1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

مرزا عادل نذیر کی پسندیدہ شاعری

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از بےلگام, ‏31 جنوری 2009۔

  1. بےلگام
    آف لائن

    بےلگام مہمان

    ہمارا اوران کا ربط تو مواصلاتی ہے
    مگر محبت کا رشتہ بڑا جذباتی ہے

    ہر پیغام میں وہ مجھے یاد رکھتے ہیں
    میرے لیے یہ بات بھی التفاتی ہے

    میری زیست تو ہے خزاں کی صورت
    تیری یاد اس میں بہار لاتی ہے

    اپنے پیاروں سے دور رہنا پڑتا ہے
    کئی بار قسمت انسان کو آزماتی ہے

    دو دلوں کو کبھی ملنے نہیں دیتی
    یہ دنیا بھی بڑی نامساواتی ہے

    بنا دیکھے کسی سے پیار ہوسکتا ہے
    ہمیں یہ بات سمجھ نہ آتی ہے

    ہر پل مانگتے ہیں دعائیں تیری قربت کی
    سنا ہےکہ دعا اپنا اثر دکھاتی ہے
     
  2. بےلگام
    آف لائن

    بےلگام مہمان

    کوئی جرم کیا ہو جیسے
    جینا بھی سزا ہو جیسے

    ہنسی پہ بھی آنسو نکلیں
    درد کوئی روک لیا ہو جیسے

    لفظ لبوں پہ آ رکتے ہیں
    کوئی زہر پیا ہو جیسے

    زرخیز زمینوں سے دریا
    کہیں رخ بدل گیا ہو جیسے

    آسماں بھی زرد ہوا ہے
    کہیں کوئی ظلم ہوا ہو جیسے

    کوئی ہاتھ بھی ملاتا نہیں
    مفلسی بھی گناہ ہو جیسے

    سمندر بھی خاموش کھڑا ہے
    عثمان کچھ سوچ رہا ہو جیسے
     
  3. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    بہت خوب عادل نذیر بھائی ۔
    اچھا انتخاب ہے۔
     
  4. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    نعیم بھائی مرزا صاحب کی تو بات ہی اور ہے۔۔۔۔۔مگر اتنے سارے شاعری کے گولوں سے بچ بچا کے آپ نے ایک شعر نہ صرف سمجھ کے منتخب کیا بلکہ ببانگِ دہل داد و تحسین سے بھی نوازا۔ ۔ ۔ بہت ہی خوب۔۔۔۔ اجی مرزا صاحب کچھ مجھ ایسے کمزور و کم مطالعہ صارف کا بھی خیال رکھیں کہ شاعری ضرور ارسال کریں‌مگر دوسری جنگ عظیم کا سماں اگر پیدا نہ ہو ۔۔۔ تو لطف دوبالا ہوجائے۔ وگرنہ یہ مصرعے ہاتھ نہیں‌آرہے ہیں۔۔۔ حالانکہ کوشش کی کہ کچھ منتخب کرکے ہم بھی ان سے لطف اندوز ۔۔۔محظوظ نہیں‌لکھ رہاہوں۔۔۔ہو سکیں۔ امید کہ اس چھوٹی سی عرضداشت کو اپنے بڑے پن کا ثبوت دیتے ہوئے در خور اعتنا سمجھیں‌گے۔ بصد و احترام ارسال خدمت ہے۔
     
  5. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    :hasna: محبوب خان بھائی ۔ آپ نے میری داد کو بھی اپنی لفاظی کی بھینٹ چڑھا دیا :hasna:
    :hpy: بہت خوب :hpy: :hpy: :hpy:
     
  6. مسز مرزا
    آف لائن

    مسز مرزا ممبر

    شمولیت:
    ‏11 مارچ 2007
    پیغامات:
    5,466
    موصول پسندیدگیاں:
    22

    خان بھائی صاحب آپ ذرا دوبارہ سے چیک کریں آپ کا شجرہ جا کے مرزا غالب سے تو نہیں ملتا! جیسی اردو آپ بولتے بلکہ لکھتے ہیں اس سے تو لگتا ہے آپ محبوب خان کی بجائے مرزا محبوب اللہ خان بیگ ہیں :hasna:
     
  7. بےلگام
    آف لائن

    بےلگام مہمان

    یہ بات شروع سے ہی سب پر عیاں تھی کہ علی (ع) کے علاوہ کوئی دوسرا دختر رسول (ص) کا کفو و ہمتا نھیں ہے ۔ اس کے باوجودبھی بہت سے ایسے لوگ، جو اپنے آپ کو پیغمبر (ص) سے نزدیک سمجھتے تھے اپنے دلوں میں دختر رسول (ص) سے شادی کی امید لگائے بیٹھے تھے ۔

    مورخین نے لکھا ھے : جب سب لوگوں نے قسمت آزمائی کر لی تو حضرت علی (ع) سے کہنا شروع کر دیا : اے علی (ع) آپ دختر پیغمبر (ص) سے شادی کے لئے نسبت کیوں نہیں دیتے ۔ حضرت علی (ع) فرماتے تھے : میرے پاس ایسا کچھ بھی نھیں ھے جس کی بنا پر میں اس راہ میں قدم بڑھاؤں ۔ وہ لوگ کہتے تھے : پیغمبر (ص) تم سے کچھ نہیں مانگیں گے ۔

    آخر کار حضرت علی (ع) نے اس پیغام کے لئے اپنے آپ کو آمادہ کیا ۔ اور ایک دن رسول اکرم (ص) کے بیت الشرف میں تشریف لے گئے لیکن شرم و حیا کی وجہ سے آپ اپنا مقصد ظاھر نہیں کر پا رہے تھے ۔

    مورخین لکھتے ھیں کہ :آپ اسی طرح دو تین مرتبہ رسول اکرم (ص) کے گھر گئے لیکن اپنی بات نہ کہہ سکے۔ آخر کار تیسری مرتبہ پیغمبر اکرم (ص) نے پوچھ ہی لیا : اے علی کیا کوئی کام ھے ؟

    حضرت امیر (ع) نے جواب دیا : جی ، رسول اکرم (ص) نے فرمایا : شاید زھراء سے شادی کی نسبت لے کر آئے ھو ؟ حضرت علی (ع) نے جواب دیا، جی۔ چونکہ مشیت الٰھی بھی یہی چاہ رہی تھی کہ یہ عظیم رشتہ برقرار ھو لھذا حضرت علی (ع) کے آنے سے پہلےہی رسول اکرم (ص) کو وحی کے ذریعہ اس بات سے آگاہ کیا جا چکا تھا ۔ بہتر تھا کہ پیغمبر (ص) اس نسبت کا تذکرہ زھراء سے بھی کرتے لھذا آپ نے اپنی صاحب زادی سے فرمایا : آپ ، علی (ع) کو بہت اچھی طرح جانتیں ھیں ، وہ مجھ سے سب سے زیادہ نزدیک ھیں ، علی (ع) اسلام سابق خدمت گذاروں اور با فضیلت افراد میں سے ھیں، میں نے خدا سے یہ چاہا تھا کہ وہ تمھارے لئے بھترین شوھر کا انتخاب کرے ۔

    اور خدا نے مجھے یہ حکم دیا کہ میں آپ کی شادی علی (ع) سے کر دوں آپ کی کیا رائے ھے ؟

    حضرت زھراء (س) خاموش رھیں ، پیغمبر اسلام (ص) نے آپ کی خاموشی کو آپ کی رضا مندی سمجھا اور خوشی کے ساتھ تکبیرکہتے ھوئے وھاں سے اٹھ کھڑے ھوئے ۔ پھر حضرت امیر (ع) کو شادی کی بشارت دی۔ حضرت فاطمہ زھرا (س) کا مھر ۴۰ مثقال چاندی قرار پایا اور اصحاب کے ایک مجمع میں خطبہ نکاح پڑھا دیا گیا ۔قابل غور بات یہ ھے کہ شادی کے وقت حضرت علی (ع) کے پاس ایک تلوار ، ایک ذرہ اور پانی بھرنے کے لئے ایک اونٹ کے علاوہ کچہ بھی نہیں تھا ، پیغمبر اسلام (ص) نے فرمایا : تلوار کو جھاد کے لئے رکھو ، اونٹ کو سفر اور پانی بھرنے کے لئے رکھو لیکن اپنی زرہ کو بیچ ڈالو تاکہ شادی کے وسائل خرید سکو ۔ رسول اکرم (ص) نے جناب سلمان فارسی سے کھا : اس زرہ کو بیچ دو جناب سلمان نے اس زرہ کو پانچ سو درھم میں بیچا ۔ پھر ایک بھیڑ ذبح کی گئ اور اس شادی کا ولیمہ ھوا ۔ جھیز کا وہ سامان جو دختر رسول اکرم (ص) کے گھر لایا گیا تھا ،اس میں چودہ چیزیں تھی ۔

    شھزادی عالم، زوجہ علی (ع)، فاطمہ زھراء (ع) کا بس یہی مختصر سا جہیز تھا ۔ رسول اکرم (ص) اپنے چند با وفا مھاجر اور انصار اصحاب کے ساتھ اس شادی کے جشن میں شریک تھے ۔ تکبیروں اور تہلیوں کی آوازوں سے مدینہ کی گلیوں اور کوچوں میں ایک خاص روحانیت پیدا ھو گئی تھی اور دلوں میں سرور و مسرت کی لہریں موج زن تھیں ۔ پیغمبر اسلام (ص) اپنی صاحب زادی کا ہاتھ حضرت علی (ع) کے ھاتھوں میں دے کر اس مبارک جوڑے کے حق میں دعا کی اور انھیں خدا کے حوالے کر دیا ۔ اس طرح کائنات کے سب سے بہتر جوڑے کی شادی کے مراسم نہایت سادگی سے انجام پائے
     
  8. بےلگام
    آف لائن

    بےلگام مہمان

    ھاھاھاھاھاھا
     
  9. بےلگام
    آف لائن

    بےلگام مہمان

    سالام سب نو لو جی مرزاعادل نذیر کی پک اگی ہے دیکھ لو سب ھاھاھاھاھاھاھاھاھاھاھاھ :201: :201: :201:
     
  10. مسز مرزا
    آف لائن

    مسز مرزا ممبر

    شمولیت:
    ‏11 مارچ 2007
    پیغامات:
    5,466
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    مرزا بھائی صاحب خیر تو ہے۔ کبھی آپ شاعرانہ باتیں کرتے ہیں اور کبھی اسلامک ہسٹری کو لے کے بیٹھ جاتے ہیں۔ ہر بات کے لیئے علیحدہ سے چوپال اور لڑیاں موجود ہیں۔ پیغامات کو چوپالوں اور لڑیوں کی مطابقت سے بھیجا کریں ناں۔ :happy:
     
  11. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    مرزا عادل صاحب۔ یہ شاعری کی لڑی میں اسلامی تعلیمات کا پیغام پھنسا کر
    ھاھاھاھاھا
    کرنے کا کیا مقصد ہے ؟ :nose:
     
  12. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:

    خان بھائی صاحب آپ ذرا دوبارہ سے چیک کریں آپ کا شجرہ جا کے مرزا غالب سے تو نہیں ملتا! جیسی اردو آپ بولتے بلکہ لکھتے ہیں اس سے تو لگتا ہے آپ محبوب خان کی بجائے مرزا محبوب اللہ خان بیگ ہیں :hasna:[/quote:3adhm18x]

    بہت ہی خوب۔۔۔۔مجھ ایسے غریب کو اپنا شجرہ انگلیوں کے پوروں ۔۔۔۔فنگر ٹپس۔۔۔۔پہ یاد ہے اس لیے مرزا غالب کیا کسی نہ کسی جگہ پہ تو نیلسن منڈیلہ بھی اپنا رشتے دار بن جاتا ہے ۔۔۔۔ وہ اس لیے کہ ہم سب آدم علیہ لسلام کی اولاد ہیں۔

    باقی جہاں تک لفاظی کا تعلق ہے تو یہ میرے نہیں‌ہیں‌۔۔۔۔بلکہ حاصل مطالعہ ہیں۔ یعنی عطر کی دکان میں جاکے عطر تو نہیں خریدا مگر کچھ خوشبو جو اس ماحول کا خاصہ ہوتا ہے۔۔کی نسبت کچھ بھینی سی مہک ضرور آتی ہے۔۔۔پھر سے یہ عرض کہ یہ لفظ مجھ غریب کے نہیں‌ہیں۔۔۔۔۔یہ الفاظ تو اردو کے ادیب و شاعروں کے ہیں اور ان شاہکاروں کے ہیں جنھوں نے احساسات کو لفظوں کی صورت دے کے۔۔۔ہمیں بولنے کا سلیقہ دیا ہے۔۔۔ سو زہن کے نہاں خانوں میں ان کے الفاظوں کے جو ذخیرہ ہے۔۔۔حصہ بقدر جسہ ۔۔۔زیب ہماری اردو کرکے احباب کے مطالعہ و ذوق کی نظر کرتا ہوں

    شرف قبولیت تو محنت وصول وگرنہ ۔۔۔۔ کوشش۔۔۔۔کہ اس سے ناطہ توڑنا ہرگز گوارہ نہیں۔
     
  13. برادر
    آف لائن

    برادر ممبر

    شمولیت:
    ‏21 اپریل 2007
    پیغامات:
    1,227
    موصول پسندیدگیاں:
    78
    مرزا صاحب نے پہلے اپنے تعارف کی لڑی مقفل کروائی تھی
    اب اسکے پیچھے پڑ گئے ہیں۔ :nose: :neu: :nose: :neu:
     
  14. بےلگام
    آف لائن

    بےلگام مہمان

    :salam: سب نو سوری یہ مسج غلطی سے اگیا تھا
     
  15. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    عادل جی آپ کی شاعری اچھی ھے :mashallah: اگر آپ شاعری کی لڑی کو مکس نہ کریں اپنی باقی تحریروں سے
     
  16. بےلگام
    آف لائن

    بےلگام مہمان

    ہجر میں پاس میر ے اور تو کیا رکھا ہے
    اک تیرے درد کو پہلو میں چھپا رکھا ہے

    حسن بے پروا کو خو د بین و خودآرا کردیا
    کیا کیا میں نے کہ اظہار تمنا کر دیا

    آئینے میں وہ دیکھ رہے تھے بہار حسن
    آیا میر ا خیال تو شرما کہ رہ گئے
    بڑھ گئیں تم سے تو مل کر او ر بھی بے تابیاں
    ہم یہ سمجھے تھے کہ اب دل کو شکیبا کر دیا

    حقیقت کھل گئی حسرت ترے ترک محبت کی
    تجھے تو اب وہ پہلے سے بھی بڑھ کر یاد آتے ہیں

    بلاتا لاکھ ہوں لیکن برابر یاد آتے ہیں
    الٰہی ترک الفت میں وہ کیونکر یاد آتے ہیں
    دیکھنا بھی تو انہیں دور سے دیکھا کرنا
    شیوہ عشق نہیں حسن کو رسوا کرنا

    حسرت بہت بلند ہے مرتبہ عشق
    تجھ کو تو مفت لوگوں نے بدنام کردیا
    بزم اغیا ر میں ہر چند وہ بیگانہ رہے
    ہاتھ آہستہ میرا پھر بھی دبا کر چھوڑا

    آئینے میں وہ دیکھ رہے تھے بہار حسن
    آیا میرا خیال تو شرما کے رہ گئے

    اک مرقع ہے حسن و شوخ ترا
    کشمکش ہائے نوجوانی کا
    چپکے چپکے رات دن آنسو بہانا یاد ہے
    ہم کو اب تک عاشقی کا وہ زمانہ یاد ہے

    بلاتا لاکھ ہوں لیکن برابر یاد آتے ہیں
    الٰہی ترک الفت پر وہ کیونکر یاد آتے ہیں

    تو ڑ کر عہد و کرم نا آشنا ہو جائیے
    بندہ پرور جائیے اچھا خفا ہو جائیے
    ہو کے نادم وہ بیٹھے ہیں خاموش
    صلح میں شان ہے لڑائی کی

    ٹوکا جو بزم غیر میں آتے ہوئے انہیں
    کہتے بنا نہ کچھ وہ قسم کھا کے رہ گئے
    لایا ہے دل پہ کتنی خرابی
    اے یار تیرا حسن شرابی
    پیراہن اس کا سادہ و رنگین
    با عکس مئے سے شیشہ گلابی
    پھرتی ہے اب تک دل کی نظر میں
    کیفیت اس کی وہ نیم خوابی
     
  17. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    اچھا ھے یہ چوں چوں کا مربہ :hpy:
     
  18. بےلگام
    آف لائن

    بےلگام مہمان

    ویلکمممممممم خوشی جی اور اسلام علیکم ورخمتہ اللہ وبراکاتہ
    کیسی ہین خوشی جی
    اور شششششششششکریہ بہت بہت اتنا کرنے کا جی
     
  19. بےلگام
    آف لائن

    بےلگام مہمان

  20. بےلگام
    آف لائن

    بےلگام مہمان

    سر کہیں ، بال کہیں ، ہاتھ کہیں پائوں کہیں
    ان کا سونا بھی ہے کس شان کا سونا دیکھو

    برق کو ابرکے دامن میں چھپا دیکھا ہے
    ہم اس شوخ کو مجبور ِ حیا دیکھا ہے

    یادبھی دل کو نہیں صبر و سکوں کی صورت
    جب سے اس ساعد سمیں کو کھلا دیکھا ہے
    تیری محفل سے اٹھاتا غیر مجھ کو کیا مجال
    دیکھتا تھا میں کہ تو نے بھی اشارہ کردیا

    بڑھ گئیں تم سے تو مل کر اور بھی بے تابیاں
    ہم یہ سمجھے تھے اب دل کو شکیبا کر دیا

    اک مرقع ہے حسن شوخ ترا
    کشمکش ہائے نوجوانی کا
     
  21. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    وعلیکم السلام
    شکریہ

    آپ سے گذارش ھے کہ آپ ایک پوسٹ میں ایک ہی غزل لکھیں اور سائز تھوڑا بڑا کر دیں پلیززززززززززززززز
     
  22. بےلگام
    آف لائن

    بےلگام مہمان

    کٹ گیا قید میں رمضاں بھی حسرت
    گرچہ سامان سحر کا تھا نہ افطاری کا

    ہم قول کے صادق ہیں اگر جان بھی جاتی
    واللہ کہ ہم خدمت انگریز نہ کرتے
     
  23. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    واہ بہت خوب بہت اچھے
     
  24. بےلگام
    آف لائن

    بےلگام مہمان

    چند اشعار آپ کی بصارتوں کی نذر۔۔

    وہ جسے ہم یدِ امداد سمجھ بیٹھے تھے
    اب وہی دستہءِ تلوار تک آپہنچے ہیں

    تم نے دیکھی ہے کہاں جسمِ مبارک پہ خراش
    زخم تو جسموں کے انبار تک آپہنچے ہیں

    حکم جاری ہُوا ، ان پر ہی گرادی جائے
    لوگ اب قصر کی دیوار تک آپہنچے ہیں

    پہلے بھی یہ کبھی آمادہ ءِ اقرار نہ تھے
    ہونٹ اب جراءت ِ انکار تک آپہنچے ہیں

    فیصلہ بھی نہ ہُوا ، اور عدالت برخاست
    آپ تو ظلم کے معیار تک آپہنچے ہیںصدقے شوخی کہ یہ ڈرتا ہوں دمِ وعدہ وصل
    لب پہ آ جائے نہ تبسم قسم سے پہلےنہ جائوں صحن گلشن میں کہ خوش آتا نہیں مجھ کو
    بغیر از ماہ رو ہر گز تماشا ماہتابی کا
    تیرالب دیکھ حیواں یاد آوے
    ترا مکھ دیکھ کنعاں یاد آوے

    ترے دو نین دیکھوں جب نظر بھر
    مجھے تب نرگستاں یاد آوے

    ترے مکھ کی چمن کو دیکھنے سوں
    مجھے فردوس ِ رضواں یاد آوے
    وہ نازنیں ادا میں اعجاز ہے سراپا
    خوبی میں گل رخاں سوں ممتاز ہے سراپا

    اے ولی دل کو آب کرتی ہے
    نگہ چشم سرمگیں کی ادا

    موج دریا کوں دیکھنے مت جا
    دیکھ توزلف عنبریں کی ادا
    گرنہ نکلے سیر کو وہ نو بہار
    ظلم ہے فریاد ہے افسوس ہے

    عجب کچھ لطف رکھتا ہے شب خلوت میں گل رخ سوں
    خطاب آہستہ آہستہ، جواب آہستہ آہستہ
    مسندِ گل منزل شبنم ہوئی
    دیکھ رتبہ دیدہ بیدار کا

    تیری یہ زلف ہے شام غریباں
    جبیں تری مجھے صبح وطن ہے

    دو آتش کیا ہے سرمہ چشم
    داغ دل دیدہ سمندر ہے
    اک گھڑی تجھ ہجر میں اے دلرباءتنہا نہیں
    مونس و دمساز مری آہ ہے فریاد ہے

    نہ ہوے اُسے جگ میں ہر گز قرار
    جسے عشق کی بے قراری لگے
    مت غصے کے شعلے سوں جلتے کو جلاتی جا
    ٹک مہر کے پانی سوں یہ آ گ بجھاتی جا

    تجھ گھر کی طرف سندر آتا ہے ولی دائم
    مشتاق درس کا ہے ٹک درس دکھاتی جا
    دیکھنا ہر صبح تجھ رخسار کا
    ہے مطالعہ مطلع انوا رکا

    یاد کرنا ہر گھڑی اُس یار کا
    ہے وظیفہ مجھ دل بیمار کا

    شغل بہتر ہے عشق بازی کا
    کیا حقیقی و کیا مجازی کا

    عجب کچھ لطف رکھتا ہے شبِ خلوت میں گل رخ سوں
    خطاب آہستہ آہستہ، جواب آہستہ آہستہ
     
  25. بےلگام
    آف لائن

    بےلگام مہمان

    وہ جنہیں ہم یدِ امداد سمجھ بیٹھے تھے
    اب وہی دستہءِ تلوار* تک آپہنچے ہیں

    تم نے دیکھی ہے کہاں جسمِ مبارک پہ خراش
    زخم تو جسموں کے انبار تک آپہنچے ہیں

    حکم جاری ہُوا ، ان پر ہی گرادی جائے
    لوگ اب قصر کی دیوار تک آپہنچے ہیں

    پہلے بھی یہ کبھی آمادہ ءِ اقرار نہ تھے
    ہونٹ اب جراءت ِ انکار تک آپہنچے ہیں

    فیصلہ بھی نہ ہُوا ، اور عدالت برخاست
    آپ تو ظلم کے معیار تک آپہنچے ہیں
    کعبہ و دیر میں پتھرا گئیں دونوں آنکھیں
    ایسے جلوے نظر آئے ہیں کہ جی جانتا ہے
    حکم جاری ہُوا ، ان پر ہی گرادی جائے
    لوگ اب قصر کی دیوار تک آپہنچے ہیں

    پہلے بھی یہ کبھی آمادہ ءِ اقرار نہ تھے
    ہونٹ اب جراءت ِ انکار تک آپہنچے ہیں

    فیصلہ بھی نہ ہُوا ، اور عدالت برخاست
    آپ تو ظلم کے معیار تک آپہنچے ہیں
     
  26. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    اچھا کلام ھے مگر آپہ سب مکس کیوں کر دیتے ھیں :soch: :soch: :soch: :soch:
     
  27. بےلگام
    آف لائن

    بےلگام مہمان

    اک خلش اب بھی بے چین کرتی ہے مجھے
    سن کے میرے مرنے کی خبر رویا کیوں تھا

    تھا اگر مجھ سے اتنا ہی پیار اسے
    پا کے مجھے اس نے کھویا کیوں تھا

    سیراب نہ کر سکا جسے حسن کی اداؤں سے
    وہ محبت کا بیچ اس نے بویا کیوں تھا

    تھا اگر اتنا ہی بدنامی کا ڈر اسے قیصر
    رکھ کے میری بانہوں پہ سر سویا کیوں تھا
    میرے ہر اُداس پل میں میرا ساتھ چھوڑ دینا
    یہ کہاں کی اُلفتیں ہیں، یہ کہاں کی دوستی ہے
    تمہیں دیکھ کر لگا تھا، تم ہی زندگی ہو میری
    تم ہی بندگی ہو میری، تم ہی ہر خوشی کا سایہ
    تم ہی سادگی ہو میری
    موم جلے تو شمع کہلائے، پتنگا جلے تو پروانہ
    جل کر دونوں پریت جگائیں، جلنا تو ہے بہانہ

    پریم میں جینا پریم میں مرنا، ہے اک ریت پرانی
    پریم بنا یہ جیون اُدھورا، پریم کی رمز لافانی

    پنچھی کُوکے، بہار کو پکارے
    دن ڈوبے، رات کو پکارے

    دریا ندی بن سوکھتا جائے
    دل تیرے بن ٹوٹتا جائے

    سانس سے رشتہ ٹوٹتا جائے
    جیون کا سنگ چھوٹتا جائے
    مجھے کیا خبر تھی، جاناں کہ تم یوں وفا کرو گے
    میرے ہر اُداس پل میں میرا ساتھ چھوڑ دو گے
    سن میرے دل کی آواز، میری جان چلی آؤ
    نہیں جینا تیرے بن بن، میری جان چلی آؤ

    نہ پھول ، نہ چمن ، نہ بہار چاہے
    میرا گلستان تم ہو ، میری جان چلی آؤ

    تم بن نہ جینے کا وعدہ اب ہو چلا وفا
    آ پہنچا فرشتہ اجل ، میری جان چلی آؤ

    جان دے کر عشق میں سرخرو ٹھہروں گا
    جی نہ سکو گی تم بھی، میری جان چلی آؤ

    تیری قسم نہ پھر کبھی پکارے گا شاہد
    نکل رہی ہے میری جان، میری جان چلی آؤ
    میری زند گی کے راز میں اک راز تم بھی ہو
    میری بندگی کی آس میں اک آس تم بھی ہو

    تم کیا ہو میرے، کچھ ہو یا کچھ بھی نہیں
    میری زند گی کے کاش میں اک کاش تم بھی ہو
    اس دنیا میں کون کسی کا ہوتا ہے
    بے درد زمانہ ہے دل توڑ دیتا ہے

    جینے کی آرزو میں کب تک جیے
    راستے میں ساتھ چھوڑ دیا ہے
    شہر انصاف کا ہر شخص ستم گر دیکھا
    جو مِلا ہم سے اُسی ہاتھ میں پتھر دیکھا

    میرے مٹنے کا سبب ہے تو یہی ہے شفیق
    میرے اپنوں نے مجھے حرف مکرر دیکھا
    رات کے بستر پہ کوئی غم کا مارا سو گیا
    درد کے خنجر کو سینے میں اُتارا سو گیا

    اونگھتی راہوں پہ میں نے دور تک آواز دی
    جاگتی سوچوں نے جب مجھ کو پکارا سو گیا
    سیاہ رات میں شفیق بھٹک گیا ہوتا
    تِیرے خیال کے جُگنو نے رہنمائی کی
    بھول میری تھی کہ تجھ سے خفا ہو گیا
    اس طرح تو عمر بھر کیلئے جدا ہو گیا

    وہ جس کے لئے ہم جی رہے ہیں شفیق
    خُود وہی کہہ رہا ہے کہ تُو بےوفا ہو گیا
    مر جانے کا یوں بھی کبھی سامان کیا ہے
    طوفاں کو سفینے کا بس نگہبان کیا ہے

    مرنا کہاں آسان ہے مرنا تو ہے مشکل
    مشکل سے اِسی بات کو آسان کیاہے
    ہر اِک درد کی تو مجھے دوا دے جا
    فرصت ملے تو آج آخری صدا دے جا

    میں گیا وقت تو نہیں پھر لوٹ نہ آؤں
    ہو سکےاگر لمحے لمحے کی تو سزا دے جا

    شکوہ نہیں کوئی تم سے بس شکایت ہے
    وفا کے بدلے میں بس تو جفا دے جا

    میرے مقدر میں سختیاں ہی سختیاں ہیں
    دم نکلتے وقت تو عادل نذیر کو دُعا دے جا
    سدا میرے گھر میں اُس کی صدا ہو
    جینے مرنے کا بس اک ایسا آسرا ہو

    وہ چاہے مجھے اور میں چاہوں اُس کو
    عمر بھر دونوں میں نہ کوئی بے وفا ہو
     
  28. بےلگام
    آف لائن

    بےلگام مہمان

    میں نے کیا مکس کرنا ہے جی جو بھی ہاتھ لکتا ہے میں ڈال دتا ہوں :201: :201: :201:
     
  29. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    عادل جی تسی کہیڑی زبان سمجھدے جے :soch: :soch: :soch: :soch: :soch: :soch: :soch:
     
  30. بےلگام
    آف لائن

    بےلگام مہمان

    برسوں خیال میں تیری پوجا کی ہے
    ہم نے بھلا دنیا کی کب پروا کی ہے

    مجھے شہر سے نکالنے والو ذرا سوچو
    یہ زمیں تمہاری نہیں میرے خدا کی ہے

    پیار کی اب تو سزا دے جا
    مرنے یا جینے کی دوا دے جا

    چاہت کے اس سمندر میں صنم
    قطرے جتنی ہی وفا دے جا

    برسوں جس پر کیا تھا اعتبار
    اُسی نے تو کیا ہے ہمیں خوار

    شکوہ نہ کر توہین محبت ہے
    تو بھی نہ کر اُس کا انتظار

    یوں آ میری زندگی میں کہ انگ انگ کو خبر نہ ہو
    تو چلا بھی جائے کبھی تو آنکھ میری تر نہ ہو

    چھپا لو آنچل میں مجھے کہ ساری عمر گزر جائے
    دھڑکتے ہوئے دو دل ہوں مگر رہنے کو گھر نہ ہو

    میرا دل توڑ کر تجھے کیا ملا
    میری وفا کا کیا خوب دیا ہے صلہ
     

اس صفحے کو مشتہر کریں