1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

مرزا عادل نذیر کی پسندیدہ شاعری

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از بےلگام, ‏31 جنوری 2009۔

  1. بےلگام
    Online

    بےلگام مہمان

    خفا مجھ سے وہ ایسے ہو گئے ہیں
    خوابوں سے بھی رخصت ہو گئے ہیں

    ابھی تو میرے ساتھ چل رہے تھے
    اچانک پھر کہیں وہ کھو گئے ہیں

    ابھی تک لوٹ کر واپس نہ آئے
    شب ہجراں سے ہو کر جو گئے ہیں

    میرے دل میں رہے تصویر انکی
    نظر سے دور گرچہ ہو گئے ہیں

    اگرچہ ان کو تھی مجھ سے عداوت
    میری میت پہ پھر بھی رو گئے ہیں

    لگائے تھے کبھی جو داغ فرقت
    انہیں وہ آنسؤوں سے دھو گئے ہیں

    انہیں بیدار کر سکتی ہو عظمٰی
    سحر ہوجانے پہ جو سوگئے ہیں
     
  2. بےلگام
    Online

    بےلگام مہمان

    Re: مرزا عادل نذیر صاحب کا تعارف

    سپنوں میں کھو جانا مجھ کو اچھا لگتا ہے
    خواپوں کو دہرانا مجھ کو اچھا لگتا ہے

    چھوڑ کے دنیا کی محفل اک گوشے میں تنہا
    بیٹھ کے خود سے باتیں کرنا اچھا لگتا ہے

    چاند کا بادل کے پیچھے چھپنا کوئی خوب نہیں
    پر چھپ کر پھر سے سامنے آنا اچھا لگتا ہے

    جھوم جھوم کر بلبل کا شاخوں کے اوپر اٹھلانا
    اٹھلا کر پھولوں کا دل بہلانا اچھا لگتا ہے

    بادل برکھا اور شام و سحر کے منظر میں
    چڑیوں کے گیتوں کا تانا بانا اچھا لگتا ہے

    عظمی جن خوابوں میں تیرا جیون گزرا ہے
    ان خوابوں کا سچ ہو جانا کیسا لگتا ہے

    خواب اگر سچ ہو جائیں تو خواب نہیں رہتے
    لیکن خوابوں کا سچ ہو جانا اچھا لگتا ہے
     
  3. بےلگام
    Online

    بےلگام مہمان

    Re: مرزا عادل نذیر صاحب کا تعارف

    بہت یاد پھر آج آئے ہو تم
    خیالوں میں پھر آج آئے ہو تم

    تمہیں وقت نے کھو دیا تھا کہیں
    مگر پھر سے دل میں سمائے ہو تم

    ہمیں دیکھتے ہیں سبھی چاہ سے
    ہماری نظر میں سمائے جو تم

    جسے چاہتے ہو دل و جان سے
    اسے بھی کبھی ایسے بھا‏ئے ہو تم

    یہ بھی نہ عظمٰی تمہیں چھوڑ دے
    نہ دیکھا کرو اپنے سائے کو تم
     
  4. بےلگام
    Online

    بےلگام مہمان

    Re: مرزا عادل نذیر صاحب کا تعارف

    منزل تو سامنے ہے ساتھ ہم سفر نہیں
    روک لے قدم یہ تیری ڈگر نہیں

    بھٹکا ہوا مسافر صحرا کا راہی ہوں
    منزل کے راستوں کی کوئی خبر نہیں

    ہر لحد کا نشان کہیں ایسے کھو گیا
    جیسے بنی اس شہر میں کوئی قبر نہیں

    دل کی گلیاں کیوں ویران ہو چکی ہیں
    آباد کیوں پہلے سا یہ شہر اب نہیں

    عظمٰی تو ابھی سے کیوں بےچین ہوگئی
    کم ہو گئی ہمت تیری تجھ میں صبر نہیں
     
  5. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    Re: مرزا عادل نذیر صاحب کا تعارف

    بہت خوب مرزا عادل صاحب۔
    آپ کا شاعرانہ انتخاب بہت اچھا ہے۔

    بہترہوتا اگر یہ ساری شاعری آپ شاعری کے چوپال میں ارسال کرتے۔
     
  6. بےلگام
    Online

    بےلگام مہمان

    Re: مرزا عادل نذیر صاحب کا تعارف

    :hands: :salam: :a191: :salam: :salam: :hands: :hands:
     
  7. مسز مرزا
    آف لائن

    مسز مرزا ممبر

    شمولیت:
    ‏11 مارچ 2007
    پیغامات:
    5,466
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    Re: مرزا عادل نذیر صاحب کا تعارف

    پتا نہیں مجھے ایسے کیوں لگا جیسے عادل بھائی نے یہ سب کسی عظمیٰ بہنا کے لیئے لکھا ہے :nose:
     
  8. عثمان حیدر
    آف لائن

    عثمان حیدر ممبر

    شمولیت:
    ‏13 مارچ 2008
    پیغامات:
    1,423
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    Re: مرزا عادل نذیر صاحب کا تعارف

    عادل بھائی جی نے پوری ویب سایٹ ہی کاپی کر ڈالی :hpy:
     
  9. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    لاعلمی بھی تو ایک وجہ ہوسکتی ہے
     
  10. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    اچھا کلام ھے عظمی جی کا
     
  11. بےلگام
    Online

    بےلگام مہمان

    السلام علیکم سب نو جی اور شکریہ اپ سب کا اتنا کرنے کا جی
     
  12. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    وعلیکم سلام


    اب مزے سے شاعری کریں یہاں
     
  13. بےلگام
    Online

    بےلگام مہمان

    نیم بھایی جی مین نے اپنی پک لگانی ہے جیسے اپ نے لگایی ہے تو کیسے لگاہون کیا اپ مدد کرے گے جی پلیز ؟
     
  14. بےلگام
    Online

    بےلگام مہمان

    نعیم بھای
     
  15. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    مرزا جی آپ نے پوچھا تو کسی اور سے ھے چلیں میں بتا دیتی ہوں

    آپ صارف کے کنٹرول پینل پہ جائیں پھر کوائف نام اور پھر انتظام اوتار میں جار کے تصویر اپ لوڈ کر لیں اگر ہوتی ھے تو :hpy:
     
  16. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    خوشی جی ۔ آپ سمجھی نہیں مرزا جی کی بات۔
    انہوں نے میرے جیسے پِک لگانی ہے۔ :hasna: :hasna: :hasna:
     
  17. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جی مرزا عادل نذیر بھائی۔
    پہلی بات تو یہ کہ آپ میرے جیسے پِک نہ لگائیں
    بلکہ اپنی کوئی اچھی سی پِک منتخب کر لیں
    اسکا سائز 140x140 اور 14 کلو بائیٹ سے زیادہ نہ ہو ۔

    پھر اوپر بنے ہوئے ہماری اردو کے لوگو میں‌قائدِ اعظم کی تصویر کے تھوڑا نیچے بنی ہوئی بار میں
    " صارف کا کنٹرول پینل " میں‌جا ئیں۔
    پھر دائیں طرف ظاہر ہونے والی سہولیات میں " کوائف نامہ " میں جائیں۔
    نئی ظاہر ہونے والی کھڑکی میں پھر دائیں طرف تیسری سہولت " انتظام اوتار " پر کلک کریں
    اب اگلی کھڑکی میں‌ Browse کے ذریعے اپنی تصویر منتخب کریں اور نیچے " ارسال" پر کلک کر دیں
    امید ہے اسکے بعد آپ کی تصویر اپ لوڈ ہوجائے گی
    اور ہمیں آپ کی زیارت کا موقع مل جائے گا۔

    والسلام
     
  18. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    میں نے شاید غلط بتایا تھا سیانوں نے اب ٹھیک بتا دیا ھے بہر حال یہ شاعری کی لڑی ھے اتنی بات چیت کافی ھے
     
  19. مسز مرزا
    آف لائن

    مسز مرزا ممبر

    شمولیت:
    ‏11 مارچ 2007
    پیغامات:
    5,466
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    نیم بھائی :hasna:
     
  20. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    بہنا جی۔ میں تو شکر کررہا ہوں کہ انہوں نے بھائی میں‌ ھ ڈالنے کا تکلف کر لیا :hasna:
     
  21. بےلگام
    Online

    بےلگام مہمان

    ھاھاھاھاھ ھاھا :salam: ھاھاھاھاھا بھایی اپ سب ہی میرے پیچھے پڑے گے ہین ٹھیگ ہے مین نہین نلگاتا اپ سب خوش رہو
     
  22. بےلگام
    Online

    بےلگام مہمان

  23. بےلگام
    Online

    بےلگام مہمان

    تم کو دیکھا تو یاد آیا
    پھر میرے دل نے دہرایا

    وہ سب کچھ جو میں بھول گیا
    نظروں میں پھر سے جھول گیا

    کب کہاں کیسے اور کیا ہوا تھا
    یاد آیا جو مجھے بھول گیا

    تم کو دیکھا تھا اور کھونے لگا
    میرا دل جب تمہارا ہونے لگا

    جو کچھ کرنے آیا تھا
    اپنی ہر کرنی بھول گیا

    تیری نظروں میں قید ہوا
    اپنی آزادی بھول گیا

    صبح صبح بےتاب ہوا
    باغوں میں چننے پھول گیا

    اظہار وفا کرنے کے لئے
    تیرے گھر لیکر پھول گیا

    تیری آنکھوں میں یوں کھویا
    اپنے گھر کا در بھول گیا

    تم کو دیکھا تو یاد آیا
    پھر میرے دل نے دہرایا

    وہ سب کچھ جو میں بھول گیا
    نظروں میں پھر سے جھول گیا
     
  24. بےلگام
    Online

    بےلگام مہمان

    دو پنچھی مل کر گاتے ہیں
    بھنورے گل پر منڈلاتے ہیں

    گیت خوشی کے گاتے ہیں
    میں سوچوں ایسے میں اکثر

    ہم یاد تمہیں بھی آتے ہیں
    پورب سے پروا چلتی ہے

    بدلی گھر کے آتی ہے
    گھٹا گگن پہ چھاتی ہے

    میں سوچوں ایسے میں اکثر
    تمہیں یاد ہماری آتی ہے

    نیلے امبر پر چھاتے ہیں
    دو بادل جب ٹکراتے ہیں

    ساون میں مینہ برساتے ہیں
    میں سوچوں ایسے میں اکثر
    ہم یاد تمہیں بھی آتے ہیں

    جب چاند گگن پہ آتا ہے
    اپنی کرنیں بکھراتا ہے

    شب کو پرنور بناتا ہے
    میں سوچوں ایسے میں اکثر
    کوئی یاد تمہیں بھی آتا ہے
     
  25. بےلگام
    Online

    بےلگام مہمان

    نہ آر ہوئے نہ پار ہوئے
    ہم سایہ دیوار ہوئے

    میری وفا تیرے لئے
    اک بار نہیں سو بار ہوئے

    میری آنکھوں کے اشک بار ہوئے
    تیری چاہت میں بار بار ہوئے

    مجھے دنیا سے کوئی شکوہ نہیں
    بھول کر سب کو تیرے یار ہوئے

    ہم نے تم سے کچھ بھی نہ کہا
    کیوں ہم سے خفا سرکار ہوئے

    تم سے تو کوئی وعدہ بھی نہیں
    ہم پھر بھی محو انتظار ہوئے

    تم میری مسیحائی کو آؤ گے
    یہ سوچ کے ہم بیمار ہوئے

    چوڑی کنگن گجرے سے
    تم آج نہیں تیار ہوئے

    زیور گہنا کیا کرنا ہے
    جب تم میرا سنگھار ہوئے

    عظمٰی پھولوں کی چاہت میں
    کانٹوں سے الجھے خار ہوئے
     
  26. بےلگام
    Online

    بےلگام مہمان

    تمہارا رستہ دیکھتے ہیں اس گلی کے موڑ پر
    اک بار تم گزرے جہاں سے میرا دامن چھوڑ کر

    مایوسیوں کے سفر میں تاریکیاں سہی
    ہم تمہیں ڈھونڈیں گے تاریکیوں کو توڑ کر

    تم کو منا لے جائیں گے ہم کو یقین ہے
    جھوٹے رسم و رواج کی ہر زنجیر توڑ کر

    مشکل سہی ممکن تو ہے اے میرے ہمنوا
    تم سے روابط جوڑنا لیکن رہیں گے جوڑ کر

    عظمٰی اگرچہ منزلیں پانا سہل نہیں
    ہم نہیں واپس پلٹتے اپنا رستہ چھوڑ کر
     
  27. بےلگام
    Online

    بےلگام مہمان

    کاش حوصلہ مجھے دیتا کوئی تنہائی میں آ کر
    روتی رہی میری تقدیر مجھے گلے سے لگا کر

    اسے بھولنا چاہوں تو بڑھ جاتی ہے بے چینی
    نہ جانے وہ کہاں کھو گیا مجھے خواب دکھا کر

    اب مقدمے کو لڑنے کی سکت مجھ میں نہیں ہے
    اے منصف مجھے سزا دے یا مجھ کو رہا کر

    میری لمبی ہے مسافت اور انجانے ہیں رستے
    تو نے ساتھ نہیں دینا تو دعائیں تو دیا کر

    غیر تو خاموش ہیں میری بربادی پہ لیکن
    کتنا خوش ہے میرا قبیلہ میرے خیمے کو جلا کر
     
  28. بےلگام
    Online

    بےلگام مہمان

    تنہائی کے پہرے میں کبھی خود سے ملاقات ہوتی ہے
    حبس دل کی بڑھ جائے تو آنکھوں سے برسات ہوتی ہے

    کچھ لوگ پڑھ لکھ کر بھی اپنی ذہنیت بدل نہیں پاتے
    قبیلے، قبیلے میں فرق ہوتا ہے نسل، نسل کی بات ہوتی ہے
     
  29. بےلگام
    Online

    بےلگام مہمان

    دن رات تجھے ہم یاد کرتے رہتے ہیں
    تنہائی میں بیٹھ کر آہیں بھرتے رہتے ہیں

    میں ان کے ساتھ اپنےغم بانٹ لیتا ہوں
    میرے دائیں بائیں جو دو فرشتے رہتے ہیں

    مصائب میں بھی ہم لوگ ہمت نہیں ہارتے
    زمانے بھر کےغم سہہ کر سنبھلتے رہتے ہیں

    لگتا ہے اس کی نظر میں کوئی قدر نہیں ہے
    اسی لیے میرے جذبات سے کھیلتے رہتے ہیں

    ہم نہ بدلے ہیں نہ بدلیں گےکبھی
    لوگ طوطے کی طرح آنکھیں بدلتے رہتے ہیں
     
  30. بےلگام
    Online

    بےلگام مہمان

    اپنے دل کی بات میں اسے کہتا کہتا رہ گیا
    وہ اپنی بات آنکھوں کی زبانی کہتا کہہ گیا

    میں اس کے حسن میں کچھ ایسا کھو گیا
    اس کے بعد کچھ کہنے سے شرماتا رہ گیا

    میرے قریب سے گزرا کچھ اس انداز سے
    اس کی خوشبو سے سانسوں کو مہکاتا رہ گیا

    شاید میرے مقدر میں اس کا ساتھ نہ تھا
    تصور ہی تصور میں اسے اپنا ہمسفر بناتا رہ گیا

    وہ چل دیا اپنے پیارے دوست سے روٹھ کر
    اور میں اس سے بچھڑ کر روتا رہ گیا

    سبھی لوگ گھروں میں جا کے سو بھی گئے
    میں اپنی محبت کی داستاں سناتا رہ گیا

    میں اس کی جدائی کا غم سہہ نہ سکا
    پھر تمام عمر دیواروں سے سر ٹکراتا رہ گیا
     

اس صفحے کو مشتہر کریں