1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

مرزا عادل نذیر کی پسندیدہ شاعری

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از بےلگام, ‏31 جنوری 2009۔

  1. بےلگام
    آف لائن

    بےلگام مہمان

    زندگي يوں گزارتا ہوں ميں
    پہلے ہونٹوں پہ تھا خدا کا نام
    آج تجھ کو پکارتا ہوں ميں
     
  2. بےلگام
    آف لائن

    بےلگام مہمان

    يار تو بھي عجيب انساں ہے
    ايسي کشتي ميں ڈھونڈتا ہے پناہ
    جس کے اندر خود ايک طوفان
     
  3. بےلگام
    آف لائن

    بےلگام مہمان

    شايد اک دوسرے سے جلتے ہيں
    ايک منزل کے راہرو ہيں مگر
    کب مہ و مہر ساتھ چلتے ہيں
     
  4. بےلگام
    آف لائن

    بےلگام مہمان

    جانے کس بات پر ہنسي آئي
    رنگ برسے بکھر گئے اور پھر
    اپني اوقات پر ہنسي آئي
     
  5. بےلگام
    آف لائن

    بےلگام مہمان

    جانے کس بات پر ہنسي آئي
    رنگ برسے بکھر گئے اور پھر
    اپني اوقات پر ہنسي آئي
     
  6. بےلگام
    آف لائن

    بےلگام مہمان

    جب بھي ديکھا اسے تو ياد آئے
    چاند کے گرد گھومتے تارے
    دھوپ کے گرد بھاگتے سائے
     
  7. بےلگام
    آف لائن

    بےلگام مہمان

    اس کے ہونٹوں کے پھول چن لينا
    اور ان کو بسا کے آنکھوں ميں
    کچھ ادھورے سے خواب بن لينا
     
  8. بےلگام
    آف لائن

    بےلگام مہمان

    شب ميں سورج کہا نکلتا ہے
    اس جہاں ميں تو اپنا سايہ بھي
    روشني ہو تو ساتھ چلتا ہے
     
  9. بےلگام
    آف لائن

    بےلگام مہمان

    ميں ہوں اپنےنشے ميں کھويا ہوا
    آنکھ کيسے کھلے کہ ميٹھي نيند
    زير مثر گاں ہے کوئي سويا ہوا
     
  10. بےلگام
    آف لائن

    بےلگام مہمان

    صديوں کا فاصلہ ہے جنگل سے ميرے گھر تک
    شاخ ثمر بکف سے تخليق کے ہنر تک
    اس پاپيادگي سے اس برق پا سفر تک

    يہ فاصلہ ہے ميرے ذہن رسا کا ضامن
    منزل سے تابہ منزل ہر نقش پاکا ضامن
    ہر خواب، ہر حقيقت، ہر ارتقا کا ضامن

    اب ميري دسترس ميں سورج بھي ہے ہوا بھي
    يہ پر کشش زميں بھي وہ بے کشش خلا ہے
    اب تو ہے ميري زد ميں، دنيائے ماورا بھي

    پھر بھي نہ جانے کيوں ميں جنگل کو اتنا چاہتا ہوں
    فردوس گم شدہ کے موہوم خواب ديکھوں
    آنگن ميں کچھ نہيں تو ايک پيڑ ہي لگائوں

    ایک آواز کے ساتھ اٹہیں نگاہیں سب کی
    جھک گئیں اٹھتے ہی، کچھ رنگ فضا میں ناچے
    شور سا اٹھا،بہار آئ لہو سے کھیلو
    خار و خس جامۂ گل پہن کر جاگے

    خون پروردہ بہار آئ شہیدوں کے لۓ
    سبزہ و گل پہنے مگر پا نہ سکی
    استخواں ہاۓ شکستہ بھی شہیدوں کے کہیں
    اک نغمہ بھی سر مہفل گا نہ سکی

    ایک آواز کے ساتھ اٹہیں نگاہیں سب کی
    جھک گئیں اٹھتے ہی، آباد تہا ہُو کا دیار
    گرم رفتار تھے ہر سو بگولے جس میں
    رقص کرتی پھرتی تھی خزاں غم بکنار
     
  11. بےلگام
    آف لائن

    بےلگام مہمان

    ایک آواز کے ساتھ اٹہیں نگاہیں سب کی
    جھک گئیں اٹھتے ہی، کچھ رنگ فضا میں ناچے
    شور سا اٹھا،بہار آئ لہو سے کھیلو
    خار و خس جامۂ گل پہن کر جاگے

    خون پروردہ بہار آئ شہیدوں کے لۓ
    سبزہ و گل پہنے مگر پا نہ سکی
    استخواں ہاۓ شکستہ بھی شہیدوں کے کہیں
    اک نغمہ بھی سر مہفل گا نہ سکی

    ایک آواز کے ساتھ اٹہیں نگاہیں سب کی
    جھک گئیں اٹھتے ہی، آباد تہا ہُو کا دیار
    گرم رفتار تھے ہر سو بگولے جس میں
    رقص کرتی پھرتی تھی خزاں غم بکنار
     
  12. بےلگام
    آف لائن

    بےلگام مہمان

    بہت گھٹن ہے کوئ صورتِ بیاں نکلے
    اگر صدا نہ اٹھے، کم سے کم فغاں نکلے

    فقیر شہر کے تن پر لباس باقی ہے
    امیر ِشہر کے ارماں ابھی کہاں نکلے

    حقیقتیں ہیں سلامت تو خواب بہتیرے
    اداس کیوں ہو جو کچھ خواب رائگاں نکلے

    وہ فلسفے جو ہر ایک آستاں کے دشمن تھے
    عمل میں آۓ تو خود وقفِ آستاں نکلے

    ادھر بھی خاک اڑی ہے، اُدھر بھی زخم پڑے
    جدھر سے ہو کے بہاروں کے کارواں نکلے

    ستم کے دور میں ہم اہلِ دل ہی کام آۓ
    زباں پہ ناز تھا جن کو وہ بے زباں نکلے
     
  13. بےلگام
    آف لائن

    بےلگام مہمان

    تیرے ملنے کے نۓ ڈھنگ بھی تسلیم، مگر
    زائقہ اس طرح بدلا کہ مزا کچھ نہ رہا
     
  14. بےلگام
    آف لائن

    بےلگام مہمان

    کوئ جو رہتا ہے رہنے دو مصلحت کا شکار
    چلو کہ جشنِ بہاراں منائں گے سب یار

    چلو نکھاریں گے اپنے لہو سے عارضِ گل
    یہی ہے رسمِ وفا اور من چلوں کا شعار

    جو زندگی میں ہے وہ زہر ہم ہی پی ڈالیں
    چلو ہٹائں گے پلکوں سے راستوں کے خسار

    یہاں تو سب ہی ستم دیدہ غم گزیدہ ہیں
    کرے گا کون بھلا زخم ھاۓ دل کا شمار ؟

    چلو کہ آچ رکھی جاۓ گی نہادِ چمنن
    چلو کہ آج بہت دوست آئیں گے سرِدار
     
  15. بےلگام
    آف لائن

    بےلگام مہمان

    ھم کو ان سستی خوشیوں کا بوجھ نہ دو
    ھم نے سوچ سمجھ کر غم اپنایا ھے
     
  16. بےلگام
    آف لائن

    بےلگام مہمان

    سر سلامت ہے تو کیا سنگِ ملامت کی کمی
    جان باقی ہے پیکانِ قضا اور بھی ہیں

    منصفِ شہر کی وحدت پہ نہ حرف آجاۓ
    لوگ کہتے ہیں کہ اربابِ جفا اور بھی ہی
     
  17. بےلگام
    آف لائن

    بےلگام مہمان

    یہ بیتابی، یہ بے خوابی، یہ بے چینی، کہ ہے مجھ پر
    اسی حالت میں دلبر کا گزر ہو وے تو کیا ہو وے

    اُس اِک خور شید رُو کے نور کے فیضا ں سے ہم دم
    شبِ تیرہ مری رشکِ سحر ہو وے تو کیا ہو وے
     
  18. بےلگام
    آف لائن

    بےلگام مہمان

    اے خدا مجھ سے نہ لے میرے گنا ہوں کا حساب
    میرے پاس اشکِ ندامت کے سوا کچھ بھی نہیں
     
  19. بےلگام
    آف لائن

    بےلگام مہمان

    رات کتنی بوجھل ھے، کس قدر اندھیرا ھے
    دل گواہی دیتا ھے، پاس ہی سویرا ھے
     
  20. بےلگام
    آف لائن

    بےلگام مہمان

    کہیں کہیں کوئی روشنی ہے
    جو آتے جاتے سے پوچھتی ہے

    کہاں ہے وہ اجنبی مسافر
    کہاں گیا وہ اداس شاعر
     
  21. بےلگام
    آف لائن

    بےلگام مہمان

    دونوں جہاں تيري محبت ميں ہار کے
    وہ جا رہا ہے کوئي شب غم گزار کر


    ويراں ہے ميکدہ، گم و ساغر اداس ہيں
    تم کيا گئے کہ روٹھ گئے دن بہار کے


    اک فرصت گناہ ملئ، وہ بھي چار دن
    ديکھے ہيں ہم نے حوصلے پروردگار کے


    دنيا نے تيري ياد سے بيگانہ کرديا
    تجھ سے بھي دلفريب ہيں غم روزگار کے


    بھولے سے مسکرا تو ديے تھے وہ آج فيض
    مت پوچھ ولولے دل کا ناکردہ کار کے
     
  22. بےلگام
    آف لائن

    بےلگام مہمان

    قصے تیری نظر نے سنائے نہ پھر کبھی
    ہم نے بھی دل کے داغ دکھائے نہ پھر کبھی

    اے یادِ دوست آج تو جی بھر کے دل دکھا
    شاید یہ رات ہجر کی آئے نہ پھر کبھی
     
  23. بےلگام
    آف لائن

    بےلگام مہمان

    بڑھ گیا تھا پیاس کا احساس دریا دیکھ کر
    ھم پلٹ آۓ مگر پانی کو پیاسا دیکھ کر
     
  24. بےلگام
    آف لائن

    بےلگام مہمان

    بے خواب ساعتوں کا پرستار کون ھے
    اتنی اداس رات میں بیدار کون ھے
     
  25. بےلگام
    آف لائن

    بےلگام مہمان

    بجھ رہے ہیں ایک اک کر کے عقیدوں کے دۓ
    اس اندھیرے کا بھی لیکن سامنا کرنا تو ہے
     
  26. بےلگام
    آف لائن

    بےلگام مہمان

    چاند نکلا تو ھم نے وحشت میں
    جس کو دیکھا اسی کو چوم لی
     
  27. بےلگام
    آف لائن

    بےلگام مہمان

    زخم نے داد نہ دی تنگیءِ دل کی يارب

    تيــر بھی سينۂِ بسمل سے پرافشاں نکلا


    رونے سے اور عشق ميں بےباک ہوگۓ

    دھوۓ گۓ ہم ايسے کہ بس پاک ہوگۓ
     
  28. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    لگتا ہے یہ وحشت سپین کے کسی ساحلِ سمندر پر طاری ہوئی تھی
    ورنہ پاکستان میں‌تو اچھی خاصی تواضع ہوجاتی ۔ :hasna:
     
  29. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    مرزا صاحب ہمیں اب اتنا تو پتہ چل گیا ہے کہ کاپی اور پیسٹ یا پھر ٹائپنگ کرنے کو تو آپ ماہر ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔جناب عالی ایک غزل، نظم یا شعر ارسال کرنے کے بعد احباب کو پڑھنے دیں تاکہ وہ اگر کچھ سمجھ کے داد دینا چاہیں تو وہ وصول کرلیں پھر اسے کے بعد ۔۔۔۔مزید۔۔۔۔۔۔آپ ہیں کہ بس پوسٹ کیے جاتے ہیں اور ہم ہیں کہ پڑھتے ہی نہیں۔۔۔۔۔۔پتا نہیں‌مگر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مجھے لگنے لگا ہے کہ یہاں اب۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ معیار کی جگہ مقدار۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔نے لے لی۔
    امید ہے مرزا صاحب اپنے قیمتی وقت سے کچھ لمحے نکال کے میری عرضداشت پہ غور کرنے کی زحمت ضرور کرینگے۔
     
  30. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    محبوب بھائی ۔ آپ نے بہت اہم نکتے کی طرف توجہ دلائی ۔
    ہم سب کو مقدار کی بجائے " معیار " پر توجہ دینی چاہیے۔ :hands:
     

اس صفحے کو مشتہر کریں