1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

بڑے لوگوں کی بڑی باتیں

'اردو ادب' میں موضوعات آغاز کردہ از ساگراج, ‏7 ستمبر 2008۔

  1. زاہرا
    آف لائن

    زاہرا ---------------

    شمولیت:
    ‏17 نومبر 2006
    پیغامات:
    4,208
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    سبحان اللہ۔
    بہت عمدہ مراسلہ ہے۔ ہم سب کو ایسے محسن کی قدر کرنا چاہیے۔
     
  2. نور
    آف لائن

    نور ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جون 2007
    پیغامات:
    4,021
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    بہت اچھی شئیرنگ ہے۔ واہ :a180:
     
  3. عدنان بوبی
    آف لائن

    عدنان بوبی ممبر

    شمولیت:
    ‏1 فروری 2009
    پیغامات:
    1,777
    موصول پسندیدگیاں:
    30
    ملک کا جھنڈا:
    مرنے کا بعد زندہ ہونے کی خوشی صرف اسی شخص کو ہو سکتی ہے جو اس زندگی میں کوئی کام کر رہا ہو۔ جو اس زندگی میں کوئی کام کر رہا ہو تو اسے مرنے کا خوف نہیں ہوتا

    واصف علی واصف
     
  4. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,154
    ملک کا جھنڈا:
    نور العین بہنا اور زاہرا صاحبہ ۔
    مراسلے کو پسند فرمانے کا شکریہ ۔
     
  5. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,154
    ملک کا جھنڈا:
    عدنان بوبی بھائی ۔
    بہت خوبصورت بات ارسال کی آپ نے۔ :mashallah:
     
  6. مسز مرزا
    آف لائن

    مسز مرزا ممبر

    شمولیت:
    ‏11 مارچ 2007
    پیغامات:
    5,466
    موصول پسندیدگیاں:
    22

    سبحان اللہ!!! زاہرا بہن شیئر کرنے پہ اللہ آپ کو دنیا و آخرت دونوں دے آمین :hpy:
     
  7. نیلو
    آف لائن

    نیلو ممبر

    شمولیت:
    ‏8 اپریل 2009
    پیغامات:
    1,399
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    کیا بات ہے ۔ :a180:

    ورنہ کئی مسلمان ایسے بھی ہیں جنہوں نے ہندوستان میں کامیاب کیرئیر کے لیے نام بھی ہندوانہ اپنا لیے۔
     
  8. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,154
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم۔

    امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ اکابر اولیاء اللہ میں سے حضرت حاتم اصم رحمۃ اللہ علیہ نام کے ایک بزرگ گزرے ہیں، ’’اصم‘‘ بہرے کو کہتے ہیں یعنی جو سن نہیں سکتے۔ ان کا نام حاتم تھا اور اصم ان کا لقب یعنی بہرا۔ درحقیقت آپ بہرے نہیں تھے مگر لقب ’’اصم‘‘ اپنے نام کے ساتھ لگا لیا تھا۔ یہ لقب اختیار کرنے کی وجہ بڑی دلچسپ ہے جس سے حضرت حاتم کا اعلی اخلاق ظاہر ہوتا ہے۔

    ایک خاتون حضرت حاتم سے کوئی مسئلہ دریافت کرنے کے لیے آئی، وہ آپ کے پاس بیٹھ کر مسئلہ دریافت کر رہی تھی کہ اچانک اس خاتون کے پیٹ میں ہوا کا بوجھ ہوا اور ہوا آواز کے ساتھ خارج ہو گئی۔ وہ خاتون اپنی اس حرکت پر شرمسار ہوئی اور اسے اپنی یہ حرکت بڑی ناگوار گزری کہ حضرت حاتم رحمۃ اللہ علیہ کیا سوچیں گے۔ حضرت حاتم نہیں چاہتے تھے کہ اس خاتون کو کوئی شرمساری یا شرمندگی ہو اور اس کی طبیعت پر بوجھ ہو لہذا آپ نے اس خاتون کی شرمساری و شرمندگی کو ختم کرنے کے لئے اپنے کان اس کی طرف کیے اور کانوں کی طرف اشارہ کر کے کہا ذرا اونچی آواز میں بات کرو، جب یہ کہا تو اس خاتون کو حوصلہ ہو گیا اور وہ سمجھی کہ یہ بہرے ہیں اور بہرے ہونے کی وجہ سے انہوں نے آواز نہیں سنی اور میں ان کے سامنے شرمندگی سے بچ گئی۔

    پس اسکی دلجوئی اور حوصلہ افزائی کے لیے، اس کو شرمندگی اور ندامت سے بچانے کے لئے اور اس کے اس ظاہری عیب پر پردہ ڈالنے کے لیے آپ نے خود کو بہرہ ظاہر کیا۔

    یہیں پر بس نہیں کیا۔ بلکہ جب تک وہ خاتون زندہ رہی تب تک ہر شخص سے حضرت حاتم جب بات کرتے تو کان آگے کر کے کہتے ذرا اونچا بولیں یعنی بہرے ہی بنے رہے تاکہ جس ذریعے سے بھی اس خاتون تک خبر پہنچے تو یہی خبر پہنچے کہ وہ بہرے ہیں کہیں یہ اطلاع نہ پہنچے کہ وہ صحیح سن سکتے ہیں اور اس دن انہوں نے میری شرمساری کو چھپانے کے لیے ایسا عمل کیا، حقیقت میں بہرے نہیں ہیں، اس سے وہ شرمندگی محسوس کرے گی۔ پس ایک خاتون کو شرمساری و شرمندگی سے بچانے کے لئے حضرت حاتم عمر بھر بہرے بنے رہے اور اپنا لقب ’’اصم‘‘ اختیار کیا اسی بنا پر انہیں حاتم اصم کہتے ہیں۔
     
  9. بزم خیال
    آف لائن

    بزم خیال ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 جولائی 2009
    پیغامات:
    2,753
    موصول پسندیدگیاں:
    334
    ملک کا جھنڈا:
    نعیم بھائی آپ کا بہت ممنون ہوں کہ آپ نے اس لڑی بڑے لوگوں کی بڑی باتیں میری یہاں شمولیت سے پہلے جو رک چکی تھی کو ایک بار پھر خوبصورت تاریخی واقعات سے کئی ماہ بعد تروتازہ کیا اور مجھےبھی اسے پڑھنے کا موقع ملا آپ اور ساگر بھائی نے تاریخ کی عرق ریزی سے سبق آموز واقعات کی جو بزم مہکائی ہے قابل تعریف ہے میرے خیال میں ایسی لڑی کو ہمیشہ چلنا چاہیئے تاکہ ان واقعات سے ہمارے اندر کوئی مثبت تبدیلی پیدا ہو سکے 09-5-7 کے بعد 09-9-1 کو آپ نے اس میں دوبارہ روح پھونکی ہے میں ایک کم علم انسان ہوں کوشش کروں گا اس میں میں بھی اپنا کردار ادا کر سکوں
    ایک بار پھر بہت شکریہ
     
  10. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,154
    ملک کا جھنڈا:
    شکریہ بزم خیال بھائی ۔
    بلا شبہ اس لڑی کا اصل کریڈٹ ساگراج بھائی کو جاتا ہے۔ ہم جیسے تو بس " بیڑی دے سنگ لوہے تردے" والے فارمولے کے تحت گذارا کر لیتے ہیں۔ البتہ آپ جیسے صاحبانِ ذوق اور اہل علم کا اس طرف توجہ فرمانا اس لڑی اور ہماری اردو کی بزم کے لیے ایک نعمت سے کم نہ ہوگا۔

    یہ حقیقت اظہر من الشمس ہے کہ عظیم لوگوں کی زندگی میں ہمیشہ سیکھنے والوں کے لیے بےشمار سبق پنہاں ہوتے ہیں۔ مولائے روم رحمہ اللہ تعالی نے تو اپنی مثنوی شریف یہاں تک فرما دیا

    یک زمانہ صحبتِ با اولیاء
    بہترازصدسالہ طاعتِ بےریا
     
  11. بزم خیال
    آف لائن

    بزم خیال ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 جولائی 2009
    پیغامات:
    2,753
    موصول پسندیدگیاں:
    334
    ملک کا جھنڈا:
    ولی اللہ کا حکم
    ایک مرتبہ حضرت ابراہیم داھم رحمتہ اللہ علیہ اپنے چند ساتھیوں کے ساتھ کوہ بو قبیس پر تشریف فرما تھے آپ نے اپنے درویش ساتھیوں سے فرمایا:
    " اگر اولیا اللہ میں سے کوئی بھی اس پہاڑ کو حکم دے دے کہ وہ اپنی جگہ سے ہل جائے تو وہ ہل جائے گا؛
    ابھی آپ یہ بات فرما رہے تھے کہ پہاڑ نے ہلنا شروع کر دیا آپ نے اپنے پائے مبارک کو زور سے اس پہاڑ پر مارا اور فرمانے لگے:
    " رک جا میں نے تو اپنے دوستوں کے سامنے ایک مثال بیان کی ہے"

    بحوالہ:
    حکایات ہی حکایات Volume - 2
    علامہ اقبال اردو سائبر لائبریری
     
  12. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,154
    ملک کا جھنڈا:
    سبحان اللہ ۔ بالکل بجا فرمایا بزم خیال بھائی ۔

    بندہ جب محبت الہی میں درجات طے کرتے کرتے قربت الہی کی اعلی منزلوں تک پہنچتا ہے تو اللہ رب العزت انکی زبان، انکی سماعت، انکی بصارت، انکی گرفت اور انکی چال تک کو خود سے منسوب فرما دیتا ہے۔ (بمفہوم حدیث مبارک)۔

    خوبصورت شئیرنگ کے لیے شکریہ ۔
     
  13. بزم خیال
    آف لائن

    بزم خیال ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 جولائی 2009
    پیغامات:
    2,753
    موصول پسندیدگیاں:
    334
    ملک کا جھنڈا:
    نعیم بھائی صیحح کہا آپ نے اللہ تعالی کی قربت کیا رنگ دیکھاتی ہے انسان سوچنے سے قاصر ہے دنیا کی حرص ختم ہو تب نہ: خامیاں ہماری ذات میں ہوتی ہیں شکوہ کبھی قسمت تو کبھی تقدیر کے سر ڈال دیا جاتا ہے اپنے لئے نعمتوں کے واسطے دعا کے لئےساری دنیا کے ہاتھ اٹھوانے کی تمنا رکھتے ہیں بقول علامہ اقبال رحمہ خود بدلتے نہیں قرآن کو بدل دیتے ہیں اللہ تعالی ہمہیں زندگی کوصیحح معنوں میں سمجھنے کی دانش عطا کرے آمین
     
  14. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,154
    ملک کا جھنڈا:
    سیدنا عمرفاروق رضی اللہ عنہ کاعشق

    سیدنا عمر فاروق :rda: کا عشقِ رسول :saw:

    حضرت زید بن اسلام رضی اللہ عنہ ، سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے بارے میں فرماتے ہیں کہ رات کو عوام کی خدمت کے لیے شہر کی گلیوں میں گھوما کرتے تھے۔ ایک رات نکلے تو دیکھا کہ ایک گھر میں چراغ جل رہا ہے اور ایک بوڑھی خاتون اون کاتتے ہوئے حضور اکرم :saw: کے ہجر و فراق میں ڈوبے یہ اشعار پڑھ رہی تھی

    علی محمد صلاۃ الابرار
    صلی علیہ الطیبون الاخیار
    قد کنت قواماً بکا بالاسحار
    یا لیت شعری والمنایا اطوار
    حل تجمعنی و حبیبی الدار

    ترجمہ : حضرت محمد :saw: پر اللہ کے تمام نیک بندوں اور متقین کی طرف سے درود و سلام ہو۔ آپ :saw: راتوں کو اللہ کی یاد میں کثرت سے قیام کرنے والے اور پچھلی رات کو آنسو بہانے والے تھے۔
    ہائے افسوس ! اسبابِ موت کئی ہیں (چاہے مجھے کیسی بھی موت آئے مگر) کاش مجھے یہ یقین ہوجائے کہ روزِ قیامت مجھے اٗپنے پیارے حبیب :saw: کی معیت و قرب نصیب ہوسکے گا۔

    یہ اشعار سن کر حضرت عمر فاروق :rda: کو بےاختیار اپنے پیارے آقا :saw: کی یاد آگئی ۔ زارو قطار رو پڑے ۔ روایات میں آتا ہے کہ سیدنا عمر فاروق :rda: خود پر قابو نہ رکھ سکے اور ۔۔

    "انہوں‌نے دروازے پر دستک دی ۔
    خاتون نے پوچھا : کون ؟
    فرمایا : عمر بن الخطاب ہوں۔
    خاتون نے کہا : رات کو اس وقت عمر کو یہاں‌کیا کام ؟
    فرمایا : اے خاتون ! اللہ آپ پر رحم فرمائے، دروازہ کھولیے، آپکوکوئی پریشانی نہیں ہوگی۔"
    خاتون نے دروازہ کھولا ۔ آپ اندر داخل ہوگئے اور فرمانے لگے
    " (ہجرو فراقِ رسول :saw: ) والے جو اشعار آپ پڑھ رہی تھی۔ ذرا دوبارہ پڑھ دیجئے۔"
    خاتون نے اشعار دوبارہ پڑھے تو آپ (روتے ہوئے) کہنے لگے :

    اے خاتون ! اشعار کے آخر میں جہاں آپ نے حبیب کریم :saw: سے ملاقات کی خواہش کی ہے ۔ اس (ملاقات کے) مبارک اجتماع میں مجھے بھی اپنے ساتھ شامل کرلیں اور یہ کہیں کہ "کاش ہم دونوں کو آخرت میں حضور اکرم :saw: کا قرب (اور ملاقات)‌نصیب ہوجائے۔ (پھر فرمایا)‌اے معاف فرمانے والے، عمر کو معاف فرما دے۔ "

    قاضی سلیمان منصور پوری :ra: کہتے ہیں کہ سیدنا عمر فاروق :rda: اس رات ہجرِ رسول :saw: میں گریہ و بکا کی وجہ سے اتنے علیل ہوگئے کہ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم آپ کی تیمارداری کے لیے آتے رہے۔

    بحوالہ :
    1۔ قاضی عیاض ۔ الشفاء 2:21
    2۔ ابن مبارک ، الزہد : 1:363ٗ
    3۔ ملا علی قاری، شرح الشفاء ، 2:40
    4۔ خفا جی، نسیم الریاض، 3:355
     
  15. بزم خیال
    آف لائن

    بزم خیال ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 جولائی 2009
    پیغامات:
    2,753
    موصول پسندیدگیاں:
    334
    ملک کا جھنڈا:
    جزاک اللہ نعیم بھائی کیا ایمان افروز واقعہ بیان کیا ہے اللہ آپ کو جزائے خیر دے اب نہ آپ:saw: سے عشق کا وہ مقام رہ گیا نہ ہی عاشق ان جیسے رہے اللہ تعالی ہمیں دین کی صیحح سمجھ عطا فرمائے آمین
     
  16. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,154
    ملک کا جھنڈا:
    بزم خیال بھائی ۔
    بڑے ادب سے عرض کروں گا کہ میرا خیال ہے کہ اللہ و رسول :saw: سے محبت کرنے والے ہر دور میں موجود رہے ہیں۔ کوئی دور ان سے خالی نہیں رہا۔ اور بعد از صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم یہ اہلِ محبت "اولیاء اللہ " کے منصب پر فائز ہوتے ہیں۔ اور احادیث مبارکہ کی روشنی میں یہ اہل اللہ ہر دور میں موجود رہتے ہیں۔ البتہ آج کے دور میں انہیں تلاش کرنا ذرا مشکل کام ضرور ہے لیکن نا ممکن نہیں۔
     
  17. پاکیزہ
    آف لائن

    پاکیزہ ممبر

    شمولیت:
    ‏10 جولائی 2009
    پیغامات:
    249
    موصول پسندیدگیاں:
    86
    سبحان اللہ ۔۔۔۔
     
  18. شام
    Online

    شام مہمان

    very very nice sharing
    excellent
    thanks
     
  19. زاہرا
    آف لائن

    زاہرا ---------------

    شمولیت:
    ‏17 نومبر 2006
    پیغامات:
    4,208
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    عظیم خلیفہء راشد کی محبت رسول علیہ الصلاۃ والسلام کا کیا عالم ہے۔ سبحان اللہ !!!
     
  20. ساگراج
    آف لائن

    ساگراج ممبر

    شمولیت:
    ‏31 جنوری 2008
    پیغامات:
    11,702
    موصول پسندیدگیاں:
    24
    جواب: بڑے لوگوں کی بڑی باتیں

    فتنہ انگیز سچ

    ایک بادشاہ نے ایک قیدی کو قتل کرنے کا حکم دیا۔ وہ بے چارہ نا امیدی کے عالم میں بادشاہ کو گالیاں دینے لگا۔ بادشاہ نے پوچھا کہ یہ کیا کہتا ہے۔ اس کے نیک خصلت وزیر نے کہا کہ عالم پناہ یہ شخص کہتا ہے کہ حضور ان لوگوں میں سے ہیں جو غصے کو پی جاتے ہیں اور مخلوق خدا کی خطاؤں سے درگزر کرتے ہیں۔ بادشاہ کو یہ سن کر رحم آ گیا اور اس نے قیدی کی جان بخشی کر دی۔ ایک دوسرے بدطینت وزیر نے کہا کہ ہمارے سب کےلئے مناسب نہیں کہ بارگاہ سلطانی میں سچ نہ بولیں۔ حقیقت یہ ہے کہ اس شخص نے بادشاہ کو برا بھلا کہا اور گالیاں دیں۔ بادشاہ اس کی بات سن کر غصے میں آ گیا اور کہا کہ پہلے وزیر نے جو کچھ کہا اس کا محرک بھلائی کا جذبہ تھا اور جو کچھ تو نے کہا ہے اس کی بنیاد خبث باطن اور بدی پر ہے۔
    داناؤں نے کہا ہے کہ "مصلحت آمیز جھوٹ ایسے سچ سے بہتر ہے جو فتنہ پیدا کرے"

    (حکایات سعدی)
     
  21. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    جواب: بڑے لوگوں کی بڑی باتیں

    بہت خوبصورت بات کی ساگراج جی بہت عمدہ

    امید ھے‌آپ اپنا شروع کیا یہ سلسہ اب جاری رکھیں گے
     
  22. ساگراج
    آف لائن

    ساگراج ممبر

    شمولیت:
    ‏31 جنوری 2008
    پیغامات:
    11,702
    موصول پسندیدگیاں:
    24
    جواب: بڑے لوگوں کی بڑی باتیں

    بہت شکریہ حوصلہ افزائی کا۔ انشاءاللہ کوشش کروں گا کہ اس کو جاری رکھ سکوں
     
  23. ساگراج
    آف لائن

    ساگراج ممبر

    شمولیت:
    ‏31 جنوری 2008
    پیغامات:
    11,702
    موصول پسندیدگیاں:
    24
    جواب: بڑے لوگوں کی بڑی باتیں

    نصیحت
    ایک دفعہ ھارون الرشید کا ایک بیٹا غصے میں بھرا ہوا باپ کے پاس آیا اور کہا کہ "فلاں سپاہی کے لڑکے نے مجھے ماں کی گالی دی ہے"
    ھارون الرشید نے ارکان دولت سے پوچھا کہ "ایسے آدمی کو کیا سزا ملنی چاہیے"
    ایک نے زبان کاٹنے کی رائے دی، دوسرے نے جائیداد کی ضبطی اور ملک بدر کرنے کی سزا تجویز کی، اور تیسرے نے اس کے قتل کا مشورہ دیا۔ ھارون الرشید نے بیٹے سے مخاطب ہو کر کہا
    " اے بیٹے تو اگر معاف کردے تو تیری مہربانی ہے اور اگر نہیں‌ کر سکتا تو تو بھی اس کو ماں کی گالی دے لے۔ لیکن حد سے تجاوز نہ کرنا ورنہ پھر تیری طرف سے ظلم ہوگا اور دوسرے کی طرف سے دعویٰ"

    عقل مند کے نزدیک مرد وہ نہیں ہے جو مست ہاتھی سے لڑے۔ ہاں تحقیق کی رو سے مرد وہ ہے کہ جب اس کو غصہ آئے تو وہ واہی تباہی نہ بنے۔


    (حکایات سعدی)
     
  24. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    جواب: بڑے لوگوں کی بڑی باتیں

    بہت خوب ساگراج جی ہمیشہ جی طرح بہت خوبصورت تحریر کیا آُپ نے
     
  25. RAJA_PAKIBOY
    آف لائن

    RAJA_PAKIBOY ممبر

    شمولیت:
    ‏8 جولائی 2009
    پیغامات:
    129
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    جواب: بڑے لوگوں کی بڑی باتیں

    السلام علیکم
    سبحان اللہ
     
  26. الف
    آف لائن

    الف ممبر

    شمولیت:
    ‏1 اگست 2008
    پیغامات:
    398
    موصول پسندیدگیاں:
    3
    جواب: بڑے لوگوں کی بڑی باتیں

    عوام کا احساس کرنے والے لیڈر ۔

    بوسنیا کے مرحوم صدر ڈاکٹر عزت بیگووچ کا واقعہ ہے۔ جنیوا میں بوسنیا کے مستقبل کے بارے میں وقتاً فوقتاً امریکی اور یورپی نمائندوں کی میٹنگ ہوا کرتی تھی۔ ایک ایسی ہی میٹنگ میں عزت بیگووچ کو شرکت کرنا تھی وہ اپنے دفتر سے ائیرپورٹ کے لئے روانہ ہوئے مگر راستے میں ڈرائیور کو ہدایت کی کہ سراجیوو شہر کا دورہ کریں ، پہاڑوں پر سے سرب شرپسند گولیاں بر سا رہے تھے لیکن یہ بالکل بھی نہیں ڈرے جب ساتھ میں بیٹھے وزیر خارجہ نے پوچھا کہ آپ یہ خطرہ کیوں لے رہے ہیں تو صدر نے کہا کہ میں میٹنگ میں جانے سے پیشتر خود یہ محسوس کرنا چاہتا ہوں کہ میرے عوام کن حالات کا شکار ہیں اور ان پر کیا گزر رہی ہے تاکہ میں میٹنگ میں اپنے اور ان کے احساس، احوال کی صحیح عکاسی کر سکوں۔
    ادھر ہمارے ہاں ماشاء اللہ صدر اور وزیراعظم تو کہاں کل تک سڑکوں پر مارے مارے پھرنے والے وزراء بلٹ پروف کروڑوں روپیہ مالیت کی کار اور دس بارہ کاروں کے حفاظتی دائرے میں گھر سے نکلتے ہیں اور قلعوں میں بیٹھ کر عوامی لیڈر بن کر عوام کو خطاب کرتے ہیں اور نظام بدلنے کی بات کرتے ہیں۔


    ڈاکٹر عبدالقدیر خان کے کالم سے اقتباس
     
  27. عبدالرحمن سید
    آف لائن

    عبدالرحمن سید مشیر

    شمولیت:
    ‏23 جنوری 2007
    پیغامات:
    7,417
    موصول پسندیدگیاں:
    21
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: بڑے لوگوں کی بڑی باتیں

    بہت خوب بہترین اقتباس آپ نے شئیر کیا ھے،!!!!

    جو عوام کے لیڈر خود اپنی حفاظت کے لئے بلٹ پروف گاڑیوں میں تمام حفاظتی انتظامات کے ساتھ اور سیکوریٹی گارڈز کے محفوظ سرکل میں جاتے ھوں،!!!! وہ عوام کی جان و مال کی حفاظت کیسے کرسکتے ھیں،!!!!

    کیونکہ

    ھر سیاست دان کو اپنے ھی جیسے دوسرے سیاست دانوں سے خطرہ ھے،!!!!!!!






    خوش رھیں،!!!!
     
  28. وسیم
    آف لائن

    وسیم ممبر

    شمولیت:
    ‏30 جنوری 2007
    پیغامات:
    953
    موصول پسندیدگیاں:
    43
    جواب: بڑے لوگوں کی بڑی باتیں

    امام شافعی  جامع مسجد بغداد میں موجود اپنے دو شاگردوں ربیع بن سلمان اور اسمٰعیل بن یحییٰ مزنی کے ساتھ علمی گفتگو میں مصروف تھے ۔ رواج کے مطابق کئی دوسرے مسافر، بے گھر اور نادار لوگ بھی ادھر ادھر سوئے پڑے تھے۔ اچانک امام نے دیکھا کہ ایک شخص مسجد میں داخل ہوا اور مشعل کی روشنی میں سوئے ہوئے لوگوں کو باری باری اس طرح دیکھنے لگا جیسے کسی کو ڈھونڈ رہا ہو۔ فرزند مکہ امام شافعی کچھ دیر انتہائی انہماک سے اسے دیکھتے رہے اور پھر اپنے مخصوص دھیمے دھیرے اور نپے تلے لہجے میں ربیع بن سلمان سے کہا
    ”ربیع ! جاؤ اور کسی کے متلاشی اس آدمی سے پوچھو کہ تمہارا وہ حبشی غلام جس کی ایک آنکھ ناقص ہے کہیں غائب یا گم تو نہیں ہو گیا؟“
    استاد کے حکم کی تعمیل میں ربیع اس اجنبی کے پاس گیا اور امام کا سوال دہرایا تو وہ شخص متعجب سا ہو کر ربیع کے ساتھ ہی امام کے حضور حاضر ہو گیا اور سلام کے بعد بولا ،
    ”آپ کے علم میں ہے تو بتایئے میرا غلام کہاں ہے؟“
    ”وہ تو کسی قید خانہ میں بند پڑا ہو گا“ امام نے کچھ ایسے یقین کے ساتھ کہا کہ وہ اجنبی اور خود ان کے ہم نشین حیرت زدہ سا ہو کر امام کو دیکھنے لگے۔ وہ شخص اسی وقت عجلت میں مسجد سے رخصت ہو گیا تو امام دوبارہ اپنے شاگردوں کے ساتھ مکالمہ میں مصروف ہو گئے کہ کچھ دیر بعد وہ شخص دوبارہ آیا اور عاجزی سے بولا،
    ”حضرت! آپ کا بہت بہت شکریہ کہ آپ نے میرا گمشدہ غلام ڈھونڈنے میں میری مدد اور راہنمائی فرمائی“۔
    امام کے شاگرد حیران و ششدر یہ سوچ رہے تھے کہ کیا امام کو غیب سے خبریں ملنے لگی ہیں۔ وہ شخص شکریہ کے بعد سلام کر کے رخصت ہوا تو اسمٰعیل مزنی سے رہا نہ گیا تو اس نے بیتاب ہو کر پوچھا
    ”اے استاد محترم و مکرم! آپ کو اس شخص کے غلام سے کیا لینا دینا، مکہ سے تشریف لائے ہیں نہ جان نہ پہچان تو پھر یہ سب کیا ہے؟“
    امام شافعی  ہلکا سا مسکرائے اور فرمایا
    ”یہ شخص جب مسجد میں داخل ہوا تو اس کی چال ڈھال اور تیور بتا رہے تھے کہ یہ کسی کی تلاش میں ہے“
    ”درست لیکن آپ نے یہ کیسے جان لیا کہ وہ کسی غلام کو ہی تلاش کر رہا ہے اور وہ بھی ایک ایسے غلام کو جس کی ایک آنکھ میں نقص بھی ہو“
    اس بار ربیع نے سوال کیا تو امام شافعی نے کہا ،
    ”وہ اس طرح کہ سوئے ہوئے لوگوں میں یہ شخص ادھر زیادہ متوجہ تھا جہاں سیاہ فام حبشی سوئے ہوئے تھے اور پھر میں نے محسوس کیا کہ یہ ہر خوابیدہ حبشی کی بائیں آنکھ پر زیادہ روشنی اور توجہ دے رہا ہے اس لئے میں نے اندازہ لگا لیا کہ اس کا کوئی ایسا غلام غائب ہے جس کی ایک آنکھ میں کجی ہے“
    پر جوش شاگردوں نے اگلے سوال پوچھا
    ”امام آپ نے یہ کیسے جان لیا کہ اس شخص کا گمشدہ غلام کسی قید خانے میں ہو گا“
    امام نے پوری متانت سے کہا
    ”میرا زندگی بھر کا تجربہ یہ ہے کہ غلام جب بھوکا ہوتا ہے تو چوری کرتا ہے اور اگر پیٹ بھرا ہو تو بدکاری کی طرف مائل ہوتا ہے سو میں نے اندازہ لگا لیا کہ وہ ان دونوں میں سے ایک حالت کا شکار ہو گا جس کا منطقی انجام قید خانہ ہی ہو سکتا ہے۔
    سبحان اللہ ،سبحان اللہ، سبحان اللہ

    امام شافعی نے یہ عقدہ حل فرما دیا......واقعی غلام ابن غلام ابن غلام بےکردار ہوتا ہے۔

    حسن نثار کے کالم سے اقتباس۔
     
  29. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: بڑے لوگوں کی بڑی باتیں

    وسیم بھائی آپ ہمیشہ گہر بے بہا قسم کی شیئرنگ کرتے ہیں‌
    شکریہ آپکا
     
  30. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,154
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: بڑے لوگوں کی بڑی باتیں

    وسیم بھائی ۔بہت ہی عمدہ اقتباس ہے۔ بہت شکریہ
     

اس صفحے کو مشتہر کریں