1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

بڑے لوگوں کی بڑی باتیں

'اردو ادب' میں موضوعات آغاز کردہ از ساگراج, ‏7 ستمبر 2008۔

  1. ساگراج
    آف لائن

    ساگراج ممبر

    شمولیت:
    ‏31 جنوری 2008
    پیغامات:
    11,702
    موصول پسندیدگیاں:
    24
    خوش نصیب

    یونان میں ایک شخص سولن گزرا ہے۔ یہ ایک مانا ہوا فلسفی اور شاعر تھا۔ ایک بار قبرص کے بادشاہ "کری س" نے سولن کو اپنے ملک میں مدعو کیا۔ ملاقات کے دن بادشاہ اپنے بیش قیمت لباس اور ہیرے جواہر زیب تن کر کرے تخت پر جلوہ افروز ہوا اور پورے شاہانہ طریق سے سولن کا انتظار کرنے لگا۔ سولن آیا اور اطمینان و بے نیازی سے بادشاہ کے سامنے بیٹھ گیا۔ اس نے بادشاہ کے جاہ و جلال پر کوئی توجہ نہ دی۔ بادشاہ نے بے چین ہوگیا۔ اس نے اپنے وزیر کو حکم دیا کہ سولن کو ہمارے خزانے دکھائے جائیں۔ وزیر نے سولن کے سامنے سونے، چاندی اور لعل و زمرد کے ڈھیر لگوا دیئے۔ یہ چمک دمک بھی سولن کو متائثر نہ کرسکی اور وہ بے پرواہ بیٹھا رہا۔ بادشاہ سے رہا نہ گیا۔ اس نے بلندآواز سے سولن کو مخاطب کیا۔
    "سولن تم یونان کے نامور فلسفی ہو' بتاؤ تمہارے نزدیک دنیا کا سب سے خوش نصیب آدمی کون ہے؟"
    سولن نے پر وقار لہجے میں‌ کہا۔ "بادشاہ میرے ملک میں ایک یلس نامی ایک آدمی بہت خوش نصیب تھا۔ وہ بہادر، نیک، اور اچھے بچوں کا باپ تھا۔ اس نے اپنے وطن کی خاطر لڑتے لڑتے جان دے دی۔"
    اس کے بعد دوسرا سب سے خوش نصیب انسان کون ہے؟؟ بادشاہ نے سوال کیا
    سولن نے جواب دیا۔
    "دو بھائی سب سے زیادہ خوش نصیب ہیں انہوں نے اپنی ماں کی خدمت کرتےکرتے جان دی"
    بادشاہ آگ بگولا ہو گیا اور کہا
    " کیا تم ہمیں خوش نصیب نہیں سمجھتے؟؟"
    سولن بولا
    "خوش نصیب وہ ہوتا ہے جس کے ساتھ خوش نصیبی زندگی کے آخری لمحے تک رہے۔ جس کی زندگی ابھی ختم نہ ہوئی ہو اس کے متعلق کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا۔ انسان کی زندگی ہمیشہ ایک حالت پر برقرار نہیں رہتی"
    بادشاہ مشتعل ہو گیا اور اس نے سولن کے ساتھ انتہائی نفرت اور حقارت کا سلوک کیا۔
    کچھ عرصہ بعد شہنشاہ سائرس نے قبرص فتح کر لیا اور بادشاہ کری س کو زندہ جلانے کا حکم دیا۔ کری س کو جلانے کےلئے لکڑیوں پر بٹھا دیاگیا۔ اس کے منہ سے درد ناک چیخ نکلی "ہائے سولن"
    فاتح شہنشاہ نے ہاتھ اٹھا کر اچانک کاروائی رکوا دی اور قریب جا کر سوال کیا
    "ہائے سولن سے تمہاری کیا مراد ہے؟"
    کری س نے پورا واقعہ سنا دیا۔ فاتح یہ واقعہ سن کر مغلوب ہو گیا۔ اس نے کری س کی جان بخش دی اور اس کے ساتھ عزت عزت و تکریم سے پیش آیا۔
    :a191:
     
  2. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
  3. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    واہ ساگراج بھائی بہت زبردست واقعہ بیان فرمایا ہے آپ نے :a180:
     
  4. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    بہت خوب ساگراج بھائی ۔
    اس واقعے سے سبق حاصل کرنے کا طریقہ جو مجھے سمجھ آیا ہے وہ یہ کہ ہم اپنے اندر جھانکیں اور اپنا محاسبہ کریں کہ کہیں‌ ہمارے اندر بھی کوئی جاہ و حشمت اور مال وزر اور دنیوی شان و شوکت کا پجاری " کری سن "‌تو نہیں‌ بیٹھا جو ہمیں آخرت کی زندگی سے غافل کیے ہوئے ہو ۔
    اگر ایسا ہے تو ہم کوشش کریں کہ اس کری سن کو ختم کرکے اسکی جگہ ایسے سولن کو دے دیں جس کی نظر اس چند روزہ ظاہری زندگی کی شان و شوکت کی بجائے ، آخرت کی دائمی و ابدی زندگی پر ہو۔ جو اُس دائمی زندگی کو بہتر بنانے کی سوچے اور اسی کے لیے ہمیں زندگی گذارنے کی ترغیب دلائے۔
    اللہ تعالی ہمیں فکرِ آخرت عطا فرمائے۔ آمین
     
  5. ساگراج
    آف لائن

    ساگراج ممبر

    شمولیت:
    ‏31 جنوری 2008
    پیغامات:
    11,702
    موصول پسندیدگیاں:
    24
    آمین ثم‌ آمین
    بہت شکریہ نعیم بھائی تشریف آوری کا اور راہنمائی کا۔
    امید اب آپ سے بھی کچھ ایمان افروز واقعات سننے کو ملیں گے :dilphool:
     
  6. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    حضرت معروف کرخی :ra: عظیم بزرگ ہو گذرے ہیں۔ ایک دفعہ رمضان المبارک کے دنوں میں آپ بھی روزے سے تھے ، بازار میں سے گذررہے تھے کہ ایک سقہ (پانی بیچنے والا) بڑی مجبوری کی حالت میں آواز لگا رہا تھا۔ اللہ کے واسطے مجھ سے پانی لے لو۔ اللہ تم پر رحم کرے گا اور شام کو میرے بچوں کے کھانے کے بندوبست ہوجائے گا۔
    رمضان المبارک کے روزوں کی وجہ سے کوئی بھی اس سے پانی نہ لے رہا تھا۔
    حضرت معروف کرخی :ra: نے اس سقے سے پانی خریدا ۔ پیا اور غریب سقے کو کچھ رقم دے دی ۔ جس سے سقہ خوش ہوگیا اور دعائیں دیتا ہوا چلا گیا۔ حضرت معروف کرخی :ra: کے ساتھیوں نے حیرت کا اظہار کیا کہ " حضرت ! آپ نے اتنی سی بات کے لیے رمضان المبارک کا فرض کیوں روزہ توڑ دیا ؟" جس پر حضرت معروف کرخی :ra: نے جواب دیا۔

    " روزہ توڑنے کا کفارہ تو میں ادا کر لوں‌گا ۔ لیکن اگر آج اس غریب سقے کے بچے بھوکے رہ جاتے اور قیامت کے دن اللہ تعالی مجھ سے ان بچوں‌کے بارے میں سوال کر لیتا تو میں روز قیامت کیا جواب دیتا ؟‌ بس یہی سوچ کر میں نے اس غریب آدمی سے پانی خرید لیا "

    خدا کے بندے تو ہیں ہزاروں‌ جہاں ‌میں پھرتے ہیں مارے مارے
    میں اس کا بندہ بنوں گا جس کو خدا کے بندوں سے پیار ہو گا​
     
  7. ساگراج
    آف لائن

    ساگراج ممبر

    شمولیت:
    ‏31 جنوری 2008
    پیغامات:
    11,702
    موصول پسندیدگیاں:
    24
    سبحان اللہ
    کیا خوبصورت نصیحت ہے، ماشاءاللہ
    نعیم بھائی بہت شکریہ۔
    :dilphool:
     
  8. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
  9. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    بہت زبردست ساگراج جی بہت پہی اچھے

    غرور کا سر تو نیچا ہی ھوتا ھے ہمیشہ
    اور خدا ھے اور وہ اپنے ہونے کا ثبوت دیتا ھے انسان کو اگر کوئی سمجھے تو
     
  10. آزاد
    آف لائن

    آزاد ممبر

    شمولیت:
    ‏7 اگست 2008
    پیغامات:
    7,592
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    کمزور عشق​
    مولانا رومی ایک دن خرید و فروخت کے سلسلے میں بازار تشریف لے گئے۔ایک دکان پر جا کر رک گئے۔دیکھا کہ ایک عورت کچھ سودا سلف لے رہی ہے۔سودا خریدنے کے بعد اس عورت نے جب رقم ادا کرنی چاہی تو دکان دار نے کہا،“عشق میں حساب کتاب کہاں ہوتا ہے،چھوڑو پیسے اور جاؤ۔“
    مولانا رومی یہ سن کر غش کھا کر گر پڑے۔دکان دار سخت گھبرایا اس دوران وہ عورت وہاں سے چلی گئی۔خاصی دیر بعد جب مولانا رومی کو ہوش آیا تو دکاندار نے پوچھا،
    “مولانا صاحب آپ کیوں‌بے ہوش ہو ئے؟“

    مولانا رومی نے جواب دیا،
    “میں اس بات پر بے ہوش ہوا کے تم دونوں میں‌اتنا قوی اور مضبوط عشق ہے کہ آپس میں کوئی حساب کتاب نہیں‌جب کہ اللہ کے ساتھ میرا عشق کتنا کمزور ہے کہ میں‌تسبیح کے دانے گن گن کر گراتا ہوں۔“
     
  11. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    واہ بہت زبردست بہت اچھی شئیرنگ ھے :a180:
     
  12. ساگراج
    آف لائن

    ساگراج ممبر

    شمولیت:
    ‏31 جنوری 2008
    پیغامات:
    11,702
    موصول پسندیدگیاں:
    24
    سبحان اللہ کیا ایمان افروز بات ہے۔
    قمر بھائی بہت خوبصورت شئیرنگ ہے۔ جزاک اللہ
    :dilphool:
     
  13. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    اللہ اکبر۔ جزاک اللہ ۔
    والذین آمنو اشد حب للہ۔ (القرآن)
    ترجمہ: اور ایمان والے وہ ہیں جو اللہ تعالی سے انتہا درجے کی محبت کرتے ہیں۔

    کاش ہمیں ایسے بزرگانِ دین، اولیائے کاملین اور بندگانِ راہِ حق کی نسبت سے اس شعورِ بندگی کا کچھ حصہ مل جائے۔ آمین
    پیارے آزاد بھائی ۔ شئیرنگ کے لیے شکریہ اور جزاک اللہ ۔
     
  14. این آر بی
    آف لائن

    این آر بی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 جنوری 2008
    پیغامات:
    1,495
    موصول پسندیدگیاں:
    108
    سبحان اللہ!
     
  15. کاکا سپاہی
    آف لائن

    کاکا سپاہی ممبر

    شمولیت:
    ‏24 مئی 2007
    پیغامات:
    3,796
    موصول پسندیدگیاں:
    596
    ملک کا جھنڈا:
    سبحان اللہ
    کیا خوبصورت نصیحت ہے، ماشاءاللہ
    نعیم بھائی بہت شکریہ۔
    :dilphool:[/quote:y3clf3ix]
    ساگراج بھائی اللہ آپ کے علم میں اضا فہ فرماے
     
  16. ساگراج
    آف لائن

    ساگراج ممبر

    شمولیت:
    ‏31 جنوری 2008
    پیغامات:
    11,702
    موصول پسندیدگیاں:
    24
    آمین ثم آمین
    منور بھائی بہت شکریہ اتنی خوبصورت دعا دینے پر، جزاک اللہ

    اللہ آپ کے اور تمام دوستوں کے علم میں بھی اضافہ فرمائے اور آپ سب کو بہت زیادہ خوش رکھے، آمین
    :dilphool: :dilphool:
     
  17. ساگراج
    آف لائن

    ساگراج ممبر

    شمولیت:
    ‏31 جنوری 2008
    پیغامات:
    11,702
    موصول پسندیدگیاں:
    24
    حضرت لقمان کی دانائی ضرب المثل ہے۔ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ وہ کہیں جا رہے تھے کہ سڑک کے کنارے ایک مسافر بیٹھا ہوا دیکھا۔ اس نے لقمان کو آتے ہوئے دیکھا تو دریافت کیا
    "کیوں جناب! کیا آپ بتا سکتے ہیں کہ میں یہاں سے شہر کتنی دیر میں پہنچ جاؤں گا"
    حضرت لقمان نے مختصر جواب دیا کہ
    "اپنی راہ لو"
    مسافر نے دوبارہ سوال کیا کہ جناب شائید آپ نے میرا سوال نہیں سنا۔ میں تھکا ماندا مسافر ہوں۔ میں یہ پوچھ رہا ہوں کہ یہاں سے شہر کتنی دور ہے اور میں وہاں کتنی دیر میں پہنچ جاؤں گا۔
    حضرت لقمان نے پھر وہی جواب دیا۔
    "میاں کہہ تو رہا ہوں، اپنی راہ لو"
    مسافر سمجھا کہ یہ ضرور کوئی پاگل ہے۔ اس نے پھر کوئی سوال نہ کیا اور شہر کےلئے چل پڑا۔
    ابھی وہ تھوڑی دور ہی گیا ہوگا کہ حضرت لقمان نے زور سے آواز دی۔
    سنو
    "تم ۔۔۔۔ گھنٹے میں شہر پہنچ جاؤ گے"
    مسافر واپس آگیا اور کہا کہ
    "جب میں‌ پوچھ رہا تھا تو بتایا نہیں، اب پیچھے سے چیخ چیخ کر کیوں بتا رہے ہو؟؟"
    حضرت لقمان نے سادگی سے جواب دیا
    "پہلے تم بیٹھےتھے اور مجھے کچھ پتا نہ تھا کہ تمہاری چلنے کی رفتار کیا ہے؟ اب جو تمہیں چلتا دیکھا تو میں اندازہ لگایا ہے کہ شہر تک پہنچنے میں تمہیں کم از کم ۔۔۔۔۔۔۔ گھنٹے ضرور لگ جائیں گے"
    :a191:
     
  18. نادر سرگروہ
    آف لائن

    نادر سرگروہ ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جون 2008
    پیغامات:
    600
    موصول پسندیدگیاں:
    6
    ۔
    ۔
    بہت عمدہ
    ساگراج صاحب
     
  19. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    بہت خوب :flor:
     
  20. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    حضرت امام اعظم ابو حنیفہ :rda: اپنی جوانی کے زمانے میں گلی میں سے گذر رہے تھے کہ گلی میں کھیلتے ہوئے چند بچوں نے ایک دوسرے سے کہا " ارے ایک طرف ہٹ جاؤ۔ جانتے نہیں امام ابو حنیفہ آرہے ہیں۔ " پھر لڑکے (بچے) ایک دوسرے سے چہ میگوئیاں‌کرنے لگے۔ " سنا ہے یہ بہت عبادت گذار آدمی ہے ساری ساری رات اللہ تعالی کے حضور کھڑے ہو کر نفل پڑھتا رہتا ہے"
    امام اعظم :rda: نے بچوں کی گفتگو سنی ۔ گھر پہنچے تو اللہ کے حضور سجدے میں‌گر کر رو پڑے۔ گریہ و زاری کی کیفیت طاری ہوگئی ۔ اللہ تعالی سے عرض کی " مولا ! اگر تو نے میرے بارے میں بچوں کے دل میں‌ایسا نیک گمان ڈال ہی دیا ہے تو مجھے اب ایسا بنا بھی دے "‌
    امام اعظم :rda: کے شاگردان روایت کرتے ہیں کہ اس کے بعد امام اعظم اپنی ساری زندگی تادمِ وصال ساری رات اللہ تعالی کی بارگاہ میں کھڑے ہو نوافل و عبادات کرتے رہتے تھے۔ "


    سبق : یہ وہ عظیم لوگ تھے کہ اگر کوئی نیک، عبادت گذار کہہ دیتا تو ویسا ہی بن بھی جاتے تھے۔ تاکہ ظاہر و باطن میں تضاد نہ رہے۔ اور ایک آج ہم جیسے (الا ماشاءاللہ) لوگ ہیں کہ دنیا کے سامنے تو خود کو اچھا ، نیک، سخی، عبادت گذار، حاجی نمازی ظاہر کرنے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگا دیتے ہیں جبکہ خلوت اور تنہائی میں شیطان کے پیروکار بن کر اللہ تعالی کی نافرمانیاں کیے جاتے ہیں۔
     
  21. ساگراج
    آف لائن

    ساگراج ممبر

    شمولیت:
    ‏31 جنوری 2008
    پیغامات:
    11,702
    موصول پسندیدگیاں:
    24
    سبحان اللہ نعیم بھائی کیا ایمان افروز اور سبق آموز واقعہ ہے۔
    واقعی بہت بڑے لوگ تھے وہ جن کے ظاہر و باطن ایک تھے۔

    :dilphool:
     
  22. عبدالرحمن سید
    آف لائن

    عبدالرحمن سید مشیر

    شمولیت:
    ‏23 جنوری 2007
    پیغامات:
    7,417
    موصول پسندیدگیاں:
    21
    ملک کا جھنڈا:
    بہت خوب ماشااللٌہ،!!!! نعیم بھائی،!!!!!
    خوش رھیں،!!!!!
     
  23. مسز مرزا
    آف لائن

    مسز مرزا ممبر

    شمولیت:
    ‏11 مارچ 2007
    پیغامات:
    5,466
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    سبحان اللہ کیا ایمان افروز واقعہ ہے :mashallah:
     
  24. ساگراج
    آف لائن

    ساگراج ممبر

    شمولیت:
    ‏31 جنوری 2008
    پیغامات:
    11,702
    موصول پسندیدگیاں:
    24
    محمد شاہ تغلق
    ایک مرتبہ اپنے باغ میں ٹہل رہا تھا۔ اچانک سامنے سے ایک لڑکا دوڑتا ہوا آیا اور بادشاہ سے ٹکرا گیا۔ محمد شاہ تغلق کو اس حرکت پر بہت غصہ آیا اور اس نے لڑکے کو چھڑی سے پیٹ ڈالا۔
    لڑکا روتا ہوا عدالت پہنچا اور اس کے استغاثے پر قاضی "القضاۃ" نے بادشاہ کو عدالت میں بلوایا۔ محمد شاہ تغلق ایک ملزم کی طرح حاضر عدالت کر دیا گیا۔ اس نے جرم تسلیم کر لیا اور کہا
    "لڑکے نے مجھے نہیں‌ دیکھا تھا اور مجھ سے واقعی زیادتی ہوئی ہے"
    قاضی "القضاۃ" نے بادشاہ کو ایک دن کی مہلت دی کہہ کل تک اس لڑکے کو راضی کرلو "ورنہ قصاص کےلئے تیار ہو جاؤ"
    بادشاہ نے لڑکے کو بہت زر و مال دینا چاہا لیکن وہ کسی طرح رضامند نہ ہوا۔
    دوسرے دن بادشاہ دوبارہ عدالت میں حاضر ہوا اور قاضی کے حکم سے لڑکے نے اس چھڑی سے (جس سے اسے پیٹا گیا تھا) بادشاہ کے جسم پر اکیس بید مارے۔
    سزا کے بعد بادشاہ نے دو رکعت نماز شکرانہ ادا کی کہ خدا نے اسے انصاف پر قائم رکھا اور دنیا میں اس سے جو غلطی ہوئی تھی اس کی سزا اسے دنیا میں ہی مل گئی۔

    :a191:
     
  25. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    اللہ اکبر۔ عدل و انصاف اور ادائیگیء حقوق کی کیا اعلی مثال ہے۔
    یہی وہ کردار تھا جس نے اسلام اور مسلمانوں کو عظمت و وقار اور تمکنت بخشا تھا۔
    ساگراج بھائی ۔ جزاک اللہ ۔ آپ نے بہت قابلِ تقلید واقع شئیر کیا ہے۔
     
  26. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
  27. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37

    ایسے عدل کا کوئی حکمران کا سوچ بھی سکتا ھے آج کے دور میں
     
  28. ساگراج
    آف لائن

    ساگراج ممبر

    شمولیت:
    ‏31 جنوری 2008
    پیغامات:
    11,702
    موصول پسندیدگیاں:
    24
    طویل العمری کا راز

    ایک صحافی نے جارج برناڈ شاہ سے انٹرویو کے دوران پوچھا کہ ان کی طویل العمری کا راز کیا ہے؟؟
    برناڈ شاہ نے جواب دیا
    "میں‌ ہمیشہ سر ٹھنڈا اور پیر گرم رکھتا ہوں۔"
    جب یہ انٹرویو شائع ہوا تو اس کو پڑھ کر ھزاروں افراد نے سر پر برف رکھنی شروع کر دی اور بہت ساروں نے پاؤں کو سیکنا شروع کردیا۔ اور اس کے نتیجہ میں کسی کو سرسام ہوگیا اور اکثر کو بخار ہو گیا۔ ایک ہفتہ بعد ایک بڑا جلوس برناڈ شاہ کے دروازے پر آیا اور احتجاج شروع کر دیا اس پر برناڈ شاہ نے وضاحت کی

    " میرا وہ مطلب نہ تھا جو تم سمجھ بیٹھے ہو۔ دراصل سر ٹھنڈا رکھنے سے میری مراد تھی کہ میں کبھی غصہ میں‌ نہیں آتا اور پاؤں گرم رکھنے سے میرا مقصد یہ تھا کہ میں‌ ہمیشہ پیدل چلتا ہوں اور یہی میری طویل العمری کا راز ہے۔"

    :a191:
     
  29. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    سر ٹھنڈا اور پیر گرم ۔۔۔ بہت اچھا اصول ہے :a180:
     
  30. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:

اس صفحے کو مشتہر کریں