1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

پسندیدہ غزلیات، نظمیات

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از عبدالجبار, ‏21 نومبر 2006۔

  1. لاحاصل
    آف لائن

    لاحاصل ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2006
    پیغامات:
    2,943
    موصول پسندیدگیاں:
    8
    عکس خوشبو ہوں بکھرنے سے نہ روکے کوئی
    اور بکھر جاوں تو مجھ کو نہ سمیٹے کوئی

    کانپ اٹھتی ہوں میں یہ سوچ کے تنہائی میں
    میرے چہرے پہ ترا نام نہ پڑھ لے کوئی

    جس طرح خواب میرے ہو گئے ریزہ ریزہ
    اس طرح سے نہ کبھی ٹوٹ کے بکھرے کوئ

    میں تو اس دن سے ہراساں ہوں کہ جب حکم ملے
    خشک پھولوں کو کتابوں میں نہ رکھے کوئی

    اب تو اس راہ سے وہ شخص گزرتا ہی نہیں
    اب کس امید پہ دروازے سے جھانکے کوئی

    کوئی اہٹ کوئی آواز کوئی چاپ نہیں
    دل کی گلیاں بڑی سنسان ہیں آئے کوئی
     
  2. عامر شاہین
    آف لائن

    عامر شاہین ممبر

    شمولیت:
    ‏2 مئی 2007
    پیغامات:
    1,137
    موصول پسندیدگیاں:
    205
    ملک کا جھنڈا:
    بھڑکائیں میری پیاس کو اکثر تیری آنکھیں
    صحرا مرا چہرہ ہے سمندر تیری آنکھیں

    پھر کون بھلا دادِ تبسم انہیں دے گا
    روئیں گی بہت مجھ سے بچھڑ کر تیری آنکھیں

    خالی جو ہوئی شامِ غریباں کی ہتھیلی
    کیا کیا نہ لٹاتی رہی گوہر تیری آنکھیں

    میں سنگ صفت ایک ہی رستے میں کھڑا ہوں
    شاید مجھے دیکھیں گی پلٹ کر تیری آنکھیں

    یوں دیکھتے رہنا اسے اچھا نہیں محسن
    وہ کانچ کا پیکر ہے تو پتھر تیری آنکھیں
     
  3. صارم مغل
    آف لائن

    صارم مغل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مئی 2007
    پیغامات:
    230
    موصول پسندیدگیاں:
    4
    حادثے کیا کیا تمہاری بے رخی سے ہوگئے
    ساری دنیا کے لیے ہم اجنبی سے ہوگئے

    گردشِ دوراں، زمانے کی نظر،آنکھوں کی نیند
    کتنے دشمن اک رسمِ دوستی سے ہوگئے

    کچھ تمہارے گیسوؤں کی برہمی نے کردیے
    کچھ اندھیرے میرے گھر میں روشنی سے ہوگئے

    یوں تو ہم آگاہ تھے صیاد کی تدبیر سے
    ہم اسیرِدامِ ٌگل اپنی خوشی سے ہوگئے

    بندہ پرور کھل گیا ہے آستانوں کا بھرم
    آشنا کچھ لوگ رازِ بیخودی سے ہوگئے

    ہر قدم ساغر ! آنے لگی ،ہیں منزلیں
    مرحلے کچھ طے مری آوارگی سے ہوگئے​
     
  4. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    گنوائی کس کی تمنا میں زندگی میں نے
    وہ کون ہے جسے دیکھا نہیں کبھی میں نے

    ترا خیال تو ہے پر ترا وجود نہیں
    ترے لئے تو یہ محفل سجائی تھی میں نے

    ترے عدم کو گوارا نہ تھا وجود مرا
    سو اپنی بیخ کنی میں کمی نہ کی میں نے

    ہیں میرے ذات سے منسوب صد فسانہء عشق
    اور ایک سطر بھی اب تک نہیں‌لکھی میں نے

    میرے حریف مری یکہ تازیوں‌پہ نثار
    تمام عمر حلیفوں سے جنگ کی میں نے

    خراش نغمہ سے سینہ چھِلا ہوا ہے مرا
    فغاں کہ ترک نہ کی نغمہ پروری میں نے

    دوا سے فائد مقصود تھا ہی کب کہ فقط
    دوا کے شوق میں صحت تباہ کی میں نے

    سرورِ مئے پہ بھی غالب رہا شعور مرا
    کہ ہر رعایتِ غم ذہن میں رکھی میں نے

    غمِ شعور کوئی دم تو مجھ کو مہلت دے
    تمام عمر جلایا ہے اپنا جی میں نے

    رہا میں شاہدِ تنہا، نشینِ مسندِ غم
    اور اپنے کربِ انا سے غرض رکھی میں نے


    (جون ایلیا )​
     
  5. عبدالجبار
    آف لائن

    عبدالجبار منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مئی 2006
    پیغامات:
    8,595
    موصول پسندیدگیاں:
    71
    سب کا انتخاب بہت عُمدہ ہے۔
    ------------------------------------------------------



    احساسِ برتری میں گرفتار ہو گئے
    ہم سے مِلے تو لوگ بھی فنکار ہو گئے

    کچھ اَن کہی میں بات محبت کی ہو گئی
    کچھ سَر کٹے بھی صاحبِ دستار ہو گئے

    پاسِ وفا کا خوف دلوں سے اُتر گیا
    لگتا ہے شہر مِصر کے بازار ہو گئے

    اس نے جو عشق لازم و ملزوم کر دیا
    لمحاتِ وصل اور بھی دُشوار ہو گئے

    کل بزمِ بے خیال میں آیا تِرا خیال
    اِک شعر کہنا چاہا تو دو چار ہو گئے

    حیران کُن ہیں عامی محبت کے حادثے
    گونگوں کی بھی زبان سے اقرار ہو گئے


    (عمران عامی)​
     
  6. صارم مغل
    آف لائن

    صارم مغل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مئی 2007
    پیغامات:
    230
    موصول پسندیدگیاں:
    4
    سانس لینا بھی کیسی عادت ہے
    جئیے جانا بھی کیا روایت ہے
    کوئی آہٹ نہیں بدن میں کہیں
    کوئی سایہ نہیں ہے آنکھوں میں
    پاؤں بےحِس ہیں، چلتے جاتے ہیں
    اِک سفر ہے جو بہتا رہتا ہے
    کتنے برسوں سے، کتنی صدیوں سے
    جیے جاتے ہیں، جیے جاتے ہیں
    عادتیں بھی عجیب ہوتی ہیں

    گُلزار​
     
  7. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    میرے دل کی ہے یہی آرزو مجھے تو ہی بس ملا کرے
    یونہی چاہے مجھ کو تمام عمر نہ شکائیتں نہ گلہ کرے

    میری چاہتیں میری خواہشیں، میری زندگی ہے ترےلیے
    میری رب سے یہی دعا ہے بس تجھے کوئی نہ مجھ سے جداکرے

    میرے خواب میرے یہ رت جگے میری نیند بھی ہے تیرے لیے
    میری زندگی جو بچی ہے اب تیرے نام اس کو خدا کرے

    مجھے زندگی سے گلہ نہیں مجھے تجھ سے بس یہی آس ہے
    میں بھی چاہوں تجھ کو سدا یونہی تو وفا کرے یا جفا کرے

    یہ وہ فاصلے ہیں میرے صنم جنہیں کوئی بھی نہ مٹا سکا
    یہ توفیصلے ہیں نصیب کے انہیں کیسے کوئی مٹا کرے

    میری زندگی میں خزاں ہے بس نہ بہار ہی کبھی آ سکی
    یہی اشک میرا نصیب ہیں کوئی گُل خوشی کا کھِلا کرے

    (انجم)​
     
  8. عبدالجبار
    آف لائن

    عبدالجبار منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مئی 2006
    پیغامات:
    8,595
    موصول پسندیدگیاں:
    71
    بہت خوب۔ نعیم بھائی!

    ------------------------------------------------------------------------------------------------



    تم نے سچ بولنے کی جرات کی
    یہ بھی توہین ہے عدالت کی

    منزلیں راستوں کی دھول ہُوئیں
    پوچھتے کیا ہو تم مسافت کی

    اپنا زادِ سفر بھی چھوڑ گئے
    جانے والوں نے کتنی عجلت کی

    میں‌ جہاں قتل ہو رہا ہوں وہاں
    میری اجداد نے حکومت کی

    پہلے مجھ سے جُدا ہُوا اور پھر
    عکس نے آئینے سے ہجرت کی

    اتنا مشکل نہیں تُجھے پانا
    اِک گھڑی چاہیئے ہے فرصت کی

    ہم نے تو خُود سے انتقام لِیا
    تُو نے کیا سوچ کر محبت کی؟

    کون کس کے لئے تباہ ہُوا
    کیا ضرورت ہے اَس وضاحت کی

    عشق جس سے نہ ہو سکا اُس نے
    شاعری میں عجب سیاست کی

    یاد آئی تو ہے شناخت مگر
    انتہا ہو گئی ہے غفلت کی

    ہم وہاں پہلے رہ چکے ہیں سلیم
    تم نے جس دل میں اب سکونت کی


    (سلیم کوثر)​
     
  9. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    بہت پیارا کلام ہے۔ میری تو آنکھیں نم سی ہو گئیں یہ اشعار پڑھ کر۔

    عبدالجبار بھائی ۔ بہت ہی عمدہ انتخابِ کلام ہے۔ بہت خوب
     
  10. اقراء
    آف لائن

    اقراء ممبر

    شمولیت:
    ‏26 جولائی 2007
    پیغامات:
    191
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    بس اکِ ترتیب اک منظر محبت
    جو ممکن ہو تو جیون بھر محبت

    زمیں اک منہدم بستی کا ملبہ
    اور اس ملبے میں بستا گھر محبت

    مٹا دیتی ہے سارے خوف دل سے
    بسا کر روح میں اک ڈر محبت

    کبھی تھک کر نہیں گرتا زمین پر
    لگا دیتی ہے جس کو پرَ محبت

    محبت میں رہائش کی ہے میں نے
    مرا گھر اور میرا دفتر محبت

    نہیں بنتا کوئی اس نقش پر نقش
    نہیں ممکن محبت پر محبت

    ہر اک محبوب میں‘ تو تھا‘ سو ہم نے
    بہت اخلاص سے کی ہر محبت ۔


     
  11. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    بہت خوب اقراء جی ۔ بہت عمدہ کلام ہے۔

    کیا آپ شاعر کا نام بتا سکتی ہیں پلیز ؟؟
     
  12. اقراء
    آف لائن

    اقراء ممبر

    شمولیت:
    ‏26 جولائی 2007
    پیغامات:
    191
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    پسندیدگی کا شکریہ ۔۔۔ :)
    شاعر کا نام تو مجھے بھی نہیں معلوم ۔۔ :( ۔۔ کہیں پڑھا پسند آیا تو لکھ دیا ۔۔
     
  13. صارم مغل
    آف لائن

    صارم مغل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مئی 2007
    پیغامات:
    230
    موصول پسندیدگیاں:
    4
    کیا سماں تھا بہار سے پہلے
    غم کہاں تھا بہار سے پہلے

    ایک ننھا سا آرزو کا دیا
    ضوفشاں تھا بہار سے پہلے

    اے مرے دل کے داغ تو ہی بتا
    تو کہاں تھا بہار سے پہلے

    پچھلی شب میں خزاں کا سناٹا
    ہم زباں تھا بہار سے پہلے

    اب جنازہ ہے چار تنکوں کا
    آشیاں تھا بہار سے پہلے

    چاندنی ميں یہ آگ کا دریا
    کب رواں تھا بہار سے پہلے

    لٹ گئی دل کی زندگی ساغر
    دل جواں تھا بہار سے پہلے​
     
  14. اقراء
    آف لائن

    اقراء ممبر

    شمولیت:
    ‏26 جولائی 2007
    پیغامات:
    191
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    اس بات میں سب کچھ ہے مگر کچھ بھی نہیں ہے
    اس سمت کو جاتا ہوں جدھر کچھ بھی نہیں ہے۔
    درپیش ہے صحرا کا سفر سوئے چمن زار
    اور اس پہ ستم زادِ سفر کچھ بھی نہیں ہے۔
    کس شے کے تجسس میں ہو تم محوِ نظارہ
    افلاک کے اس پار اگر کچھ بھی نہیں ہے۔
    اک عمر محبت کی ریاضت میں گزاری
    اب چاکِ گریباں کے دگر کچھ بھی نہیں ہے۔
    آ جائے میسر جو کبھی علم کا ساغر
    پیاسے کے لئے عمرِ خضر کچھ بھی نہیں ہے۔
    دشنام طرازی ہے مغل، اس کا وطیرہ
    جس شخص کے ہاتھوں میں ہنر کچھ بھی نہیں ہے۔
    ۔۔۔م-م-مغل
     
  15. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    آج جانے کی ضد نہ کرو
    یونہی پہلو میں بیٹھے رہو
    ہم تو مر جائیں گے
    ہم تو لٹ جائیں گے
    ایسی باتیں کیا نہ کرو
    آج جانے کی ضد نہ کرو

    تم ہی سوچو ذرا کیوں نہ روکیں تمھیں
    جان جاتی ہے جب اٹھ کے جاتے ہو تم
    تم کو اپنی قسم جانِ جاں
    بات اتنی ہماری مان لو
    آج جانے کی ضد نہ کرو
    یونہی پہلو میں بیٹھے رہو


    کتنا معصوم رنگین ہے یہ سماں
    حسن اور عشق کی آج معراج ہے
    کل کی کس کو خبر جانِ جاں
    روک لو آج کی رات کو
    آج جانے کی ضد نہ کرو
    یونہی پہلو میں بیٹھے رہو
    آج جانے کی ضد نہ کرو

    وقت کی قید میں زندگی ہے مگر
    چند گھڑیاں یہی تو ہیں جو آزاد ہیں
    ان کو کھو کر میری جانِ جاں
    عمر بھر نہ ترستے رہو
    آج جانے کی ضد نہ کرو
    ہائے مر جائیں گے
    ہم تو مٹ جائیں گے
    ایسی باتیں کیا نہ کرو
     
  16. صارم مغل
    آف لائن

    صارم مغل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مئی 2007
    پیغامات:
    230
    موصول پسندیدگیاں:
    4
    بات اتنی سی ہے
    پر بتانے میں
    وقت لگتا ہے

    تم میری ہو
    یہ سمجھنے میں‌
    وقت لگتا ہے

    شعر تو کہ دہتے ہے
    غزل بنانے میں
    وقت لگتا ہے

    جھوٹ کے چہرے ہے ہزاروں
    سچی کو اینا بناے میں
    وقت لگتا ہے
     
  17. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    مجھے دو حرف لکھ دینا


    کہا اس نے رکو اب تم !
    بہت مل کر چلے ہم تم
    بہت کچھ پا لیا ہم نے
    ہمیں اب لوٹنا ہوگا۔۔۔ !!

    سنا یہ تو بہت روئے
    بہت ترسے بہت تڑپے

    بہت ضدی ہو تم لیکن
    تمھیں بھی ہو کچھ غم تو
    چلو ہم مان لیتے ہیں
    تمھیں ہم کھوچکے لیکن
    تمہاری یادیں اب تک
    ہمیں بے تاب رکھتی ہیں
    ہماری سانس اب تک بھی
    تمھاری آس رکھتی ہے
    تمھاری راہ روشن ہے
    تمھیں مل جائیگا کوئی

    مگر افسوس ۔۔ہم جیسا ۔۔!
    نہ کوئی دوسرا ہوگا
    تمھیں کوئی نہ چاہے گا
    کہ جیسے ہم نے چاہا ہے

    مگر پھر بھی تلاش کر دیکھو
    اگر ہم جیسا پاؤ تو
    جو ہم جیسا تمھیں چاہے تو

    مجھے دو حرف لکھ دینا
     
  18. نور
    آف لائن

    نور ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جون 2007
    پیغامات:
    4,021
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    نعیم صاحب ۔ آپ کی نظم اچھی ہے۔

    میری اپنی ایک نظم پیش خدمت ہے

    واپسی

    تمھیں یاد ہے ؟؟

    اک دن بہت لگاوٹ سے
    تم نے پوچھا تھا کہ
    “ تم واپس کب لوٹ رہی ہو؟“

    تو میں نے
    چند ساعتیں سوچ کر
    یکدم ذرا سا چونک کر
    تیری آنکھوں میں جھانک کر
    بڑے دھیرج سے کہا تھا
    “اُس دن۔۔۔ہاں اُسی دن
    کہ جب تمھارے لب
    یہ کہنے کو ہلیں گے:

    اے نور ! مجھے اب تمھاری ضرورت ہے
    مجھے اب تم سے سچی چاہت ہے

    تو دیکھ لو آج !
    میں لوٹ ہی آئی ہوں

    واپس گھپ اندھیروں میں
    طوفانوں کے تھپیڑوں میں
    مصائب کے بکھیڑوں میں

    فقط اس دعا کے ساتھ کہ

    “تم سدا رہو سویروں میں“
     
    آصف سلیم نے اسے پسند کیا ہے۔
  19. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    ارے واہ جی واہ ۔ نور جی ۔

    آپ تو بہت اچھی شاعرہ ہیں ماشاءاللہ ۔ بہت خوب !!
     
  20. لاحاصل
    آف لائن

    لاحاصل ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2006
    پیغامات:
    2,943
    موصول پسندیدگیاں:
    8
    بہت اچھی نظم ہے
     
  21. اقراء
    آف لائن

    اقراء ممبر

    شمولیت:
    ‏26 جولائی 2007
    پیغامات:
    191
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    پھر بھی خوش تھا ،گرچہ میں بے مایا تھا
    میرے دل پر تیری یاد کا سایا تھا

    بانجھ رتوں میں پھول کھلانے والے دوست !
    میں نے کل تجھے کتنا سمجھایا تھا

    دل کی دھڑکن روتے میں بھی ہنستی تھی
    موسم نے وہ ایک سخن فرمایا تھا

    خون کی بہتی ندیا میں بھی خوابوں کا
    ہر شب ہم نے اک بجرا ٹھرایا تھا

    اب میں اسکے دھیان میں غلطاں پھرتا ہوں
    کل میں جسکو خاطر میں نہ لایا تھا
     
  22. صارم مغل
    آف لائن

    صارم مغل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مئی 2007
    پیغامات:
    230
    موصول پسندیدگیاں:
    4
    دل دھڑکنے کا سبب یاد آیا
    وہ تری یاد تھی اب یاد آیا
    آج مشکل تھا سنبھلنا اے دوست
    تو مصیبت میں عجب یاد آیا
    دن گزارا تھا بڑی مشکل سے
    پھر ترا وعدۂ شب یاد آیا
    تیرا بھولا ہوا پیماِن وفا
    مر رہیں گے اگر اب یاد آیا
    پھر کئی لوگ نظر سے گزرے
    پھر کوئی شہرِ طرب یاد آیا
    حاِل دل ہم بھی سُناتے لیکن
    جب وہ رُخصت ہوا تب یاد آیا
    بیٹھ کر سایۂ گل میں ناصر
    ہم بہت روئے وہ جب یاد آیا​
     
  23. اقراء
    آف لائن

    اقراء ممبر

    شمولیت:
    ‏26 جولائی 2007
    پیغامات:
    191
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    کیمیا گر! پرکھ تو سہی
    اور پرکھ کر ہمیں بتا
    کون سی دھات کے خواب ہیں
    جو پگھلتے نہیں اور بکھرتے نہیں خاک پر
    کیمیا گر!
    ہمارے دکھوں کا مداوا نہ کر
    پر ہماری کسی بات پر یوں نہ ہنس
    کہ ہماری جگہ ترے آنسو نکل آئیں۔۔۔۔۔۔ہم ہنس پڑیں
    کیمیا گر!اگرچہ ہماری مسافت کی گھڑیاں زیادہ نہیں
    اور ہمارا بدن بھی تھکن سے نہیں ٹوٹتا
    اور آنکھیں بھی زندہ ہیں دل کی طرح
    پر ہمیں اس مسافت میں رہنے کے سارے پیچ و خم
    کھا گئے۔
    دوستوں نے جو ڈالے تھے یہ سوچ کر
    کہ ہمیں اپنی منزل سے پہلے تھکن لوٹ لے۔۔۔

    کیمیا گر!
    ہمارا ھنر دیکھ، ہم نے کٹھن راستوں کے سیہ پتھروں کو
    لہو کی اَنی اور نظر کی ہتھوڑی سے کیسے تراشا
    کہ اب لوگ ان کو بھی خوابوں کی تعبیر کہنے لگے

    کیمیا گر!
    زرِ خواب سے آنکھ خالی ہوئی
    پاس کچھ بھی نہیں
    کچھ پرکھ تو سہی!
    کچھ بتا تو سہی!
    کون سی دھات کے خوب ہیں
    جو پگھلتے نہیں اور بکھرتے نہیں خاک پر۔۔۔


     
  24. صارم مغل
    آف لائن

    صارم مغل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مئی 2007
    پیغامات:
    230
    موصول پسندیدگیاں:
    4
    حاصلِ عشق ترا حُسنِ پشیماں ہی سہی
    میری حسرت تری صورت سے نمایاں ہی سہی
    حُسن بھی حُسن ہے محتاضِ نظر ہے جب تک
    شعلۂ عشق چراغِ تہِ داماں ہی سہی
    کیا خبر خاک ہی سے کوئ کرن پھوٹ پڑے
    ذوقِ آوارگئ دشت و بیاباں ہی سہی
    پردۂ گُل ہی سے شاید کوئ آواز آۓ
    فرصتِ سیر و تماشاۓ بہاراں ہی سہی​
     
  25. برادر
    آف لائن

    برادر ممبر

    شمولیت:
    ‏21 اپریل 2007
    پیغامات:
    1,227
    موصول پسندیدگیاں:
    78
    نور، اقراء ، صارم مغل صاحبات و صاحبین

    آپ سب کی ارسال کردہ غزلیں بہت عمدہ ہیں۔ ماشاءاللہ بہت اچھا ذوق پایا ہے آپ نے!!
     
  26. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    دل کے دریا کو کسی روز اُتر جانا ہے
    اتنا بے سمت نہ چل، لوٹ کے گھر جانا ہے

    اُس تک آتی ہے تو ہر چیز ٹھر جاتی ہے
    جیسے پانا ہی اسے، اصل میں مر جانا ہے

    بول اے شامِ سفر، رنگِ رہائی کیا ہے؟
    دل کو رکنا ہے کہ تاروں کو ٹھہر جانا ہے

    کون اُبھرتے ہوئے مہتاب کا رستہ روکے
    اس کو ہر طور سوئے دشتِ سحر جانا ہے

    میں کِھلا ہوں تو اسی خاک میں ملنا ہے مجھے
    وہ تو خوشبو ہے، اسے اگلے نگر جانا ہے

    وہ ترے حُسن کا جادو ہو کہ میرا غمِ دل
    ہر مسافر کو کسی گھاٹ اُتر جانا ہے

    (امجد اسلام امجد)​
     
  27. اجمل خان
    آف لائن

    اجمل خان ممبر

    شمولیت:
    ‏12 اگست 2007
    پیغامات:
    7
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    اے ماں​

    اے ماں ! تیرے قدموں کی کیا بات ہے
    کہ جنت بھی تلووں کی سوغات ہے
    خدا بھی مہرباں، اگر تو ہو راضی
    وہ نا خوش، خفاگر ، تری ذات ہے

    شبنم کبھی تو ہے ،شعلہ کبھی
    ترا پیار طوفاں بھی ہے ، دیپ بھی
    یہ گنگا، یہ جمنا، یہ راوی کی ٹھنڈک
    ترے ہی تبسم کی خیرات ہے

    ترا چاند سا چہرا ، تکتے رہیں
    ترا جلوہ، ہر روز، کرتے رہیں
    ابد تک رہے، ہم پہ سایہ فگن
    عجب تیری الفت کی برسات ہے

    یہ جتنے بھی، سیپوں سے، موتی بنے
    بہاروں کے آنگن میں، تارے کھلے
    فلک کی چمک، زندگی کی دھنک
    یہ ماں ہی کی واللہ طلسمات ہیں​


    ( ماخوذ از “نقشِ اول“ صاحبزادہ حسین محی الدین قادری فرزندِارجمند شیخ الاسلام
    پروفیسر ڈاکٹر مُحمّد طاہرالقادری مدظلہ العالی)
     
  28. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    بہت خوب ۔ ماشاءاللہ
     
  29. زہرہ
    آف لائن

    زہرہ ممبر

    شمولیت:
    ‏17 نومبر 2006
    پیغامات:
    38
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    اے ماں ! تیرے قدموں کی کیا بات ہے
    کہ جنت بھی تلووں کی سوغات ہے
    خدا بھی مہرباں، اگر تو ہو راضی
    وہ نا خوش، خفاگر ، تری ذات ہے

    شبنم کبھی تو ہے ،شعلہ کبھی
    ترا پیار طوفاں بھی ہے ، دیپ بھی
    یہ گنگا، یہ جمنا، یہ راوی کی ٹھنڈک
    ترے ہی تبسم کی خیرات ہے

    ترا چاند سا چہرا ، تکتے رہیں
    ترا جلوہ، ہر روز، کرتے رہیں
    ابد تک رہے، ہم پہ سایہ فگن
    عجب تیری الفت کی برسات ہے

    یہ جتنے بھی، سیپوں سے، موتی بنے
    بہاروں کے آنگن میں، تارے کھلے
    فلک کی چمک، زندگی کی دھنک
    یہ ماں ہی کی واللہ طلسمات ہیں



    ( ماخوذ از “نقشِ اول“ صاحبزادہ حسین محی الدین قادری فرزندِارجمند شیخ الاسلام
    پروفیسر ڈاکٹر مُحمّد طاہرالقادری مدظلہ العالی)
    _________________

    بہت اعلٰٰی، بہت خوب۔
     
  30. زہرہ
    آف لائن

    زہرہ ممبر

    شمولیت:
    ‏17 نومبر 2006
    پیغامات:
    38
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    اجمل بھائ بہت شکریہ۔ آپ نے بہت اچھی نظم پوسٹ کی۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں