1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

پسندیدہ غزلیات، نظمیات

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از عبدالجبار, ‏21 نومبر 2006۔

  1. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    Re: اے عشق جنوں پیشہ

    ندیم بھائی ۔ بہت عرصہ بعد ہماری اردو میں آپکو دیکھ کر خوشی ہوئی ۔

    مجھے احمد فراز کا یہ کلام بہت پسند ہے گو پرانا ہے ۔ سو حاضرِ خدمت ہے۔

    برسوں کے بعد ديکھا اک شخص دلرُبا سا
    اب ذہن ميں نہيں ہے پر نام تھا بھلا سا

    ابرو کھنچے کھنچے سے آنکھيں جھکی جھکی سی
    باتيں رکی رکی سی لہجہ تھکا تھکا سا

    الفاظ تھے کہ جگنو آواز کے سفر ميں تھے
    بن جائے جنگلوں ميں جس طرح راستہ سا

    خوابوں ميں خواب اُسکے يادوں ميں ياد اُسکی
    نيندوں ميں گھل گيا ہو جيسے رَتجگا سا

    پہلے بھی لوگ آئے کتنے ہی زندگی ميں
    وہ ہر طرح سے ليکن اوروں سے تھا جدا سا

    اگلی محبتوں نے وہ نا مرادياں ديں
    تازہ رفاقتوں سے دل تھا ڈرا ڈرا سا

    کچھ يہ کہ مدتوں سے ہم بھی نہيں تھے روئے
    کچھ زہر ميں بُجھا تھا احباب کا دلاسا

    پھر يوں ہوا کے ساون آنکھوں ميں آ بسے تھے
    پھر يوں ہوا کہ جيسے دل بھی تھا آبلہ سا

    اب سچ کہيں تو يارو ہم کو خبر نہيں تھی
    بن جائے گا قيامت اک واقعہ ذرا سا

    تيور تھے بے رُخی کے انداز دوستی کے
    وہ اجنبی تھا ليکن لگتا تھا آشنا سا

    ہم دشت تھے کہ دريا ہم زہر تھے کہ امرت
    ناحق تھا زعم ہم کو جب وہ نہيں تھا پياسا

    ہم نے بھی اُس کو ديکھا کل شام اتفاقاً
    اپنا بھی حال ہے اب لوگو فراز کا سا

    (احمد فراز)​
     
  2. لاحاصل
    آف لائن

    لاحاصل ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2006
    پیغامات:
    2,943
    موصول پسندیدگیاں:
    8
    بہت ہی پیاری غزل ہے
    بہت خوب نعیم صاحب
     
  3. لاحاصل
    آف لائن

    لاحاصل ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2006
    پیغامات:
    2,943
    موصول پسندیدگیاں:
    8
    بارش میں‌جو نکلی میں ماتم کی صدا آئ
    نوحہ میرا کہنے کو پر شور ہوا آئ

    میں بیچ کے پہنچی ہوں اس دل کی سبھی قدریں
    پر لوگ یہ کہتے ہیں بگڑی کو بنا آئی

    نقصان تمہارا ہے تم نے نہ سنا کچھ بھی
    دلچسب سا قصا تھا غیروں کو سنا آئ

    یہ جسم تو فانی ہے روحوں کا ملن ہو گا
    یہ جس میں لکھا تم نے وہ خط بھی جلا آئ

    میں ہار چکی بازی اس آنکھ مچولی کی
    ہر سمت تمہیں ڈھونڈا ہر سمت بلا آئ

    دل آج بہت خوش ہے اتنا تو کیا شبنم
    خوش زوق سے لوگوں کو کچھ شعر سنا آئ

    شبنم شکیل
     
  4. مسز مرزا
    آف لائن

    مسز مرزا ممبر

    شمولیت:
    ‏11 مارچ 2007
    پیغامات:
    5,466
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    لاحاصل جی! بہت اچھا انتخاب ہے۔
     
  5. مسز مرزا
    آف لائن

    مسز مرزا ممبر

    شمولیت:
    ‏11 مارچ 2007
    پیغامات:
    5,466
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    جو میری آنکھوں سے خواب دیکھو
    تو ایک بھی شب نہ سو سکو گے
    کہ لاکھ چاہو نہ ہنس سکو گے
    ہزار چاہو نہ رو سکو گے
    کہ خواب کیا ہیں عذاب ہیں یہ
    مرے دکھوں کی کتاب ہیں یہ
    رفاقتیں ان میں چھوٹتی ہیں
    محبتیں ان میں روٹھتی ہیں
    پنپتی ہیں ان میں وحشتیں سی
    اذیتیں ان میں پھوٹتی ہیں
    انہی کے ڈر سے خزاں ہیں جذبے
    انہی سے شاخیں سی ٹوٹتی ہیں
    غموں کی بندش ہیں خواب میرے
    دکھوں کی بارش ہیں خواب میر ے
    ابل رہا ہے دکھوں کا لاوا
    رہین آتش ہیں خواب میرے
    خیال سارے جھلس گئے ہیں
    سلگتی خواہش ہیں خواب میرے
    اکھڑتی سانسیں ہیں زندگی کی
    لہو کی سازش ہیں خواب میرے
    جو میری آنکھوں سے خواب دیکھو
    تو ایک شب بھی نہ سو سکو گے

    وصی شاہ
     
  6. مسز مرزا
    آف لائن

    مسز مرزا ممبر

    شمولیت:
    ‏11 مارچ 2007
    پیغامات:
    5,466
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    لوری

    ماں! مجھے نیند نہیں آتی ہے
    ایک مدت سے مجھے نیند نہیں آتی ہے
    ماں! مجھے لوری سناؤ نا
    سُلا دو نا مجھے
    ماں! مجھے نیند نہیں آتی ہے
    رت جگے اب تو مقدر ہیں مری پلکوں کا
    نیند آئے تو لئے آتی ہے بغداد کی یاد
    آنکھ لگتے ہی کوئی بیوہ اُٹھا دیتی ہے
    پیٹ کتنا ہی بھروں بھوک نہیں مٹتی ہے
    جلتے بصرہ کی مجھے پیاس جگا دیتی ہے
    کوئی قندھار کی وادی سے بلاتا ہے مجھے
    ذکر قندوز کا آئے تو مجھے لگتا ہے
    کاٹ کے سر کوئی ہنستا ہے ، جلاتا ہے مجھے
    بم کی آوازیں مجھے کچھ نہیں کہتی ہیں مگر
    زخم ان بچوں کے سونے نہیں دیتے ہیں مجھے
    ماں مری آنکھیں تو پتھر کی ہوئی جاتی ہیں
    نوجواں لاشے یہ رونے نہیں دیتے ہیں مجھے
    میرے سینے پہ رکھو ہاتھ
    رُلا دونا مجھے۔ ۔ ۔ !
    ماں! مجھے لوری سناؤنا
    سُلا دو نا مجھے ۔ ۔ ۔ !
    ماں! مجھے نیند نہیں آتی ہے
    ایک مدت سے مجھے نیند نہیں آتی ہے ۔ ۔ ۔ !

    وصی شاہ
     
  7. زاہرا
    آف لائن

    زاہرا ---------------

    شمولیت:
    ‏17 نومبر 2006
    پیغامات:
    4,208
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    واہ واہ آنٹی مرزا جی ۔ آپ کا انتخاب اور معیار ہمیشہ بہت اعلی ہوتا ہے۔ :a165:
     
  8. لاحاصل
    آف لائن

    لاحاصل ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2006
    پیغامات:
    2,943
    موصول پسندیدگیاں:
    8
    بہت خوب آپی
    بہت ہی پیاری شاعری ہے
     
  9. لاحاصل
    آف لائن

    لاحاصل ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2006
    پیغامات:
    2,943
    موصول پسندیدگیاں:
    8
    لاکھ ضبط خواہش کے
    بے شمار دعوے ہوں
    اس کو بھول جانے کے
    بے پناہ ارادے ہوں
    اور اس محبت کو ترک کر کے جینے کا
    فیصلہ سنانے کو
    کتنے لفظ سوچے ہوں
    دل کو اس کی آہٹ پر
    برملا دھڑکنے سے کون روک سکتا ہے؟

    نوشی گیلانی
     
  10. نور
    آف لائن

    نور ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جون 2007
    پیغامات:
    4,021
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    کومل ۔ کیا آپ خود بھی کچھ شاعری کرتی ہو ؟
    کبھی کچھ اپنے اشعار بھی ارسال کرو ۔
     
  11. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    اپنی پسند کی ایک غزل یہاں پیش کرتا ہوں

    کچھ اس ادا سے آج وہ پہلو نشیں رہے
    جب تک ہمارے پاس رہے ہم نہیں رہے

    یا رب کسی کے رازِ محبت کی خیر ہو
    دستِ جنوں‌ رہے نہ رہے ، آستیں رہے

    د ر دِ غمِ فرا ق کے یہ سخت مرحلے
    حیراں‌ ہوں میں کہ پھربھی تم اتنے حسیں رہے

    جا اور کوئی ضبط کی دنیا تلاش کر
    اے عشق ہم تو اب ترے قابل نہیں رہے

    اللہ رے چشمِ یار کی معجز بیانیاں
    ہراک کوہےگماں کہ مخاطب ہمیں رہے

    اس عشق کی تلا فیء ما بعد د یکھنا
    رونے کی حسرتیں ہیں جب آنسو نہیں رہے​
     
  12. عقرب
    آف لائن

    عقرب ممبر

    شمولیت:
    ‏14 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    3,201
    موصول پسندیدگیاں:
    200
    آپ سب کا کلام پڑھ کے بہت مزہ آیا۔ زبردست شاعری !!!!
     
  13. مسز مرزا
    آف لائن

    مسز مرزا ممبر

    شمولیت:
    ‏11 مارچ 2007
    پیغامات:
    5,466
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    آخری خط

    وہ وقت مری جان بہت دور نہیں ہے
    جب درد سے رک جائیں گی سب زیست کی راہیں
    اور حد سے گزر جائے گا اندوہِ نہانی
    تھک جائیں گی ترسی ہوئی ناکام نگاہیں
    چھن چائیں گے مجھ سے مرے آنسو مری آہیں
    چھن جائے گی مجھ سے مری بے کار جوانی
    شاید مری الفت کو بہت یاد کرو گی
    اپنے دلِ معصوم کو ناشاد کرو گی
    آؤ گی مری گور پہ تم اشک بہانے
    نوخیز بہاروں کے حسیں پھول چڑھانے
    شاید مری تربت کو بھی ٹھکرا کے چلو گی
    شاید مری بے سود وفاؤں پہ ہنسو گی
    اس وضع کرم کا بھی تمہیں پاس نہ ہوگا
    لیکن دلِ ناکام کو احساس نہ ہوگا
    القصّہ مآل غمِ الفت پہ ہنسو تم
    یا اشک بہاتی رہو، فریاد کرو تم
    ماضی پہ ندامت ہوتمہیں یا کہ مسرت
    خاموش پڑا سوئے گا وا ماندۂ الفت
     
  14. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    گو کہ کلام میں بہت یاسیت ہے لیکن چونکہ یہ بھی شاعری کا ایک انداز ہے ۔

    اس لیے شاعرانہ نکتہء نظر سے اچھی نظم ہے۔
     
  15. لاحاصل
    آف لائن

    لاحاصل ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2006
    پیغامات:
    2,943
    موصول پسندیدگیاں:
    8
    کبھی کبھی بہت جی چاہتا ہے
    لیکن نہیں ‌ہوتا :(
     
  16. مسز مرزا
    آف لائن

    مسز مرزا ممبر

    شمولیت:
    ‏11 مارچ 2007
    پیغامات:
    5,466
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    اگر چہ مجھ سے رنجیدہ نہیں ہے
    مگر وہ شخص سنجیدہ نہیں ہے

    طریقہ آدمیت کا وفا کا
    ذرا مشکل ہے پیچیدہ نہیں ہے

    زمانے سے چھپا رکھا ہے ہم نے
    مگر دکھ تم سے پوشیدہ نہیں ہے

    ہمارے رہنما سوئے ہوئے ہیں
    ہماری قوم خوابیدہ نہیں ہے

    نظر میں بے بدل ہے جوہری کی
    وہ ہیرا جو تراشیدہ نہیں ہے

    ناز مظفر آبادی​
     
  17. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    میں اس شعر سے قطعاً اتفاق نہیں کرتا ۔ لیکن مجموعی طور پر اچھا کلام ہے۔
     
  18. عبدالجبار
    آف لائن

    عبدالجبار منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مئی 2006
    پیغامات:
    8,595
    موصول پسندیدگیاں:
    71
    اچھے، بُرے کبھی ہیں حالات آدمی کے
    پیچھے لگے ہُوئے ہیں دن رات آدمی کے

    رخصت ہُوئے تو جانا، سب کام تھے ادھورے
    کیا کیا کریں‌جہاں میں، دو ہاتھ آدمی کے

    مٹی سے وہ اُٹھا ہے، مٹی میں جا ملے گا
    اُڑتے پھریں گے اک دن، ذرّات آدمی کے

    اِک آگ حسرتوں کی، سوچوں کا اِک سمندر
    کیا کیا وبال یا رب! ہیں ساتھ آدمی کے؟

    اس دورِ ارتقا میں، منذر قدم قدم پر
    پامال ہو رہے ہیں، جذبات آدمی کے

    بشیر منذر​
     
  19. نور
    آف لائن

    نور ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جون 2007
    پیغامات:
    4,021
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    بہت خوب ۔ حقیقی زندگی کے بہت قریب کلام ہے۔
     
  20. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    محبت کی اسیری سے رہائی مانگتے رہنا
    بہت آساں نہیں ہوتا، جدائی مانگتے رہنا

    ذرا سا عشق کر لینا، ذرا نم آنکھ کر لینا
    اور اسکے بعد پھرساری خدائی مانگتے رہنا

    کبھی محروم ہونٹوں پہ دعا کا حرف رکھ دینا
    کبھی وحشت میں اس کی نارسائی مانگتے رہنا

    وفاؤں کے تسلسل سے محبت روٹھ جاتی ہے
    کہانی میں ذرا سی بے وفائی مانگتے رہنا

    عجب ہے وحشتِ جاں بھی کہ عادت ہوگئی دل کو
    سکوتِ شامِ غم سے ہم نوائی مانگتے رہنا

    کبھی بچے کے ننھے ہاتھ پہ تتلی کے پر رکھنا
    کبھی پھر اس کے رنگوں سے رہائی مانگتے رہنا

    (شاعر نامعلوم)​
     
  21. نور
    آف لائن

    نور ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جون 2007
    پیغامات:
    4,021
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    بہت اچھے۔ ایک دم زبردست کلام
     
  22. عبدالجبار
    آف لائن

    عبدالجبار منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مئی 2006
    پیغامات:
    8,595
    موصول پسندیدگیاں:
    71
    بہت خوب۔ نعیم بھائی! اچھا کلام ہے۔

    ایک غزل کے تین اشعار پیش خدمت ہیں، میرے پاس یہی ہیں، اگر کسی کے پاس پوری غزل اور شاعر کا نام ہو تو ضرور ارسال کرے۔ شکریہ۔


    گھر موم کا پہلے تو بنایا نہیں جاتا
    بن جائے تو سورج سے بچایا نہیں جاتا

    تم پیار کے آداب تو سیکھو مری جاناں!
    روٹھے ہوؤں کو ایسے منایا نہیں جاتا

    اب تم ہو مقابل تو مجھے ہارنا ہو گا
    تم کو تو مری جان ہرایا نہیں جاتا​
     
  23. عقرب
    آف لائن

    عقرب ممبر

    شمولیت:
    ‏14 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    3,201
    موصول پسندیدگیاں:
    200
    نعیم بھائی اور عبدالجبار بھائی ۔ آپ دونوں کے ارسال کردہ کلام بہت عمدہ ہیں۔
     
  24. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    کوئی تم سے پوچھے کون ہوں میں
    تم کہہ دینا کوئی خاص نہیں

    اک دوست ہے کچا پکا سا
    اک جھوٹ ہے آدھا سچا سا
    جذبات کو ڈھانپے اک پردہ
    بس ایک بہانہ اچھا سا

    جیون کا ایسا ساتھی ہے
    جو دور نہ ہو کے پاس نہیں
    کوئی تم سے پوچھے کون ہوں میں
    تم کہہ دینا کوئی خاص نہیں
     
  25. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    بہت اچھے واصف بھائی ۔ خوب نظم ہے۔
     
  26. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    کبھی نہ آئی تھی پیچیدہ ساعتیں اتنی
    دل اتنا الجھا ہوا اور فرصتیں اتنی

    ذرا سمٹ کے میں بیٹھا تو یہ بھی حیرت ہے
    گھر اتنا تنگ ہے اور گھر میں صورتیں اتنی

    غموں سے بھاگوں غموں میں پناہ بھی ڈھونڈوں
    کس آرزو کی سزا ہیں‌ ضرورتیں اتنی ؟

    نہیں ہے وقت کو اگلے سے حوصلوں کا یقین
    اگر میں سہہ کے دکھا دوں مشقتیں اتنی

    کھلے تھے میرے ہی رخ پر ہنر کے اتنے رنگ
    سجیں گی میرے ہی تن پر جراحتیں اتنی

    جسے بھی میرے سے طولِ سفر کا دعویٰ ہو
    وہ آئے اور بڑھائے مسافتیں اتنی

    سب آسمان وزمیں گرد ہوگئے محشر
    قریب ہوگئیں مجھ سے قیامتیں اتنی

    (محشر بدایونی)​
     
  27. افضال اَمر
    آف لائن

    افضال اَمر ممبر

    شمولیت:
    ‏12 اگست 2006
    پیغامات:
    86
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    اندھیرا کر گیا

    اس کے ہر اک رنگ سے مجھ کو شناسا کر گیا
    وہ میرا محسن مجھے پتھر سے ہیرا کر گیا

    گھورتا تھا میں خلا میں تو سجی تھی محفلیں
    میرا آنکھوں کا جھپکنا مجھ کو تنہا کر گیا

    ہر طرف اڑنے لگا تاریک سایوں کا غبار
    شام کا جھونگا، چمکتا شہر میلا کر گیا

    چاٹ لی کرنوں نے میرے جسم کی ساری مٹھاس
    میں سمندر تھا، وہ سورج مجھ کو صحرا کر گیا

    ایک لمحے میں بھرے بازار سونے ہو گئے
    ایک چہرہ سب پرانے زخم تازہ کر گیا

    میں اسی کے رابطے میں جس طرح ملبوس تھا
    یوں وہ دامن کھینچ کر مجھ کو برہنہ کر گیا

    رات بھر ہم روشنی کی آس میں جاگے عدیم
    اور دن آیا تو آنکھوں میں اندھیرا کر گیا​
     
  28. عبدالجبار
    آف لائن

    عبدالجبار منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مئی 2006
    پیغامات:
    8,595
    موصول پسندیدگیاں:
    71
    نعیم اور افضال بھائی! آپ کر ارسال کردہ کلام بہت عُمدہ ہیں۔
    بہت خوب۔
    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    “ہے تیری کمی“

    پھر چاند کِھلا پھر رات تھمی
    پھر دل نے کہا “ہے تیری کمی“

    پھر یاد کے جھونکے مہک گئے
    پھر پاگل ارماں بہک گئے
    پھر جنّت سی لگتی ہے زمیں
    پھر دل نے کہا “ہے تیری کمی“

    پھر گزرے لمحوں کی باتیں
    پھر جاگی جاگی سی راتیں
    پھر ٹھہر گئی پلکوں میں نمی
    پھر دل نے کہا “ہے تیری کمی“

    (شاعر نامعلوم)​
     
  29. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    عبدالجبار بھائی ۔ بہت اچھا کلام ہے۔ بس یوں سمجھیے کہ آپ کی ہماری اردو سے غیرحاضری کے دنوں میں ہماری اردو کے دل کی آواز یہی تھی :soch:
     
  30. لاحاصل
    آف لائن

    لاحاصل ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2006
    پیغامات:
    2,943
    موصول پسندیدگیاں:
    8
    اتنا مکھن لگا رہے ہیں کوئ کام ہے کیا؟ :soch:
    ویسے غزل اچھی ہے
     

اس صفحے کو مشتہر کریں