1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

پسندیدہ غزلیات، نظمیات

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از عبدالجبار, ‏21 نومبر 2006۔

  1. عبدالجبار
    آف لائن

    عبدالجبار منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مئی 2006
    پیغامات:
    8,595
    موصول پسندیدگیاں:
    71
    سب کا انتخاب بہت عُمدہ ہے۔
    -------------------------------------------------------


    اِس دل نے ترے بعد محبت بھی نہیں کی
    حد یہ کہ دھڑکنے کی جسارت بھی نہیں کی

    تعبیر کا اعزاز ہُوا ہے اُسے حاصل
    جس نے مرے خوابوں میں شراکت بھی نہیں کی

    اُلفت تو بڑی بات ہے ہم سے تو سرِ شہر
    لوگوں نے کبھی دھنگ سے نفرت بھی نہیں کی

    آدابِ سفر اب وہ سِکھاتے ہیں جنہوں نے
    دو چار قدم طے یہ مسافت بھی نہیں کی

    کیا اپنی صفائی میں بیاں دیتے کہ ہم نے
    ناکردہ گناہوں کی وضاحت بھی نہیں کی

    اُس گھر کے سبھی لوگ مجھے چھوڑنے آئے
    دہلیز تلک اُس نے یہ زحمت بھی نہیں کی

    اُس نے بھی غلاموں کی صفوں میں ہمیں رکھا
    اِس دل پہ کبھی جس نے حکومت بھی نہیں کی


    (شاعر نامعلوم)​
     
  2. صارم مغل
    آف لائن

    صارم مغل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مئی 2007
    پیغامات:
    230
    موصول پسندیدگیاں:
    4
    کبھی یوں بھی تو ہو
    دریا کا ساحل ہو
    پورے چاند کی رات ہو
    اور تم آؤ

    کبھی یوں بھی تو ہو
    پریوں کی محفل ہو
    کوئی تمہاری بات ہو
    اور تم آؤ

    کبھی یوں بھی تو ہو
    یہ نرم ملائم ٹھنڈی ہوائیں
    جب گھر سے تمہارے گزریں
    تمہاری خوشبو چرائیں
    میرے گھر لے آئیں

    کبھی یوں بھی تو ہو
    سونی ہر منزل ہو
    کوئی نہ میرے ساتھ ہو
    اور تم آؤ

    کبھی یوں بھی تو ہو
    یہ بادل ایسا ٹوٹ کے برسے
    میرے دل کی طرح ملنے کو تمہارا دل بھی ترسے
    تم نکلو گھر سے

    کبھی یوں بھی تو ہو
    تنہائی ہو ،دل ہو
    بوندیں ہوں برسات ہو
    اور تم آؤ
    کبھی تو یوں بھی ہو
    (جاوید اختر)
     
  3. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    بہت خوب عبدالجبار بھائی ۔ آپکی اور آپکے شاعرانہ ذوق کی کمی بہت زیادہ محسوس ہوتی تھی۔

    صارم مغل صاحب ۔۔ بہت خوب کلام ہے۔
     
  4. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    پھول

    کھلتے رہیں گے صحنِ چمن میں ہزار پھول
    لیکن کہاں نصیبِ تمنّا میں چار پھول

    شاید یہیں کہیں ہو ترا نقشِ پائے ناز
    ہم نے گِرا دئیے ہیں سرراہ گزار پھول

    بھونروں کو جستجو ہے تری کنج کنج میں
    شاخوں پہ کر رہے ہیں‌ ترا انتظار پھول

    آورگانِ شوق چلو ہم کریں تلاش
    وہ کارواں جو چھوڑ گیا ہے غبار پھول

    کانٹوں پہ جی لئے کبھی پھولوں پہ مر لئے
    اپنی نظر میں ایک ہیں گلشن میں‌ خار پھول

    کھولے ہیں اس نے گیسوئے عنبر فشاں ضرور
    کچھ حد سے ہو گئے ہیں سو اشکبار پھول

    ساغر بہار میں نہ رہی مئے کی جستجو
    شیشے میں بھر کے پی گیا اک بادہ خوار پھول

    (ساغر صدیقی)​
     
  5. عامر شاہین
    آف لائن

    عامر شاہین ممبر

    شمولیت:
    ‏2 مئی 2007
    پیغامات:
    1,137
    موصول پسندیدگیاں:
    205
    ملک کا جھنڈا:
    دُکھ دے گا

    صندل خوشبو اور نہ گہنا دکھ دے گا
    اک جیسا دکھ سہتے رہنا دکھ دے گا

    ڈرتی کیوں ہیں آنکھیں تیری اچھی ہیں
    لیکن ان کا چپ چپ بہنا دکھ دے گا

    جو ہم دونوں نے مل جل کر جھیلے تھے
    وہ دکھ تیرا تنہا سہنا دکھ دے گا

    جس نے ہم کو آنگن آنگن بانٹ دیا
    اب تو اُس دیوار کا ڈِہنا دکھ دے گا
     
  6. لاحاصل
    آف لائن

    لاحاصل ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2006
    پیغامات:
    2,943
    موصول پسندیدگیاں:
    8
    سب نے بہے اچھی شاعری پوسٹ کی
    میں کل کروں گی :)
     
  7. مسز مرزا
    آف لائن

    مسز مرزا ممبر

    شمولیت:
    ‏11 مارچ 2007
    پیغامات:
    5,466
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    عشق ایسا عجیب دریا ہے
    جو بنا ساحلوں کے بہتا ہے

    ہیں غنیمت یہ چار لمحے
    پھر نہ ہم ہیں، نہ یہ تماشا ہے

    زندگی اک دکان کھلونوں کی
    وقت بگڑا ہوا سا بچہ ہے

    اے سرابوں میں گھومنے والے
    دل کے اندر بھی ایک رستہ ہے

    اس بھری کائنات کے ہوتے
    آدمی کس قدر اکیلا ہے

    آئنے میں جو عکس ہے امجد
    کیوں کسی دوسرے کا لگتا ہے

    امجد اسلام امجد​
     
  8. مسز مرزا
    آف لائن

    مسز مرزا ممبر

    شمولیت:
    ‏11 مارچ 2007
    پیغامات:
    5,466
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    کسی کی آنکھ جو پر نم نہیں ہے
    نہ سمجھو یہ کہ اس کو غم نہیں ہے

    سوادِ درد میں تنہا کھڑا ہوں
    پلٹ جاؤں مگر موسم نہیں ہے

    سمجھ میں کچھ نہیں آتا کسی کی
    اگرچہ گفتگو مبہم نہیں ہے

    سلگتا کیوں نہیں تاریک جنگل
    طلب کی لو اگر مدھم نہیں ہے

    یہ بستی ہے ستم پرور دگاں کی
    یہاں کوئی کسی سے کم نہیں ہے

    کنارا دوسرا دریا کا جیسے
    وہ ساتھی ہے مگر محرم نہیں ہے

    دلوں کی روشنی بجھنے نہ دینا
    وجودِ تیرگی محکم نہیں ہے

    میں تم کو چاہ کر پچھتا رہا ہوں
    کوئی اس زخم کا مرہم نہیں ہے

    جو کوئی سن سکے امجد تو دنیا
    بجز اک باز گشتِ غم نہیں ہے

    امجد اسلام امجد​
     
  9. صارم مغل
    آف لائن

    صارم مغل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مئی 2007
    پیغامات:
    230
    موصول پسندیدگیاں:
    4
    سو بار چمن مہکا سو بار بہار آئی
    دنیا کی وہی رونق دل کی وہی تنہائی

    اک لحظ بہے آنسو اک لحظ ہنسی آئی
    سیکھے ہیں نئے دل نے انداز شکیبائی

    جلوؤن کے تمنائی جلوؤں کو ترستےہیں
    تسکین کو روئیں گے جلوؤں کے تمنائی

    دیکھے ہیں بہت ہم نے ہنگامے محبت کے
    آغاز بھی رسوائی انجام بھی رسوائی

    یہ بزم محبت ہے اس بزم محبت میں
    دیوانے بھی شیدائی فرزانے بھی شیدائی
    (صوفی مصطفی تبسم)
     
  10. لاحاصل
    آف لائن

    لاحاصل ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2006
    پیغامات:
    2,943
    موصول پسندیدگیاں:
    8
    خواب
    جو خواب ابھی ادھورے ہیں
    وہ خواب تو زندہ رہتے ہیں
    تعبیر انہیں پر ملتی نہیں
    جو عکس بنے ہیں تصور میں
    تصویر انہیں کو ملتی نہیں
    پر خواب تو خواب ہی ہوتے ہیں
    جس آنکھ میں پیدا ہوتے ہین
    اس آنکھ میں‌ہی رہ جاتے ہیں
    شاید تو کبھی وہ پورے ہوں
    اس آس پہ زندہ رہتے ہیں
     
  11. عبدالجبار
    آف لائن

    عبدالجبار منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مئی 2006
    پیغامات:
    8,595
    موصول پسندیدگیاں:
    71
    سب کا انتخاب بہت عُمدہ ہے۔

    لاحاصل جی آپ کی نظم کے نام ایک شعر:


    خواب ہوتے ہیں دیکھنے کے لئے
    اِن میں جا کر مگر رہا نہ کرو​
     
  12. مسز مرزا
    آف لائن

    مسز مرزا ممبر

    شمولیت:
    ‏11 مارچ 2007
    پیغامات:
    5,466
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    گئے دنوں کا سراغ لے کر کدھر سے آیا کدھر گیا وہ
    عجیب مانوس اجنبی تھا مجھے تو حیران کر گیا وہ

    وہ ہجر کی رات کا ستارہ وہ ہم نفس وہ ہم سخن ہمارا
    سدا رہے اسکا نام پیارا سنا ہے کل رات مر گیا وہ

    وہ رات کا بے نوا مسافر وہ تیرا شاعر وہ تیرا ناصر
    تیری گلی تک تو ہم نے دیکھا پھر نجانے کدھر گیا وہ

    ناصر کاظمی​
     
  13. نور
    آف لائن

    نور ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جون 2007
    پیغامات:
    4,021
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    سب نے بہت اچھی شاعری ارسال کی ہے
     
  14. نور
    آف لائن

    نور ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جون 2007
    پیغامات:
    4,021
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    اپنی پسند کی پہلی غزل عرض ہے

    اب کے احسان جتانے بھی نہیں آیا کوئی
    میں جو روٹھا تو منانے بھی نہیں آیا کوئی

    ایک وہ دور کہ سونے بھی نہ دیتے تھے مجھے
    ایک یہ وقت کہ جگانے بھی نہیں آیا کوئی

    ڈگمگاتا تھا تو سو ہاتھ لپکتے تھے مجھے
    گر گیا ہوں‌ تو اٹھانے بھی نہیں آیا کوئی

    جانے احباب پہ کیا گزری، خدا خیر کرے
    عرصے سے نیا زخم لگانے بھی نہیں آیا کوئی

    ایسے اُترا ہوں دلوں سے کہ ہنسانا تو کُجا
    ایک مدت سے رُلانے بھی نہیں آیا کوئی

    کیا سبھی عہد فقط سانس کے چلنے تک تھے؟
    قبر پہ دیپ جلا نے بھی نہیں آیا کوئی

    یوں تو سو بار جُڑا، ٹوٹا، مگر اب کے امین
    ایسے ٹوٹا کہ بنانے بھی نہیں آیا کوئی

    (شیخ امین)​
     
  15. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:

    بہت خوب نور جی۔ آپ کا انتخاب بہت عمدہ ہے
     
  16. برادر
    آف لائن

    برادر ممبر

    شمولیت:
    ‏21 اپریل 2007
    پیغامات:
    1,227
    موصول پسندیدگیاں:
    78
    بہت خوبصورت اشعار ہیں۔
     
  17. صارم مغل
    آف لائن

    صارم مغل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مئی 2007
    پیغامات:
    230
    موصول پسندیدگیاں:
    4
    آج روٹھے ہوئے ساجن کو بہت یاد کیا
    اپنے اجڑے ہوئے گلشن کو بہت یاد کیا

    جب کبھی گردش تقدیر نے گھیراہے ہمیں
    گیسوئے یار کی الجھن کو بہت یاد کیا

    شمع کی جوت پہ جلتے ہوئے پروانوں نے
    اک ترے شعلہ دامن کو بہت یاد کیا

    آج ٹوٹے ہوئے سپنوں کی بہت یاد آئی
    آج بیتے ہوئے ساون کو بہت یاد کیا

    ہم سر طور بھی مایوس تجلی ہی رہے
    اس در یار کی چلمن کو بہت یاد کیا

    مطمئن ہو ہی گئے دام و قفس میں ‎ساغر
    ہم اسیروں نے نشیمن کو بہت یاد کیا
    [align=center](ساغر صدیقی)[/align]
     
  18. صارم مغل
    آف لائن

    صارم مغل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مئی 2007
    پیغامات:
    230
    موصول پسندیدگیاں:
    4
    کون آئے گا یہاں کوئی نہ آیا ہوگا
    میرا دروازہ ہواؤں نے ہلايا ہوگا

    دل ناداں نہ دھڑک اے دل نادان نہ دھڑک
    کوئی خط لے کے پڑوسی کے گھر آیا ہوگا

    گل سے لیپٹی ہوئی تتلی کو ہلا کر دیکھو
    آندھیو تم ہی نے درختوں کو گرایا ہوگا

    کیف پردیس میں مت یاد کر اپنے مکاں کو
    کہ اب کے برس بارش نے اسے توڑ گرایا ہوگا
     
  19. صارم مغل
    آف لائن

    صارم مغل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مئی 2007
    پیغامات:
    230
    موصول پسندیدگیاں:
    4
    نظم اُلجھی ہوئی ہے سینے میں
    مصرعے عطا ہوئے ہیں ہونٹوں پر
    اُڑتے پھرتے ہیں تتلیوں کی طرح
    لفظ کاغذ پہ بیٹھتے ہی نہیں
    کب سے بیٹھا ہوں میں جانم
    سادے کاغذ پہ لکھ کے تیرا نام
    بس تیرا نام ہی مکمل ہے
    اس سے بہتر بھی نظم کیا ہوگی

    گُلزار​
     
  20. لاحاصل
    آف لائن

    لاحاصل ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2006
    پیغامات:
    2,943
    موصول پسندیدگیاں:
    8
    بہت ہی خوب صارم صاحب
    بہت پیاری شاعری پوسٹ کی ہے آپ نے
     
  21. صارم مغل
    آف لائن

    صارم مغل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مئی 2007
    پیغامات:
    230
    موصول پسندیدگیاں:
    4
    شکریا باجی جی۔
    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    رات کے خواب سنائیں کس کو، رات کے خواب سہانےتھے
    دھندلے دھندلے چہرے تھے، پر سب جانے پہچانے تھے

    ضدّی، وحشی، الہڑ، چنچل، میٹھے لوگ رسیلے لوگ
    ہونٹ ان کے غزلوں کے مصرعے، آنکھوں میں افسانے تھے

    وحشت کا عنوان ہماری، ان میں سے جو نام بنی
    دیکھیں گے تو لوگ کہیں گے، انشاء جی دیوانے تھے

    یہ لڑکی تو ان گلیوں میں روز ہی گھوما کرتی تھی
    اس سے ان کو ملنا تھا تو اس کے لاکھ بہانے تھے

    ہم کو ساری رات جگایا، جلتے بُجھتے تاروں نے
    ہم کیوں ان کے در پر اُترے، کتنے اور ٹھکانے تھے

    ابنِ انشاء​
     
  22. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    بہت اچھی غزل ہے لیکن مقطع درمیان کی بجائے آخر میں‌ہوتا ہے :)
     
  23. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    چلو شاید کہ منزل کا نشاں ہے
    نہیں تو یہ مسافت رائگاں ہے

    نہ ہی تم میں سکت طوفاں سے لڑلو
    نہ اپنے پاس کوئی بادباں ہے

    فقط ہم نام دینے سے ہیں قاصر
    تعلق تو ہمارے درمیاں ہے

    میں باسی ہوں کسی بنجر زمیں کا
    مقابل میرے پیاسا آسماں ہے

    نہیں‌ہوتی اسیرِ وقت اشعر
    محبت دائمی ہے، جاوداں‌ہے

    (مرتضیٰ اشعر)​
     
  24. مسز مرزا
    آف لائن

    مسز مرزا ممبر

    شمولیت:
    ‏11 مارچ 2007
    پیغامات:
    5,466
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    واہ واہ واہ بہت خوب بہت ہی خوب!
     
  25. صارم مغل
    آف لائن

    صارم مغل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مئی 2007
    پیغامات:
    230
    موصول پسندیدگیاں:
    4
    یہ انشاء جی کی مرضی ہے وہ تو پہلے شعر میں بھی تخلص کو استعمال کرتے ہیں جیسے

    انشا جی اٹھو اب کوچ کرو اس دیار سے جی کو لگانا کیا
    وحشی کا سکوں سے کیا مطلب جوگی کا نگر میں ٹھکاناکیا
     
  26. صارم مغل
    آف لائن

    صارم مغل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مئی 2007
    پیغامات:
    230
    موصول پسندیدگیاں:
    4
    دن کچھ ایسے گزارتا ہے کوئی
    جیسے احساں اتارتا ہے کوئی

    آئینہ دیکھ کر تسّلی ہوئی
    ہم کو اس کے گھر میں جانتا ہے کوئی

    پَک گیا ہے شجر پہ پھل شاید
    پھر سے پتھر اچھالتا ہے کوئی

    پھر نظر میں لہو کے چھینٹے ہیں
    تم کو شاید مغالطہ ہے کوئی

    دیر سے گونجتے ہیں سناٹے
    جیسے ہم کو پکارتا ہے کوئی

    گُلزار​
     
  27. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    واہ صارم مغل بھائی ۔ بہت خوب کلام ہے۔ :)
     
  28. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    بجھ گیا دیپ بھی جلتا جلتا
    اِس قدر خوف تھا لمحہ لمحہ

    میں‌ترے شہر سے یوں لوٹ آیا
    درد بکھرے ملے چہرہ چہرہ

    دور ہوتی گئی منزل مجھ سے
    اور میں تھک گیا چلتا چلتا

    میں اگر سائے طلب کرنے لگوں
    دھوپ بچھ جائے گی رستہ رستہ

    وقت کی دھول سے یادوں کے سبھی
    نقش مٹ جائیں گے رفتہ رفتہ

    خود پہ تھا زعم جسے حد درجے
    ہو گیا ٹوٹ کے ریزہ ریزہ

    اُسکی چاہت بھی تھی‌پہلی پہلی
    پیار میرا بھی وہ تھاپہلا پہلا

    پھول کھلنے لگے میرے اطراف
    ہنس پڑا تھا کوئی روتا روتا

    (مرتضیٰ اشعر)​
     
  29. عبدالجبار
    آف لائن

    عبدالجبار منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مئی 2006
    پیغامات:
    8,595
    موصول پسندیدگیاں:
    71
    بہت خوب نعیم بھائی!

    صارم! آپ نے بھی بہت عُمدہ کلام ارسال کئے ہیں۔
    -----------------------------------------------------------------------------------



    سایہ بھی نہیں ساتھ کہ تنہائی بہت ہے
    آنکھوں میں مگر شب کی شناسائی بہت ہے

    ہم بھی تو شفا پائیں کبھی لَمس سے اُس کے
    اُس ہاتھ میں ‌سُنتے ہیں مسیحائی بہت ہے

    اِس دور کے انسان کی ہے ذات بھی کچھ اور
    جذبے نظر آتے نہیں ، دانائی بہت ہے

    شہروں کی ہوا راس مجھے آئے گی کیسے
    انداز میں دل اپنا تو صحرائی بہت ہے

    ایسے تو نہیں‌ پائے جنوں میں یہ مراتب
    زنجیر خرد والوں نے پہنائی بہت ہے

    لکھوائی غزل دشت کے کانٹوں نے بھی مل کر
    تھوڑی سی سناشائی بھی کام آئی بہت ہے​
     
  30. لاحاصل
    آف لائن

    لاحاصل ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2006
    پیغامات:
    2,943
    موصول پسندیدگیاں:
    8
    سب کی پوسٹ بہت اچھی ہے
    مجھے اپنی ڈائری کے لئے کافی کچھ ملا
    شکریہ :)
     

اس صفحے کو مشتہر کریں