1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

مثبت سلسلہء سوال و جواب ۔ کھیل کھیل میں وقت کا بہتر استعمال

'کھیلو کودو بنو نواب' میں موضوعات آغاز کردہ از نعیم, ‏22 اکتوبر 2006۔

  1. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: مثبت سلسلہء سوال و جواب ۔ کھیل کھیل میں وقت کا بہتر استعمال

    پرسکون زندگی کے لیے ہم در در کی خاک چھانتے ہیں۔ دولت اکٹھی کرتے ہیں اور اکثر جائز و ناجائز کی تمیز بھی بھلا دیتے ہیں۔ محبت کی تلاش میں سرگرداں رہتے ہیں مگر محبت کے مفہوم سے نا آشنا رہتے ہیں ۔پرسکون زندگی وسائل کی کمی یا زیادتی کی مرہون منت نہیں بلکہ یہ زہنی آسودگی کا نام ہے۔ اور سکون صرف زہنی آسودگی سے حاصل ہوتا ہے۔اسی بات کو یوں لیتے ہیں کہ اس دولت کا کیا فائدہ جب بیماری کے سبب انسان اللہ کی نعمتوں سے لطف اندوز نہ ہو سکے۔ اس نرم بستر کا کیا فائدہ جس پر سونے کے لیے آپ کو نیند کی گولیاں کھانی پڑیں۔اس محبت کا کیا فائدہ جس میں شکوک کی ملاوٹ ہو۔ اس ساتھ کا کیا فائدہ جس میں دوسرے کےلیے نہ تووقت ہو اور نہ دوسرے کی تکلیف کا احساس ہو۔
    پرسکون زندگی کے لیے دل کا سکون ضروری ہے اور اس کو حاصل کرنے کے لیے قناعت، شکر اورنیت کا صاف ہونا ضروی ہے۔ دولت، محبت، آسائش ثانوی اجزاء ہیں جوکہ خود بخود میسر ہو جاتے ہیں۔
    ------------------
    محبت کا مفہوم کیا ہے؟
     
  2. حریم خان
    آف لائن

    حریم خان مدیر جریدہ

    شمولیت:
    ‏23 اکتوبر 2009
    پیغامات:
    20,724
    موصول پسندیدگیاں:
    1,297
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: مثبت سلسلہء سوال و جواب ۔ کھیل کھیل میں وقت کا بہتر استعمال

    محبت کے معنی اپنے اندر بہت وسعت رکھتے ہیں.یہ حقیقی بھی ہے اور مجازی بھی..اور میرے نزدیک تو مجازی محبت ہی حقیقی محبت کی طرف پہلا قدم ہے..جس خالق کی مخلوق سے آپ محبت نہیں کرتے اس خالق سے محبت کا دعویٰ کیسے کر سکتے ہیں..محبت کی بہت سی تعریفیں کی جاتی ہیں.میرے مطابق محبت راحت کا ایسا احساس ہے جو کسی کے لیےخود کو تکلیف میں ڈال کر حاصل ہوتا ہے..محبت کسی کے لیے اپنا آرام و سکون بھلا دینے کا نام ہے۔اور یہ بالکل بے غرض اور پر خلوص جذبہ ہے۔محبت آدھی ادھوری تھوڑی یا بہت نہیں‌ہوتی۔۔یہ جذبہ یا تو ہوتا ہے یا پھر بالکل نہیں ہوتا۔۔اگر ایسا نہیں ہے تو پھر وہ جذبہ محبت نہیں بلکہ کچھ اور ہی کہلائے گا۔
    واصف جی سے ذرا سے اختلاف کے ساتھ..کہ محبت آسائش نہیں ہے.. نہ ہی ثانوی چیز ہے...یہ ہماری زندگی کا محور و مرکز ہے..ہماری پہلی سانس سے لے کر آخری سانس تک کی بنیادی ضرورت ہے..یہ ساری زندگی مختلف صورتوں میں ہمارے ساتھ رہتی ہے..ماں کی گود سے اولاد کی راحت تک...کبھی شریک حیات کی صورت میں . کبھی بہن بھائیوں اورکبھی دوستوں کی شکل میں...

    .کیا محبت کے بغیر سکون اور ذہنی آسودگی کا تصور ممکن ہے؟
     
  3. شانی
    آف لائن

    شانی ممبر

    شمولیت:
    ‏18 فروری 2012
    پیغامات:
    3,129
    موصول پسندیدگیاں:
    241
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: مثبت سلسلہء سوال و جواب ۔ کھیل کھیل میں وقت کا بہتر استعمال

    محبت نام ہی سکوں کا ہے۔ جس نے محبت پا لی سمجھو اس نے سب کچھ پا لیا۔ میری نظر میں اسکے بغیر زندگی بےمعنی ہے۔ جس کے دل میں کسی کے لیے محبت نہیں وہ کسی کے درد کو کیا سمجھے گا۔


    اخلاقی قدروں کا وجود اب کیوں نہیں رہا
     
  4. حریم خان
    آف لائن

    حریم خان مدیر جریدہ

    شمولیت:
    ‏23 اکتوبر 2009
    پیغامات:
    20,724
    موصول پسندیدگیاں:
    1,297
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: مثبت سلسلہء سوال و جواب ۔ کھیل کھیل میں وقت کا بہتر استعمال

    یہ کہنا تو مبالغہ ہوگا کہ اخلاقی قدروں کا وجود اب بالکل نہیں رہا۔۔ہاں البتہ اس میں کسی حد تک تبدیلیاں آئی ہیں اور آرہی ہیں۔۔کیونکہ اخلاقی اقدار ہمارے مذہب اور علاقائی رسم و رواج کی بنیاد پر طے پاتی ہیں۔۔۔اس لئے ہر علاقے اور معاشرے میں مختلف ہوجاتی ہیں۔۔جب سے کمپیوٹر انٹرنیٹ اور ذرائع ابلاغ میں انقلاب آیا ہے اور یہ دنیا ایک گلوبل ولیج بن گئی ہے تب سےہماری انفرادیت اور ہماری اقدار اور ہماری تہذہب تیزی سے متاثر ہورہی ہے۔۔ لیکن ہمارے معاشرے میں مذہبی روایات کی مضبوطی کی وجہ سےغیر اخلاقی اقدار کی طرف اتنا زیادہ میلان نہیں‌پایا جاتا یا کم از کم کچھ اجتناب ضرورپایا جاتا ہے۔۔لیکن یہ گریز اور اجتناب کب تک قائم رہے گا ؟یہ سوال ضرورقابلِ غور ہے۔

    کیا آج کے دور میں کمپیوٹر اور انٹر نیٹ کے بغیر ترقی ممکن ہے؟
     
  5. شانی
    آف لائن

    شانی ممبر

    شمولیت:
    ‏18 فروری 2012
    پیغامات:
    3,129
    موصول پسندیدگیاں:
    241
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: مثبت سلسلہء سوال و جواب ۔ کھیل کھیل میں وقت کا بہتر استعمال

    یہ کہنا زرہ مشکل ہے کیونکہ آج کے دور میں ان کی اہمیت ہماری زندگی میں اتنی ہی اہم ہے کہ جتنا ہمارے جینے کے لیے خوراک،


    اگر ان ٹیکنالوجیز کو ہم اپنی زندگی سے نکال دیں تو کیا ہو
     
  6. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: مثبت سلسلہء سوال و جواب ۔ کھیل کھیل میں وقت کا بہتر استعمال

    جواب دینے سے پہلے اوپر کے جواب کی وضاحت کر دوں کہ اس میں‌کوئی شک نہیں کہ محبت اور عشق آسائش یا ثانوی چیز نہیں۔ میں نےمحبت کا ذکر ثانوی کے طور پر اس لیے کیا ہے کہ ہم محبت کو جسمانی ضرورت پر موقوف خیال کر بیٹھے ہیں جوکہ ایک ناقص اور بہت حد تک خطرناک گمان ہے۔ محبت تو لافانی اور اس کائنات کی سب سے اہم چیز ہے۔

    اب ہم شانی کے سوال پر آتے ہیں کہ اگر ہم ٹیکنالوجیز کو اپنی زندگی سے نکال دیں تو کیا ہو؟ ہر چیز کے فوائد اور نقصانات ہوتے ہیں۔ آج کی ترقی نے ہمیں بہت فوائد دیے ہیں مگر اس ترقی کے نقصانات کی فہرست بھی بہت طویل ہے اور ہر سطح پر ہے۔اور اگر یہ کہہ دیا جائے کہ ان فوائد اور نقصانات کا مکمل احاطہ کرنا اگرممکن ہو تو ریاضی کے کلیے کے مطابق مثبت اور منفی کو ایک دوسرے سے ختم کر کے ہم واپس صفر پر ہی آ جائیں گے۔
    --------------
    ہم کسی بھی ٹیکنالوجی کو اپنی ضرورت کے مطابق استعمال کرنے کے بجائے ہم اپنی ضرورتوں کو ٹیکنالوجی کے مطابق کیوں کر لیتے ہیں؟
     
  7. حریم خان
    آف لائن

    حریم خان مدیر جریدہ

    شمولیت:
    ‏23 اکتوبر 2009
    پیغامات:
    20,724
    موصول پسندیدگیاں:
    1,297
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: مثبت سلسلہء سوال و جواب ۔ کھیل کھیل میں وقت کا بہتر استعمال

    شاید اس کی وجہ انسان کی سہل پسندفطرت ہے کہ وہ ہر آسایش سے بھرپور فائدہ اٹھانے کی خواہش میں اس کا غلام بن جاتا ہے۔

    ٹیکنالوجی نے زندگی آسان بنانے کی بجائے مزید مشکل کیوں کر دی ہے؟
     
  8. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: مثبت سلسلہء سوال و جواب ۔ کھیل کھیل میں وقت کا بہتر استعمال

    اسکا جواب بھی اوپر گذر چکا ہے ۔ ٹیکنالوجی جتنی زیادہ ہورہی ہے۔ انسان میں مادیت پرستی اور تن آسانی زیادہ ہوتی جارہی ہے۔
    سو اسی لیے زندگی مشکل ہوتی جاتی لگتی ہے۔
    ایک بات میں اکثر دوستوں سے کرتا ہوں کہ 20-25 سال پہلے ہمارے انکل چچا یعنی ہم سے اوپر کی جنریشن بھی زندگی گذارتے تھے۔ روزگار ، کاربار، ملازمتیں ، کھیتی باڑی سب کچھ تھا ۔ لیکن اسکے باوجود شام کو اکثر دوست احباب اکٹھے بیٹھتے، چائے حقہ پیتے، گاؤں یا محلے کے حالات پر تبادلہ خیالات ہوتا تھا اور انکے پاس اوروں‌کے لیے بھی کافی وقت ہوتا تھا۔
    پھر ٹیکنالوجی آئی۔ سائیکل کی جگہ موٹرسائیکل یا کار آگئی ۔۔ تاکہ وقت بچایا جاسکے۔ ہاتھ سے گننے کی جگہ کیلکولیٹر اور پھر کمپیوٹر۔۔ دفتروں میں رجسٹروں کی جگہ کمپیوٹرز۔۔ تاکہ وقت بچایا جاسکے۔ رابطے کے لیے خطوط کی جگہ موبائیل اور ایس ایم ایس وغیرہ۔ تاکہ وقت بچایا جاسکے۔ علی ھذالقیاس درجنوں ایسی ٹیکنالوجیز کہ جن سے وقت بچانے کی امید تھی۔۔۔ لیکن وقت بچ کے کہاں چلا گیا؟
    وقت تو اب کسی کے پاس رہا ہی نہیں ؟ چاہیے تو یہ تھا کہ انسان کے پاس مزید وقت بچ جاتا ۔۔ لیکن اب تو خود کے لیے بھی وقت نہیں ۔

    اگلا سوال یہ ہے کہ۔۔ وقت بچ کر گیا کہاں ؟؟؟
     
  9. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: مثبت سلسلہء سوال و جواب ۔ کھیل کھیل میں وقت کا بہتر استعمال

    اس سوال کے جواب سے پہلے یہ جاننا ضروری ہے کہ کیا واقعی وقت بچا بھی ہے یا نہیں۔ اور کیا آج بھی دن اور رات میں اتنا ہی وقت ہے جتنا پہلے تھا؟
    نہ تو وقت کم ہوا ہے اور نہ ہی پہلے کی نسبت سے دن اور رات میں کوئی کمی ہوئی ہے۔وقت اتنا ہی ہے صرف ہماری ترجیحات بدل گئی ہیں۔ہم خواہشات کے چنگل میں گرفتار ہیں اور مقصدیت سے دور ہو گئے ہیں۔ہمیں پرسکون اور بہتر زندگی کی اساس بھول گئی ہے۔ہم سرابوں کی پیچھے بھاگ رہے ہیں اور اس بات کو بھول گئے ہیں کہ سراب کے پیچھے بھاگنے سے منزل نہیں ملتی ۔
    سو اصل بات یہ ہے کہ وقت بچانے کے آلات نے وقت تو بچا لیا مگر یہ آلات ہماری ترجیحات کو درست نہیں کر سکتے۔اور یہ بچ جانے والے وقت سرابوں کے تعاقب میں گزر رہا ہے۔
    -------------
    قناعت اور توکل میں کیا فرق ہے؟
     
  10. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: مثبت سلسلہء سوال و جواب ۔ کھیل کھیل میں وقت کا بہتر استعمال

    توکل یہ ہے کہ انسان ہر عملِ خیر کے لیے اپنی مقدور بھر محنت کرے لیکن نتیجہ کی توقع اللہ پاک سے رکھے۔
    قناعت یہ ہے کہ بارگاہِ ایزدی سے جو کچھ مل جائے اس پر بہ دل و جان صبرو شکر بجا لائے اور گلہ نہ کرے۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    چھو منتر، جادو ٹونے اور شعبدہ بازیوں کو "تصوف و ولایت و روحانیت" کا عنوان دینا کہاں تک جائز ہے؟
     
  11. حریم خان
    آف لائن

    حریم خان مدیر جریدہ

    شمولیت:
    ‏23 اکتوبر 2009
    پیغامات:
    20,724
    موصول پسندیدگیاں:
    1,297
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: مثبت سلسلہء سوال و جواب ۔ کھیل کھیل میں وقت کا بہتر استعمال

    ان چیزوں کا ولایت یا روحانیت سے دور دور تک کوئی واسطہ نہیں ہوتا۔۔یہ تو آج کل شعبدہ بازوں نے پیسے کمانے اور لوگوں کو بے وقوف بنانے کے طریقےبنائے ہوئے ہیں۔

    ایک شعبدہ باز اور ایک ولی میں فرق کیسے معلوم کیا جاسکتا ہے؟
     
  12. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: مثبت سلسلہء سوال و جواب ۔ کھیل کھیل میں وقت کا بہتر استعمال

    ہمارے ایک پروفیسر فرمایا کرتے تھے کہ "حلال زیادہ ہوتا ہے مگر نظر کم آتا ہے جبکہ حرام کم ہوتا ہے مگر نظر زیادہ آتا ہے"۔ اس کی تشریح وہ یوں کرتے تھے کہ بلی اور کتیا کم از کم چار بچے دیتی ہے جبکہ گائے بھینس صرف ایک بچہ دیتی ہے اور بکری دو سے تین بچے دیتی ہے۔آپ کسی بھی گلی میں چلے جائیں تو آپ کو کتا بلی وغیرہ ضرور نظر آئے گا جبکہ گائے،بھینس یا بکری خال خال نظر آئے گی۔ گائے بھینس بکری وغیرہ گوشت کے لیے زبح کی جاتی ہے اور بکر عید کے موقع پر ان جانوروں کی بڑی تعداد زبح ہوتی ہے جبکہ اس کے برعکس بلی کتا وغیرہ یا تو طبعی موت مرتے ہیں یا حادثے کا شکار ہوتے ہیں مگر پھر بھی حلال جانوروں کی کبھی کمی نہیں ہوئی اور حرام جانور اپنی حد سے نہیں بڑھے۔
    بالکل اسی طرح شعبدہ باز نظر زیادہ آتے ہیں مگر ہوتے کم ہیں۔اس تمہید کے بعد ہم دونوں کی پہچان کی بات کرتے ہیں۔سب سے پہلے شعبدہ باز شہرت کا طالب ہوتا ہے جبکہ ولی گمنامی کا متلاشی ہوتا ہے۔اس لیے جب بھی مشہور زمانہ روحانی بابا کی بات ہو تو وہ شعبدہ باز ہے ولی نہیں ہے۔دوسری بات یہ کہ شعبدہ باز دنیا کا طالب ہوتا ہے جبکہ ولی دنیا سے کنارہ کش ہوتا ہے۔تیسرا شعبدہ باز لفاظی سے کام لے کر اپنا مطلب نکالتا ہے اور اسے اس بات سے کوئی غرض نہیں ہوتی کہ سائل جائز کام کروانا چاہتا ہے یا ناجائز جبکہ ولی خود کو حقیر سمجھتا ہے اور صرف جائز کام کے لیے دعا کرتا ہے۔
    ---------------
    انسان اشرف المخلوقات کیوں ہے؟
     
  13. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: مثبت سلسلہء سوال و جواب ۔ کھیل کھیل میں وقت کا بہتر استعمال

    تخلیق آدم علیہ السلام کا جو قصہ قرآن حکیم میں بیان ہوا اس کی رو سے تو فرشتوں پر بھی جو برتری حضرت آدم علیہ السلام کی "جتائی" گئی ۔ وہ علم ہے۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    کیا ہم پاکستانی مجموعی طور پر ایک "انسانی " معاشرے کی تعریف پر پورا اترتے ہیں ؟
    "ہاں " تو کیسے؟
    "نہیں" تو کیسے؟
     
  14. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: مثبت سلسلہء سوال و جواب ۔ کھیل کھیل میں وقت کا بہتر استعمال

    لگتا ہے سوال مشکل ہوگیا ۔۔۔۔ چلیں مختصر کر لیتے ہیں۔
    کیا ہم پاکستانی مجموعی طور پر ایک "انسانی معاشرے " کی تعریف پر پورا اترتے ہیں ؟
     
  15. حریم خان
    آف لائن

    حریم خان مدیر جریدہ

    شمولیت:
    ‏23 اکتوبر 2009
    پیغامات:
    20,724
    موصول پسندیدگیاں:
    1,297
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: مثبت سلسلہء سوال و جواب ۔ کھیل کھیل میں وقت کا بہتر استعمال

    جی کیوں نہیں۔۔۔ کہنے کو اس معاشرے میں بہت سی برائیاں ہو ں گی،بہت خرابیاں ہوں گی لیکن وہ کون سی برائی یا خامی ہے جوکہیں اور نہیں پائی جاتی۔۔۔اگر دنیا کے دوسرے معاشرے" انسانی معاشرے" کی تعریف پر پورا اترتے ہیں تو ہاں پاکستانی معاشرہ بھی اس تعریف پر پورا اترتا ہے۔

    معاشرہ کیسے تشکیل پاتا ہے؟
     
  16. بےلگام
    آف لائن

    بےلگام مہمان

    جواب: مثبت سلسلہء سوال و جواب ۔ کھیل کھیل میں وقت کا بہتر استعمال

    یہاں کیسے بات کرنی ہے کیا لفظ لکھنا ہے
     
  17. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: مثبت سلسلہء سوال و جواب ۔ کھیل کھیل میں وقت کا بہتر استعمال

    مرزا صاحب ایک زریں اصول یہ ہے کہ لڑی کا پہلا پیغام پڑھ لیں ۔ ہر لڑی کے اصول اس کے پہلے پیغام میں‌موجود ہیں۔ اس لڑی میں سنجیدہ موضوعات پر بات کی جاتی ہے اور دیے گئے سوال کا اپنی رائے کے مطابق سنجیدہ جواب دیا جاتا ہے۔ جواب دینے والا اگلا سوال پوچھتا ہے۔
     
  18. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: مثبت سلسلہء سوال و جواب ۔ کھیل کھیل میں وقت کا بہتر استعمال

    انسانوں کا ایک یا زیادہ گروہ جن کے اندر ، زبان، رنگ، نسل ، ثقافت، مذہب، انسانیت جیسی بنیادی اکائیوں میں ساری یا چند ایک مشترک ہوں اور اپنی انہی بنیادی مشترکہ اکائیوں کےتحفظ اور فروغ کے مشترک مقصد کے تحت جب کسی مقام پر مستقل بودوباش اختیار کرتے ہیں تو ایک انسانی معاشرہ جنم لیتا ہے۔ انسان بذاتِ خود بھی کسی معاشرے کی بنیادی اکائی ہے۔ بقول ارسطو ۔ جو انسان کسی معاشرے کا حصہ نہیں وہ یا تو "دیوتا" ہے یا "جانور" ۔
    اگر بنیادی اکائیوں کے تحفظ یقینی رہے تو معاشرہ "انسانی معاشرہ " کہلانے کے حقدار ہے۔ اور اگر بنیادی اکائیوں کی پامالی شروع ہوجائے تو وہی معاشرہ جنگل کا نقشہ پیش کرنا شروع کردے گا۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    شخصی تعمیر میں "دین و مذہب" کا کیا کردار ہوتا ہے؟
     
  19. حریم خان
    آف لائن

    حریم خان مدیر جریدہ

    شمولیت:
    ‏23 اکتوبر 2009
    پیغامات:
    20,724
    موصول پسندیدگیاں:
    1,297
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: مثبت سلسلہء سوال و جواب ۔ کھیل کھیل میں وقت کا بہتر استعمال

    شخصی تعمیر میں دین و مذہب بنیادی حیثیت رکھتا ہے۔بچہ جس گھر میں آنکھ کھولتا ہے وہاں کے مذہب کے مطابق ہی اس کی شخصیت کی تعمیر ہوتی ہے۔اس کا اخلاق ،برتاو،رویہ،مزاج اور عادات سب مذہب کی بنیاد پر ہی پروان چڑھتے ہیں۔بلکہ یہ کہنا زیادہ بہتر ہوگا کہ گھر کے افراد اس کی شخصیت کو مذہب کے مطابق ہی ڈھالنے کی کوشش کرتے ہیں۔اسے ان تمام باتوں سے منع کیا جاتا ہے جس کی مذہب اجازت نہیں دیتا اور ان باتوں کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے جو مذہبی اعتبار سے پسندیدہ ہوں۔تو اس کی شخصیت خود بخود مذہبی سانچے میں ڈھلتی چلی جاتی ہے۔

    کہتے ہیں "جیسی روح ویسے فرشتے" کیا ہم واقعی ایسےبدعنوان اور بددیانت حکمرانوں کےمستحق ہیں؟
     
  20. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: مثبت سلسلہء سوال و جواب ۔ کھیل کھیل میں وقت کا بہتر استعمال

    مجھ سے میرے دوست ہمیشہ نالاں رہتے ہیں۔ لیکن میرا جواب "ہاں" میں ہے۔ "جیسی روح ویسے فرشتے" والا محاورہ بھی درست ہے۔ لیکن یہ آفاقِ عالم کے سچے ترین دین اسلام کے پیغمبرِ اعظم :saw: کی زبانی بھی یہی اصول طے ہے۔
    یورپ میں بھی حکمرانوں کو کسی معاشرے کی "کریم (بالائی)" کہا جاتا ہے۔ کہ جیسا دودھ ہوگا ۔ اسکو بوائل کرنے کے بعد ویسی ہی بالائی اسکی اوپری تہہ پر آئے گی۔
    اگر قرآن حکیم کا بغور مطالعہ کرکے پہلی امتوں اور بالخصوص بنی اسرائیل کے احوال کا مطالعہ کیا جائے تو وہ گناہ، خطائیں اور جرائم جو انفرادی طور پر کرنے سے قومیں عذابِ الہی کا نشانہ بن کر نیست و نابود ہوجایا کرتی تھیں۔ کم و بیش چند استثناء کے ساتھ ہمارے معاشرے میں سبھی پائی مجموعی طور پر پائی جاتی ہیں۔ قدرت ہمیں گاہے بگاہے مختلف سرزنش کرکے بیدار کرنے کی کوشش بھی کرتی ہے۔ لیکن ہم غفلت و بےحسی سے بیدار ہونے کی فکر نہیں کررہے ۔ اور یہی سب سے خطرناک مرحلہ ہے۔ علامہ اقبال نے اسی امر کی طرف اشارہ کیا تھا۔
    وائے ناکامی ! متاعِ کارواں جاتا رہا
    کارواں کے دل سے احساسِ زیاں جاتا رہا​
    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    بچوں کی اچھی تربیت کا بہترین طریقہ کیا ہے؟
     
  21. حریم خان
    آف لائن

    حریم خان مدیر جریدہ

    شمولیت:
    ‏23 اکتوبر 2009
    پیغامات:
    20,724
    موصول پسندیدگیاں:
    1,297
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: مثبت سلسلہء سوال و جواب ۔ کھیل کھیل میں وقت کا بہتر استعمال

    بچوں کی تربیت کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ ان کے سامنے عملی نمونہ پیش جائے۔ صرف طوطے کی طرح رٹا دیں کہ جھوٹ مت بولو،خیانت سے بچو،بڑوں کا احترام کرو۔۔تو بچہ یہ سب باتیں کمپیوٹر کی طرح ازبر تو کر لے گا لیکن جب تک وہ خود اپنے بڑوں کے کردار کو ان برائیوں سے پاک نہیں دیکھے گا یہ خوبیاں اس کے کردار کا حصہ کبھی نہیں بن پائیں گی۔ غیر محسوس طور پر بچہ بہت باریک بینی سے اپنے بڑوں کے کردار کا مشاہدہ کر رہا ہوتا ہے اس لیے ہم جو کریں گے ہمارے بچے بھی ہوبہو وہی عمل دہرائیں گے۔

    بچے کی شخصیت پر والدین کا اثر زیادہ ہوتا ہے یا استاد کا؟
     
  22. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: مثبت سلسلہء سوال و جواب ۔ کھیل کھیل میں وقت کا بہتر استعمال

    جیسا کہ "پہلی درسگاہ ماں کی گود " کو قرار دیا جاتا ہے سو اس لحاظ سے ماں باپ بچے کے لیے والدین کے ساتھ ساتھ پہلے استاد بھی ہوئے ۔ میری رائے میں اپنے والدین کا اثر اولاد پر زیادہ ہوتا ہے۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    موجودہ مغرب پرست دور میں اردو زبان کا مستقبل کتنا روشن ہے ؟
     
  23. حریم خان
    آف لائن

    حریم خان مدیر جریدہ

    شمولیت:
    ‏23 اکتوبر 2009
    پیغامات:
    20,724
    موصول پسندیدگیاں:
    1,297
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: مثبت سلسلہء سوال و جواب ۔ کھیل کھیل میں وقت کا بہتر استعمال

    دنیا اتنی تیزی سے بدل رہی ہے کہ اس سوال کا تسلی بخش جواب دینا ممکن نظر نہیں آتا۔۔میری رائے میں فی الحال کمپیوٹر اور انٹرنیٹ کی دنیا میں اردو کو متعارف کرانے کی وجہ سے کسی حد تک حوصلہ افزا صورتحال نظر آرہی ہے۔۔ اردو کو نظر انداز کرنا یا پسِ پشت ڈال دینا اتنا آسان بھی نہیں ہے۔

    اقدار کیا ہوتی ہیں؟
     
  24. غوری
    آف لائن

    غوری ممبر

    شمولیت:
    ‏18 جنوری 2012
    پیغامات:
    38,539
    موصول پسندیدگیاں:
    11,602
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: مثبت سلسلہء سوال و جواب ۔ کھیل کھیل میں وقت کا بہتر استعمال

    اقدار شرف انسانیت کی بنیادی اکائی ہے۔ جس کی بدولت کسی شخص کے کردار، معیار اور خیالات کو پرکھا جاسکتا ہے۔

    ----------------------
    کردار کی عظمت کیلئے کیا ضروری ہے: علم، عمل یا پوزیشن
     
  25. حریم خان
    آف لائن

    حریم خان مدیر جریدہ

    شمولیت:
    ‏23 اکتوبر 2009
    پیغامات:
    20,724
    موصول پسندیدگیاں:
    1,297
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: مثبت سلسلہء سوال و جواب ۔ کھیل کھیل میں وقت کا بہتر استعمال

    کردار کی عظمت تبھی ممکن ہے جب علم کے ساتھ عمل شامل ہو۔علم بغیر عمل کے اور عمل بغیر علم کے بے فائدہ ہے۔ میری رائے میں کردار کی عظمت کا پوزیشن سے کوئی تعلق نہیں۔

    عظمت،بڑائی اوربرتری کیوں ضروری ہے،کیا عاجز ی بری چیز ہے؟
     
  26. غوری
    آف لائن

    غوری ممبر

    شمولیت:
    ‏18 جنوری 2012
    پیغامات:
    38,539
    موصول پسندیدگیاں:
    11,602
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: مثبت سلسلہء سوال و جواب ۔ کھیل کھیل میں وقت کا بہتر استعمال

    کردار کی عظمت کیلئے ضروری نہیں کہ انسان بڑے خاندان یا بڑے عہدے پہ ہو۔ یہ انسان کے خواص ذاتیہ پہ منحصر ہے اور انکساری بھی انسان کا ایک مثبت خواص ہے جو انسان کو اپنے رب کے سامنے جھکائے رکھتا ہے اور قناعت جیسی نعمت سے پہراور کرتا ہے۔
    -------------------------------

    صبر اور حکمت کیوں ضروری ہے۔
     
  27. حریم خان
    آف لائن

    حریم خان مدیر جریدہ

    شمولیت:
    ‏23 اکتوبر 2009
    پیغامات:
    20,724
    موصول پسندیدگیاں:
    1,297
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: مثبت سلسلہء سوال و جواب ۔ کھیل کھیل میں وقت کا بہتر استعمال

    سوال واضح نہیں ہے غوری جی
     
  28. غوری
    آف لائن

    غوری ممبر

    شمولیت:
    ‏18 جنوری 2012
    پیغامات:
    38,539
    موصول پسندیدگیاں:
    11,602
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: مثبت سلسلہء سوال و جواب ۔ کھیل کھیل میں وقت کا بہتر استعمال

    اب دیکھيں۔۔۔۔۔۔
     
  29. حریم خان
    آف لائن

    حریم خان مدیر جریدہ

    شمولیت:
    ‏23 اکتوبر 2009
    پیغامات:
    20,724
    موصول پسندیدگیاں:
    1,297
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: مثبت سلسلہء سوال و جواب ۔ کھیل کھیل میں وقت کا بہتر استعمال

    صبر کی ضرورت اس لیے ہے کہ انسان زندگی میں ایک حد تک بااختیار ہونے کے ساتھ ساتھ بہت حد تک بے اختیار بھی ہے۔اس بے اختیاری اور بے بسی کی صورتحال کو جھیلنے کے لیے صبر بہت ضروری ہے۔اسی انسانی فطرت کے پیشِ نظر صبر اور تحمل کی تلقین ہماری دینی تعلیمات کا حصہ رہی ہے۔۔لیکن صبر کی معراج تو وہ ہے جب انسان کسی صورتحال میں بااختیار ہونے کے باوجود صرف اپنے رب کی خوشنودی کے لیے صبر اختیار کرتا ہے۔،آپ ﷺ نے فرمایا کہ حکمت مومن کی گمشدہ میراث ہے،جہاں سے ملے لے لو۔

    بصارت اور بصیرت میں کیا فرق ہے؟
     
  30. غوری
    آف لائن

    غوری ممبر

    شمولیت:
    ‏18 جنوری 2012
    پیغامات:
    38,539
    موصول پسندیدگیاں:
    11,602
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: مثبت سلسلہء سوال و جواب ۔ کھیل کھیل میں وقت کا بہتر استعمال

    آنکھوں کے ذریعے دیکھنے کی صلاحیت کو بصارت کہتے ہیں۔

    جبکہ بصیرت ایسی صلاحیت ہے جس کے ذریعے ہم اپنے مستقبل کو ایسے دیکھ سکتے ہیں جیسے وہ ہماری آنکھوں کے سامنے ہو۔

    ہر آنکھوں والا صاحب بصارت تو ہوسکتا ہے مگر صاحب بصیرت نہیں۔


    -------------------------

    خود داری انسان کو توقیر کی بلندیوں پہ لے جاتی ہے۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں