1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

فیض احمد فیض کی شاعری

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از نعیم, ‏16 فروری 2007۔

  1. عقرب
    آف لائن

    عقرب ممبر

    شمولیت:
    ‏14 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    3,201
    موصول پسندیدگیاں:
    200
    واہ بھئی واہ۔۔۔ کیا لفّاظی اور کیا روانی ہے ۔ الفاظ گویا پانی پر تیر رہے ہوں۔ واہ
     
  2. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    نثار میں تری گلیوں کے اے وطن کہ جہاں
    چلی ہے رسم کہ کوئی نہ سر اُٹھا کے چلے
    جو کوئی چاہنے والا طواف کو نکلے
    نظر چرا کے چلے، جسم و جاں بچا کے چلے
    ہے اہل دل کے لیے اب یہ نظمِ بست و کشاد
    کہ سنگ و خشت مقید ہیں اور سگ آزاد

    بہت ہے ظلم کہ دستِ بہانہ جو کے لیے
    جو چند اہل جنوں تیرے نام لیوا ہیں
    بنے ہیں اہلِ ہوس، مدعی بھی منصف بھی
    کسیے وکیل کریں، کس سے منصفی چاہیں
    مگر گزارنے والوں کے دن گزرتے ہیں
    ترے فراق میں یوں صبح شام کرتے ہیں

    بجھا جو روزنِ زنداں تو دل یہ سمجھا ہے
    کہ تیری مانگ ستاروں سے بھر گئی ہوگی
    چمک اُٹھے ہیں سلاسل تو ہم نے جانا ہے
    کہ اب سحر ترے رخ پر بکھر گئی ہوگی
    غرض تصورِ شام و سحر میں جیتے ہیں
    گرفتِ سایۂ دیوار و در میں جیتے ہیں

    یونہی ہمیشہ الجھتی رہی ہے ظلم سے خلق
    نہ اُن کی رسم نئی ہے، نہ اپنی ریت نئی
    یونہی ہمیشہ کھلائے ہیں ہم نے آگ میں پھول
    نہ اُن کی ہار نئی ہے نہ اپنی جیت نئی
    اسی سبب سے فلک کا گلہ نہیں کرتے
    ترے فراق میں ہم دل بُرا نہیں کرتے

    گر آج تجھ سے جدا ہیں تو کل بہم ہوں گے
    یہ رات بھر کی جدائی تو کوئی بات نہیں
    گر آج اَوج پہ ہے طالعِ رقیب تو کیا
    یہ چار دن کی خدائی تو کوئی بات نہیں
    جو تجھ سے عہدِ وفا استوار رکھتے ہیں
    علاجِ گردشِ لیل و نہار رکھتے ہیں

    فیض احمد فیض
     
  3. نور
    آف لائن

    نور ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جون 2007
    پیغامات:
    4,021
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    بہت عمدہ کلام اور بہت خوب حسنِ ترتیب ہے
     
  4. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    فیض کے چند اشعار

    تم آئے ہو نہ شبِ انتظار گذری ہے
    تلاش میں ہے سحر بار بار گذری ہے

    وہ بات سارے فسانے میں جسکا ذکر نہیں
    وہ بات ان کو بہت نا گوار گذری ہے

    نہ گل کھِلے ، نہ اُن سے ملے، نہ مئے پی ہے
    عجیب رنگ میں اب کے بہار گذری ہے

    (فیض)​
     
  5. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    نہ گنواؤ ناوک نیم کش دل ریزہ ریزہ گنوا دیا
    جو بچے ہیں‌سنگ سمیٹ لو تن داغ‌داغ لٹا دیا

    میرے چارہ گر کو نوید ہو صفِ دشمناں کو خبر کرو
    جو وہ قرض رکھتے تھے جان پر وہ حساب آج چکا دیا

    ادھر ایک حرف کی کشتنی یہاں لاکھ عذر تھا گفتنی
    جو کہا تو سن کے اڑا دیا جو لکھا تو پڑھ کے مٹا دیا

    جورکےتوکوہ گراں تھےہم جوچلےتوجاں سےگزرگئے
    رہ یار ہم نے قدم قدم ، تجھے یادگار بنا دیا


    (فیض احمد فیض)
     
  6. مریم سیف
    آف لائن

    مریم سیف ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏15 جنوری 2008
    پیغامات:
    5,303
    موصول پسندیدگیاں:
    623
    ملک کا جھنڈا:
    بہت خوب۔۔ نعیم جی۔۔
     
  7. ساگراج
    آف لائن

    ساگراج ممبر

    شمولیت:
    ‏31 جنوری 2008
    پیغامات:
    11,702
    موصول پسندیدگیاں:
    24
    اس خوبصورت لڑی کو چلتے رہنا چاہیے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    آج فیض صاحب کی ایک خوبصورت نظم بعنوان “تمہارے حسن کے نام“ پیش خدمت ہے

    میری طرف سے یہ اس بزم کے تمام حسینوں کے نام


    سلام لکھتا ہے شاعر تمہارے حسن کے نام

    بکھر گیا ہے جو کبھی رنگِ پیرہن سرِ بام
    نکھر گئی ہے کبھی صبح، دوپہر کبھی شام
    کہیں‌جو قامت زیبا پہ سج گئی ہے قبا
    چمن میں‌سرو صنوبر سنور گئے ہیں تمام
    بنی بساطِ غزل جب ڈبو لئے دل نے
    تمہارے سایہ رخسار و لب میں‌ساغر وجام

    سلام لکھتا ہے شاعر تمہارے حسن کے نام

    تمہارے ہاتھ پہ ہے تابشِ حنا جب تک
    جہاں‌میں‌باقی ہے دلداری عروسِ سخن
    تمہارا حسن جواں ہے تو مہراں‌ہے فلک
    تمہار دم ہے تو دم ساز ہے ہوائے وطن
    اگرچہ تنگ ہیں‌اوقات، سخت ہیں‌آلام
    تمہاری یاد سے شیریں‌ہے تلخی ایام

    سلام لکھتا ہے شاعر تمہارے حسن کے نام
     
  8. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    واہ ساگراج جی۔ واہ۔ ۔ فیض کے الفاظ تو موتیوں کی لڑیوں جیسے ہوتے ہیں۔ :a180:
     
  9. ساگراج
    آف لائن

    ساگراج ممبر

    شمولیت:
    ‏31 جنوری 2008
    پیغامات:
    11,702
    موصول پسندیدگیاں:
    24
    قرضِ نگاہ یار ادا کرچکے ہیں ہم
    سب کچھ نثار راہ وفا کر چکے ہیں‌ہم

    کچھ امتحانِ دستِ جفا کر چکے ہیں ہم
    کچھ ان کی دسترس کا پتا کر چکے ہیں‌ہم

    اب احتیاط کی کوئی صورت نہیں‌رہی
    قاتل سےرسم و راہ سوا کر چکے ہیں ہم

    دیکھیں ہے کون کون ضرورت نہیں رہی
    کوئے ستم میں سب کو خفا کر چکے ہیں ہم

    آپ اپنا اختیار ہے چاہیں جہاں چلیں
    رہبر سے اپنی راہ جدا کر چکے ہیں‌ہم

    ان کی نظر میں‌، کیا کریں، پھیکا ہے اب بھی رنگ
    جتنا لہو تھا صرفِ قبا کر چکے ہیں ہم

    کچھ اپنے دل کی خو کا بھی شکرانہ چاہیے
    سوبار ان کی خو کا گلا کر چکے ہیں ہم
     
  10. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    سارا کلام ہی اچھا ہے۔۔ لیکن یہ 3 اشعار تو آسمان کی بلندیوں کو چھوتے نظر آتے ہیں۔
    اور آخری شعر بہت سبق آموز ہے۔۔۔ بہت خوب !
     
  11. لاحاصل
    آف لائن

    لاحاصل ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2006
    پیغامات:
    2,943
    موصول پسندیدگیاں:
    8
    بہت خوب
    ساگراج صاحب
     
  12. مریم سیف
    آف لائن

    مریم سیف ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏15 جنوری 2008
    پیغامات:
    5,303
    موصول پسندیدگیاں:
    623
    ملک کا جھنڈا:
    بہت خوب۔۔ ساگراج۔۔ اچھی غزل ہے۔۔
     
  13. ساگراج
    آف لائن

    ساگراج ممبر

    شمولیت:
    ‏31 جنوری 2008
    پیغامات:
    11,702
    موصول پسندیدگیاں:
    24
    آج کی رات


    آج کی رات سازِ درد نہ چھیڑ

    دکھ سے بھرپور دن تمام ہوئے
    اور کل کی خبر کسے معلوم؟
    دوش و فردا کی مٹ چکی ہیں حدود
    ہو نہ ہو اب سحر، کسے معلوم؟
    زندگی ہیچ! لیکن آج کی رات
    ایز دیت ہے ممکن آج کی رات

    آج کی کی رات سازِ درد نہ چھیڑ

    اب نہ دہرا فسانہ ہائے الم
    اپنی قسمت پہ سوگوار نہ ہو
    فکرِ فردا اتاردے دل سے
    عمرِ رفتہ پہ اشکبار نہ ہو
    عہدِ غم کی حکائیتیں‌ مت پوچھ
    ہوچکیں سب شکائیتیں مت پوچھ

    آج کی رات سازِ درد نہ چھیڑ
     
  14. مریم سیف
    آف لائن

    مریم سیف ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏15 جنوری 2008
    پیغامات:
    5,303
    موصول پسندیدگیاں:
    623
    ملک کا جھنڈا:
    بہت خوب۔۔ ساگراج جی۔۔
     
  15. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    واہ ساگراج جی۔ بہت اچھی نظم لگی۔
    ایک ایک لفظ دل میں اتر سا گیا۔۔۔ بہت ہی خوب نظم !!!
     
  16. ساگراج
    آف لائن

    ساگراج ممبر

    شمولیت:
    ‏31 جنوری 2008
    پیغامات:
    11,702
    موصول پسندیدگیاں:
    24
    چشم میگوں ذرا ادھر کردے
    دست قدرت کو بے اثر کردے
    تیز ہے آج دردِ دل ساقی
    تلخی مے کو تیز تر کردے
    جوش وحشت ہے تشنہ کام ابھی
    چاکِ دامن کو تا جاگر کردے
    میری قسمت سے کھیلنے والے
    مجھ کو قسمت سے بے خبر کردے
    لٹ رہی ہے مری متاعِ نیاز
    کاش وہ اس طرف نظر کردے
    فیض تکمیل آرزو معلوم
    ہوسکے تو یونہی بسر کردے
     
  17. مریم سیف
    آف لائن

    مریم سیف ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏15 جنوری 2008
    پیغامات:
    5,303
    موصول پسندیدگیاں:
    623
    ملک کا جھنڈا:
    خوب۔۔ ساگراج۔۔
     
  18. نور
    آف لائن

    نور ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جون 2007
    پیغامات:
    4,021
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    بہت اچھے ساگراج جی۔ آپکا ذوق سخن بہت عمدہ ہے
     
  19. ساگراج
    آف لائن

    ساگراج ممبر

    شمولیت:
    ‏31 جنوری 2008
    پیغامات:
    11,702
    موصول پسندیدگیاں:
    24
    شکریہ نور جی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مجھے تو جو اچھا لگتا ہے لکھ دیتا ہوں۔۔۔۔ اسی لیئے تو دوسری لڑی بعنوان “شعروں کے انتخاب نے رسوا کیامجھے“ شروع کی تھی۔۔۔۔۔

    ویسے اللہ کا شکر ہے کہ اس بزم میں تمام دوست ہی بہت باذوق ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ بڑا سرمایہ ہے
     
  20. چیٹرcheater
    آف لائن

    چیٹرcheater ممبر

    شمولیت:
    ‏26 دسمبر 2007
    پیغامات:
    147
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    ملک کا جھنڈا:
    مجھ سے پہلی سی محبت مری محبوب نہ مانگ

    میں نے سمجھا تھا کہ تو ہے تو درخشاں ہے حیات
    تیرا غم ہے تو غمِ دہر کا جھگڑا کیا ہے
    تیری صورت سے ہے عالم میں بہاروں کو ثبات
    تیری آنکھوں کے سوا دنیا میں رکھا کیا ہے؟
    تو جو مل جائے تو تقدیر نگوں ہو جائے
    یوں نہ تھا، میں نے فقط چاہا تھا یوں ہو جائے
    اور بھی دکھ ہیں زمانے میں محبت کے سوا
    راحتیں اور بھی ہیں وصل کی راحت کے سوا

    ان گنت صدیوں کے تاریک بہیمانہ طلسم
    ریشم و اطلس و کمخاب میں بُنوائے ہوئے
    جابجا بکتے ہوئے کوچہ و بازار میں جسم
    خاک میں لتھڑے ہوئے خون میں نہلائے ہوئے

    لوٹ جاتی ہے ادھر کو بھی نظر کیا کیجے
    اب بھی دلکش ہے ترا حسن مگر کیا کیجے
    اور بھی دکھ ہیں زمانے میں میں محبت کے سوا
    راحتیں او ربھی ہیں وصل کی راحت کے سوا

    مجھ سے پہلی سے محبت مری محبوب نہ مانگ​
     
  21. نور
    آف لائن

    نور ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جون 2007
    پیغامات:
    4,021
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    بہت خوب چیٹر ۔۔ بہت اچھا کلام
     
  22. مریم سیف
    آف لائن

    مریم سیف ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏15 جنوری 2008
    پیغامات:
    5,303
    موصول پسندیدگیاں:
    623
    ملک کا جھنڈا:
    واہ چیٹر۔۔ آپ کی پوسٹز (شاعری) پڑھ کر لگتا نہیں آپ اتنے کم عمر ہو۔۔ بہت خوب۔۔ آپ کا ذوق :a180: ہے۔۔
     
  23. ساگراج
    آف لائن

    ساگراج ممبر

    شمولیت:
    ‏31 جنوری 2008
    پیغامات:
    11,702
    موصول پسندیدگیاں:
    24
    بے دم ہوئے بیمار، دوا کیوں‌نہیں‌دیتے
    تم اچھے مسیحا ہو شفا کیوں‌نہیں‌دیتے

    درد شب ہجراں کی جزا کیوں نہیں دیتے
    خوں دل وحشی کا صلا کیوں‌ نہیں‌ دیتے

    مٹ جائے گی مخلوق خدا تو انصاف کرو گے
    منصف ہوتو حشر اٹھا کیوں‌ نہیں‌ دیتے

    ہاں نکتہ ورو لاؤ لب و دل کی گواہی
    ہاں نغمہ گرو ساز صدا کیوں‌ نہں‌دیتے

    پیمانِ جنوں ہاتھوں کو شرمائے گا کب تک
    دل والو، گریباں کا پتا کیوں نہیں‌ دیتے

    بربادی دل جبر نہیں‌فیض کسی کا
    وہ دشمن جاں‌ہے تو بھلا کیوں‌نہیں‌دیتے
     
  24. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    بہت اچھی شاعری ہے ساگراج بھائی ۔
    لیکن میری یادداشت کے مطابق لفظ “خدا“ اس مصرعے میں نہیں آتا۔ اور یہ لفظ شامل کرنے سے شعر کا وزن بھی بگڑتا ہے۔ اس لیے پھر سے دیکھ لیجئے۔
    شکریہ
     
  25. ساگراج
    آف لائن

    ساگراج ممبر

    شمولیت:
    ‏31 جنوری 2008
    پیغامات:
    11,702
    موصول پسندیدگیاں:
    24
    ٹھیک ہے نعیم بھائی آپ کہتے ہیں‌تو یقینا ایسا ہی ہو گا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    میں نے یہ غزل فیض صاحب کی کتاب سے نہیں لی، بلکہ کسی اور جگہ لکھی پڑھی تھی اس لیئے غلطی کے چانسز موجود ہیں۔۔۔۔۔
     
  26. کاشفی
    آف لائن

    کاشفی شمس الخاصان

    شمولیت:
    ‏5 جون 2007
    پیغامات:
    4,774
    موصول پسندیدگیاں:
    16
    بہت خوب چیٹر صاحب اور بہت خوب ساگراج صاحب بہت اچھی شاعری شئیر کی ہے آپ دونوں‌نے بہت خوب۔۔۔
     
  27. ساگراج
    آف لائن

    ساگراج ممبر

    شمولیت:
    ‏31 جنوری 2008
    پیغامات:
    11,702
    موصول پسندیدگیاں:
    24
    اب وہی حرفِ جنوں سب کی زباں ٹھہری ہے
    جو بھی چل نکلی ہے وہ بات کہاں ٹھہری ہے

    آج تک شیخ کے اکرام میں‌جو شے تھی حرام
    اب وہی دشمنِ دیں، راحت جاں ٹھہری ہے

    ہے خبر گرم کہ پھرتا ہے گریزاں ناصح
    گفتگو آج سرِ کوئے بتاں ٹھہری ہے

    ہے وہی عارضِ لیلی، وہی شیریں کا دہن
    نگہ شوق گھڑی بھر کو جہاں ٹھہری ہے

    وصل کی شب تھی تو کس درجہ سبک گزری تھی
    ہجر کی شب ہے تو کیا سخت گراں گزری ہے

    بکھری اک بار تو ہاتھ آئی ہے کب موجِ شمیم
    دل سے نکلتی ہے تو کب لب پہ فغاں ٹھہری ہے

    دستِ صیاد بھی عاجز ہے، کفِ گلچیں بھی
    بوئے گل ٹھہری نہ بلبل کی زباں ٹھہری ہے

    آتے آتے یونہی دم بھر کو رکی ہوگی بہار
    جاتےجاتے یونہی‌پل بھر کو خزاں ٹھہری ہے

    ہم نے جو طرزِ فغاں کی ہے قفس میں‌ایجاد
    فیض گلشن میں وہی طرزِ بیاں ٹھہری ہے
     
  28. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    واہ بھئی واہ۔۔۔ کیا کہنے فیض کے ۔۔۔ بہت خوب شاعری ہے :a180:
     
  29. ساگراج
    آف لائن

    ساگراج ممبر

    شمولیت:
    ‏31 جنوری 2008
    پیغامات:
    11,702
    موصول پسندیدگیاں:
    24
    رات یوں دل میں تری کھوئی ہوئی یار آئی
    جیسے ویرانے میں چپکے سے بہار آجائے
    جیسے صحراؤں میں ہولےسے چلے باد نسیم
    جیسے بیمار کو بے وجہ قرار آجائے


    دل رہین غم جہاں ہے آج
    ہر نفس تشنہ فغاں ہے آج
    سخت ویراں ہے محفل ہستی
    اے غم دوست! توکہاں ہے آج
     
  30. چیٹرcheater
    آف لائن

    چیٹرcheater ممبر

    شمولیت:
    ‏26 دسمبر 2007
    پیغامات:
    147
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    ملک کا جھنڈا:
    صبا کے ہاتھ میں نرمی ہے ان کے ہاتھوں کی
    ٹھہر ٹھہر کے یہ ہوتا ہے آج دل کو گماں
    وہ ہاتھ ڈھونڈ رہے ہیں بساطِ محفل میں
    کہ دل کے داغ کہاں ہیں نشستِ درد کہاں
     

اس صفحے کو مشتہر کریں