1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

فیض احمد فیض کی شاعری

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از نعیم, ‏16 فروری 2007۔

  1. عقرب
    آف لائن

    عقرب ممبر

    شمولیت:
    ‏14 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    3,201
    موصول پسندیدگیاں:
    200
    واہ جی واہ چاچو ۔ :a180:
     
  2. پاکیزہ
    آف لائن

    پاکیزہ ممبر

    شمولیت:
    ‏10 جولائی 2009
    پیغامات:
    249
    موصول پسندیدگیاں:
    86
    جواب: فیض احمد فیض کی شاعری

    صبحِ آزادی
    اگست 1947 فیض کے قلم سے


    یہ داغ داغ اجالا، یہ شب گزیدہ سحر
    وہ انتظار تھا جس کا یہ وہ سحر تو نہیں
    یہ وہ سحر تو نہیں ، جس کی آرزو لے کر
    چلےتھے کہ یار مل جائے گی کہیں نہ کہیں
    فل کز دشت میں تاروں کی آخری منزل
    کہیں تو ہوگا شبِ سست موج کا ساحل
    کہیں تو جاکے رکے گا سفینہء غمِ دل

    جواں لہو کی پراسرار شاہراہوں سے
    چلے جو یار تو دامن پہ کتنےہاتھ پڑے
    دیار حسن کی بےصبر خواب گاہوں سے
    پکارتی رہی باہیں بدن بلاتے رہے
    بہت عےیے تھی لیکن رخِ سحر کی لگن
    بہت قریں تھا حسینانِ نور کا دامن
    سبک سبک تھی تمنا، دبی دبی تھی تھکن

    سنا ہے ہو بھی چکا ہے فراقِ ظلمت و نور
    سنا ہے ہوبھی چکا ہے وصالِ منزلِ وگام
    بدل چکا ہے بہت اہلِ درد کا دستور
    نشاطِ وصل حلال و عذابِ ہجر حرام

    جگر کی آگ ، نظر کی امنگ، دل کی جلن
    کسی پہ چارہء ہجراں کا کچھ اثر ہی نہیں
    کہاں سے آئی نگارِ صبا، کدھر کو گئی
    ابھی چراغِ سرِرہ کو کچھ خبر ہی نہیں
    ابھی گرانیء شب میں کمی نہیں آئی
    نجاتِ دید ہ ودل کی گھڑی نہیں آئی
    چلز چلو کہ وہ منزل ابھی نہیں آئی


    فیض
     
  3. حسن رضا
    آف لائن

    حسن رضا ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جنوری 2009
    پیغامات:
    28,857
    موصول پسندیدگیاں:
    592
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: فیض احمد فیض کی شاعری

    پاکیزہ جی بہت خوب :a165: :dilphool:
     
  4. حسن رضا
    آف لائن

    حسن رضا ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جنوری 2009
    پیغامات:
    28,857
    موصول پسندیدگیاں:
    592
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: فیض احمد فیض کی شاعری

    دونوں جہاں تيري محبت ميں ہار کے
    وہ جا رہا ہے کوئي شب غم گزار کر

    ويراں ہے ميکدہ، گم و ساغر اداس ہيں
    تم کيا گئے کہ روٹھ گئے دن بہار کے

    اک فرصت گناہ ملئ، وہ بھي چار دن
    ديکھے ہيں ہم نے حوصلے پروردگار کے

    دنيا نے تيري ياد سے بيگانہ کرديا
    تجھ سے بھي دلفريب ہيں غم روزگار کے

    بھولے سے مسکرا تو ديے تھے وہ آج فيض
    مت پوچھ ولولے دل کا ناکردہ کار کے
     
  5. زاہرا
    آف لائن

    زاہرا ---------------

    شمولیت:
    ‏17 نومبر 2006
    پیغامات:
    4,208
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    جواب: فیض احمد فیض کی شاعری

    پاکیزہ اور حسن رضا۔ بہت عمدہ شاعری ہے
    بالخصوص پاکیزہ آپ کا ارسال کردہ کلام بہت پسند آیا ۔
     
  6. زاہرا
    آف لائن

    زاہرا ---------------

    شمولیت:
    ‏17 نومبر 2006
    پیغامات:
    4,208
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    جواب: فیض احمد فیض کی شاعری

    حسن اب ہر پیغام کے نیچے شکریہ کا ٹیگ موجود ہے۔ یعنی اوپر میرے پیغام کے بائیں طرف نیچے جہاں ۔ Edit, Qoute, Thanks ہے۔ وہاں تھینکس پر کلک کرنے سے میرا شکریہ یا کسی بھی صارف کا شکریہ ادا ہوجایا کرے گا۔ آئندہ نوٹ رکھیں۔ شکریہ ۔ :139:
     
  7. حسن رضا
    آف لائن

    حسن رضا ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جنوری 2009
    پیغامات:
    28,857
    موصول پسندیدگیاں:
    592
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: فیض احمد فیض کی شاعری

    زاہرا جی ہمیں تو نظر نہیں آرہا :212:
     
  8. نادیہ۔رضا
    آف لائن

    نادیہ۔رضا ممبر

    شمولیت:
    ‏25 اپریل 2009
    پیغامات:
    1,091
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    جواب: فیض احمد فیض کی شاعری

    پاکیزہ آپی اور حسن رضا جی۔ بہت عمدہ شاعری ہے
     
  9. حسن رضا
    آف لائن

    حسن رضا ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جنوری 2009
    پیغامات:
    28,857
    موصول پسندیدگیاں:
    592
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: فیض احمد فیض کی شاعری

    پسندیدگی کا شکریہ
     
  10. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: فیض احمد فیض کی شاعری

    فیض کی ایک غزل شئیر کرنے کو دل چاہ رہا ہے۔ اگر پہلے ہوچکی ہو تو بصد معذرت مکرر برداشت کیجئے گا۔


    کئی بار اس کا دامن بھر دیا حسنِ دوعالم سے
    مگر دل ہے کہ اس کی خانہء ویرانی نہیں جاتی

    کئی بار اس کی خاطر ذرے ذرے کا جگر چیرا
    مگر یہ چشمِ حیراں، جس کی حیرانی نہیں جاتی

    نہیں جاتی متاعِ لعل و گوہر کی گراں یابی
    متاع غیر ت و ایماں کی ارزانی نہیں جاتی

    مری چشمِ تن آساں کو بصیرت مل گئی جب سے
    بہت جانی ہوئی صورت بھی پہچانی نہیں جاتی

    سرِ خسرو سے ناز کجکلاہی چھن بھی جاتا ہے
    کلاہِ خسروی سے بوئے سلطانی نہیں جاتی

    بجز دیوانگی واں اور چارہ ہی کہو کیا ہے ؟
    جہاں عقل و خرد کی ایک بھی مانی نہیں جاتی

    فیض احمد فیض ۔ ​
     
  11. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    جواب: فیض احمد فیض کی شاعری

    تمام غزلیں اچھی ہیں۔۔شکریہ شریک بزم کرنے کے لیئے۔۔
     
  12. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: فیض احمد فیض کی شاعری

    کئے آرزو سے پیماں جو مال تک نہ پہنچے
    شب و روز آشنائی مہ و سال تک نہ پہنچے

    وہ نظر بہم نہ پہنچی کہ محیط حسن کرتے
    تری دید کے وسیلے خدوخال تک نہ پہنچے

    وہی چشمہء بقا تھا جسے سب سراب سمجھے
    وہی خواب معتبر تھے جو خیال تک نہ پہنچے

    ترا لطف وجہ تسکین، نہ قرار شرح غم سے
    کہ ہیں دل میں‌ وہ گلے بھی جو ملال تک نہ پہنچے

    کوئی یار جاں سے گزرا، کوئی ہوش سے نہ گزرا
    یہ ندیم یک دو ساغر مرے حال تک نہ پہنچے

    چلو فیض دل جلائیں کریں پھر سے عرض جاناں
    وہ سخن جو لب تک آئے پہ سوال تک نہ پہنچے



    فیض ​
     
  13. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: فیض احمد فیض کی شاعری

    کبھی کبھی یاد میں ابھرتے ہیں نقشِ منزل مٹے مٹے سے
    وہ آزمائش سی دل و نظر کی، وہ قربتیں سی وہ فاصلے سے

    کبھی آرزو کے صحرا میں آ کے رکتے ہیں قافلے سے
    وہ ساری باتیں لگاؤ کی سی، وہ سارے عنواں وصال کے سے

    نگاہ و دل کو قرار کیسا نشاط و غم میں‌ کمی کہاں کی
    وہ جب ملے ہیں تو ان سے ہر بار کی ہے الفت نئے سرے سے

    بہت گراں ہے عیشِ تنہا کہیں سبک تر کہیں گوارا
    وہ دردِ پنہاں کی ساری دنیا رفیق تھی جس کے واسطےسے

    تمہی کہو‌ رند و محتسب میں ہو آج شب کیوں فرق ایسا
    یہ آکے بیٹھے ہیں‌ میکدے میں وہ اٹھ کے آئے ہیں‌ میکدے سے


    فیض ​
     
  14. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: فیض احمد فیض کی شاعری

    کب یاد میں تیرا ساتھ نہیں، کب ہات میں تیرا ہات نہیں
    صد شکر کہ اپنی راتوں میں اب ہجر کی کوئی رات نہیں

    مشکل ہیں اگر حالات وہاں دل بیچ آئیں جاں دے آئیں
    دل والو ! کوچہِ جاناں میں کیا ایسے بھی حالات نہیں

    جس دھج سے کوئی مقتل میں گیا، وہ شان سلامت رہتی ہے
    یہ جان تو آنی جانی ہے، اس جاں کی کوئی بات نہیں

    میدانِ وفا دربار نہیں، یاں نام و نسب کی پوچھ کہاں
    عاشق تو کسی کا نام نہیں، کچھ عشق کسی کی ذات نہیں


    گر بازی عشق کی بازی ہے جو چاہو لگا دو ڈر کیسا
    گر جیت گئے تو کیا کہنے ، ہارے بھی تو بازی مات نہیں

    فیض احمد فیض
     

اس صفحے کو مشتہر کریں