1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

فیض احمد فیض کی شاعری

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از نعیم, ‏16 فروری 2007۔

  1. مریم سیف
    آف لائن

    مریم سیف ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏15 جنوری 2008
    پیغامات:
    5,303
    موصول پسندیدگیاں:
    623
    ملک کا جھنڈا:
    بہت خوب۔۔ ساگراج۔۔ اور چیٹر۔۔ :a180:
     
  2. ساگراج
    آف لائن

    ساگراج ممبر

    شمولیت:
    ‏31 جنوری 2008
    پیغامات:
    11,702
    موصول پسندیدگیاں:
    24
    میری پسندیدہ ترین نظموں میں سے ایک۔

    بعنوان: ہم جو تاریک راہوں میں مارے گئے


    تیرے ہونٹوں کے پھولوں کی چاہت میں ہم
    دار کی خشک ٹہنی پہ وارے گئے
    تیرے ہاتھوں کی شمعوں کی حسرت میں ہم
    نیم تاریک راہوں‌ میں مارے گئے

    سولیوں پر ہمارے لبوں سے پرے
    تیرے ہونٹوں کی لالی لپکتی رہی
    تیری زلفوں کی مستی برستی رہی
    تیرے ہاتھوں کی چاندی دمکتی رہی

    جب گھلی تیری راہوں میں شامِ ستم
    ہم چلے آئے، لائے جہاں تک قدم
    لب پہ حرفِ غزل، دل میں قندیل غم
    اپنا غم تھا گواہی تیرے حسن کی
    دیکھ قائم رہے اس گواہی پہ ہم
    ہم جو تاریک راہوں‌ میں‌ مارے گئے

    نار سائی اگر اپنی تقدیر تھی
    تیری الفت تو اپنی ہی تدبیر تھی
    کس کو شکوہ ہے گر شوق کے سلسلے
    ہجر کی قتل گاہوں سے سب جا ملے

    قتل گاہوں سے چن کر ہمارے عَلم
    اور نکلیں گے عشاق کے قافلے
    جن کی راہ طلب سے ہمارے قدم
    مختصر کر چلے درد کے فاصلے

    کر چلے جن کی خاطر جہاں‌گیر ہم
    جاں گنوا کر تری دلبری کا بھرم
    ہم جو تاریک راہوں‌میں‌مارے گئے​
     
  3. مریم سیف
    آف لائن

    مریم سیف ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏15 جنوری 2008
    پیغامات:
    5,303
    موصول پسندیدگیاں:
    623
    ملک کا جھنڈا:
    واہ جی واہ۔۔ بہت خوب۔۔ ساگراج۔۔ :a180:
     
  4. زاہرا
    آف لائن

    زاہرا ---------------

    شمولیت:
    ‏17 نومبر 2006
    پیغامات:
    4,208
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    واہ واہ ۔ ساگراج جی ۔ اتنی عمدہ شاعری ارسال کرنے پر شکریہ :a180:
     
  5. ساگراج
    آف لائن

    ساگراج ممبر

    شمولیت:
    ‏31 جنوری 2008
    پیغامات:
    11,702
    موصول پسندیدگیاں:
    24
    تیرے غم کو جاں کی تلاش تھی تیرے جاں نثار چلے گئے
    تیری راہ میں کرتے تھے سرطلب، سرِ رہگزار چلے گئے

    تیری کج ادائی سے ہار کے شبِ انتظار چلی گئی
    میرے ضبطِ حال سے روٹھ کر میرے غم گسار چلے گئے

    نہ سوالِ وصل، نہ عرضِ غم،نہ حکایتیں، نہ شکایتیں
    تیرے عہد میں‌ دلِ زار کے سبھی اختیار چلے گئے

    یہ ہمیں‌تھے جن کے لباس پر سرِ راہ سیاہی لکھی گئی
    یہی داغ تھے جو سجا کے ہم سرِ بزم یار چلے گئے

    نہ رہا جنونِ رخِ وفا، یہ رسن یہ دار کرو گے کیا
    جنہیں‌جرمِ عشق پہ ناز تھا وہ گناہ گار چلے گئے
     
  6. عقرب
    آف لائن

    عقرب ممبر

    شمولیت:
    ‏14 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    3,201
    موصول پسندیدگیاں:
    200
    نہ سوالِ وصل، نہ عرضِ غم،نہ حکایتیں، نہ شکایتیں
    تیرے عہد میں‌ دلِ زار کے سبھی اختیار چلے گئے


    واہ واہ واہ ساگراج جی ۔ کیا کہنے
    یہ شعر پڑھ کر تو مزہ آگیا ۔ بہت خوب :87:
     
  7. ساگراج
    آف لائن

    ساگراج ممبر

    شمولیت:
    ‏31 جنوری 2008
    پیغامات:
    11,702
    موصول پسندیدگیاں:
    24
    نصیب آزمانے کے دن آ رہے ہیں
    قریب ان کے آنے کے دن آرہے ہیں

    جو دل سے کہا ہے،جو دل سے سنا ہے
    سب ان کو سنانے کے دن آ رہے ہیں

    ابھی سے دل و جاں‌ سرِ راہ رکھ دو
    کہ لٹنے لٹانے کے دن آ رہے ہیں

    ٹپکنے لگی ان نگاہوں سے مستی
    نگاہیں چرانے کے دن آ رہے ہیں

    صبا پھر ہمیں پوچھتی پھر رہی ہے
    چمن کو سجانے کے دن آ رہے ہیں

    چلو فیض پھر سے کہیں دل لگائیں
    سنا ہے ٹھکانے کے دن آ رہے ہیں​
     
  8. مریم سیف
    آف لائن

    مریم سیف ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏15 جنوری 2008
    پیغامات:
    5,303
    موصول پسندیدگیاں:
    623
    ملک کا جھنڈا:
    واہ جی واہ۔۔ مجھے بہت پسند آئی۔۔ :a180:
     
  9. ساگراج
    آف لائن

    ساگراج ممبر

    شمولیت:
    ‏31 جنوری 2008
    پیغامات:
    11,702
    موصول پسندیدگیاں:
    24
    میری پسندیدہ غزلوں میں سے ایک ۔۔۔۔۔
    فیض صاحب اپنی تمام خوبصورتیوں کے ساتھ۔




    کب یاد میں تیرا ساتھ نہیں،کب ہاتھ میں تیرا ہاتھ نہیں
    صد شکر کہ اپنی راتوں میں اب ہجر کی کوئی رات نہیں

    مشکل ہیں اگر حالات وہاں ، دل بیچ آئیں جاں دے آئیں
    دل والو کوچئہ جاناں میں کیا ایسے بھی حالات نہیں

    جس دھج سے کوئی مقتل میں گیا، وہ شان سلامت رہتی ہے
    یہ جان تو آنی جانی ہے، اس جان کی کوئی بات نہیں

    میدان وفا دربار نہیں، یاں نام و نسب کی پوچھ کہاں
    عاشق تو کسی کا نام نہیں، کچھ عشق کسی کی ذات نہیں

    گر بازی عشق کی بازی ہے جو چاہو لگا دو ڈر کیسا
    گر جیت گئے تو کیا کہنا، ہارے بھی تو بازی مات نہیں​
     
  10. مریم سیف
    آف لائن

    مریم سیف ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏15 جنوری 2008
    پیغامات:
    5,303
    موصول پسندیدگیاں:
    623
    ملک کا جھنڈا:
    واہ۔۔ بہت خوب۔۔ یہ شعر حضرت امام حسین :rda: کے واقعہء کربلا پر فٹ ہوتا ہے۔۔
     
  11. ساگراج
    آف لائن

    ساگراج ممبر

    شمولیت:
    ‏31 جنوری 2008
    پیغامات:
    11,702
    موصول پسندیدگیاں:
    24
    تم آئے ہو، نہ شبِ انتظار گزری ہے
    تلاش میں ہے سحر، باربار گزری ہے
    جنوں میں‌ جتنی بھی گزری، بکار گزری ہے
    اگرچہ دل پہ خرابی ہزار گزری ہے
    ہوئی ہے حضرتِ ناصح سے گفتگو جس شب
    وہ شب ضرور سرِ کوئے یار گزری ہے
    وہ بات سارے فسانے میں‌ جس کا ذکر نہ تھا
    وہ بات ان کو بہت ناگوار گزری ہے
    نہ گل کھلے ہیں،نہ ان سے ملے، نہ مے پی
    عجیب رنگ میں اب کے بہار گزری ہے
    چمن پہ غارتِ گلچیں سے جانے کیا گزری
    قفس سے آج صبا بے قرار گزری ہے​
     
  12. راجہ وقاص
    آف لائن

    راجہ وقاص ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2008
    پیغامات:
    103
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    اسلام علیکم
    واہ بہت زبردست جناب واقعی ہی بہت عمدہ کلیکشن ہے
    :a180:
     
  13. ساگراج
    آف لائن

    ساگراج ممبر

    شمولیت:
    ‏31 جنوری 2008
    پیغامات:
    11,702
    موصول پسندیدگیاں:
    24
    شکریہ راجہ وقاص صاحب،
    اس بزم میں‌پہلا پیغام لکھنے پر مبارک باد وصول کریں۔

    امید ہے کہ آپ بھی اپنی کلیکشن ہم سے شئیر کریں گے۔
     
  14. راجہ وقاص
    آف لائن

    راجہ وقاص ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2008
    پیغامات:
    103
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    اسلام علیکم
    بہت :a165: کلیکشن ہے بھائی جان

    :a180:
     
  15. ساگراج
    آف لائن

    ساگراج ممبر

    شمولیت:
    ‏31 جنوری 2008
    پیغامات:
    11,702
    موصول پسندیدگیاں:
    24
    پھر حریفِ بہار ہو بیٹھے
    جانے کس کس کو آج رو بیٹھے

    تھی، مگر اتنی رائیگاں بھی نہ تھی
    آج کچھ زندگی سے کھو بیٹھے

    تیرے در تک پہنچ کے لوٹ آئے
    عشق کی آبرو ڈبو بیٹھے

    ساری دنیا سے دور ہو جائے
    جو ذرا تیرے پاس ہو بیٹھے

    نہ گئی تیری بے رخی نہ گئی
    ہم تیری آرزو بھی کھو بیٹھے

    فیض ہوتا رہے جو ہونا ہے
    شعر لکھتے رہا کرو بیٹھے
     
  16. مریم سیف
    آف لائن

    مریم سیف ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏15 جنوری 2008
    پیغامات:
    5,303
    موصول پسندیدگیاں:
    623
    ملک کا جھنڈا:
    خوب۔۔ ساگراج۔۔
     
  17. نور
    آف لائن

    نور ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جون 2007
    پیغامات:
    4,021
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    واہ جی واہ۔ لگتا ہے فیض کے بعد یہی نصیحت آپ نے بھی اپنا لی ہے :mashallah:
     
  18. ساگراج
    آف لائن

    ساگراج ممبر

    شمولیت:
    ‏31 جنوری 2008
    پیغامات:
    11,702
    موصول پسندیدگیاں:
    24
    فیض صاحب کا تو پتہ نہیں۔
    لیکن مجھ کو پڑھنے والے ہی ایسے ملے ہیں‌کہ دل چاہتا لکھتا ہی رہوں۔
     
  19. ساگراج
    آف لائن

    ساگراج ممبر

    شمولیت:
    ‏31 جنوری 2008
    پیغامات:
    11,702
    موصول پسندیدگیاں:
    24
    دونوں جہان تیری محبت میں‌ ہار کے
    وہ جارہا ہے کوئی شبِ غم گزار کے

    ویراں ہے میکدہ، خم و ساغر اداس ہیں
    تم کیا گئے کہ روٹھ گئے دن بہار کے

    اک فرصت گناہ ملی، وہ بھی چار دن
    دیکھے ہیں‌ہم نے حوصلے پروردگار کے

    دنیا نے تیری یاد سے بیگانہ کر دیا
    تجھ سے بھی دلفریب ہیں‌ غم روزگار کے

    بھولے سے مسکرا تو دئے تھے وہ آج فیض
    مت پوچھ ولولے دلِ ناکردہ کار کے​
     
  20. راجہ وقاص
    آف لائن

    راجہ وقاص ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2008
    پیغامات:
    103
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    کیوں نہیں ساگراج بھاٰئی قدر شناسوں کی کمی نہیں یہاں
    [​IMG]
     
  21. نور
    آف لائن

    نور ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جون 2007
    پیغامات:
    4,021
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    زبردست غزل ہے۔ یہ شعر مجھے بہت پسند ہے۔
    ساگراج جی ۔ اتنا عمدہ کلام شئیر کرنے پر بہت شکریہ
     
  22. راجہ وقاص
    آف لائن

    راجہ وقاص ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2008
    پیغامات:
    103
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    اسلام علیکم
    کیسی ہو نور آپ

    دوستو میں اب شاید کم ہی آیا کروں کیونکہ کام ہیں کہ پہیچھا نہیں چھوڑتے

    یادیں تیرے خلوص کی ڈستی ہیں آج بھی
    ملنے کی آرزو میں ترستی ہیں آج بھی
    آنکھیں ہزار ضبط کی کوشش کے باوجود
    رک رک کے بار بار برستی ہیں آج بھی
    :titli:
     
  23. زاہرا
    آف لائن

    زاہرا ---------------

    شمولیت:
    ‏17 نومبر 2006
    پیغامات:
    4,208
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    راجہ وقاص جی
    یہ قطعہ کیا فیض کا ہے ؟ :139:
     
  24. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    اے شام مہربان ہو (فیض)

    اے شام مہرباں ہو

    اے شام مہرباں ہو
    اے شامِ شہرِ یاراں
    ہم پہ مہرباں ہو
    دوزخی دوپہر ستم کی
    بے سبب ستم کی
    دوپہر درد و غیظ و غم کی
    بے زباں درد و غیظ و غم کی
    اس دوزخی دوپہر کے تازیانے
    آج تن پر دھنک کی صورت
    قوس در قوس بٹ گئے ہیں
    زخم سب کھُل گئے ہیں
    داغ جانا تھا چھٹ گئے ہیں
    ترے توشے میں کچھ تو ہو گا
    مرہمِ درد کا دوشالہ
    تن کے اُس انگ پر اُڑھا دے
    درد سب سے سوا جہاں ہو
    اے شام مہرباں ہو
    اے شامِ شہرِ یاراں
    ہم پہ مہرباں ہو

    دوزخی دشت نفرتوں کے
    بے درد نفرتوں کے
    کرچیاں دیدۂ حسد کی
    خس و خاشاک رنجشوں کے
    اتنی سنسان شاہراہیں
    اتنی گنجان قتل گاہیں
    جن سے آئے ہیں ہم گزر کر
    آبلہ بن کے ہر قدم پر
    یوں پاؤں کٹ گئے ہیں
    رستے سمٹ گئے ہیں
    مخملیں اپنے بادلوں کی
    آج پاؤں تلے بچھا دے
    شافیِ کربِ رہرواں ہو
    اے شام مہرباں ہو

    اے مہِ شبِ نگاراں
    اے رفیقِ دلفگاراں
    اس شام ہمزباں ہو
    اے شام مہرباں ہو
    اے شام مہرباں ہو
    اے شامِ شہریاراں
    ہم پہ مہرباں ہو
     
  25. کاشفی
    آف لائن

    کاشفی شمس الخاصان

    شمولیت:
    ‏5 جون 2007
    پیغامات:
    4,774
    موصول پسندیدگیاں:
    16
    بہت خوب بہت اچھے۔۔۔زبردست شاعری ہے۔۔

    دوزخی دشت نفرتوں کے
    بے درد نفرتوں کے
    کرچیاں دیدۂ حسد کی
    خس و خاشاک رنجشوں کے
    اتنی سنسان شاہراہیں
    اتنی گنجان قتل گاہیں
    جن سے آئے ہیں ہم گزر کر
    آبلہ بن کے ہر قدم پر
    یوں پاؤں کٹ گئے ہیں
    رستے سمٹ گئے ہیں
    مخملیں اپنے بادلوں کی
    آج پاؤں تلے بچھا دے
    شافیِ کربِ رہرواں ہو
    اے شام مہرباں ہو
     
  26. کاشفی
    آف لائن

    کاشفی شمس الخاصان

    شمولیت:
    ‏5 جون 2007
    پیغامات:
    4,774
    موصول پسندیدگیاں:
    16
    لاؤ تو قتل نامہ میرا

    لاؤ تو قتل نامہ میرا
    سننے کو بھیڑ ہے سر محشر لگی ہوئی
    تہمت تمہارے عشق کی ہم پر لگی ہوئی

    رندوں کے دم سے آتشِ مے کہ بیغر بھی
    ہے مے کدے میں آگ برابر لگی ہوئی


    آباد کر کے شہرِ خاموشاں ہر اک سو
    کس کھوج میں ہے تیغِ ستمگر لگی ہوئی

    جیتے تھے یوں تو پہلے بھی ہم جان پہ کھیل کر
    بازی ہے اب کہ جان سے بڑھ کر لگی ہوئی

    آخر کو آج اپنے لہوں پر ہوئی تمام
    بازی میانِ قاتل و خنجر لگی ہوئی

    لاؤ تو قتل نامہ میرا، میں بھی دیکھ لوں
    کس کس کی مُہر ہے سرِ مہزر لگی ہوئی


    (فیض احمد فیض)
     
  27. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    :a180: کیا کہنے فیض کی شاعری کے ۔ بہت خوب کلام ہے :101:
     
  28. این آر بی
    آف لائن

    این آر بی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 جنوری 2008
    پیغامات:
    1,495
    موصول پسندیدگیاں:
    108
    واقعی، بہت خوبصورت کلام۔
     
  29. نور
    آف لائن

    نور ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جون 2007
    پیغامات:
    4,021
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    نعیم صاحب اور کاشفی صاحب
    دونوں کا انتخاب کلام بہت اچھا ہے۔ پسند آیا۔
     
  30. کاشفی
    آف لائن

    کاشفی شمس الخاصان

    شمولیت:
    ‏5 جون 2007
    پیغامات:
    4,774
    موصول پسندیدگیاں:
    16
    شکریہ سب کا۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں