1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

فاطمہ حسین کی پسندیدہ شاعری

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از فاطمہ حسین, ‏11 اکتوبر 2011۔

  1. فاطمہ حسین
    آف لائن

    فاطمہ حسین مدیر جریدہ

    شمولیت:
    ‏10 اکتوبر 2011
    پیغامات:
    734
    موصول پسندیدگیاں:
    21
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: فاطمہ حسین کی پسندیدہ شاعری

    غضب کيا تيرے وعدے کا اعتبار کيا
    تمام رات قيامت کا انتظار کيا

    کسي طرح جو نہ اس بت نے اعتبار کيا
    مري وفا نے مجھے خوب شرمسار کيا

    وہ دل کو تاب کہاں ہے کہ ہو مال انديش
    انہوں نے وعدہ کيا اس نے اعتبار کيا

    نہ اس کے دل سے مٹايا کہ صاف ہو جاتا
    صبا نے خاک پريشاں مرا غبار کيا

    تري نگاہ کے تصور ميں ہم نے اے قاتل
    لگا لگا کے گلے سے چھري کو پيار کيا

    ہوا ہے کوئي مگر اس کا چاہنے والا
    کہ آسماں نے ترا شيوہ اختيار کيا

    نہ پوچھ دل کي حقيقت مگر يہ کہتے ہيں
    وہ بے قرار رہے جس نے بے قرار کيا

    وہ بات کر جو کبھي آسماں سے ہو نہ سکے
    ستم کيا تو بڑا تو نے افتخار کيا
     
  2. فاطمہ حسین
    آف لائن

    فاطمہ حسین مدیر جریدہ

    شمولیت:
    ‏10 اکتوبر 2011
    پیغامات:
    734
    موصول پسندیدگیاں:
    21
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: فاطمہ حسین کی پسندیدہ شاعری

    يہ قول کس کا ہے کہ ميں کچھ نہيں کہتا
    وہ کچھ نہيں کہتا ہے کہ ميں کچھ نہیں کہتا

    سن سن کر ترے عشق ميں اغيار کے طعنے
    ميرا ہی کليجا ہے کہ ميں کچھ نہيں کہتا

    ان کا يہی سننا ہے کہ وہ کچھ نہيں سنتے
    ميرا يہی کہنا ہے کہ ميں کچھ نہيں کہتا

    خط ميں مجھے اول تو سنائی ہيں ہزاروں
    آخر ميں يہ لکھا ہے کہ ميں کچھ نہيں کہتا

    پھٹتا ہے جگر ديکھ کے قاصد کي مصيبت
    پوچھوں تو يہ کہتا ہے کہ ميں کچھ نہيں کہتا

    يہ خوب سمجھ ليجئے غمار وہی ہے
    جو آپ سے سے کہتا ہے کہ ميں کچھ نہيں کہتا

    تم کو يہی شاياں ہے کہ تم ديتے ہو دشنام
    مجھ کو يہی زيبا ہے کہ ميں کچھ نہيں کہتا

    مشتاق بہت ہيں مرے کہنے کے پر اے داغ
    يہ وقت ہی ايسا ہے کہ ميں کچھ نہيں کہتا​
     
  3. فاطمہ حسین
    آف لائن

    فاطمہ حسین مدیر جریدہ

    شمولیت:
    ‏10 اکتوبر 2011
    پیغامات:
    734
    موصول پسندیدگیاں:
    21
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: فاطمہ حسین کی پسندیدہ شاعری

    ٹک آنکھ ملاتے ہي کيا کام ہمارا
    تس پر يہ غضب پوچھتے ہو نام ہمارا

    تم نے تو نہيں، خير يہ فرمائيے بارے
    پھر کن نے ليا ، راحت و آرام ہمارا

    ميں نے جو کہا آئيے مجھ پاس تو بولے
    کيوں، کس لئے ، کس واسطے کيا کام ہمارا؟

    رکھتے ہيں کہيں پاؤں تو پڑے ہيں کہيں اور
    ساقي تو زرا ہاتھ تو لےتھام ہمارا

    ٹک ديکھ ادھر ، غور کر،انصاف يہ ہے واہ
    ہر جرم و گنہ غير سے اور نام ہمارا

    اے باد سحر محفل احباب ميں کہو
    ديکھا ہے جو کچھ حال تہ دام ہمارا

    نواب انشاء اللہ خان
     
  4. فاطمہ حسین
    آف لائن

    فاطمہ حسین مدیر جریدہ

    شمولیت:
    ‏10 اکتوبر 2011
    پیغامات:
    734
    موصول پسندیدگیاں:
    21
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: فاطمہ حسین کی پسندیدہ شاعری

    دکھاتے آئينہ ہو اور مجھ ميں جان نہيں
    کہو گے پھر بھي کہ ميں تجھ سا بد گمان نہيں

    ترے فراق ميں آرام ايک آن ہيں
    يہ ہم سمجھ چکے گر تو نہيں تو جان نہيں

    نہ پوچھو کچھ مرا احوال مري جاں مجھ سے
    يہ ديکھ لو کہ مجھے طاقت بيان نہيں

    يہ گل ہيں داغ جگر کے انہيںں سمجھ کر چھيڑ
    يہ باغ سينہ عاشك گلستان نہيں

    شب فراق ميں پہنچي نہ دل سے جان تلک
    کہيں اجل بھي تو مجھ سي ہي ناتوان نہيں

    وہ حال پوچھے ہے ميں چشم سرمگيں کو ديکھ
    يہ چپ ہوا ہوں کہ گويا مري زبان نہيں

    نکل کے دير سے مسجد ميں جا رہ اے مومن
    خدا کا گھر تو ہے تيرے اگر مکان نہيں


    مومن
     
  5. فاطمہ حسین
    آف لائن

    فاطمہ حسین مدیر جریدہ

    شمولیت:
    ‏10 اکتوبر 2011
    پیغامات:
    734
    موصول پسندیدگیاں:
    21
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: فاطمہ حسین کی پسندیدہ شاعری

    لوگ لے لیتے ہیں یونہی شمع پروانے کا نام
    کچھ نہیں ہے اس جہاں میں غم کے افسانے کا نام

    مٹ گئی بربادیء دل کی شکایت دوستو
    اب گلستاں رکھ لیا ہے میں نے ویرانے کا نام

    شوخیء قدِ نگاراں میری صہبا کا وجود
    مستیء چشمِ غزالاں میرے پیمانے کا نام

    اس کو کہتے ہیں غم تقدیر کی نیلام گاہ
    ہے زبان تشنگی میں اور میخانے کا نام

    دیکھئیے ! ساغر کی آشفتہ نگاہی کا کمال
    مستیاں چھلکا رہا ہے ایک دیوانے کا نام


    ساغر صدیقی
     
  6. فاطمہ حسین
    آف لائن

    فاطمہ حسین مدیر جریدہ

    شمولیت:
    ‏10 اکتوبر 2011
    پیغامات:
    734
    موصول پسندیدگیاں:
    21
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: فاطمہ حسین کی پسندیدہ شاعری

    اس درجہ عشق موجب رسوائی بن گیا
    میں آپ اپنے گھر کا تماشائی بن گیا

    دیر و حرم کی راہ سے بچ گیا مگر
    تیری گلی کے موڑ پہ سودائی بن گیا

    بزم وفا میں آپ سے اک پل کا سامنا
    یاد آ گیا تو عہد شناسائی بن گیا

    بے ساختہ بکھر گئی جلوؤں کی کائنات
    آئینہ ٹوٹ کر تری انگڑائی بن گیا

    دیکھی جو رقص کرتی ہوئی موج زندگی
    میرا خیال وقت کی شہنائی بن گیا​
     
  7. فاطمہ حسین
    آف لائن

    فاطمہ حسین مدیر جریدہ

    شمولیت:
    ‏10 اکتوبر 2011
    پیغامات:
    734
    موصول پسندیدگیاں:
    21
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: فاطمہ حسین کی پسندیدہ شاعری

    ہے دعا یاد مگر حرف دعا یاد نہیں
    میرے نغمات کو انداز نوا یاد نہیں

    ہم نے جن کے لئے راہوں میں بچھایا تھا لہو
    ہم سے کہتے ہیں وہی عہد وفا یاد نہیں

    زندگی جبر مسلسل کی طرح کاٹی ہے
    جانے کس جرم کی پائی ہے سزا یاد نہیں

    میں نے پلکوں سے در یار پہ دستک دی ہے
    میں وہ سائل ہوں جسے کوئی صدا یاد نہیں

    کیسے بھر آئیں سر شام کسی کی آنکھیں
    کیسے تھرائی چراغوں کی ضیاء یاد نہیں

    صرف دھندلائےہوئےستاروں کی چمک دیکھی ہے
    کب ہوا کون ہوا مجھ سے خفا یاد نہیں

    آؤ اک سجدہ کریں عالم مدہوشی میں
    لوگ کہتے ہیں کہ ساغر کو خدا یاد نہیں​
     
  8. فاطمہ حسین
    آف لائن

    فاطمہ حسین مدیر جریدہ

    شمولیت:
    ‏10 اکتوبر 2011
    پیغامات:
    734
    موصول پسندیدگیاں:
    21
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: فاطمہ حسین کی پسندیدہ شاعری

    حادثے کیا کیا تمہاری بے رخی سے ہو گئے
    ساری دنیا کے لئے ہم اجنبی سے ہو گئے

    گردش دوراں زمانے کی نظر آنکھوں کی نیند
    کتنے دشمن ایک رسم دوستی سے ہو گئے

    کچھ تمہارے گیسوؤں کی برہمی نے کر دیئے
    کچھ اندھیرےمیرےگھرمیں روشنی سےہوگئے

    بندہ پرور کھل گیا ہے آستانوں کا بھرم
    آشنا کچھ لوگ راز بے خودی سے ہو گئے

    یوں تو ہم آگاہ تھے صیاد کی تدبیر سے
    ہم اسیر دام گل اپنی خوشی سے ہو گئے

    ہر قدم ساغر نظر آنے لگی ہیں منزلیں
    مرحلے کچھ طے مری آوارگی سے ہو گئے​
     
  9. فاطمہ حسین
    آف لائن

    فاطمہ حسین مدیر جریدہ

    شمولیت:
    ‏10 اکتوبر 2011
    پیغامات:
    734
    موصول پسندیدگیاں:
    21
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: فاطمہ حسین کی پسندیدہ شاعری


    کل جو میرا تھا کوئی آج بھی وہ میرا ہے
    میں نے پھر جاگتے میں خواب سا اک دیکھا ہے

    دوستو تم تو میرے حال سے واقف ہو گے
    بات کچھ ایسی کیا کرتے ہو جی جلتا ہے

    کیا قیامت ہے ترا قرب میسر تھا جسے
    اک وہی شخص تری دید کو ترسا ہے

    بعد مدت مجھے اس نے پکا را ہے مگر
    اب بھی آواز میں جادو ہے وہی لہجہ ہے

    کتنی چاہت تھی تری باتوں میں کتنا خلوص
    کیسے کہہ دوں کہ ترا پیار بھی اک دھوکا ہے

    اتنی ویراں تو نہ تھی اپنی گزرگاہ حیات
    کون اس راہ سے گزرا ہے کہ سناٹا ہے

    کھوئے کھوئے سے رہتے ہو اطہر نادر
    تم نے کیا حال محبت میں بنا رکھا ہے

    اطہر نادر
     
  10. فاطمہ حسین
    آف لائن

    فاطمہ حسین مدیر جریدہ

    شمولیت:
    ‏10 اکتوبر 2011
    پیغامات:
    734
    موصول پسندیدگیاں:
    21
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: فاطمہ حسین کی پسندیدہ شاعری


    ابھی ٹھہرو ……


    یہ ناؤ اور پانی کی کہانی ہے مگر ٹھہرو
    ابھی ٹھہرو،
    ابھی ناؤ کو ساگر کی بپھرتی، چیختی موجوں کی خواہش ہے
    ابھی تو پانیوں میں آگ جل کر بُجھنے والی ہے
    ابھی پانی کا ناؤ سے تصادم ہونے والا ہے
    ابھی تو ناؤ کے نقطے نے پورا چاند بننا ہے
    ابھی پانی نے مستی کا نیا انداز چکھنا ہے
    وہ لمحہ آنے والا ہے کہ اس ناؤ میں کوئی چھید ہو جائے
    شرارت سے بھری اک موج نے اس چھید میں انگڑائی لینی ہے
    اور اس میں ہر طرف چنگاریاں سی اٹھنے والی ہیں
    اور ان چنگاریوں میں جان لیوا کروٹیں ہوں گی
    ہر اک کروٹ بیاکل روگ لائے گی
    کبھی تو گد گدائے گی ……. کبھی ہل چل مچائے گی
    ابھی ٹھہرو،
    ابھی پانی کی ساری موج مستی غور سے دیکھو
    وہ کیسے ناؤ کو بانہوں میں بھر کر گد گداتا ہے
    کبھی نرمی سے چُھوتا ہے
    بپھر کر سرتاپا اس کو گلے سے آ لگاتا ہے
    ابھی ٹھہرو
    ابھی کچھ دیر میں ناؤ کے ہچکولوں میں شدت آنے والی ہے
    وہ پانی کے مسلسل وار کو اب سہہ نہ پائے گی
    بہت مچلے گی ، تڑپے گی ، بالآخر ہار جائے گی
    ابھی ٹھہرو۔ ۔ ۔ ۔
     
  11. ملک بلال
    آف لائن

    ملک بلال منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 مئی 2010
    پیغامات:
    22,418
    موصول پسندیدگیاں:
    7,511
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: فاطمہ حسین کی پسندیدہ شاعری

    فاطمہ حسین جی !
    بہت خوب انتخاب ہے آپ کا۔
     
  12. کاکا سپاہی
    آف لائن

    کاکا سپاہی ممبر

    شمولیت:
    ‏24 مئی 2007
    پیغامات:
    3,796
    موصول پسندیدگیاں:
    596
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: فاطمہ حسین کی پسندیدہ شاعری

    بہت خوب

    ہر نظم اور غزل لاجواب ہے
     
  13. فاطمہ حسین
    آف لائن

    فاطمہ حسین مدیر جریدہ

    شمولیت:
    ‏10 اکتوبر 2011
    پیغامات:
    734
    موصول پسندیدگیاں:
    21
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: فاطمہ حسین کی پسندیدہ شاعری

    پھر ساون رت کی پون چلی تم یاد آئے
    پھر پتوں کی پازیب بجی تم یاد آئے

    پھر کونجیں بولیں گھاس کے ہرے سمندر میں
    رت آئی پیلے پھولوں کی تم یاد آئے

    پھر کاگا بولا گھر کے سونے آنگن میں
    پھر امرت رس کی بوند پڑی تم یاد آئے

    پہلے تو میں چیخ کے دویا اور پھر ہنسنے لگا
    بادل گرجا بجلی چمکی تم یاد آئے

    دن بھر تو میں دنیا کے دھندوں میں کھویا رہا
    جب دیواروں سے دھوپ ڈھلی تم یاد آئے
     
  14. فاطمہ حسین
    آف لائن

    فاطمہ حسین مدیر جریدہ

    شمولیت:
    ‏10 اکتوبر 2011
    پیغامات:
    734
    موصول پسندیدگیاں:
    21
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: فاطمہ حسین کی پسندیدہ شاعری

    ان سہمے ہوئے شہروں کی فضا کچھ کہتی ہے
    کبھی تم بھی سنو یہ دھرتی کیا کچھ کہتی ہے

    یہ ٹھٹھری ہوئی لمبی راتیں کچھ کہتی ہیں
    یہ خامشی ء آواز نما کچھ کہتی ہے

    سب اپنے گھر وں میں لمبی تان کے سوئے ہیں
    اور دور کہیں کوئل کی صدا کچھ کہتی ہے

    جب صبح کو چڑیاں باری باری بولتی ہیں
    کوئی نامانوس اداس نوا کچھ کہتی ہے

    جب رات کو تارے باری باری جاگتے ہیں
    کئی ڈوبے ہوئے تاروں کی ندا کچھ کہتی ہے

    کبھی بھور بھئے کبھی شام پڑے کبھی رات گئے
    ہر آن بدلتی رت کی ہوا کچھ کہتی ہے

    مہان ہیں ہم مہمان سرائے یہ نگری
    مہمانوں کو مہمان سرا کچھ کہتی ہے

    بیدار رہو بیدار رہو بیدار رہو
    اے ہم سفرو آوازِ درا کچھ کہتی ہے

    ناصر آشوبِ زمانہ سے غافل نہ رہو
    کچھ ہوتا ہے جب خلقِ خدا کچھ کہتی ہے
     
  15. فاطمہ حسین
    آف لائن

    فاطمہ حسین مدیر جریدہ

    شمولیت:
    ‏10 اکتوبر 2011
    پیغامات:
    734
    موصول پسندیدگیاں:
    21
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: فاطمہ حسین کی پسندیدہ شاعری

    دل میں اک لہر سے اٹھی ہے ابھی
    کوئی تازہ ہوا چلی ہے ابھی

    شور برپا ہے خانہء دل میں
    کوئی دیوار سی گری ہے ابھی

    بھری دنیا میں جی نہیں لگتا
    جانے کس چیز کی کمی ہے ابھی

    تو شریکِ سخن نہیں ہے تو کیا
    ہم سخن تیری خامشی ہے ابھی

    یاد کے بے نشاں جزیروں سے
    تیری آواز آرہی ہے ابھی

    شہر کی بے چراغ گلیوں میں
    زندگی تجھ کو ڈھونڈتی ہے ابھی

    سو گئے لوگ اس حویلی کے
    ایک کھڑکی مگر کھلی ہے ابھی

    تم تو یارو ابھی سے اٹھ بیٹھے
    شہر کی رات جاگتی ہے ابھی

    وقت اچھا بھی آئے گا ناصر
    غم نہ کر زندگی پڑی ہے ابھی
     
  16. فاطمہ حسین
    آف لائن

    فاطمہ حسین مدیر جریدہ

    شمولیت:
    ‏10 اکتوبر 2011
    پیغامات:
    734
    موصول پسندیدگیاں:
    21
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: فاطمہ حسین کی پسندیدہ شاعری

    پھول خوشبو سے جدا ہے اب کے
    یارو یہ کیسی ہوا ہے اب کے

    دوست بچھڑے ہیں کئی بار مگر
    یہ نیا داغ کھلا ہے اب کے

    پتیاں روتی ہیں سر پیٹتی ہیں
    قتلِ گل عام ہوا ہے اب کے

    شفقی ہو گئی دیوارِ خیال
    کس قدر خون بہا ہے اب کے

    منظرِ زخمِ وفا کس کو دکھائیں
    شہر میں قحطِ وفا ہے اب کے

    وہ تو پھر غیر تھے لیکن یارو
    کام اپنوں سے پڑا ہے اب کے

    کیا سنیں شورِ بہاراں ناصر
    ہم نے کچھ اور سنا ہے اب کے
     
  17. فاطمہ حسین
    آف لائن

    فاطمہ حسین مدیر جریدہ

    شمولیت:
    ‏10 اکتوبر 2011
    پیغامات:
    734
    موصول پسندیدگیاں:
    21
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: فاطمہ حسین کی پسندیدہ شاعری

    ہمیشہ دیر کر دیتا ہوں میں ہر کام کرنے میں

    ضروری بات کہنی ہو کوئی وعدہ نبھانا ہو
    اسے آواز دینی ہو اسے واپس بلانا ہو
    ہمیشہ دیر کر دیتا ہوں میں
    مدد کرنی ہو اس کی، یار کی ڈھارس بندھانا ہو
    بہت دیرینہ رستوں پر کسی سے ملنے جانا ہو
    ہمیشہ دیر کر دیتا ہوں میں
    بدلتے موسموں کی سیر میں دل کو لگانا ہو
    کسی کو یاد رکھنا ہو کسی کو بھول جانا ہو
    ہمیشہ دیر کر دیتا ہوں میں
    کسی کو موت سے پہلے کسی غم سے بچانا ہو
    حقیقت اور تھی کچھ اس کو جا کے یہ بتانا ہو
    ہمیشہ دیر کر دیتا ہوں میں ہر کام کرنے میں
     
  18. فاطمہ حسین
    آف لائن

    فاطمہ حسین مدیر جریدہ

    شمولیت:
    ‏10 اکتوبر 2011
    پیغامات:
    734
    موصول پسندیدگیاں:
    21
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: فاطمہ حسین کی پسندیدہ شاعری

    یہ اور بات کہ اس عہد کی نظر میں ہوں
    ابھی میں کیا کہ ابھی منزل ِ سفر میں ہوں

    ابھی نظر نہیں ایسی کہ دُور تک دیکھوں
    ابھی خبر نہیں مجھ کو کہ کس اثر میں ہوں

    پگھل رہے ہیں جہاں لوگ شعلہء جاں سے
    شریک میں بھی اسی محفل ِ ہنر میں ہوں

    جو چاہے سجدہ گزارے جو چاہے ٹھکرا دے
    پڑا ہوا میں زمانے کی رہ گزر میں ہوں

    جو سایہ ہو تو ڈروں اور دھوپ ہو تو جلوں
    کہ ایک نخل ِ نمو خاکِ نوحہ گر میں ہوں

    کرن کرن کبھی خورشید بن کے نکلوں گا
    ابھی چراغ کی صورت میں اپنے گھر میں ہوں

    بچھڑ گئ ہے وہ خوشبو اجڑ گیا ہے وہ رنگ
    بس اب تو خواب سا کچھ اپنی چشم ِ تر میں ہوں

    قصیدہ خواں نہیں لوگو کہ عیش کر جاتا
    دعا کہ تنگ بہت شاہ کے نگر میں ہوں
     
  19. فاطمہ حسین
    آف لائن

    فاطمہ حسین مدیر جریدہ

    شمولیت:
    ‏10 اکتوبر 2011
    پیغامات:
    734
    موصول پسندیدگیاں:
    21
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: فاطمہ حسین کی پسندیدہ شاعری

    میں یہ کس کے نام لکھّوں جو الم گزر رہے ہیں
    مرے شہر جل رہے ہیں مرے لوگ مر رہے ہیں

    کوئی غنچہ ہو کہ گُل ہو کوئی شاخ ہو شجر ہو
    وہ ہوائے گُلستاں ہے کہ سبھی بکھر رہے ہیں

    کبھی رحمتیں تھیں نازل اسی خطّہء زمیں پر
    وہی خطہء زمیں ہے کہ عذاب اتر رہے ہیں

    وہی طائروں کے جھرمٹ جو ہَوا میں جھولتے تھے
    وہ فضا کو دیکھتے ہیں تو اب آہ بھر رہے ہیں

    بڑی آرزو تھی ہم کو نئے خواب دیکھنے کی
    سو اب اپنی زندگی میں نئے خواب بھر رہے ہیں

    کوئی اور تو نہیں ہے پس ِ خنجر آزمائی
    ہمیں قتل ہو رہے ہیں، ہمیں قتل کر رہے ہیں
     
  20. فاطمہ حسین
    آف لائن

    فاطمہ حسین مدیر جریدہ

    شمولیت:
    ‏10 اکتوبر 2011
    پیغامات:
    734
    موصول پسندیدگیاں:
    21
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: فاطمہ حسین کی پسندیدہ شاعری

    کچھ عشق تھا کچھ مجبوری تھی سو میں نے جیون وار دیا
    میں کیسا زندہ آدمی تھا اک شخص نے مجھ کو مار دیا

    اک سبز شاخ گلاب کی تھا اک دنیا اپنے خواب کی تھا
    وہ ایک بہار جو آئی نہیں اس کے لیے سب کچھ ہار دیا

    یہ سجا سجایا گھر ساتھی مری ذات نہیں ‌مرا حال نہیں
    اے کاش کبھی تم جان سکو جو اس سُکھ نے آزار دیا

    میں کھُلی ہوئی اک سچّائی، مجھے جاننے والے جانتے ہیں
    میں نے کن لوگوں سے نفرت کی اور کن لوگوں کو پیار دیا

    وہ عشق بہت مشکل تھا مگر آسان نہ تھا یوں جینا بھی
    اس عشق نے زندہ رہنے کا مجھے ظرف دیا پندار دیا

    میں روتا ہوں اور آسمان سے تارے ٹوٹتے دیکھتا ہوں
    ان لوگوں پر جن لوگوں نے مرے لوگوں کو آزار دیا

    وہ یار ہوں یا محبوب مرے یا کبھی کبھی ملنے والے
    اک لذت سب کے ملنے میں وہ زخم دیا یا پیار دیا

    مرے بچوں کو اللہ رکھے ان تازہ ہوا کے جھونکوں نے
    میں‌خشک پیڑ خزاں کا تھا مجھے کیسا برگ و بار دیا​
     
    اویس سلیم لون نے اسے پسند کیا ہے۔
  21. فاطمہ حسین
    آف لائن

    فاطمہ حسین مدیر جریدہ

    شمولیت:
    ‏10 اکتوبر 2011
    پیغامات:
    734
    موصول پسندیدگیاں:
    21
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: فاطمہ حسین کی پسندیدہ شاعری

    محبّت

    میں جسم و جاں کے تمام رشتوں سے چاہتا ہوں
    نہیں سمجھتا کہ ایسا کیوں ہے
    نہ خال و خد کا جمال اس میں، نہ زندگی کا کمال کوئی
    جو کوئی اُس میں ہُنر بھی ہوگا
    تو مجھ کو اس کی خبر نہیں ہے
    نہ جانے پھر کیوں!
    میں وقت کے دائروں سے باہر کسی تصوّر میں اُڑ رہا ہوں
    خیال میں، خواب و خلوتِ ذات و جلوتِ بزم میں شب و روز
    مرا لہو اپنی گردشوں میں اسی کی تسبیح پڑھ رہا ہے
    جو میری چاہت سے بے خبر ہے
    کبھی کبھی وہ نظر چرا کر قریب سے میرے یوں بھی گزرا
    کہ جیسے وہ باخبر ہے
    میری محبتوں سے
    دل و نظر کی حکایتیں سن رکھی ہیں اس نے
    مری ہی صورت
    وہ وقت کے دائروں سے باہر کسی تصوّر میں اُڑ رہا ہے
    خیال میں، خواب و خلوتِ ذات و جلوت ِ بزم میں شب و روز
    وہ جسم و جاں کے تمام رشتوں سے چاہتا ہے
    مگر نہیں جانتا یہ وہ بھی
    کہ ایسا کیوں ہے
    میں سوچتا ہوں، وہ سوچتا ہے
    کبھی ملے ہم تو آئینوں کے تمام باطن عیاں کریں گے
    حقیقتوں کا سفر کریں گے​
     
  22. فاطمہ حسین
    آف لائن

    فاطمہ حسین مدیر جریدہ

    شمولیت:
    ‏10 اکتوبر 2011
    پیغامات:
    734
    موصول پسندیدگیاں:
    21
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: فاطمہ حسین کی پسندیدہ شاعری

    فقیرانہ آئے صدا کرچلے
    میاں خوش رہو ہم دعا کر چلے

    جو تجھ بِن نہ جینے کو کہتے تھے ہم
    سو اُس عہد کو اب وفا کر چلے

    شفا اپنی تقدیر ہی میں نہ تھی
    کہ مقدور تک تو دوا کر چلے

    وہ کیا چیز ہے آہ جس کے لیے
    ہر اک چیز سے دل اُٹھا کر چلے

    کوئی ناامیدانہ کرتے نگاہ
    سو تم ہم سے منہ بھی چُھپا کر چلے

    بہت آرزو تھی گلی کی تری
    سو یاں سے لہو میں نہا کر چلے

    دکھائی دیے یوں کہ بے خود کیا
    ہمیں آپ سے بھی جدا کر چلے

    جبیں سجدہ کرتے ہی کرتے گئی
    حقِ بندگی ہم ادا کر چلے

    پرستش کی یاں تک کہ اے بُت تجھے
    نظر میں سبھوں کی خدا کر چلے

    نہ دیکھا غمِ دوستاں شکر ہے
    ہمیں داغ اپنا دکھا کر چلے

    گئی عمر در بندِ فکرِ غزل
    سو یہ کام ایسا بڑا کر چلے

    کہیں کیا جو پوچھے کوئی ہم سے میر
    جہاں میں تم آئے تھے کیا کر چلے
     
  23. ہادیہ
    آف لائن

    ہادیہ ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2011
    پیغامات:
    17,730
    موصول پسندیدگیاں:
    136
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: فاطمہ حسین کی پسندیدہ شاعری

    واہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بہت اعلی انتخاب ۔۔۔۔۔۔۔:flor:
     
  24. فاطمہ حسین
    آف لائن

    فاطمہ حسین مدیر جریدہ

    شمولیت:
    ‏10 اکتوبر 2011
    پیغامات:
    734
    موصول پسندیدگیاں:
    21
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: فاطمہ حسین کی پسندیدہ شاعری

    مری خامشی میں بھی اعجاز آئے
    کسی سمت سے کو ئی آواز آئے

    وہ چہر ہ نہ جانے کہاں کھو گیا ہے
    کہیں سے کبھی کوئی دم ساز آئے

    کسی نے تر اشا نہ اس دل کا پتھر
    مرے شہر میں کتنے بت ساز آئے

    وہ اڑ جائے نیلی رگوں سے نکل کر
    مرے درد کو اتنی پرواز آئے

    سزا بےگناہی کی میں کاٹتی ہوں
    کہاں مجھ کو جینےکے انداز آئے

    محبت اے بے دید پاگل محبت
    ہمیں چھوڑ دے دیکھ ہم باز آئے

    دوا تشنہ کامی کی لے کر وہ نیناں
    کبھی تو وہ آئے بصد ناز آئے
     
  25. فاطمہ حسین
    آف لائن

    فاطمہ حسین مدیر جریدہ

    شمولیت:
    ‏10 اکتوبر 2011
    پیغامات:
    734
    موصول پسندیدگیاں:
    21
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: فاطمہ حسین کی پسندیدہ شاعری

    پتھر کی لڑکی

    اگر میں پتھر کی لڑکی ہوتی
    تو اپنے پیکر کی سبز رت پر
    بہت سی کائی اگایا کرتی
    بہت سے تاریک خواب بنتی
    تو میں اذیت کی ملگجی
    انگنت اداسی کے رنگ چنتی
    اگر میں پتھر کی لڑکی ہوتی
    میں اپنے پلو میں سوگ باندھے
    کسی کو ان کا پتہ نہ دیتی
    اجالے کو ٹھوکروں میں رکھتی
    خموشیوں کے ببول چنتی
    سماعتوں کے تمام افسون
    پاش کرتی۔ ۔ ۔
    میں کچھ نہ سنتی
    دہکتی کرنوں کا جھرنا ہوتی
    سفر کے ہر ایک مرحلے پر
    میں رہزنوں کی طرح مکرتی
    وہم اگاتی،گمان رکھتی
    تمہاری ساری وجاہتوں کو
    میں سو طرح پارہ پارہ کرتی
    نہ تم کو یوں آئینہ بناتی
    اگر ۔ ۔ ۔ میں پتھر کی لڑکی ہوتی۔۔۔!!!
     
  26. فاطمہ حسین
    آف لائن

    فاطمہ حسین مدیر جریدہ

    شمولیت:
    ‏10 اکتوبر 2011
    پیغامات:
    734
    موصول پسندیدگیاں:
    21
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: فاطمہ حسین کی پسندیدہ شاعری


    ہر ایک چہرے پہ دل کو گُمان اس کا تھا
    بسا نہ کوئی یہ خالی مکان اس کا تھا
    میں بے جہت ہی رہا اور بے مقام سا وہ
    ستارہ میرا سمندر نشان اس کا تھا
    میں اُس طلسم سے باہر کہاں تلک جاتا
    فضا کھلی تھی مگر آسمان اس کا تھا
    سلیقہ عشق میں جاں اپنی پیش کرنے کا
    جنہیں بھی آیا تھا ان کو ہی دھیان اس کا تھا
    پھر اس کے بعد کوئی بات بھی ضروری نہ تھی
    مرے خلاف سہی وہ بیان اس کا تھا
    ہوا نے اب کے جلائے چراغ رستے میں
    کہ میری راہ میں عادل مکان اس کا تھا

    تاجدار عادل
     
  27. فاطمہ حسین
    آف لائن

    فاطمہ حسین مدیر جریدہ

    شمولیت:
    ‏10 اکتوبر 2011
    پیغامات:
    734
    موصول پسندیدگیاں:
    21
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: فاطمہ حسین کی پسندیدہ شاعری

    اب تو گھبرا کے یہ کہتے ہیں کہ مر جائیں گے
    مر کے بھی چین نہ پایا تو کدھر جائیں گے

    سامنے چشم گہر بار کے کہہ دو دریا
    چڑھ کے گر آئے تو نظروں سے اتر جائیں گے

    لائے جو مست ہیں تربت پہ گلابی آنکھیں
    اور اگر کچھ نہیں دو پھول تو دھر جائیں گے

    بچیں گے رہ گزر یار تلک کیونکر ہم
    پہلے جب تک نہ دو عالم سے گزر جائیں گے

    آگ دوزخ کی بھی ہو جائے گی پانی پانی
    جب یہ عاصی عرق شرم سے تر جائیں گے

    ہم نہیں وہ جو کریں خون کا دعویٰ تجھ سے
    بلکہ پوچھے گا خدا بھی تو مکر جائیں گے

    رخِ روشن سے نقاب اپنے الٹ دیکھو تم
    مہر و مہ نظروں سے یاروں کی اتر جائیں گے

    شعلہ آہ کو بجلی کی طرح چمکاؤں
    پر یہی ڈر ہے کہ وہ دیکھ کے ڈر جائیں گے

    ذوق جو مدرسہ کے بگڑے ہوئے ہیں مُلا
    ان کو مہ خانہ میں لے آؤ سنور جائیں گے

    ابراہیم ذوق
     
  28. فاطمہ حسین
    آف لائن

    فاطمہ حسین مدیر جریدہ

    شمولیت:
    ‏10 اکتوبر 2011
    پیغامات:
    734
    موصول پسندیدگیاں:
    21
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: فاطمہ حسین کی پسندیدہ شاعری

    لائی حیات آئے قضا لے چلی چلے
    اپنی خوشی نہ آئے، نہ اپنی خوشی چلے

    بہتر تو ہے یہی کہ نہ دنیا سے دل لگے
    پر کیا کریں جو کام نہ بے دل لگی چلے

    ہو عمرِ خضر بھی تو کہیں گے بوقتِ مرگ
    ہم کیا رہے یہاں ابھی آئے ابھی چلے

    دنیا نے کس کا راہِ فنا میں دیا ہے ساتھ
    تم بھی چلے چلو یونہی جب تک چلی چلے

    نازاں نہ ہو خِرد پہ جو ہونا ہے وہ ہی ہو
    دانش تری نہ کچھ مری دانشوری چلے

    کم ہوں گے اس بساط پہ ہم جیسے بدقمار
    جو چال ہم چلے سو نہایت بری چلے

    جاتے ہوائے شوق میں ہیں اس چمن سے ذوق
    اپنی بلا سے بادِ صبا اب کبھی چلے



    ابراہیم ذوق
     
  29. فاطمہ حسین
    آف لائن

    فاطمہ حسین مدیر جریدہ

    شمولیت:
    ‏10 اکتوبر 2011
    پیغامات:
    734
    موصول پسندیدگیاں:
    21
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: فاطمہ حسین کی پسندیدہ شاعری

    جھنجھلائے ہیں، لجائے ہیں پھر مسکرائے ہیں
    کس اہتمام سے انہیں ہم یاد آئے ہیں

    دیر و حرم کے حبس کدوں کے ستائے ہیں
    ہم آج مے کدے کی ہوا کھانے آئے ہیں

    اب جا کے آہ کرنے کے آداب آئے ہیں
    دنیا سمجھ رہی ہے کہ ہم مسکرائے ہیں

    گُزرے ہیں مے کدے سے جو توبہ کے بعد ہم
    کچھ دُور عادتاً بھی قدم لڑکھڑائے ہیں

    اے جوشِ گریہ دیکھ! نہ کرنا خجل مجھے
    آنکھیں مری ضرور ہیں، آنسو پرائے ہیں

    اے موت! اے بہشت سکوں! آ خوش آمدید
    ہم زندگی میں پہلے پہل مسکرائے ہیں

    جتنی بھی مے کدے میں ہے ساقی پلا دے آج
    ہم تشنہ کام زُہد کے صحرا سے آئے ہیں

    انسان جیتے جی کریں توبہ خطاؤں سے
    مجبوریوں نے کتنے فرشتے بنائے ہیں

    سمجھاتے قبلِ عشق تو ممکن تھا بنتی بات
    ناصح غریب اب ہمیں سمجھانے آئے ہیں

    کعبے میں خیریت تو ہے سب حضرتِ خمار
    یہ دیر ہے جناب یہاں کیسے آئے ہیں


    شاعر خمار بارہ بنکوی
     
  30. فاطمہ حسین
    آف لائن

    فاطمہ حسین مدیر جریدہ

    شمولیت:
    ‏10 اکتوبر 2011
    پیغامات:
    734
    موصول پسندیدگیاں:
    21
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: فاطمہ حسین کی پسندیدہ شاعری

    اک پل میں اک صدی کا مزا ہم سے پوچھیے
    دو دن کی زندگی کا مزا ہم سے پوچھیے

    بھولے ہیں رفتہ رفتہ انہیں مدّتوں میں ہم
    قسطوں میں خود کشی کا مزا ہم سے پوچھیے

    آغازِعاشقی کا مزا آپ جانیے
    انجامِ عاشقی کا مزا ہم سے پوچھیے

    وہ جان ہی گئے کہ ہمیں ان سے پیار ہے
    آنکھوں کی مخبری کا مزا ہم سے پوچھیے

    جلتے دلوں میں جلتے گھروں جیسی ضَو کہاں
    سرکار روشنی کا مزا ہم سے پوچھیے

    ہنسنے کا شوق ہم کو بھی تھا آپ کی طرح
    ہنسیے مگر ہنسی کا مزا ہم سے پوچھیے

    ہم توبہ کر کے مر گئے قبلِ اجل خمار
    توہینِ مے کشی کا مزا ہم سے پوچھیے

    خمار بارہ بنکوی
     

اس صفحے کو مشتہر کریں