1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

لفظِ “دل“ پر شعر کہیں

'اشعار اور گانوں کے کھیل' میں موضوعات آغاز کردہ از عبدالجبار, ‏17 نومبر 2006۔

  1. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    یوں‌ حسرتوں کے داغ محبت میں دھو لیے
    خود دل سے دل کی بات کہی اور رو لیے​
     
  2. زاہرا
    آف لائن

    زاہرا ---------------

    عجب ہے وحشت ِ جاں بھی کہ عادت ہو گئی دل کی
    سکوتِ شام ِ غم سے ہم نوائی مانگتے رہنا
     
  3. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    آجکل ہوتا ہے سوزِ عشق سے جل جل کے خاک
    کھیلتی ہے شمع ساں سر پہ تیرے اے دل ! قضا
     
  4. مسز مرزا
    آف لائن

    مسز مرزا ممبر

    عرض نياز عشق کے قابل نہيں رہا
    جس دل پہ ناز تھا مجھے، وہ دل نہيں رہا​
     
  5. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    غنچہء شوق لگا ہے کھلنے
    پھر تجھے یادکیا ہے دل نے
     
  6. زاہرا
    آف لائن

    زاہرا ---------------

    دلوں کی الجھنیں بڑھتی رہیں گی
    اگر کچھ مشورے باہم نہ ہوں‌گے
     
  7. نور
    آف لائن

    نور ممبر

    حقیقت اپنی آنکھوں پر نمایاں جب ہوئی اپنی
    مکاں نکلا ہمارے خانہء دل کے مکینوں‌میں
     
  8. مسز مرزا
    آف لائن

    مسز مرزا ممبر

    اک آگ غم تنہائی کی جو سارے بدن میں پھیل گئی
    جب جسم ہی سارا جلتا ہو پھر دامن دل کو بچائیں کیا؟
     
  9. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    دل کے زخم کا رنگ تو شاید آنکھوں‌میں‌بھر آئے
    رُوح کے زخموں کی گہرائی کیسے دکھائیں تمہیں؟
     
  10. مسز مرزا
    آف لائن

    مسز مرزا ممبر

    دل نہیں، تجھ کو دکھاتا ورنہ، داغوں کی بہار
    اِس چراغاں کا کروں کیا، کارفرما جل گیا
     
  11. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    تم پاس نہیں ہو تو عجب حال ہے دل کا
    جیسے کچھ رکھ کے کہیں بھول گیا ہوں
     
  12. مسز مرزا
    آف لائن

    مسز مرزا ممبر

    تجھے یاد کیا نہیں ہے میرے دل کا وہ زمانہ؟
    وہ ادب گہہ محبت وہ نگہ کا تازیانہ
     
  13. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    پھر يوں ہوا کے ساون آنکھوں ميں آ بسے تھے
    پھر يوں ہوا کہ جيسے دل بھی تھا آبلہ سا
     
  14. مسز مرزا
    آف لائن

    مسز مرزا ممبر

    کعبہ پہ پڑی جب پہلی نظر کیا چیز ہے دنیا بھول گیا
    یوں ہوش و خرد مفلوج ہوئے دل ذوق تماشا بھول گیا
     
  15. مسز مرزا
    آف لائن

    مسز مرزا ممبر

    بس ایک منزل ہے بوالہوس کی ہزار رستے ہیں اہلِ دل کے
    یہی تو ہے فرق مجھ میں اس میں گزر گیا میں ٹھہر گیا وہ
     
  16. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    یوں تو کہنے کو بہت لوگ شناسا میرے
    کہاں لے جاؤں تجھے اے دلِ تنہا میرے
     
  17. عبدالجبار
    آف لائن

    عبدالجبار منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    دل میں دلبر کی ذات کو رکھنا
    ذرّے میں کائنات کو رکھنا

    عشق کی ہر گھڑی عبادت ہے
    سامنے اُن کی ذات کو رکھنا​
     
  18. سعدیہ
    آف لائن

    سعدیہ ناظم سٹاف ممبر

    دل پہ لیا ہے داغ عشق کھوکر بہار زندگی
    ایک گل تر کی خاطر سارا چمن لٹا دیا
     
  19. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    اے میرے دلِ ناداں تو غم سے نہ گھبرانا
    اک دن تو سمجھ لے گی دنیا تیرا افسانہ
     
  20. عبدالجبار
    آف لائن

    عبدالجبار منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    دل زمانے کے ہاتھ سے سالم
    کوئی ہوگا کہ رہ گیا ہو گا​
     
  21. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    یہ جنسِ‌دل مقرّر اک نظر اس کو دکھاویں گے
    جو کوئی مشتری بازارِ عالم میں ‌حسیں آیا
     
  22. عبدالجبار
    آف لائن

    عبدالجبار منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    دیوانگی سے کم نہ تھی کچھ اپنی آرزو
    ہم باوفا جہاں میں وفا ڈھونڈتے رہے

    محرومیوں کے دور میں کن حسرتوں‌کے ساتھ
    ہم پتھروں کے دل میں خُدا ڈھونڈتے رہے​
     
  23. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    اب تک دلِ خوش فہم کو ہیں تجھ سے امیدیں
    یہ آخری شمعیں بھی بجھانے کے لیے آ ۔۔۔۔۔۔
     
  24. عبدالجبار
    آف لائن

    عبدالجبار منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    دل میں ہلچل ہے بپا ، جان پہ بن آئی ہے
    اِک قیامت ہے کہ ظالم! تِری انگڑائی ہے​
     
  25. زاہرا
    آف لائن

    زاہرا ---------------

    ہم رکھتے ہیں دعویٰ کہ ہےقابوہمیں دل پر
    تو سامنے آ جائے تو پھر بات جدا ہے ۔۔
     
  26. عبدالجبار
    آف لائن

    عبدالجبار منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    دلوں میں عشقِ نبی کی لگن اگر نہ لگے
    یہ ایسا سجدہ ہے جیسے زمیں پہ سَر نہ لگے​
     
  27. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    اداسی میں گِھرا تھا دل چراغِ شام سے پہلے
    نہیں تھا کچھ سرِ محفل چراغِ شام سے پہلے
    (امجد)​
     
  28. عبدالجبار
    آف لائن

    عبدالجبار منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    انکار کر گیا کبھی اقرار کر گیا
    ہر بار اک عذاب سے دو چار کر گیا

    رستہ بدل بدل کے بھی دیکھا مگر وہ شخص
    دل میں اُتر کے ساری حدیں پار کر گیا​
     
  29. کاشفی
    آف لائن

    کاشفی شمس الخاصان

    آنکھوں نے الٹ ڈالے سب دل کے نقاب آخر
    اٹھا تھا جو سینے سے برسا وہ سحاب آخر
     
  30. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    نہ جانے کونسا آسیب دل میں بستا ہے
    کہ جو بھی ٹھہرا وہ آخر مکان چھوڑ گیا
     

اس صفحے کو مشتہر کریں