1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

گڑیا آج بھی اندھی ہے

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از لاحاصل, ‏22 ستمبر 2006۔

  1. عبدالجبار
    آف لائن

    عبدالجبار منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مئی 2006
    پیغامات:
    8,595
    موصول پسندیدگیاں:
    71
    واہ! بہت خوب۔ ساگراج بھائی!
     
  2. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    لاحاصل جی تو اپنی گڑیا کے ہمراہ نجانے کہاں غائب ہیں۔
    میرا گُڈا (فیضان ) انکی گڑیا کی نذر ایک غزل کرتا ہے۔

    جینے کی اک امنگ میر ے پاس تو رہی
    کچھ دیر کو سہی یہ خوشی راس تو رہی

    یا دوں کے اثا ثے ہیں میر ے پاس بہت سے
    کچھ وقت گذاری کی مجھے آس تو ر ہی

    یہ کیسا جام تھا جسے پینے کے بعد بھی
    سانسیں ہو ئیں بحال مگر پیا س تو رہی

    جس کی مجھے تلاش تھی وہ ہی نہ مل سکا
    لوگوں کی ورنہ نظر کرم خاص تو رہی

    مانا کہ دل کسی پہ بھی آیا نہیں کبھی
    حالانکہ وصل رت بھی میرے پاس تو رہی

    خو شبو تیری بچھڑ کے بھی تجھ سے میرے حبیب
    بن کر تیرے وجود کا احساس تو رہی


    (شاعر : نامعلوم)
     
  3. ساگراج
    آف لائن

    ساگراج ممبر

    شمولیت:
    ‏31 جنوری 2008
    پیغامات:
    11,702
    موصول پسندیدگیاں:
    24
    نعیم بھائی بہت اچھی غزل ہے
    :dilphool:
     
  4. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    شکریہ ساگراج بھائی ۔ آپکا حُسنِ نظرہے۔
    ===========================
    لیکن یہ بتائیے کہ لاحاصل صاحبہ کہاں‌ چلی گئی ہیں ؟
    اسی طرح مریم صاحبہ بھی نظر نہیں آ رہیں ۔ کیا ہوا آخر ؟؟؟ :nose:
     
  5. آزاد
    آف لائن

    آزاد ممبر

    شمولیت:
    ‏7 اگست 2008
    پیغامات:
    7,592
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    [center:3pym6ide]!!!ستارے مل نہیں سکتے

    عجب دن تھے محبت کے

    عجب راتیں تھیں چاہت کی

    کبھی گر یاد آ جائیں

    تو پلکوں پر ستارےجھلملاتے ہیں

    کسی کی یاد میں

    راتوں کو اکثر جاگنا معمول تھا اپنا

    کبھی گر نیند آ جاتی

    تو ہم یہ سوچ لیتے تھے

    ابھی تو وہ ہمارے واسطے

    رویا نہیں ہو گا

    ابھی سویا نہیں ہو گا

    ابھی ہم بھی نہیں روتے

    ابھی ہم بھی نہیں سوتے

    تو پھر ہم جاگتے تھے اور اُس کو یاد کرتے تھے

    اکیلے بیٹھہ کر ویران دل آباد کرتے تھے

    ہمارے سامنے تاروں کے جھرمٹ میں

    اکیلا چاند ہوتا تھا

    جو اُس کے حسن کے آگے

    بہت ہی ماند ہوتا تھا

    فلک پر رقص کرتے ان گنت روشن ستاروں کو

    جو ہم ترتیب دیتے تھے

    تو اُس کا نام بنتا تھا

    جب اگلے روز ہم ملتے

    تو گزری رات کی ہر بےکلی کا ذکر کرتے تھے

    ہر اِک قصہ سناتے تھے

    کہاں کس وقت اور کیسے یہ دل دھڑکا، بتاتے تھے

    میں جب کہتا کہ جاناں آج تو میں رات کو اِک پل نہیں سویا

    تو وہ خاموش رہتی تھی

    پراُس کی نیند میں ڈوبی ہوئی دو جھیل سی آنکھیں

    اچانک بول اُٹھتی تھیں

    میں جب اُس کو بتاتا تھا

    کہ میں نے رات کو روشن ستاروں میں

    تمہارا نام دیکھا ہے

    تو وہ کہتی

    "رازی" تم جھوٹ کہتے ہو

    ستارے میں نے دیکھے تھے

    اور اُن روشن ستاروں میں

    تمہارا نام لکھا تھا

    عجب معصوم لڑکی تھی

    مجھے کہتی تھی، لگتا ہے

    کہ اب اپنے ستارے مل ہی جائیں گے

    مگر اُس کو خبر کیا تھی

    کنارے مل نہیں سکتے

    محبت کی کہانی میں

    محبت کرنے والوں کے

    ستارے مل نہیں سکتے
    [/center:3pym6ide]
     
  6. ساگراج
    آف لائن

    ساگراج ممبر

    شمولیت:
    ‏31 جنوری 2008
    پیغامات:
    11,702
    موصول پسندیدگیاں:
    24
    قمر بھائی کی خوبصورت نظم کے بعد میں بھی کچھ کومل جی اندھی گڑیا کے نام کرتا ہوں۔ :dilphool:


    رشتہءِ جاں

    اسے میں سانس کہتی تھی
    مگر سانسیں ہمیشہ سے مجھے مشکل ہی لگتی ہیں

    اسے میں زندگی کہہ کر بلاتی تھی
    مگر یہ زندگی کچھ باوفا ہوتی تو وہ بھی پھر وفا کرتا

    اسے دل بھی کہا میں نے
    مگر دل ذرا سی ٹھیس پا کر اپنی ہستی بھول جاتا ہے

    اسے احساس کی خوشبو بھی لکھا تھا
    مگر خوشبو کا کوئی گھر۔۔۔۔۔۔ نہیں‌ ہوتا

    اسے میں دیپ کہتی تھی
    مگر ظالم ہوا سے دوستی میرے کہاں ممکن

    اسے میں نے ستارہ بھی کہا اک شب
    مگر آنکھوں میں کوئی آسماں ہوتا تو وہ ان میں اترتا بھی

    اسے اک دن کہا میں نے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سنو تم چاند جیسے ہو
    مگر میں خود کو ساگر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کس طرح کرتی؟

    اسے میں نے کہا بادل
    مگر صحرا کی قسمت میں کبھی بارش نہیں‌ ہوتی

    اسے میں نے مسیحا بھی تو جانا تھا
    مگر زخموں کی حد ہوتی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تو وہ درماں کوئی کرتا

    اسے میں‌ نے کہا سورج
    مگر میں موم تھی۔۔۔۔۔۔ اس کی تمازت کس طرح سہتی

    اسے میں نے دعا کہہ کر پکارا تھا
    مگر میری دعاؤں کو، درِ مقبول تک جانے کا رستہ ہی نہیں‌آتا

    پھر اک دن جانے کیسے۔۔۔۔۔۔۔؟
    درد موسم لکھ دیا اس کو
    اسی موسم سے اب میرا
    تعلق عمر بھر کا ہے
    وفا کی ہر کسوٹی پر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اسے اس دل نے پرکھا ہے
     
  7. ساگراج
    آف لائن

    ساگراج ممبر

    شمولیت:
    ‏31 جنوری 2008
    پیغامات:
    11,702
    موصول پسندیدگیاں:
    24
    یوں نہ مل مجھ سے خفا ہو جیسے
    ساتھ چل موج صبا ہو جیسے

    لوگ یوں دیکھ کر ہنس دیتے ہیں
    تو مجھے بھول گیا ہو جیسے

    عشق کو شرک کی حد تک نہ بڑھا
    یوں نہ مل ہم سے خدا ہو جیسے

    موت بھی آئی تو اس ناز کے ساتھ
    مجھ پہ احسان کیا ہو جیسے

    ایسے انجان بنے بیٹھے ہو
    تم کو کچھ بھی نہ پتا ہو جیسے

    ہچکیاں رات کو آتی ہی رہیں
    تو نے پھر یاد کیا ہو جیسے

    زندگی بیت رہی ہے دانش
    ایک بے جرم سزا ہو جیسے
     
  8. مسز مرزا
    آف لائن

    مسز مرزا ممبر

    شمولیت:
    ‏11 مارچ 2007
    پیغامات:
    5,466
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    ساگراج بھیا اور آزاد بھائی آپ دونوں کی ارسال کردہ شاعری بہت زبردست ہے۔ بے حد پسند آئی :dilphool:
     
  9. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    واہ اچھا کلام ھے
     
  10. این آر بی
    آف لائن

    این آر بی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 جنوری 2008
    پیغامات:
    1,495
    موصول پسندیدگیاں:
    108
    واہ، بہت خوب ساگراج بھائی۔
     
  11. بجو
    آف لائن

    بجو ممبر

    شمولیت:
    ‏22 جولائی 2007
    پیغامات:
    1,480
    موصول پسندیدگیاں:
    16
    مجھے سمجھ نہیں آئی۔ ۔ ۔ کہ اس لڑی کا نام " گڑیا آج بھی اندھی ہے" کیوں رکھا گیا؟ :soch:
     
  12. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    لاحاصل جی کی اندھی گڑیا کی یاد میں :rona: ایک غزل اس لڑی کے نام ۔۔۔

    ریت پر جو گھر بنائے ہم نے
    ہوا کے ظلم آزمائے ہم نے

    کتنی دفعہ یونہی مُسکرائے
    کتنے غم یوں چُھپا ئے ہم نے

    پیغامِ خوشی آئے ہمارے نام
    غیروں کے پتے بتائے ہم نے

    جب موت کی آہٹ سنائی دی
    تو آس کے پنچھی اُڑائے ہم نے

    نہ پُوچھ کہ خود ہمیں بھی خبر نہیں
    تیرے خط کیوں جَلا ئے ہم نے

    کانٹوں پر ہم نے ہاتھ رکھ دیا
    دامن پُھولوں سے بچائے ہم نے

    بس سُلجھانے کی کشمکش میں
    مسئلے اور بھی اُلجھائے ہم نے​
     
  13. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    واہ :a180: :a180: بہت سادہ مگر پر اثر کلام ھے نعیم جی
     
  14. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    خوشی جی ۔ آپ نے اسی غزل کی تعریف میں اوپر الفاظ لکھے تھے نا ؟؟ :139:
     
  15. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    لکھے تھے کیا کوئی غلطی کر دی :soch: :soch: :soch: :soch: :soch: :soch:
     
  16. نور
    آف لائن

    نور ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جون 2007
    پیغامات:
    4,021
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    واہ ۔ بہت خوب کلام ہے۔
    پڑھ کے مزہ آگیا ۔
     
  17. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    بہت خوب نعیم بھائی۔۔۔

    کانٹوں پر ہم نے ہاتھ رکھ دیا
    دامن پُھولوں سے بچائے ہم نے
     
  18. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    خوشی جی ؛ نور جی اور کاشفی بھائی ۔
    پسندیدگی اور ناچیز کی حوصلہ افزائی کا شکریہ
     
  19. وسیم
    آف لائن

    وسیم ممبر

    شمولیت:
    ‏30 جنوری 2007
    پیغامات:
    953
    موصول پسندیدگیاں:
    43
    بہت خوب کلام ہے۔ کیا بات ہے جناب :mashallah:
     
  20. ساگراج
    آف لائن

    ساگراج ممبر

    شمولیت:
    ‏31 جنوری 2008
    پیغامات:
    11,702
    موصول پسندیدگیاں:
    24
    مرتی ہوئی زمیں کو بچانا پڑا مجھے
    بادل کی طرح دشت میں آنا پڑا مجھے

    وہ کر نہیں‌ رہا تھا میری بات کا یقیں
    پھر یوں ہوا کہ مر کر دکھانا پڑا مجھے

    بھولے سے میری سمت کوئی دیکھتا نہ تھا
    چہرے پہ ایک زخم لگانا پڑا مجھے

    اس اجنبی سے ہاتھ ملانے کے واسطے
    محفل میں سب سے ہاتھ ملانا پڑا مجھے

    یادیں تھیں دفن ایسی کہ بعد از فروخت بھی
    اس گھر کی دیکھ بھال کو جانا پڑا مجھے

    اس بے وفا کی یاد دلاتا تھا بار بار
    کل آئینے پہ ہاتھ اٹھانا پڑا مجھے

    ایسے بچھڑ کر تو اس نے مر جانا تھا نیاز
    اس کی نظر میں خود کو گرانا پڑا مجھے
     
  21. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    واہ ساگراج بھائی ۔ ہمیشہ کی طرح عمدہ انتخاب ۔
    شکریہ شئیرنگ کے لیے۔ :flor:
     
  22. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    لاحاصل جی کی اندھی گڑیا کی لڑی کی نذر ایک کچھ اشعار ۔۔۔

    آپ کی یاد آتی رہی رات بھر
    چشمِ نم مسکراتی رہی رات بھر

    رات بھر درد کی شمع جلتی رہی
    غم کی لو تھرتھراتی رہی رات بھر

    بانسری کی سریلی سہانی صدا
    یاد بن بن کے آتی رہی رات بھر

    یاد کے چاند دل میں اُترتے رہے
    چاندنی جگمگاتی رہی رات بھر

    کوئی دیوانہ گلیوں میں پھرتا رہا
    کوئی آواز آتی رہی رات بھر


    شاعر : مخدوم محی الدین ۔ حیدرآباد دکن (انڈیا)​
     
  23. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    اس اجنبی سے ہاتھ ملانے کے واسطے
    محفل میں سب سے ہاتھ ملانا پڑا مجھے


    واہ :a180: :a165: بہت اچھے ساگراج جی
     
  24. عقرب
    آف لائن

    عقرب ممبر

    شمولیت:
    ‏14 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    3,201
    موصول پسندیدگیاں:
    200
    نعیم چاچو ۔بہت ہی خوبصورت غزل ہے۔
    واہ جی واہ ۔ کیا کہنے ملن کی راتوں کے۔
     
  25. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    پسندیدگی کا شکریہ عقرب بھتیجے صاحب۔
     
  26. نور
    آف لائن

    نور ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جون 2007
    پیغامات:
    4,021
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    ساگراج جی اور نعیم صاحب :۔
    عمدہ کلام ارسال کرکے آپ نے اس لڑی کو پھر سے زندہ کر دیا ہے۔
    کومل پتہ نہیں کب واپس آئے گی :soch:
     
  27. ساگراج
    آف لائن

    ساگراج ممبر

    شمولیت:
    ‏31 جنوری 2008
    پیغامات:
    11,702
    موصول پسندیدگیاں:
    24
    سرِ طاقِ جاں نہ چراغ ہے، پسِ بامِ شب نہ سحر کوئی
    عجب ایک عرصہءِ دراز ہے نہ گمان ہے نہ خبر کوئی

    نہیں اب توکوئی ملال بھی، کسی واپسی کا خیال بھی
    غمِ بےکسی نے مٹا دیا، میرے دل میں تھا بھی اگر کوئی

    تجھے کیا خبر کہ رات بھر تجھے دیکھ پانے کو اک نظر
    رہا ساتھ چاند کے منتظر تیری کھڑکیوں سے ادھر کوئی

    سرِ شاخِ جاں تیرے نام کا عجب ایک تازہ گلاب تھا
    جسے آندھیوں سے خطر نہ تھا جسے تھا خزاں کا نہ ڈر کوئی

    تیرے بے رخی کے دیار میں، گھنی تیرگی کے حصار میں
    جلے کس طرح سے چراغِ جاں کرے کس طرف کو سفر کوئی

    کٹے وقت چاہے عذاب میں، کسی خواب میں یا سراب میں
    جو نظر سے دور نکل گیا، اسے یاد کرتا ہے ہر کوئی

    سرِ بزم جتنے چراغ تھےوہ تمام رمز شناس تھے
    تیری چشمِ خوش کے لحاظ سے نہیں بولتا تھا مگر کوئی
     
  28. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    واہ بہت اچھے :a180:
     
  29. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    بہت خوب ساگراج بھائی ۔
    اللہ کرے آپ کے کلام کی کشش سے اس لڑی کی موجد " لاحاصل جی" واپس آ جائیں۔
     
  30. ساگراج
    آف لائن

    ساگراج ممبر

    شمولیت:
    ‏31 جنوری 2008
    پیغامات:
    11,702
    موصول پسندیدگیاں:
    24

اس صفحے کو مشتہر کریں