1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

گڑیا آج بھی اندھی ہے

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از لاحاصل, ‏22 ستمبر 2006۔

  1. ساگراج
    آف لائن

    ساگراج ممبر

    شمولیت:
    ‏31 جنوری 2008
    پیغامات:
    11,702
    موصول پسندیدگیاں:
    24
    پھر کہو گے تم مقابل کو سزا کے واسطے
    آئینے کو ہاتھ سے رکھ دو خدا کے واسطے

    کعبہءِ دل کو نہ تکو تم جفا کے واسطے
    اے بتو یہ گھر خدا کا ہے خدا کے واسطے

    یا الہی کس طرف سے پاس ہے بابِ اثر
    کون سا نزدیک ہے رستہ دعا کے واسطے

    کہہ گئے کیا دیکھکر نبضوں کو کیا جانے طبیب
    ہاتھ اٹھائے ہیں عزیزوں نے دعا کے واسطے

    مجھ کو اس مٹی سے خالق نے بنایا ہے قمر
    رہ گئی تھی جو ازل کے دن وفا کے واسطے





    (قمر جلالوی)
     
  2. لاحاصل
    آف لائن

    لاحاصل ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2006
    پیغامات:
    2,943
    موصول پسندیدگیاں:
    8
    بہت بہت شکریہ
    :a180: :a165:
     
  3. ساگراج
    آف لائن

    ساگراج ممبر

    شمولیت:
    ‏31 جنوری 2008
    پیغامات:
    11,702
    موصول پسندیدگیاں:
    24
    ویسے تو ساری غزل بہت پیاری ہے، یہ دو اشعار بہت اچھے لگے۔
    :a180:
    کومل جی شکریہ اتنی اچھی غزل شئیر کرنے پر
    :dilphool:
     
  4. لاحاصل
    آف لائن

    لاحاصل ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2006
    پیغامات:
    2,943
    موصول پسندیدگیاں:
    8
    پسند کرنے کا شکریہ :dilphool:
     
  5. لاحاصل
    آف لائن

    لاحاصل ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2006
    پیغامات:
    2,943
    موصول پسندیدگیاں:
    8
    پسند کرنے کا شکریہ :dilphool:
     
  6. ساگراج
    آف لائن

    ساگراج ممبر

    شمولیت:
    ‏31 جنوری 2008
    پیغامات:
    11,702
    موصول پسندیدگیاں:
    24
    آکے پتھر تو میرے صحن میں دو چار گرے
    جتنے اس پیڑ کے پھل تھے پسِ دیوار گرے

    ایسی دہشت تھی فضاؤں میں کھلے پانی کی
    آنکھ جھپکی بھی نہیں ہاتھ سے پتوار گرے

    مجھے گرنا ہے تو میں اپنے ہی قدموں میں گروں
    جس طرح سایہءِ دیوار پہ دیوار گرے

    تیرگی چھوڑ گئے دن میں اجالے کے خطوط
    یہ ستارے میرے گھر ٹوٹ کے بیکار گرے

    دیکھ کر اپنے در و بام لرز اٹھتا ہوں
    میرے ہم سایہ میں جب بھی کوئی دیوار گرے

    وقت کی ڈور خدا جانے کہاں سے ٹوٹے
    کس گھڑی سر پہ یہ لٹکتی ہوئی تلوار گرے

    ہم سے ٹکرا گئی خود بڑھ کے اندھیرے کی چٹان
    ہم سنبھل کر جو بہت چلتے تھے ناچار گرے

    ہاتھ آیا نہیں کچھ رات کی دلدل کے سوا
    ہائے کس موڑ پہ خوابوں کے پرستار گرے

    کیا کہوں دیدہءِ تر یہ تو میرا چہرہ ہے
    سنگ کٹ جاتے ہیں بارش کی جہاں دھار گرے

    دیکھتے کیوں ہو شکیب اتنی بلندی کی طرف
    نہ اٹھایا کرو سر کو کہ یہ دستار گرے




    (شکیب جلالی)
     
  7. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:

    بہت خوب ۔ مقطع تو بہت ہیییییی زبردست ہے :a180:
     
  8. لاحاصل
    آف لائن

    لاحاصل ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2006
    پیغامات:
    2,943
    موصول پسندیدگیاں:
    8
    بہت خوب
    شکریہ ساگراج جی :dilphool:
     
  9. ساگراج
    آف لائن

    ساگراج ممبر

    شمولیت:
    ‏31 جنوری 2008
    پیغامات:
    11,702
    موصول پسندیدگیاں:
    24
    قریہءِ جاں میں کوئی پھول کھلانے آئے
    وہ میرے دل پہ نیا زخم لگانے آئے

    میرے ویران دریچوں میں بھی خوشبو جاگے
    وہ میرے گھر کے در و بام سجانے آئے

    اس سے اک بار تو روٹھوں میں اسی کی مانند
    اور میری طرح سے وہ مجھ کو منانے آئے

    اسی کوچے میں کئی اس کے شناسا بھی تو ہیں
    وہ کسی اور سے ملنے کے بہانے آئے

    اب نہ پوچھوں گی میں کھوئے ہوئے خوابوں کا پتہ
    وہ اگر آئے تو کچھ بھی نہ بتانے آئے

    ضبط کے شہر پناہوں کی میرے مالک خیر
    غم کا سیلاب اگر مجھ کو بہانے آئے




    (پروین شاکر)
     
  10. ساگراج
    آف لائن

    ساگراج ممبر

    شمولیت:
    ‏31 جنوری 2008
    پیغامات:
    11,702
    موصول پسندیدگیاں:
    24
    جل بھی چکے پروانے ہو بھی چکی رسوائی
    اب خاک اڑانے کو بیٹھے ہیں تماشائی

    تاروں کی ضیاء دل میں اک آگ لگاتی ہے
    آرام سے راتوں کو سوتے نہیں سودائی

    راتوں کی اداسی میں خاموش ہے دل میرا
    بے حس ہیں تمنائیں نیند آئی کہ موت آئی

    اب دل کو کسی کروٹ آرام نہیں ملتا
    اک عمر کا رونا ہے دو دن کی شناسائی

    اک شام وہ آئے تھے اک رات فروزاں تھی
    وہ شام نہیں لوٹی وہ رات نہیں آئی




    (شہزاد احمد)
     
  11. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    ایک طویل عرصے کے بعد گڑیا کی نذر چند اشعار

    اے چاند سنو ، کچھ بات کہو
    تیری بات چلے میری رات کٹے

    بات کرو اس بستی کی
    بادل بارش اور مستی کی

    یا بات کرو اس بندھن کی
    پائل چوڑی اور کنگن کی

    جنہیں تم بھی سوچا کرتے ہو
    خوابوں میں پوجا کرتے ہو

    یا ہوا میں اڑتے آنچل کی
    جو جب لہرا‌ۓ کچھ یاد دلاۓ

    جو جب لہرا‌ۓ کچھ یاد دلاۓ
    تیرے چین چراۓ، تیری نیند اڑاۓ

    تم مجھ سے کہو کچھ بات کرو
    تیری بات چلے، میری رات کٹے
     
  12. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    بہت خوب جناب۔۔۔۔زبردست۔۔۔
     
  13. سیف
    آف لائن

    سیف شمس الخاصان

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2007
    پیغامات:
    1,297
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    تم مجھ سے کہو کچھ بات کرو
    تیری بات چلے، میری رات کٹے
    بہت عمدہ نعیم بھائی
    (یہی انتخاب "پسندیدہ غزلیات نظمیات" میں بھی موجود ہے آپ کا)
     
  14. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    پسندیدگی کے لیے سب دوستوں کا شکریہ :dilphool:
     
  15. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    وُہ کبھی مِل جائیں تو کیا کیجئے؟
    رات دِن صورت کو دیکھا کیجئے

    چاندنی راتوں میں اِک اِک پُھول کو
    بے خُودی کہتی ہے سجدہ کیجئے

    جو تمنّا بر نہ آئے عُمر بھر
    عُمر بھر اُس کی تمنّا کیجئے

    عشق کی رنگینیوں میں ڈوب کر
    چاندنی راتوں میں رویا کیجئے

    پُوچھ بیٹھے ہیں ہمارا حال وہ
    بے خوُدی ، توُ ہی بتا کیا کیجئے

    ہم ہی اُس کے عشق کے قابل نہ تھے
    کیوں کسی ظالم کا شکوہ کیجئے

    آپ ہی نے درد بخشا ہے ہمیں
    آپ ہی اس کا مداوا کیجئے

    کہتے ہیں اختر وہ سُن کر میرے شعر
    اِس طرح ہم کو نہ رُسوا کیجئے​
     
  16. مریم سیف
    آف لائن

    مریم سیف ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏15 جنوری 2008
    پیغامات:
    5,303
    موصول پسندیدگیاں:
    623
    ملک کا جھنڈا:
    بہت خوب۔۔ کاشفی جی۔۔ :a180:
     
  17. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    شکریہ بہت بہت۔۔۔خوش رہیں۔۔ :dilphool:
     
  18. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    تری دنیا میں گر مکار ہی مکار بستے ہیں!

    تو میرا سینہ کیوں اخلاص سے معمور ہے یارب؟
    مرا ہی دل مئے الفت سے کیوں مخمور ہے یارب؟

    ترے مے خانہء ہستی میں گر عیار بستے ہیں!
    تری دنیا اگر بے درد انسانوں کا مسکن ہے!

    تو مجھ کو کیوں کیا ہے درد دل سے آشنا تو نے؟
    مجھی کو کیوں بنایا پیکر رحم و وفا تو نے؟

    تری دنیا اگر خونخوار حیوانوں کا مسکن ہے!
    اگر اپنوں کے غم پر مسکراتے ہیں ترے بندے!

    تو مجھ کو کیوں پر ائے غم پہ بھی رونا سکھایا ہے؟
    مری آنکھوں میں کیوں سارے جہان کا دکھ بسایا ہے؟

    اگر اس حال میں آنکھیں چراتے ہیں ترے بندے!

    تری دنیا کی رونق، مکر، جھوٹ اور بے وفائی ہے!
    یہاں تیری خدائی ہے کہ شیطاں کی خدائی ہے؟
     
  19. مریم سیف
    آف لائن

    مریم سیف ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏15 جنوری 2008
    پیغامات:
    5,303
    موصول پسندیدگیاں:
    623
    ملک کا جھنڈا:
    شکریہ بہت بہت۔۔۔خوش رہیں۔۔ :dilphool: [/quote:u9u1d1y3]
    آپ بھی۔۔ :dilphool: ۔۔ یہ اوپر والی غزل بھی اچھی ہے۔۔ :a180:
     
  20. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    شکریہ بہت بہت۔۔۔

    یہ جو تصویر ڈسپلے کی ہوئی ہے۔۔۔۔یہ بھی ماشاء اللہ سے۔۔۔بہت ہی خوبصورت بلکل آپ کی طرح۔۔۔چشم بدور۔۔۔اللہ تعالی خوش و خرم رکھے۔۔۔آمین
     
  21. سیف
    آف لائن

    سیف شمس الخاصان

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2007
    پیغامات:
    1,297
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    مریم آپ کے ابو کا نام بھی سیف ہے اور میرا بھی تو میں بھی اب کسی کا ابو ہوں اور اس عمر میں کودنا ۔ ۔ ۔ ۔ ارے بھئی چلنا بھی مشکل ہو جاتا ہے کبھی کبھار ۔ ۔ ۔ آپ کودنے کا کہہ رہی ہیں! ویسے راز کی بات بتاؤں۔ ۔ ۔ ۔ میر شعر و شاعری والا خانہ خالی ہے ۔ ۔ ۔
     
  22. ساگراج
    آف لائن

    ساگراج ممبر

    شمولیت:
    ‏31 جنوری 2008
    پیغامات:
    11,702
    موصول پسندیدگیاں:
    24
    یہ غزل آج ہی کہیں‌ پڑھی ہے۔ بہت پسند آئی۔ سوچا اسے اردو شاعری کی چوپال میں بھی ہونا چاہیے۔ یہ غزل گڑیا کے نام کر دیتے ہیں۔


    محبتوں میں ہر ایک لمحہ وصال ہوگا یہ طے ہوا تھا
    بچھڑ کے بھی اک دوسرے کا خیال ہوگا یہ طے ہوا تھا

    وہی ہوا نا! بدلتے موسم میں تم نے ہم کو بھلا دیا ہے
    کوئی بھی رت ہو نہ چاہتوں کو زوال ہوگا یہ طے ہوا تھا

    یہ کیاکہ سانسیں اکھڑ رہی ہیں سفر کے آغاز ہی میں یارو
    کوئی بھی تھک کر نہ راستے میں‌ نڈھال ہوگا یہ طے ہوا تھا

    بچھڑ گئے ہیں‌ تو کیا ہوا کہ یہی تو دستورِ زندگی ہے
    جدائیوں میں‌ نہ قربتوں کا ملال ہوگا یہ طے ہوا تھا

    چلو کہ فیضان کشتیوں کو جلا دیں گمنام ساحلوں پہ
    کہ اب یہاں سے نہ واپسی کا سوال ہوگا یہ طے ہوا تھا
     
  23. عبدالجبار
    آف لائن

    عبدالجبار منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مئی 2006
    پیغامات:
    8,595
    موصول پسندیدگیاں:
    71
    بہت عُمدہ۔ یہ دو اشعار بہت پسند آئے۔
     
  24. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    بچھڑ گئے ہیں‌ تو کیا ہوا کہ یہی تو دستورِ زندگی ہے
    جدائیوں میں‌ نہ قربتوں کا ملال ہوگا یہ طے ہوا تھا

    بہت خوب۔۔۔۔ایکسلینٹ۔۔سب ہی اشعار بہت ہی خوب ہیں لیکن مجھے یہ اچھا لگا۔۔۔ :dilphool:
     
  25. لاحاصل
    آف لائن

    لاحاصل ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2006
    پیغامات:
    2,943
    موصول پسندیدگیاں:
    8
    کاشفی صاحب
    اور
    ساگراج صاحب
    اس لڑی میں اتنے خوبصورت اضافے کرنے کا بہت شکریہ
    آپ دونوں نے بہت پیاری شاعری پوسٹ کی :a180:
     
  26. نور
    آف لائن

    نور ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جون 2007
    پیغامات:
    4,021
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    کومل ۔ آج کچھ میں بھی گڑیا کے لیے ارسال کرنا چاہتی ہوں۔

    کوئی ایسا شخص ہوا کرے

    مجھ ہی سے باتیں‌ کیا کرے
    جو میرے لیے ہی سجا کرے
    کسی اور کو نہ تکا کرے
    نہ شکایتیں ، نہ گلہ کرے

    کبھی روئے جائے وہ بےپناہ
    کبھی بےتحاشا اداس ہو
    کبھی چپکے چپکے دبے قدم
    میرے پیچھے آ کے ہنسا کرے

    کوئی ایسا شخص ہوا کرے

    میری قربتیں میری چاہتیں
    کوئی یاد کر کے قدم قدم
    میں طویل سفر میں ہوں اگر
    میری واپسی کی دعا کرے

    کوئی ایسا شخص ہوا کرے
     
  27. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    بہت خوب نور صاحبہ۔۔ :dilphool: کوئی ایسا شخص ہوا کرے۔۔۔ایکسلینٹ
     
  28. ساگراج
    آف لائن

    ساگراج ممبر

    شمولیت:
    ‏31 جنوری 2008
    پیغامات:
    11,702
    موصول پسندیدگیاں:
    24
    کہو دکھ کے سمندر کا سفر اب تک رہا کیسا؟
    کہا اجلے کناروں کا کوئی امکان دیکھا ہے

    کہو دریا کناروں سے بھلا کیا گفتگو ٹھہری؟
    کہا دریا کو اپنے ضبط پہ حیران دیکھا ہے

    کہا کیوں کس لئے کھولا یہ تم نے دل کا دروازہ
    بتایا دل کے رستوں پر کوئی مہمان دیکھا ہے

    کہو اس عشق کی بابت، بھلا کیا حد رہی ہوگی؟
    کہا وہ عشق جیسے روح کا سرطان دیکھا ہے

    کہو اس سے بچھڑنے کی، تمہیں منظور یہ ہوگا؟
    کہا جینے کی خواہش کو کبھی قربان دیکھا ہے

    کہو پھر تم پہ کیا گزری، وہ خوابِ زندگی کھو کر؟
    کہا کل اپنی آنکھوں کو بہت بے جان دیکھا ہے
     
  29. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    بہت خوب ساگراج بھائی۔۔ :dilphool:
     
  30. ساگراج
    آف لائن

    ساگراج ممبر

    شمولیت:
    ‏31 جنوری 2008
    پیغامات:
    11,702
    موصول پسندیدگیاں:
    24
    اسے کہنا

    ہمیں کب فرق پڑتا ہے
    کہ۔۔۔۔۔۔۔
    ہم تو شاخ سے ٹوٹے ہوئے پتے
    بہت عرصہ ہوا ہم کو
    رگیں تک مر چکیں دل کی
    کوئی پاؤں تلے روندے
    جلا کر راکھ کر ڈالے
    ہوا کے ہاتھ پر رکھ کر
    کہیں بھی پھینک دے ہم کو
    سپردِ خاک کر ڈالے
    ہمیں‌اب یاد ہی کب ہے؟
    کہ ہم بھی ایک موسم تھے
    کسی گلشن کی زینت تھے
    کسی ٹہنی کی قسمت تھے
    کئی آنکھوں کی راحت تھے
    یا جیون کی حرارت تھے
    بہت عرصہ ہوا وہ خواب سا موسم
    ہمارے ہاتھ سے پھسلا
    یا شائید پھر خزاں موسم کو
    ہم اپنا سمجھ بیٹھے
    سو اس دن سے ۔۔۔۔۔۔۔۔
    کسی موسم سے اب اپنا
    کوئی رشتہ نہیں‌بنتا
    کسی کی شاخ کی بانہیں
    ہمیں پہچانتی کب ہیں؟
    کبھی ہم ان کی دھڑکن تھے
    یہ شاخیں مانتی کب ہیں؟
     

اس صفحے کو مشتہر کریں