1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

پسندیدہ غزلیات، نظمیات

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از عبدالجبار, ‏21 نومبر 2006۔

  1. ملک بلال
    آف لائن

    ملک بلال منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 مئی 2010
    پیغامات:
    22,418
    موصول پسندیدگیاں:
    7,511
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: پسندیدہ غزلیات، نظمیات


    واہ عبدالجبار جی
    بہت خوب
    مجھے ایک کلام یاد آ گیا۔ جو بالکل اس کا پنجابی ورژن کہہ سکتے ہیں۔ شاکر شجاع آبادی کا ۔ میرا خیال ہے پنجابی چوپال میں‌لکھا بھی تھا کہیں۔
     
  2. عبدالجبار
    آف لائن

    عبدالجبار منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مئی 2006
    پیغامات:
    8,595
    موصول پسندیدگیاں:
    71
    جواب: پسندیدہ غزلیات، نظمیات

    اگر ملے تو لنک بتایئے گا۔
     
  3. ملک بلال
    آف لائن

    ملک بلال منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 مئی 2010
    پیغامات:
    22,418
    موصول پسندیدگیاں:
    7,511
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: پسندیدہ غزلیات، نظمیات

    جی مل گئی۔ دونوں کا موازنہ کیجیے گا۔ آپ بھی میری بات سے اتفاق کریں گے۔
    اس لنک کا پیغام نمبر 7
    لنک : http://www.oururdu.com/forums/showthread.php?t=9448
     
  4. عبدالجبار
    آف لائن

    عبدالجبار منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مئی 2006
    پیغامات:
    8,595
    موصول پسندیدگیاں:
    71
    جواب: پسندیدہ غزلیات، نظمیات

    جی پڑھ لیا، اسی کی پنجابی ورژن لگ رہا ہے۔ بہت خوب۔
     
  5. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: پسندیدہ غزلیات، نظمیات

    ان کو جگر کی جستجو، ان کی نظر کو کیا کروں
    مجھ کو نظر کی آرزو، اپنے جگر کو کیا کروں

    رات ہی رات میں تمام، طے ہوئے عمر کے مقام
    ہو گئی زندگی کی شام، اب میں سحر کو کیا کروں

    وحشتِ دل فزوں تو ہے، حال میرا زبوں تو ہے
    عشق نہیں جنوں تو ہے، اس کے اثر کو کیا کروں

    فرش سے مطمئن نہیں، پست ہے نا پسند ہے
    عرش بہت بلند ہے، ذوقِ نظر کو کیا کروں

    ہائے کوئی دوا کرو، ہائے کوئی دعا کرو
    ہائے جگر میں درد ہے، ہائے جگر کو کیا کروں

    اہل نظر کوئی نہیں اس لیے خود پسند ہوں
    آپ ہی دیکھتا ہوں میں اپنے ہنر کو کیا کروں

    ترکِ تعلقات پر گر گئی برقِ التفات
    راہ گزر میں مل گئے، راہ گزر کو کیا کروں

    حفیظ جالندھری
     
  6. عبدالجبار
    آف لائن

    عبدالجبار منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مئی 2006
    پیغامات:
    8,595
    موصول پسندیدگیاں:
    71
    جواب: پسندیدہ غزلیات، نظمیات

    بہت خوب، واصف بھائی! عمدہ کلام ہے۔
     
  7. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: پسندیدہ غزلیات، نظمیات

    داد قبول ہو :222:
     
  8. عبدالجبار
    آف لائن

    عبدالجبار منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مئی 2006
    پیغامات:
    8,595
    موصول پسندیدگیاں:
    71
    جواب: پسندیدہ غزلیات، نظمیات

    جنّت الفردوس اُن کے پاؤں کے تَلووں میں ہے
    جلوہءِ حق حضرتِ انسان کے جلووں میں ہے

    ایک نقطہ کی طرح ہے اُن کے آگے کائنات
    سارا عالم اُس نگاہِ مست کی پلکوں میں ہے

    ہے اُسی بے رنگ کی ہر رنگ میں جلوہ گری
    ایک ہے وہ اور وہ جلوہ نُما لاکھوں میں ہے

    اب تو خُوش ہو کر سرِ ممبر پیا کرتا ہوں
    اب تو ساقی نام میرا آپ کے رِندوں میں ہے

    حضرتِ موسیٰ نے جس کو طور پر دیکھا نہیں
    وہ جمالِ یار میرے یار کی آنکھوں میں ہے

    کیا کریں طوافِ کعبہ، کیا کریں سجدہ سجود
    منزلِ مقصود میری یار کے قدموں میں ہے

    جان لے سکتا نہیں کہتے ہیں جس کو اسرائیل
    زندگی میری تو میرے یار کے ہاتھوں میں ہے

    ایک ذرا بھی جمالِ یار سے خالی نہیں
    حُسن فطرت برملا انوارؔ کے پیاروں میں ہے

    (سائیں انوارؔ قادری)
     
  9. خوبصورت
    آف لائن

    خوبصورت ممبر

    شمولیت:
    ‏9 اکتوبر 2011
    پیغامات:
    6,517
    موصول پسندیدگیاں:
    35
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: پسندیدہ غزلیات، نظمیات

    کافی گہری شاعری ہے۔۔
     
  10. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: پسندیدہ غزلیات، نظمیات

    ہاتھ انصاف کے چوروں کا بھی کیا میں کاٹوں
    جرم قانون کرے اور سزا میں کاٹوں

    دودھ کی نہر شہنشاہ محل میں لے جائے
    تیشہ خوں سے پہاڑوں کا گلہ میں کاٹوں

    تیرے ہاتھوں میں ہے تلوار، میرے پاس قلم
    بول سر ظلم کا تو کاٹے گا، یا میں کاٹوں

    اب تو بندے بھی خدا بندوں کی تقدیر لکھیں
    دے وہ طاقت مجھے ان سب کا لکھا میں کاٹوں

    پاؤں ہوتے ہوئے کب تک چلوں بیساکھیوں پر
    کب تلک دوسروں کا بویا ہوا میں کاٹوں

    کھلے ماحول پہ وہ حبس کو معمور کرے
    سانس کی دھار سے زنجیرِ ہوا میں کاٹوں

    چھاؤں تو اس کو مظفر نہیں اچھی لگتی
    کہتا مجھ سے ہے کہ یہ پیڑ گھنا میں کاٹوں

    مظفر وارثی
     
  11. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: پسندیدہ غزلیات، نظمیات

    کہاں کا صبر سو سو بار دیوانوں کے دل ٹوٹے
    شکستِ دل کے خدشے ہی سے نادانوں کے دل ٹوٹے

    وہ محرومی کا جوش ِخواب پرور اب کہاں باقی
    بر آئی اتنی امیدیں کہ ارمانوں کے دل ٹوٹے

    انہیں اپنے گداز ِ دل سے اندازہ تھا اوروں کا
    جب انسانوں کے دل دیکھے تو انسانوں کے دل ٹوٹے

    قفس سے حسن ِگل کے قدرداں اب تک نہیں پلٹے
    شگوفوں کے تبسم سے گلستانوں کے دل ٹوٹے


    اگر کسی کو شاعر کا نام معلوم ہے تو ضرور بتائیں
     
  12. سین
    آف لائن

    سین ممبر

    شمولیت:
    ‏22 جولائی 2011
    پیغامات:
    5,529
    موصول پسندیدگیاں:
    5,790
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: پسندیدہ غزلیات، نظمیات

    انہیں اپنے گداز ِ دل سے اندازہ تھا اوروں کا
    جب انسانوں کے دل دیکھے تو انسانوں کے دل ٹوٹے


    خوبصورت۔۔۔۔۔۔۔۔۔
     
  13. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: پسندیدہ غزلیات، نظمیات

    دل کی محفل میں بٹھا کر کبھی نزدیک سے دیکھ
    دیکھنا ہے تو مری جان مجھے ٹھیک سے دیکھ

    مجھ سے کچھ دور نہیں کوزہ گری خوابوں کی
    میری بے خواب سی آنکھیں ذرا نزدیک سے دیکھ

    اس سے پہلے کہ ہمیں وقت جدا کر ڈالے
    میں ترے سامنے بیٹھا ہوں مجھے ٹھیک سے دیکھ

    یہ مری ذات کے پہلو بھی ہیں آئینے بھی
    میرے احساس کے زخموں کو نہ تضحیک سے دیکھ

    اس میں لرزاں ہیں کہیں تیری انا کا گوہر
    اپنے کشکول کی وقعت نہ فقط بھیک سے دیکھ


    جس نے طوفان اٹھایا ہے رگوں میں تیری
    میں بھی مجبور ہوں دل کی اسی تحریک سے دیکھ

    زندگی کم ہے تجسس کی پذیرائی کو
    دل جسے دیکھنا چاہے اسے نزدیک سے دیکھ

    جب بھی فرصت ہو تجھے شہرِ چراغاں سے سعید
    دور نگراں ہیں دریچے کئی تاریک سے دیکھ

    سعید خان
     
  14. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: پسندیدہ غزلیات، نظمیات

    ڈر تو مجھے کس کا ہے کہ میں کچھ نہیں کہتا
    پر حال یہ افشا ہے کہ میں کچھ نہیں کہتا

    ناصح یہ گلہ ہے کہ میں کچھ نہیں کہتا
    تو کب میری سنتا ہے کہ میں کچھ نہیں کہتا

    ناصح کو جو چاہوں تو ابھی ٹھیک بنا دوں
    پر خوف خدا کا ہے کہ میں کچھ نہیں کہتا

    چپکے سے تیرے ملنے کا گھر والوں میں تیرے
    اس واسطے چرچا ہے کہ میں کچھ نہیں کہتا

    اے چارہ گرو قابلِ درماں نہیں یہ درد
    ورنہ مجھے سودا ہے کہ میں کچھ نہیں کہتا

    ہر وقت ہے دشنام ہر اک بات پہ طعنہ
    پھر اس پہ بھی کہتا ہے کہ میں کچھ نہیں کہتا

    مومن بخدا سحر بیانی کا جبھی تک
    ہر ایک کو دعویٰ ہے کہ میں کچھ نہیں کہتا
     
  15. خوبصورت
    آف لائن

    خوبصورت ممبر

    شمولیت:
    ‏9 اکتوبر 2011
    پیغامات:
    6,517
    موصول پسندیدگیاں:
    35
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: پسندیدہ غزلیات، نظمیات

    بہت خوب ۔۔
     
  16. بزم خیال
    آف لائن

    بزم خیال ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 جولائی 2009
    پیغامات:
    2,753
    موصول پسندیدگیاں:
    334
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: پسندیدہ غزلیات، نظمیات

    بہت خوب واصف بھائی شعر تو سب ہی لاجواب ہیں ۔۔
     
  17. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: پسندیدہ غزلیات، نظمیات

    ہر پری وَش کو خدا تسلیم کر لیتا ہوں میں
    کتنا سودائی ہوں، کیا تسلیم کر لیتا ہوں میں

    مے چُھٹی، پر گاہے گاہے اب بھی بہرِ احترام
    دعوتِ آب و ہوا تسلیم کر لیتا ہوں میں

    بے وفا میں نے، محبّت سے کہا تھا آپ کو
    لیجیئے اب با وفا تسلیم کر لیتا ہوں میں

    جو اندھیرا تیری زلفوں کی طرح شاداب ہو
    اُس اندھیرے کو ضیا تسلیم کر لیتا ہوں میں

    جُرم تو کوئی نہیں سرزد ہوا مجھ سے حضور
    با وجود اِس کے سزا تسلیم کر لیتا ہوں میں

    جب بغیر اس کے نہ ہوتی ہو خلاصی اے عدم
    رہزنوں کو رہنما تسلیم کر لیتا ہوں میں

    (رُسوائیِ نقاب - عبدالحمید عدم)
     
  18. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: پسندیدہ غزلیات، نظمیات

    واصف بھائی ۔ ایک بار پھر عمدہ انتخاب۔ :a180:
     
  19. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
  20. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: پسندیدہ غزلیات، نظمیات

    اب یاد دلائیں کیا تم کو
    یہ سال بھی آخر بیت گیا
    وہ سرد ہوائیں اب بھی ہیں
    رنگین فضائیں اب بھی ہیں
    وہ بھیگے بھیگے پانی کی
    ساکت سی صدائیں اب بھی ہیں
    میں اب بھی وہاں پہ جاتا ہوں
    اور دل اپنا سُلگا تا ہوں
    اب تم نہیں‌ہوتے ساتھ میرے
    ہوتے ہیں‌ اکیلے ہاتھ میرے
    ساکت سی صدائیں پوچھتی ہیں
    وہ سرد ہوائیں پوچھتی ہیں
    وہ سنگ تمہارا کدھر گیا ؟
    کیا پھر یہ زمانہ جیت گیا ؟
     
  21. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: پسندیدہ غزلیات، نظمیات

    یوں اکیلے میں اسے عہدِوفا یاد آئے
    جیسے بندے کو مصیبت میں خدا یاد آئے

    جیسے بھٹکے ہوئے پنچھی کو نشیمن اپنا
    جیسے اپنوں کے بچھڑنے پہ دعا یادآئے

    جیسے ڈھلتی ہوئی شاموں کو سویرا کوئی
    جیسے پنجرے میں پرندے کو فضا یاد آئے

    جیسے بوڑھے کو خیالات میں بچپن اپنا
    جیسے بچے کو شرارت پہ سزا یاد آئے

    جیسے اُجڑی ہوئی بستی کو زمانہ اپنا
    جیسے طوفان کے ٹھہرنے پہ دیا یاد آئے

    شاعر نامعلوم۔​
     
  22. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: پسندیدہ غزلیات، نظمیات

    کیا بات ہے۔۔۔۔بہت خوب بلکہ بہت ہی خوب۔۔۔۔۔ان لوگوں کے لیے تو بہت ہی خوب جو میری طرح اکثر یادوں میں کھوجاتے ہیں۔۔۔۔۔۔اور پھر مذکورہ بالا اشعار کی طرح ہی ہوتے ہونگے۔
     
    نعیم نے اسے پسند کیا ہے۔
  23. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: پسندیدہ غزلیات، نظمیات

    سخنِ حق کو فضیلت نہیں ملنے والی
    صبر پر دادِ شجاعت نہیں ملنے والی

    وقت معلوم کی دہشت سے لرزتا ہوا دل
    ڈوبا جاتا ہے کہ مہلت نہیں ملنے والی

    زندگی نذر گزاری تو ملی چادرِ خاک
    اس سے کم پر تو یہ نعمت نہیں ملنے والی

    راس آنے لگی دنیا تو کہا دل نے کہ جا
    اب تجھے درد کی دولت نہیں ملنے والی

    ہوس لقمہ تر کھا گئی لہجے کا جلال
    اب کسی حرف کو حُرمت نہیں ملنے والی

    گھر سے نکلے ہوئے بیٹوں کا مقدر معلوم
    ماں کے قدموں میں بھی جنت نہیں ملنے والی

    زندگی بھر کی کمائی یہی مصرعے دو چار
    اس کمائی پہ تو عزت نہیں ملنے والی

    افتخار عارف
     
  24. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: پسندیدہ غزلیات، نظمیات

    کیا بات ہے۔ ساغر صدیقی کا ایک شعر یاد آ گیا

    فقیہِ شہر نے تہمت لگائی ساغر پر
    یہ شخص درد کی دولت کو عام کرتا ہے
     
  25. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: پسندیدہ غزلیات، نظمیات

    محبوب خان بھائی ۔ خوبصورت انتخاب ہے۔
     
  26. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: پسندیدہ غزلیات، نظمیات

    بعد مُدت اُسے دیکھا، لوگو
    وہ ذرا بھی نہیں بدلا، لوگو

    خُوش نہ تھا مُجھ سے بچھڑ کر وہ بھی
    اُس کے چہرے پہ لکھا تھا،لوگو

    اُس کی آنکھیں بھی کہے دیتی تھیں
    رات بھر وہ بھی نہ سویا،لوگو

    اجنبی بن کے جو گزرا ہے ابھی
    تھا کِسی وقت میں اپنا ،لوگو

    دوست تو خیر کوئی کس کا ہے
    اُس نے دشمن بھی نہ سمجھا،لوگو


    رات وہ درد مرے دل میں اُٹھا
    صبح تک چین نہ آیا ،لوگو

    پیاس صحراؤں کی پھر تیز ہُوئی
    اَبر پھر ٹوٹ کے برسا،لوگو
     
  27. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: پسندیدہ غزلیات، نظمیات

    معیار اپنا ہم نے گرایا نہیں کبھی
    جو گر گیا نظر سے وہ بھایا نہیں کبھی

    حرص وہوس کو ہم نے بنایا نہیں شعار
    اور اپنا اعتبار گنوایا نہیں کبھی

    ہم آشنا تھے موجوں کے برہم مزاج سے
    پانی پہ کوئی نقش بنایا نہیں کبھی

    اک بار اس کی آنکھوں میں دیکھی تھی بے رخی
    پھر اس کے بعد یاد وہ آیا نہیں کبھی

    تنہائیوں کا راج ہے دل میں تمہارے بعد
    ہم نے کسی کو اس میں بسایا نہیں کبھی

    تسنیم جی رہے ہیں بڑے حوصلے کے ساتھ
    ناکامیوں پہ شور مچایا نہیں کبھی

    (تسنیم کوثر)
     
  28. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: پسندیدہ غزلیات، نظمیات

    واہ کیا بات ہے۔
     
  29. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: پسندیدہ غزلیات، نظمیات

    لاجواب۔۔۔۔۔۔داد قبول ہو۔ :dilphool:
    نعیم بھائی بہت ہی خوب۔
     
  30. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: پسندیدہ غزلیات، نظمیات

    شہر والو سنو

    اس بریدہ زباں شہر میں قصہ گو خوش بیاں آئے ہیں
    شہر والو سنو! اس سرائے میں ہم قصہ خواں آئے ہیں

    شہرِ معصوم کے ساکنو! کچھ فسانے ہمارے سنو
    دُور دیسوں میں ہوتا ہے کیا،ماجرے آج سارے سنو
    وہ سیہ چشم،پستہ دہن،سیم تن، نازنیں عورتیں

    وہ کشیدہ بدن، سبز خط ، خوش قطع، ماہ رُو نوجواں
    اور وہ جادوگری ان کی تقدیر کی
    وہ طلسمات، سرکار کی نوکری
    اک انوکھا محل
    جس گزرا تو ہر شاہزادے کا سر، خوک کا بن گیا
    درس گاہوں میں وہ جوق در جوق جاتے ہوئے نوجواں
    وہ تبسم فشاں ان کی پیشانیاں، ہائے کھوئی کہاں
    آن کی آن میں پِیر اتنے ہوئے
    ضعف سے ان کی مژگاں تلک جھڑگئیں
    جسم کی روح پر جھریاں پڑ گئیں
    اور وہ شہزادیاں
    کچی عمروں میں جو سیر کرنے گئیں
    باغ کا وہ سماں
    عشق کے پھول کھلتے ہوئے دُور تک ریشمی گھاس میں
    وہ فسوں ساز خوشبو، بھٹکتی ہوئی ان کے انفاس میں
    افسروں اور شاہوں کی آغوش میں
    ان کے نچلے بدن کیسے پتھرا گئے

    وہ عجب مملکت
    جانور جس پہ مدت سے تھے حکمراں
    گو رعایا کو اس کا پتہ تک نہ ےھا
    اور تھا بھی تو بے بس تھے ، لاچار تھے
    ان میں جو اہل ِ دانش تھے، مدت ہوئی مر چکے تھے
    جو زندہ تھے، بیمار تھے

    کچھ عجب اہل ِ فن بھی تو تھے اس جگہ
    سامری سِحر کے روگ میں مبتلا
    خلعتِ شاہ تھی ان کی واحد دوا
    بیشتر قابِ سلطان کے خوشہ چیں
    گیت لکھتے رہے، گیت گاتے رہے
    عہدِ زرّیں کے ڈنکے بجاتے رہے

    کن وزیروں سے ان کی رقابت رہی
    اور کام آئی کس کس کے جادو گری
    شاہ کا جب کھٹولا اڑایا تو پھر
    کیا ہوئی وہ پری

    جمع کرتے تھے ہم
    ایک رنگیں فسانہ، عجب داستاں
    آستینوں میں دفتر نہاں لائے ہیں
    شہر والو سنو

    فہمیدہ ریاض
     

اس صفحے کو مشتہر کریں