1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

پسندیدہ غزلیات، نظمیات

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از عبدالجبار, ‏21 نومبر 2006۔

  1. زاہرا
    آف لائن

    زاہرا ---------------

    شمولیت:
    ‏17 نومبر 2006
    پیغامات:
    4,208
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    عبدالجبار جی اور نعیم جی

    آپ کے ارسال کردہ کلام بہت عمدہ ہیں
     
  2. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    احمد فراز کی نظم حاضر ہے


    یہ میری غزلیں یہ میری نظمیں
    تمام تیری حکایتیں ہیں
    یہ تذکرے تیرے لطف کے ہیں
    یہ شعر تیری شکایتیں ہیں
    میں سب تیری نذر کر رہا ہوں
    یہ ان زمانوں کی ساعتیں ہیں
    جو زندگی کے نئے سفر میں
    تجھے کسی وقت یاد آئیں
    تو ایک اک حرف جی اٹھے گا
    پہن کے انفاس کی قبائیں
    اُداس تنہائیوں کے لمحوں میں
    ناچ اٹھیں گی یہ اپسرائیں
    مجھے ترے درد کے علاوہ بھی
    اور دکھ تھے میں مانتا ہوں
    ہزار غم تھے جو زندگی کی
    تلاش میں تھے یہ جانتا ہوں
    یہ زخم گلزار بن گئے ہیں
    یہ آہِ سوزاں گھٹا بنی ہے
    اور ابیہ ساری متاعِ ہستی
    یہ پھول یہ زخم سب ترے ہیں
    جو تیری قربت تری جدائی
    میں کٹ گئے روزوشب ترے ہیں
    وہ تیرا شاعر وہ تیرا مغنی
    وہ جسکی باتیں عجیب سی تھیں
    وہ جسکے جینے کی خواہشیں بھی
    خوداسکے اپنے نصیب سی تھیں
    نہ پوچھ اسکا کہ وہ دیوانہ
    بہت دنوں سے اُجڑ چکا ہے
    وہ کوہکن تو نہیں تھا لیکن
    کڑی چٹانوں سے لڑچکا ہے
    وہ تھک چکاتھا اور اسکا تیشہ
    اُسی کے سینے میں گڑچکا ہے

    (احمد فراز)
     
  3. عقرب
    آف لائن

    عقرب ممبر

    شمولیت:
    ‏14 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    3,201
    موصول پسندیدگیاں:
    200
    بہت عمدہ کلام ہے۔ احمدفراز میرے پسندیدہ شعراء میں سے ہیں
     
  4. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    میرا اپنا کئی برس پہلے لکھا ایک کلام اچانک سامنے آگیا ۔ آپ کی نذر کرتا ہوں

    وہ میرا نہیں تو کس کا ہے ؟؟

    میرے دل کی ہر ہر دھڑکن میں
    جو جیون بن کے دھڑکتا ہے
    وہ میرا نہیں تو کسی کا ہے؟

    جو ہر سو اک خوشبو بن کر
    میری سانسوں میں اترتا ہے

    جوراتوں کو میری نیندوں میں
    میرے سپنے بن کر آتا ہے

    جو آئے تو میرے آنگن میں
    اک نور اتر سا جاتا ہے

    وہ زلفیں کبھی جو پھیلا دے
    تو شب کا سماں ہو جاتا ہے

    چہرہ جو وہ دکھلائے تو
    پھر شب میں اجالا ہوتا ہے

    اُس کو دیکھوں تو آنکھوں میں
    اک چاند اتر سا جاتا ہے

    جو چاند کبھی اُسے دیکھ لے تو
    وہ خود شرما سا جاتا ہے

    آنکھیں جو اُسکی جھیل سی ہیں
    میرا دل بس ڈوبا جاتا ہے

    یہ ہونٹ جب اُسکے ہلتے ہیں
    کوئی پھول کِھلا سا جاتا ہے

    وہ بولے تو یوں لگتا ہے
    اک جھرنا بہتا جاتا ہے

    اُس کو سوچوں تو یادوں میں
    اِک گلشن کِھل کِھل جاتا ہے

    اُس گلشن کا پتہ پتہ
    بس اُسکی بات سناتا ہے

    اُسکی باتیں جب سنتا ہوں
    میرا دل پگھلا سا جاتا ہے

    جب دل پگھلے اُس کی خاطر
    تو چین میرا لُٹ جاتا ہے

    جب چین میرا لُٹ جاتا ہے
    اُسے بھولنے کو دل کرتا ہے

    اُسے بھولنا چاہوں جتنا رضا
    وہ اُتنا ہی یاد آتا ہے

    وہ جتنا مجھے یاد آتا ہے
    مجھے اتنا ہی تڑپاتا ہے

    وہ میرا نہیں تو کس کا ہے ؟؟؟
     
  5. عقرب
    آف لائن

    عقرب ممبر

    شمولیت:
    ‏14 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    3,201
    موصول پسندیدگیاں:
    200
    بہت مربوط کلام ہے ۔ بہت خوب
     
  6. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جب تصور میں نہ پائیں گے تمہیں
    پھر کہاں ڈھونڈنے جائیں گے تمہیں

    تم نے دیوانہ بنایا مجھ کو
    لوگ افسانہ بنائیں گے تمہیں

    آہ میں کتنا اثر ہوتا ہے
    یہ تماشا بھی دکھائیں گے تمہیں

    درد کیا ہوتا ہے دلِ بسمل کا
    وقت آیا تو دکھلائیں گے تمہیں

    تیری کس بات نے رلایا ہے مجھے
    پھر کبھی یاد دلائیں گے تمہیں

    سیف الدین سیف​
     
  7. زاہرا
    آف لائن

    زاہرا ---------------

    شمولیت:
    ‏17 نومبر 2006
    پیغامات:
    4,208
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    قریہ جاں‌میں‌کوئی پھول کھلانے آئے
    وہ مرے دل پہ نیا زخم لگانے آئے

    میرے ویران دریچوں میں بھی خوشبو آئے
    وہ مرے گھر کے دروباب سجانے آئے

    اس سے اک بار تو رُوٹھوں میں‌اُسی کی مانند
    اور مری طرح وہ مجھ کو منانے آئے

    اسی کوچے میں‌کئی اس کے شناسا بھی تو ہیں
    وہ کسی اور سے ملنے کے بہانے آئے

    اب نہ پوچھوں گی میں کھوئے ہوئے خوابوں کا پتہ
    وہ اگر آئے تو کچھ بھی نہ بتانے آئے

    (پروین شاکر)​
     
  8. عبدالجبار
    آف لائن

    عبدالجبار منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مئی 2006
    پیغامات:
    8,595
    موصول پسندیدگیاں:
    71
    بہت خوب نعیم بھائی!

    زاہرا جی آپ کا انتخاب بھی اچھا ہے۔
    -------------------------------------------------------------------------


    سرنڈر


    مرے خیموں پہ جب غیروں کا پرچم ہو
    میرا لشکر ہی میرے عدو سے جا کر مل جائے
    کمانیں تیر برسانے سے منکر ہوں
    ہوائیں جو ہماری دسترس میں تھیں
    وہی اپنی مخالف ہوں
    فلک ہو ساتھ نہ یہ جگ ہمارا ہو
    فقط اِک عزم پیہم ہو، ہمیں جس کا سہارا ہو

    مِرے دشمن!! مرے نا آشنا چہرے!!
    مِرا پھر بھی یہ دعوٰی ہے
    لڑائی جیت جاتا میں
    لڑائی دو بدو ہوتی اگر تو جیت جاتا میں

    میں اس چہروں کے جنگل میں ہر اِک سے کس طرح لڑتا
    کسی انجان دشمن سے عداوت کس طرح کرتا

    مرے دشمن!! مرے نا آشنا چہرے!!
    چلو اپنی ہی ساری خواہشوں کی گردنوں کو
    گھونٹ کر میں مار جاتا ہوں
    چلو میں‌ہار جاتا ہوں


    (منصور راٹھور)
     
  9. فیصل سادات
    آف لائن

    فیصل سادات ممبر

    شمولیت:
    ‏20 نومبر 2006
    پیغامات:
    1,721
    موصول پسندیدگیاں:
    165
    ملک کا جھنڈا:
    ہم نے جن کیلیے راہوں پہ بچھایا تھا لہو
    ہم سے کہتے ہیں وہی عہدِ وفا یاد نہیں
    ہم نے پلکوں سے درِ یار پہ دستک دی ہے
    میں وہ سائل ہوں جسے کوئی سدا یاد نہیں
    زندگی جرمِ مسلسل کی طرح کاٹی ہے
    جانے کس جرم کی پائی ہے سزا یاد نہیں
    آؤ ایک سجدہ کریں عالمِ مدہوشی میں
    لوگ کہتے ہیں کہ ساغر کو خدا یاد نہیں
     
  10. فیصل سادات
    آف لائن

    فیصل سادات ممبر

    شمولیت:
    ‏20 نومبر 2006
    پیغامات:
    1,721
    موصول پسندیدگیاں:
    165
    ملک کا جھنڈا:
    زاہرا میرے خیال سے یہاں “باب“ ہونا چاہیے نہ کہ“ باپ“
     
  11. نادیہ خان
    آف لائن

    نادیہ خان ممبر

    شمولیت:
    ‏26 جون 2006
    پیغامات:
    827
    موصول پسندیدگیاں:
    9
    ہاہاہاہاہاہاہاہاہاہا
     
  12. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    ریحانہ قمر کی ایک خوبصورت غزل

    پیار میں پاگل ہوجاتے ہیں
    لوگ مکمل ہوجاتے ہیں

    تم آنکھوں پر ہاتھ نہ رکھنا
    ہم خود اوجھل ہوجاتے ہیں

    تنہائی پر جھاڑتی ہے جب
    خواب معطل ہوجاتے ہیں

    جب سورج دیکھنے نکلوں
    سر پر بادل ہوجاتے ہیں

    تیرا اس میں دوش نہیں ہے
    لوگ ہی پاگل ہوجاتے ہیں

    درد پنیری بونے والو !!
    گھر بھی جنگل ہوجاتے ہیں

    (ریحانہ قمر)​
     
  13. مسز مرزا
    آف لائن

    مسز مرزا ممبر

    شمولیت:
    ‏11 مارچ 2007
    پیغامات:
    5,466
    موصول پسندیدگیاں:
    22
  14. شیرافضل خان
    آف لائن

    شیرافضل خان ممبر

    شمولیت:
    ‏20 نومبر 2006
    پیغامات:
    1,610
    موصول پسندیدگیاں:
    7
    بہت مزیدار کلام ہے اور اسی کلام کے لئے پنجابی کی لڑی میں ایک تھریڈ بنایا گیا تھا اور سب نے مل کر جو کلام مکمل صورت میں پیش کیا وہ شاید اصل ترتیب میں نہیں تھا آپ ذرا یہاں کلک کریں اور یہی کلام مذکورہ تھریڈ میں پیش کر سکتی ہیں ۔
     
  15. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جی شیرافضل بھائی کی تجویز درست ہے۔

    مزاحیہ اور خاص طور پر پنجابی مزاحیہ شاعری کے لیے الگ سے چوپال موجود ہے
     
  16. زاہرا
    آف لائن

    زاہرا ---------------

    شمولیت:
    ‏17 نومبر 2006
    پیغامات:
    4,208
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    ہم ان سے دور ہوتے جارہے ہیں
    بہت مجبور ہوتے جارہے ہیں

    جنہیں گمنام رہنا چاہیئے تھا
    وہی مشہورہوتے جارہے ہیں

    سنبھل جاؤ کہ اب دشمن کے حملے
    بہت بھرپورہوتے جارہے ہیں

    کِھلے تھے زخم جو پھولوں کی صورت
    وہ اب ناسورہوتے جارہے ہیں

    سفر تو سوچ کا جاری ہے اور ہم
    تھکن سے چورہوتے جارہے ہیں

    زمانہ پھیلتا جاتا ہے جتنا
    بشر محصورہوتے جارہے ہیں

    (فیضان عارف)​
     
  17. عبدالجبار
    آف لائن

    عبدالجبار منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مئی 2006
    پیغامات:
    8,595
    موصول پسندیدگیاں:
    71
    بہت خوب۔ زاہرا جی!
     
  18. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    بہت خوب زاہرا جی ۔ یہ اشعار تو بہت عمدہ ہیں۔
     
  19. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    عشق مِنت کشِ قرار نہیں
    حُسن مجبورِ انتظار نہیں

    تیری رنجش کی انتہا معلوم
    حسرتوں کا مری شمار نہیں

    اپنی نظریں بکھیر دے ساقی
    مَے بہ اندازہء خمار نہیں

    زیرِ لب ہے ابھی تبسمِ دوست
    منتشر جلوہ ء بہار نہیں

    اپنی تکمیل کر رہا ہوں‌میں
    ورنہ تجھ سے تو مجھکو پیار نہیں

    چارہء انتظار کون کرے
    تیری نفرت بھی اُستوار نہیں

    فیض زندہ رہیں، وہ ہیں تو سہی
    کیا ہوا گر وفا شعار نہیں

    (فیض)​
     
  20. سجیلا
    آف لائن

    سجیلا ممبر

    شمولیت:
    ‏29 جنوری 2007
    پیغامات:
    110
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    س

    قابلِ تعریف ہے!!
     
  21. سجیلا
    آف لائن

    سجیلا ممبر

    شمولیت:
    ‏29 جنوری 2007
    پیغامات:
    110
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    س

    ہوں ابھی آر کہ پار آیا ہوں
    عمر ساری تو گزار آیا ہوں
    میرے بس میں یہ کہاں تھا،کوئی
    لہر تھی جس پہ سوار آیا ہوں
    ہے یہ دیکھی ہوئی ہر شے،جیسے
    میں یہاں دوسری بار آیا ہوں
    وہ کہیں تھا کہ نہیں تھا موجود
    ہر جگہ اس کو پکار آیا ہوں
    جیت اور اس سے بڑی کیا ہو گی
    اپنا سب کچھ اسے ہار آیا ہوں
    بیٹھ جاؤں گا ابھی دم بھر میں
    شہر پر مثلِ غبار آیا ہوں
    دوست ہیں میرے مقابل اب کے
    اپنے دشمن کو تو مار آیا ہوں
    اور بھی لوگ ہیں کچھ ساتھ میرے
    ایک آنا تھا،سو چار آیا ہوں
    میں اعلانِ محبت کر کے
    بوجھ اِک سر سے اتار آیا ہوں!!
     
  22. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    واہ۔ کیا خوبصورت اشعار ہیں۔ بہت خوب سجیلہ جی۔
     
  23. زاہرا
    آف لائن

    زاہرا ---------------

    شمولیت:
    ‏17 نومبر 2006
    پیغامات:
    4,208
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    نعیم صاحب اور سجیلہ جی ۔ آپکے ارسال کردہ کلام بہت اچھے ہیں۔

    ایک غزل میری پسند کی حاضر ہے

    کچھ دیر کو تجھ سے کٹ گئی تھی
    محور سے زمین ہٹ گئی تھی

    تجھ کو بھی نہ مل سکی مکمل
    میں‌اتنے دکھوں‌میں بٹ گئی تھی

    شاید کہ ہمیں سنوار دیتی
    جو شب آ کر پلٹ گئی تھی

    رستہ تھا وہی پر بِن تمہارے
    میں گرد میں کیسی اَٹ گئی تھی

    پت جھڑ کی گھڑی تھی اور شجر تھے
    اک بیل عجب لپٹ گئی تھی

    (پروین شاکر)​
     
  24. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    اچھا کلام ہے
     
  25. عقرب
    آف لائن

    عقرب ممبر

    شمولیت:
    ‏14 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    3,201
    موصول پسندیدگیاں:
    200
    بہت خوب ۔ نعیم، زاہرا، سجیلہ جی آپ سب کے کلام بہت پیارے ہیں۔

    بہت خوب !
     
  26. سجیلا
    آف لائن

    سجیلا ممبر

    شمولیت:
    ‏29 جنوری 2007
    پیغامات:
    110
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    ::

    ابھی کیا کہیں ابھی کیا سنیں
    کہ سرِفصیلِ سکوتِ جاں
    کف روز و شب پہ شررنما
    وہ جو حرف حرف چراغ تھا
    اسے کس ہوا نے بجھا دیا
    کبھی پھر ملیں گے تو پوچھنا
    سرِ شہر عہدوصال دل
    وہ جو نکہتوں کا ہجوم تھا
    اسے دستِ موج فراق نے
    تہ خاک کب سے ملا دیا
    کبی گل کھلیں گے تو پوچھنا
    کبھی بے وجہ کبھی بے سبب
    کہاں کون کس سے بچھڑ گیا
    کسے کب کسی نے گنوا دیا!
     
  27. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    سجیلہ جی ۔ بہت ہی عمدہ کلام ہے۔ واقعی بہت گہرے احساسات پر مشتمل ہے۔

    آخری قطعہ بہت پسند آیا۔ اگر یہ آپ کا اپنا کلام ہے تو کمال ہے۔

    اتنا پیارا کلام ارسال کرنے پر شکریہ اور بہت ساری داد قبول فرمائیں۔
     
  28. سجیلا
    آف لائن

    سجیلا ممبر

    شمولیت:
    ‏29 جنوری 2007
    پیغامات:
    110
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    ::

    یا تونے شفق پھولتی عارض پہ نہ دیکھی
    یا میں ہی تری بات کا مفہوم نہ سمجھی
    مانع تھی حیا ورنہ تجھے پوچھ ہی لیتی
    کیا میرے سبب سے تیری آنکھوں میں نمی تھی
    میں اپنے خیالات میں گم تھی نہیں معلوم
    کب شام ڈھلی رات ہوئی،چاندنی چھٹکی
    لڑکی ہوں حیا آتی ہے یہ کیسے بتاؤں
    جو بات کہی اس نے مرے دل میں وہی تھی!
     
  29. سجیلا
    آف لائن

    سجیلا ممبر

    شمولیت:
    ‏29 جنوری 2007
    پیغامات:
    110
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    ::

    راہوں میں پھرتے رہے دھول ہوتے رہے
    ھمارے پاس کچھ محبت کے،الفت کے بیج تھے
    ہر جگہ زمینِ وفا میں انکو بوتے رہے
    نہ اگا کوئی پودا، نہ ھوا کوئی سودا
    ھم نے فصلیں کاٹنی تھیں
    اپنے بچوں میں بانٹنی تھیں
    وپ منتظر استادہ تھے
    انکے نین تقاضا تھے
    ھمارے پاس کچھ اگر ھوتا
    تو زمانہ بے فکر ھوتا
    نہ قحط ِوفا ھوتا،نہ قتلِ صدا ھوتا
    جو ہوتا تو صرف اتنا ھوتا
    جو ھم خدا کے ھوتے
    تو ھمارا خدا ھوتا!
     
  30. عبدالجبار
    آف لائن

    عبدالجبار منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مئی 2006
    پیغامات:
    8,595
    موصول پسندیدگیاں:
    71
    Re: ::

    بہت خوب۔ سجیلہ جی!

    عمدہ کلام ہے۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں