1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

پسندیدہ غزلیات، نظمیات

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از عبدالجبار, ‏21 نومبر 2006۔

  1. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    سجیلا جی ۔ بہت اچھا کلام ہے۔

    لیکن یہ اقف کیا کیا معنی ہوتا ہے ؟؟
     
  2. سجیلا
    آف لائن

    سجیلا ممبر

    شمولیت:
    ‏29 جنوری 2007
    پیغامات:
    110
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    ::

    افق کے تمنائی کو، اذل کے ہرجائی کو
    ابد تک بچھڑنے کا سلیقہ تو ہوتا

    -------------------------------------------

    کہاں گئے وہ لہجے میں پھول کھلانے والے
    آنکھیں دیکھ کے خوابوں کی تعبیر بتانے والے

    کسی تماشے میں رہتے تو کب کے گم ہو جاتے
    اک گوشے میں رہ کر اپنا آپ بچانے والے

    ایک بے یقین لہجہ خوف سے لرزتا تھا
    اک چھپی ہوئی حیرت حیرتوں سے باہر تھی!
     
  3. پیاجی
    آف لائن

    پیاجی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 مئی 2006
    پیغامات:
    1,094
    موصول پسندیدگیاں:
    19
    Re: ::

    ماشاء اللہ بہت خوبصورت کلام ہے۔
     
  4. لاحاصل
    آف لائن

    لاحاصل ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2006
    پیغامات:
    2,943
    موصول پسندیدگیاں:
    8
    سجیلہ آپ کی تمام غزلیں اور نظمیں بہت اچھی ہین
    کئی تو میں نے اپنی ڈائری پر نوٹ بھی کی ہیں :wink:
    ماشااللہ آپ کا زوق بہت ہی اچھا ہے
    لیکن اتنا خاموش خاموش نہ رہا کریں شاعری کے علاوہ تھوڑا گپ شپ میں بھی حصہ لیا کریں وہاں میرا ساتھ دینے والی کوئی نہیں اسی لئے میں کم کم آتی ہوں ایسے مزہ نہیں آتا نا
     
  5. سجیلا
    آف لائن

    سجیلا ممبر

    شمولیت:
    ‏29 جنوری 2007
    پیغامات:
    110
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    ::

    میں آڑھے ترچھے خیال سوچوں
    کہ بے ارادہ کتاب لکھوں؟

    کوئی شناسا غزل تراشوں
    کہ اجنبی انتساب لکھوں ؟

    گنوا دوں اک عمر کے زمانے
    کہ ایک پل کے حساب لکھوں

    میری طبیعت پر منحصر ہے
    میں جس طرح کا نصاب لکھوں

    یہ میرے اپنے مزاج پر ہے
    ّعذاب سوچوں، ثواب لکھوں

    طویل تر ہے سفر تمہں کیا؟
    میں جی رہا ہوں مگر تمیں کیا؟

    مگر تمیں کیا کہ تم تو کب سے
    میرے ارادے گنوا چکے ھو

    جلا کے سارے حروف اپنے
    میری دعائیں بجھا چکے ھو

    میں رات اوڑھوں کہ صبح پہنوں ؟
    تم اپنی رسمیں اٹھا چکے ھو
    سنا ہے سب کچھ بھلا چکے ھو

    تو اب میرے دل پہ جبر کیسا؟
    یہ دل تو حد سے گزر چکا ہے

    گزر چکا ہے مگر تمہں کیا؟
    خزاں کا موسم ٹھہر چکا ہے
    ٹھہر چکا ہے مگر تمہیں کیا؟

    مگر تمیہں کیا کہ اس خزاں میں
    میں جس طرح کے بھی خواب لکھوں۔


    (محسن نقوی)
     
  6. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    بہت خوب سجیلا جی۔ بہت زبردست کلام ہے۔
     
  7. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    اس کی یادوں کا سلسلہ ہوگا
    اس کہاں میں اور کیا ہوگا ؟

    جب بچھڑ کر بھی وہ خموش رہا
    گھرپہنچ کر تو رو دیا ہوگا

    خود کو سمجھا لیاہے میں نے مگر
    کیا وہ خود بھی بدل گیا ہوگا ؟

    اتنا آساں نہ تھا مجھے کھونا
    اس نے خود کو گنوا دیا ہوگا

    مجھ کو ویران کردیا جس نے
    کہیں آباد تو ہوا ہوگا

    سوچتا ہوں جو مجھ کو چاہتا تھا
    یاد مجھ کو وہ کر رہا ہوگا

    (تاجدار عادل)​
     
  8. لاحاصل
    آف لائن

    لاحاصل ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2006
    پیغامات:
    2,943
    موصول پسندیدگیاں:
    8
    سجیلا جی اور نعیم صاحب بہت اچھا انتخاب ہے آپ دونوں کا
    بہت خوب
     
  9. لاحاصل
    آف لائن

    لاحاصل ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2006
    پیغامات:
    2,943
    موصول پسندیدگیاں:
    8
    عشق مجھ کو نہیں وحشت ہی سہی
    میری وحشت تیری شہرت ہی سہی

    قطع کیجئے نہ تعلق ہم سے
    کچھ نہیں ہے تو عداوت ہی سہی

    میرے ہونے میں ہے کیا رسوائی
    اب وہ مجلس نہیں خلوت ہی سہی

    ہم بھی دشمن تو نہیں ہیں اپنے
    غیر کو تجھ سے محبت ہی سہی

    ہم کوئی ترک وفا کرتے ہیں
    نہ سہی عشق مصیبت ہی سہی

    ہم بھی تسلیم کی خو ڈالیں گے
    بے نیازی تیری عادت ہی سہی

    یار سے چھیڑ چلی جائے اسد
    گر نہیں وصل تو حسرت ہی سہی
     
  10. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    بہت خوب لاحاصل جی ۔ اچھا کلام ہے۔
     
  11. سجیلا
    آف لائن

    سجیلا ممبر

    شمولیت:
    ‏29 جنوری 2007
    پیغامات:
    110
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    ::

    تم ایسا کرنا کہ کوئی جگنو ،کوئی ستارہ سنبھال رکھنا
    میرے اندھیروں کی فکر چھوڑو، بس اپنے گھر کا خیال رکھنا

    اجاڑ موسم میں ریت دھرتی پہ ، فصل بوئی تھی چاندنی کی
    اب اس میں اگنے لگے اندھیرے تو کیسا جی ملال رکھنا

    دیارِ الفت میں اجنبی کو، سفر یے درپیش ظلمتوں کا
    کہیں وہ راہوں میں کھو نہ جائے ذرا دریچہ اجال رکھنا

    وہ رسم و راہ ہی نہیں، تو پھر یہ اثاثے کس کام کے تمھارے
    ادھر سے گذرا کبھی تو لے لوں گا، تم میرے خط نکال رکھنا

    بچھڑنے والے نے وقتِ رخصت کچھ اس نظر سے پلٹ کے دیکھا
    کہ جیسے وہ بھی ہی کہہ رہا ہو، تم اپنے گھر کا خیال رکھنا

    ہی دھوپ چھاؤں کا کھیل ہے، یاں خزاں بہاروں کی گھات میں ہے
    نصیب صبح عروج ہو تو نظر میں شام ِذوال رکھنا

    کسے خبر ہے کہ کب یہ موسم اڑا کے رکھ دے خاک آذر
    تم احتیاّطا ذمیں پہ فلک کی چادر ہی ڈال رکھنا



    (اعزاز احمد آزر)
     
  12. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    بہت خوب سجیلا جی۔ اتنا زبردست کلام آپ کی اعلی ذوقی کا آئینہ دار ہے۔ بہت خوب۔
    ---------------------------

    احمد فراز کی ایک غزل اس لڑی کی نذر

    دل بہلتا ہے کہاں‌ انجم و مہتاب سے بھی
    اب تو ہم لوگ گئے دیدہء بےخواب سے بھی

    رو پڑا ہوں تو کوئی بات بھی ایسی ہوگی
    میں کہ واقف تھا ترے ہجر کے آداب سے بھی

    کچھ تو اُس آنکھ کا شیوہ ہے خفا ہوجانا
    اور کچھ بھول ہوئی ہے دلِ بیتاب سے بھی

    اے سمندر کی ہوا تیرا کرم بھی معلوم
    پیاس ساحل کی تو بجھتی نہیں سیلاب سے بھی

    کچھ تو اُس حُسن کو جانے ہے زمانہ سارا
    اور کچھ بات چلی ہے مرے احباب سے بھی


    (احمد فراز)
     
  13. لاحاصل
    آف لائن

    لاحاصل ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2006
    پیغامات:
    2,943
    موصول پسندیدگیاں:
    8
    سجیلا اور نعیم صاحب بہت اچھے کلام ہیں آپ کے
     
  14. لاحاصل
    آف لائن

    لاحاصل ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2006
    پیغامات:
    2,943
    موصول پسندیدگیاں:
    8
    موج خوشبو کی طرح بات اڑانے والے
    تجھ میں پہلے تو نہ تھے رنگ زمانے والے

    کتنے ہیرے میری آنکھون سے چرائے تو نے
    چند پتھر میری جھولی میں گرانے والے

    خوں بہا اگلی بہاروں کا تیرے سر تو نہیں؟
    خشک ٹہنی پہ نیا پھول کھلانے والے

    آ تجھے نظر کروں اپنی ہی شہہ رگ کا لہو
    میرے دشمن میری توقیر بڑھانے والے

    ظلمت شب سے شکایت انہیں کیسی پاگل
    وہ تو سورج کو تھے آئینہ دکھانے والے
     
  15. سجیلا
    آف لائن

    سجیلا ممبر

    شمولیت:
    ‏29 جنوری 2007
    پیغامات:
    110
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    ::

    اے مشفقِ من اس حال میں تم کس طرح بسر فرماؤ گے
    انجان بنے چپ بیٹھو گے اور جان کے دھوکے کھاؤ گے

    کیا دیکھتے ہو دیواروں کو تم اپنے گھر کے اندھیروں میں
    یہ شمع کی صورت جلنا کیا،آئے گی ہوا بجھ جاؤ گے

    جن جھوٹے سچے خوابوں کی تعبیر غمِ تنہائی ہے
    ان جھوٹے سچے خوابوں سے تم کب تک جی بہلاؤ گے

    ان دیدہ و دل کی راہوں پر تم کس کی تلاش میں پھرتے ہو
    جو کھونا تھا سو کھو بیٹھے، کیا ڈھونڈو گے کیا پاؤ گے

    چھوڑو بھی پرانی باتوں کو جو دل پر بیتی بیت گئی
    افسردہ دلی سے تم کب تک ہر محفل کو گرماؤ گے

    تم خلوتِ غم سے نکلو تو اس شہر میں ایسے لوگ بھی ہیں
    اک بار جو ان کو دیکھو گے تو دیکھتے ہی رہ جاؤ گے

    کچھ گردِ سفر کے رشتے سے ،کچھ نقشِ قدم کے ناتے سے
    جس راہ سے گذرو گے آپ، ہم کو بھی وہیں آپ پاؤ گے

    جو پہلے تھے ہم وہ آج بھی ہیں پہچان ہماری آساں ہے
    تم روپ بدل کر لاکھ پھرو پر کِس کِس کو جھٹلاؤ گے!
     
  16. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    بہت خوب لاحاصل جی ۔ کیا زبردست کلام ہے۔ یہ 2 اشعار تو بہت اچھے لگے۔

    اور سجیلہ جی لکھتی ہیں۔


    سجیلہ جی ۔ بہت بامعنی اور خوبصورت کلام ہے۔ بہت خوب :87:
     
  17. عبدالجبار
    آف لائن

    عبدالجبار منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مئی 2006
    پیغامات:
    8,595
    موصول پسندیدگیاں:
    71
    بہت خوب۔ لاحاصل جی!

    سجیلہ جی آپ کا انتخاب بھی بہت عمدہ ہے۔ اس شعر سے مجھے بھی ایک شعر یاد آیا سو عرض کرتا ہوں۔


    جن سے مل کر زندگی سے عشق ہو جائے وہ لوگ
    آپ نے دیکھے نہ ہوں شاید ، مگر ایسے بھی ہیں​
     
  18. عبدالجبار
    آف لائن

    عبدالجبار منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مئی 2006
    پیغامات:
    8,595
    موصول پسندیدگیاں:
    71
    اپنی ایک پسندیدہ غزل پیش کرتا ہوں۔

    یہ جو دل کی باتیں اب درمیاں نہیں ہوتیں
    گل جہاں نہیں کھلتے تتلیاں نہیں ہوتیں

    دیکھ ہی نہیں پاتے ایک حد سے آگے ہم
    ورنہ کیا مخالف میں خوبیاں نہیں ہوتیں

    عرش و فرش کے ہوتے کون یہ کرے تسلیم
    بے گھری کے صحرا میں بستیاں نہیں ہوتیں

    سچ ہے یہ پرایا دھن دور دیس جاتا ہے
    دل سے دور تو لیکن بیٹیاں نہیں ہوتیں

    کیا شکستگی اس کی، کیسا آئینہ دل کا
    چھوٹی چھوٹی خبروں کی سُرخیاں نہیں ‌ہوتیں

    نازکی تراشیدہ سنگ میں بھی ہوتی ہے
    سارے لب گلابوں کی پتیاں نہیں ہوتیں

    (شاعر نا معلوم)​
     
  19. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    بہت خوب ۔ عبدالجبار بھائی ۔ بہت اعلی ذوقِ انتخاب ہے۔ لطف آگیا غزل پڑھ کر۔
     
  20. عبدالجبار
    آف لائن

    عبدالجبار منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مئی 2006
    پیغامات:
    8,595
    موصول پسندیدگیاں:
    71
    پسندیدگی کا شکریہ۔ نعیم بھائی!
    ----------------------------------------------------------

    ایک اور غزل حاضر ہے اُمید کرتا ہوں یہ بھی پسند آئے گی۔



    مرے ہم نفس، مرے ہم نوا، مجھے دوست بن کے دغا نہ دے
    میں ہوں دردِ عشق سے جاں بلب مجھے زندگی کی دُعا نہ دے

    میں غمِ جہاں سے نڈھال ہوں کہ سراپا حزن و ملال ہوں
    جو لکھے ہیں میرے نصیب میں وہ الم کسی کو خُدا نہ دے

    نہ یہ زندگی مری زندگی، نہ یہ داستاں مری داستاں
    میں خیال و وہم سے دور ہوں، مجھے آج کوئی صدا نہ دے

    مرے گھر سے دور ہیں راحتیں، مجھے ڈھونڈتی ہیں مصیبتیں
    مجھ خوف یہ کہ مرا پتہ کوئی گردشوں کو بتا نہ دے

    مجھے چھوڑ دے مرے حال پر، ترا کیا بھروسہ اے چارہ گر
    یہ تری نوازشِ مختصر ، مرا درد اور بڑھا نہ دے

    مرا عزم اتنا بلند ہے کہ پرائے شعلوں کا ڈر نہیں
    مجھے خوف آتشِ گُل سے ہے کہیں یہ چمن کو جلا نہ دے

    درِ یار پہ بڑی دھوم ہے ، وہی عاشقوں کا ہجوم ہے
    ابھی نیند آئی ہے حُسن کو کوئی شور کر کے جگا نہ دے

    مرے داغِ دل سے ہے روشنی یہی روشنی مری زندگی
    مجھے ڈر ہے اے مرے چارہ گر یہ چراغ تُو ہی بُجھا نہ دے

    وہ اُٹھے ہیں لے کے خم و سبو، ارے اے شکیل کہاں ہے تُو
    ترا جام لینے کو بزم میں ، کوئی اور ہاتھ بڑھا نہ دے


    (شکیل)​
     
  21. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    درست کہا۔ وطنِ عزیز پاکستان کے ساتھ یہی کچھ تو ہوا ہے۔ پرائے شعلوں نے اتنا نہیں جلایا جتنا خود ہمارے لیڈروں نے اس وطن کی جڑیں کاٹی ہیں۔ خدا ہم سب کا قومی و ملی شعور بیدار کرے۔ آمین
     
  22. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    ایک خوبصورت غزل پیش خدمت ہے۔۔۔۔۔

    ہوا سے خوشبو کا کوئی پیام آیا نہیں
    دیے جلائے مگر خوش خرام آیا نہیں

    اسی کا متن تن و جاں کا کر رہا ہے حصار
    وہ ایک خط جو ابھی میرے نام آیا نہیں

    ابھی سے چاند کی خاطر دریجے کھولنا کیا
    ابھی تو شام ہے ماہِ تمام آیا نہیں

    ہمارے ہاتھ بھی در کھٹکھٹانا جانتے ہیں
    جو انتخاب ہو دلا کا وہ بام آیا نہیں

    دلوں کے سودے میں نقصان ہو بھی سکتا ہے
    شعور تھا تو سہی میرے کام آیا نہیں


    (عابدہ تقی)​
     
  23. لاحاصل
    آف لائن

    لاحاصل ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2006
    پیغامات:
    2,943
    موصول پسندیدگیاں:
    8
    سچ ہے یہ پرایا دھن دور دیس جاتا ہے
    دل سے دور تو لیکن بیٹیاں نہیں ہوتیں

    ۔۔۔۔۔۔
    میں نے یہ شعر پاپا کو سنایا اور کہا پاپا یہ سچ ہے نا ؟
    پاپا نے میرے سر پر پیار دیا اور مسکرا دیے
    بہت ہی پیارا شعر ہے بہت خوب
    اور یہ شعر بھی بہت ہی اعلی ہے
    کہ
    دیکھ ہی نہیں پاتے ایک حد سے آگے ہم
    ورنہ کیا مخالف میں خوبیاں نہیں ہوتیں


    نعیم صاحب کی بات درست ہے کہ لطف آگیا غزل پڑھ کر۔
    بہت ہی خوب عبدالجبار صاحب بہت پیارا انتخاب ہے اور آپ کی دوسری غزل بھی بہت اچھی ہے
    نعیم صاحب نے بھی اچھی غزل پوسٹ کی
     
  24. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    اس سے تو بخدا شکایت بھی نہیں‌ہے
    وہ دوست جو واقفِ محبت ہی نہیں‌ہے

    اچھا ہے کہ تم ہوتے رہے وفا سے گریزاں
    اس جنس کی بازار میں‌قیمت بھی نہیں‌ہے

    اک عمر سے خورشید کے سائے کھڑے ہیں
    ہم کو تیرے داماں کی ضرورت بھی نہیں‌ہے

    پھر بھی میں زمانے کی نگاہوں‌کا ہدف ہوں
    سر پہ تو مرے دستارِ فضیلت بھی نہیں ہے

    کیوں‌جورِ مسلسل پہ ہیں خاموش زبانیں
    کیا جراتِ اظہارِ حقیقت بھی نہیں‌ہے ؟؟

    اس بات کو تسلیم بھی کرتی نہیں‌دنیا
    جس بات سے انکار کی جرات بھی نہیں‌ہے

    اعجاز گناہوں میں‌گرفتار ہیں لیکن
    افسوس کہ احساسِ ندامت بھی نہیں‌ہے

    (اعجاز رحمانی)​
     
  25. عبدالجبار
    آف لائن

    عبدالجبار منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مئی 2006
    پیغامات:
    8,595
    موصول پسندیدگیاں:
    71
    پسندیدگی کا شکریہ نعیم بھائی!
    -------------------------------------------------------------

    لاحاصل نے لکھا ہے:

    لاحاصل جی! اس قدر پسندیدگی کا بہت ہی شکریہ۔
     
  26. عبدالجبار
    آف لائن

    عبدالجبار منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مئی 2006
    پیغامات:
    8,595
    موصول پسندیدگیاں:
    71
    نعیم بھائی! آپ کا انتخاب بھی بہت عمدہ ہے۔
    ----------------------------------------------------------------------------


    سدا بہارِ گلستاں کی آرزو نہ کرو
    خزاں بھی ایک حقیقت ہے جستجو نہ کرو

    کسی کے دل کو نہ چھیڑو زباں کے نشتر سے
    جُدا کرے جو دلوں کو وہ گفتگو نہ کرو

    دیارِ عشق میں دامن جو چاک ہو جائے
    یہ ابتدائےِ جنوں ہے ابھی رفوو نہ کرو

    کبھی جھکاؤ نہ سَر ظالموں کی چوکھٹ پر
    جو سَر کٹے تو کٹے پر کبھی رکوع نہ کرو

    چلو نہ ساتھ کبھی راہزنوں کے رستے پر
    جو گمرہی پہ چلائے اُسے گُرو نہ کرو

    کسی کے دین سے نفرت کرو نہ دنیا میں
    بناؤ دوست سبھی کو کبھی عدو نہ کرو

    کرو نہ غیبتِ انساں ، بچو بُرائی سے
    کرو جو بات کرو منہ پہ پُشتِ رو نہ کرو

    کہو وہ بات جو سچی ہو جھوٹ مت بولو
    غلط طریق پہ چلنے کی آرزو نہ کرو

    غلط معاش غلط ساکھ چھوڑ دو بزمی
    برے معاش کے لوگوں کی آبرو نہ کرو


    (شبیر بزمی)​
     
  27. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    واہ واہ واہ۔ کیا سبق آموز اشعار ہیں۔ بہت خوب
     
  28. مسز مرزا
    آف لائن

    مسز مرزا ممبر

    شمولیت:
    ‏11 مارچ 2007
    پیغامات:
    5,466
    موصول پسندیدگیاں:
    22
  29. زاہرا
    آف لائن

    زاہرا ---------------

    شمولیت:
    ‏17 نومبر 2006
    پیغامات:
    4,208
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    واہ بھئی واہ۔ بہت اعلی ذوق کی شاعری سب نے پوسٹ کی ہے۔

    پڑھ کر مزہ آگیا۔ Keep it on guys :p
     
  30. سجیلا
    آف لائن

    سجیلا ممبر

    شمولیت:
    ‏29 جنوری 2007
    پیغامات:
    110
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    ::

    شہرِ دل کی گلیوں میں
    شام سے بھٹکتے ہیں

    چاند کے تمنائی!

    بے قرار سودائی
    دل گداز تاریکی

    روح جاں کو ڈستی یے
    روح و جاں میں بستی ہے
    شہرِدل کی گلیوں میں


    تاک شب کی بیلوں پر
    شبنمیں سر شکوں کی
    بے قرار لوگوں نے
    بے شمار لوگوں نے
    یاد گار چھوڑی ہے
    اتنی بات تھوڑی یے


    صد ہزار باتیں تھیں
    حبلہء شکیبائی
    صورتوں کی زیبائی
    قامتوں کی رعنائی
    ان سیاہ راتوں میں
    ایک بھی نہ یاد آئی
    جا بجا بھٹکتے ہیں
    کس کی راہ تکتے ہیں

    چاند کے تمنائی
    ہی نگر کبھی پہلے
    اس قدر نہ ویراں تھا
    کہنے والے کہتے ہیں
    قریہ نگاراں تھا
    خیر اپنے جینے کا
    ہی بھی ایک ساماں تھا


    آج دل میں ویرانی
    ابر بن کے گھر آئی
    آج دل کو کیا کہیے
    باوفا نہ ہرجائی
    پھر بھی لوگ دیوانے
    آ گئے ہیں سمجھانے

    اپنی وحشت دل کے
    بن لیے ہیں افسانے
    خوش خیال دنیا نے
    گرمیاں تو جاتی ہیں
    وہ رتیں بھی آتیں ہیں
    جب ملول راتوں میں
    دوستوں کی باتوں میں
    جی نہ چین پائے گا
    اور اوب جائے گا
    آہٹوں سے گونجے گی
    شہرِدل کی پہنائی
    اور چاند راتوں میں
    چاندنی کے شیدائی
    ہر بہانے نکلیں گے
    آزمانے نکلیں گے

    آرزو کی گھرائی
    ڈھونڈنے کو رسوائی
    سرد سرد راتوں کو
    زرد چاند بخشے گا
    بے حساب تنہائی
    بے حجاب تنہائی
    شہرِ دل کی گلیوں میں!


    ابنِ انشاٰء(چاند نگر)
     

اس صفحے کو مشتہر کریں