1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

علی عمران کی پسندیدہ شاعری

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از علی عمران, ‏4 مارچ 2009۔

  1. علی عمران
    آف لائن

    علی عمران ممبر

    شمولیت:
    ‏28 فروری 2009
    پیغامات:
    677
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    آپ بے وجہ پریشان سی کیوں ہیں مادام؟

    لوگ کہتے ہیں تو پھر ٹھیک ہی کہتے ہوں گے

    میرے احباب نے تہذیب نہ سیکھی ہو گی

    میرے ماحول میں انسان نہ رہتے ہوں گے

    نورِ سرمایا سے ہے نورِ تمدن کی جلا

    ہم جہاں ہیں وہاں تہذیب نہیں پل سکتی

    مفلسی حسِ لطافت کو مٹا دیتی ہے

    بھوک آداب کے سانچے میں نہیں ڈھل سکتی

    لوگ کہتے ہیں تو لوگوں پہ تعجب کیسا؟

    سچ تو کہتے ہیں کہ ناداروں کی عزت کیسی

    لوگ کہتے ہیں،مگر آپ ابھی تک چپ ہیں

    آپ بھی کہیے غریبوں میں شرافت کیسی

    نیک مادام، بہت جلد وہ دور آۓ گا!!

    جب ہمیں زیست کے ادوار پرکھنے ہوں گے

    اپنی ذلت کی قسم، آپ کی عظمت کی قسم

    ہم کو تعظیم کے معیار پرکھنے ہوں گے

    ہم نے ہر دور میں تذلیل سہی ہے لیکن

    ہم نے ہر دور کے چہرے کو ضیاء بخشی ہے

    ہم نے ہر دور میں محنت کے ستم جھیلے ہیں

    ہم نے ہر دور کے ہاتھوں کو حنا بخشی ہے

    لیکن ان تلخ مباحث سے بھلا کیا حاصل؟

    لوگ کہتے ہیں تو پھر ٹھیک ہی کہتے ہوں گے

    میرے احباب نے تہذیب نہ سیکھی ہو گی

    میرے ماحول میں انسان نہ رہتے ہوں گے
     
  2. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    عمدہ بہت ہی خوب۔۔۔ شکریہ بیحد۔۔
     
  3. زاہرا
    آف لائن

    زاہرا ---------------

    شمولیت:
    ‏17 نومبر 2006
    پیغامات:
    4,208
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    علی عمران صاحب ۔ عمدہ انتخاب ہم سے شئیر کرنے کے لیے بہت سا شکریہ ۔
     
  4. نور
    آف لائن

    نور ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جون 2007
    پیغامات:
    4,021
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    علی عمران صاحب آپکا ذوق شعر بھی خوب ہے۔
     
  5. بےباک
    آف لائن

    بےباک ممبر

    شمولیت:
    ‏19 فروری 2009
    پیغامات:
    2,484
    موصول پسندیدگیاں:
    17
    ماشاءاللہ ،بہت ہی خوب ، زبردست ،
    عید کی مبارک باد پیشگی قبول فرمائیں ،
    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    اس سے پہلے کہ عید کی شام ہو جائے ،
    میرا پیغام اوروں کی طرح عام ہو جائے ،
    سارا موبائل نیٹ ورک جام ہو جائے ،
    اور عید وِش کرنا عام ہو جائے
    اس لیے پیشگی عید مبارک قبول ہو
     
  6. بےباک
    آف لائن

    بےباک ممبر

    شمولیت:
    ‏19 فروری 2009
    پیغامات:
    2,484
    موصول پسندیدگیاں:
    17
    جناب علی عمران :
    السلام علیکم: آپ کہاں گم ہیں ، عید مبارک بھی پیش کی ہے، شاید آپ کی مصروفیت بہت زیادہ ہے ،
    اللہ آپ پر اپنی رحمت کا سایہ رکھے ، آمین اور آپ کی خیریت کا طالب : اور آپ کی زندگی اور صحت کے لیے دعا گو :
    آپ کا چھوٹا بھائٰ: بےباک
     
  7. عبدالرحمن سید
    آف لائن

    عبدالرحمن سید مشیر

    شمولیت:
    ‏23 جنوری 2007
    پیغامات:
    7,417
    موصول پسندیدگیاں:
    21
    ملک کا جھنڈا:
    بہت خوب عمران جی،!!!!!
     
  8. علی عمران
    آف لائن

    علی عمران ممبر

    شمولیت:
    ‏28 فروری 2009
    پیغامات:
    677
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    جواب: علی عمران کی پسندیدہ شاعری

    ًمیں کیوں اداس نہیں
    لہو لہان میرے شہر میرے یار شہید
    مگریہ کیا کہ میری آنکھ ڈبڈبائی نہیں
    نظر کے زخم جگر تک پہنچ نہیں پائے
    کہ مجھے منزلِ اظہار تک رسائی نہیں
    میں کیا کہ پشاور سے چاٹگام تلک
    میرے دیار نہیں تھے کہ میرے بھائی نہیں

    وہی ہوں میں میرا دل بھی وہی جنوں بھی ہو
    کسی پہ تیر چلے جاں فگار اپنی ہو
    وہ ہیروشیما ہو، ویت نام ہو کہ بٹ مالو
    کہیں بھی ظلم ہو آنکھ اشکبار اپنی ہو
    یہی ہے فن کا تقاضہ یہی مزاج میرا
    متاعِ درد سبھی پر نثار اپنی ہو

    نہیں کہ درد نے پتھر بنا دیا ہے مجھے
    نہ یہ کہ آتشِ احساس سرد ہے میری
    نہیں کہ خونِ جگر سے تہی ہے میرا قلم
    نہ یہ کہ لوحِ وفا برگِ زرد ہے میری
    گواہ ہیں میرے احباب میرے شعر ثبوت
    کہ منزل رسن و دار گرد ہے میری

    بجا کہ امن کا بربط اٹھائے آج تلک
    ہمیشہ گیت محبت کے گائے ہیں میں نے
    عزیز ہے مجھے معصوم صورتوں کی ہنسی
    بجا کہ پیار کے نغمے سنائے ہیں میں نے
    چھڑک کے اپنا لہو اپنے آنسوؤں کی پھوار
    ہمیشہ جنگ کے شعلے بجھائے ہیں میں نے

    میں سنگ دل ہوں نہ بیگانۃ وفا یارو
    نہ یہ کہ میں ہوں کسی خواب زار میں کھویا
    تمہیں خبر ہے کہ دل پر خراش جب بھی لگے
    تو بند رہ نہیں سکتا میرا لب گویا
    وہ مرگ ہم نفساں پہ حزیں نہیں ہے تو کیوں
    جو فاطمی و لولمبا کی موت پر رویا

    دلاورانِ وفا کیش کی شہادت پر
    میرا جگر بھی لہو ہے یہ وقف یاس نہیں
    سیالکوٹ کے مظلوم ساکنوں کے لئے
    جز آفریں کے کوئی لفظ میرے پاس نہیں
    میں کیسے خطۃ لاہور کے پڑھوں نوحے
    یہ شہر زندہ دلاں آج بھی اداس نہیں

    جنوں فروغ ہے یارو عدو کی سنگ زنی
    ہزار شکر کہ معیارِ عشق پست نہیں
    مناؤ جشن کہ روشن ہیں مشعلیں اپنی
    دریدہ سر ہیں تو کیا غم شکستہ دست نہیں
    میرے وطن کی جبیں پر دمک رہا ہے جو زخم
    وہ نقشِ فتح ہے داغِ غمِ شکست نہیں

    احمد فراز
     
  9. حسن رضا
    آف لائن

    حسن رضا ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جنوری 2009
    پیغامات:
    28,857
    موصول پسندیدگیاں:
    592
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: علی عمران کی پسندیدہ شاعری

    علی بھائی بہت عمدہ :87:
     
  10. علی عمران
    آف لائن

    علی عمران ممبر

    شمولیت:
    ‏28 فروری 2009
    پیغامات:
    677
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    جواب: علی عمران کی پسندیدہ شاعری

    بہت شکریہ حسن پسند کرنے کا
     
  11. علی عمران
    آف لائن

    علی عمران ممبر

    شمولیت:
    ‏28 فروری 2009
    پیغامات:
    677
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    جواب: علی عمران کی پسندیدہ شاعری

    آنے والا
    اک روز یہ منظر بدلے گا، اک دن یہ چمن لہرائے گا
    گلشن میں چلے گی ایسی ہوا یہ دورِ خزاں مٹ جائے گا
    یہ دھرتی سونا اگلے گی، یہ چرخ گُہر برسائے گا
    اک دن یہ نظامِ ظلم و ستم خود ظالم کو رُلوائے گا
    خنجر کا کلیجہ کانپے گا، تلوار کا سر چکرائے گا
    سب ٹھاٹ پڑا رہ جائے گا جب آنے والا آئے گا

    کیا تیر و کماں کیا نوکِ سناں، کیا گرزِ گراں کیا تیغِ دودم
    کیا ٹینک اور کیسے میزائل، کیا راکٹ کیسے ایٹم بم
    سامانِ ہوس اسبابِ ستم، ریگن کی زباں رُشدی کا قلم
    انساں کا لہو پینے والے، انسان کی صورت میں یہ صنم
    کھُل جائے گا ایک اک کا بھرم جب پردہ وہ سرکائے گا
    سب ٹھاٹ پڑا رہ جائے گا جب آنے والا آئے گا

    گونجے کی صدائے جاء الحق جب سورج چاند ستاروں سے
    کچھ کر نہ سکیں گے اہلِ ستم تب مصنوعی سیاروں سے
    ٹکرائیں گے خود ہی آپس میں جب طیارے طیاروں سے
    دم بھر میں نکل جائے گی ہوا طاقت کے سبھی غباروں سے
    جب زورِ الٰہی کا وارث اپنی طاقت دکھلائے گا
    سب ٹھاٹ پڑا رہ جائے گا جب آنے والا آئے گا

    ٹوٹے گا طلسم لعل و گہر، پھوٹے گا مقدر ڈالر کا
    نیزوں کی چمک بُجھ جائے گی، اڑ جائے گا پانی خنجر کا
    اے اہلِ جفا کیوں کرتے ہو چرچا یوں فوج و لشکر کا
    تم مرحب و عنتر کے بیٹے، وہ لال ہے شیرِ داور کا
    زہرا کی دعا ہے سینہ سپر، کون اس سے بھلا ٹکرائے گا
    سب ٹھاٹ پڑا رہ جائے گا جب آنے والا آئے گا

    مانا کہ ابھی ہیں تشنہ دہن صحرا صحرا گلشن گلشن
    مانا کہ ہیں صدیوں کے پیاسے یہ لالہ و گُل یہ سرو سمن
    پتی پتی ہے خشک زباں ڈالی ڈالی ہے تشنہ دہن
    اللہ کی رحمت سے لیکن مایوس نہ ہوں اربابِ چمن
    وہ بادل اٹھنے والا ہے جو سب کی پیاس بجھائے گا
    سب ٹھاٹ پڑا رہ جائے گا جب آنے والا آئے گا

    اے وادی نجد کے راہزنو! کیوں ہم کو آنکھ دکھاتے ہو
    جو بھیک میں مانگ کے لائے ہو اس طاقت پر اتراتے ہو
    مہماں کا خون بہاتے ہو ایماں کا نقش مٹاتے ہو
    کھاتے ہو پیغمبر کا صدقہ اور امت پر غُراتے ہو
    اک روز بُتوں کی طرح تمہیں کعبہ سے نکالا جائے گا
    سب ٹھاٹ پڑا رہ جائے گا جب آنے والا آئے گا

    ظلمات کی کالی راتوں کا رکھو گے نام سحر کب تک
    یہ نشر و اشاعت کے مرکز چھاپیں گے جھوٹی خبر کب تک
    ڈالیں گے حقائق پر پردہ الفاظ کے بازیگر کب تک
    یوں مسندِ علم پر بیٹھیں گے انسان نما پتھر کب تک
    کب تک آخر باطل کا گلا دنیا میں شور مچائے گا
    سب ٹھاٹ پڑا رہ جائے گا جب آنے والا آئے گا

    اک روز یہ تم سے پوچھیں گے بیدار مقدر کس کا ہے
    کس کی ہے ہوا کس کا ہے خلا نظمِ مہ و اختر کس کا ہے
    کس کا ہے تسلط صحرا پر، گُلشن میں گُلِ تر کس کا ہے
    پانی پہ مصلے بچھنے دو تب کہنا سمندر کس کا ہے
    جب اپنا سفینہ ابھرے گا، طوفان کا سر چکرائے گا
    سب ٹھاٹ پڑا رہ جائے گا جب آنے والا آئے گا

    یورپ کی زمیں تھراتی ہے رُشدی کی حفاظت کیا ہو گی
    فتوے سے تو دنیا ہلنے لگی، تلوار کی طاقت کیا ہو گی
    نائب کی جب اتنی ہیبت سے آقا کی جلالت کیا ہو گی
    بندے کی زباں میں ہے یہ اثر مولا کی حکومت کیا ہو گی
    جو زورِ خدا کا وارث ہے کون اس سے آنکھ ملائے گا
    سب ٹھاٹ پڑا رہ جائے گا جب آنے والا آئے گا

    جاگے گی غریبوں کی قسمت، دن پلٹے گا رنجوروں کا
    کب تک یونہی استحصال کریں گے ظلم و ستم معذوروں کا
    کب تک یہ سیاست کی جونکیں چوسیں گی لہو مزدوروں کا
    ٹپکا ہے زمیں پر جتنا لہو مظلوموں کا مجبوروں کا
    اُبھرے گا شفق بن کر وہ لہو اور انگارے برسائے گا
    سب ٹھاٹ پڑا رہ جائے گا جب آنے والا آئے گا

    ہے عزمِ خلیلی سینوں میں شعلوں میں پھول کھلا دیں گے
    ہاتھوں میں نہاں ہے زورِ علی خیبر کا سماں دکھلا دیں گے
    عباسِ دلاور کے وارث ہر اک کی پیاس بُجھا دیں گے
    یہ نسل و ملک و رنگ و وطن کی سب دیواریں گرا دیں گے
    اس وقت فضائے عالم میں بس ایک علم لہرائے گا
    سب ٹھاٹ پڑا رہ جائے گا جب آنے والا آئے گا
     
  12. علی عمران
    آف لائن

    علی عمران ممبر

    شمولیت:
    ‏28 فروری 2009
    پیغامات:
    677
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    جواب: علی عمران کی پسندیدہ شاعری

    ضمیرِ امت جاگ اٹھا ہے

    نظامِ دار و رسن کو خبر نہیں شاید
    شعورِ میثم تمار مر نہیں سکتا
    چھُری کی دھار سے کٹتی نہیں چراغ کی لو
    بدن کی موت سے کردار مر نہیں سکتا
    کفن پہن کر جو میدان میں نکلتا ہے
    ہوا کی زد پہ اسی کا چراغ جلتا ہے

    قلم کی آنچ سے بچنا تو پھر بھی آساں ہے
    لہو کی آنچ سے دامن بچا نہیں سکتے
    خدا کی راہ میں ٹپکا ہوا شہید کا خوں
    اک ایسی آگ ہے جس کو بُجھا نہیں سکتے
    نظر میں صورت ابنِ زیاد ہے کہ نہیں
    یزید و شمر کا انجام یاد ہے کہ نہیں

    ضمیرِ امتِ اسلام جاگ اٹھا ہے
    نہ کام آئیں گے اب تخت و تاج و فوج و سپاہ
    ڈرو ڈرو کہ تہِ تیغ پھر بلند ہوئی
    صدائے اَشہَدُاَن لَا اِلٰہَ اِلَا اللہ
    ہزیمتِ ستم و جور کی علامت ہے
    یہ ظلم ایک نئے دور کی علامت ہے

    کٹا ہے جب بھی شہیدانِ معرفت کا گلا
    مِٹی ہے قیصر و افراسیاب کی تاریخ
    لہو میں ڈوب چکا ہے قلم مورخ کا
    لکھے گا وقت پھر اک انقلاب کی تاریخ
    خود اپنی آگ میں اہلِ فساد جلتے ہیں
    اجل جب آتی ہے چیونٹی کے پر نکلتے ہیں

    وہ نقش خونِ شہیداں جسے بناتا ہے
    کوئی مٹا سکے اس کو یہ اختیار کہاں
    لہو پیا ہے تو اگلے گی آگ بھی اک دن
    عراق کی یہ زمیں ہے اسے قرار کہاں
    حیات جذبہ بیدار کی تلاش میں ہے
    یہ خاک پھر کسی مختار کی تلاش میں ہے
     
  13. ملک بلال
    آف لائن

    ملک بلال منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 مئی 2010
    پیغامات:
    22,418
    موصول پسندیدگیاں:
    7,511
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: علی عمران کی پسندیدہ شاعری

    بہت خوب شیئرنگ کی علی بھائی آپ نے۔ شکریہ۔
     
  14. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    جواب: علی عمران کی پسندیدہ شاعری

    خوب عمران جی عمدہ کلام شئیر کیا ھے بہت شکریہ اس کے لیے
     
  15. علی عمران
    آف لائن

    علی عمران ممبر

    شمولیت:
    ‏28 فروری 2009
    پیغامات:
    677
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    جواب: علی عمران کی پسندیدہ شاعری

    بلال بھائی اور خوشی جی پسند کرنے کا بے حد شکریہ
     
  16. علی عمران
    آف لائن

    علی عمران ممبر

    شمولیت:
    ‏28 فروری 2009
    پیغامات:
    677
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    جواب: علی عمران کی پسندیدہ شاعری

    عہد نامہ
    غلط کہا ہے کسی نے تم سے
    کہ جنگ ہو گی!
    زمیں کے سینے پہ بے تحاشہ لہو بہے گا
    لہو بہے گا۔۔ بصورتِ آبجُو بہے گا
    لہو جو میزانِ آرزو ہے
    لہو جو ہابیل و ابنِ مریم کی آبرو ہے
    لہو جو ابنِ علی کے سایہ چشم و اَبرو میں سُرخرو ہے
    مجاورانِ شبِ ہلاکت کی سازشوں کے مقابلے میں
    جو روشنی ہے، تپش، تمازت، طَلب، نمو ہے
    لہو امانت ہے آگہی کی
    لہو ضمانت ہے زندگی کی
    لہو بہے گا تو مسکراتی ہوئی زمیں پر
    نہ پھول مہکیں گے چاہتوں کے
    نہ رقص خوشبو نہ موسموں کی تمیز کوئی
    نہ زندگی کا نشاں رہے گا
    (فقط اجل کا دھواں رہے گا)
    غلط کہا ہے کسی نے تم سے
    کہ جنگ ہو گی!
    سمندروں سے اٹھیں گے شعلے
    زمیں کے سینے پہ موت ناچے گی
    کھیت کھلیاں راکھ ہو جائیں گے جھلس کر
    فضا میں بارود پھانک لے گا
    ۔۔۔۔۔۔۔۔ بشر کی سانسیں!
    یہ ہنستے بستے گھروں کے آنگن
    ۔۔۔۔۔۔۔۔ بنیں گے مدفن!!
    ہزارہا بے گناہ ماؤں کی چھاتیوں سے
    لپٹ کے سوئے، گلی محلوں میں کھیلتے
    بے نیاز بچوں کے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    جن کی آنکھوں میں کوئی سازش نہ جرم کوئی
    تمہیں خبر ہے کہ جنگ ہو گی تو اس کے شعلے
    زمیں کی ہریالیاں۔۔۔۔۔۔۔ نگلنے کے بعد بھی
    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ نہ سرد ہوں گے
    تمہیں خبر ہے کہ جنگ ہو گی
    تو آنے والے کئی برس
    بانجھ موسموں کی طرح کٹیں گے
    تمام آباد شہر۔۔۔۔۔۔۔ سُنسان وادیوں کی طرح بٹیں گے
    قضا کے آسیب اپنے جبڑوں میں پیس دیں گے
    تمام لاشیں، تمام ڈھانچے، تمام پنجر
    نہ فاختائیں رہیں گی باقی
    نہ شاہراہوں پہ روشنی کا جلوس ہو گا
    لہو کے رشتے، نہ عکسِ تہذیبِ آدمیت
    نہ ارتباطِ خلوص ہو گا۔۔۔۔۔
    تمہیں خبر ہے کہ جنگ ہو گی تو اس کے شعلے
    تمام جذبوں کو چاٹ لیں گے
    نہ زندگی کا نشاں رہے گا
    فقط اجل کا دھواں رہے گا
    تمہیں خبر ہے تو بے خبر بن کے سوچتے کیا ہو،
    دیکھتے کیا ہو؟
    آؤ اپنے لہو سے لکھیں وہ عہد نامہ
    جو عزمِ تخریب رکھنے والوں کے عہد ناموں سے معتبر ہو
    وہ عہد نامہ کہ جس کے لفظوں میں
    مسکراتے حسین بچوں کی دلکشی ہو
    نحیف ماؤں کی سادگی ہو
    ضعیف محنت کشوں کے ہاتھوں سے
    لہلہاتے جوان کھیتوں کی زندگی ہو
    اٹھو کہ لکھیں وہ عہد نامہ
    جو امن کی فاختہ کے نغموں سے گونجتا ہو
    لکھو کہ
    خوشبوئے امن بارود کی ہلاکت سے معتبر ہے،
    لکھو کہ ہنستی ہوئی سحر، شب کی تیرگی سے عظیم تر ہے،
    لکھو کہ دھرتی اجاڑنے والے مجرموں کا حساب ہو گا
    لکھو کہ بارود کا دھواں خود بشر پہ اپنا عذاب ہو گا۔۔۔۔۔۔۔
    “تم اپنی خواہش کی بھٹیوں میں جلاؤ خود کو
    مگر ہمیں امن کی خنک چھاؤں میں
    دعاؤں میں سانس لینے دو۔۔۔۔۔۔ زندگی بھر
    کہ جنگ ہو گی تو دیکھ لینا
    کہ زندگی کی سحر نہ ہو گی
    کسی کو اپنی خبر نہ ہو گی!
     

اس صفحے کو مشتہر کریں