1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

شعروں کے انتخاب نے رسوا کیا مجھے

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از ساگراج, ‏4 فروری 2008۔

  1. ساگراج
    آف لائن

    ساگراج ممبر

    شمولیت:
    ‏31 جنوری 2008
    پیغامات:
    11,702
    موصول پسندیدگیاں:
    24
    کہیں آنکھوں کی رم جھم کا
    کہیں پلکوں کی شبنم کا
    پڑھا ہو گا بہت تم نے
    کہیں لہجے کی بارش کا
    کہیں ساگر کے آنسو کا

    مگر تم نے کبھی ہمدم
    کہیں دیکھے کہیں پرکھے؟
    کسی تحریر کے آنسو۔۔۔؟

    مجھے تیری جدائی نے
    یہی معراج بخشی ہے

    کہ میں جو لفظ لکھتا ہوں
    وہ سارے لفظ روتے ہیں
    کہ میں جو حرف بنتا ہوں
    وہ سارے بین کرتے ہیں
    میرے سنگ اس جدائی میں
    میرے الفاظ مرتے ہیں

    سبھی تعریف کرتے ہیں
    میری تحریر کی لیکن

    کبھی کوئی نہیں سنتا
    میرے الفاظ کی سسکی
    فلک بھی جو ہِلا ڈالے
    میرے لفظوں میں ہے شامل
    اسی تحریر کے آنسو
    کبھی دیکھو میرے ہمدم
     
  2. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    واہ واہ واہ ۔
    کیا نظم ہے۔ کیا احساسات ہیں
    کیا اظہار ہے۔
    بہت خوب ۔
    ساگراج بھائی ۔ مزہ آگیا اس کلام کا۔
     
  3. عقرب
    آف لائن

    عقرب ممبر

    شمولیت:
    ‏14 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    3,201
    موصول پسندیدگیاں:
    200
    ساگراج چاچو ۔
    بہت ہی بہترین نظم ہے۔
    دل میں اترجانے والی ۔ :a180:
     
  4. ساگراج
    آف لائن

    ساگراج ممبر

    شمولیت:
    ‏31 جنوری 2008
    پیغامات:
    11,702
    موصول پسندیدگیاں:
    24
    جو میری آنکھوں سے خواب دیکھو
    تو ایک بھی شب نہ سو سکو گے
    کہ لاکھ چاہو نہ ہنس سکو گے
    ہزار چاہو نہ رو سکو گے

    کہ خواب کیا ہیں، عذاب ہیں یہ
    میرے دکھوں‌کی کتاب ہیں یہ

    رفاقتیں ان میں‌چھوٹتی ہیں
    محبتیں ان میں روٹھتی ہیں
    پنپتی ہیں ان میں وحشتیں
    اذیتیں ان میں پھوٹتی ہیں
    انہی کے ڈرسے خزاں ہیں جذبے
    انہیں سے شاخیں ٹوٹتی ہیں

    غموں کی بندش ہیں خواب میرے
    ابل رہے ہیں دکھوں‌کا لاوا
    رہنِ آتش ہیں خواب میرے
    خیال سارے جھلس گئے ہیں
    سلگتی خواہش ہیں خواب میرے
    اکھڑتی سانسیں ہیں زندگی کی
    لہو کی سازش ہیں خواب میرے

    جو میری آنکھوں سے خواب دیکھو
    تو ایک بھی شب نہ سو سکو گے
     
  5. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    بہت خوب ساگراج بھائی ۔ :a180:
     
  6. نور
    آف لائن

    نور ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جون 2007
    پیغامات:
    4,021
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    ساگراج جی ۔
    ہمیشہ کی طرح اچھا انتخاب شئیر کیا آپ نے۔
     
  7. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    واہ ساگراج جی بہت خوب بہت اچھے
     
  8. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    ساگراج بھائی اپنے شعروں کے انتخاب سے کچھ زیادہ رسوائی کے اندیشے میں تو نہیں مبتلا ہوگئے‌؟
    کافی دنوں سے تشریف نہیں لائے۔
    اللہ تعالی انہیں خیر عافیت سے رکھے۔ آمین
     
  9. ساگراج
    آف لائن

    ساگراج ممبر

    شمولیت:
    ‏31 جنوری 2008
    پیغامات:
    11,702
    موصول پسندیدگیاں:
    24
    نعیم بھائی یاد رکھنے کا بہت شکریہ۔ میں حاضر ہو گیا ہوں اور اب کوشش کروں گا کہ کچھ پوسٹنگ کرتا رہوں۔یہ غزل جو میں ابھی پوسٹ کر رہا ہوں۔ یہ اس سے پہلے عاطف بھائی نے اپنی ڈائری والی لڑی میں پوسٹ کی تھی۔ بہت پسند آئی۔ آج کافی عرصہ بعد بھی مجھے یاد ہے۔ دوبارہ پیش کردیتا ہوں۔ عاطف بھائی سے معذرت کے ساتھ۔

    یار بھی راہ کی دیوار سمجھتے ہیں مجھے
    میں سمجھتا تھا میرے یار سمجھتے ہیں مجھے

    میں تو چپ ہوں کہ اندر سے بہت خالی ہوں
    کچھ لوگ پر اسرار سمجھتے ہیں مجھے

    میں بدلتے ہوئے حالات میں ڈھل جاتا ہوں
    دیکھنے والے فنکار سمجھتے ہیں مجھے

    وہ جو اِس پار ہیں ان کےلئے اُس پار ہوں میں
    وہ جواُس پار ہیں اِس پار سمجھتے ہیں مجھے

    نیک لوگوں میں‌مجھے نیک گِنا جاتا ہے
    اور گناہگار ، گناہ گار سمجھتے ہیں مجھے
     
  10. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    واہ بہت اچھے بھئی واہ


    بہت اچھا کلام ھے زبردست ساگراج جی
     
  11. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    ساگراج بھائی ۔ یقین کریں آپکی کمی بہت محسوس ہوتی تھی ۔
    بلکہ اب تو بنا بتائے خاموشی پر تشویش ہونے لگی تھی ۔

    اور ہاں۔ آپکا انتخابِ کلام تو ہمیشہ کی طرح بہت عمدہ ہے۔ :mashallah:
     
  12. ساگراج
    آف لائن

    ساگراج ممبر

    شمولیت:
    ‏31 جنوری 2008
    پیغامات:
    11,702
    موصول پسندیدگیاں:
    24
    خوشی اور نعیم بھائی۔ آپ دونوں کا بہت شکریہ
     
  13. ساگراج
    آف لائن

    ساگراج ممبر

    شمولیت:
    ‏31 جنوری 2008
    پیغامات:
    11,702
    موصول پسندیدگیاں:
    24
    سنا ہے، شکارِ خزاں ہو کر بہار کی رت میں
    جو شجر سوکھ جاتے ہیں وہ پھر ہرے نہیں ہوتے

    سنا ہے، وفا دیمک بن کر جنہیں چاٹ جاتی ہے
    وہ وفاؤں کے پیکر کچھ ایسے بکھرتے ہیں
    کہ کرچیوں میں بھی پھر ان کا پتہ نہیں ملتا

    سنا ہے ، کبھی یہ رت ایسے بھی بدلتی ہے
    کہ سارے مہرباں لفظ یکدم کہیں کھو جاتے ہیں
    اور کسی مہرباں سی ساعت کا کوئی سرا نہیں ملتا

    سنا ہے، جب وجود ریزہ ہوتا ہے
    تو ٹوٹ پھوٹ بہت بے آواز ہوتی ہے
    فقط ایک خاموش سا موسم
    اک سنسان سا راستہ
    اک ویران سی ساعت
    اوراک گمنام سا لمحہ
    یوں ہمسفر ہوتے ہیں
    گویا صدیوں کی رفاقت ہو

    سنا ہے
    آندھیوں کی زد میں آکر پھول جو بکھر جائیں
    وہ پھر سمٹا نہیں کرتے
    کسی پر رنج سی ساعت کا جو نشانہ بن کے کھو جائیں
    وہ پھر پلٹا نہیں کرتے


    اے چارہ گر
    سنا تو میں نے یہ سب کچھ ہے
    مگر میری دعائیں ہیں‌ایک سلسلہ
    میری امید ہے میرا حوصلہ
    مجھے معجزوں پہ یقین ہے
    مجھے معجزوں پہ یقین ہے
     
  14. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    واہ بہت اچھے ساگراج جی
     
  15. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    مختصر یہ کہ

    شجر سے پتے یونہی نہیں اڑا کرتے
    بچھڑکےلوگ زیادہ نہیں جیا کرتے



    بہت خوب ساگراج بھائی ۔ :a180:
     
  16. ساگراج
    آف لائن

    ساگراج ممبر

    شمولیت:
    ‏31 جنوری 2008
    پیغامات:
    11,702
    موصول پسندیدگیاں:
    24
    خوشی اور نعیم بھائی بہت شکریہ پسندیدگی کا۔
     
  17. ساگراج
    آف لائن

    ساگراج ممبر

    شمولیت:
    ‏31 جنوری 2008
    پیغامات:
    11,702
    موصول پسندیدگیاں:
    24
    میں اس شہر کا سیماب صفت شاعر ہوں
    میری تخلیق میرے فکر کی پہچان بھی ہے

    میرے حرفوں، میرے لفظوں میں ہے چہرہ میرا
    میرا فن اب میرا مذہب، میرا ایمان بھی ہے

    میر و غالب نہ سہی پھر بھی غنیمت جانو
    میرے یاروں کے سرھانے میرا دیوان بھی ہے

    مجھ سے پوچھو کہ شکستِ دل و جاں سے پہلے
    میرے احساس پہ گزری ہے قیامت کیا کیا

    سایہءِدارو شبِ غم کی سخاوت سے الگ
    میں نے سوچی قد و گیسو کی علامت کیا کیا

    میرے ٹوٹے ہوئے خوابوں کے خرابوں سے پرے
    میرے بکھرے ہوئے جذبے تھے سلامت کیا کیا

    طنز ِ اغیار سے احباب کے اخلاص تلک
    میں نے ہر نعمتِ عظمیٰ کا لبادہ پہنا

    دستِ قاتل کی کشش آپ گواہی دے گی
    میں نے ہر زخم قبا سے بھی زیادہ پہنا

    میری آنکھوں میں خراشیں تھیں دھنک کی لیکن
    میری تصویر نے ملبوس تو سادہ پہنا

    ضربتِ سنگِ ملامت میرے سینے پہ سجی
    تمغہءِ جراءتِ و اعزاز ِ حکومت کی طرح

    کھل کے برسی میری سوچوں پہ عداوت کی گھٹا
    آسمانوں سے اترتی ہوئی دولت کی طرح

    قریہ قریہ ہوئی رسوا میرے فن کی چاہت
    کونے کونے میں بکھرتی ہوئی شہرت کی طرح

    مجھ پہ کڑکی ہیں کمانیں‌میرے غمخواروں کی
    میرے اشکوں کا تماشا سرِ بازار ہوا

    میری آنگن میں‌حوادث کی سخاوت اتری
    میرا دل وجہِ عذابِ در و دیوار ہوا

    عشق میں عزتِ سادات بھلا کر اکثر
    میر صاحب کی طرح میں بھی گناہگار ہوا

    اپنی اجڑی ہوئی آنکھوں سے شعاعیں لے کر
    میں نے بجھتی ہوئی سوچوں کو جوانی دی ہے

    اپنی غزلوں کے سخن تاب ستارے چن کر
    سنگریزوں کو بھی آشفتہ بیانی دی ہے

    حسنِ خاکِ رہِ یاراں سے محبت کر کے
    میں نے ہر موڑ کو اک تازہ کہانی دی ہے

    مجھ سے روٹھے ہیں اپنے قبیلے والے
    میرے سینے میں ہر اک تیرِ ستم ٹوٹا ہے

    لفظ و معنی کے تقاضوں سے الجھ کراکثر
    میرے ہاتھوں میرا مجروح قلم ٹوٹا ہے

    کربِ ناقدریءِ یاراں کے بھنور میں گھر کر
    بارِہا دل کی طرح شوق کا دم ٹوٹا ہے

    میں کہ اس شہر کا سیماب صفت شاعر ہوں
    میں نے اس شہر کی چاہت سے شرف پایا ہے

    میرے اعداء کا غضب ابرِ کرم ہے مجھ کو
    میرے احباب کی نفرت میرا سرمایہ ہے

    میری بکھری ہوئی رسوائی ہے شہرت میری
    میرے صحرا کی تمازت میرا سرمایہ ہے

    مطمئن ہوں کہ مجھے یاد رکھے گی دنیا
    جب بھی اس شہر کی تاریخِ وفا لکھے گی

    میرے گھر کے در و دیوار مجھے سوچیں گے
    وسعتِ دشت مجھے آبلہ پا لکھے گی

    میرا ماتم اسی چپ چاپ فضا میں ہوگا
    میرا نوحہ انہی گلیوں کی ہوا لکھے گی

    (شاعر کا نام کسی دوست کو معلوم ہو تو پلیز بتا دیں۔ مجھے تو یہ ساحر لدھیانوی یا محسن نقوی صاحب میں سے کسی کا کلام معلوم ہوتا ہے)
     
  18. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    بہت خوب بہت اچھے ساگراج جی



    شاعر کا نام اگر نہ بتائیں تو :soch:
     
  19. ساگراج
    آف لائن

    ساگراج ممبر

    شمولیت:
    ‏31 جنوری 2008
    پیغامات:
    11,702
    موصول پسندیدگیاں:
    24
    ارے وہ تو درخواست تھی۔ آپ کو شاعری پسند آئی ہے۔ یہ ہی بہت ہے۔
    ویسے مجھے لگ رہا ہے کہ شاعر کا نام آپ کو بھی نہیں‌معلوم۔

    :soch:
     
  20. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    یہ محض آپ کا خیال ہی ھے
     
  21. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    ساگراج بھائی ۔
    مجھے لگتا ہے ایک غزل کی بجائے کئی قسم کے کلام اور قطعات مکس کر کے ارسال کر دیے آپ نے۔
    جو کہ عام طور پر آپ نہیں کرتے۔

    لیکن مجموعی طور پر اچھے اشعار و قطعات ہیں۔
     
  22. ساگراج
    آف لائن

    ساگراج ممبر

    شمولیت:
    ‏31 جنوری 2008
    پیغامات:
    11,702
    موصول پسندیدگیاں:
    24
    نعیم بھائی میری ایک عادت ہے کہ جہاں جس شاعری کو جس حالت میں پڑھتا ہوں اس کو اسی طرح پوسٹ کر دیتا ہوں۔ اپنی طرف سے کوئی تبدیلی نہیں کرتا۔ اکثر اوقات شاعری کی اصل کتابیں میسر نہیں ہوتیں۔ تو جو کلام جس حالت میں ملے اس کو ہی درست سمجھنا پڑتا ہے۔ میرے ذاتی خیال میں بھی یہ ایک نظم ہے، غزل نہیں ہے۔ لیکن ہے ایک ہی۔ مختلف نظموں کا مجموعہ نہیں ہے۔ کیونکہ اس کے مضمون میں ایک تسلسل ہے۔
    غزل اور نظم میں ایک یہ بھی بنیادی فرق ہوتا ہے کہ غزل کا ہر شعر اپنے آپ میں مکمل ہوتا ہے۔ جبکہ نظم میں مضمون ایک تسلسل سے چلتا ہے۔
     
  23. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    ساگراج بھائی ۔ وضاحت کا اور مجھ کم علم کی ادبی معلومات میں اضافے پر شکریہ :a191:
     
  24. ساگراج
    آف لائن

    ساگراج ممبر

    شمولیت:
    ‏31 جنوری 2008
    پیغامات:
    11,702
    موصول پسندیدگیاں:
    24
    نعیم بھائی آپ تو شرمندہ کر دیتے ہیں۔

    پلیزز اگر میری بات میں کچھ درستی کی گنجائش ہے۔ یعنی اگر میں نے کچھ غلط کہا ہے تو پلیززز راہنمائی کر دیں۔

    :flor: :flor: :flor: :flor: :flor:
     
  25. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    دشت میں پیاس بجھاتے ہوئے مرجاتے ہیں
    ہم پرندے کہیں جاتے ہوئے مر جاتے ہیں

    ہم ہیں سوکھے ہوئے تالاب پہ بیٹھے ہوئے ہنس
    جو تعلق کو نبھاتے ہوئے مر جاتے ہیں

    گھر پہنچتا ہے کوئی اور ہمارے جیسا
    ہم ترے شہر سے جاتے ہوئے مر جاتے ہیں

    کس طرح لوگ چلے جاتے ہیں اُٹھ کر چپ چاپ
    ہم تو یہ دھیان میں لاتے ہوئے مر جاتے ہیں

    ان کے بھی قتل کا الزام ہمارے سر ہے
    جو ہمیں زہر پلاتے ہوئے مر جاتے ہیں

    یہ محبت کی کہانی نہیں مرتی لیکن
    لوگ کردار نبھاتے ہوئے مر جاتے ہیں

    ہم ہیں وہ ٹوٹی ہوئی کشتیوں والے تابش
    جو کناروں کو ملاتے ہوئے مر جاتے ہیں



    عباس تابش​
     
  26. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    کس طرح لوگ چلے جاتے ہیں اُٹھ کر چپ چاپ
    ہم تو یہ دھیان میں لاتے ہوئے مر جاتے ہیں


    ان کے بھی قتل کا الزام ہمارے سر ہے
    جو ہمیں زہر پلاتے ہوئے مر جاتے ہیں


    واہ بہت اچھے بہت خوب
     
  27. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    شکریہ :a191:
     
  28. نور
    آف لائن

    نور ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جون 2007
    پیغامات:
    4,021
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    واہ ۔ بہت خوب۔ عمدہ انتخاب ۔
     
  29. ساگراج
    آف لائن

    ساگراج ممبر

    شمولیت:
    ‏31 جنوری 2008
    پیغامات:
    11,702
    موصول پسندیدگیاں:
    24
    اسے یاد رکھنا محال تھا مجھے بھولنا پر ملال تھا
    میری فکر کو جو جلا ملی وہ تیرا ہی حسنِ خیال تھا

    کبھی گردشِ وقت نے آج تک میرے حوصلے کو نہ مات دی
    جو ہوا کے رخ پہ تھا ضوفشاں وہ میرا ہی حسنِ خیال تھا

    یہ ہر ایک شام دیا جلا کہ ہواؤں سے میرا پوچھنا
    تم ہی کچھ بتاؤ کہ کیا ہوا میرا آخری جو سوال تھا


    فقط ایک ضربِ خفیف سے میرا آبگینہ بکھر گیا
    جو بکھر گیا تو پتہ چلا کہ سمیٹنا کتنا محال تھا


    رمِ آہو جیسے گریزپا ہو خود آگہی کے سراب میں
    وہی ہجرتوں کا فریب تھا وہی غمِ دل کا غزال تھا

    کوئی کیا بتائے کہ زیست میں نہ کشش رہی نہ مزہ رہا
    جو گزر گیا وہ شباب تھا جو بکھر گیا وہ جمال تھا
     
  30. حسن رضا
    آف لائن

    حسن رضا ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جنوری 2009
    پیغامات:
    28,857
    موصول پسندیدگیاں:
    592
    ملک کا جھنڈا:
    :salam:

    ساگراج جی اچھی شیئرنگ ہے :flor:

    :a180:
    :dilphool:
     

اس صفحے کو مشتہر کریں