1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

پسندیدہ غزلیات، نظمیات

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از عبدالجبار, ‏21 نومبر 2006۔

  1. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    قبلہ ! یہ نانا رشتوں والا نہیں۔۔
    ایک بار نا اور پھر اس پر تاکیدی نا والا ہے :wink:
     
  2. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    عزم جن کا اٹل نہیں‌ہوتا
    ان کی مشکل کا حل نہیں‌ہوتا
    میں‌جو کرتا ہوں آج کرتا ہوں
    میری دنیا میں‌کل نہیں ہوتا
     
  3. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    واصف بھائی ۔ ایک تجویز ہے ۔۔
    آپ بھی عبدالجبار بھائی کی طرح اپنے کلام کی ایک لڑی شروع کریں۔
    تاکہ آپ کے ذاتی کلام اور محض پسندیدہ کلام میں فرق واضح ہو سکے۔ شکریہ
     
  4. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    نعیم بھائی میں‌سوائے ایک نظم اور ایک شعر کے جو کچھ بھی پوسٹ کیا ہے میرا کلام نہیں۔ جباربھائی نے میرے کلام بلکہ تک بندی کے لیے ایک لڑی کھول دی ہے جس کے لیے میں‌ان کا ممنون ہوں ۔ اگر کوئی اپنا کلام ہوا تو ادھر ہی پوسٹ کروں گا۔
     
  5. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    اچھی بات ہے۔
    ایک غزل عرض خدمت ہے۔

    وقت کے ٹھکرائے کو گردانتا کوئی نہیں
    جانتے ہیں سب مجھے، پہچانتا کوئی نہیں

    آج بھی ہر خواب کی تعبیر ممکن ہے مگر
    یہ سنہرا عزم دل میں‌ٹھانتا کوئی نہیں

    جب سے میں‌نے گفتگو میں جھوٹ شامل کر لیا
    میری باتوں کا برا اب مانتا کوئی نہیں

    کچھ تو ہوگا حال سے ماضی میں‌ہجرت کا سبب
    یونہی بس یادوں کی چادر تانتا کوئی نہیں

    میں جو کچھ بھی کہا سچ کے سوا کچھ نہ کہا
    پھر بھی آزر بات میری مانتا کوئی نہیں

    (ڈاکٹر فریاد آزر)​
     
  6. عبدالجبار
    آف لائن

    عبدالجبار منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مئی 2006
    پیغامات:
    8,595
    موصول پسندیدگیاں:
    71
    واہ! نعیم بھائی! اس شعر میں کیا حقیقت بیان کی ہے۔ بہت خوب!




    ہمہ وقت رنج و ملال کیا، جو گزر گیا سو گزر گیا
    اُسے یاد کر کے نہ دل دکھا، جو گزر گیا سو گزر گیا

    نہ گلا کیا نہ خفا ہُوئے، یونہی راستے میں جُدا ہُوئے
    نہ تُو بے وفا نہ میں بے وفا، جو گزر گیا سو گزر گیا

    وہ غزل کی ایک کتاب تھا، وہ گلوں میں ایک گلاب تھا
    ذرا دیر کا کوئی خواب تھا، جو گزر گیا سو گزر گیا

    مجھے پت جھڑوں کی کہانیاں نہ سُنا سُنا کے اُداس کر
    تُو خزاں کا پھول ہے مُسکرا، جو گزر گیا سو گزر گیا

    وہ اُداس دھوپ سمیٹ کر کہیں وادیوں میں گزر چکا
    اُسے دل مرے تُو نہ دے صدا، جو گزر گیا سو گزر گیا

    یہ سفر تو کتنا طویل ہے، یہاں وقت کتنا قلیل ہے
    کہاں لوٹ کر کوئی آئے گا، جو گزر گیا سو گزر گیا

    وہ جفائیں تھیں یا وفائیں تھیں، یہ نہ سوچ کس کی خطائیں تھیں
    وہ ترا ہے اُس کو گلے لگا، جو گزر گیا سو گزر گیا

    کوئی فرق شاہ و گدا نہیں، کہ یہاں کسی کی بقا نہیں
    یہ اجاڑ محلوں کی سُن صدا، جو گزر گیا سو گزر گیا​
     
  7. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    بہت پیارا کلام ہے جو آپ نے لکھا ہے ؟ کیا یہ آپ کا ہے؟
    براہِ کرم اگر غزل کے نیچے شاعر کا نام بھی لکھ دیا جائے تو شاعر سے بھی شناسائی ہو جاتی ہے۔ اور بھی اچھا لگتا ہے۔

    ابھی ڈاکٹر فریاد آزر کا کلام پیش کرتا ہوں۔ انکے کلام میں مجھے انقلابیت نظر آتی ہے۔

    اس نے میرا نام شوریدہ سروں میں لکھ دیا
    اور خود کو امن کے پیغمبروں میں لکھ دیا

    جب ملا تبدیلئ تاریخ کا موقع اُسے
    نام خود اپنا سنہرے اکشروں میں لکھ دیا (اکشر= حرف)

    شاہی محلوں سے مٹا کر مجھ کو بےحس وقت نے
    جا بہ جا سہمے شکستہ مقبروں میں لکھ دیا

    جب کتابوں کے لگے انبار تو میں نے بھی پھر
    ایک سا مضمون سارے تبصروں میں لکھ دیا

    میں نے اُس کو ناقدِ اعظم کہا کچھ سوچ کر
    اُس نے مجھ کو عصر کے دیدہ وروں میں لکھ دیا

    میں نے یوں ہی نام آزر رکھ لیا تھا بے سبب
    اُس نے بھی میرا مقدر پتھروں میں لکھ دیا

    (ڈاکٹر فریاد آزر)​
     
  8. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    سنو اچھا نہیں لگتا
    مجھے اچھا نہیں لگتا

    کرے جب تذکرہ کوئی ۔۔۔ کرے جب تبصرہ کوئی
    تمہاری ذات کو کھوجے۔۔۔۔ تمہاری بات کو سوچے

    مجھے اچھا نہیں لگتا

    کہ کوئی دوسرا دیکھے ۔۔۔۔۔ تمہاری شربتی آنکھیں
    لب ورخسار اور پلکیں۔۔۔۔۔۔ سیاہ لمبی گھنی زلفیں

    مجھے اچھا نہیں لگتا

    تمہاری مسکراہٹ پر ۔۔۔ ہزاروں لوگ مرتے ہیں
    تمہاری ایک آہٹ پر ۔۔۔۔ہزاروں دل دھڑکتے ہیں

    کسی کا تم پہ یوں مرنا
    مجھے اچھا نہیں لگتا

    ہوا گزرے تمہیں چھو کر۔۔۔۔ نہ ہوگا ضبط یہ مجھ سے
    کرے گستاخی کوئی تم سے۔۔۔۔ تمہاری زلفیں بکھر جائیں

    مجھے اچھا نہیں لگتا

    کہ تم کو پھول بھی دیکھیں۔۔۔۔ تمہاری باس سے مہکیں
    کہ چندا بھی تیرے رخ کو ۔۔۔۔۔ نظر بھر کے کبھی دیکھے

    مجھے اچھا نہیں لگتا۔۔
    اے سنو !!!
    مجھے اچھا نہیں لگتا

    (شاعر : نا معلوم )​
     
  9. لاحاصل
    آف لائن

    لاحاصل ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2006
    پیغامات:
    2,943
    موصول پسندیدگیاں:
    8
    بہت اچھا سلسلہ ہے مجھے میری ڈائری کے لئے یہاں سے بہت کچھ ملا
    اور اپنی ڈائری سے کچھ یہاں بھی لکھنا چاہیئے کیوں کہ کچھ لیں تو کچھ دینا بھی چاہیئے
    سو لکھ رہی ہوں

    چہرہ دل کا آئینہ ہوتا ہے

    چپ چپ رہ کر
    ہر دکھ سہہ کر
    کیا ثابت کرنا ہے تم کو؟
    یہی کہ ہر دکھ سہہ سکتے ہو
    یہی کہ تنہا جی سکتے ہو
    کیا جانو تم کیا ہو جاناں
    چپ چپ رہ کر ہر دکھ سہہ کر
    کچھ ثابت کر پاؤ گے نا
    کیا تم کو معلوم نہیں
    چہرہ دل کا آئینہ ہوتا ہے
     
  10. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    اچھی بات کہی۔ :)

    میری ایک آزاد نظم (فی البدیہہ) پیشِ خدمت ہے

    مجھے یاد ہے اب تک
    شبِ وصل کے وہ لمحے
    کہ جب تم اور ہم ملے تھے
    تیری چہرے پہ نظر جمائے
    ساری دنیا کو بھلائے
    میں نے یوں لب ہلائے
    یہ تارے کیسے ہیں
    دو پانیوں میں دمکتے ہیں
    جھیل کہ لہروں کے سنگ
    لیے اپنی ہی ترنگ
    جھومتے اور چمکتے ہیں
    تیرے حسن پہ خود بھی مرتے ہیں
    وہ دو تارے تم دیکھ نہ پاؤ
    ان کا احساس تم کر نہ پاؤ
    آج برسوں بعد
    ہاں کئی برسوں بعد
    جب کہ میں تنہا ہوں
    برسوں گذرے نہ دیکھے تارے
    وہ دو تارے دمکتے دمکتے
    نہ وہ دو پانیوں کی جھیلیں
    پھر سے سوچ کے من مندر میں
    یاد کے گہرے عمیق سمندر میں
    جھانکنے پر میں جان پایا
    وہ دو تارے
    تیری آنکھ کے جھلمل پانی میں
    لرزتے ہوئے دو آنسو تھے
    جو تیرے دل سے ابلتے تھے
    تیری جھیل سی گہری آنکھوں سے
    تیرے گالوں پہ ٹپکتے تھے

    (کلام : نعیم رضا)
     
  11. عبدالجبار
    آف لائن

    عبدالجبار منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مئی 2006
    پیغامات:
    8,595
    موصول پسندیدگیاں:
    71
    واہ! نعیم بھائی! بہت خوبصورت نظم کہی آپ نے۔ بہت ہی خوب! اسے آپ اپنی شاعری کی لڑی (میرے اشعار) میں بھی پوسٹ کر دیجیئے گا۔
     
  12. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جو حکم جناب عالی :)
     
  13. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    وطن سے محبت پر ایک دعائیہ نظم


    میرے مولا میری دھرتی کو سلامت رکھنا
    لعل و یاقوت سی مٹی کو سلامت رکھنا

    میری دھڑکن، میری پہچاں مرا اثباتِ وجود
    میرے خالق ! میری ہستی کو سلامت رکھنا

    رہیں نابود سدا اس کے بدی خواہ سارے
    میرے گلشن میری بستی کو سلامت رکھنا

    تحفہء لااِلہ سے عشق عبادت ہے میری
    میری اِس نسبتِ عبدی کو سلامت رکھنا

    نذرِ طوفان ہوئی اپنی ہی نادانیوں سے
    میرے اسلاف کی کشتی کو سلامت رکھنا

    ہوگا عالم میں کبھی اونچا ہلالی پرچم
    میرے ایقان و تسلی کو سلامت رکھنا

    بن کے مستانہ سدا گیت وطن کے گاؤں
    میرے مہ خانہء مستی کو سلامت رکھنا

    ساری دنیا میں رضا ایک ہے جو گھر اپنا
    میری اس چار دیواری کو سلامت رکھنا

    (کلام : محمد نعیم رضا)​
     
  14. عقرب
    آف لائن

    عقرب ممبر

    شمولیت:
    ‏14 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    3,201
    موصول پسندیدگیاں:
    200
    اتنا اچھا کلام لکھنے پر سارے دوستوں کو بہت بہت مبارکباد

    لاحاصل جی ! جبار جی ! اور نعیم جی !

    آپ سب نے بہت اچھا کلام لکھا۔ بہت خوب !
    نعیم بھائی ! آپ کی فی البدیہ نظم بھی بہت اچھی ہے۔
    یہ سب کیسے لکھ لیتے ہیں آپ ؟
    اپنے چٹ پٹے پیغامات، اسلامی و عصری معاملات پر پختہ رائے ، شاعری میں عمدہ ذوق اور خود اپنا کلام ۔۔۔
    سب ملکر آپ کی شخصیت کو کثیر الجہتی (Multi Dimentional) بناتے ہیں
     
  15. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    عقرب بھائی !‌ آپ کی محبت ہے جو ایسا سوچتے ہیں۔
    وگرنہ مجھے تو اپنی حقیقت بہت اچھی طرح پتہ ہے۔ کہ تنکوں سے بھی کمتر ہوں۔
    ہاں کسی کی نظرِ کرم ضرور ہے۔

    یہ تیری نظر کا کمال ہے مجھے پوچھتے ہیں بڑے بڑے
    میں تو سنگِ راہِ نیاز تھا مجھے اک نگینہ بنا دیا​
     
  16. عقرب
    آف لائن

    عقرب ممبر

    شمولیت:
    ‏14 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    3,201
    موصول پسندیدگیاں:
    200
    یہ بھی آپ کا بڑا پن ہے جو اتنی عاجزی رکھتے ہیں۔
     
  17. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    چھوڑیں اس قصے کو اور ناصر کاظمی کی غزل سنیں۔۔۔

    یاد آتا ہے روز و شب کوئی
    ہم سے روٹھا ہے بے سبب کوئی

    لبِ جو چھاؤں میں درختوں کی
    وہ ملاقات تھی عجب کوئی

    جب تجھے پہلی بار دیکھا تھا
    وہ بھی تھا موسمِ طرب کوئی

    کچھ خبر لے کے تیری محفل سے
    دور بیٹھا ہے جاں بلب کوئی

    نہ غمِ زندگی نہ دردِ فراق
    دل میں یونہی سی ہے طلب کوئی

    یاد آتی ہیں دور کی باتیں
    پیار سے دیکھتا ہے جب کوئی

    چوٹ کھائی ہے بارہا لیکن
    آج تو درد ہے عجب کوئی

    جن کو مٹنا تھا مٹ چکے ناصر
    اُن کو رسوا کرے نہ اب کوئی

    (ناصرکاظمی)​
     
  18. ندیم علی
    آف لائن

    ندیم علی ممبر

    شمولیت:
    ‏17 نومبر 2006
    پیغامات:
    88
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    منیر نیازی جو اب ہم میں نہیں رہے، اللہ تعالی مرحوم کی مغفرت فرمائے، آمین۔ ان کی ایک نظم جو ہمیشہ اچھی لگتی ہے، مگر پہلے ناصر کاضمی کا ایک شعر جو منیر نیازی کے انتقال کی خبر سن کر ذہن میں آیا تھا۔

    وہ ہجر کی رات کا ستارا، وہ ہمنفس ہم سخن ہمارا
    سدا رہے اس کا نام پیارا، سنا ہے کل رات مر گیا وہ​

    ہمیشہ دیر کر دیتا ہوں

    ہمیشہ دیر کر دیتا ہوں میں ہر کام کرنے میں
    ضروری بات کہنی ہو کوئی وعدہ نبھانا ہو
    اسے آواز دینی ہو اسے واپس بلانا ہو
    ہمیشہ دیر کر دیتا ہوں میں
    مدد کرنی ہو اس کی، یار کی ڈھارس بندھانا ہو
    بہت دیرینہ راستوں پر کسی سے ملنے جانا ہو
    ہمیشہ دیر کر دیتا ہوں میں
    بدلتے موسموں کی سیر میں دل کو لگانا ہو
    کسی کو یاد رکھنا ہو، کسی کو بھول جانا ہو
    ہمیشہ دیر کر دیتا ہوں میں
    کسی کو موت سے پہلے کسی غم سے بچانا ہو
    حقیقت اور تھی کچھ اس کو جا کے یہ بتانا ہو
    ہمیشہ دیر کر دیتا ہوں میں ہر کام کرنے میں​
     
  19. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    سب سے چھپا کے درد جو وہ مسکرا دیا
    اسکی ہنسی نے آج مجھے تو رلا دیا

    لہجے سے اٹھ رہی تھی یوں داستانِ درد
    چہرہ بتا رہا تھا کہ سب کچھ گنوا دیا

    آواز میں‌تھا کرب، آنکھوں میں نمی تھی
    اور کہہ رہاتھا میں نے تو سب کچھ بھلا دیا

    جانے کیا لوگوں سے تھیں اسے شکایتیں
    تنہائیوں کے دیس میں خود کو بسا دیا

    خود بھی تو وہ بچھڑ کر ادھورا سا ہو گیا
    مجھ کو بھی اس ہجوم میں تنہا بنا دیا​
     
  20. عقرب
    آف لائن

    عقرب ممبر

    شمولیت:
    ‏14 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    3,201
    موصول پسندیدگیاں:
    200
    ندیم بھائی اور نعیم بھائی ۔ دونوں نے بہت اچھا کلام لکھا ہے۔

    بہت خوب
     
  21. عبدالجبار
    آف لائن

    عبدالجبار منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مئی 2006
    پیغامات:
    8,595
    موصول پسندیدگیاں:
    71
    ندیم بھائی!‌ اور نعیم بھائی! بہت خوب! آپ بہت اچھی شاعری ارسال کر رہے ہیں۔

    ------------------------------------------------------------------


    خدایا کیوں مجھے لایا زمیں پر
    لُٹا انمول سرمایا زمیں پر

    فرشتوں میں رہا ہوتا تو کیا تھا
    میں انساں بھی نہ بن پایا زمیں پر

    گناہوں کے تلے دبتا گیا ہوں
    ثوابوں کا نہ پھل کھایا زمیں پر

    میں کس جنگل میں آ کہ بس گیا ہوں
    کوئی قانون نہ سایہ زمیں پر

    پناہ گاہیں کہاں‌ڈھونڈوں اماں کی
    کہ اک سیلِ رواں آیا زمیں پر

    کوئی امبر پہ بچ نکلا تپش سے
    مجھے سورج نے جُھلسایا زمیں پر

    غریبوں کو ملے روزی نہ روٹی
    یہ کیسا قحط ہے آیا زمیں پر؟

    کوئی سُنتا نہیں خلقِ خُدا کی
    امیرِ شہر کون آیا زمیں پر ؟

    کئی خونخوار بھوکے بھیڑیوں نے
    زمیں والوں کو ہے کھایا زمیں پر

    کئی وعدے کیے اس نے مکرر
    کبھی پورے نہ کر پایا زمیں پر

    دلوں کی بات رہتی ہے دلوں میں
    دلوں کا بھید نہ پایا زمیں پر

    میں اس سے کیا کہوں‌اپنی کہانی
    وہ میرا ہی نہ بن پایا زمیں پر

    (شاعر نامعلوم)​
     
  22. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    بہت خوب عبد الجبار بھائی ۔ اچھا انتخاب ہے :)
     
  23. ندیم علی
    آف لائن

    ندیم علی ممبر

    شمولیت:
    ‏17 نومبر 2006
    پیغامات:
    88
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    مر گئی زندگی کہیں اندر

    فرحت عباس شاہ کی ایک نظم۔۔۔

    مر گئی زندگی کہیں اندر

    مر گئی زندگی کہیں اندر
    روح کا ارتعاش ختم ہوا
    آپ کے بس میں تھیں مری خوشیاں
    آپ کے اختیار میں غم تھے
    ایک میں ہی تھا اپنے آپ کے پاس
    آپ نے چھین ہی لیا مجھ سے
    درد کی راہ روکنے والے
    اضطرابی مزاج ہوتے ہیں
    ڈھونڈتے ڈھونڈتے طمانت
    تیری گلیوں میں شام ڈھل آئی​
     
  24. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    کچھ میری پسند سے بھی حاضر ہے

    محبت کی اپنی الگ ہی زباں ہے
    محبت سے خردمندی اگر مشروط ہوتی تو
    نہ مجنوں دشت میں جاتا
    نہ کوئی کوہکن، عشرت گہِ خسرو سجانے کو
    کبھی تیشہ اٹھاتا
    اور
    نہ کوئی سوہنی کچے گھڑے پہ پار کرتی
    چڑھتے دریا کو
    نہ تم برباد کرتے اس طرح میری تمنا کو
    نہ میں الزام دیتا اپنی ناکامی پہ دنیا کو
    محبت سے خرد مندی اگر مشروط ہوتی تو

    (امجد اسلام امجد)
     
  25. زاہرا
    آف لائن

    زاہرا ---------------

    شمولیت:
    ‏17 نومبر 2006
    پیغامات:
    4,208
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    بہت اچھا کلام ہے۔ بہت خوب
     
  26. عقرب
    آف لائن

    عقرب ممبر

    شمولیت:
    ‏14 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    3,201
    موصول پسندیدگیاں:
    200
    عبدالجبار بھائی۔ نعیم بھائی۔ ندیم بھائی

    بہت اچھا کلام ہے آپ سب کا :a180:
     
  27. زاہرا
    آف لائن

    زاہرا ---------------

    شمولیت:
    ‏17 نومبر 2006
    پیغامات:
    4,208
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    عشق کا جادو

    میرا تمام فن، میری کاوش میرا ریاض
    اک ناتمام گیت کے مصرعے ہیں جن کے بیچ
    معانی کا ربط ہے نہ کسی قافیے کا میل
    انجام جس کا طے نہ ہو ایک ایسا کھیل
    میری متاع بس یہی جادو ہے عشق کا
    سیکھا ہے جس کو میں نے بڑی مشکلوں کے ساتھ
    لیکن یہ ساحرِ عشق کا تحفہ عجیب ہے
    کُھلتا نہیں ہے کچھ کہ حقیقت میں کیا ہے یہ
    تقدیر کی عطا ہے یا کوئی سزا ہے یہ
    کس سے کہیں اے جان کہ یہ قصہ عجیب ہے
    کہنے کہ یوں تو عشق کا جادو ہے میرے پاس
    پر میرے دل کے واسطے اتنا ہے اسکا بوجھ
    سینے سے اک پہاڑ سا ہٹتا نہیں ہے یہ
    لیکن اثر کے باب میں ہلکا ہے اس قدر
    تجھ پہ اگر چلاؤں تو چلتا نہیں ہے یہ

    (امجد اسلام امجد)​
     
  28. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    اچھا کلام ہے۔ بہت خوب
     
  29. زاہرا
    آف لائن

    زاہرا ---------------

    شمولیت:
    ‏17 نومبر 2006
    پیغامات:
    4,208
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    سنو پانی میں یہ کس کی صدا ہے
    کوئی دریا کی تہہ میں رو رہا ہے

    اندھیری رات کا تنہا مسافر
    مری پلکوں میں‌اب سویا ہوا ہے

    سمیٹو اور سینے میں چھپا لو
    یہ سناٹا بہت پھیلا ہوا ہے

    مجھے ان نیلی آنکھوں‌ نے بتایا
    تمہارا نام پانی پر لکھا ہے

    (بشیر بدر)​
     
  30. عبدالجبار
    آف لائن

    عبدالجبار منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مئی 2006
    پیغامات:
    8,595
    موصول پسندیدگیاں:
    71
    بہت ہی خوب! سب کی ارسال کردہ شاعری بہت عمدہ ہے۔


    کچھ میری پسند بھی۔۔۔۔۔


    چاہتوں میں گِلے نہیں ہوتے
    عشق میں ضابطے نہیں ہوتے

    یاد کرتے ہیں دل ہی دل میں تجھے
    اب ترے تذکرے نہیں ہوتے

    اپنے دل میں دیئے جلاؤ کہ اب
    راستوں میں دیئے نہیں ہوتے

    کھو کہ سب کچھ خیال آیا ہے
    کاش! ہم تم مِلے نہیں ہوتے

    میری قسمت وہ بن تو جائے مگر
    آج کل مُعجذے نہیں ہوتے

    (شاعرِ نامعلوم)​
     

اس صفحے کو مشتہر کریں