1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

پسندیدہ غزلیات، نظمیات

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از عبدالجبار, ‏21 نومبر 2006۔

  1. زاہرا
    آف لائن

    زاہرا ---------------

    شمولیت:
    ‏17 نومبر 2006
    پیغامات:
    4,208
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    بہت خوب۔ سب کی غزلیں اور پسند بہت اچھی ہے
    لیکن نعیم صاحب والا کلام میرا بھی پسندیدہ ہے۔ فراز نے خوب لکھا اور لتا نے بہت ہی خوب گایا ہے۔
    میری پسند کی ایک غزل حاضر ہے :

    آج جانے کی ضد نہ کرو
    یونہی پہلو میں بیٹھے رہو۔
    ہائے مر جائیں گے
    ہم تو لٹ جائیں گے
    ایسی باتیں کیا نہ کرو
    آج جانے کی ضد نہ کرو

    تم ہی سوچو ذرا کیوں نہ روکیں تمھیں
    جان جاتی ہے جب اٹھ کے جاتے ہو تم
    تم کو اپنی قسم جانِ جاں
    بات اتنی میری مان لو
    آج جانے کی ضد نہ کرو
    یونہی پہلو میں بیٹھے رہو

    وقت کی قید میں زندگی ہے مگر
    چند گھڑیاں یہی ہیں جو آزاد ہیں
    ان کو کھو کر میری جانِ جاں
    عمر بھر نہ ترستے رہو
    آج جانے کی ضد نہ کرو
    ہائے مر جائیں گے
    ہم تو مٹ جائیں گے
    ایسی باتیں کیا نہ کرو

    کتنا معصوم رنگین ہے یہ سماں
    حسن اور عشق کی آج معراج ہے
    کل کی کس کو خبر جانِ جاں
    روک لو آج کی رات کو
    آج جانے کی ضد نہ کرو
    یونہی پہلو میں بیٹھے رہو
    آج جانے کی ضد نہ کرو
     
  2. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    بہت خوب زاہرا جی۔ بہت Touchy قسم کی غزل ہے۔
     
  3. ندیم علی
    آف لائن

    ندیم علی ممبر

    شمولیت:
    ‏17 نومبر 2006
    پیغامات:
    88
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    تیری خوشبو نہیں ملتی

    زاہرا اسے حبیب ولی محمد نے گایا بھی ہے نا، آپ نے سنا ہے ان کی آواز میں، نوشی کی ایک غزل جس کا ایک شعر دوسری لڑی میں لکھا ہے ہم نے، پوری غزل یہاں لکھ دیتے ہیں

    تری خوشبو نہیں ملتی، ترا لہجہ نہیں ملتا
    ہمیں تو شہر میں کوئی ترے جیسا نہیں ملتا

    یہ کیسی دھند میں ہم تم سفر آغاز کر بیٹھے
    تمہیں آنکھیں نہیں ملتیں ہمیں چہرا نہیں ملتا

    زمانے کو قرینے سے وہ اپنے ساتھ رکھتا ہے
    مگر میرے لیے اس کو کوئی لمحہ نہیں ملتا

    مسافت میں دعائے ابر ان کا ساتھ دیتی ہے
    جنہیں صحرا کے دامن میں کوئی دریا نہیں ملتا
    ٕ
    جہاں ظلمت رگوں میں اپنے پنجے گاڑ دیتی ہے
    اُسی تاریک رستے پر دیا جلتا نہیں ملت​
    ا
     
  4. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    ندیم بھائی ! بہت لطف آیا کلام پڑھ کر۔ بہت خوب

    وہ جانتا ہے رسم و رہِ دنیا نبھانا بھی
    فقط ہم سے مل پانا اسے اچھا نہیں لگتا​
     
  5. عمران علی
    آف لائن

    عمران علی ممبر

    شمولیت:
    ‏29 جون 2006
    پیغامات:
    48
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    میں‌کب کہتا ہوں کہ وہ اچھا بہت ہے
    مگر اس نے مجھے چاہا بہت ہے

    خدا اس شہر کو محفوظ رکھے
    یہ بچوں کی طرح ہنستا بہت ہے

    میں ہر لمحے میں صدیاں‌دیکھتا ہوں
    تمہارے ساتھ اک لمحہ بہت ہے

    میرا دل بارشوں میں پھول جیسا
    یہ بچہ رات میں روتا بہت ہے

    وہ اب لاکھوں دلوں‌سے کھیلتا ہے
    مجھے پہچان لے اتنا بہت ہے

    (ڈاکٹر بشیر بدر)
     
  6. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    ناصر کاظمی کی غزل

    اپنی دُھن میں رہتا ہوں
    میں بھی تیرے جیسا ہوں

    او پچھلی رت کے ساتھی
    اب کے برس میں تنہا ہوں

    اپنی لہر ہے اپنا روگ
    دریا ہوں اور پیاسا ہوں

    تیری گلی میں سارا دن
    دکھ کے کنکر چنتا ہوں

    مجھ سے آنکھ ملائے کون
    میں تیرا آئینہ ہوں

    تو جیون کی بھری گلی
    میں جنگل کا رستہ ہوں

    آتی رت مجھ روئے گی
    جاتی رت کا جھونکا ہوں

    (ناصر کاظمی)​
     
  7. ندیم علی
    آف لائن

    ندیم علی ممبر

    شمولیت:
    ‏17 نومبر 2006
    پیغامات:
    88
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    میں تیرے تن کا کپڑا ہوں

    بہت خوب نعیم بھائی، ناصر کی یہ غزل ہماری پسندیدہ غزلوں میں سے ہے، ہمیں دو اشعار یاد آئے ہیں، ٹھیک سے تو یاد نہیں مگر لگتا ہے اسی غزل سے ہیں یہ بھی

    تیرے سوا مجھے پہنے کون
    میں تیرے تن کا کپڑا ہوں
    میرا دیا جلائے کون
    میں تیرا خالی کمرا ہوں​
     
  8. ندیم علی
    آف لائن

    ندیم علی ممبر

    شمولیت:
    ‏17 نومبر 2006
    پیغامات:
    88
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    میرا قاتل ہی میرا منصف ہے

    آدمی آدمی کو کیا دے گا
    جو بھی دے گا وہی خدا دے گا
    میرا قاتل ہی میرا منصف ہے
    کیا میرے حق میں فیصلہ دے گا
    زندگی کو قریب سے دیکھو
    اس کا چہرا تمہیں رلادے گا
    ہم سے پوچھو نہ دوستی کا صلہ
    دشمنوں کا بھی دل ہلا دے گا
    عشق کا زہر پی لیا فاکر
    اب مسیحا بھی کیا دوا دے گا​
    ا
     
  9. عبدالجبار
    آف لائن

    عبدالجبار منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مئی 2006
    پیغامات:
    8,595
    موصول پسندیدگیاں:
    71
    بہت خوب! ندیم بھائی!

    عافیت دور رہی فطرتِ انسانی سے
    بچ سکا کون زمانے میں پریشانی سے

    اِک سماں بند گیا جلووں کی فراوانی سے
    آئینہ تکنے لگا مُنہ ترا ، حیرانی سے

    کیوں نہ اے دستِ جنوں تیری بَلائیں لے لوں
    خوش ہُوا کوئی مِری چاک گریبانی سے

    مُسکراتا ہی رہا حرفِ تمنّا سُن کر
    ٹال دی اُس نے مِری بات کِس آسانی سے

    شیخ جی! بادہءِ سر جوش کی یہ تعریفیں
    بات جب ہے کہ وضو بھی ہو اُسی پانی سے

    اُن کا آنا ہی نظر آتا ہے مجھ کو دشوار
    موت کا کیا ہے، وہ آ جائے گی آسانی سے

    اُس کا بندہ ہوں ، جو دائم و باقی دائم
    لاکھ فانی ہوں، تعلق تو ہے لا فانی سے

    تاجدارانِ جہاں جُھک کے مِلا کرتے ہیں
    یہ شرف ہم کو مِلا ہے تِری دربانی سے

    حُبِ دیں، عشقِ نبی، خوفِ خدا، جس میں نہ ہو
    ہم تو باز آئے نصیر ایسی مسلمانی سے​
     
  10. ندیم علی
    آف لائن

    ندیم علی ممبر

    شمولیت:
    ‏17 نومبر 2006
    پیغامات:
    88
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    محبت ترک کی میں نے

    واہ بہت خوب ہے

    اُن کا آنا ہی نظر آتا ہے مجھ کو دشوار
    موت کا کیا ہے، وہ آ جائے گی آسانی سے

    ہم نے سوچا آج کچھ نیا کیا جائے، ساحر لدھیانوی کی ایک غزل ہماری آواز میں سنیئے، اپنی قوت سماعت اور برداشت کا امتحان لیجیئے
    http://www.geocities.com/prince_of_oceans/mohabat.rm :)
     
  11. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    لتا جی کی گائی ہوئی ایک پسندیدہ غزل حاضر ہے
    لتا جی کی گائی ہوئی ایک پسندیدہ غزل

    دھواں بنا کے فضا میں اُڑا دیا مجھ کو
    میں جل رہا تھا کسی نے بجھا دیا مجھ کو

    کھڑا ہوں آج بھی روٹی کے چار حرف لیے
    سوال یہ ہے کتابوں نے کیا دیا مجھ کو؟

    سفید سنگ کی چادر لپیٹ کر مجھ پر
    فصیلِ شہر میں کس نے لگا دیا مجھ کو؟

    میں ایک ذرہ بلندی کو چھونے نکلا تھا
    ہوا نے دھم سے زمیں پر گِرا دیا مجھ کو​
     
  12. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    ماشاء اللہ ندیم بھائی بہت پیاری آواز ہے۔ آپ کو تو ریڈیو اناؤنسر ہونا چاہیے تھا۔ بہت اچھی آواز، خوبصورت لہجہ اور ادائیگی بھرپور دسترس۔ واہ بھئی واہ
     
  13. Guest
    آف لائن

    Guest مہمان

    محبت ہو بھی سکتی ہے

    پگھل پتھر بھی سکتے ہیں
    الٹ دریا بھی سکتا ھے
    کوئی آوارہ سا پنچھی
    پلٹ کر آ بھی سکتا ھے
    کہ جو شب مجھ پر ہنستی ھے
    وہی شب رو بھی سکتی ھے
    محبت ھو بھی سکتی ھے
     
  14. ندیم علی
    آف لائن

    ندیم علی ممبر

    شمولیت:
    ‏17 نومبر 2006
    پیغامات:
    88
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    خوبصورت

    نعیم بھائی یہ غزل تو ہمیں بھی بہت پسند ہے، بہت اچھا انتخاب ہے، یوں تو لتا نے بہت سی غزلیں گائی ہیں اور بہت اچھی گائی ہیں مگر یہ اور ‘اے دل ناداں‘ ہمیں زیادہ پسند ہیں۔
     
  15. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    شکریہ ندیم بھائی ! آپ نے لتا جی کی گائی ہوئی یہ غزل بھی یقیناً سن رکھی ہو گی

    آنکھ سے دور نہ ہو دل سے اتر جائے گا
    وقت کا کیا ہے گذرتا ہے گذر جائے گا

    اتنا مانوس نہ ہو خلوتِ غم سے اپنی
    تو کبھی خود کو بھی دیکھےگا تو ڈرجائےگا

    زندگی تیری عطا ہے تو یہ جانے والا
    تیری بخشش تیری دہلیز پہ دھر جائے گا

    اب تو کہتا ہے کہ موت آئی تو مر جاؤں گا
    مر کے بھی چین نہ آیا تو کدھر جائے گا​
     
  16. ندیم علی
    آف لائن

    ندیم علی ممبر

    شمولیت:
    ‏17 نومبر 2006
    پیغامات:
    88
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    احمد فراز

    جی نعیم بھائی سنی ہے، احمد فراز کی لکھی ہوئی ہے نہ، اور اس کے بارے میں کیا خیال ہے

    اے دلِ ناداں آرزو کیا ہے جستجو کیا ہے
    اے دلِ ناداں آرزو کیا ہے جستجو کیا ہے

    ہم بھٹکتے ہیں، کیوں بھٹکتے ہیں دشت و صحرا میں
    ایسا لگتا ہے موج پیاسی ہے اپنے دریا میں
    کیسی الجھن ہے، کیوں الجھن ہے
    ایک سایہ سا روبرو کیا ہے

    کیا قیامت ہے، کیا مصیبت ہے
    کہہ نہیں سکتے کس کا ارماں ہے
    زندگی جیسے کھوئی کھوئی ہے حیراں حیراں ہے
    یہ زمیں چپ ہے، آسماں چپ ہے
    پھر یہ دھڑکن سی چار سو کیا ہے​
     
  17. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    واہ ندیم بھائی۔۔ بہت عمدہ کلام ہے
     
  18. لاحاصل
    آف لائن

    لاحاصل ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2006
    پیغامات:
    2,943
    موصول پسندیدگیاں:
    8
    سب نے بہت اچھی نظمیں اور غزلیں لکھیں
    ندیم صاحب ہم نے آپ کی آواز میں غزل سنی بہت اچھی ہے اور لہجہ بھی کمال پایا ہے ہمیں بہت پسند آئی
     
  19. ندیم علی
    آف لائن

    ندیم علی ممبر

    شمولیت:
    ‏17 نومبر 2006
    پیغامات:
    88
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    شکریہ

    کومل جی آپ کو غزل اچھی لگی، شکریہ، جیوسٹیز پر کچھ اور وائس کلپس بھی ہیں، وہ بھی آپ سے شیئر کر لیں کہ نہیں، فیصلہ نہیں کر پا رہے، وہ کیا ہے نہ کہ کچھ عجیب سا لگتا ہے۔
     
  20. لاحاصل
    آف لائن

    لاحاصل ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2006
    پیغامات:
    2,943
    موصول پسندیدگیاں:
    8
    عجیب لگتا ہے تو مت شئیر کریں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    وہ قیامت ہو ستارہ ہو کہ دل
    کچھ نہ کچھ ہجر میں ٹوٹے تو سہی

    ہم وہیں خود کو بسا لیں گے
    وہ کبھی راہ میں روکے تو سہی

    سب سے ہٹ کر ہی منانا ہے اسے
    ہم سے اک بار وہ روٹھے تو سہی

    دل اسی وقت سنبھل جائے گا
    دل کا احوال وہ پوچھے تو سہی

    اس کی نفرت بھی محبت ہو گی
    میرے بارے میں وہ سوچے تو سہی

    اس کے قدموں میں بچھا دوں آنکھیں
    میری بستی سے وہ گزرے تو سہی

    اس کے سب جھوٹ بھی سچ ہیں محسن
    شرط اتنی ہے وہ بولے تو سہی
     
  21. ندیم علی
    آف لائن

    ندیم علی ممبر

    شمولیت:
    ‏17 نومبر 2006
    پیغامات:
    88
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    آنکھیں

    عجیب سا تو لگتا ہے مگر آپ دوستوں کو پہلی غزل پسند آئی اور ہمیں آپ کی خوشی عزیز ہے :) تو ایک اور لنک پوسٹ کرتے ہیں، ساحر ہی کی ایک نظم، برداشت کیجئے

    http://www.geocities.com/prince_of_oceans/aankhein.rm

    لاحاصل آپ نے بہت خوبصورت غزل پوسٹ کی ہے، اچھی لگی
     
  22. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    بہت خوب ندیم بھائی !
    بارِ دیگر آپ کی دلکش آواز سن کر بہت اچھا لگا۔ :)
     
  23. عبدالجبار
    آف لائن

    عبدالجبار منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مئی 2006
    پیغامات:
    8,595
    موصول پسندیدگیاں:
    71
    ماشاءاللہ! ندیم بھائی آپ کی آواز بہت اچھی ہے۔


    یوں نہ مل مجھ سے خفا ہو جیسے
    ساتھ چل موجِ صبا ہو جیسے

    لوگ یوں‌ دیکھ کے ہنس دیتے ہیں
    تُو مجھے بھول گیا ہو جیسے

    عشق کو شرک کی حد تک نہ بڑھا
    یوں نہ مِل مجھ سے خُدا ہو جیسے

    موت بھی آئی تو اِس ناز کے ساتھ
    مجھ پہ احسان کِیا ہو جیسے

    ایسے انجان بنے بیٹھے ہو
    تم کو کچھ بھی نہ پتا ہو جیسے

    ہچکیاں رات کو آتی ہی رہیں
    تم نے پھر یاد کِیا ہو جیسے​
     
  24. ندیم علی
    آف لائن

    ندیم علی ممبر

    شمولیت:
    ‏17 نومبر 2006
    پیغامات:
    88
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    اپنا دل پیش کروں

    بہت شکریہ عبدالجبار بھائی، محبت ہے آپ کی ورنہ آواز تو بس یونہی ہے، ساحر لدھیانوی کی ہی ایک اور نظم آپ کے لیے :)
    http://www.geocities.com/prince_of_oceans/dil.rm
     
  25. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    عبد الجبار بھائی ! واپسی مبارک۔ :)
    خوشی ہوئی آپ کو یہاں دیکھ کر۔ ماشاءاللہ کیسے ہیں اب آپ ؟
    اور ہاں آپکی غزل اچھی ہے۔

    ندیم بھائی ! آپ کی پیاری آواز میں ایک اور غزل سن کر اچھا لگا۔
     
  26. عبدالجبار
    آف لائن

    عبدالجبار منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مئی 2006
    پیغامات:
    8,595
    موصول پسندیدگیاں:
    71
    بحمداللہ تعالٰی! اب فِٹ ہوں۔ :)
     
  27. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    تجھے بھی جانچتے اپنا بھی امتحان کرتے
    کہیں چراغ جلاتے کہیں دھواں کرتے

    سفینہ ڈوب رہاتھا تو کیوں نہ یاد آیا
    تری طلب، ترے ارماں کو بادباں کرتے

    ہوا تھی تیز، جلاتے رہے دلوں کے چراغ
    کٹی ہے عمر، لہو اپنا رائیگاں کرتے

    وہ بے جہت کا سفر تھا، سوادِ شام نہ صبح
    کہاں پہ رکتے، کہاں یادِ رفتگاں کرتے

    دیارِ خواب میں ٹھہرے، حصارِ گل میں رہے
    مگر یہ غم ہی رہا خود کو شادماں‌کرتے

    (مظہر امام)​
     
  28. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    کیسے بتائوں میں تمھیں میرے لئے تم کون ہو؟
    کیسے بتائوں میں تمھیں
    تم دھڑکنوں کا گیت ہو
    جیون کا تم سنگیت ہو
    تم زندگی
    تم بندگی
    تم روشنی
    تم تازگی
    تم ہر خوشی
    تم پیارہو
    تم پریت ہو من ِمیت ہو
    آنکھوں میں تم
    یادوں میں تم
    سانسوں میں تم
    آہوں میں تم
    نیندوں میں تم
    خوابوں میں تم
    تم ہو میری ہر بات میں
    تم ہو میرے دن رات میں
    تم صبح میں، تم شام میں
    تم سوچ میں، تم کام میں
    میرے لئے پانا بھی تم
    میرے لئے کھونا بھی تم
    میرے لئے ہنسنا بھی تم
    میرے لئے رونا بھی تم
    اور جاگنا سونا بھی تم
    جائو کہیں
    دیکھوں کہیں
    تم ہو وہاں
    تم ہو وہی
    کیسے بتائوں میں تمھیں؟
    تم بن تو میں کچھ بھی نہی
    کیسے بتائوں میں تمھیں؟
    میرے لئے تم کون ہو؟
    یہ جو تمھارا روپ ہے
    یہ زندگی کی دھوپ ہے
    چندن سے ترشا ہے بدن
    بہتی ہے جسم ایک اگن
    یہ شوخیاں
    یہ مستیاں
    تم کوہوائوں سے ملی
    زلفیں گھٹاوں سے ملیں
    ہونٹوں میں کلیاں کھل گئیں
    آنکھوں کو جھیلیں مل گئیں
    چہرے میں سمٹی چاندنی
    آواز میں ہے راگنی
    شیشے کے جیسا انگ ہے
    پھولوں کے جیسا رنگ ہے
    ندیوں کے جیسے چال ہے
    کیا حسن ہے،کیا حال ہے
     
  29. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    بہت خوب واصف بھائی !
    اب ذرا نانا پاٹیکر کے لہجے میں سنا بھی دیں نا :p
     
  30. ع س ق
    آف لائن

    ع س ق ممبر

    شمولیت:
    ‏18 مئی 2006
    پیغامات:
    1,333
    موصول پسندیدگیاں:
    25
    یہ نانے نواسے کی کیا بات چھیڑ دی آپ نے!
     

اس صفحے کو مشتہر کریں