1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

طرحی مشاعرہ

'اشعار اور گانوں کے کھیل' میں موضوعات آغاز کردہ از واصف حسین, ‏13 دسمبر 2007۔

  1. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    آصف احمد بھٹی نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر



    ساز حیات کی لے ہے اتنا سمجھ لو پیارے
    خود لکھ نہیں سکتے ، گنگنا نہیں سکتے

    یہ بے لفظی گُن گُن ، بےسری سی سُر سُر
    گیت چھیڑ بیٹھے ہو ، اور گا نہیں سکتے

    امیر شہر کی خدمت میں اتنی گزارش ہے
    ہمیں خرید نہیں سکتے ہمیں دبا نہیں سکتے

    کتاب زندگی پر ایسی لکیریں کھینچ جائینگے
    ہم مر بھی جائیں تو ہمیں تم مٹا نہیں سکتے

    سخنوری کی حسرت ، اور کوڑ مغزی آصف
    کچھ لکھ نہیں سکتے ، کچھ سُنا نہیں سکتے

    آصف احمد بھٹی​
     
    واصف حسین، ارشین بخاری اور نعیم نے اسے پسند کیا ہے۔
  3. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    واہ آصف بھائی ۔ مزہ آگیا ۔ ماشاءاللہ
     
    آصف احمد بھٹی نے اسے پسند کیا ہے۔
  4. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    بہت عمدہ نعیم اور آصف بھائی
     
    آصف احمد بھٹی اور نعیم .نے اسے پسند کیا ہے۔
  5. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    واصف حسین بھائی۔ آپ بھی طبع آزمائی فرمائیں۔ ہمیں آپکو پڑھنے کا بھی اشتیاق ہے۔
    اب تو فراغت بھی خاصی ہے
     
    آصف احمد بھٹی نے اسے پسند کیا ہے۔
  6. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    بے شک ! واصف بھائی بھولے بادشاہ درست کہہ رہے ہیں ، ہمیں آپ کے کلام کا انتظار رہے گا ۔
     
    نعیم نے اسے پسند کیا ہے۔
  7. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    باقی دوست بھی کچھ لکھیں ۔ ۔ ۔ ہمیں انتظار ہے ۔ ۔ ۔
     
  8. احتشام الحق آفاقی
    آف لائن

    احتشام الحق آفاقی ممبر

    نہ دولت نہ شہرت نہ اب کسی سے نباہ چاہتا ہوں
    زندگی ہو آپ سب ہمارے بس اب دعا چاہتا. ھون
     
  9. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    دعویِ عشق ہے تمہیں اور نبھا نہیں سکتے
    گیت چھیڑ بیٹھے ہو اور گا نہیں سکتے

    رب کو دیکھنا ہے گر اس جہان میں ڈھونڈو
    گر یہاں نہ پایا تو، واں بھی پا نہیں سکتے

    دل تو ایک بچہ ہے، اس نے تومچلنا ہے
    اس کی ساری خواہشیں تم تو پا نہیں سکتے

    واصفِ حزیں کو ہے ضبط ِ گریہ میں کمال
    اس کو ستم جہان کے یکسر رلا نہیں سکتے
    -----

    تین یوم سے رکھے فریج میں جو کریلے ہیں
    کس لیے پکائے تھے جبکہ کھا نہیں سکتے

    ان سے ہم ملیں کیسے،ان کو ہم کہاں پائیں
    ہم بھی جا نہیں سکتے، وہ بھی آ نہیں سکتے

    اک نگاہِ بیگم ہی تیرے لیے کافی ہے
    عمر کا تقاضا ہے، مار کھا نہیں سکتے
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  10. فیاض أحمد
    آف لائن

    فیاض أحمد ممبر

    واااہ کیا بات ھے
     

اس صفحے کو مشتہر کریں