1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

پسندیدہ غزلیات، نظمیات

Discussion in 'اردو شاعری' started by عبدالجبار, Nov 21, 2006.

  1. زاہرا
    Offline

    زاہرا ---------------

    عبدالجبار جی اور نعیم جی

    آپ کے ارسال کردہ کلام بہت عمدہ ہیں
     
  2. نعیم
    Offline

    نعیم مشیر

    احمد فراز کی نظم حاضر ہے


    یہ میری غزلیں یہ میری نظمیں
    تمام تیری حکایتیں ہیں
    یہ تذکرے تیرے لطف کے ہیں
    یہ شعر تیری شکایتیں ہیں
    میں سب تیری نذر کر رہا ہوں
    یہ ان زمانوں کی ساعتیں ہیں
    جو زندگی کے نئے سفر میں
    تجھے کسی وقت یاد آئیں
    تو ایک اک حرف جی اٹھے گا
    پہن کے انفاس کی قبائیں
    اُداس تنہائیوں کے لمحوں میں
    ناچ اٹھیں گی یہ اپسرائیں
    مجھے ترے درد کے علاوہ بھی
    اور دکھ تھے میں مانتا ہوں
    ہزار غم تھے جو زندگی کی
    تلاش میں تھے یہ جانتا ہوں
    یہ زخم گلزار بن گئے ہیں
    یہ آہِ سوزاں گھٹا بنی ہے
    اور ابیہ ساری متاعِ ہستی
    یہ پھول یہ زخم سب ترے ہیں
    جو تیری قربت تری جدائی
    میں کٹ گئے روزوشب ترے ہیں
    وہ تیرا شاعر وہ تیرا مغنی
    وہ جسکی باتیں عجیب سی تھیں
    وہ جسکے جینے کی خواہشیں بھی
    خوداسکے اپنے نصیب سی تھیں
    نہ پوچھ اسکا کہ وہ دیوانہ
    بہت دنوں سے اُجڑ چکا ہے
    وہ کوہکن تو نہیں تھا لیکن
    کڑی چٹانوں سے لڑچکا ہے
    وہ تھک چکاتھا اور اسکا تیشہ
    اُسی کے سینے میں گڑچکا ہے

    (احمد فراز)
     
  3. عقرب
    Offline

    عقرب ممبر

    بہت عمدہ کلام ہے۔ احمدفراز میرے پسندیدہ شعراء میں سے ہیں
     
  4. نعیم
    Offline

    نعیم مشیر

    میرا اپنا کئی برس پہلے لکھا ایک کلام اچانک سامنے آگیا ۔ آپ کی نذر کرتا ہوں

    وہ میرا نہیں تو کس کا ہے ؟؟

    میرے دل کی ہر ہر دھڑکن میں
    جو جیون بن کے دھڑکتا ہے
    وہ میرا نہیں تو کسی کا ہے؟

    جو ہر سو اک خوشبو بن کر
    میری سانسوں میں اترتا ہے

    جوراتوں کو میری نیندوں میں
    میرے سپنے بن کر آتا ہے

    جو آئے تو میرے آنگن میں
    اک نور اتر سا جاتا ہے

    وہ زلفیں کبھی جو پھیلا دے
    تو شب کا سماں ہو جاتا ہے

    چہرہ جو وہ دکھلائے تو
    پھر شب میں اجالا ہوتا ہے

    اُس کو دیکھوں تو آنکھوں میں
    اک چاند اتر سا جاتا ہے

    جو چاند کبھی اُسے دیکھ لے تو
    وہ خود شرما سا جاتا ہے

    آنکھیں جو اُسکی جھیل سی ہیں
    میرا دل بس ڈوبا جاتا ہے

    یہ ہونٹ جب اُسکے ہلتے ہیں
    کوئی پھول کِھلا سا جاتا ہے

    وہ بولے تو یوں لگتا ہے
    اک جھرنا بہتا جاتا ہے

    اُس کو سوچوں تو یادوں میں
    اِک گلشن کِھل کِھل جاتا ہے

    اُس گلشن کا پتہ پتہ
    بس اُسکی بات سناتا ہے

    اُسکی باتیں جب سنتا ہوں
    میرا دل پگھلا سا جاتا ہے

    جب دل پگھلے اُس کی خاطر
    تو چین میرا لُٹ جاتا ہے

    جب چین میرا لُٹ جاتا ہے
    اُسے بھولنے کو دل کرتا ہے

    اُسے بھولنا چاہوں جتنا رضا
    وہ اُتنا ہی یاد آتا ہے

    وہ جتنا مجھے یاد آتا ہے
    مجھے اتنا ہی تڑپاتا ہے

    وہ میرا نہیں تو کس کا ہے ؟؟؟
     
  5. عقرب
    Offline

    عقرب ممبر

    بہت مربوط کلام ہے ۔ بہت خوب
     
  6. نعیم
    Offline

    نعیم مشیر

    جب تصور میں نہ پائیں گے تمہیں
    پھر کہاں ڈھونڈنے جائیں گے تمہیں

    تم نے دیوانہ بنایا مجھ کو
    لوگ افسانہ بنائیں گے تمہیں

    آہ میں کتنا اثر ہوتا ہے
    یہ تماشا بھی دکھائیں گے تمہیں

    درد کیا ہوتا ہے دلِ بسمل کا
    وقت آیا تو دکھلائیں گے تمہیں

    تیری کس بات نے رلایا ہے مجھے
    پھر کبھی یاد دلائیں گے تمہیں

    سیف الدین سیف​
     
  7. زاہرا
    Offline

    زاہرا ---------------

    قریہ جاں‌میں‌کوئی پھول کھلانے آئے
    وہ مرے دل پہ نیا زخم لگانے آئے

    میرے ویران دریچوں میں بھی خوشبو آئے
    وہ مرے گھر کے دروباب سجانے آئے

    اس سے اک بار تو رُوٹھوں میں‌اُسی کی مانند
    اور مری طرح وہ مجھ کو منانے آئے

    اسی کوچے میں‌کئی اس کے شناسا بھی تو ہیں
    وہ کسی اور سے ملنے کے بہانے آئے

    اب نہ پوچھوں گی میں کھوئے ہوئے خوابوں کا پتہ
    وہ اگر آئے تو کچھ بھی نہ بتانے آئے

    (پروین شاکر)​
     
  8. عبدالجبار
    Offline

    عبدالجبار منتظم اعلیٰ Staff Member

    بہت خوب نعیم بھائی!

    زاہرا جی آپ کا انتخاب بھی اچھا ہے۔
    -------------------------------------------------------------------------


    سرنڈر


    مرے خیموں پہ جب غیروں کا پرچم ہو
    میرا لشکر ہی میرے عدو سے جا کر مل جائے
    کمانیں تیر برسانے سے منکر ہوں
    ہوائیں جو ہماری دسترس میں تھیں
    وہی اپنی مخالف ہوں
    فلک ہو ساتھ نہ یہ جگ ہمارا ہو
    فقط اِک عزم پیہم ہو، ہمیں جس کا سہارا ہو

    مِرے دشمن!! مرے نا آشنا چہرے!!
    مِرا پھر بھی یہ دعوٰی ہے
    لڑائی جیت جاتا میں
    لڑائی دو بدو ہوتی اگر تو جیت جاتا میں

    میں اس چہروں کے جنگل میں ہر اِک سے کس طرح لڑتا
    کسی انجان دشمن سے عداوت کس طرح کرتا

    مرے دشمن!! مرے نا آشنا چہرے!!
    چلو اپنی ہی ساری خواہشوں کی گردنوں کو
    گھونٹ کر میں مار جاتا ہوں
    چلو میں‌ہار جاتا ہوں


    (منصور راٹھور)
     
  9. فیصل سادات
    Offline

    فیصل سادات ممبر

    ہم نے جن کیلیے راہوں پہ بچھایا تھا لہو
    ہم سے کہتے ہیں وہی عہدِ وفا یاد نہیں
    ہم نے پلکوں سے درِ یار پہ دستک دی ہے
    میں وہ سائل ہوں جسے کوئی سدا یاد نہیں
    زندگی جرمِ مسلسل کی طرح کاٹی ہے
    جانے کس جرم کی پائی ہے سزا یاد نہیں
    آؤ ایک سجدہ کریں عالمِ مدہوشی میں
    لوگ کہتے ہیں کہ ساغر کو خدا یاد نہیں
     
  10. فیصل سادات
    Offline

    فیصل سادات ممبر

    زاہرا میرے خیال سے یہاں “باب“ ہونا چاہیے نہ کہ“ باپ“
     
  11. نادیہ خان
    Offline

    نادیہ خان ممبر

    ہاہاہاہاہاہاہاہاہاہا
     
  12. نعیم
    Offline

    نعیم مشیر

    ریحانہ قمر کی ایک خوبصورت غزل

    پیار میں پاگل ہوجاتے ہیں
    لوگ مکمل ہوجاتے ہیں

    تم آنکھوں پر ہاتھ نہ رکھنا
    ہم خود اوجھل ہوجاتے ہیں

    تنہائی پر جھاڑتی ہے جب
    خواب معطل ہوجاتے ہیں

    جب سورج دیکھنے نکلوں
    سر پر بادل ہوجاتے ہیں

    تیرا اس میں دوش نہیں ہے
    لوگ ہی پاگل ہوجاتے ہیں

    درد پنیری بونے والو !!
    گھر بھی جنگل ہوجاتے ہیں

    (ریحانہ قمر)​
     
  13. مسز مرزا
    Offline

    مسز مرزا ممبر

  14. شیرافضل خان
    Offline

    شیرافضل خان ممبر

    بہت مزیدار کلام ہے اور اسی کلام کے لئے پنجابی کی لڑی میں ایک تھریڈ بنایا گیا تھا اور سب نے مل کر جو کلام مکمل صورت میں پیش کیا وہ شاید اصل ترتیب میں نہیں تھا آپ ذرا یہاں کلک کریں اور یہی کلام مذکورہ تھریڈ میں پیش کر سکتی ہیں ۔
     
  15. نعیم
    Offline

    نعیم مشیر

    جی شیرافضل بھائی کی تجویز درست ہے۔

    مزاحیہ اور خاص طور پر پنجابی مزاحیہ شاعری کے لیے الگ سے چوپال موجود ہے
     
  16. زاہرا
    Offline

    زاہرا ---------------

    ہم ان سے دور ہوتے جارہے ہیں
    بہت مجبور ہوتے جارہے ہیں

    جنہیں گمنام رہنا چاہیئے تھا
    وہی مشہورہوتے جارہے ہیں

    سنبھل جاؤ کہ اب دشمن کے حملے
    بہت بھرپورہوتے جارہے ہیں

    کِھلے تھے زخم جو پھولوں کی صورت
    وہ اب ناسورہوتے جارہے ہیں

    سفر تو سوچ کا جاری ہے اور ہم
    تھکن سے چورہوتے جارہے ہیں

    زمانہ پھیلتا جاتا ہے جتنا
    بشر محصورہوتے جارہے ہیں

    (فیضان عارف)​
     
  17. عبدالجبار
    Offline

    عبدالجبار منتظم اعلیٰ Staff Member

    بہت خوب۔ زاہرا جی!
     
  18. نعیم
    Offline

    نعیم مشیر

    بہت خوب زاہرا جی ۔ یہ اشعار تو بہت عمدہ ہیں۔
     
  19. نعیم
    Offline

    نعیم مشیر

    عشق مِنت کشِ قرار نہیں
    حُسن مجبورِ انتظار نہیں

    تیری رنجش کی انتہا معلوم
    حسرتوں کا مری شمار نہیں

    اپنی نظریں بکھیر دے ساقی
    مَے بہ اندازہء خمار نہیں

    زیرِ لب ہے ابھی تبسمِ دوست
    منتشر جلوہ ء بہار نہیں

    اپنی تکمیل کر رہا ہوں‌میں
    ورنہ تجھ سے تو مجھکو پیار نہیں

    چارہء انتظار کون کرے
    تیری نفرت بھی اُستوار نہیں

    فیض زندہ رہیں، وہ ہیں تو سہی
    کیا ہوا گر وفا شعار نہیں

    (فیض)​
     
  20. سجیلا
    Offline

    سجیلا ممبر

    س

    قابلِ تعریف ہے!!
     
  21. سجیلا
    Offline

    سجیلا ممبر

    س

    ہوں ابھی آر کہ پار آیا ہوں
    عمر ساری تو گزار آیا ہوں
    میرے بس میں یہ کہاں تھا،کوئی
    لہر تھی جس پہ سوار آیا ہوں
    ہے یہ دیکھی ہوئی ہر شے،جیسے
    میں یہاں دوسری بار آیا ہوں
    وہ کہیں تھا کہ نہیں تھا موجود
    ہر جگہ اس کو پکار آیا ہوں
    جیت اور اس سے بڑی کیا ہو گی
    اپنا سب کچھ اسے ہار آیا ہوں
    بیٹھ جاؤں گا ابھی دم بھر میں
    شہر پر مثلِ غبار آیا ہوں
    دوست ہیں میرے مقابل اب کے
    اپنے دشمن کو تو مار آیا ہوں
    اور بھی لوگ ہیں کچھ ساتھ میرے
    ایک آنا تھا،سو چار آیا ہوں
    میں اعلانِ محبت کر کے
    بوجھ اِک سر سے اتار آیا ہوں!!
     
  22. نعیم
    Offline

    نعیم مشیر

    واہ۔ کیا خوبصورت اشعار ہیں۔ بہت خوب سجیلہ جی۔
     
  23. زاہرا
    Offline

    زاہرا ---------------

    نعیم صاحب اور سجیلہ جی ۔ آپکے ارسال کردہ کلام بہت اچھے ہیں۔

    ایک غزل میری پسند کی حاضر ہے

    کچھ دیر کو تجھ سے کٹ گئی تھی
    محور سے زمین ہٹ گئی تھی

    تجھ کو بھی نہ مل سکی مکمل
    میں‌اتنے دکھوں‌میں بٹ گئی تھی

    شاید کہ ہمیں سنوار دیتی
    جو شب آ کر پلٹ گئی تھی

    رستہ تھا وہی پر بِن تمہارے
    میں گرد میں کیسی اَٹ گئی تھی

    پت جھڑ کی گھڑی تھی اور شجر تھے
    اک بیل عجب لپٹ گئی تھی

    (پروین شاکر)​
     
  24. نعیم
    Offline

    نعیم مشیر

    اچھا کلام ہے
     
  25. عقرب
    Offline

    عقرب ممبر

    بہت خوب ۔ نعیم، زاہرا، سجیلہ جی آپ سب کے کلام بہت پیارے ہیں۔

    بہت خوب !
     
  26. سجیلا
    Offline

    سجیلا ممبر

    ::

    ابھی کیا کہیں ابھی کیا سنیں
    کہ سرِفصیلِ سکوتِ جاں
    کف روز و شب پہ شررنما
    وہ جو حرف حرف چراغ تھا
    اسے کس ہوا نے بجھا دیا
    کبھی پھر ملیں گے تو پوچھنا
    سرِ شہر عہدوصال دل
    وہ جو نکہتوں کا ہجوم تھا
    اسے دستِ موج فراق نے
    تہ خاک کب سے ملا دیا
    کبی گل کھلیں گے تو پوچھنا
    کبھی بے وجہ کبھی بے سبب
    کہاں کون کس سے بچھڑ گیا
    کسے کب کسی نے گنوا دیا!
     
  27. نعیم
    Offline

    نعیم مشیر

    سجیلہ جی ۔ بہت ہی عمدہ کلام ہے۔ واقعی بہت گہرے احساسات پر مشتمل ہے۔

    آخری قطعہ بہت پسند آیا۔ اگر یہ آپ کا اپنا کلام ہے تو کمال ہے۔

    اتنا پیارا کلام ارسال کرنے پر شکریہ اور بہت ساری داد قبول فرمائیں۔
     
  28. سجیلا
    Offline

    سجیلا ممبر

    ::

    یا تونے شفق پھولتی عارض پہ نہ دیکھی
    یا میں ہی تری بات کا مفہوم نہ سمجھی
    مانع تھی حیا ورنہ تجھے پوچھ ہی لیتی
    کیا میرے سبب سے تیری آنکھوں میں نمی تھی
    میں اپنے خیالات میں گم تھی نہیں معلوم
    کب شام ڈھلی رات ہوئی،چاندنی چھٹکی
    لڑکی ہوں حیا آتی ہے یہ کیسے بتاؤں
    جو بات کہی اس نے مرے دل میں وہی تھی!
     
  29. سجیلا
    Offline

    سجیلا ممبر

    ::

    راہوں میں پھرتے رہے دھول ہوتے رہے
    ھمارے پاس کچھ محبت کے،الفت کے بیج تھے
    ہر جگہ زمینِ وفا میں انکو بوتے رہے
    نہ اگا کوئی پودا، نہ ھوا کوئی سودا
    ھم نے فصلیں کاٹنی تھیں
    اپنے بچوں میں بانٹنی تھیں
    وپ منتظر استادہ تھے
    انکے نین تقاضا تھے
    ھمارے پاس کچھ اگر ھوتا
    تو زمانہ بے فکر ھوتا
    نہ قحط ِوفا ھوتا،نہ قتلِ صدا ھوتا
    جو ہوتا تو صرف اتنا ھوتا
    جو ھم خدا کے ھوتے
    تو ھمارا خدا ھوتا!
     
  30. عبدالجبار
    Offline

    عبدالجبار منتظم اعلیٰ Staff Member

    Re: ::

    بہت خوب۔ سجیلہ جی!

    عمدہ کلام ہے۔
     

Share This Page