1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

کاشفی کی پسندیدہ شاعری

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از مبارز, ‏10 ستمبر 2008۔

  1. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    جواب: کاشفی کی پسندیدہ شاعری

    خزاں تھی جب تلک مشہور تھے پرہیزگاروں میں
    بہار آتے ہی کیسے جا ملے ہم بادہ خواروں میں

    (اسیر)
     
  2. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    جواب: کاشفی کی پسندیدہ شاعری

    بیحد شکریہ جناب محترم! خوش رہیں۔
     
  3. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    جواب: کاشفی کی پسندیدہ شاعری

    شکریہ مائی ڈیئر فرینڈ!۔خوش رہیں۔
     
  4. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    جواب: کاشفی کی پسندیدہ شاعری

    میں جو کہتا ہوں کہ ہم لیں گے قیامت میں تمہیں
    کس رعونت سے وہ کہتے ہیں کہ ہم حور نہیں

    (غالب رحمتہ اللہ علیہ)
     
  5. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    جواب: کاشفی کی پسندیدہ شاعری

    رگوں میں دوڑنے پھرنے کے ہم نہیں قائل
    جب آنکھ ہی سے نہ ٹپکا تو پھر لہو کیا ہے

    (غالب رحمتہ اللہ علیہ)
     
  6. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    جواب: کاشفی کی پسندیدہ شاعری

    غزل
    (مُنشی سید ریاض احمد ، متخلص ریاض - خیر آبادی، شاعری کا وطن لکھنؤ)

    بہار نام کی ہے، کام کی بہار نہیں
    کہ دستِ شوق کسی کے گلے کا ہار نہیں

    رہے گی یاد اُنہیں بھی ، مجھے بھی، وصل کی رات
    کہ اُن سا شوخ نہیں، مجھ سا بیقرار نہیں

    سحر بھی ہوتی ہے چلتے ہیں اے اجل ہم بھی
    اب اُن کے آنے کا ہم کو بھی انتظار نہیں

    مُجھے یہ ڈر ہے نہ ہو اور طول محشر کو!
    مرے گناہوں کا مالک مرے شمار نہیں

    جناب شیخ نے مے پی تو مُنہ بنا کے کہا
    مزا بھی تلخ ہے، کچھ بو بھی خوشگوار نہیں

    اذیت اس دل مردہ کو کیوں ہے پہلو میں
    عذاب گور نہیں قبر کا فشار نہیں

    یہی چراغِ لحد تھے، یہی تھے قبر کے پھول
    اب اُن کے نقشِ قدم بھی سرِمزار نہیں

    حنا لگا کے پہنچتے ہیں گل رخوں میںریاض
    کچھ اُن کی ریش مبارک کا اعتبار نہیں
     
  7. جمیل جی
    آف لائن

    جمیل جی ممبر

    شمولیت:
    ‏7 اکتوبر 2008
    پیغامات:
    3,822
    موصول پسندیدگیاں:
    108
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کاشفی کی پسندیدہ شاعری



    بہت خوب کاشفی بھائی بہت ہی خوب ،، زبردست جناب :wow::dilphool::wow:
     
  8. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    جواب: کاشفی کی پسندیدہ شاعری

    شکریہ جمیل جی !
     
  9. جمیل جی
    آف لائن

    جمیل جی ممبر

    شمولیت:
    ‏7 اکتوبر 2008
    پیغامات:
    3,822
    موصول پسندیدگیاں:
    108
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کاشفی کی پسندیدہ شاعری


    آں ہاں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کیا بات ہے بھائی جی :a180: :101::dilphool::101:
     
  10. امجد کویت
    آف لائن

    امجد کویت ممبر

    شمولیت:
    ‏16 جولائی 2010
    پیغامات:
    1
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    جواب: کاشفی کی پسندیدہ شاعری

    اااسلام علیکم آپکی شاعری پٹری بہت مزا آیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔وسلام
     
  11. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    جواب: کاشفی کی پسندیدہ شاعری

    صرف احساسِ ندامت، ایک سجدہ اور چشمِ نم
    اے خدا تجھ کو منانا تو بہت آسان ہے

    [​IMG]
     
  12. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    جواب: کاشفی کی پسندیدہ شاعری

    ہم حسینی ہیں
    (علامہ ذیشان حیدر جوادی)

    جب یہ ساری دنیا کھنچ جاتی ہے دولت کی طرف
    ہم حسینی ہیں جو رہتے ہیں صداقت کی طرف

    کھینچنے لگتی ہے جب دنیا ضلالت کی طرف
    عشقِ سرور کھنچ لیتا ہے ہدایت کی طرف

    دیں کا مقصد تھا کہ ہر طاقت رہے پابندِ حق
    حق کبھی کھنچ کر نہیں جا سکتا طاقت کی طرف

    اس کو دنیا کی کوئی طاقت دبا سکتی نہیں
    ہر قدم ہے جس کا میدانِ شہادت کی طرف

    کربلا کے بعد اب یہ فیصلہ آسان ہے
    ہم حکومت کی طرف ہیں یا امامت کی طرف

    تاجِ شاہی گر گیا تختِ خلافت اُڑ گیا
    اب زمانے کی نظر ہے بس امامت کی طرف

    اے غم فرزند زہرا زندہ و پائندہ باد
    تو مکمل اک اشارہ ہے حقیقت کی طرف

    جو بھی کرتا ہے عداوت فاطمہ کے لال سے
    دیکھنا پڑتا ہے ہم کو اس کی طینت کی طرف

    کردے انکارِ شہادت ایسا اندھا ہو بشر
    دیکھتی ہے ہر نظر حیرت سے حیرت کی طرف

    ہم نے مانا آپ قربانِ رسالت ہیں مگر
    دھیان کچھ تو دیجئے اجرِ رسالت کی طرف

    آگیا حُر خدمتِ شبیر میں یہ دیکھ کر
    ہے درِ شبیر ہی سے راہ جنت کی طرف

    قصہ فطرس سے حاصل کیوں نہ ہو دل کو سکوں
    اک اشارہ ہے یہ مولا کی شفاعت کی طرف

    درحقیقت یہ کشش ہے سجدہء شبیر کی
    خود بخود پیشانیاں جھکتی ہیں تربت کی طرف

    عظمت شبیر کا پایہ نظر آنے لگا
    جب کبھی اٹھی نظر مہرِ نبوت کی طرف

    جس کو سجدہ میں ملے پشتِ پیمبر پر جگہ
    مڑ کے وہ دیکھے گا کیوں تختِ خلافت کی طرف

    ہم کو بس شکلِ حسین بن علی آئی نظر
    جب نظر اٹھی کبھی قرآں کی سورت کی طرف

    ہیں نبی شبیر سے تم بھی بنو شبیر کے
    چھوڑ کر سنت کو کیوں جاتے ہو بدعت کی طرف

    دل میں سردارِ جواناں جناں ہے جب کلیم
    ہم حسینی کس طرح دیکھیں گے جنت کی طرف
     
  13. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    جواب: کاشفی کی پسندیدہ شاعری

    غزل
    (وحشت کلکتوی)

    ہوسِ سُود میں سودائے زیاں کرتا ہوں
    جو مجھے چاہئے کرنا وہ کہاں کرتا ہوں

    دل پھُنکا جاتا ہے پر آہ کہاں کرتا ہوں
    کس قدر پاس ترا سوزِ نہاں کرتا ہوں

    حال دل کچھ تو نگاہوں سے عیاں کرتا ہوں
    اور کچھ طرزِ خموشی سے بیاں کرتا ہوں

    شغلِ اُلفت میں کوئی دم بھی نہیں ہے بیکار
    اور جب کچھ نہیں کرتا ہوں فغاں کرتا ہوں

    ہمنشیں میرے بہت ہیں ، نہیں ہمراز کوئی
    دل کی جو بات ہے کب وقف زباں کرتا ہوں

    عقل حیران ہے خود اپنی کہ میں کیا کیا کچھ
    دوستی میں تری اے دشمنِ جاں کرتا ہوں

    جانتا کیا نہیں میں تیری وفا کو لیکن
    صرف رنگینیء عنوانِ بیاں کرتا ہوں

    شغل مے سے مجھے کیا کام مگر جب ناصح
    پوچھتا ہے تو میں کہتا ہوں کہ ہاں کرتا ہوں

    لطف آجاتا ہے ارباب سخن کو وحشت
    جب کبھی تذکرہء حسنِ بتاں کرتا ہوں
     
  14. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    جواب: کاشفی کی پسندیدہ شاعری

    غزل
    (منظور حسین ماہر القادری)

    مآلِ گل کی خبر کو ششِ صبا معلوم
    کلی کلی کو ہے گلشن کی انتہا معلوم

    ہر اک قدم رہِ الفت میں ڈگمگاتا ہے
    یہ ابتدا ہے تو پھر اس کی انتہا معلوم!

    تجلیات کی اک رو میں بہ چلا ہے دل
    نہ آرزو کی خبر ہے نہ مدعا معلوم

    چلے ہیں اُس کے طلبگار سوئے دیر و حرم
    جو کوششیں ہیں یہی ہو چکا پتا معلوم

    ہر ایک پھول میں دوڑی ہے انبساط کی روح
    چمن میں آکے وہ کیا کہہ گئے خدا معلوم

    مری حیات بھی فطرت کا اک معمّا ہے
    مرے وجود کو میرا نہیں پتا معلوم

    نگاہ ملتے ہی ماہر میں ہوگیا غافل
    پھر اس کے بعد کو کیا کچھ ہوا، خدا معلوم
     
  15. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    جواب: کاشفی کی پسندیدہ شاعری

    وُہ
    (احسان بن دانش)

    وہ علم میں جس کے اول سے ہر راز ِنہانِ ہستی ہے
    وہ جس کے اشاروں پر رقصاں عالم کی بلندی پستی ہے

    وہ جس کی نظر کے تاروں سے وحشی کا گریباں سلتا ہے
    وہ جس کے تجلی خانے سے خورشید کو جلوہ ملتا ہے

    وہ جس کا وظیفہ کرتے ہیں کُہسار کے بیخود نظارے
    وہ جس کی لگن میں تر رہتے ہیں اہلِ صفا کے رخسارے

    وہ جس کی نگاہیں رہتی ہیں ہریالی کی رکھوالی پر
    وہ جس کی ثنائیں ہوتی ہیں گلزار میں ڈالی ڈالی پر

    وہ جس کی رحمت کے نغمے گاتی ہے ہوا برساتوں میں
    وہ جس کی یاد ستاتی ہے سردی کی سُہانی راتوں میں

    وہ دل میں جس کی الفت سے اک نور سا لہرا جاتا ہے
    جب باغ کی لرزاں شاخوں میں مہتاب جبیں چمکاتا ہے

    وہ نام سے جس کے، چشموں میں تمہیدِ ترنم ہوتی ہے
    وہ جس کے شگوفہ زاروں میں تقلیدِ تبسم ہوتی ہے

    وہ جس نے ہمیشہ روندا ہے اُمید کی رخشاں بستی کو
    جو راہِ فنا پر لاتا ہے پابند قیودِ ہستی کو

    وہ جس کی خموشی راتوں کو چھاتی ہے کشادہ گلیوں میں
    وہ جس کے تبسم بستے ہیں گلزار کی کمسن کلیوں میں

    وہ جس کو سارے عالم میں محبوب شبیہِ انساں ہے
    لاریب اُسی کا بندہ ہوں احسان مرا یہ ایماں ہے
     
  16. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    جواب: کاشفی کی پسندیدہ شاعری

    غزل
    (شاد عارفی)

    دُنیا کی اب حالت یہ ہے دنیا کے یہ نقشے ہیں
    اپنا جن کو کہتے ہیں ہم دشمن اُن سے اچھے ہیں

    میرے حال پہ ہنسنے والو! مانگو مستقبل کی خیر
    مجبوروں پر ہنسنے والے اکثر روتے دیکھے ہیں

    آپ کو میرے صحرا کے کانٹو ں پر بستر کا کیا درد
    آپ تو پھولوں کے دامن میں نکہت بن کر سوتے ہیں

    دل کے گم ہونے کا مجھ کو رنج نہیں افسوس نہیں
    جو کھوتے ہیں وہ پاتے ہیں ، وہ پاتے ہیں جو کھوتے ہیں

    میرے تصور کی کوتاہی بھی ہے کتنی لطف فزا
    اکثر کھایا ہے یہ دھوکا پہلو میں وہ بیٹھے ہیں

    مجھ کو الفت ان سے ہے اور ان کو غیر کی چاہت ہے
    “الٹے بانس بریلی لانا“ شاد اسی کو کہتے ہیں
     
  17. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    جواب: کاشفی کی پسندیدہ شاعری

    چاند اور ہم
    (افسر میرٹھی)

    چاندنی افسردہ بھی ہے زرد بھی
    چھَن رہا ہے ہلکا ہلکا درد بھی

    دل کی دھڑکن گویا دل کو چھوڑ کر
    منتشر ہے چاندنی کے فرش پر

    کچھ پریشانی ہے ایسی ماہ میں
    جیسے کھو جائے مسافر راہ میں

    چاندنی میں کوئی شے بیتاب ہے
    حسن کا شاید پریشاں خواب ہے

    چاند ہے اشکوں سے منہ دھوئے ہوئے
    یا تڑپ کے بعد ہے کوئی نڈھال

    خامُشی جو ہمرہ ِ مہتاب ہے
    بولنے کے واسطے بیتاب ہے

    چاندنی کا حسن اس کے دم سے ہے
    اور محبت اس کو افسر ہم سے ہے
     
  18. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    جواب: کاشفی کی پسندیدہ شاعری

    غزل
    (یاس)

    نگاہ لطف گر اے ساقیء مے خانہ ہو جائے
    میں بن جاؤں شرابِ ناب، دل پیمانہ ہو جائے

    دلِ مضطر پہ رحم آتا ہے اور ہوتی ہے وحشت بھی
    کہیں رسوا نہ کردے اور خود رسوا نہ ہو جائے

    کروں ایجاد وہ رنگِ محبت بزم دنیا میں
    طریقِ راہ و رسم قیس اک افسانہ ہو جائے

    مری مٹی میں اک برقِ تپاں ہے دیکھ کر چلنا
    غبارِ راہ میں فتنہ کوئی برپا نہ ہو جائے

    بقدرِ وُسعتِ دل اور دنیا خلق کرتا ہوں
    مگر ڈر ہے کہ دل اُس سے بھی بے پروا نہ ہو جائے

    مرا جینا ہو جینا یاس مرنا ہو مرا مرنا
    اگر یہ زندگی صرفِ رہِ میخانہ ہو جائے
     
  19. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کاشفی کی پسندیدہ شاعری

    کاشفی بھائی ۔ کیا کہنے آپکی اعلی ذوقی کے۔ بہت خوب سبھی انتخاب ہیں۔
     
  20. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    جواب: کاشفی کی پسندیدہ شاعری

    شکریہ نعیم صاحب! خوش رہیں۔
     
  21. ملک بلال
    آف لائن

    ملک بلال منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 مئی 2010
    پیغامات:
    22,418
    موصول پسندیدگیاں:
    7,511
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کاشفی کی پسندیدہ شاعری

    ایک سے بڑھ کر ایک انتخاب ہے کس کس کی تعریف کروں۔ بہت اعلی بہت عمدہ اور کمال
     
  22. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    جواب: کاشفی کی پسندیدہ شاعری

    شکریہ بلال صاحب!
     
  23. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    جواب: کاشفی کی پسندیدہ شاعری

    ماں کی اک دعا زندگی بنا دے گی
    خود روئے گی تمہیں ہنسا دے گی
    کبھی بھول کے بھی ماں کو نہ رلانا
    اک چھوٹی سی غلطی پورا عرش ہلا دے گی

    [​IMG]
     
  24. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    جواب: کاشفی کی پسندیدہ شاعری

    غزل
    (داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ)

    حیاء و شرم سے چُپ چاپ کب وہ آ کے چلے
    اگر چلے تو مجھے سِیدھیاں سُنا کے چلے

    وہ شاد شاد دمِ صبح مُسکرا کے چلے
    ستم تو یہ ہے کہ مجھ کو گلے لگا کے چلے

    یہ چال ہے کہ قیامت ہے اے بُتِ کافر
    خدا کرے کہ یوں ہی سامنے خدا کے چلے

    ہمارے دُودِ جگر میں ذرا نہیں طاقت
    یہ ابرِ تر ہے کہ گھوڑے پہ جو ہَوا کے چلے

    مرے بُجھائے بُجھے گی نہ یہ لگی دل کی
    بُجھاتے جاؤ کہاں آگ تم لگا کے چلے

    تمہیں ہو چُور بھری بزم میں اِدھر آؤ
    نظر چُرائے ہوئے دل کہاں چُرا کے چلے

    ہوئے ہیں شادی و غم اختیار میں اُن کے
    کبھی ہنسا کے چلے وہ کبھی رُلا کے چلے

    ہماری خاک کی ڈھیری تمہارے کوچے میں
    ذرا لگی تھی کہ جھونکے وہیں ہوا کے چلے

    وہ مہماں نہیں ایسے کہ جائیں خالی ہاتھ
    کہ جب چلے تو مرے دل کو لے لِوا کے چلے

    طریقِ عشق میں سُوجھا کسے نشیب و فراز
    وہ کیا چلے جو سہارے پہ رہنما کے چلے

    نہیں ہے دل کو مرے صرصر فنا سے خطر
    یہ کشتی ایسی ہے جو سامنے ہوا کے چلے

    بچائیں دل کو کہاں تک ہم ایسے تیروں سے
    نِگہ نِگہ کے چلے ہیں اَدا اَدا کے چلے

    دکھائی دی ہمیں راہِ عدم جو تیرہ و تار
    ہم اپنی مشعلِ داغِ جگر جلا کے چلے

    پڑی جو اُس کی نظر دل تڑپ کے یوں نکلا
    کہ جس طرح کوئی نخچیر تیر کھا کے چلے

    خبر نہیں کہ کوئی تاک میں بھی بیٹھا ہے
    یہ جھٹپٹے میں کہاں آپ منہ چھپا کے چلے

    اِدھر تو آؤ مجھے دو دو باتیں کرنی ہیں
    یہ کیا کہ دُور سے صورت فقط دکھا کے چلے

    وہ رحم کھائیں گے کیا داغ ہوش میں آؤ
    تم اُن کے آگے بُرا حال کیوں بنا کے چلے
     
  25. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    جواب: کاشفی کی پسندیدہ شاعری

    غزل
    (روش صدیقی)

    وہ برقِ ناز گریزاں نہیں تو کچھ بھی نہیں
    مگر شریکِ رگِ جاں نہیں تو کچھ بھی نہیں

    ہزار، دل ہے ترا مشرقِ مہ و خورشید
    غبارِ منزلِ جاناں نہیں تو کچھ بھی نہیں

    سکونِ دل تو کہاں ہے، مگر یہ خوابِ سکوں
    نثارِ زلفِ پریشاں نہیں تو کچھ بھی نہیں

    گذر چکی تری کشتی ہزار طوفاں سے
    ہنوز حسرتِ طوفاں نہیں تو کچھ بھی نہیں

    بہارِ گلکدہء ناز دلکشا ہے، مگر
    نسیمِ شوق خراماں نہیں تو کچھ بھی نہیں

    ہے خلوت دل ویراں ہی منزلِ محبوب
    یہ خلوتِ دل ویراں نہیں تو کچھ بھی نہیں

    ہر ایک سانس ہو آتشکدہ تو کیا حاصل
    گدازِ شعلہء پنہاں نہیں تو کچھ بھی نہیں

    بغیر عشق ہے رُودادِ زندگی تاریک
    یہ لفظ زینتِ عنواں نہیں تو کچھ بھی نہیں

    بہت بلند ہے دل کا مقامِ خودداری
    مگر شکست کا امکاں نہیں تو کچھ بھی نہیں

    سکونِ شوق ہو یا اضطرابِ شوق روش
    اگر بہ منزلہء جاں نہیں تو کچھ بھی نہیں
     
  26. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    جواب: کاشفی کی پسندیدہ شاعری

    غزل
    (حرماں خیر آبادی)

    کیا زندگی ہے فخرِ زمانہ
    دل عاشقانہ، جی والہانہ

    پوچھو نہ ربطِ حسن و محبت
    کچھ سب پہ ظاہر، کچھ غائبانہ

    یاد آرہے ہیں اک ایک کر کے
    پچھلی محبت، اگلا زمانہ

    دیکھوتو دو ہیں، سمجھو تو یکساں
    اُن کی کہانی، اپنا فسانہ

    دل کو مٹا دے یا حسرتوں کو
    سمجھوں گا تو نے بخشا خزانہ

    آنکھوں سے دل تک آتا ہے کوئی
    گہہ خاص ہو کر ، گہہ عامیانہ

    پھر سن رہا ہوں سونی فضا میں
    دلچسپ نغمے، دلکش ترانہ

    دل ہے ، کہ مثلِ سیماب لرزاں
    اُن کی نظر تھی، یا تازیانہ

    کیا بات حرماں تیرے سخن کی
    جو بات لکھی، سو شاعرانہ
     
  27. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    جواب: کاشفی کی پسندیدہ شاعری

    غزل
    (اصغر حسین خاں نظیر)

    خندہ بہ لب، شگفتہ رُو، ناز سے آرہے ہو تم
    میری نگاہِ شوق پر حُسن لُٹا رہے ہو تم

    زلفِ دراز کھول کر خود کو چھُپارہے ہو تم
    کیفیت و سرور کا پردہ بنا رہے ہو تم

    ہیر کے شعر دمبدم سوز سے گارہے ہو تم
    کس کے کمالِ عشق کا حال سنا رہے ہو تم

    طرّہء زلفِ عنبریں کھول کے میرے روبرو
    نکہت و نورو رنگ میں مجھ کو بسا رہے ہو تم

    خندہء دل نواز سے نغمہء جاں گداز سے
    آنکھوں میں بس رہے ہو تم دل میں سما رہے ہو تم

    وادیء طور کے عوض کس کا مکاں جلاؤ گے؟
    چنگ کے تار تار سے شعلے اٹھارہے ہو تم

    ہاتھ میں لے کے میرا ہاتھ کرتے ہو مسکرا کے بات
    دونوں جہاں سے چھین کر اپنا بنا رہے ہو تم

    ابرِ کرم سے مست ہوں بادہ کشِ الست ہوں
    نظریں اُٹھا کے پَے بہ پَے اور پِلا رہے ہو تم

    کیف ہے یا سرور ہے خواب ہے یا خیال ہے
    رُوٹھ کے سو رہا ہوں میں مجھ کو منا رہے ہو تم

    جنبشِ شاخِ گُل نہیں، لرزش موجِ مُل نہیں
    سیرِ چمن کے واسطے مجھ کو بلا رہے ہو تم

    ہیر کے حُسن و عشق کا چھیڑ کے ذکر اے نظیر
    عالمِ بودو ہست کو وجد میں لارہے ہو تم
     
  28. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    جواب: کاشفی کی پسندیدہ شاعری

    بشر اور خدا
    تری قدرت ، مکاں سے لامکاں تک!
    مرا قابو! تمنّا سے فغاں تک!

    نہیں بس میں مرے موجِ نفس بھی!
    ترے قبضے میں ہے بادِ رواں تک!

    (شاعر: آئی ڈونٹ نو)
     
  29. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    جواب: کاشفی کی پسندیدہ شاعری

    غزل
    (حفیظ ہوشیار پوری)
    (مندرجہ ذیل اشعار مشفق محترم خان بہادر نواب احمد یار خاں صاحب دولتانہ کی ذات گرامی سے معنون کرتا ہوں کہ انہیں کا نام اس “قافیہ پیمائی “کا محرّک ہوا۔)

    مجھے کس طرح یقیں ہو کہ بدل گیا زمانہ
    وہی آہ صبحگاہی، وہی گریہء شبانہ

    تب و تاب یک نفس تھا غمِ مستعارِ ہستی
    غمِ عشق نے عطا کی مجھے عُمرِ جاودانہ

    کوئی بات ہے ستمگر کہ میں جی رہا ہوں اب تک
    تری یاد بن گئی ہے مری زیست کا بہانہ

    میں ہوں اور زندگی سے گلہء گریز پائی
    کہ ابھی دراز تر ہے مرے شوق کا ترانہ

    جو اسیر رنگ و بو ہوں تو مرا قصور یارب!
    مجھے تو نے کیوں دیا تھا یہ فریب آب و دانہ

    تو جو قہر پر ہو مائل تو ڈبو دے موجِ ساحل
    ترا لطف ہو جو شامل تو بھنور بھی آشیانہ

    مرے نالوں سے غرض کیا تیری نغمہ خوانیوں کو
    یہ صدائے بے نوائی، وہ نوائے دولتانہ
     
  30. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    جواب: کاشفی کی پسندیدہ شاعری

    واہ مبزی بہت عمدہ بہت خوب ، بہت اچھا کلام شئیر کیا ھے بہت شکریہ
     

اس صفحے کو مشتہر کریں