1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

کاشفی کی پسندیدہ شاعری

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از مبارز, ‏10 ستمبر 2008۔

  1. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    جواب: کاشفی کی پسندیدہ شاعری

    اخلاص
    (سلیم غوری)

    تجھ کو ڈھونڈا ہے مسیحاؤں‌میں
    مسجدوں میں بھی، کلیساؤں میں

    دشمنوں، دوستوں، انجانوں میں
    اور محبوب کی اداؤں میں

    نہ تیرے فیصلے کی شدت میں
    نہ ہی اپنی کہی سزاؤں میں

    نہ ہی دنیا کی بھیڑ میں‌پایا
    نہ ہی اطراف کی خلاؤں میں

    عقل و دانش کی درسگاہوں میں
    نہ ہی جذبات کی خطاؤں میں

    نہ ہی تدبیر کی فنکاری میں
    نہ کہی، ان کہی دعاؤں میں

    اور کس جا تجھے تلاش کروں
    نہ وفاؤں میں، نہ جفاؤں میں
     
  2. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    جواب: کاشفی کی پسندیدہ شاعری

    غزل
    (سرور عالم راز سرور )

    جس قدر شکوے تھے، سب حرفِ دُعا ہونے لگے
    ہم کسی کی آرزو میں‌کیا سے کیا ہونے لگے!

    بیکسی نے بے زبانی کو زباں کیا بخش دی
    جو نہ کہہ سکتے تھے، اشکوں سے ادا ہونے لگے!

    ہم زمانہ کی سخن فہمی کا شکوہ کیا کریں؟
    جب ذرا سی بات پر تم بھی خفا ہونے لگے!

    رنگِ محفل دیکھ کر دنیا نے نظریں‌پھیر لیں
    آشنا جتنے بھی تھے، نا آشنا ہونے لگے!

    ہر قدم پر منزلیں کچھ دور یوں ہوتی گئیں
    راز ہائے زندگانی ہم پہ وا ہونے لگے

    سربریدہ ، خستہ ساماں، دل شکستہ، جاں بلب
    عاشقی میں‌سُرخ رُو، نامِ خدا ہونے لگے!

    آگہی نے جب دکھائی راہِ عرفانِ حبیب
    بُت تھے جتنے دل میں، سب قبلہ نما ہونے لگے

    عاشقی کی خیر ہو سرور کہ اب اس شہر میں
    وقت وہ آیا ہے بندے بھی خُدا ہونے لگے!


    [​IMG]
     
  3. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    جواب: کاشفی کی پسندیدہ شاعری

    غزل
    (اختر شیرانی)

    اے دل وہ عاشقی کے فسانے کدھر گئے؟
    وہ عمر کیا ہوئی، وہ زمانے کدھر گئے؟

    تھے وہ بھی کیا زمانے کہ رہتے تھے ساتھ ہم
    وہ دن کہاں ہیں اب وہ زمانے کدھر گئے؟

    ہے نجد میں سکوت ہواؤں کو کیا ہوا
    لیلائیں ہیں خموش دوانے کدھر گئے؟

    صحراء و کوہ سے نہیں اٹھی صدائے درد
    وہ قیس و کوہ کن کے ٹھکانے کدھر گئے؟

    اجڑے پڑے ہیں دشت غزالوں پہ کیا بنے
    سوتے ہیں کوہسار دوانے کدھر گئے؟

    دن رات میکدے میں‌گزرتی تھی زندگی
    اختر وہ بے خودی کے زمانے کدھر گئے
     
  4. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    جواب: کاشفی کی پسندیدہ شاعری

    نوحہ - منشی دیا نارائن نگم
    (المتوفی 1943ء)
    (از: راز چاند پوری)

    منشی دیانارائن نگم صاحب پچھلی صدی کے اول دور کے مشہور شاعر، ادیب اور صحافی تھے اور انہوں نے اپنی پوری زندگی اُردو کی ترقی اور ابلاغ‌کے لئے وقف کر رکھی تھی۔ ایک مدت تک وہ کانپور (بھارت) سے "زمانہ" کے نام سے ایک موقر اور معیاری ماہانہ شائع کرتے رہے اور کچھ عرصہ تک راز مرحوم اِس رِسالہ کے نائب مدیر بھی رہے۔ اُردو کے ساتھ یہ ایک بہت بڑا المیہ ہے کہ ہمارے رسائل، جرائد اور ادارے شخصیات کی بنیاد پر بنائے جاتے ہیں اور ان شخصیات کے اس دارِ فانی سے پرواز کر جانے کے بعد یہ بھی اپنے انجام کو پہنچ جاتے ہیں۔ نقوش (مولوی طفیل احمد)، نگار(مولانا نیاز فتحپوری)، شاعر (مولانا سیماب اکبر آبادی)، افکار (صہبا لکھنوی)، زمانہ (منشی دیا نارائن نگم) اور ایسے ہی سیکڑوں‌ رسالے اپنے بانیوں کے ساتھ ہی یا تو دنیا سے رخصت ہوگئے یا اگر زندہ بھی رہے تو نیم جان اور پژمردہ - "زمانہ" بھی منشی صاحب کے ساتھ ہی اس دُنیا سے اُٹھ گیا اور پھر اس کو جلد ہی لوگ بھول گئے۔ راز صاحب نے یہ نوحہ اپنے دیرینہ دوست منشی دیا نارائن نگم صاحب کی وفات پر لکھا تھا اور ان چند اشعار میں وہ سب کچھ کہہ دیا تھا جو وہ کہنا چاہتے تھے-

    انقلابِ جہاں ہے حیرت خیز
    رنج آموز اور غم انگیز

    رنگِ نیرنگِ عالمِ فانی
    کھا چُکا ہے ہزار ہا مانی

    آہ! وہ اہلِ دل، وہ اہلِ کمال
    روح پرور تھا جن کا حال و قال

    نازش محفلِ سخن نہ رہے
    رونق افزائے انجمن نہ رہے

    یہ ستم دیکھئے زمانہ کا
    موت عنوان ہے فسانے کا

    آہ ! وہ مصدرِ خلوص و کرم
    آہ! وہ صاحبِ نظر، وہ نگم

    آہ وہ قدر دانِ اہلِ کمال
    تھا زمانہ میں آپ اپنی مثال

    دردِ ملت کا راز دار تھا وہ
    صاحبِ دل تھا، غمگسار تھا وہ

    تھی یہ افتاد اُس کی فطرت کی
    عمر بھر اُس زباں کی خدمت کی

    ہند کی جو زبان ہے گویا
    دوستی کا نشان ہے گویا

    جب تک اُردو زبان ہے باقی
    مٹ نہیں سکتا اُس کا نام کبھی​
     
  5. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    جواب: کاشفی کی پسندیدہ شاعری

    غزل
    (محمد خاں عالم حیدرآبادی - 1899)

    جان جاتی ہے میری آئیے آپ
    جھوٹے وعدوں سے نہ تڑپائیے آپ

    اپنی گھونگہٹ کو تو سرکائیے آپ
    ہے شب ِوصل نہ شرمائیے آپ

    آئیے آئیے جلد آئیے آپ
    روئے روشن مجھے دِکھلائیے آپ

    خیر گر جاتے ہیں تو جائیے آپ
    پھر بھی آنے کی قسم کھائیے آپ

    گر نہ آؤ تو یہ کہلا بھیجو
    ہم نہیں‌آتے ہیں خود آئیے آپ

    بیوفا میں ہوں بجا ہے صاحب
    باوفا خلق میں‌کہلائیے آپ

    بے رُخی خوب نہیں‌عاشق سے
    رات باقی ہے نہ گھبرائیے آپ

    ناگنیں بن کے ڈسیں گی دل کو
    زلفیں سلجھیں ہیں نہ اُلجھائیے آپ

    آئے گی اس چمنستاں پہ خزاں
    اپنی جوبن پہ نہ اترائیے آپ

    پھیرئیے تیغ مری گردن پر
    بات کہہ کر نہ مُکر جائیے آپ

    نہیں آنا ہے تو کہہ دیجئے صاف
    اسقدر راہ نہ دکھلائیے آپ

    کہنے سننے سے یہ رقیبوں کے حضور
    مجھ سے برگشتہ نہ ہوجائیے آپ

    ہرطرح تابع فرمان‌ ہوں میں
    حکم جو چاہیئے فرمائیے آپ

    دل جگر خوں ہوئے جاتے ہیں
    دست رنگیں کو نہ دکھلائیے آپ

    دو نہیں تین‌نہیں چار نہیں
    ایک بوسہ ہمیں دلوائیے آپ

    دل کے لینے میں پس و پیش ہے کیا
    عذر جو کچھ ہو وہ فرمائیے آپ

    کس لیئے ذکر عدو ہوتا ہے
    آگ سینے کی نہ بھڑکائیے آپ

    قتل کرنے کو ہیں کافی ابرو
    قصد شمشیر نہ فرمائیے آپ

    غیر سے کر کے اشارے صاحب
    اپنے عاشق کو نہ تڑپائیے آپ

    پاس اُس شوخ کے چل کر عالم
    درد دل شوق سے کہہ آئیے آپ
     
  6. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
  7. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    جوش ملیح آبادی

    غزل
    (جوش ملیح آبادی)

    ملا جو موقع تو روک دوں گا جلال روزِ حساب تیرا
    پڑھوں گا رحمت کا وہ قصیدہ کہ ہنس پڑے گا عتاب تیرا

    یہی تو ہیں دو ستُونِ محکم ان ہی پہ قائم ہے نظم عالم
    یہ ہی تو ہے رازِ خُلد و آدم ،نگاہ میری، شباب تیرا

    صبا تصدّق ترےنفس پر ،چمن تیرے پیرہن پہ قرباں
    شمیم دوشیزگی میں کیسا بسا ہوا ہے شباب تیرا

    تمام محفل کے رو برو ،گو اُٹھائیں نظریں، ملائیں آنکھیں
    سمجھ سکا ایک بھی نہ لیکن، سوال میرا، جواب تیرا

    ہزار شاخیں ادا سے لچکیں ، ہوا نہ تیرا سا لوچ پیدا
    شفق نےکتنے ہی رنگ بدلے، ملا نہ رنگِ شباب تیرا

    اِدھر میرا دل تڑپ رہا ہے، تری جوانی کی جستجو میں
    اُدھر مرے دل کی آرزو میں مچل رہا ہے شباب تیرا

    کرے گی دونوں کا چاک پردہ، رہے گا دونوں کو کر کے رُسوا
    یہ شورشِ ذوقِ دید میری ،یہ اہتمام حجاب تیرا

    جڑیں پہاڑوں کی ٹوٹ جاتیں، فلک توکیا، عرش کانپ اُٹھتا
    اگر میں دل پر نہ روک لیتا تمام زورِ شباب تیرا

    بھلا ہوا جوش نے ہٹایا نگاہ کا چشمِ تر سے پردہ
    بَلا سے جاتی رہیں گر آنکھیں ، کھُلا تو بندِ نقاب تیرا

    (جوش ملیح آبادی)
     
  8. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    جواب: کاشفی کی پسندیدہ شاعری

    الحمد اللہ میں ٹھیک ٹھاک ہوں۔ آپ کیے ہیں۔۔ ؟
     
  9. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    ہٹ گئے دل سے تیرگی کے حجاب - جوش ملیح آبادی

    غزل
    (جوش ملیح آبادی)

    ہٹ گئے دل سے تیرگی کے حجاب
    آفریں اے نگاہِ عالم تاب

    آڑے آیا نہ کوئی مشکل میں
    مشورے دے کے ہٹ گئے احباب

    کیا قیامت تھی صبر کی تلقین
    اور بھی رُوح ہوگئی بیتاب

    بارے اُٹھے تو ناصحِ مشفق!
    ہاں کدھر ہے صراحیء مئے ناب

    ہاں اثر اب ہوا محبت کا
    ہم سے آنے لگا ہے اُن کو حجاب

    شب جو بیٹھے وہ میرے پہلو میں
    مُسکرانے لگی شبِ مہتاب

    جوش ، کھِلتی تھی جن سے دل کی کلی
    کیسے وہ لوگ ہوگئے نایاب

    (جوش ملیح آبادی)
     
  10. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    عشوؤں کو چین ہی نہیں آفت کئے بغیر - جوش ملیح آبادی

    غزل
    (جوش ملیح آبادی)

    عشوؤں کو چین ہی نہیں آفت کئے بغیر
    تم اور مان جاؤ شرارت کئے بغیر؟

    اہلِ نظر کو یار دکھاتا رہِ وفا
    اے کاش ذکرِ دوزخ و جنت کئے بغیر

    اب دیکھ اُس کا حال، کہ آتا نہ تھا قرار
    خود تیرے دل کو جس پہ عنایت کئے بغیر

    اے ہمنشیں محال ہے ناصح کا ٹالنا
    یہ، اور یہاں سے جائیں نصیحت کئے بغیر!

    تم کتنے تُندخُو ہو کہ پہلو سے آج تک
    اک بار بھی اُٹھے نہ قیامت کئے بغیر

    چلتا نہیں ہے محفلِ حُسنِ جواں میں کام
    ہر جنبشِ نظر سے عبارت کئے بغیر

    مانا کہ ہر قدم پہ قیامت ہے پھر بھی جوش
    بنتا نہیں کسی سے محبت کئے بغیر

    (جوش ملیح آبادی)
     
  11. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    جواب: کاشفی کی پسندیدہ شاعری

    غزل
    جوش ملیح آبادی

    ہوئی جاتی ہے زندگی برباد
    اے مرے دیرآشنا! فریاد

    ترک کروں گا شغلِ مے، ناصح!
    ہاں سر آنکھوں‌پر آپ کا ارشاد

    اُن کی صرف اک نگاہ کی خاطر
    بیچ دی ہم نے عزتِ اجداد

    جی کڑا کر کے، حالِ دل اُن سے
    اب تو کہتے ہیں، ہر چہ بادا باد

    مست باش اے نگاہِ بادہ فروش
    ہوگئے کتنے میکدے برباد

    ہم بھی آخر خدا کے بندے ہیں
    کوئی حد بھی ہے، او ستم ایجاد؟

    جوش اپنی سحر پرستی سے
    جاگ اُٹھی قسمت ملیح آباد
     
  12. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    کشتیء مے کو اے خدائے صُبوح - جوش ملیح آبادی

    غزل
    جوش ملیح آبادی

    کشتیء مے کو اے خدائے صُبوح
    بخش دے قسمتِ سفینہء نُوح

    بخش اس جسمِ پاک جوھر کو
    مرگ فرسائی جلالتِ رُوح

    چشمہء زندگی ہو مدحِ سرا
    ارغوانی شراب ہو ممدوح

    بادہ ہے اس طرف، اُدھر کوثر
    اس کو فاتح بنا، اُسے مفتوح

    آنچ آئے نہ مے پر اے معبود!
    تیرے بندے ہیں‌خستہ و مجروح
     
  13. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    اپنی اِن انکھڑیوں کی تجھ کو قسم - جوش ملیح آبادی

    غزل
    جوش ملیح آبادی

    اپنی اِن انکھڑیوں کی تجھ کو قسم
    ہاں اِدھر بھی کبھی نگاہِ کرم

    آنے والی ہے کیا بَلا سر پر
    آج پھر دل میں درد ہے کم کم

    لذّتِ مرگ، اے معاذ اللہ
    وائے برخضر و عیسیء مریم

    یُوں بھی اے دل کوئی دھڑکتا ہے
    کاکلیں اُن کی ہوگئیں برہم

    تیری رفتارِ ناز کے قُرباں
    بنتے ہیں‌میرے دل پہ نقشِ قدم

    یوں نہ چھیڑو کہ ہات سے کھو کر
    پھر بہت تم کو یاد آئیں گے ہم

    چین سے بیٹھنے نہیں دیتی
    جوش اِس دل کی کاوشِ پیہم
     
  14. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    یہ بات، یہ تبسّم، یہ ناز، یہ نگاہیں - جوش ملیح آبادی

    غزل
    جوش ملیح آبادی

    یہ بات، یہ تبسّم، یہ ناز، یہ نگاہیں
    آخر تمہیں بتاؤ کیوں کر نہ تم کو چاہیں

    اب سر اُٹھا کہ میں نے شکوؤں سے ہات اُٹھایا
    مر جاؤں گا ستمگر، نیچی نہ کر نگاہیں

    کچھ گُل ہی سے نہیں‌ ہے رُوح نمو کو رغبت
    گردن میں خار کی بھی ڈالے ہوئے ہے بانہیں

    اللہ ری دلفریبی جلوؤں‌ کے بانکپن کی
    محفل میں‌ وہ جو آئے کج ہوگئیں کلاہیں

    یہ بزم، جوش، کس کے جلوؤں‌کی رہگزر ہے
    ہر ذرّے میں ہیں‌ غلطاں اُٹھتی ہوئی نگاہیں
     
  15. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    نُور رگوں میں دوڑ جائے، پردہء دل جَلا تو دو - جوش ملیح آبادی

    غزل
    جوش ملیح آبادی

    نُور رگوں میں دوڑ جائے، پردہء دل جَلا تو دو
    دیکھنا رقص پھر مرا، پہلے نقاب اُٹھا تو دو

    رنگ ہے زرد کیوں مرا، حال ہے غیر کس لئے؟
    ہو جو بڑے ادا شناس اس کا سبب بتا تو دو

    میرے مکاں میں تم مکیں، میں ہوں‌مکاں سے بے خبر
    ڈھونڈ ہی لوں گا میں تمہیں، مجھ کو مرا پتا تو دو

    ہو، کہ نہ ہو مجھے سُکون، یہ تو خدا کو علم ہے
    نزع میں آکے سامنے ناز سے مُسکرا تو دو

    لطف نہیں، جفا سہی، زیست نہیں، قضا سہی
    غمزہء ناروا سہی، عشق کا کچھ صلا تو دو

    تم کو غرورِ ناز ہے، تم ہو تغافل آشنا
    اچھا اگر یہ بات ہے، دل سے مجھے بھُلا تو دو

    اِس سے تمہیں غرض نہیں، پھلنے لگے، کہ جَل اُٹھے
    نخلِ حیاتِ جوش پر برقِ نظر گرا تو دو
     
  16. تانیہ
    آف لائن

    تانیہ ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏30 مارچ 2011
    پیغامات:
    6,325
    موصول پسندیدگیاں:
    2,338
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کاشفی کی پسندیدہ شاعری

    بہت خوب
    بہت پیارا انتخاب ہے:flor:
     
  17. صدیقی
    آف لائن

    صدیقی مدیر جریدہ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏29 جولائی 2011
    پیغامات:
    3,476
    موصول پسندیدگیاں:
    190
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کاشفی کی پسندیدہ شاعری

    واہ جی اعلی ذوق والی شاعری ہے
     
  18. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    جواب: کاشفی کی پسندیدہ شاعری

    شکریہ تانیہ صاحبہ!

    شکریہ صدیقی صاحب!
     
  19. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    اُن سے جا کر صبا یہ کہہ پیغام - جوش ملیح آبادی

    غزل
    جوش ملیح آبادی

    اُن سے جا کر صبا یہ کہہ پیغام
    نیند راتوں کی ہوگئی ہے حرام

    اے فدا تجھ پہ دین و دل میرا
    جلوہ گستر ہو میرے ماہِ تمام

    یہ چلا کون اُٹھ کے پہلو سے؟
    دل کی بستی میں پڑ گیا کُہرام

    جتنے آشفتہ حال شہر میں ہیں
    جوش کو مانتے ہیں اپنا امام
     
  20. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    قدم انسان کا راہِ دہر میں تھرّا ہی جاتا ہے - جوش ملیح آبادی

    غزل
    جوش ملیح آبادی

    قدم انساں کا راہِ دہر میں‌ تھرّا ہی جاتا ہے
    چلے کتنا ہی کوئی بچ کے، ٹھوکر کھا ہی جاتا ہے

    نظر ہو خواہ کتنی ہی حقائق آشنا، پھر بھی
    ہجومِ کش مکش میں آدمی گھبرا ہی جاتا ہے

    خلافِ مصلحت میں بھی سمجھتا ہوں، مگر ناصح!
    وہ آتے ہیں تو چہرہ پر تغیّر آ ہی جاتا ہے

    ہوائیں زور کتنا ہی لگائیں آندھیاں بن کر!
    مگر جو گھِر کے آتا ہے وہ بادل چھا ہی جاتا ہے

    شکایت کیوں اسے کہتے ہو یہ فطرت ہے انساں کی
    مصیبت میں‌ خیالِ عیشِ رفتہ آ ہی جاتا ہے

    شگوفوں پر بھی آتی ہیں بلائیں، یوں تو کہنے کو
    مگر جو پھول بن جاتا ہے وہ کمھلا ہی جاتا ہے

    سمجھتی ہیں مآلِ گل، مگر کیا زورِ فطرت ہے
    سحر ہوتے ہی کلیوں کو تبسّم آ ہی جاتا ہے
     
  21. صدیقی
    آف لائن

    صدیقی مدیر جریدہ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏29 جولائی 2011
    پیغامات:
    3,476
    موصول پسندیدگیاں:
    190
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: اُن سے جا کر صبا یہ کہہ پیغام - جوش ملیح آبادی


    [BLINK]:n_thanks:
    شکریہ جی میری پسندیدہ غزلوں‌میں ایک یہ بھی ہے۔۔۔
    [/BLINK]
     
  22. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    جواب: کاشفی کی پسندیدہ شاعری

    شکریہ جناب!
     
  23. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    دیر سے منتظر ہوں میں، بیٹھ نہ یوں حجاب میں - جوش ملیح آبادی

    غزل
    جوش ملیح آبادی

    دیر سے منتظر ہوں میں، بیٹھ نہ یوں حجاب میں
    تاروں کی چھاؤں ہے، در آ میرے دلِ خراب میں

    کس سے کہوں میں داستاں طولِ شب فراق کی
    جاگ رہا ہوں ایک میں، سارا جہاں ہے خواب میں

    اُس سے ڈرو وہ فتنہء بزمِ حیات جسے
    شیب میں‌تابِ مے نہ ہو، عشق نہ ہو شباب میں

    عرش سے آئی یہ صدا، بخش دئے ترے گناہ
    یاد کیا کسی کو یوں کل شبِ ماہتاب میں

    یوں تو حریمِ ناز میں کتنے ہی دل ہوئے تھے پیش
    حُکمِ شکستگی ہوا میرے ہی دل کے باب میں

    مضطر و بیقرار ہوں جوش وہ خود مرے لئے
    کاش اک ایسی رَو بھی ہو دہر کے انقلاب میں​
     
  24. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    شاہد و مَے سے آشنائی ہے - جوش ملیح آبادی

    غزل
    جوش ملیح آبادی

    شاہد و مَے سے آشنائی ہے
    اپنی مشہور پارسائی ہے

    حُسن کو رام کر کے چھوڑوں گا
    مجھ سے دل نے قسم یہ کھائی ہے

    آپ سے، ہم سے، رنج ہی کیسا
    مُسکرا دیجئے، صفائی ہے

    آئی عاشق میں‌ شانِ محبوبی
    یعنی اب عشق انتہائی ہے

    حد ہے، اپنی طرف نہیں میں‌ بھی
    اور اُن کی طرف خدائی ہے
     
  25. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    جَلا کے میری نظر کا پردہ، ہٹا دی رُخ سے نقاب تُونے - جوش ملیح آبادی

    غزل
    جوش ملیح آبادی

    جَلا کے میری نظر کا پردہ، ہٹا دی رُخ سے نقاب تُونے
    چراغ اُٹھا کر، مرے شبستاں میں رکھ دیا آفتاب تُونے

    فلک، نظر سے تڑپ رہا ہے، زمین، عشوؤں سے ہل رہی ہے
    کہاں سے پایا ہے او ستمگر! یہ مست و کافر شباب تُونے

    نسیم، اوراق اُلٹ رہی ہے، نُجوم، مشعل دکھا رہے ہیں
    اُفق کی سُرخی میں‌ پیش کی ہے، سحر کی زرَّیں کتاب تُونے

    میں اپنے سینے میں‌ تجھ کو رَکھ لوں، اِدھر تو آ اے سحابِ رنگیں
    زمیں پہ ٹپکائیں رَس کی بُوندیں، فلک پہ چھِڑکی شراب تُونے

    زمیں کی جانب نظر جھکائے کل ایک شاعر یہ کہہ رہا تھا
    ہر ایک ذرّے کو مُسکرا کر بنا دیا آفتاب تُونے

    جو باخبر تھے، وہ مُسکرائے، جو بے خبر تھے، وہ کچھ نہ سمجھے
    اُٹھا کے بیگانہ وار آنکھیں، کیا جو مجھ سے خطاب تُونے

    ترے نثار اے نگاہِ ساقی! ترے تصّور میں کیوں نہ جھُوموں
    کہ اپنے پرتَو کو میرے دل میں‌ بنا دیا ہے شراب تُونے

    نوائے بُلبُل، سُرودِ قُمری، میں سر دُھنوں کیوں نہ جوش اِن پر
    کہ ہیں یہ کچھ یاد گار "فقرے" کسی کی شیرینیء بیاں کے
     
  26. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    کافر بنوں گا، کُفر کا ساماں تو کیجئے - جوش ملیح آبادی

    غزل
    جوش ملیح آبادی

    کافر بنوں گا، کُفر کا ساماں تو کیجئے
    پہلے گھنَیری زُلف پریشاں تو کیجئے

    اس نازِ ہوش کو کہ ہے موسیٰ پہ طعنہ زن
    اک دن نقاب اُلٹ کے پشیماں تو کیجئے

    عُشّاق بندگانِ خُدا ہیں، خُدا نہیں
    تھوڑا سا نرخِ حُسن کو ارزاں تو کیجئے

    قدرت کو خود ہے حُسن کے الفاظ کا لحاظ
    ایفا بھی ہو ہی جائے گا پیماں تو کیجئے

    تا چند رسمِ جامہ دری کی حکایتیں
    تکلیفِ یک تبسُّم پنہاں تو کیجئے

    یُوں سر نہ ہوگی جوش کبھی عشق کی مہم
    دل کو خرد سے دست و گریباں تو کیجئے
     
  27. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    بنگلہ نار - جمیل الدین عالی

    بنگلہ نار
    جمیل الدین عالی - ( ۱۹۵۹ )

    باتیں بہت سنیں عالیؔ کی، اب سُن لو یہ بانی
    جس نے بنگلہ نار نہ دیکھی، وہ نہیں پاکستانی

    ہولے ہولے نوکا ڈولے، گائے ندی بھٹیالی
    گیت کِنارے، دوہے لہریں، اب کیا کہوے عالیؔ

    پیچھے ناچیں ڈاب کے پیڑ، اور آگے پان سُپاری
    اِنھی ناچوں کی تھاپ سے اُبھرے سانوری بنگلہ ناری

    سانوری بنگلہ ناری جس کی آنکھیں پریم کٹورے
    پریم کٹورے جن کے اندر کِن کِن دُکھوں کے ڈورے

    دُکھوں کے ڈورے مِٹ جائیں گے جب کوئی پیار سے چومے
    لیکن پیار سے چُومنے والا دریا دریا گھُومے

    دریا دریا گھُومے مانجھی، پیٹ کی آگ بجھا نے
    پیٹ کی آگ میں جلنے والا کِس کِس کو پہچانے ؟

    کِس کِس کو پہچانے مانجھی، نینوں کا رَس سُوکھا
    نینوں کا رس سوکھتا جائے، مانجھی سوئے بھوکا !

    بھوکی نیندوں والے مانجھی، ہم پچھّم سیلانی
    ہم پچھّم سیلانی مانگیں سبزہ رُوپ جوانی

    سبزہ رُوپ جوانی ہو، اور سُندر بن کی چھایا
    سُندر بن کی چھایا میں چھپ جائے جیون مایا

    ہم پچھّم سیلانی، مانجھی، آنے جانے والے
    کب ہُوئے آنے جانے والے روگ مٹانے والے؟

    یہ تری لوہا لاٹ سی بانہیں، جن سے ڈریں منجدھاریں
    اِن باہوں کو چار طرف سے کتنے دھیان پکاریں

    او مانجھی سُن دھیان پکاریں، آ پہنچے وہ کنارے
    اِک ترے من میں جوت جگے تو چھَٹ جائیں اندھیارے!

    او مانجھی تو اپنے ہی من میں دھیان کی جوت جگَا لے
    کب ہوئے آنے جانے والے روگ مٹانے والے؟


    بشکریہ : کمال ابدالی
    ماخذ: لاحاصل
    جمیل الدّین عالی
    طبع دوم (اضافوں کے ساتھ)، ۱۹۸۴
    مکتبہ اسلوب ، پوسٹ بکس ۲۱۱۹ ، کراچی ۱۸​
     
  28. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    ایک تو نیناں کجرارے اوراس پر ڈوبے کاجل میں - جاں نثار اختر

    غزل
    جاں نثار اختر

    ایک تو نیناں کجرارے اور اس پر ڈوبے کاجل میں
    بجلی کی بڑھ جائے چمک کچھ اور بھی گہرے بادل میں

    آج ذرا للچائی نظر سے اُس کو بس کیا دیکھ لیا
    پگ پگ اُس کے دل کی دھڑکن اُتری آئے پائل میں

    پیاسے پیاسے نیناں اُس کے جانے پگلی چاہے کیا
    تٹ پر جب بھی جاوے 'سوچے' ندیا بھر لوں چھاگل میں

    صبح نہانے جوڑا کھولے، ناگ بدن سے آ لپٹیں
    اُس کی رنگت، اُس کی خوشبو کتنی ملتی صندل میں

    چاند کی پتلی نوک پہ جیسے کوئی بادل ٹِک جائے
    ایسے اُس کا گِرتا آنچل اٹکے آڑی ہیکل میں

    گوری اس سنسار میں مجھکو ایسا تیرا روپ لگے
    جیسے کوئی دیپ جلا ہو گھور اندھیرے جنگل میں

    کھڑکی کی باریک جھری سے کون یہ مجھ تک آ جائے
    جسم چرائے، نین جھکائے، خوشبو باندھے آنچل میں

    پیار کی یوں ہر بوند جلا دی میں نے اپنے سینے میں
    جیسے کوئی جلتی ماچس ڈال دے پی کر بوتل میں

    آج پتہ کیا، کون سے لمحے، کون سا طوفاں جاگ اُٹھے
    جانے کتنی درد کی صدیاں گونج رہی ہیں پل پل میں

    ہم بھی کیا ہیں کل تک ہم کو فکر سکوں کی رہتی تھی
    آج سکوں سے گھبراتے ہیں، چین ملے ہے ہل چل میں
     
  29. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    کافی ہاؤس - حبیب جالب

    کافی ہاؤس
    حبیب جالبؔ

    کافی ہاؤس میں دن بھر بیٹھے، کچھ دُبلے پتلے نقّاد
    بحث یہی کرتے رہتے ہیں، سُست ادب کی ہے رفتار
    صرف ادب کے غم میں غلطاں، چلنے پھرنے سے لاچار
    چہروں سے ظاہر ہوتا ہے جیسے برسوں کے بیمار

    اُردو ادب میں ڈھائی ہیں شاعر، میرؔ و غالبؔ، آدھا جوشؔ
    یا اِک آدھ کسی کا مصرعہ، یا اقبالؔ کے چند اشعار
    یا پھر نظم ہے ایک چوہے پر حامدؔ مدنی کا شہکار
    کوئی نہیں ہے اچھا شاعر، کوئی نہیں افسانہ نگار

    منٹوؔ، کرشنؔ، ندیمؔ اور بیدیؔ، ان میں جان تو ہے لیکن
    عیب یہ ہے ان کے ہاتھوں میں کُند زباں کی ہے تلوار
    عالیؔ، افسرؔ، انشاؔ بابو، ناصرؔ میرؔ کے برخوردار
    فیضؔ نے جو اب تک لکھا ہے، کیا لکھا ہے، سب بیکار

    اُن کو ادب کی صحّت کا غم، مجھ کو اُن کی صحّت کا
    یہ بیچارے دکھ کے مارے، جینے سے ہیں کیوں بیزار
    حُسن سے وحشت، عشق سے نفرت، اپنی ہی صورت سے پیار
    خندہِ گُل پر ایک تبسّم، گریہِ شبنم سے انکار
     
  30. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    جواب: کاشفی کی پسندیدہ شاعری

    غزل
    (حافیظ محمد علی صاحب حفیظ جونہپوری)

    نہ کچھ عیب ٹھہرے اگر دیکھ لینا
    تو مڑ کر ادھر اک نظر دیکھ لینا

    ابھی تو عدو تم سے کہتے ہیں سب کچھ
    نکل جائیں گے وقت پر دیکھ لینا

    چھپے گی نہ میری تمہاری محبت
    یہ مشہور ہوگی خبر دیکھ لینا

    قفس کو بھی صیاد ہم لے اُڑیں گے
    سلامت جو ہیں بال و پر دیکھ لینا

    مری جان لے گی تری چارہ جوئی
    یہ ہونا ہے اے چارہ گر دیکھ لینا

    محبت نہیں تو عداوت ہی سے تم
    اِدھر دیکھ لینا مگر دیکھ لینا

    ابھی اس کو سمجھیں وہ تیر ہوائی
    دکھائیں گی آہیں اثر دیکھ لینا

    مرا دل بھی رکھنا عدو کی بھی خاطر
    اُسے بھی مجھے دیکھ کر دیکھ لینا

    حفیظ اُن سے ملنے تو دو رفتہ رفتہ
    لگا لیں گے ہم راہ پر دیکھ لینا
     

اس صفحے کو مشتہر کریں