1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

پسندیدہ غزلیات، نظمیات

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از عبدالجبار, ‏21 نومبر 2006۔

  1. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    سوچا نہیں اچھا بُرا، دیکھا سُنا کچھ بھی نہیں
    مانگا خدا سے رات دن، تیرے سوا کچھ بھی نہیں

    سوچا تجھے، دیکھا تجھے، چاہا تجھے پُوجا تجھے
    میری خطا میری وفا، تیری خطا، کچھ بھی نہیں

    جس پر ھماری آنکھ نےموتی بچھاۓ رات دن
    بھیجا وہی کاغذ اُسے، ہم نے لکھا کچھ بھی نہیں

    اک شام کے ساۓ تلے، بیٹھے رہے ہم دیر تک
    آنکھوں سے کیں باتیں بہت، منہ سے کہا کچھ بھی نہیں

    احساس کی خوشبو کہاں، آواز کے جگنو کہاں
    خاموش یادوں کے سوا، گھر میں رہا کچھ بھی نہیں

    دو چار دن کی بات ہے، دل خاک میں سو جاۓ گا
    جب آگ پہ کاغذ رکھا، باقی بچا کچھ بھی نہیں



    شاعر نامعلوم​
     
  2. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    بہت خوب نعیم بھائی :dilphool:
     
  3. نور
    آف لائن

    نور ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جون 2007
    پیغامات:
    4,021
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    بہت خوب کمانڈو جی !

    :a180:
     
  4. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    اب شوقِ سفر، خواہشِ یکجائی بہت ہے
    دشمن ہی ملے ، راہ میں تنہائی بہت ہے

    ہم کون سے غالب تھے کہ شہرت ہمیں ملتی
    دنیا ، تری اتنی بھی پذیرائی بہت ہے

    زخموں کی نمائش کا سلیقہ نہیں ہم کو
    وہ ہیں کہ انہیں شوقِ مسیحائی بہت ہے

    لوگوں سے تعارف نہ کوئی جان نہ پہچان
    دل ہے کہ اسی بزم کا شیدائی بہت ہے

    گلیوں میں مگر کوئی دریچہ نہیں کھلتا
    آپس میں یہاں شورِ شناسائی بہت ہے

    شامیں ہیں بہت سوختہ ، برسات میں ساجد
    کہنے کو بھرا شہر ہے ، تنہائی بہت ہے


    اعتبار ساجد​
     
  5. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    نہیں ہے یوں کہ بس میری خوشی اچھی نہیں لگتی
    اُسے تو میری کوئی بات بھی اچھی نہیں لگتی

    میں نفرت اور محبت دونوں میں شدت کا قائل ہوں
    مجھے جذبوں کی یہ خانہ پُری اچھی نہیں لگتی

    میں اپنی ذات میں بھی اک خلا محسوس کرتا ہوں
    تمہارے بعد کوئی چیز بھی اچھی نہیں‌ لگتی

    بس اک طرزِ رفاقت ہے نبھاتے ہیں جسے ورنہ
    بہت سے دوستوں سے دوستی اچھی نہیں لگتی

    یقینا نقطہ سنجی اک حوالہ ہے ذہانت کا
    مگر ہربات کی تردید بھی اچھی نہیں‌لگتی

    [highlight=#BFFFFF:1mdbaffg]اچانک تیرے آنے کی خوشی کچھ اور ہوتی ہے
    مجھے بادِ صبا کی مخبری اچھی نہیں لگتی[/highlight:1mdbaffg]

    تجھے ہنستے ہوئے دیکھا ہے میں نے سب حوالوں سے
    تیرے چہرے پہ یہ افسردگی اچھی نہیں لگتی

    [highlight=#BFFFFF:1mdbaffg]تبسم یہ میرا ایمان ہے جب تک حریفوں کا
    قدوقامت نہ ہو تو دشمنی اچھی نہیں لگتی[/highlight:1mdbaffg]


    نذیر تبسم خان
     
  6. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    اچھا کلام ھے
     
  7. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    شکریہ خوشی جی ۔
    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    قمر سلیم کی ایک غزل نظر سے گذری۔ پسند آئی ۔ سو آپ سب کی نذر ہے


    زندگانی کی بات کیا کرتے
    نقشِ فانی کی بات کیا کرتے

    بڑھ گئی جس سے تشنگی دل کی
    اس کہانی کی بات کیا کرتے

    آنکھ اپنی تھی خوگرِ طوفاں
    بہتے پانی کی بات کیا کرتے

    دل کا موسم اُداس تھا جاناں
    رُت سہانی کی بات کیا کرتے

    جس کا دامن نہ عشق سے بھیگا
    اس جوانی کی بات کیا کرتے

    ھم اسیرانِ موسمِ ھجراں
    شادمانی کی بات کیا کرتے

    قمر سلیم​
     
  8. مسز مرزا
    آف لائن

    مسز مرزا ممبر

    شمولیت:
    ‏11 مارچ 2007
    پیغامات:
    5,466
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    میری زندگی تو فراق ہے وہ ازل سے دل میں مکیں سہی
    وہ نگاہ شوق سے دور ہیں رگ جاں سے لاکھ قریں سہی

    ہمیں جان دینی ہے ایک دن وہ کسی طرح وہ کہیں سہی
    ہمیں آپ کھینچیئے دار پر جو نہیں کوئی تو ہمیں سہی

    سر طور ہو سر حشر ہو ہمیں انتظار قبول ہے
    وہ کبھی ملیں وہ کہیں ملیں وہ کبھی سہی وہ کہیں سہی

    نہ ہو ان پہ جو میرا بس نہیں کہ یہ عاشقی ہے ہوس نہیں
    میں انہی کا تھا میں انہی کا ہوں وہ میرے نہیں تو نہیں سہی

    جو ہو فیصلہ وہ سنایئے اسے حشر پر نہ اٹھایئے
    جو کریں گے آپ ستم وہاں وہ ابھی سہی وہ یہیں سہی

    اسے دیکھنے کی جو لو لگی تو نصیر دیکھ ہی لیں گے ہم
    وہ ہزار آنکھ سے دور ہوں وہ ہزار پردہ نشیں سہی
     
  9. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    واہ ۔ سبحان اللہ ۔
    بہت خوب ۔ مسزمرزا بہنا۔ بہت اچھا انتخاب ہے ۔
     
  10. عقرب
    آف لائن

    عقرب ممبر

    شمولیت:
    ‏14 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    3,201
    موصول پسندیدگیاں:
    200
    :a180: کیا کہنے اس کلام کے :a180:
    بہترین انتخاب
     
  11. ساگراج
    آف لائن

    ساگراج ممبر

    شمولیت:
    ‏31 جنوری 2008
    پیغامات:
    11,702
    موصول پسندیدگیاں:
    24
    واہ بہت ہی عمدہ انتخاب ہے نعیم بھائی اور مسز مرزا بہن جی کا۔ کوئی ایک شیئر منتخب کرنا مشکل ہو گیا ہے۔ بہت عمدہ

    بہت شکریہ شیئر کرنے پر۔

    :flor: :flor: :flor: :flor:
     
  12. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    شکریہ ساگراج بھائی ۔
    آپ کا حسنِ نظر ہے۔
     
  13. این آر بی
    آف لائن

    این آر بی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 جنوری 2008
    پیغامات:
    1,495
    موصول پسندیدگیاں:
    108
    واہ، بہت خوب غزل ہے۔
     
  14. این آر بی
    آف لائن

    این آر بی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 جنوری 2008
    پیغامات:
    1,495
    موصول پسندیدگیاں:
    108
    بہت عمدہ انتخاب ہے مسز مرزا۔ غزل کی روانی کمال کی ہے۔
     
  15. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    ٹوٹتے رشتوں‌‌کا مجھ کو یہ سلسلہ اچھا لگا
    تیرے میرے درمیاں یہ فاصلہ اچھا لگا

    تنہا جینے کی سزا پاتا ہوں‌اس کا غم نہیں‌
    پر مجھے حق بولنے کا حوصلہ اچھا لگا

    باپ دادا کی حویلی راس تو آئی نہیں‌
    جھونپڑے میں لیکن تجھ کو داخلہ اچھا لگا

    منتشر انسانیت ہونے ہونے لگی ہے دیکھ لو
    کیوں تمہیں‌حیوانیت کا قافلہ اچھا لگا

    بے سبب تو لوگ اب ملتے نہیں شَیدا کبھی
    بے غرض تیرا ہمیں‌ رابطہ اچھا لگا



    شَیدابگھونوی​
     
  16. مسز مرزا
    آف لائن

    مسز مرزا ممبر

    شمولیت:
    ‏11 مارچ 2007
    پیغامات:
    5,466
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    :hasna: :hasna: :hasna: :hasna: ہنسنے کی وجہ ۔۔۔۔میں نے شاعر کا نام شیدا پڑھا تھا وہی جو شیدا جاسوس ہوا کرتا تھا۔۔۔۔ :hasna: :hasna: :hasna: :hasna:
     
  17. مسز مرزا
    آف لائن

    مسز مرزا ممبر

    شمولیت:
    ‏11 مارچ 2007
    پیغامات:
    5,466
    موصول پسندیدگیاں:
    22

    بہت اچھا انتخاب ہے :happy:
     
  18. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    شکریہ بہنا جی ۔ نوازش :a191:
     
  19. عقرب
    آف لائن

    عقرب ممبر

    شمولیت:
    ‏14 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    3,201
    موصول پسندیدگیاں:
    200
    واہ نعیم چاچو ۔ آپ ہمیشہ اعلی معیار کی شاعری ہم تک پہنچاتے ہیں۔
    ایک ایک شعر دل میں اتر گیا ۔ :a165:
     
  20. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    شکریہ عقرب صاحب۔
    آپ جیسے صاحبانِ ذوق کی سنگت اور صحبت کا نتیجہ ہے۔
     
  21. ساگراج
    آف لائن

    ساگراج ممبر

    شمولیت:
    ‏31 جنوری 2008
    پیغامات:
    11,702
    موصول پسندیدگیاں:
    24
    سر سے چادر بدن سے قبا لے گئی
    زندگی ہم فقیروں سے کیا لے گئی

    میری مٹھی میں سوکھے ہوئے پھول ہیں
    خوشبوؤں کو اڑا کر ہوا لے گئی

    میں سمندر کے سینے میں‌تھا اک چٹان
    رات موج ایک آئی بہا لے گئی

    میری شہرت سیاست سے محفوظ تھی
    یہ طوائف بھی عصمت بچا لے گئی

    رات مجھ کو جگا کر کہا چاند نے
    ایک لڑکی تمہارا پتہ لے گئی



    بشیر بدر​
     
  22. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    مطلع غزل کا عروج نظر آتا ہے۔ البتہ مقطع تو بڑھوتی ہی لگا۔

    ساگراج بھائی ۔ شئیرنگ کا شکریہ
     
  23. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    بہیت خوب ساگراج جی
     
  24. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    دہر میں نقشِ وفا وجہِ تسلی نہ ہوا
    ہے یہ وہ لفظ کہ شرمندہٴ معنی نہ ہوا

    سبزہٴ خط سے ترا کاکلِ سرکش نہ دبا
    یہ زمّرد بھی حریفِ دمِ افعی نہ ہوا

    میں نے چاہا تھا کہ اندوہِ وفا سے چھوٹوں
    وہ ستمگر مرے مرنے پہ بھی راضی نہ ہوا

    دل گزر گاہِ خیالِ مے و ساغر ہی سہی
    گر نفس جادہٴ سر منزلِ تقویٰ نہ ہوا

    ہوں ترے وعدہ نہ کرنے میں بھی راضی کہ کبھی
    گوش منت کشِ گلبانگِ تسلی نہ ہوا

    کس سے محرومیٴ قسمت کی شکایت کیجے
    ہم نے چاہا تھا کہ مر جائیں، سو وہ بھی نہ ہوا

    مرگیا صدمہٴ یک جنبشِ لب سے غالب
    ناتوانی سے حریفِ دمِ عیسیٰ نہ ہوا



    غالب​
     
  25. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    بہت خوب :a180: اب غالب کے کلام پہ کیا تبصرہ کیا جائے
     
  26. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    بڑی حیرت سے اربابِ وفا کو دیکھتا ہوں
    خطا کو دیکھتا ہوں اور سزا کو دیکھتا ہوں

    ابھی کچھ دیر ہے شاید میرے مایوس ہونے میں
    ابھی کچھ دن فریبِ وفا رہنما کو دیکھتا ہوں

    خدا معلوم دل کو جستجو ہے کن جزیروں کی
    نہ جانے کن ستاروں کی ضیا کو دیکھتا ہوں

    یہ کیا غم ہے مرے اشعار کو نم کر دیا جس نے
    یہ دل میں کس سمندر کی گھٹا کو دیکھتا ہوں

    ضمیر اک قیدِ نا محسوس کو محسوس کرتا ہے
    کسی نا دیدنی زنجیرِ پا کو دیکھتا ہوں



    شاعر: نامعلوم​
     
  27. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    یہ کیا غم ہے مرے اشعار کو نم کر دیا جس نے
    یہ دل میں کس سمندر کی گھٹا کو دیکھتا ہوں


    بہت خوب :mashallah: اچھا کلام ھے زبردست شعر ھے
     
  28. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    بہت خوب جناب۔۔۔اچھے ہیں۔۔داد قبول کریں۔۔
     
  29. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    شکریہ خوشی جی ۔ اتفاق کی بات ہے مجھے بھی یہی شعر سب سے زیادہ پسند آیا۔
    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    زندگی کی کتاب

    یہ جو زندگی کی کتاب ہے، یہ کتاب بھی کیا کتاب ہے
    کہیں اک حسیں سا خواب ہے، کہیں جاں لیوا عذاب ہے

    کہیں چھاؤں ہے کہیں دھوپ ہے، کہیں اور ہی کوئی روپ ہے
    کئی چہرے اس میں چھپے ہوئے، اک حجاب سی یہ نقاب ہے

    کہیں کھو دیا کہیں پا لیا کہیں رو لیا کہیں گا لیا
    کہیں چھین لیتی لے ہر خوشی کہیں مہرباں بے حساب ہے

    کہیں آنسووں کی ہے داستاں کہیں مسکراہٹوں کا ہے بیاں
    کہیں برکتوں کی ہے بارشیں کہیں تشنگی بے حساب ہے



    شاعر : نامعلوم​
     
  30. نور
    آف لائن

    نور ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جون 2007
    پیغامات:
    4,021
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    بہت عمدہ انتخاب ہے۔
    مزہ آگیا غزل پڑھ کر۔
    :a180:
     

اس صفحے کو مشتہر کریں