1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

پسندیدہ غزلیات، نظمیات

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از عبدالجبار, ‏21 نومبر 2006۔

  1. ملک ذلفی
    آف لائن

    ملک ذلفی ممبر

    شمولیت:
    ‏26 جولائی 2007
    پیغامات:
    316
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    ابھی سے حد ہو گئی ۔ ۔ :soch:

    لیجئے چھوڑے دیتے ہیں جناب ۔ ۔ اب کچھ ٹھہر کر ہی ارسال کروں گا ۔ :horse:
     
  2. علی کاظمی
    آف لائن

    علی کاظمی ممبر

    شمولیت:
    ‏20 نومبر 2008
    پیغامات:
    796
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    تو اس سے پہلے آپ چھوڑ نہیں رہے تھے۔۔۔۔۔۔۔۔؟؟؟؟؟؟؟؟؟
     
  3. ملک ذلفی
    آف لائن

    ملک ذلفی ممبر

    شمولیت:
    ‏26 جولائی 2007
    پیغامات:
    316
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    ناصر صاحب کا کچھ کلام ہے ۔ ۔ بعد میں ارسال کروں گا ۔ ۔ ۔
     
  4. علی کاظمی
    آف لائن

    علی کاظمی ممبر

    شمولیت:
    ‏20 نومبر 2008
    پیغامات:
    796
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    تم ایسے زہرہ نگاروں کی بات کون کرے؟
    زمیں پہ رہ کے ستاروں کی بات کون کرے؟

    جو چاہو دیکھنا تو دیکھ لو دلِ صد چاک
    نظر کا ذکر، اشاروں کی بات کون کرے؟

    قفس میں اپنی بڑے چین سے گذرتی ہے
    خزاں گزیدہ بہاروں کی بات کون کرے؟

    فریب و خواب ہے دنیا، گمان ہے عقبیٰ
    بتاؤ ایسے سہاروں کی بات کون کرے؟

    جسے بھی دیکھئے، ہے محوِ حشر آرائی
    نگاہِ ناز کے ماروں کی بات کون کرے؟

    مآلِ ہستئ موہوم جانتے ہیں ہم
    بھنور میں رہ کے کناروں کی بات کون کرے؟

    نظر نواز نظارے تمام وہم و خیال
    نظر نواز نظاروں کی بات کون کرے؟

    جب اپنے آپ سے سرور تمہیں نہیں فرصت
    تو پھر بتاؤ کہ یاروں کی بات کون کرے؟
     
  5. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    بہت خوب۔۔۔
     
  6. علی کاظمی
    آف لائن

    علی کاظمی ممبر

    شمولیت:
    ‏20 نومبر 2008
    پیغامات:
    796
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    شکریہ
     
  7. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    بہت خوب ملک ذلفی بھائی ۔
    عمدہ انتخاب ۔ ہر شعر لاجواب :a180:
     
  8. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    بہت ہی خوب علی بھائی ۔
    آپ کا انتخاب لاجواب ہے۔


    بہتر ہوتا کہ شاعر کا نام بھی آخر میں‌لکھ دیتے ۔ اچھے کلام کے خالق سے بھی شناسائی ہوجاتی ۔
     
  9. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    خواجہ حیدر علی آتش کی ایک غزل حاضر ہے ۔ جس کے ایک مصرعے نے انکے کلام کو شہرہ آفاقی عطا کردی ۔

    بدلتا ہے رنگ آسماں کیسے کیسے​


    دہَن پر ہیں ان کے گماں کیسے کیسے
    کلام آتے ہیں درمیاں کیسے کیسے

    زمینِ چَمَن گل کھلاتی ہے کیا کیا
    بدلتا ہے رنگ آسماں کیسے کیسے

    نہ گورِ سکندر، نہ ہے قبرِ دارا
    مٹے نامیوں کے نشاں کیسے کیسے

    تمھارے شہیدوں میں داخل ہوئے ہیں
    گل و لالہ و ارغواں کیسے کیسے

    بہار آئی ہے، نشّہ میں جھومتے ہیں
    مُریدانِ پیرِ مُغاں کیسے کیسے

    تپِ ہجر کی خواہشوں نے کیے ہیں
    جُدا پوست سے استخواں کیسے کیسے

    نہ مڑ کر بھی بے درد قاتل نے دیکھا
    تڑپتے رہے نیم جاں کیسے کیسے

    دل و دیدہِ اہلِ عالم میں گھر ہے
    تمہارے لئے ہیں مکاں کیسے کیسے

    توجہ نے تیری ہمارے مسیحا
    توانا کیے ناتواں کیسے کیسے

    غم و غصہ و رنج و اندوہ و حرماں
    ہمارے بھی ہیں مہرباں کیسے کیسے

    تری کلکِ قدرت کے قربان آنکھیں
    دکھائے ہیں خوش رو جواں کیسے کیسے

    کرے جس قدر شکرِ نعمت، وہ کم ہے
    مزے لوٹتی ہے، زباں کیسے کیسے


    خواجہ حیدر علی آتش​
     
  10. ساگراج
    آف لائن

    ساگراج ممبر

    شمولیت:
    ‏31 جنوری 2008
    پیغامات:
    11,702
    موصول پسندیدگیاں:
    24
    ملک زلفی بھائی، علی کاظمی بھائی، اور نعیم بھائی۔ تینوں نے بہت خوبصورت غزلیں شیئر کی ہیں۔ بہت بہت شکریہ۔
    :flor: :flor: :flor:
     
  11. علی کاظمی
    آف لائن

    علی کاظمی ممبر

    شمولیت:
    ‏20 نومبر 2008
    پیغامات:
    796
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    تری کلکِ قدرت کے قربان آنکھیں
    دکھائے ہیں خوش رو جواں کیسے کیسے

    کیا خوب شعر ہے بھائی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ :dilphool: :dilphool: :dilphool:
     
  12. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    ظاہر میں یہاں کچھ بھی دکھائی نہیں دیتا
    وہ حشر بپا ھے کہ سنائی نہیں دیتا

    غیروں کی صفائی میں جو دیتا تھا گواہی
    وہ آج مگر اپنی صفائی نہیں دیتا

    اس مرحلہ شوق پہ میں آ کے کھڑا ہوں
    جس جا پہ مجھے کچھ بھی سجھائی نہیں دیتا

    وہ ظلم وستم مجھ پہ جو کرتا ھے برابر
    میں عرض تو کرتا ہوں دہائی نہیں دیتا

    ہم جس سے لپٹ کر کبھی بےساختہ روئیں
    ایسا تو کوئی دوست دکھائی نہیں دیتا

    ابدان تو آزاد ہیں عشاق کے ہمدم
    اذہان کو لیکن وہ رہائی نہیں دیتا
     
  13. ساگراج
    آف لائن

    ساگراج ممبر

    شمولیت:
    ‏31 جنوری 2008
    پیغامات:
    11,702
    موصول پسندیدگیاں:
    24
    واہ واہ
    خوشی اس غزل پر تو جتنی داد دیں کم ہے
    ایک ایک شعر لاجواب ہے :a180: :a180:
    بہت شکریہ شئیر کرنے پر
     
  14. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    شکریہ آپ کی پسندیدگی کا ساگراج جی
     
  15. ملک ذلفی
    آف لائن

    ملک ذلفی ممبر

    شمولیت:
    ‏26 جولائی 2007
    پیغامات:
    316
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    خوشی جی بہت ہی خوبصورت کلام ۔ ۔ شاعر کا نام اگر شامل کر دیتیں تو کیا ہی بات تھی۔ ۔
     
  16. علی کاظمی
    آف لائن

    علی کاظمی ممبر

    شمولیت:
    ‏20 نومبر 2008
    پیغامات:
    796
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    دل کی بستی میں اک عجب ہے سماں
    کوئی دستک دیئے بنا ایسے
    ہو گیا ہے مرے بدن میں مکیں
    آسماں پاؤں کی بنا ہے زمیں
    لمس اسکے بدن کا اس طرح
    میری سانسوں کے راستے اُترا خانہء دل میں روشنی بن کر
    مجھ کو معلوم ہی نہیں کیسے
    دن گزارا ہے رات کی مانند
    رات جو جاگ کر گزاری ہے
    تیرے آنے کے انتظار میں کل
    میں نے ان سارے زندہ لمحوں کو
    اپنی سانسوں میں کر لیا پابند
    پھر بھی خود سے سوال کرتا ہوں
    حالتِ خواب میں ہوں یاپھر میں
    جاگتے میں فلک کی گود میں ہوں؟
     
  17. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    بہت خوب جناب۔۔
     
  18. علی کاظمی
    آف لائن

    علی کاظمی ممبر

    شمولیت:
    ‏20 نومبر 2008
    پیغامات:
    796
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    شکریہ لالا جی
     
  19. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    بہت خوب ۔
    بہت نفیس شئیرنگ ہے۔واہ !!
     
  20. علی کاظمی
    آف لائن

    علی کاظمی ممبر

    شمولیت:
    ‏20 نومبر 2008
    پیغامات:
    796
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    سنو
    ایک نغمہٍ دل تمہیں سنانا ھے
    ھمیں اب پاس تمھارے آنا ھے
    اور کہنا ھے
    میرا قیام بھی تم اور سفر بھی تم ھو
    میرا گمان بھی تم اور دھیان بھی تم ھو
    اور یہ بھی کہنا ھے
    جتنی اچھی باتیں ھیں مجھ میں وہ سب دان تھماری ھیں
    پلکوں نے جنبش سے لکھی جو عبارت وہ جان ہماری ھیں
    سنو
    ایک بار نہیں کئی بار کہنا ھے
    ہمیں اب پاس تھمارے آنا ھے
    اور پھر
    لوٹ کے کبھی نہیں جانا ھے
     
  21. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    شکریہ سب پسند کرنے والوں کا
     
  22. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    بہت خوب علی بھائی ۔
    لیکن جس نے ماننا سننا ہوتا ہے انہیں 1 بار کہنا بھی کافی ہوتا ہے۔
    کئی بار کہنے سے کچھ نہیں‌ہونے والا :no:
     
  23. علی کاظمی
    آف لائن

    علی کاظمی ممبر

    شمولیت:
    ‏20 نومبر 2008
    پیغامات:
    796
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    آپ سمجھتے نہیں بھائی جان۔۔آخر " نخرہ " بھی کوئی چیز ہوتی ہے۔۔۔ :suno:
     
  24. علی کاظمی
    آف لائن

    علی کاظمی ممبر

    شمولیت:
    ‏20 نومبر 2008
    پیغامات:
    796
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    اک ادھورا سا خواب ہو جیسے
    زندگانی کتاب ہو جیسے

    میری آنکھوں کے ریگزاروں میں
    اک مسلسل سراب ہو جیسے

    منتشر منتشر رہی ایسی
    بکھرا بکھرا گلاب ہو جیسے

    جاگتی آنکھ سے جو دیکھا تھا
    تم مرا وہ ہی خواب ہو جیسے

    اس کی قامت پہ یہ گمان ہوا
    بچپنے میں شباب ہو جیسے

    جو دعا نیم شب میں مانگی تھی
    اُس دعا کا جواب ہو جیسے

    ہاں لکھا تھا کتابِ دل پر جو
    تم ہی وہ انتساب ہو جیسے


    جس کو پی کر میں اپنے بس میں نہیں
    تم وہ ظالم شراب ہو جیسے
     
  25. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    یارانہ

    سب درد نگاہوں کے

    کانٹے میری راہوں کے

    جو تم نے چن ڈالے

    جو تم نے بانٹے تھے

    وہ درد والم اپنے

    ہمراز پرانے تھے

    اس آہ وفغاں سے بھی

    کتنے یارانے تھے

    اب کس کو بتائیں غم

    کوئی نہ رہا ہمدم
     
  26. این آر بی
    آف لائن

    این آر بی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 جنوری 2008
    پیغامات:
    1,495
    موصول پسندیدگیاں:
    108
    بہت خوب خوشی جی۔
     
  27. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    علی کاظمی بھائی اور خوشی جی ۔
    آپ دونوں کے بھیجے گئے کلام اچھے ہیں۔ بلکہ بہت اچھے ہیں :mashallah:
     
  28. این آر بی
    آف لائن

    این آر بی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 جنوری 2008
    پیغامات:
    1,495
    موصول پسندیدگیاں:
    108
    زندگی کی راہوں میں، رنج و غم کے میلے ہیں
    بھیڑ ہے قیامت کی، اور ہم اکیلے ہیں

    اب تو اپنا سایہ بھی، کھو گیا اندھیروں میں
    آپ سے بچھڑ کر ہم، کسقدر اکیلے ہیں

    سازشیں زمانے کی، کام کر گئیں آخر
    آپ ہیں‌ اُدھر تنہا، ہم اِدھر اکیلے ہیں

    کہہ رہی ہے شاہوں سے، قبر کی یہ تنہائی
    تاج و تخت کے مالک، آج کیوں‌ اکیلے ہیں؟

    آئنوں کے سو ٹکڑے، کر کے ہم نے دیکھے ہیں
    ایک میں بھی تنہا تھے، سو میں بھی اکیلے ہیں

    (شاعر کا معلوم ہو تو مطّلع کریں)​
     
  29. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    اچھے اشعار ہیں این آر بی بھائی ۔ ماشاءاللہ




    کیوں۔ کوئی لین دین ہے اس سے ؟ :hasna:
     
  30. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    محبت

    شہید محبت نہ کافر نہ غازی
    محبت کی رسمیں نہ ترکی نہ تازی

    وہ کچھ اور شے ہے ، محبت نہیں ہے
    سکھاتی ہے جو غزنوی کو ایازی

    یہ جوہر اگر کار فرما نہیں ہے
    تو ہیں علم و حکمت فقط شیشہ بازی

    نہ محتاج سلطاں ، نہ مرعوب سلطاں
    محبت ہے آزادی و بے نیازی

    مرا فقر بہتر ہے اسکندری سے
    یہ آدم گری ہے ، وہ آئینہ سازی


    عظمیٰ خان​
     

اس صفحے کو مشتہر کریں