1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

پسندیدہ غزلیات، نظمیات

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از عبدالجبار, ‏21 نومبر 2006۔

  1. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    بہت خوب محبوب صاحب اور عبدالجبار صاحب۔۔۔بہت خوب۔۔ :dilphool:
     
  2. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    شام ڈھلنے والی ہے سوچتے ہیں گھر جائیں
    پھر خیال آتا ہے، کس طرف، کدھر جائیں
    ہجرتی پرندوں کا کچھ یقیں نہیں‌ ہوتا
    کب ہوا کا رخ بدلے کب یہ کوچ کر جائیں
    دھوپ کے مسافر بھی کیا عجب مسافر ہیں
    سائے میں ٹھہر کر یہ سائے سے ہی ڈر جائیں
    دوسرے کنارے پر تیسرا نہ ہو کوئی
    پھر تو ہم بھی دریا میں بے خطر اتر جائیں
    کون بچ کے نکلا ہے ڈوب کر اُن آنکھوں‌میں
    کاش ایسا ہو جائے کاش ہم بھی مر جائیں
    سوچئے تو ہم سب اک خاکداں میں رہتے ہیں
    خاک میں نمو پائیں خاک میں‌بکھر جائیں
    گر سعید کھل جائے بند ایک دریچہ پھر
    اس اداس بستی کے لوگ بھی سنور جائیں


    (معظم سعید۔۔۔کراچی)
     
  3. عائشہ جاوید
    آف لائن

    عائشہ جاوید ممبر

    شمولیت:
    ‏1 جون 2008
    پیغامات:
    176
    موصول پسندیدگیاں:
    4
    سوندھی مٹی کی یہ صراحی
    قطرہ قطرہ گونج رہی ہے
    بھیگی بھیگی شبنم کی رم جھم کرتی جھنکاروں سے
    جب بھی کوئی پیاس بجھانے
    اوک میں پانی بھرتا ہے
    جانے کیسے چوری چوری
    پار سمندر کرتا ہے
    سوندھی سوندھی خوشبو
    اس کی روح کے پار اُترتی ہے
    دور بہت ہی دور جزیروں میں جو تارے گرتے ہیں
    ان کی یاد میں پگڈنڈی پر
    سبک روی سے چلتی ہے
    دھوپ چھاؤں میں سال مہینے
    پنچھی بن کر اڑتے ہیں
    آنکھ پرونے لگتی ہے کچھ نتھرے لمحے صراحی سے
    پینے والے میں تتلی کے پر
    خود سے اگ آتے ہیں
    نیلے پانی کی ٹھنڈک سے
    آنکھیں مندنے لگتی ہیں
    دل کہتا ہے قطروں کی ان لاوارث آوازوں کو
    کانچ کے دریا کی تہہ میں
    اک ڈوبنے والی کشتی پر
    پھر سے بٹھا کر دوراسی ساحل تک جا کر پہنچائیں
    جس کی ریت کی سوندھی خوشبو
    سب کو پاگل کرتی ہے۔

    (فرزانہ نیناں)
     
  4. لاحاصل
    آف لائن

    لاحاصل ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2006
    پیغامات:
    2,943
    موصول پسندیدگیاں:
    8
    بہت خوب
    عائشہ جاوید صاحبہ
     
  5. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    کوئی ظالم جو چھُپ کر گا رہا ہے
    دلِ بے تاب کو برما رہا ہے
    مجھے کیا چاہئے اس سے زیادہ
    میں روتا ہوں کوئی شرما رہا ہے
    فرشتے ڈھونڈھتے پھرتے ہیں شعلے
    کوئی عاشق بنایا جا رہا ہے
    خمیر اک پیکرِ زھرہ جبیں کا
    ستاروں سے اٹھایا جا رہا ہے
    یہ آنسو؟۔۔کون جانے ان کا مطلب!
    پرانا واقعہ یاد آرہا ہے
    مجھے یاد آرہا ہے اک حسیں خواب
    دلِ مجبور بیٹھا جا رہا ہے
    کسی نے لطف کی نظروں سے دیکھا
    گیا وقت آج واپس آرہا ہے
    مرے مقصد کو بھی کوئی سمجھتا!
    مجھے سارا جہاں سمجھا رہا ہے​


    (احمد ندیم قاسمی)
     
  6. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    سنتا ہے کون حال پریشاں تِرے بغیر
    سُونی پڑی ہے انجمن جان تِرے بغیر

    تیرے بغیر کچھ بھی نہیں لذتِ حیات
    منزل ہے مجھ کو شامِ غریباں تِرے بغیر

    کس سے کریں سوال کسے دیں دعائے خیر
    ویراں ہے آج محفلِ رنداں تِرے بغیر

    ڈر ہے کہیں‌فضا میں نہ رہ جائے گونج کر
    تھرا رہا ہے نعرہء مستاں تِرے بغیر

    تیرے بغیر جان بھی کس طرح دے سعید
    دشوار ہے یہ مشکل آساں تِرے بغیر


    (سعید الہ آبادی)
     
  7. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    وہ جو ہمرہی کا غرور تھا، وہ سواد راہ میں جل بجھا
    تو ہوا کے عشق میں گھل گیا میں زمیں کی چاہ میں جل گیا

    یہ جو شاخ لب پہ ہجوم رنگ صدا کھلا ہے گلی گلی
    کہیں کوئی شعلہ بے نوا کسی قتل گاہ میں جل بجھا

    جو کتاب عشق کے باب تھے تری دسترس میں بکھر گئے
    وہ جو عہد نام ء خواب تھا، وہ مری نگاہ میں جل بجھا

    کہیں بے نیازی کی لاگ میں کہیں احتیاط کی آگ میں
    تجھے میری کوئی خبر بھی ہے مرے خیرخواہ میں جل بجھا

    مری راکھ سے نئی روشنی کی حکایتوں کو سمیٹ لے
    میں چراغ صبح وصال تھا تری خیمہ گاہ میں جل بجھا

    وہ جو حرف تازہ مثال تھے انہیں جب سے تو نے بھلا دیا
    تری بزم ناز کا بانکپن کسی خانقاہ میں جل گیا

    (سلیم کوثر)
     
  8. عائشہ جاوید
    آف لائن

    عائشہ جاوید ممبر

    شمولیت:
    ‏1 جون 2008
    پیغامات:
    176
    موصول پسندیدگیاں:
    4
    وقت کے ہاتھوں حکایاتِ انا بھول گئے
    ہم وفا بھول گئے، آپ جفا بھول گئے

    کس کو سمجھائیں یہ سمجھانے کی باتیں کب ہیں
    وصل کب یاد رہا، ہجر میں کیا بھول گئے

    کیا چمن چھوڑا، پلٹ کر نہیں دیکھا اس کو
    رنگِ گل، بوئے سمن، بادِ صبا، بھول گئے

    ایسا ویران ہوا کعبۂ ہستی یارب
    رہ گئے ہاتھ اٹھے، حرفِ دعا بھول گئے

    بجھ گئی شمعِ جنوں، لٹ گئی بزمِ یاراں
    اہل دل، سوزشِ جاں، ہوتی ہے کیا، بھول گئے

    شہرِ جاناں میں نہیں پوچھنے والا کوئی
    کون ہو، آئے ہو کیوں، تم یہاں کیا بھول گئے

    خوب سرور تمھیں امید کرم یاد رہی
    کیا ستم ہے کہ گناہوں کی سزا بھول گئے

    (سرور عالم)
     
  9. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    بہت خوب محبوب خان صاحب اور بہت ہی خوب عائشہ جاوید صاحبہ۔۔۔
     
  10. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    کاشفی صاحب! حوصلہ افزائی کا شکریہ۔۔۔ اور یہ آپ کا حسن شغف شاعری ہے۔
     
  11. مریم سیف
    آف لائن

    مریم سیف ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏15 جنوری 2008
    پیغامات:
    5,303
    موصول پسندیدگیاں:
    623
    ملک کا جھنڈا:
    بہت خوب۔۔ عائشہ جی۔۔ :a180:
     
  12. عائشہ جاوید
    آف لائن

    عائشہ جاوید ممبر

    شمولیت:
    ‏1 جون 2008
    پیغامات:
    176
    موصول پسندیدگیاں:
    4
    مجھے تنہائیوں کی دھوپ میں چلنے کی عادت ہے
    کوئی بھی کیفیت دل میں زیادہ دیر کب اترے
    وہی تو جانتا ہے منتظر تھی کب سے میں اس کی
    سوال خامشی کے گرم میلوں کی دوپہروں میں
    وہ آنکھیں جانتی ہیں دیر تک اس بند مٹھی میں
    میں اس بہتے ہوئے پانی کو روکے رہ نہیں سکتی
    خراشیں دکھ رہی ہیں پانی پڑتے ہی جلن کچھ اور بھی ہوگی
    جنوں کےحرف یکدم آنسوؤں کا اوڑھ کر چہرہ
    ٹپک کر چیختی چنگھاڑتی لہریں بہاتے ہیں
    خدا جانے میں اپنی دھوپ کی پگڈنڈیوں کےموڑ
    اندھیروں کےتعاقب میں کیوں ایسے دوڑ کر اتری
    کہ ٹھاٹھیں مارتا پانی
    مری آنکھوں کی ساری سرخ اینٹیں توڑ کر نکلا
    یہ آنکھیں جانتی تھیں پانی پڑتےہی جلن
    کچھ اور بھی ہوگی
    وہی یہ جانتا تھا
    منتظر اس کی تھی میں کب سے
    وہی اک پیاس تھی جو خشک ہونٹوں پر بنی سسکی
    اسی پانی کی اس کو بھی بہت دن سےضرورت تھی
    کسی سائے بنا اس نے کبھی چلنا نہیں سیکھا
    کسی بھیگی اداسی کا بھی کوئی پل نہیں چکھا
    سو میں نے بخش دی وہ بھی
    جو گھر میں ٹین کی چھت تھی
    مجھے تنہائیوں کی دھوپ میں جلنے کی عادت تھی
    مجھے تنہائیوں کی دھوپ میں چلنے کی عادت ہے

    (فرزانہ نیناں)
     
  13. زاہرا
    آف لائن

    زاہرا ---------------

    شمولیت:
    ‏17 نومبر 2006
    پیغامات:
    4,208
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    بہت خوب عائشہ جی ! بہت عمدہ کلام ہے
    بہت پسند آیا ۔ :a180:
     
  14. مانوس اجنبی
    آف لائن

    مانوس اجنبی ممبر

    شمولیت:
    ‏4 اگست 2008
    پیغامات:
    117
    موصول پسندیدگیاں:
    0
  15. ساگراج
    آف لائن

    ساگراج ممبر

    شمولیت:
    ‏31 جنوری 2008
    پیغامات:
    11,702
    موصول پسندیدگیاں:
    24
    بہت خوب عائشہ جی۔ :a180:
    :dilphool:
     
  16. ساگراج
    آف لائن

    ساگراج ممبر

    شمولیت:
    ‏31 جنوری 2008
    پیغامات:
    11,702
    موصول پسندیدگیاں:
    24
    رات کے خواب سنائیں کس کو، رات کے خواب سہانے تھے
    دھندلے دھندلے چہرے تھے پر سب جانے پہچانے تھے

    ضدی، وحشی، الہڑ، چنچل، میٹھے لوگ، رسیلے لوگ
    ہونٹ ان کے غزلوں کے مصرے، آنکھوں میں افسانے تھے

    یہ لڑکی تو ان گلیوں میں روز ہی گھوما کرتی تھی
    اس سے ان کو ملنا تھا، تو اس کے لاکھ بہانے تھے

    ہم کو ساری رات جگایا جلتے بجھتے تاروں نے
    ہم کیوں ان کے در پر اترے کتنے اور ٹھکانے تھے

    وحشت کا عنوان ہماری ان میں سے جو نار بنی
    دیکھیں گے تو لوگ کہیں گے انشاء جی دیوانے تھے




    (انشاء جی)
     
  17. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:


    ساگراج بابو! بہت ہی اعلی۔
     
  18. ساگراج
    آف لائن

    ساگراج ممبر

    شمولیت:
    ‏31 جنوری 2008
    پیغامات:
    11,702
    موصول پسندیدگیاں:
    24
    مجھے یاد کوئی دعا نہیں میرے ہمسفر ابھی سوچ لے
    تو میری جبیں پہ لکھا نہیں میرے ہمسفر ابھی سوچ لے

    ابھی راستہ بھی ہے دھول میں ابھی فائدہ بھی ہے بھول میں
    ابھی مجھ کو تجھ سےگلہ نہیں‌میرے ہمسفر ابھی سوچ لے

    میں جنم جنم سے ناراض ہوں میں جنم جنم سے اداس ہوں
    میں کبھی بھی کھل کے ہنسا نہیں میرے ہمسفر ابھی سوچ لے

    تو ہے خواب خواب پکارتا میری آنکھ میں نہیں اشک بھی
    میں مدتوں سے جیا نہیں میرے ہمسفر ابھی سوچ لے

    تجھے خوشبوؤں کی ہے آرزو تجھے روشنی کی ہے جستجو
    میں ہوا نہیں، دیا نہیں، میرے ہمسفر ابھی سوچ لے

    تجھے آنسوؤں کا پتہ نہیں، تجھے رتجگوں کا گماں نہیں
    تجھے اس سے آگے پتہ نہیں، میرے ہمسفر ابھی سوچ لے

    کہیں چھوٹ سکتا ہے درمیاں، زمیں ملے گی نہ آسماں
    تجھے راستے کا پتہ نہیں، میرے ہمسفر ابھی سوچ لے

    مجھے ڈھونڈتا ہی پھرے گا تو، نہ جئے گا، روز مرے گا تو
    میں کبھی بھی گھر پہ ملا نہیں میرے ہمسفر ابھی سوچ لے

    کہو لوٹنا ہے کسے یہاں، میرے درد سن میرے مہرباں
    میرے پاس وقت ذرا نہیں، میرے ہمسفر ابھی سوچ لے
     
  19. نور
    آف لائن

    نور ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جون 2007
    پیغامات:
    4,021
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    کوئی ایسا شخص ہوا کرے

    مجھ ہی سے باتیں‌ کیا کرے
    جو میرے لیے ہی سجا کرے
    کسی اور کو نہ تکا کرے
    نہ شکایتیں ، نہ گلہ کرے

    کبھی روئے جائے وہ بےپناہ
    کبھی بےتحاشا اداس ہو
    کبھی چپکے چپکے دبے قدم
    میرے پیچھے آ کے ہنسا کرے

    کوئی ایسا شخص ہوا کرے

    میری قربتیں میری چاہتیں
    کوئی یاد کر کے قدم قدم
    میں طویل سفر میں ہوں اگر
    میری واپسی کی دعا کرے

    کوئی ایسا شخص ہوا کرے
     
  20. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
  21. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    زبردست ۔۔۔۔
     
  22. ساگراج
    آف لائن

    ساگراج ممبر

    شمولیت:
    ‏31 جنوری 2008
    پیغامات:
    11,702
    موصول پسندیدگیاں:
    24
    وہ میری ذات میں جب تک رہا، لکھنا نہیں بھولی
    کوئی بھی درد جو میں نے سہا، لکھنا نہیں بھولی

    وہ جو محور تھا لکھنے کا، جدا ہو کر ملا اک دن
    ملا تو یہ کہا اس نے سنا، لکھنا نہیں بھولی

    سنا ہے اب بھی چاہت میں تمہارا نام سائل ہے
    سنا ہے ابھی تم مجھ کو خدا، لکھنا نہیں بھولی

    سنا ہے اب بھی تم مجھ کو میرے ساحر بلاتی ہو
    سنا ہے مجھ کو رگ رگ میں بسا، لکھنا نہیں بھولی

    کہا کہ بھول بیٹھی ہوں ہتھیلی پر حنا لکھنا
    مگر میں آسمانوں پر دعا، لکھنا نہیں بھولی

    سمے کے اٹھتے ماتھے پر تجھے ڈھونڈا، بہت ڈھونڈا
    سمے کے جھکتے شانوں پر سدا، لکھنا نہیں بھولی

    مجھے اک دن میرے کاتب نے لکھا تھا جدا تجھ سے
    میں تجھ کو آج بھی خود سے جدا، لکھنا نہیں بھولی

    چھپانے کےلئے سب دکھ ابھی بھی مسکراتی ہوں
    میں اب بھی چہرے پر چہرہ نیا ، لکھنا نہیں بھولی

    میں اب بھی اس جدائی کے کئی دکھ درد سہتی ہوں
    میں اب بھی تیری آنکھوں کو شفا، لکھنا نہیں بھولی

    کیا تھا ترکِ تعلق کا ارادہ ایک پل میں نے
    میں اب بھی اس ارادے کو سزا، لکھنا نہیں بھولی

    بتاؤ تم مجھے جاناں! میں کیسے بھول سکتی ہوں
    ابھی قدرت میرا جیون نما، لکھنا نہیں بھولی

    جدائی کاٹ لی میں نے مگر مرنے سے کچھ پہلے
    میں زنداں کے دریچے پر صبا، لکھنا نہیں بھولی
     
  23. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    چھپانے کےلئے سب دکھ ابھی بھی مسکراتی ہوں
    میں اب بھی چہرے پر چہرہ نیا ، لکھنا نہیں بھولی


    بہت خوب جناب۔۔۔ :dilphool:
     
  24. این آر بی
    آف لائن

    این آر بی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 جنوری 2008
    پیغامات:
    1,495
    موصول پسندیدگیاں:
    108
    واہ بھئی بہت خوبصورت دعا ہے۔ اسے تو کنواروں کی پارلیمنٹ کا قومی ترانہ ہونا چاہئے :hasna:
     
  25. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    جو ساری کتابیں سمیٹ کر
    پھر ان کو دھیان سے پڑھا کرے

    پھر کسی دن کمرہ امتحان میں
    وہ میری جگہ پہ لکھا کرے


    کوئی ایسا شخص ھوا کرے
    آئے اول وہ امتحان میں
    تو اپنی ڈگری مجھے وہ دیا کرے
    کوئی ایسا شخص ھوا کرے
     
  26. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    تو خوشی جی ہم اسے پیروڈی سمجھیں؟ :soch:
     
  27. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    بعد مدت اسے دیکھا، لوگو
    وہ ذرا بھی نہیں بدلا، لوگو

    خوش نہ تھا مجھ سے بجھڑ کر وہ بھی
    اس کے چہرے پرلکھاتھا، لوگو

    اس کی آنکھیں بھی کہے دیتی تھیں
    رات بھر وہ بھی نہ سویا، لوگو

    اجنبی بن کے جو گزرا ہے ابھی
    تھا کسی وقت میں اپنا لوگو

    دوست تو خیر کوئی کس کا ہے
    اس نے دشمن بھی نہ سمجھا لوگو

    رات وہ درد مرے دل میں اٹھا
    صبح تک چین نہ آیا، لوگو

    پیاس صحراون کی پھر تیز ہوئ
    ابر پھر ٹوٹ کے برسا، لوگو

    (پروین شاکر)
     
  28. ساگراج
    آف لائن

    ساگراج ممبر

    شمولیت:
    ‏31 جنوری 2008
    پیغامات:
    11,702
    موصول پسندیدگیاں:
    24
    محبوب بھائی اتنی خوبصورت غزل شئیر کرنے پر شکریہ
    :dilphool:
     
  29. این آر بی
    آف لائن

    این آر بی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 جنوری 2008
    پیغامات:
    1,495
    موصول پسندیدگیاں:
    108
    :201: واہ بھئی بہت خوب۔ "طالب علم کی فریاد" عنوان ہونا چاہئے۔
     
  30. این آر بی
    آف لائن

    این آر بی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 جنوری 2008
    پیغامات:
    1,495
    موصول پسندیدگیاں:
    108
    میری زندگی تو فراق ہے، وہ ازل سے دل میں مکیں سہی
    وہ نگاہِ شوق سے دور ہیں، رگِ جاں سے لاکھ قریں سہی

    ہمیں جان دینی ہے ایک دن، وہ کسی طرح وہ کہیں سہی
    ہمیں آپ کھینچیے دار پر، جو نہیں کوئی تو ہمِیں سہی

    سرِ طور ہو،سرِ حشر ہو،ہمیں انتظار قبول ہے
    وہ کبھی ملیں،وہ کہیں ملیں،وہ کبھی سہی،وہ کہیں سہی

    جو ہو فیصلہ وہ سنائیے، اسے حشر پر نہ اٹھائیے
    جو کریں گے آپ ستم وہاں،وہ ابھی سہی وہ یہیں سہی

    اسے دیکھنے کی جو لو لگی تو نصیر دیکھ ہی لیں گے ہم
    وہ ہزار آنکھ سے دور ہو، وہ ہزار پردہ نشیں سہی!!!​
     

اس صفحے کو مشتہر کریں