1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

پسندیدہ غزلیات، نظمیات

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از عبدالجبار, ‏21 نومبر 2006۔

  1. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    کارواں بدلو ذرا محمل بدل کر دیکھ لو
    ایک منزل تو نہیں منزل بدل کر دیکھ لو

    کیا ھوئی محفل تمہیں پل میں‌پتہ چل جائے گا
    ایک لمحے کے لئے محفل بدل کر دیکھ لو

    یہ محبت کا شجر ھے یہ یہیں لگ جائے گا
    تم بجائے نخل آب وگل بدل کر دیکھ لو

    کیوں ڈبوتے جا رھے ھو کشتیوں پر کشتیاں
    دور ھے ساحل تو پھر ساحل بدل کے دیکھ لو

    کون کتنا چاھتا ھے سب پتہ چل جائے گا
    تم ہمارے ساتھ اپنا دل بدل کے دیکھ لو

    صرف دو نقطوں میں ھے دنیا کی ساری روشنی
    ورنہ جو آنکھوں میں ھیں وہ تل بدل کر دیکھ لو

    سنگ تو جذبات کو محسوس کر سکتا نہیں
    وہ جو سینے میں دھری ھے سل بدل کر سیکھ لو

    اتنا نازک آئینہ رکھنا ضروری تو نہیں
    ٹوٹتا رھتا ھے دل تو دل بدل کر دیکھ لو

    دوریاں دشواریاں سب سامنے آ جائیں گی
    ہم سے اک پل کے لئے منزل بدل کر دیکھ لو

    ساری دنیا ایک جیسی تو نہیں ھوتی عدیم
    عدل ھے درکار تو عاد ل بدل کر دیکھ لو

    رحم آتا جائے گا اس کو سدا تم پر عدیم
    قتل ھونا ھے تو پھر قاتل بدل کر دیکھ لو
     
  2. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    رخصتی

    وہ جو کہہ رھا تھا تم سے
    مری لاڈلی سی بہنا!
    ذرا حوصلے سے رھنا
    تمھیں ھم سے دور جا کر
    کوئی دکھ ھو کوئی غم ھو
    اسے خوش دلی سے سہنا
    کوئی ایسا دن نہ آئے
    کہ تمہاری آنکھ نم ھو
    تمھیں یاد بھی نہ ھو گا
    مری چاند جیسی بہنا!
    کہ یہ بات کہتے کہتے
    کوئی خود بھی رو رھا تھا
     
  3. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    تو اسیر بزم ھے ہم سخن تجھے ذوق نالہ نے نہیں
    ترا دل گداز ھو کس طرح یہ ترے مزاج کی لے نہیں

    ترا ھر کمال ھے ظاہری ترا ہر خیال ھے سرسری
    کوئی دل کی بات کروں تو کیا ترے دل میں‌آگ تو ھے نہیں

    جسے سن کے روح مہک اٹھے جسے پی کے درد چہک اٹھے
    ترے ساز میں وہ صدا نہیں ترے میکدے میں وہ مے نہیں

    کہاں اب و ہ موسم رنگ وبو کہ رگوں میں بول اٹھے لہو
    یونہی ناگوار چھبن سی ھے کہ جو شامل رگ و پے نہیں

    ترا دل ہو درد سے آشنا تو یہ نالہ غور سے سن ذرا
    بڑا جاں گسل ھے یہ واقعہ یہ فسانہ جم و کے نہیں

    میں ھوں ایک شاعر بے نوا مجھے کون چاھے مرے سوا
    میں امیر شام وعجم نہیں میں کبیر کوفہ و رے نہیں

    یہی شعر ھیں مری سلطنت اسی فن میں ھےمجھے عافیت
    مرے کاسہ شب وروز میں ترے کام کی کوئی شے نہیں
     
  4. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    ہم نے کھلنے نہ دیا بے سروسامانی کو
    کہاں لے جائیں مگر شہر کی ویرانی کو

    صرف گفتار سے زخموں کا رفو چاھتے ھیں
    یہ سیاست ھے تو پھر کیا کہیں نادانی کو

    کوئی تقسیم نئی کرکے چلا جاتا ھے
    جو بھی آتا ھے مرے گھر کی نگہبانی کو

    اب کہاں جاؤں کہ گھر میں بھی ھوں دشمن اپنا
    اور با ہر مرا دشمن ھے نگہبانی کو

    بے حسی وہ ھے کہ کرتا نہیں انساں محسوس
    اپنی ہی روح میں ‌آئی ھوئی طغیانی کو

    آج بھی اس کو فراز آج بھی عالی ھے وہی
    وہی سجدہ جو کرے وقت کی سلطانی کو

    آج یوسف پہ اگر وقت یہ لائے ھو تو کیا
    کل تمہیں تخت بھی دو گے اس زندانی کو

    صبح کھلنے کی ہو یا شام بکھر جانے کی
    ہم نے خوشبو ہی کی ا اپنی پریشانی کو

    و ہ بھی ہر آن نیا میری محبت بھی نئی
    جلوہ حسن کشش ھے مری حیرانی کو

    کوزہ حرف میں لای ا ھوں تمہاری خاطر
    روح پر اترے ھوئے ایک عجب پانی کو
     
  5. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    میرے غم اور میری ذات کی بات
    اس کو لگتی ھے عجائبات کی بات

    گن رھا ھے مرے نوالوں کو
    کر رھا ھے معاشیات کی بات

    ایک دو لفظ میں بولے تھے
    بن گئی ساری کائنات کی بات

    رات تو آنسوؤں میں کٹتی ھے
    کوئی کرتا نہیں ھے رات کی بات

    میں ‌تو اتنا کہا تھا سوچتے ھیں
    اس نے تو ختم کر دی بات کی بات

    ہم میں ہر شخص ھے شکست خوردہ
    چھیڑنا ہی نہیں ھے مات کی بات
     
  6. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    کوئی رات یاد نہیں رہی

    کوئی شام پاس نہیں رہی

    کوئی دن اداس نہیں رہا

    ترے عشق میں

    مرے دل کی ساری ریاضتیں

    کسی گہری دھند میں کھو گئیں

    مجھے میرے دکھ میں‌ڈبو گئیں
     
  7. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    تو کیا ھوا جو تمہاری کوئی سہیلی نہیں
    میں ھوں نا ساتھ مری جان تو اکیلی نہیں

    تو رات ھے تو میں شاعر ھوں تیرا ساتھی ھوں
    یہ صاف بات ھے ایسی کوئی پہیلی نہیں

    یہ چاند اترا نہیں گود میں کبھی میری
    یہ چاندنی کبھی آنگن میں‌میرے کھیلی نہیں

    کسی کسی کو ملی زندگی محبت کی
    ہر ایک شخص نے یہ دردناک جھیلی نہیں

    یہ ایک عالم ویران ھے سکون نہیں
    یہ عشق ھے یہ کسی گاؤں کی حویلی نہیں
     
  8. مسز مرزا
    آف لائن

    مسز مرزا ممبر

    شمولیت:
    ‏11 مارچ 2007
    پیغامات:
    5,466
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    ہائے ہائے خوشی بہنا کیا غزل ارسال کی ہے واہ زبردست بھئی۔ ویسے ہے کس کی؟ :soch:
     
  9. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37

    ہسندیدگی کا شکریہ آپو
    یہ فرحت عباس شاہ کی ھے :flor: :flor:
     
  10. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    خوشی آپ کی ارسال کردہ شاعری بہت خوب ہے۔۔۔۔ ۔۔پڑھ کر بہت اچھا لگا۔۔۔ :dilphool:
     
  11. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    پسندیدگی کا شکریہ
    نوازش
     
  12. این آر بی
    آف لائن

    این آر بی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 جنوری 2008
    پیغامات:
    1,495
    موصول پسندیدگیاں:
    108
    خمارٍ غم ہے، مہکتی فضا میں جیتے ہیں
    تیرے خیال کی آب و ہوا میں جیتے ہیں

    فراقِ یار میں سانسوں کو روکے رکھتے ہیں
    ہر ایک لمحہ گزرتی قضا میں جیتے ہیں

    نہ بات پوری ہوئی تھی کہ رات ٹوٹ گئی
    ادھورے خواب کی آدھی سزا میں جیتے ہیں

    [glow=red:17rmkxz9]تمھاری باتوں میں کوئی مسیحا بستا ہے
    حسیں لبوں سے برستی شفا میں جیتے ہیں[/glow:17rmkxz9]​
     
  13. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    بہت خوب نوید صاحب۔۔۔ :dilphool:
     
  14. ساگراج
    آف لائن

    ساگراج ممبر

    شمولیت:
    ‏31 جنوری 2008
    پیغامات:
    11,702
    موصول پسندیدگیاں:
    24
    قمر بھائی اچھی غزل شئیر کی آپ نے۔

    خوشی آپ کا انتخاب تو ہمیشہ ہی لاجواب ہوتا ہے۔ اب تو ہم آپ کے اعلی ذوق ہونے کی مثالیں دیا کریں گے۔
    :dilphool: :dilphool:
     
  15. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    شکریہ نوازش مہربانی بات ھے ذوق کی
     
  16. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم۔ عام طرز سے ہٹ کر جناب اختر سروش کی دلگداز نظم پیش کر رہا ہوں۔
    گذارش ہے کہ غور سے لفظ بہ لفظ پڑھیے گا۔ اور ہوسکے تو چشمِ تصور میں اپنا بچپن اپنے والد کے ہمراہ یا اپنے بیٹے کا بچپن لے آئیے اور پھر یہ نظم پڑھیں ۔
    شکریہ

    مجھ کو یاد کرلینا
    ۔(غریب باپ کی وصیت)۔

    میں تو اب جارہا ہُوں دُنیا سے
    اُس گھڑی مجھ کو یاد کرلینا
    جب تمہارا کوئی بچہ تم سے
    پیار مانگے، پر تم جتا نہ سکو
    جب تمہارا کوئی بچہ تم سے
    ضد کرے اور تم منا نہ سکو
    جب تمہارا کوئی بچہ تم سے
    چیز مانگے، پر تم دلا نہ سکو
    اُس کو دھیرے سے گود میں لے کر
    اور پھر پیار سے پپّی کرکے
    سوچنا، مجھ پہ کیا گزرتی تھی
    جس گھڑی، تم کبھی مچلتے تھے
    اِک کھلونے کو دیکھ کر بیٹا !
    اور میں تم کو گود میں لے کر
    اپنے سینے سے خوب چمٹا کر
    اور تم کو پیار سے چومتے ہوئے
    تم سے کہتا تھا " آج رہنے دو"
    "کل دِلا دیں گے بیٹا !
    آج اس کو رہنے دو"


    اختر سروش

    اس نظم نے میری آنکھیں نم کردیں۔
     
  17. مسز مرزا
    آف لائن

    مسز مرزا ممبر

    شمولیت:
    ‏11 مارچ 2007
    پیغامات:
    5,466
    موصول پسندیدگیاں:
    22

    زبردست ۔ واقعی آنکھیں نم ہو گئیں پڑھ کے
     
  18. آزاد
    آف لائن

    آزاد ممبر

    شمولیت:
    ‏7 اگست 2008
    پیغامات:
    7,592
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    مجھے اپنے ضبط پہ ناز تھا سرِ بزم رات یہ کیا ہوا
    مری آنکھ کیسے چھلک گئی مجھے رنج ہے یہ برا ہوا
    مری زندگی کے چراغ کا یہ مزاج کوئی نیا نہیں
    ابھی روشنی ابھی تیرگی، نہ جلا ہوا نہ بجھا ہوا
    مجھے جو بھی دشمنِ جاں ملا وہی پختہ کارِ جفا ملا
    نہ کسی کی ضرب غلط پڑی، نہ کسی کا تیر خط ہوا
    مجھے آپ کیوں نہ سمجھ سکے یہ خود اپنے دل ہی سے پوچھئے
    مری داستانِ حیات کا تو ورق ورق ہے کھلا ہوا
    جو نظر بچا کے گزر گئے مرے سامنے سے ابھی ابھی
    یہ مرے ہی شہر کے لوگ تھے مرے گھر سے گھر ہے ملا ہوا
    ہمیں اس کا کوئی بھی حق نہیں کہ شریکِ بزمِ خلوص ہوں
    نہ ہمارے پاس نقاب ہے نہ کچھ آستیں میں چھپا ہوا
    مرے ایک گوشہ فکر میں، میری زندگی سے عزیز تر
    مرا ایک ایسا بھی دوست ہے جو کبھی ملا نہ جدا ہوا
    مجھے ایک گلی میں پڑا ہوا کسی بدنصیب کا خط ملا
    کہیں خونِ دل سے لکھا ہوا، کہیں آنسوؤں سے مٹاہوا
    مجھے ہم سفر بھی ملا کوئی تو شکستہ حال مری طرح
    کئی منزلوں کو تھکا ہوا، کہیں راستے میں لٹا ہوا
    ہمیں اپنے گھر سے چلے ہوئے سرِ راہ عمر گزر گئی
    کوئی جستجو کا صلہ ملا، نہ سفر کہ حق ہی ادا ہوا


    اقبال عظیم
     
  19. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    جو نظر بچا کے گزر گئے مرے سامنے سے ابھی ابھی
    یہ مرے ہی شہر کے لوگ تھے مرے گھر سے گھر ہے ملا ہوا


    بہت خوب :a180:
    اچھی شیئرنگ ھے
     
  20. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:

    بہت خوب۔ اس شعر سے جو کچھ مجھے سمجھ آیا وہ عرض کرتا ہوں :

    انسان کا وہ حقیقی سفر جو عالمِ ارواح سے شروع ہوا کہ جب اللہ تعالی نے سب روحوں کو جمع فرما کے پوچھا تھا " الستُ بربکم ؟" کیا میں تمھارا رب نہیں ہوں ۔ تو سب روحوں نے جواب دیا تھا "قالو بلیٰ "‌اے اللہ کریم ! بے شک تو ہمارا رب ہے"
    پھر اللہ رب العزت نے نظامِ کائنات وضع فرما کر اس روح کو اپنے قرب و وصال کے ماحول سے دور کرکے انسانی جسم کے پنجرے قید کرکے دنیا میں بھیج دیا۔
    یہاں پہنچ کر ہم جیسے گنہکار غافل لوگ عالمِ ارواح کے اصل وطن کو بھول کر اس عارضی زندگی کے پیچھے ہلکان ہوکر اپنے رب کے اس وعدے کو بھول گئے جو اللہ کریم نے "الست بربکم" کی صورت میں ہم سے لیا تھا ۔ لیکن اولیائے کرام، اہل اللہ، عاشقانِ الہی اور طالبانِ حق تعالی وہ نیک بخت ہوتے ہیں کہ جن کی روحوں نے اپنے اصل وطن کو یاد رکھا۔
    غالباً سلطان العارفین حضرت سلطان باہو رح فرماتے ہیں

    کن فیکون تے کل دی گل ہے
    اساں پہلوں پریت لگائی ہو​


    یہ کامل محبوبانِ الہی زندگی بھر قربِ الہی اور وصالِ الہی کے لیے دن رات تڑپتے رہتے ہیں۔ انکی روح طائرِ مقید کی طرح جسم کے پنجرے میں پھڑپھڑاتی رہتی ہے۔ وہ ساری زندگی یاد الہی اور رضائے الہی کے حصول میں گذار دیتے ہیں۔ وہ بےتابی سے اس عارضی زندگی کے ختم ہونے اور موت کے مرحلے کا انتظار کرتے ہیں کیونکہ انہیں معلوم ہوتا ہے کہ موت آتے ہی انکی روح آزاد ہو کر پھر سے اپنے مولا کے قرب و وصال کے وطن میں پہنچ جائے گی ۔ پھر سے جلوہء حق کے انوار سے سرشار ہونے کا وقت آجائے گا۔

    کاش ۔ ہمیں بھی اس دنیا کی بےثباتی کا علم الیقین حاصل ہوجائے اور ہمارے دلوں کو بھی فکرِ آخرت اور ہماری روحوں کو اپنے اصل وطن کی فکر مل جائے کہ جہاں پلٹ کر واپس جانا ہے۔ آمین

    آزاد بھائی ۔ اقبال عظیم صاحب کا اتنا عظیم کلام شئیر کرنے کا شکریہ ۔
     
  21. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    نعیم بھائی دل نہیں روح خوش کردی آپ نے اپنے تبصرے سے :a165:
     
  22. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    بہت شکریہ محبوب بھائی ۔ دعا کیجئے اللہ تعالی ہمیں فی الوقعی یہ فکر عطا فرما دے۔ آمین
     
  23. ساگراج
    آف لائن

    ساگراج ممبر

    شمولیت:
    ‏31 جنوری 2008
    پیغامات:
    11,702
    موصول پسندیدگیاں:
    24
    قمر بھائی یہ غزل یاد کروا کر دل خوش کر دیا آپ نے۔ بہت بہت شکریہ یاد کروانے پر

    نعیم بھائی کے تبصرے نے اسے چار چاند لگا دیئے ہیں :mashallah:
    :dilphool: :dilphool:
     
  24. نور
    آف لائن

    نور ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جون 2007
    پیغامات:
    4,021
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    آزاد صاحب کا پیش کردہ شاعرانہ کلام تو واقعی عمدہ ہے۔
    لیکن
    نعیم صاحب کا تبصرہ کہاں ہے ؟ :nose: :nose: :nose:
     
  25. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم نورالعین بہنا۔ یہ تھا تبصرہ جو پچھلے صفحے پر رہ گیا تھا۔
     
  26. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    آنکھوں میں رہا دل میں اُتر کر نہیں دیکھا
    کشتی کے مسافر نے سمندر نہیں دیکھا

    بے وقت اگر جاؤں گا سب چونک پڑیں گے
    اک عمر ہوئی دن میں کبھی گھر نہیں دیکھا

    جس دن سے چلا ہوں مری منزل پہ نظر ہے
    آنکھوں نے کبھی میل کا پتھر نہیں دیکھا

    یہ پھول مجھے کوئی وراثت میں ملے ہیں
    تم نے مرا کانٹوں بھرا بستر نہیں دیکھا

    پتھر مجھے کہتا ہے مرا چاہنے والا۔۔۔ !
    میں موم ہوں اس نے مجھے چھو کر نہیں دیکھا



    بشیر بدر​
     
  27. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    غم کہتے نہیںرنج ‌عبارت نہیں‌کرتے
    ہم اہل وفا عشق اکارت نہیں ‌کرتے

    ہم لوگ خطاوار محبت سہی لیکن
    ہم لوگ وفاؤں کی تجارت نہیں‌کرتے
     
  28. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
  29. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    آج تو بے سبب اداس ھے جی
    عشق ھوتا تو کوئی بات بھی تھی

    جلتا پھرتا ھوں میں دوپہروں‌میں
    جانے کیا چیز کھو گئی میری

    وھیں پھرتا ھوں میں ‌خاک بسر
    اس بھرے شہر میں ھے ایک گلی

    چھپتا پھرتا ھے عشق دنیا سے
    پھیلتی جا رہی ھے رسوائی

    آج تو وہ بھی کچھ خموش سا تھا
    میں نے بھی اس سے کوئی بات نہ کی

    ایک دم اس کا ہاتھ چھوڑ دیا
    جانے کیا بات درمیاں آئی

    تو جو اتن ا اداس ھے ناصر
    تجھے کیا ھو گیا بتا تو سہی
     
  30. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    تمام شہر کو اپنے خلاف کر لیتے

    تمام شہر کو اپنے خلاف کر لیتے
    ناکردہ جرم کا بھی اعتراف کر لیتے

    تم اک بارتو ہم سے اقرارِ وفا کرتے
    روایتوں سے بھی انحراف کر لیتے

    وہ اک بار بھی ہم سے ملا نہیں ورنہ
    ہم اُسکےدل کو اُسی کےخلاف کرلیتے
     

اس صفحے کو مشتہر کریں