1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

مرزا غالب

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از مجیب منصور, ‏4 فروری 2008۔

  1. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    بہت ہی خوب۔۔۔
     
  2. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    بہت شکریہ ار بی جی
     
  3. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    واہ ار بی جی بہت خوب
     
  4. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    نہ تھا کچھ تو خدا ہوتا، کچھ نا ہوتا تو خدا ہوتا
    ڈبویا مجھ کو ہونے نے ، نہ ہوتا میں، تو کیا ہوتا

    ہوا جب غم سے یوں بے حِس تو غم کیا سر کے کٹنے کا
    نہ ہوتا گرجُدا تن سے تو زانو پر دھرا پر دھرا ہوتا

    ہوئی مدت کہ غالب مر گیا پر یاد آتا ہے
    وہ ہر اک بات پر کہنا ، جو یوں ہوتا تو کیا ہوتا
     
  5. حسن رضا
    آف لائن

    حسن رضا ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جنوری 2009
    پیغامات:
    28,857
    موصول پسندیدگیاں:
    592
    ملک کا جھنڈا:
    نعیم بھائ واہ بہت خوب :a165:
     
  6. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    شکریہ حسن رضا بھائی ۔ :a191:
     
  7. نیلو
    آف لائن

    نیلو ممبر

    شمولیت:
    ‏8 اپریل 2009
    پیغامات:
    1,399
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    واہ۔ بہت خوب مجموعہ ہے یہاں غالب کے کلام کا۔
    آپ سب لوگ اعلی ذوق رکھتے ہیں۔ :mashallah:
     
  8. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    گھر جب بنا لیا ترے در پر کہے بغیر
    جانے گا اب بھی تو نہ مرا گھر کہے بغیر؟

    کہتے ہیں جب رہی نہ مجھے طاقتِ سخن
    ’جانوں کسی کے دل کی میں کیونکر کہے بغیر‘

    کام اس سے آ پڑا ہے کہ جس کا جہان میں
    لیوے نہ کوئی نام ستم گر کہے بغیر

    جی میں ہی کچھ نہیں ہے ہمارے وگرنہ ہم
    سر جاۓ یا رہے، نہ رہیں پر کہے بغیر

    چھوڑوں گا میں نہ اس بتِِ کافر کا پوجنا
    چھوڑے نہ خلق گو مجھے کافر کہے بغیر

    مقصد ہے ناز و غمزہ ولے گفتگو میں کام
    چلتا نہیں ہے دُشنہ و خنجر کہے بغیر

    ہر چند ہو مشاہدۂ حق کی گفتگو
    بنتی نہیں ہے بادہ و ساغر کہے بغیر

    بہرا ہوں میں ، تو چاہیۓ دونا ہوں التفات
    سنتا نہیں ہوں بات مکرّر کہے بغیر

    غالب نہ کر حضور میں تو بار بار عرض
    ظاہر ہے تیرا حال سب اُن پر کہے بغیر



    مرزا غالب​
     
  9. حسن رضا
    آف لائن

    حسن رضا ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جنوری 2009
    پیغامات:
    28,857
    موصول پسندیدگیاں:
    592
    ملک کا جھنڈا:
    نعیم بھائ بہت خوب :a165: :dilphool:
     
  10. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    شکریہ حسن رضا بھائی ۔
    لگتا ہے غالب کو پڑھنے والے کم رہ گئے ہیں۔ :soch:
     
  11. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    ایک ایک قطرے کا مجھے دینا پڑا حساب
    خونِ جگر ودیعتِ مژگانِ یار تھا

    اب میں ہوں اور ماتمِ یک شہرِ آرزو
    توڑا جو تو نے آئينہ، تمثال دار تھا

    گلیوں میں میری نعش کو کھینچے پھرو، کہ میں
    جاں دادہٴ ہوائے سرِ رہگزار تھا

    موجِ سرابِ دشتِ وفا کا نہ پوچھ حال
    ہر ذرہ، مثلِ جوہرِ تیغ، آب دار تھا

    کم جانتے تھے ہم بھی غمِ عشق کو، پر اب
    دیکھا تو کم ہوئے پہ غمِ روزگار تھا
     
  12. نیلو
    آف لائن

    نیلو ممبر

    شمولیت:
    ‏8 اپریل 2009
    پیغامات:
    1,399
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    حضرت غالب کے کلام سے اچھا انتخاب ہے۔

    بہت خوب۔
     
  13. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    شکریہ نیلو صاحبہ !
     
  14. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    ہم پر جفا سے ترکِ وفا کا گماں نہیں
    اِک چھیڑ ہے وگرنہ مراد امتحاں نہیں

    کس منہ سے شکر کیجئے اس لطف خاص کا
    پرسش ہے اور پائے سخن درمیاں نہیں

    ہم کو ستم عزیز، ستم گر کو ہم عزیز
    نا مہرباں نہیں ہے اگر مہرباں نہیں

    بوسہ نہیں، نہ دیجیے ، دشنام ہی سہی
    آخر زباں تو رکھتے ہو تم، گر دہاں نہیں

    ہر چند جاں گدازئِ قہر و عتاب ہے
    ہر چند پشت گرمئِ تاب و تواں نہیں

    جاں مطربِ ترانہ ھَل مِن مَزِید ہے
    لب پر دہ سنجِ زمزمۂِ الاَماں نہیں

    خنجر سے چیر سینہ اگر دل نہ ہو دو نیم
    دل میں چُھری چبھو مژہ گر خونچکاں نہیں

    ہے ننگِ سینہ دل اگر آتش کدہ نہ ہو
    ہے عارِدل نفس اگر آذر فشاں نہیں

    نقصاں نہیں جنوں میں بلا سے ہو گھر خراب
    سو گز زمیں کے بدلے بیاباں گراں نہیں

    کہتے ہو “ کیا لکھا ہے تری سرنوشت میں“
    گویا جبیں پہ سجدۂ بت کا نشاں نہیں

    پاتا ہوں اس سے داد کچھ اپنے کلام کی
    رُوح القُدُس اگرچہ مرا ہم زباں نہیں

    جاں ہے بہائے بوسہ ولے کیوں کہے ابھی
    غالب کو جانتا ہے کہ وہ نیم جاں‌نہیں


    مرزا غالب​
     
  15. زاہرا
    آف لائن

    زاہرا ---------------

    شمولیت:
    ‏17 نومبر 2006
    پیغامات:
    4,208
    موصول پسندیدگیاں:
    11

    کیا کہنے غالب کی جراتِ رندانہ کے۔ :a180:
     
  16. این آر بی
    آف لائن

    این آر بی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 جنوری 2008
    پیغامات:
    1,495
    موصول پسندیدگیاں:
    108
    واہ، بہت خوب۔ 'نامہرباں نہیں ہے اگر مہرباں نہیں'، اِس کو سمجھنے میں کچھ وقت لگتا ہے۔ بہت انوکھا انداز ہے غالب کا۔
     
  17. بےباک
    آف لائن

    بےباک ممبر

    شمولیت:
    ‏19 فروری 2009
    پیغامات:
    2,484
    موصول پسندیدگیاں:
    17
  18. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم۔
    زاہرا صاحبہ ، این آر بی بھائی اور بےباک بھائی ۔
    پسندیدگی کا شکریہ ۔
    شکر ہے غالب کو پڑھنے والے ابھی موجود ہیں۔ وگرنہ گذشتہ چند کلام ارسال کرنے کے بعد مجھے تو آثار معدوم ہوتے دکھائی دے رہے تھے۔ :hpy:
     
  19. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    نہ پوچھ اس کی حقیقت، حضور والا نے
    مجھے جو بھیجی ھے بیسن کی روغنی روٹی

    نہ کھاتے گہیوں ، نکلتے نہ خلد سے باہر
    جو کھاتے حضرت آدم یہ بیسنی روٹی
     
  20. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    عیب کا دریافت کرنا، ہے ہنرمندی اسد
    نقص پر اپنے ہوا جو مطلع، کامل ہوا

    مرزا اسد اللہ خان غالب
     
  21. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    عشرتِ قطرہ ہے دریا میں فنا ہو جانا
    درد کا حد سے گزرنا ہے دوا ہو جانا

    تجھ سے، قسمت میں مری، صورتِ قفلِ ابجد
    تھا لکھا بات کے بنتے ہی جدا ہو جانا

    دل ہوا کشمکشِ چارۂ زحمت میں تمام
    مِٹ گیا گھِسنے میں اُس عُقدے کا وا ہو جانا

    اب جفا سے بھی ہیں محروم ہم اللہ اللہ
    اس قدر دشمنِ اربابِ وفا ہو جانا

    ضعف سے گریہ مبدّل بہ دمِ سرد ہوا
    باور آیا ہمیں پانی کا ہوا ہو جانا

    دِل سے مِٹنا تری انگشتِ حنائی کا خیال
    ہو گیا گوشت سے ناخن کا جُدا ہو جانا

    ہے مجھے ابرِ بہاری کا برس کر کھُلنا
    روتے روتے غمِ فُرقت میں فنا ہو جانا

    گر نہیں نکہتِ گل کو ترے کوچے کی ہوس
    کیوں ہے گردِ رہِ جَولانِ صبا ہو جانا

    تاکہ تجھ پر کھُلے اعجازِ ہواۓ صَیقل
    دیکھ برسات میں سبز آئنے کا ہو جانا

    خشے ہے جلوۂ گُل، ذوقِ تماشا غالب
    چشم کو چاہۓ ہر رنگ میں وا ہو جانا


    مرزا غالب​
     
  22. نیلو
    آف لائن

    نیلو ممبر

    شمولیت:
    ‏8 اپریل 2009
    پیغامات:
    1,399
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    مشکل شاعری ہے لیکن غالب صاحب کی ہے تو اچھی ہی ہوگی ۔
    اس لیے :a180: :a180: :a180:
     
  23. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    اچھا کلام ھے اب اس سے زیادہ غالب کی تعریف کیا کی جائے
     
  24. بےلگام
    آف لائن

    بےلگام مہمان

    بہت خوب جی
     
  25. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    سب کا شکریہ ۔ :happy:
     
  26. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    تم اپنے شکوے کی باتیں نہ کھود کھود کے پوچھو

    حزر کرو مرے دل سے کہ اس میں‌آگ دبی ھے

    دِلا یہ درد و الم بھی تو مغتنم ھے کہ آخر

    نہ گریہ سحری ھے نہ آہ نیم شبی ھے
     
  27. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    واہ۔ بہت خوب۔ :a180:
     
  28. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    شکریہ
     
  29. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    رحم کر ظالم کہ کیا بودِ چراغ کشتہ ھے
    نبض بیمارِ وفا دودِچراغ کشتہ ھے

    دل لگی کی آرزاو بے چین رکھتی ھے ہمیں
    ورنہ یاں بے رونقی سودِ چراغ کشتہ ھے
     
  30. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    دل مرا سوز نہاں سے بے محابا جل گیا
    آتشِ خاموش کے مانند گویا جل گیا

    دل میں ذوقِ وصل و یادِ یار تک باقی نہیں
    آگ اِس گھر میں لگی ایسی کہ جو تھا جل گیا

    میں عدم سے بھی پرے ہوں، ورنہ غافل! بارہا
    میری آہِ آتشیں سے بالِ عنقا جل گیا

    عرض کیجے جوہرِ اندیشہ کی گرمی کہاں؟
    کچھ خیال آیا تھا وحشت کا کہ صحرا جل گیا

    دل نہیں، تجھ کو دکھاتا ورنہ داغوں کی بہار
    اِس چراغاں کا، کروں کیا، کارفرما جل گیا

    میں ہوں اور افسردگی کی آرزو، غالب! کہ دل
    دیکھ کر طرزِ تپاکِ اہلِ دنیا جل گیا
     

اس صفحے کو مشتہر کریں