1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

قصہ بہن بھائی کا۔ ایک عدد لڑائی کا۔۔!!

'قہقہے، ہنسی اور مسکراہٹیں' میں موضوعات آغاز کردہ از بجو, ‏13 نومبر 2007۔

  1. مسز مرزا
    آف لائن

    مسز مرزا ممبر

    شمولیت:
    ‏11 مارچ 2007
    پیغامات:
    5,466
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    خیر مسز مرزا کی سنیں۔۔۔۔جب وہ اپنے منے کو دھو دھلا کر فارغ ہو کے آئیں تو دیکھا کہ عدالت سنسان پڑی ہے اور نئی جج صاحبہ یعنی نور جی کرسی پہ پڑی پڑی خراٹے لے رہی ہیں۔ یہ دیکھنا تھا کہ مسز مرزا نے نوکر یعنی کاشفی سے نیا ہتھوڑا منگوا کے نور کے سر پہ وجایا :hathora: جس سے ان کے اس وقت ساڑھے گیارہ طبق روشن ہو گئے۔ بعد میں پتا چلا کہ باقی کے اڑھائی طبق ناکارہ ہیں۔ خیر اپنی نئی جج صاحبہ فوراً اٹھیں اور مسز مرزا کو سلیوٹ کر کے ہتھوڑے کا مقصد ڈرتے ڈرتے پوچھا تو مسز مرزا نے اسے بتایا کہ ہمارا عادی مجرم فرار ہو چکا ہے اور ساتھ میں حکم جاری کیا کہ نعیم عرف “بھولا بھالا“ کو فوراً گرفتار کر کے زندہ عدالت میں پیش کیا جائے۔ نور جی نے فوراً سے پیشتر اس حکم نامہ پہ عمل کیا اور نعیم عرف بھولا بھالا کی گرفتاری کے لیئے 5 روپے کا انعام رکھ کے اپنے سید عبد الرحمٰن بھائی صاحب کا انتخاب کیا ۔۔۔۔۔۔۔(جاری ہے)
     
  2. بجو
    آف لائن

    بجو ممبر

    شمولیت:
    ‏22 جولائی 2007
    پیغامات:
    1,480
    موصول پسندیدگیاں:
    16
    پا نعیم کو مار پڑ رہی تھی، لیکن یہ بجو سے کیسے برداشت ہو سکتا تھا؟ بے شک پا نعیم اور بجو کی آپس میں کااااااااااااااافی لڑائی ہوتی تھی، لیکن یہ آپس کی لڑائی تھی نا، بہن بھائی کی لڑائی۔ کوئی اور بجو کے پا کو مارے، یہ بجو سے برداشت ہونا تھا؟ خیر جی، بجو نے زوردار گرجتی کڑکتی آواز میں کہا۔ اووووووووووووووووووووئےےےےےےےےےے!!!!!!!!! :133:
    اور فوراً اپنی کراٹے کی مہارت کو بروئےکار لاتے ہوئے، پورے حوالات کی سپاہیوں کی ٹھیک ٹھاک مرمت کر ڈالی اور پا نعیم کو وہاں سے لے کر بھاگ گئیں۔
     
  3. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    نعیم پا جی آپ کو اپنے عبدالجبار بھائی پیغام کے شروع میں یاد آئے یا آخر میں :143: اور وہ کیا چیز تھی جس سے آپ کو بے اختیار انہی کی یاد آ گئی :soch:[/quote:165er5cc]

    بہنا۔ اگر آپ کی ان سے ملاقات (میرا مطلب ہے اس فورم میں ملاقات) ہوجاتی تو آپ کو معلوم ہوجاتا کہ وہ بھی کتنی دلچسپ، ہنس مکھ، مزاح شناس، شاعرانہ ذوق کے حامل ، کمپیوٹر ٹیکنیشن، دوستوں کے دوست، اور محبت بھرا دل رکھنے والے انسان ہیں۔
    میری دعا ہے کہ وہ جہاں بھی ہیں خوش رہیں۔ اور خدا ہماری ملاقات جلد کروائے۔ آمین
     
  4. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    شکرہے آپاں بجو۔ آپ کی سسٹرانہ محبت عین وقت پر جاگ اٹھی ورنہ شیرافضل عرف مونچھوں والا تھانیدار تو میرا قیمہ بنا ڈالتا۔
    اب مسئلہ یہ ہے کہ وہ ہے نا اپنی نور :237: ہا ں ہاں وہی۔ جس کا میں نے آپکو بتایا بھی تھا۔۔ وہی وہی ۔۔۔ اسے بھی ہماری جلاد قسم کی جج صاحبہ خوب :hathora: رہی ہیں۔ اب آپ کو نور ۔۔ یعنی اپنی ہونے والی ۔۔۔۔ کو بھی اس ظالم و جابر ججنی صاحبہ کے چنگل سے نجات دلانی ہے۔ اور ہوسکے تو انکا ہتھوڑا ہی بھنّ دیں جس سے وہ ہر معصوم کی :hathora: ٹھکائی کرتی ہیں۔

    آپاں بجو۔ آپ جلدی سے یہ دو کام کریں۔ باقی کا پھر دیکھتے ہیں:۔۔۔۔
     
  5. بجو
    آف لائن

    بجو ممبر

    شمولیت:
    ‏22 جولائی 2007
    پیغامات:
    1,480
    موصول پسندیدگیاں:
    16
    بجو حوالات سے پا نعیم کو لے کر بھاگ تو گئیں لیکن راستے میں پا نعیم نے ان سے نور کو بچانے کے لیئے کہا۔ اب بجو کی ملاقات نور سے تو ہوئی نہیں تھی۔ وہ جانتی نہیں تھیں نور کو۔ تو ادھر ہو بجو نے اپنا ہتھوڑا پا نعیم کے سر میں مارا :hathora: ۔ اور کہا:

    پا نعیم، تسی کی ہر کڑی دے پیچھے پئے رہندے او، کسی نوں بخش وی دیا کرو! :hathora:
    خیر جی، ادھر ہی بجو نے پا نعیم کو سمجھایا کہ جج صاحبہ بالکل بھی ناانصافی نہیں کریں گی۔ اگر نور بے قصور ہے تو اسے رہا کر دیا جائے گا۔ وہ یہی باتیں کر رہے تھے کہ اچانک بجو کا ڈھول سپاہی آ گیا :horse: ۔۔اور راستہ روک کر بجو سے مخاطب ہوا:
    اری او لیلٰی، کدھر کو جاوت ہو؟ اور یہ ساتھ ماں کون لنگوروا ہے تھارے؟

    ڈھول سپاہی کی آواز سن کر بجو کے کان کھڑے ہو گئے کہ یہ تو ٹریننگ میں تھا، یہاں کہاں سے آ گیا۔ خیر، بجو نے فوراً اپنے الفاظ اور ہوش و حواس اکٹھے کیئے اور بولیں:
    ارے تنے دکھتا نئیں کیا؟ پا نعیم ہیں۔ ابھی ابھی حوالات میں سپاہیوں کی مرمت کر کے انہیں چھڑوا کر لا رہی ہوں۔
    ڈھول سپاہی نے کہا:
    تو نے پھر پنگا کیا؟ :133:
    کبھی تو اپنا دماغ استعمال کر لیا کر :152:
    بجو نے کہا:
    اپنا دماغ ہی تو استعمال کیا ہے، اسی لیئے تو انہیں نکال لائی ہوں وہاں سے۔ :zuban:
    بس جی، ادھر ڈھول سپاہی کی اور بجو کی بحث شروع ہو گئی۔ ان کی بحث جاری تھی۔ اور پا نعیم بیچارے کھڑے کبھی ایک کا اور کبھی دوسرے کا منہ دیکھ رہے تھے۔
     
  6. لاحاصل
    آف لائن

    لاحاصل ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2006
    پیغامات:
    2,943
    موصول پسندیدگیاں:
    8
  7. شیرافضل خان
    آف لائن

    شیرافضل خان ممبر

    شمولیت:
    ‏20 نومبر 2006
    پیغامات:
    1,610
    موصول پسندیدگیاں:
    7
    ڈھول والے سپاہی کو بجو کی بات پر یقین نہیں آرہا تھا اور وہ ڈھول نما بجو سے بہت ناراض ہو رہا تھا ۔ بجو نے اسے کہا کہ اگر اسے (سپاہی کو ) بجو کی بات پر یقین نہیں ہے تو وہ لاحاصل سے تصدیق کرلے ۔ ڈھول والے سپاہی نے جواب دیا کہ یہ ممکن نہیں کیونکہ لاحاصل تو ہانگ کانگ گئی ہوئی ہے ۔لاحاصل کانام سنتے ہی نعیم کو ایک جھٹکا لگا اور وہ فوراً بولا ، مگر کیوں ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
     
  8. کاشفی
    آف لائن

    کاشفی شمس الخاصان

    شمولیت:
    ‏5 جون 2007
    پیغامات:
    4,774
    موصول پسندیدگیاں:
    16

    مگر کیوں------------------------ بلی بولے میاوں میو میاوں۔۔۔۔۔۔۔
     
  9. مسز مرزا
    آف لائن

    مسز مرزا ممبر

    شمولیت:
    ‏11 مارچ 2007
    پیغامات:
    5,466
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    کاشفی :hathora: کبھی کبھار ۔۔۔۔نہیں۔۔۔۔ بلکہ عموماً آپ چھوٹے شیطان بچوں کی طرح الٹی سیدھی باتیں کرنے لگ جاتے ہو :hathora:
     
  10. بجو
    آف لائن

    بجو ممبر

    شمولیت:
    ‏22 جولائی 2007
    پیغامات:
    1,480
    موصول پسندیدگیاں:
    16
  11. بجو
    آف لائن

    بجو ممبر

    شمولیت:
    ‏22 جولائی 2007
    پیغامات:
    1,480
    موصول پسندیدگیاں:
    16
    خیر بجو خوب سنا رہی تھیں ڈھول سپاہی کو۔ اتنا سنایا اتنا سنایا کہ بس ڈھول سپاہی کا ڈھول ہی بجا ڈالا۔
    وہاں سے خوب غصے میں تپی ہوئی پا نعیم کو کان سے پکڑ کر گھسیٹتی ہوئی چلی جا رہی تھیں۔ اور لاحاصل کی بغیر اطلاع دیئے ہانگ کانگ روانگی پر خوب “داد“ بھی دے رہی تھیں۔ پا نعیم بیچارے۔۔ اف اف ہائے ہائے کرتے ساتھ چلے جا رہے تھے۔۔
     
  12. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    اچانک نعیم کو ایک شرارت سوجھی اس نے دور دیکھتے ہوئے کہا
    “ آپاں بجو ! وہ ہ ہ ہ دیکھو حبشی !“ بس پھر تو بجو کے ہاتھ پاؤں ٹھنڈے پڑ گئے ۔ گھبرا کر اپنی موٹے موٹے شیشے والی عینک سے اس طرف دیکھنے لگی جہاں واقعی کچھ سیاہ سیاہ نظر آ رہا تھا ۔ آپاں بجو کو گھبرایا ہوا چھوڑ کر نعیم کان چھڑاتے ہی وہاں سے کھسکا اور قریب سے گذرنے والے پک اپ پر چمٹ گیا ۔ آپا بجو نے مڑ کر دیکھا تو اس وقت تک پک اپ بہت آگے نکل چکی تھی اور آپاں بجو کو اپنے بھاری بھرکم ایتھلیٹک ڈیل ڈول کی وجہ سے پیچھے کرنا ممکن نہ تھا۔ سو تھک کر وہیں بیٹھ گئی ۔

    نعیم پک اپ سے چمٹا ہوا واپس ججنی صاحبہ کے ہاں پھر پہنچ گیا ۔ دروازے پر کھڑے ملازم کاشفی سے اندر جانے کی اجازت لی اور سیدھا اندر چلا گیا۔ منّا فہیمی شاید ابھی تک ٹوائیلٹ میں‌ہی تھا جبھی تو وہ دروازہ کھولنے نہیں‌آیا۔

    اندر جا کر دیکھا تو نور کسی بوڑھی نوکرانی کی طرح تھکے تھکے ہاتھوں سے گھر کے فرش پر پونچھا لگا رہی تھی ۔ نعیم کے جسم میں غصے سے آگ لگ گئی ۔ ججنی صاحبہ کو محمد علی مرحوم اداکار کے لہجے میں پوچھا
    “ججنی صاحبہ ! آپ نے نور کی یہ حالت کیوں کی؟ کیا اپ کے سینے میں دل نہیں‌ہے؟“
    اور ججنی صاحبہ نے جواب دیا۔ میرے پاس گھر میں کام کرنے والے بہت ملازم ہیں۔
    لیکن نور نے کہا کہ ججنی صاحبہ ۔ میں آپکے گھر میں فرش پر پونچھا لگا لوں گی لیکن خدا کے لیے مجھے نعیم کے ساتھ نہ بھیجئے گا۔ “ :pagal:

    اب آگے کیا ہوسکتا ہے ؟ میرا تو دل ہی :164: ٹوٹے ٹوٹے ہوگیا۔۔۔۔
     
  13. نور
    آف لائن

    نور ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جون 2007
    پیغامات:
    4,021
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    نور نے ججنی کا اعتماد حاصل کرنے کے لیے یہ بہت بڑی چال چلی تھی جس کا خود نعیم کو بھی پتہ نہ چل سکا۔ وہ کئی دن تک ججنی صاحبہ کے فرش پر کپڑا مارتی رہی ۔ اور ایک دن ججنی صاحبہ نے نور کو بولا ۔ ذرا ننھے کی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ صاف کر دو۔

    بس پھر کیا تھا ۔۔۔ نور کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو گیا ۔ لیکن مرتی کیا نہ کرتی ۔ چپ چاپ کچن میں‌گئی کیونکہ ججنی کے منڈے نے کچن میں ہی گند مچایا ہوا تھا :84: اور جا کر منّے کی ۔۔۔۔۔۔۔۔ پر زور سے چٹکی کاٹی۔ منا زور سے چلایا

    “نی بے بے ۔۔۔۔۔۔۔ نوراں مینوں وڈ کے کھا گئی اے “ :rona: :rona: :rona:
     
  14. بجو
    آف لائن

    بجو ممبر

    شمولیت:
    ‏22 جولائی 2007
    پیغامات:
    1,480
    موصول پسندیدگیاں:
    16

    لوٹیییییییییییییییییییییییییییی :84: :84: :hasna: :hasna: :rona: :rona: :84: :84: :hasna: :hasna:
     
  15. مسز مرزا
    آف لائن

    مسز مرزا ممبر

    شمولیت:
    ‏11 مارچ 2007
    پیغامات:
    5,466
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    اور جج صاحبہ نے نور کو کان سے پکڑا اپنا ہتھوڑا اور ڈنڈا اٹھایا اور شروع ہو گئیں :hathora: :hathora: :hathora: :hathora: :hathora: :hathora: :hathora: کہ تو ہوتی کون ہے میرے چاند جیسے منے کی ۔۔۔۔ پہ چونڈی مارنے والی :hathora: :hathora: :hathora: :hathora: :hathora: ایک تو چونڈی ماری اوپر سے کھا بھی گئی نی نوراں تیرا بیڑا تر جائے تینوں ہور کج نہ ملیا کھان آسطے :hathora: :hathora: :hathora: جج صاحبہ کی دہائی اتنی دردناک اور پر سوز تھی کہ اپنے عبدالجبار بھائی بھی آسٹریلیا سے آ گئے اور پوچھنے لگے بہن جی کی ہویا؟ :143: ؟ تو مسز مرزا بولیں نی بھراوا شرافت دا تے زمانہ ہی نئیں :rona: میں اس معصوم بوتھی آلی دی شکل تے حال تے رحم کھا کے انہوں اپنے گھر وچ جگہ دتی تے ایہہ میرے جاتکے دی ۔۔۔۔ تے چونڈی مار کے انہوں کھا وی :rona: گئی۔ بس یہ سننا تھا کہ عبدالجبار بھائی نے اپنا سیل فون اٹھایا اور انسپکٹر دریاب جو کہ ابھی ابھی نیا اپنے عہدے پہ فائز ہوا تھا کو فون کیا کہ جناب ایک عادی مجرمہ ہماری حویلی میں ہے آپ فوراً اپنی پلٹن بھیجیں۔ اور ابھی 5 منٹ بھی نہ گزرے کہ پلٹن حاضر اور اپنی نور جی حوالات کے اندر۔ مسز مرزا نے بولا انسپکٹر دریاب آپ کافی مستعد انسپکٹر ہیں اتنی جلدی آگئے۔ تو انسپکٹر دریاب بولے ابھی نیا نیا ہوں ناں بہن جی۔ ڈیوٹی کا نشہ چڑھا ہوا ہے۔ (جاری ہے)
     
  16. بجو
    آف لائن

    بجو ممبر

    شمولیت:
    ‏22 جولائی 2007
    پیغامات:
    1,480
    موصول پسندیدگیاں:
    16
    ہائے ہائے ہائے ہائے :84: :84: :84: :84: :84: :84:
     
  17. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    اور جج صاحبہ نے نور کو کان سے پکڑا اپنا ہتھوڑا اور ڈنڈا اٹھایا اور شروع ہو گئیں :hathora: :hathora: :hathora: :hathora: :hathora: :hathora: :hathora: کہ تو ہوتی کون ہے میرے چاند جیسے منے کی ۔۔۔۔ پہ چونڈی مارنے والی :hathora: :hathora: :hathora: :hathora: :hathora: ایک تو چونڈی ماری اوپر سے کھا بھی گئی نی نوراں تیرا بیڑا تر جائے تینوں ہور کج نہ ملیا کھان آسطے :hathora: :hathora: :hathora: جج صاحبہ کی دہائی اتنی دردناک اور پر سوز تھی کہ اپنے عبدالجبار بھائی بھی آسٹریلیا سے آ گئے اور پوچھنے لگے بہن جی کی ہویا؟ :143: ؟ تو مسز مرزا بولیں نی بھراوا شرافت دا تے زمانہ ہی نئیں :rona: میں اس معصوم بوتھی آلی دی شکل تے حال تے رحم کھا کے انہوں اپنے گھر وچ جگہ دتی تے ایہہ میرے جاتکے دی ۔۔۔۔ تے چونڈی مار کے انہوں کھا وی :rona: گئی۔ بس یہ سننا تھا کہ عبدالجبار بھائی نے اپنا سیل فون اٹھایا اور انسپکٹر دریاب جو کہ ابھی ابھی نیا اپنے عہدے پہ فائز ہوا تھا کو فون کیا کہ جناب ایک عادی مجرمہ ہماری حویلی میں ہے آپ فوراً اپنی پلٹن بھیجیں۔ اور ابھی 5 منٹ بھی نہ گزرے کہ پلٹن حاضر اور اپنی نور جی حوالات کے اندر۔ مسز مرزا نے بولا انسپکٹر دریاب آپ کافی مستعد انسپکٹر ہیں اتنی جلدی آگئے۔ تو انسپکٹر دریاب بولے ابھی نیا نیا ہوں ناں بہن جی۔ ڈیوٹی کا نشہ چڑھا ہوا ہے۔ (جاری ہے)[/quote:241kmh3x]

    :201: سچی سمجھ نہیں آرہا کہ اپنی ہنسی ظاہر کرنے کے لیے کونسی سمائیلی لگاؤں :201:
    :84: :84: :84: :84: :84: :84: :84: :84: :84: :84:
     
  18. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    یار کیا مصیبت ہے۔ ججنی صاحبہ سے پہلے ہی ایک کام پڑا ہوا ہے ۔ وہ مسئلہ ابھی حل نہیں ہوا کہ اب اپنی نوراں بھی حوالات کے اندر ہوگئی ۔ :143:
     
  19. نور
    آف لائن

    نور ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جون 2007
    پیغامات:
    4,021
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    نہیں نہیں۔ آپ کو ابھی ساری حقیقت کا نہیں‌پتہ ۔ سنئیے۔
    انسپکٹر دریاب نے نور کو گاڑی میں بٹھایا اور لے کر تھانے روانہ ہو گیا ۔ راستے میں نور نے دریاب کو نشیلی آنکھوں‌سے دیکھا جو کہ پچھلی سیٹ پر نور کے برابر بیٹھا تھا۔ انسپکٹر دریاب ایک لمحے کو بھونچکا رہ گیا لیکن پھر ڈیوٹی کا خیال آتے ہی اکڑ کر سیدھا ہو کر بیٹھ گیا اور سامنے دیکھنے لگا۔ نور نے اسکے قریب کھسکتے ہوئے اسکے کان میں سرگوشی کی “انسپکٹر صاحب ! آپ کو پتہ ہے کہ آپ اپنی اس سفید داڑھی (دریاب اندلسی کا اوتار ذہن میں رہے) میں بھی بالکل جوان بلکہ نوجوان بلکہ ٹین ایجر لگتے ہیں“ ۔۔۔ دریاب کے چہرے پر مسکراہٹ پھیل گئی اور وہ کچھ جھینپ گیا۔ نور نے وار کارگر ہوتا دیکھ کر تھوڑا اور قریب ہوکر کہا “ انسپکٹر جی ! آپ کو معصوم لڑکیاں اچھی نہیں لگتی کیا ؟“ انسپکٹر دریاب صرف بدحواسی سے ہاں میں سر ہلا سکا۔ “تو پھر آپ ڈرائیور کو بولیں‌ نا کہ گاڑی روکے۔ ہمیں‌آپ سے اکیلے میں‌کچھ کہنا ہے“ انسپکٹر دریاب کی باچھیں کھل گئیں۔ ڈرائیور کو ایک ویرانے میں گاڑی روکنے کا حکم دیا۔ نور اور انسپکٹر دونوں گاڑی سے اترے۔ تھوڑی دور جا کر نور نے انسپکٹر دریاب اندلسی کو کان قریب کرنے کا اشارہ کیا۔ اور جیسے ہی انسپکٹر نے کان قریب کیا۔ نور نے اپنی پوری بتیسی اسکے کان میں گاڑ دی۔ انسپکٹر درد کے مارے چلا اٹھا اور لگا مدد پکارنے۔ نور نے آؤ دیکھا نہ تاؤ فوراً وہاں سے رفو چکر ہوگئی ۔
    ایک بڑی روڈ پر پہنچ کر نور نے ایک گاڑی والے سے لفٹ لی اور شہر پہنچ کر ٹلفون بوتھ سے کسی کے موبائیل پر رنگ دی۔ آگے سے جواب ملا
    “ہیلو ۔ نہیما ٹماٹر والا “ (نعیم ٹماٹر والا)
    “سنو نہیمے ! ٹماٹر بیچنا بند کرو ۔ میں پُلس کو چکر دے کر آ گئی ہوں۔ اب ہم نے ملکر اس ججنی کے بچے سے بدلہ لینا ہے“ نور نے جلدی سے کہا۔
    “اوہ نوراں‌۔ یو مین فہیما پوٹی والا سے بدلہ لینا ہے “‌؟ نعیم نے الجھے ہوئے لہجے میں سوال کیا
    “ہاں ہاں ۔ وہی ۔ میں نے فیصلہ کیا ہے کہ جن (ججنی صاحبہ) کو مارنے کی بجائے جس طوطے میں جن کی جان ہے ۔ اس کو پکڑوں“ نور نے پورا منصوبہ سامنے رکھ دیا
    “وہ تو ٹھیک ہے نوراں۔ لیکن وہ فہیما میرا بھانجا ہے۔ اور ججنی میری بہن ہے۔ اور تم میری ۔۔۔۔ ہو ۔ میں تو اب تمھارے سب کے بیچ میں سینڈوچ بن گیا ہوں۔ “ :takar:
    “اوکے۔ اب میرے روپئے ختم ہورہے ہیں۔ میں تم سے بعد میں بات کروں گی“ نور نے فون بند کیا اور اپنے پلان پر غور کرنے لگی ۔۔۔۔ (آگے کوئی ہور بتائے)
     
  20. زاہرا
    آف لائن

    زاہرا ---------------

    شمولیت:
    ‏17 نومبر 2006
    پیغامات:
    4,208
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    :201: کمال ہے :201: واقعی کمال ہے :201: آپ لوگ بہت ٹیلینٹڈ ہو :201:
    آپ میں سے ہر ایک بہترین مزاح نگار بن سکتا ہے۔ :87:
     
  21. مسز مرزا
    آف لائن

    مسز مرزا ممبر

    شمولیت:
    ‏11 مارچ 2007
    پیغامات:
    5,466
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    نور جی آپ ادھر بھی کام دکھا گئیں :135: خیر میں نے پہلے اپنے سید بھائی کو کہانی میں لانے کی کوشش کی ۔۔وہ نہیں آئے اب عبد الجبار بھائی کو کہانی میں شامل کی ہے ذرا ان کو بھی تو اپنا حصہ ڈالنے دیں ناں۔ تو پھر جبار بھیا ذرا کہانی آگے چلائیں۔۔۔۔
     
  22. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    نعیم کے جواب سے مایوس ہوکر نور وہیں فٹ پاتھ پر بیٹھی آئندہ پلان سوچ رہی تھی کہ اچانک پاس سے ایک آواز آئی ۔ جباری طوطا ۔قسمت کا حال جانئے ۔ جباری طوطا۔ نور نے چونک کر دیکھا تو پاس ہی فٹ پاتھ پر ایک عبدالجبار بھائی اپنے سامنے چند لفافے اور ایک طوطا بٹھائے ہوئے تھے اور طوطا آوازیں لگا رہا تھا۔

    [scroll]جباری طوطا ۔قسمت کا حال جانئے ۔ جباری طوطا۔ [/scroll]

    نور کو آئیڈیا سوجھا اور دوڑ کر جبار صاحب کے لفافے اور طوطے پر مشتمل “ شوروم “ کی طرف جا کر پوچھا۔ کیوں بے طوطے ! بتا ججنی سے بدلہ کیسے لے سکتی ہوں ؟

    طوطے نے چونچ سے ایک لفافہ اٹھایا اور نور کی طرف بڑھانے ہی لگا تھا کہ عبدالجبار نے طوطے کے سر پر :hathora: مارا اور کہا

    کھوتے دیا پُترا ! پہلے گاہک کولوں فیس تے وصول کرلے

    اور طوطا سر پر :hathora: کھا کر بے ہوش ہو گیا۔ عبدالجبار کو پسینے آگئے۔ نور نے اسکی پریشانی کی وجہ پوچھی تو عبدالجبار نے کہا کہ یہ طوطا بل گیٹ کا طوطا ہے ؟

    “کیااااااااااا ؟ “ بل گیٹ کا طوطا ؟ بل گیٹ نے کب سے طوطے پالنے شروع کردیے؟ نور کی آنکھیں حیرت سے پھیل :208: گئیں۔
    “اوہ نہیں بی بی جی “ عبدالجبار نے وضاحت کرتے ہوئے بتایا“ دراصل یہ طوطا جس بِل میں رہتا ہے اس پر میں نے ایک چھوٹا سا گیٹ لگایا ہوا ہے۔ اس لیے میں اسے “بل گیٹ طوطا“ کہتا ہوں“
    “اوہ ہ ہ ہ ۔۔ آئی سی“ نور نے بات سمجھ کر کہا۔ اتنی دیر میں طوطے کو ہوش آگیا۔

    چلو اب آگے بتائیں کیا ہوا۔۔۔۔ :car:
     
  23. مسز مرزا
    آف لائن

    مسز مرزا ممبر

    شمولیت:
    ‏11 مارچ 2007
    پیغامات:
    5,466
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    طوطے کا ہوش میں آنا نہ تو جبار بھائی کے لیئے اچھا ثابت ہوا اور نہ ہی اپنی نور جی کے لیئے۔ ہوش میں آتے ہی طوطے نے اپنے حلق سے ایک عجیب و غریب آواز نکالی جسے سن کر نور جی کو غش پڑا اور جبار بھائی کے ہاتھوں میں پکڑے ہوئے دوسرے طوطے اڑ گئے۔ ابھی ان دونوں پہ اس آواز کی دہشت طاری ہی تھی کہ ادھر سے مسز مرزا کے نوکر یعنی کاشفی کا گزر ہوا۔۔۔۔(جاری ہے)
     
  24. بجو
    آف لائن

    بجو ممبر

    شمولیت:
    ‏22 جولائی 2007
    پیغامات:
    1,480
    موصول پسندیدگیاں:
    16
    :143:

    تھرل ختم ہو گئی ہے۔ ذرا قصہ سیدھا کرے کوئی پلیز :143:
     
  25. محمدعبیداللہ
    آف لائن

    محمدعبیداللہ ممبر

    شمولیت:
    ‏23 فروری 2007
    پیغامات:
    1,054
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    ملک کا جھنڈا:
    کاشفی کا جب گزر ہوا تو نور کو دیکھ کر اس کے قدم رک گے اور پھر ساتھ ہی عبدالجبار کو اب کاشفی سوچنے لگ پڑا کہ ان دونوں کو کہیں دیکھا ہے مگر اسے بھوک بھی ستا رہی تھی پہلے تو اس نے اپنی بھوک :baby: ختم کی پھر اس کا دماغ بھی کام دکھا گیا اور یاد آ گیا کہ یہ منڈا تو وہی ہے جس نے پولیس کو فون کرکے اس کڑی کو پکڑوایا تھا مگر یہ کڑی تو تھانے میں ہونے چاہیے تھے یہ دونوں اک دوسرے کے خلاف اور بیٹھے ہیں اکھٹے اسے شک گزرا کہ شاید دونوں مل کر میری مالکن کے لئے کوئی چال چلنا چاہ رہے ہو اب خود تو کچھ کر نہ سکتا تھا اور لگا فیصلہ کرنے کہ مالکن کو بتاؤں کہ نہ بتاؤں (جاری ہے)
     
  26. راہبر
    آف لائن

    راہبر ممبر

    شمولیت:
    ‏14 مارچ 2007
    پیغامات:
    84
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    ادھر کاشفی اپنے مخمصے میں گرفتار تھا دوسری طرف پاء نعیم حیران و پریشان مارے مارے نور کی تلاش میں گھوم رہے تھے۔ اچانک ایک سمت سے نعروں کا شور سنائی دیا۔ ان کو پچھلی بار کا قصہ یاد آیا کہ راہبر سے سفارش کروانے کا سودا کتنا مہنگا پڑا تھا۔۔۔ پاء نعیم جان بچانے کے لیے بھاگے لیکن وائے رے قسمت کہ جس سمت کو بھاگے، اسی جانب سے راہبر بمع جلوس برآمد ہوئے۔۔۔ پاء نعیم کو بے حال، پریشان دیکھا۔ اپنے پاس بلایا، انہوں نے آنے میں تامل کیا تو اپنے کارکنوں کو حکم دیا کہ اسے فورا میری بارگاہ میں پیش کرو۔ پیش ہوئے تو ماجرا پوچھا۔ پاء نعیم نے روتے روتے سارا قصہ سنا ڈالا۔۔۔ کہانی سن کر راہبر نے “ہت تیری کی“ کہہ کر اپنی ران پر ہاتھ مارنا چاہا جو کہ پاء نعیم کے جالگا اور وہ اچھل پڑے۔ خیر۔۔۔ راہبر نے کہا کہ ارے بچپن میں ماں باپ کا کہا مانا ہوتا، کچھ پڑھ لیا ہوتا تو ایسا حال نہ ہوتا۔۔۔ اور وہ تھانیدار۔۔۔ میری ہی غلطی تھی جو اس پر ترس کھاکر اس کی سفارش کردی تھی۔۔۔ ایک نمبر کے نکھٹو ہو سارے۔۔۔ پرچے پر لکھا تھا کہ دھنائی اس کی کی جائے جس کی وجہ سے بجو کو سلاخوں کے پیچھے جانا پڑا۔۔۔ خیر۔۔۔ اب کیا ہوسکتا تھا۔۔۔
    پاء نعیم سے پوچھا کہ اب کیا ارادہ ہے۔۔۔ انہوں نے اپنی الجھن بتائی۔۔۔ راہبر بولے، اے میاں تم بھی کسی نہ کسی پنگے میں ٹانگ اڑائے رکھتے ہو۔۔۔۔ چلو ساتھ۔۔۔ پھر پاء نعیم تھے، راہبر تھے اور ایک ہجوم جو نور کی تلاش میں تھا۔۔۔۔! ;)
     
  27. مسز مرزا
    آف لائن

    مسز مرزا ممبر

    شمولیت:
    ‏11 مارچ 2007
    پیغامات:
    5,466
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    یہ “ہت تیرے کی“ کیا ہوتا ہے؟ میرا خیال ہے صحیح “دھت تیرے کی“ ہونا چاہیئے۔ :soch:
     
  28. بجو
    آف لائن

    بجو ممبر

    شمولیت:
    ‏22 جولائی 2007
    پیغامات:
    1,480
    موصول پسندیدگیاں:
    16
    یہ سارا تماشہ چل رہا تھا کہ اندلسی جادوگر آ گئے۔ سب کو اس گمبھیر کشمکش میں دیکھ کر وہ زوردار آواز میں دھاڑے۔
     
  29. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    چونکہ دریاب اندلسی نئے نئے افسر بھرتی ہوئے تھے اس لیے نور کو ڈھونڈنے کے لیے انگریزی میں نعرہ لگایا
    Oeyyy where is the light, i want to catch the light؟

    اور قریب کھڑے حوالدار ہارون نے انکے ہاتھ میں جلتا ہوا 500 واٹ کا گرم گرم بلب پکڑا دیا۔ انسپکٹر دریاب اندلسی کی ساری انگریزی انکی چیخ اور انکی پینٹ کے راستے نکل گئی اور وہ ٹھنڈے پانی کے لیے غسلخانے کی طرف دوڑ پڑے۔۔۔
    آگے بتائیں
     
  30. بجو
    آف لائن

    بجو ممبر

    شمولیت:
    ‏22 جولائی 2007
    پیغامات:
    1,480
    موصول پسندیدگیاں:
    16
    غسلخانہ میں ٹھنڈے پانے سے نہا کر نکلے۔ اور واپس آ کر اپنی جادوگری سے سارا مجمع غائب کر دیا۔
    اب ہر طرف سکون ہی سکون تھا۔ کوئی پریشانی نہیں تھی۔ سب کے سب واپس اکٹھے ہو چکے تھے۔ ہر کسی کا ہر مسئلہ حل ہو چکا تھا۔ سب لڑکے ہنسی خوشی گلی ڈنڈا کھیل رہے تھے۔ اور سب لڑکیاں “نیلی پری آنا“ کھیل رہی تھیں کہ اچانک دور کہیں سے آواز آئی۔

    “باؤ جی پتیسہ میرا بڑا مزیدار“
    “کڑیاں تے منڈیاں دے دل دا قرار“


    لڑکیاں تو لڑکیاں، سب لڑکے بھی اس آواز کی طرف متوجہ ہو گئے۔ اور حیرانگی سے آنکھیں پھاڑ کر وحشت زدہ چہرے لیئے “مرزا صاحب“ کو دیکھ رہے تھے، جو کہ ایک سائیکل پر پتیسہ بیچ رہے تھے۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں