1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

باتیں مسزمرزا کی

'گوشہء خواتین' میں موضوعات آغاز کردہ از نعیم, ‏21 نومبر 2007۔

  1. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم مسزمرزا بہنا۔
    آپ کی بات پڑھ کر مجھے حضرت مولا علی کرم اللہ وجہہ الکریم کا فرمان یاد آگیا کہ
    " میں نے اللہ کو اپنے ارادوں کے ٹوٹنے سے پہچانا ۔ "
    اگر انسان کا ہرکام محض اپنی منشاء و منصوبہ بندی سے ہونا شروع ہوجائے تو پھر اس قادرِ مطلق کی شان کیسے ظاہر ہو !
     
  2. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم ۔ مسزمرزا بہنا۔
    آپ سے گذارش ہے کہ 2 سال سے 4 سال تک بچوں کی دینی پہلو سے تربیت کے لیے کچھ موثر اور اپنے تجربے کی روشنی میں نسخے تجویز فرمائیے۔
    شکریہ ۔
     
  3. نیلو
    آف لائن

    نیلو ممبر

    شمولیت:
    ‏8 اپریل 2009
    پیغامات:
    1,399
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    سلام عرض ہے مسزمرزا آپی۔
    آپ کی باتیں بہت اچھی اور سبق آموز ہیں۔ اور بالخصوص موجودہ دور میں Practical approach کے مطابق ہوتی ہیں۔
    امید ہے آپ سے مزید سیکھنے کو ملے گا۔
     
  4. انجم رشید
    آف لائن

    انجم رشید ممبر

    شمولیت:
    ‏27 فروری 2009
    پیغامات:
    1,681
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    :salam:
    محترمہ مسز مرزا صاحبہ ماشاءاللہ میں آج پہلی بار اس لڑی میں آیا ہوں سب پیغامات پڑھنے کی کوشش کی ہے لیکن وقت کی کمی کی وجہ سے تفصیل سے نہ پڑھ سکا آپ ضرور چھوٹی بچیوں بلکہ ہم جیسے بڈوں کے لیے بھی لکھا کریں میں یہاں ایک بات ضرور کروں گا کہ ہم نے 50 فیصد سے زیادہ قابل انسانوں کو گھروں مین بند کر دیا ہے ماشاءاللہ خواتین بہت قابل ہیں لیکن نہ جانے کیوں ہم پاکستانی تعلیم کے بعد ان کو گھروں میں بند کر دیتے ہیں میں آپ کی بات سے اتفاق کرتا ہوں کہ شادی شدہ خاتون کو پہلے اپنے بچوں کی پروش کرنی چاہیے بے شک لیکن جو غیر شادی شدہ اور اعلی تعلیم یافتہ ہیں ان کو گھروں میں کیوں بند کیا جائے امید ہے آپ بچیوں کے لیے ضرور کچھ نہ کچھ لکھتی رہیں گی اور میرے جیسے جاہل بھی مستفید ہوں گے (املا کی غلطیوں کی معزرت :hasna: :hasna: :)dilphool: :dilphool:
    وسلام
     
  5. زاہرا
    آف لائن

    زاہرا ---------------

    شمولیت:
    ‏17 نومبر 2006
    پیغامات:
    4,208
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    مسزمرزا بہن۔ اس طرف توجہ کیوں نہیں دے رہیں ؟ :nose:
     
  6. مسز مرزا
    آف لائن

    مسز مرزا ممبر

    شمولیت:
    ‏11 مارچ 2007
    پیغامات:
    5,466
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    انشاءاللہ زاہرا بہن۔۔۔ جلد ہی :hpy:
    نعیم بھائی انشاءاللہ آپ کا جواب بھی مل جائے گا :happy:
     
  7. مسز مرزا
    آف لائن

    مسز مرزا ممبر

    شمولیت:
    ‏11 مارچ 2007
    پیغامات:
    5,466
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    انجم رشید بھائی آپ نے بہت اچھی باتیں کی ہیں۔ آپ کا ارسال کردہ پیغام پڑھ کے مجھے ایک پوسٹ یاد آ گئی۔ ایک بھائی صاحب ہیں نعمان انہوں نے اپنے بلاگ میں عورت کے بارے میں ایسا ہی کچھ لکھا ہے۔ ان کے بلاگ سے کاپی پیسٹ کر کے ان کا ایک بہت خصوصیت کا حامل ایک مضمون آپ تک پہنچا رہی ہوں

    "عورتوں سے خوفزدہ معاشرہ"

    December 13th, 2006

    پہلے کبھی ہم پاکستانی اپنی گائے بھینسوں کے بارے میں فکر مند رہا کرتے تھے۔ مگر گوشت مہنگا ہونے کے سبب ہم نے دھڑا دھڑ گائے بھینسیں عربوں کو ایکسپورٹ کرنا شروع کردیا ہے۔ اسلئے بے فکری کے ان دنوں میں آجکل ہم عورتوں کے بارے میں فکر مند رہتے ہیں۔ خواتین کے تحفظ کو ہم نے کئی بل کھودے ہیں۔ پہلے حدود پھر حدود ترمیمی بل اور اب ایک اور بل جلد ہی چوہدری برادران کی زنبیل سے برآمد ہونے والا ہے۔

    مجھے ان سب بلوں پر اعتراض ہے۔ میرے خیال میں ہمیں معاشرے، بالخصوص عورتوں کو تعلیم دینے کی ضرورت ہے۔ ہمارے معاشرے میں عورت کے بارے میں ایسا رویہ بنتا جارہا ہے کہ وہ کوئی غیر انسانی مخلوق ہے۔ جس کے پاس نہ عقل ہے اور نہ جسمانی طاقت۔ اسے گھر تک محدود کردیا گیا ہے، اس کی ذہنی، جسمانی، اور تخلیقی قوت کو اظہار کے لئے چار دیواری تک محدود کردیا گیا ہے۔ کوئی قانونی تحفظ عورت کو وہ وقار نہیں دے سکتا جو عورت خود اپنے لئے حاصل کرسکتی ہے۔ مگر مردوں کے اس معاشرے کو ڈر ہے کہ کہیں میدان عورتوں کے ہاتھ آیا تو ان کی نالائقی کا پول نہ کھل جائے۔

    خاور کا تعلق پنجاب کے دیہات سے ہے۔ وہ دنیا بھر گھوم چکے ہیں اور تقریبا ہر ملک کی عورتوں کا قریب سے جائزہ لے چکے ہیں۔ ہر پاکستانی کی طرح انہیں بھی عورتوں کی فکر ستارہی ہے، مگر ان کا تجزیہ مختلف اور بہت مضبوط ہے۔ وہ یہ بات پیش کرتے ہیں کہ پہلے پاکستانی عورت دن بھر میں اتنا کام کیا کرتی تھی اور آجکل کی عورت کو مردوں نے اتنی آسائشیں فراہم کردی ہیں کہ وہ کچھ نہیں کرتی۔

    خاور نے بہت عمدہ لکھا ہے۔ مگر میں یہ سمجھتا ہوں کہ سہولیات زندگی میں آسانی پیدا کرتی ہیں۔ اور پاکستانی مرد نے بھی ان سہولیات کا اتنا ہی فائدہ اٹھایا ہے جتنا عورتوں نے۔ ان آسانیوں کے بعد مردوں کی بہ نسبت ہماری عورتوں کو یہ آزادی نہیں کہ وہ اپنے فارغ وقت کو کسی اچھے مصرف میں لاسکیں۔ اس کی سب سے اہم وجہ تو تعلیم کا نہ ہونا ہے اور دوسری وجہ مردوں کی مداخلت ہے۔ پاکستانی مردوں نے جرنیل ضیاء کے دور سے آہستہ آہستہ عورتوں کو گھر کی دیواروں میں چننا شروع کردیا۔ حکومت نے اپنی اسلامائزیشن میں اس کی حوصلہ افزائی کی۔ اب ہماری عورتیں پیسہ کمانے کو نہیں نکل سکتیں، محنت مزدوری مرد اسلئے نہیں کرنے دیتے کہ لوگ کیا کہیں گے، پڑھا لکھا انہوں نے کچھ ہے نہیں اب لے دے کے وہ سویٹر بن سکتی ہیں، سلائی کڑھائی کرسکتی ہیں مگر یہ سب کام بھی انسان کتنا کرے گا جبکہ آپ کو معلوم ہونا چاہئے کہ یہ کام گھر پر کرنے کی نسبت بنا بنایا بازار سے خریدنا سستا پڑتا ہے۔

    اب آپ کہیں گے کہ یار اگر عورت کو باہر نکال دیا یا اسے معاشی طور پر بااختیار بنادیا تو ہمارا حشر بھی یورپ جیسا ہوگا۔ (میں یہ لائن سن سن کر تنگ آگیا ہوں)۔ تو ہمیں اپنے مسائل کے لئے یورپ جیسے حل ڈھونڈنے کی ضرورت نہیں۔ کئی ایسے طریقے ہیں جن سے ہم اس مسئلے کو بھی اپنے کلچر اور روایات کو عزیز رکھتے ہوئے حل کرسکتے ہیں۔ جیسے کئی عورتیں گھریلو دستکاریوں سے بھی پیسے کماتی ہیں۔ خواتین کے شاپنگ سینٹرز ہر بڑے شہر میں ہوتے ہیں۔ حتی کہ اگر آپ چین میں دیکھیں تو وہاں تو عورتیں وزن اٹھانے کے کام بھی کرتی ہیں۔

    ایک اور چیز جس سے پاکستانی مرد سب سے زیادہ خوفزدہ ہے وہ ہے عورت کی خودمختاری۔ پاکستانی معاشرے میں مردوں کے ذہن میں ایسی سوچ پائی جاتی ہے کہ اگر عورت خودمختار ہوجائے تو وہ گھر کی عزت سڑکوں پر اچھالتی پھرے گی۔ یا یہ کہ خودمختار عورت اپنے مرد کی عزت نہیں کرے گی۔ گویا اس کا مرد نہ ہوا، آقا ہوگیا۔ عورت کے ناقص العقل ہونے پر تو پاکستانی مردوں کا ایمان کامل ہے۔ ہر پاکستانی مرد اپنی زندگی کا اہم وقت اور حصہ اس کام میں ضائع کردیتے ہے کہ گھر کی عزت بہن، بیٹی، بہو یا بیوی کے ہاتھ مجروح نہ ہو۔ اور اس احساس میں وہ عورتوں کے استحصال کو غیرت، مذہب، روایات کے نام پر جائز قرار دئيے چلا جاتا ہے۔

    عورت کو اگر پاکستانی مرد اعتماد دیں گے تو مجھے کوئی شک نہیں کہ پاکستانی عورتیں اس ملک کی کایا پلٹ سکتی ہیں۔ انہیں انجینئرنگ پڑھائیں تو انہیں انجینئر بن جانے دیں۔ ڈاکٹری پڑھائیں تو پریکٹس کرنے دیں۔ انہیں بغیر کسی معاشی ضرورت کے بھی نوکری کی اجازت دی جائے انہیں میدان عمل میں اپنی صلاحیت اپنا ہنر منوانے کا موقع دیا جائے۔ اگر پاکستانی مرد عورتوں کو اعتماد دیں گے تو وہ عزت اور وقار خود حاصل کرلیں گی اور پھر مردوں کو ان چھوٹے چھوٹے بلوں میں پناہ نہ لینی پڑے گی۔

    http://noumaan.sabza.org/archives/156
     
  8. مسز مرزا
    آف لائن

    مسز مرزا ممبر

    شمولیت:
    ‏11 مارچ 2007
    پیغامات:
    5,466
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    ایک بات لگے ہاتھوں دوبارہ سے کہہ رہی ہوں کہ یہ واحد فورم ہے جس کی میں ممبر ہوں اور اسکی وجہ یہی ہے کہ یہاں پہ عورتوں کے احترام کو مد نظر رکھا جاتا ہے ۔ گپ شپ میں نوک جھونک اپنی جگہ لیکن اس کا مقصد بھی سراسر اردو کے اس فورم کی ترویج ہے ۔میں نے محسوس کیا ہے کہ چند صارفین یہاں صرف اپنے بازاری خیالات کا ڈھنڈورا پیٹنے آتے ہیں ۔۔۔ آپ اپنی لڑیوں میں جو چاہے لکھیں مگر جب کسی خاتون سے بات کرنا پڑے تو شایئستگی کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑیں ورنہ پاکستان کے کسی پسماندہ بس سٹاپ اور اس فورم میں کیا فرق رہ جائے گا!!!! معاف کیجیئے گا میرا مقصد کسی کی دل آزاری نہیں ہے لیکن اگر اس فورم کے ماحول کو خوشگوار رکھنا ہے تو ایسے گنے چنے صارفین کے لیئے دروازہ بند کر دینا چاہیئے۔ :neu:
     
  9. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم۔ مسزمرزا بہنا جی۔
    اتنی اچھی پوسٹ کے لیے شکریہ ۔
    مجھے مضمون نگار اور آپ کے خیالات سے اتفاق ہے۔
     
  10. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    مسز مرزا کا کہنا بالکل ٹھیک ھے کچھ پرانی لڑیاں پڑھ کے مجھے بھی یہ احسا س ہوا کہ کچھ لوگ بہت بولڈ مذاق کر جاتے ھیں بات وہی آ جاتی ھے کوئی اپنا لکھا پڑھتا نہیں شاید


    شکریہ مسز مرزا اس شئیرنگ کے لئے :a180:
     
  11. عدنان بوبی
    آف لائن

    عدنان بوبی ممبر

    شمولیت:
    ‏1 فروری 2009
    پیغامات:
    1,777
    موصول پسندیدگیاں:
    30
    ملک کا جھنڈا:
    ماشاءاللہ مسزمرزا بہنا اتنا اچھے مضمون شئیر کیا آپ نے اللہ قوم کو ہدایت دے آمین
     
  12. انجم رشید
    آف لائن

    انجم رشید ممبر

    شمولیت:
    ‏27 فروری 2009
    پیغامات:
    1,681
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    :salam: بہت بہت شکریہ پیاری بہن میں آپ کی بات سے اتفاق کرتا ھوں خواتین کا ہر صورت میں احترام کرنا چاہیے ہنسی مزاق بھی اخلاق کے اندر ہی ہونا چاہے بہت بہت شکریہ
     
  13. نور
    آف لائن

    نور ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جون 2007
    پیغامات:
    4,021
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    مسزمرزا آپی ۔ واقعی آپ کی باتیں بہت قابلِ غور اور فکرانگیز ہیں۔
    لیکن مجموعی طور پر ہماری اردو کا ماحول اور یہاں کے صارفین کا اخلاق بہت ہی اعلی ہے۔
    میں بھی نیٹ ورلڈ میں صرف اسی فورم کی باقاعدہ ممبر ہوں۔ اور اسے اپنا "نیٹ ورلڈ" میں گھر سمجھتی ہوں۔
     
  14. مسز مرزا
    آف لائن

    مسز مرزا ممبر

    شمولیت:
    ‏11 مارچ 2007
    پیغامات:
    5,466
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    یہ ای میل مجھے انگلش میں موصول ہوئی۔ ترجمہ کر کے آپ کے ساتھ شیئر کر رہی ہوں۔ آپ کو ضرور پسند آئے گی

    دو دوست صحرا میں سفر کر رہے تھے۔ سفر کے دوران ان میں کچھ تلخ کلامی ہو گئی تو ایک دوست نے دوسرے کو تھپڑ مار دیا۔ جس کو تھپڑ لگا اسے درد سے زیادہ دلی صدمہ ہوا اور اس نے بڑھ کے ریت پہ لکھ دیا کہ

    "آج میرے بہترین دوست نے مجھے تھپڑ مارا"

    وہ سفر کرتے رہے حتیٰ کہ انہیں ایک جگہ تھوڑا پانی مل گیا۔ انہوں نے سوچا ذرا نہا دھو لیتے ہیں۔ انہیں پتا نہ تھا کہ ساتھ ہی دلدل ہے۔ وہ دوست جسے تھپڑ پڑا تھا دلدل میں پھنس گیا اور ڈوبنے لگا دوسرے نے بڑھ کے اسے باہر کھینچ نکالا تو پہلے دوست نے اس بار پتھر پہ لکھا کہ

    " آج میرے بہترین دوست نے میری جان بچائی"

    پہلے دوست نے حیران ہو کے پوچھا کہ جب میں نے تمھیں تھپڑ مارا تو تم نے ریت پہ لکھا اور اب پتھر پہ۔۔۔۔آخر کیوں؟
    تو اس دوست نے جواب دیا کہ

    "جب کوئی ہمیں تکلیف دے تو ہمیں چاہیئے کہ ہم اسے ریت پہ لکھیں تاکہ معافی کی ہوایئں اسے مٹا سکیں لیکن جب کوئی ہمارے ساتھ نیکی کرے تو ہمیں چاہیئے کہ اسے پتھر پہ لکھیں تا کہ کوئی ہوا اسے نہ مٹا سکے!!!" :a191:
     
  15. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    واہ ۔ سبحان اللہ ۔ مسزمرزا بہنا۔ آپ نے کتنی پیاری اور سبق آموز بات لکھی ۔
    اے کاش ہم سب اتنے وسیع القلب ہوجائیں تو ہمارے بےشمار مسئلے چٹکیوں میں حل ہوجائیں۔

    جزاک اللہ خیرا۔ بہنا جی ۔
     
  16. وسیم
    آف لائن

    وسیم ممبر

    شمولیت:
    ‏30 جنوری 2007
    پیغامات:
    953
    موصول پسندیدگیاں:
    43
    باجی مسزمرزا ۔ بہت سبق آموز واقعہ لکھا ہے ۔
    اللہ ہمیں عمل کی توفیق دے۔ امین
     
  17. مسز مرزا
    آف لائن

    مسز مرزا ممبر

    شمولیت:
    ‏11 مارچ 2007
    پیغامات:
    5,466
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    ابھی کچھ دیر پہلے آزاد بھائی کی مطالعہ کے متعلق ایک آرٹیکل پڑھا تو سوچا آپ لوگوں سے ایک بات شیئر کروں۔
    بچوں میں مطالعہ کی عادت ڈالنا بہت ضروری ہے۔ باقی 3 تو ٹھیک لیکن اس کام کے لیئے فہیم کو قابو کرنا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بس کچھ نہ پوچھیں :takar:
    میری ہمیشہ کوشش رہی ہے کہ بچے لائبریری سے جو بھی کتاب لے کے پڑھیں مجھ سے شیئر ضرور کریں۔ اس عمر میں بچے جو پڑھتے ہیں وہی ان کے ذہن میں بیٹھتا چلا جاتا ہے ۔ اسلیئے کوشش ہونا چاہیئے کہ دیکھ بھال کے بچوں تک پڑھنے والا مواد پہنچایا جائے۔
    چند سال پہلے میری بیٹی نے اپنے ملک پاکستان پہ ایک کلاس پروجیکٹ کیا۔ جب لائبریری اور انٹرنیٹ سے معلومات اکٹھی کیں تو بیچاری حیران پریشان رہ گئی کہ اس ملک میں مارشل لاء کتنی دفعہ لگا ہے؟ کچھ کتابیں ایسی تھیں جنہیں ہم نے بیٹھ کے ڈسکس کیا تو تب مجھے اندازہ ہوا کہ ایک مصنف کی کوئی کتاب بچے پڑھ تو سکتے ہیں لیکن کتاب پڑھ کے بچے جن غلط فہمیوں کا شکار ہو جاتے ہیں ان غلط فہمیوں کو دور کرنا ہمارا فرض بنتا ہے۔ ورنہ تمام عمر ایک غلط بات ان کے دماغ میں بیٹھی رہے گی۔
     
  18. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم۔ بہنا جی ۔ کم از کم میرے لیے بہت اچھی Tip ہے۔
    بہت شکریہ ۔ جزاک اللہ
     
  19. نیلو
    آف لائن

    نیلو ممبر

    شمولیت:
    ‏8 اپریل 2009
    پیغامات:
    1,399
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    آپی جی ۔ آپ نے بہت اچھی بات کی ۔ :yes:
     
  20. مسز مرزا
    آف لائن

    مسز مرزا ممبر

    شمولیت:
    ‏11 مارچ 2007
    پیغامات:
    5,466
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    نعیم بھائی وسیم بھائی اور نیلو بہنا کا شکریہ :dilphool:
     
  21. بےلگام
    آف لائن

    بےلگام مہمان

    بہت اچھی جی :dilphool: :dilphool: :dilphool:
     
  22. مسز مرزا
    آف لائن

    مسز مرزا ممبر

    شمولیت:
    ‏11 مارچ 2007
    پیغامات:
    5,466
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    شکریہ عادل بھائی
     
  23. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    عادل کو کیا سمجھ لگ گئی تھی
     
  24. مسز مرزا
    آف لائن

    مسز مرزا ممبر

    شمولیت:
    ‏11 مارچ 2007
    پیغامات:
    5,466
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    ہر انسان کے اندر ایک اچھا اور برا انسان چھپا ہوتا ہے۔۔۔۔یہ سامنے والے پہ منحصر ہے کہ وہ کیسی بات کرتا ہے اور دوسرے کے اندر والے کونسے انسان کی توجہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوتا ہے۔ آپ کے الفاظ کسی راہ سے بھٹکے ہوئے کو سیدھی راہ پہ لا سکتے ہیں۔۔۔۔شرط یہ ہے کہ صبر ہمت اور کوشش کا دامن نہ چھوڑیں۔ دنیا برے لوگوں سے بھر نہیں گئی بلکہ ہمیں وہ طریقہ یاد نہیں رہا جس کی وجہ سے اللہ کے نیک بندے دوسروں کی رہنمائی کیا کرتے تھے۔
    آپ نے بزرگوں کے واقعات پڑھے ہونگے ایک بات جو مجھے ان سب میں مشترک لگی وہ یہ تھی کہ وہ ہر شخص کے ساتھ اسکی دماغی استعداد کو سامنے رکھ کر بات کرتے تھے۔۔۔یعنی دوسرے الفاظ میں انہیں وہ طریقہ آتا تھا جس سے وہ ہر کسی کے اندر چھپے اچھے انسان کی توجہ حاصل کر لیا کرتے تھے۔۔۔۔یہ کوئی مشکل کام نہیں ہے اگر آپ غور کریں تو!!! :dilphool:
     
  25. بےلگام
    آف لائن

    بےلگام مہمان


    ویلکم
     
  26. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    :a180: ماشاءاللہ ۔ ہماری بہنا تو ایک ماہرِ تصوف فلاسفر کی طرح باتیں کررہی ہیں۔ :mashallah: :a180:
     
  27. مسز مرزا
    آف لائن

    مسز مرزا ممبر

    شمولیت:
    ‏11 مارچ 2007
    پیغامات:
    5,466
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    :a180: ماشاءاللہ ۔ ہماری بہنا تو ایک ماہرِ تصوف فلاسفر کی طرح باتیں کررہی ہیں۔ :mashallah: :a180:[/quote:2j2xb9h4]

    یہ اس وقت ہوتا ہے جب مجھے خواب میں اپنے مرشد صاحب نظر آتے ہیں۔ ابھی پرسوں خواب میں میں نے انہیں دیکھا تھا :a191:
     
  28. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    :mashallah: مجھے بھی لگ رہا تھا کہ ایسی باتیں کسی کامل ہی سے سیکھی جا سکتی ہیں۔ :yes:
     
  29. نور
    آف لائن

    نور ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جون 2007
    پیغامات:
    4,021
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    :a180: ماشاءاللہ ۔ ہماری بہنا تو ایک ماہرِ تصوف فلاسفر کی طرح باتیں کررہی ہیں۔ :mashallah: :a180:[/quote:1vlnafh6]

    یہ اس وقت ہوتا ہے جب مجھے خواب میں اپنے مرشد صاحب نظر آتے ہیں۔ ابھی پرسوں خواب میں میں نے انہیں دیکھا تھا :a191:[/quote:1vlnafh6]
    :mashallah: :a180: :mashallah:
     
  30. بےلگام
    آف لائن

    بےلگام مہمان

اس صفحے کو مشتہر کریں