1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

امریکا اور افغانستان

'حالاتِ حاضرہ' میں موضوعات آغاز کردہ از بےباک, ‏15 مارچ 2009۔

  1. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    آئی ایس آئی کے بارے تو صرف تحفظات ہی ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔فواد صاحب امریکہ پشت پناہی میں‌ہندوستان کے جو افغانستان میں‌کونسل خانے حد سے زیادہ تعداد میں کھلے ہوئے ہیں اور وہ جو کچھ بلوچستان میں کررہے ہیں۔۔۔۔۔۔کچھ ان تحفظات کے بارے بھی آپ کو معلوم ہے؟
     
  2. علی عمران
    آف لائن

    علی عمران ممبر

    شمولیت:
    ‏28 فروری 2009
    پیغامات:
    677
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    فواد صاحب،
    کبھی کوئی خفیہ ایجنسی کسی دشمن ایجنسی کے ساتھ بھی نہیں گنواتی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اسے وہاں سے معلومات کے لیے لوگوں کی ضرورت رہتی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اس کے لئے بے شک انہیں کچھ نقصان ہی کیوں نہ اٹھانا پڑے۔ لیکن کچھ نقصان کے بدلے بڑے فائدے کو نہیں گنوایا جاتا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔رہی بات آئی۔ایس۔آئی کی طالبان سے بات چیت تو امریکہ کے سینٹرز خود کہ رہے کہ طالبان ہم نے بنائے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔تو اگر امریکہ کود اعتراف کر رہا ہے تو پھر آئی۔ایس۔آئی پر الزام کیوں؟

    آئی ایس آئی اپنے مفاد کے لئے را میں بھی کئی لوگوں سے تعلقات میں ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس کا مطلب تو یہ ہوا کہ آئی۔ایس۔آئی را کی بھی مدد کر رہی ہے؟
    جبکہ انڈیا خود آئی ایس آئی سے نالاں ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آپ کی اب تک کی تقریبآ تمام باتوں کی ایک ہی منطق دکھائی دی کہ جواب بے شک نہ بنے منہ ہلا دو تاکہ لوگ یہ سمجھیں کے اس نے بھی برابر کا جواب دیا ہے۔۔۔۔۔۔۔
    اللہ آپ پر رحم کرے آمین۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
     
  3. علی عمران
    آف لائن

    علی عمران ممبر

    شمولیت:
    ‏28 فروری 2009
    پیغامات:
    677
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    ارےےےےےےےے آپ نے تو چاروں جانب محبت کے ایسے پھول کھلا دئیے جن کی خوشبو سے میں کبھی باہر نہیں نکل سکتا۔۔۔۔۔۔۔۔

    بہت بہت شکریہ :dilphool: :dilphool: :dilphool: :dilphool:
     
  4. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    واہ علی عمران بھائی ۔
    حقائق کو منکشف کرنے کا دلیرانہ انداز آپ کی سچائی کی دلیل ہے۔
    بہت خوب تحریر ہے۔ :mashallah:
     
  5. بےباک
    آف لائن

    بےباک ممبر

    شمولیت:
    ‏19 فروری 2009
    پیغامات:
    2,484
    موصول پسندیدگیاں:
    17
    شکریہ محترمین: ہر ساتھی نے اپنی بساط کے مطابق جوابات دیے ،
    میں ایک بات جانتا ہوں کہ ہر موقع پر مسلمانوں کو ہی زک پہنچانے کی کوشش کی گئی ہے ،
    ۱: غلام احمد قادیانی انگریزوں کا گماشتہ تھا اور اسی نے برطانیہ کی فوجوں کے خلاف جہاد کو حرام قرار دیا تھا آج تک برطانیہ ان کو نواز رہا ہے ۔۱۹۲۵ سے اس تنظیم کا ایک دفتر اسرائیل میں باقاعدہ کام کر رہا ہے ، (ھیفاٗ میں محمود مسجد بنائی گئی ہے ، کارمل پہاڑی پر یہ مسجد ہے)۔وہی اپنے آپ کو مسیح موعود اور مہدی کہتا تھا ، اس نے اسلام میں ہی نقب لگائی اور خود کو عیسی قرار دیتے ہوئے جہاد کو حرام قرار دیا اور مسلمانو‌کو کافر کہتے ہوئے خود کو مسلمانوں کا ہی ایک فرقہ کہا،
    ۲: ملعون سلمان رشدی کا اسلام دشمن کتاب لکھنا اور اس کو "سر "کا خطاب دینا اور اس کی حفاظت کے لیے بے پناہ رقم خرچ کرنا۔
    ۳:تسلیمہ نسرین کا مذھب کے خلاف کتاب لکھنا اوریورپ کا اسے عوامی غیض و غضب سے بچانا
    ۴:پاکستان میں عیسائی کا قرآن پھاڑنا اور جرمنی کا اس کو ہنگامی بنیادوں پر شہریت دینا اور راتوں رات پاسپورٹ بنوانا اور اسے عوامی غیض و غضب سے بچانے کے لیے رات ہی میں اسے جرمنی لے گئے ،
    ۵:ڈنمارک میں لگاتار رسول پاکستان کے کارٹون چھپنا اور اس کو آزادی رائے قرار دینا
    ۶: ڈچ پارلیمنٹ کے رکن کی طرف سے قرآنی آیات پر مبنی "فتنہ" جیسی فلمیں بنانا
    ۷:عیسائیوں کی طرف سے" فرقان الحق" جیسے جعلی قرآن بنانا
    ۸: اسلام ملکوں کے خلاف بےبنیاد پروپیگنڈا کرنا اور حقوق انسانی کا سب سے بڑا مخالف قرا دینا
    ۹:اسلامی ملکوں میں ملک دشمن تنظیموں کو فنڈز مہیا کرنا اور ان کو بین الاقوامی طور پر سپورٹ کرنا اور ان کو مخلتف این جی اوز سے منسلک کرنا
    ۱۰: اسلامی ملکوں میں مایوسی پھیلانا اور اور مختلف شوشے چھوڑنا اور اسی بہانے ان ممالک کا رد عمل چیک کرنا(معیار چیک کرنا ،جسے نبض چیک کرنا کہتے ہیں )
    ۱۱ :مسلمان ملکوں کے معاملات کو بین الاقوامی سطح پر کمزور کرنا اور تاخیری حربے استعمال کرنا
    ۱۲: اقوامِ متحدہ سے مسلمان ملکوں کی آواز کو دبانا اور ان کے جائز مطالبات پر ویٹو کرنا ، اور مسلمانوں کے دشمن کی ناجائز طریقوں سے اس بین الاقوامی ادارے سے مدد فراہم کرنا
    ۱۳: اسلامی ملکوں کے انجینیرز اور سائیندانوں کو یورپ اور امریکا اور کنیڈا وغیرہ کی شہریت مہیا کرنا اور زیادہ ترغیبات دینا ۔
    ۱۴:مسلمانوں میں گروہ بندی کرنا ، شیعہ اور سنیوں کو آپس میں اکٹھے نہ ہونے دینا ، دونوں کو ایک دوسرے کا دشمن قرا دینا ، اس سلسلے میں سی آئی اے کے پاس خفیہ فنڈز ہونا۔ ایران کو عربوں کا دشمن نمبر ایک قرار دلوانا ، اور اسرائیل کو عربوں کا ہمدرد بتانا ۔
    اس ہی سلسلے میں اس لنک کو بھی ملاحظہ فرمائیں : کہ پاکستان کے بارے میں امریکن تھنک ٹینک کیا کہتے ہیں۔



    پاکستان کا مجوزہ نقشہ امریکنوں کی نظر میں یہاں ملاحظہ فرمائیں
     
  6. بےمثال
    آف لائن

    بےمثال ممبر

    شمولیت:
    ‏7 مارچ 2009
    پیغامات:
    1,257
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    پیارے بھائی،یہ خواب انشاءاللہ امریکہ کا خواب ہی رہ جائے گا۔حقیقت کبھی بننے والا نہیں
    اللہ گواہ ہے کہ پاکستان کے بے سہارہ مسلمانوں نے ہمیشہ بہت قیمتی جانوں کا نظرانہ دیا ہے لیکن اپنے وطن عزیز کی خاطر تن من دھن کی بازی لگانے سے نہیں‌ہچکچائے
    ایسا ہی مستقبل میں‌ہوگا
    کیا ہوا جو یہودی لابی عیسائیوں‌کے ساتھ ملکر پھر سے تاریخ دہرا رہے ہیں‌لیکن تاریخ گواہ ہے کہ فتح ہمیشہ خق کی ہوئی ہے
    انشاءاللہ خیر انشاءاللہ
     
  7. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    اللہ کریم ۔ ہمیں خود کو سنوارنے اور اپنے گرد و نواح کو سنوارنے کی توفیق دے۔ تاکہ چراغ سے چراغ جل کر پوری قوم شعور اور غیرت کی نعمت سے مالامال ہو کر اخوت و اتحاد کے ساتھ دشمن کی چالوں کا مقابلہ کرنے کے قابل ہوسکے۔ آمین
     
  8. مسز مرزا
    آف لائن

    مسز مرزا ممبر

    شمولیت:
    ‏11 مارچ 2007
    پیغامات:
    5,466
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    آمین ثم آمین
     
  9. علی عمران
    آف لائن

    علی عمران ممبر

    شمولیت:
    ‏28 فروری 2009
    پیغامات:
    677
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    نائن الیون سے صرف چھ(6) دن پہلے اسرائیلی وزیر اعظم کا یہ بیان چہ معنی دارد۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فیصلہ آپ کر لیں کہ سچا کون؟
    وزیر اعظم ایریل شیرون 3 نومبر 2001 کو اپنے ایک وزیر کو ان الفاظ سے مخاطب کرتے ہیں۔
    “میں آپ پر یہ حقیقت واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ آپ اسرائیل پر امریکی دباؤ کی قطعی کوئی فکر نہ کریں نہ پرواہ، اس لئے کہ امریکہ کو بھی ہم یہودی ہی کنٹرول کرتے ہیں اور امریکیوں کو بھی اس حقیقت کا ادراک اور احساس ہونا چاہیے“۔
     
  10. فواد -
    آف لائن

    فواد - ممبر

    شمولیت:
    ‏16 فروری 2008
    پیغامات:
    613
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

    اس بات سے سب اچھی طرح واقف ہيں کہ امريکی ميں ميڈيا کی طرح پبليکيشنز کی صنعت بھی امريکی آئين کے عين مطابق بالکل آزاد ہے۔ جب بھی اس قسم کی "سازش" کا حوالہ ديا جاتا ہے تو سب سے اہم نقطہ جسے يکسر نظرانداز کر ديا جاتا ہے کہ آزادی راۓ کا يہ حق تمام مکتبہ فکر، مذاہب اور نسل کے لوگوں کو يکساں حاصل ہے۔

    "جعلی قرآن" کے حوالے سے آپ نے جس ايشو کا ذکر کيا ہے، وہ امريکی اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ کے ليے نيا نہيں ہے۔ يہ ايشو پہلی مرتبہ سال 2004 ميں منظر عام پر آيا تھا جب کئ ممالک کی جانب سے يہ الزام سامنے آيا کہ امريکی حکومت ايک نيا قرآن مسلمانوں ميں تقسيم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

    ليکن يہ الزامات غلط ثابت ہو گۓ تھے۔ حقيقت يہ ہے کہ "ٹرو فرقان" نامی کتاب ايک چھوٹی سی نجی عيسائ تنظيم نے اپنی ذاتی حيثيت ميں شائع کی تھی۔ اس کتاب کا مقصد عيسائ مذہب کی طرف راغب کرنا ہے۔ ليکن ان کی يہ کوشش ان کی اپنی ذاتی حيثيت ميں تھی۔ اس ضمن ميں انھيں امريکی حکومت کی کوئ تائيد حاصل نہيں تھی۔

    جيسا کہ ميں نے پہلے کہا کہ اپنے خيالات کے پرچار کی آزادی امريکہ ميں ہر فرقے اور مذہب کو حاصل ہے۔ کچھ دن پہلے مجھے شکاگو کےامريکہ ميں مقيم پاکستانيوں کے ايک ريڈيو اسٹيشن اے – بی –اين پر کچھ تجزيہ نگاروں کی گفتگو سننے کا اتفاق ہوا جس ميں دنيا بھر ميں "امريکہ کی سازشوں" کے حوالے سے بغير کسی رکاوٹ اور پابندی کے کھل کر گفتگو کی گئ اور اپنے خيالات کی تشہير بھی کی گئ۔

    اس سازش کے ليے امريکی حکومت کو مورد الزام ٹھہرانے سے پہلے يہ ضروری ہے کہ اس "سازش" کی سورس کی تحقيق کر لی جاۓ۔ اس "خبر" کی شروعات جولائ 2 2004 کو الاقصی مسجد کے خطيب اور مفتی شيخ اکرمہ صابری کی جانب سے فلسطين انافرميشن سينٹر کی ويب سائٹ پر ايک رپورٹ کےشائع ہونے سے ہوئ تھی جس ميں اس کتاب کے حوالے سے بغير کسی ثبوت کے يہ الزام لگايا گيا تھا کہ امريکی حکومت دانستہ مسلمانوں کو اپنے مذہب تبديل کرنے کے ليے کوششيں کر رہی ہے اور يہ کتاب اسی "سازش" کا حصہ ہے۔

    اس رپورٹ کو بنياد بنا کر دسمبر 6، 2006 کو العصبو نامی ايک مصری اخبار کے ايڈيٹر م – بقری( جو سنسنی خيز مواد کی تشہير ميں خاصی شہرت رکھتے ہيں) نے کچھ مزيد دعوے کيے اور ايک "سنسنی خيز کہانی" تخليق کی۔

    م-بقری کے حوالے سے يہ واضح کر دوں کہ بے بنياد الزامات اور سنسنی خيز خبريں "تخليق" کرنے کے ضمن ميں ان کو بہت شہرت مل چکی ہے۔ سال 2003 ميں صدام حسين کے بيٹے کے پرسنل سيکرٹری عباس الجنابی (جو اس عہدے پر سال 1980 سے 1998 تک فائز رہے) نے يہ انکشاف کيا تھا کہ م –بقری صدام حسين کے قريبی ساتھی تھے اور ان سے باقاعدہ معاوضہ وصول کيا کرتے تھے۔

    يہ کتاب عرب عيسائيوں کے ايک تبليغی تنظيم نے اپنی ذاتی حيثيت ميں عربی زبان ميں شائع کی تھی اور بعد ميں اس کا انگريزی زبان ميں ترجمہ کيا گيا تھا۔ امريکی حکومت کا اس کتاب کی اشاعت سے کوئ تعلق نہيں ہے۔

    امريکہ ميں ہر سال کئ مذاہب پر انگنت کتابيں شائع ہوتی ہيں جس ميں ہر قسم کے نقطہ نظر شامل ہوتا ہے۔ يہ کوئ سازش نہيں بلکہ آزادی راۓ کے زمرے ميں آتا ہے۔

    امريکہ ميں مسلمانوں کی بھی بے شمار تنظيمين اور بک کلبز ہيں جن کے ذريعے قرآن پاک کے انگريزی، اردو اور عربی نسخے تقسيم کيے جاتے ہيں۔ اس کی دو مثاليں پيش ہيں۔

    http://www.icnanj.org

    http://www.hikmahbooks.org/

    آخر ميں يہ واضح کر دوں کہ يہ کتاب امريکہ حکومت کی جانب سے مسلمانوں پر اثرانداز ہونے کے ليے خفيہ طور پر نہيں شا‏ئع کی گئ ۔امريکہ کے تين مقبول ترين پبلشرز بشمول بورڈرز، بارنز اينڈ نوبلز اور ايموزون کی ويب سائٹس پر اگر آپ قرآن پاک کے حوالے سے تحقيق کريں تو آپ خود ديکھ سکتے ہيں کہ ان تمام ويب سائٹس پر قرآن پاک کے بہت سے نسخے آسانی سے دستياب ہيں۔

    http://books.barnesandnoble.com/search/ ... ?WRD=quran

    http://www.borders.com/online/store/Sea ... 0&simple=1

    http://www.amazon.com/s/ref=nb_ss_gw?ur ... ords=quran

    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
    digitaloutreach@state.gov
    http://www.state.gov
     
  11. فواد -
    آف لائن

    فواد - ممبر

    شمولیت:
    ‏16 فروری 2008
    پیغامات:
    613
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

    پہلی بات تو يہ ہے کہ اس وقت افغانستان ميں پر تشدد واقعات کی ذمہ دار امريکی افواج نہيں بلکہ القائدہ اور اس سے معلقہ انتہا پسند تنظيميں اوردہشت گرد ہيں جو خودکش حملوں کے ذريعے بے گناہ افغان شہريوں کو قتل کر رہے ہيں۔

    جہاں تک آپ کا يہ کہنا ہے کہ امريکی افواج کو افغانستان سے فوری طور پر نکل جانا چاہيےتو اس حوالے سے يہ بتا دوں کہ امريکی حکام بھی يہی چاہتے ہيں کہ جلد از جلد فوجيوں کو واپس بلايا جاۓ ليکن آپ کچھ زمينی حقائق نظرانداز کر رہے ہيں۔

    اس وقت امريکی افواج افغانستان ميں منتخب افغان حکومت کے ايما پر موجود ہيں اور افغان افواج کی فوجی تربيت کے ذريعے اس بات کو يقينی بنا رہی ہيں کہ افغانستان سے امريکی افواج کے انخلا کے بعد سيکيورٹی کے حوالے سے پيدا ہونے والے خلا کو پر کيا جا سکے۔ بہت سے فوجی ماہرين نے اس خدشے کا اظہار کيا ہے کہ اگر امريکی افواج کو فوری طور پر افغانستان سے واپس بلا ليا گيا تو پر تشدد کاروائيوں پر قابو پانا ممکن نہيں رہے گا اور خطے ميں امن کا قيام محض ايک خواب بن کر رہ جاۓ گا۔ يہاں يہ بات بھی ياد رکھنی چاہيے کہ ماضی ميں افغانستان کی سرزمين امريکہ پر دہشت گردی کے کئ واقعات کے ضمن ميں براہ راست ان دہشت گردوں کی تربيت کے ليے استعمال ہوئ تھی۔ امريکہ دوبارہ اسی صورت حال کا متحمل نہيں ہو سکتا۔

    امريکہ افغانستان سے جلد از جلد نکلنا چاہتا ہے ليکن اس کے ليے ضروری ہے کہ افغان حکومت اس قابل ہو جاۓ کہ امريکی افواج کے انخلا سے پيدا ہونے والے سيکيورٹی کے خلا کو پورا کر سکے بصورت ديگر وہاں پر متحرک انتہا پسند تنظيميں جوکہ اس وقت بھی روزانہ عام افغان باشندوں کو قتل کر رہی ہيں، مزيد مضبوط ہو جائيں گی۔

    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
    digitaloutreach@state.gov
    http://www.state.gov
     
  12. فواد -
    آف لائن

    فواد - ممبر

    شمولیت:
    ‏16 فروری 2008
    پیغامات:
    613
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

    ميڈيا رپورٹس اور تجزيے کسی فرد کی انفرادی سوچ اور راۓ کی عکاسی کرتی ہيں جس کی بنياد ان افراد کے ذاتی تجربے، ذاتی پسند يا ناپسند اور کسی بھی ايشو پر ان کی مجموعی سوچ ہوتی ہے۔ پاکستانی ميڈيا پر جو لاتعداد سازشی کہانياں زير بحث ہوتی ہيں ان کا بنيادی پيغام ہميشہ يہی ہوتا ہے کہ امريکہ پاکستان کو غير مستحکم کر کے اس کو توڑنا چاہتا ہے۔

    ان تمام سازشوں کی بنياد مغربی ميڈيا سے منتخب شدہ وہ کہانياں، تجزيے اور آراء ہوتی ہيں جن پر اکثر اوقات غير جانب دار اور تعميراتی بحث نہيں ہوتی۔ ليکن جب سازشی کہانيوں کو حقائق بنا کر پيش کيا جاتا ہے تو ايک نقطہ جسے يکسر نظرانداز کر ديا جاتا ہے وہ يہ ہے کہ يہ تجزيے امريکی حکومت کی پاليسی اور راۓ کی ترجمانی نہيں کرتے۔

    جہاں تک ميڈيا کے ذريعے ايک خاص مہم يا پراپيگينڈے کا تعلق ہے تو اس ضمن میں آپ کی توجہ روس ميں کے – جی –بی کے ايک سابق تجزيہ نگار اور ماہر تعليم اگور پينارين کی جانب دلوانا چاہتا ہوں جو کئ برسوں سے امريکہ کے ٹوٹنے کی پيشن گوئ کر رہے ہيں۔ ان کے خيالات بھی امريکہ ميڈيا پر پيش کيے گۓ۔ اس کی ايک مثال

    http://online.wsj.com/article/SB123051100709638419.html

    ان کا يہ تجزيہ کسی سازش کے تناظر ميں نہيں بلکہ ان کی ذاتی راۓ گردانا گيا جس پر بحث کی جا سکتی ہے۔

    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
    digitaloutreach@state.gov
    http://www.state.gov
     
  13. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
     
  14. بےباک
    آف لائن

    بےباک ممبر

    شمولیت:
    ‏19 فروری 2009
    پیغامات:
    2,484
    موصول پسندیدگیاں:
    17
     
  15. انجم رشید
    آف لائن

    انجم رشید ممبر

    شمولیت:
    ‏27 فروری 2009
    پیغامات:
    1,681
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    :salam:
    بہت خوب پیارے بھائی فواد صاحب واقع ہی امریکہ کے وکیل ہیں :dilphool: :dilphool:
     
  16. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    اس بات سے تو ہمیں‌ خوشی ہے کہ فواد بھائی امریکہ وکیل بن کر ان کا نقطہ نظر بیان کرتے ہیں۔۔۔۔۔اور ظاہر ہے کہ وہ اس کام لیے ہی آتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔بس عرض یہ ہے کہ جو عام عوامی آواز اور رائے ہے وہ اپنے پالیسی بنانے والوں‌تک ضرور پہنچائیں کہ لوگ کیا کہہ رہے ہیں۔۔۔۔ہمیں‌امید ہے کہ جس طرح جوابات دینے کے لیے وہ دلائل کا سہارا لیتے ہیں۔۔۔اسی طرح صارفین کی جانب سے لکھے ہوئے لائنوں کو بھی خلاصہ ہی سہی ان تک ضرور پہنچائیں تاکہ انھیں‌بھی پتا چلے ان کی مہربانیوں کی حدیں کہاں‌تک ہیں۔
     
  17. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    کسی نے شیطان سے کہا کہ تم لوگوں کو لڑاتے کس طرح ہو اور کیوں لڑاتے ہو۔۔۔۔۔۔۔۔۔شیطان نے یہ سن کے کہا کہ اب میں جو کچھ کرو اور اس کے بعد جو کچھ ہو اس کا مشاہدہ کرو۔۔۔۔۔۔۔شیطان نے چلتے چلتے کسی بازار میں موجود ایک حلوائی کی دکان میں‌قدم رنجہ فرمادیے۔۔۔۔۔۔اور وہاں پڑی شیرنی میں‌اپنی انگلی ڈبو کے سامنے دیوار میں اس انگلی سے ایک لکیر بناڈالی۔۔۔۔۔۔۔کچھ ہی دیر میں‌اس شیرنی لکیر پہ مکھیاں جمع ہوگئیں‌اور کچھ ہی دیر میں‌ایک بلی بھی ان مکھیوں‌یا اس شیرنی پہ چھلانگ لگا چکی۔۔۔۔۔۔قریب سے گزرتے کسی صاحب بہارد کا پالتو کتا۔۔۔۔اس بلی کو دیکھ کر اپنے اوپر قابو نہیں کرپایا اور اس بلی پہ چھلانگ لگانے کے بعد۔۔۔بلی کو ماردیا۔۔۔۔۔بلی کے مالک جناب حلوائی صاحب نے ۔۔۔۔کتے کے صاحب بہادر سے اس بات پر جھگڑا شروع کی اور بات مارکٹائی تک جاپہنچی۔۔۔۔اور یوں ایک لمبا سلسلہ جھگڑوں‌کا شروع ہوا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔شیطان نے سوال کرنے والے سے کہا۔۔۔کہ دیکھا میں‌نے تو بس ایک لکیر کھینچھی ہے اور بس۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔پتہ نہیں‌لوگ لڑنے کیوں‌لگے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اس میں‌میرا کوئی قصور ہے؟؟؟؟؟

    اور بے چارہ سوال کرنے والا حیران و پریشان :soch:
     
  18. بےباک
    آف لائن

    بےباک ممبر

    شمولیت:
    ‏19 فروری 2009
    پیغامات:
    2,484
    موصول پسندیدگیاں:
    17
    بروقت لطیفہ سنایا ہے ، ، شیطانی حربے ہیں اور ان کا ہی سہارا لیا جا رہا ہے،
    :a180:
     
  19. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    بہت خوب محبوب خان بھائی ۔
    واقعی ۔۔۔ یہ عیار دشمن صرف " شیرینی کی لکیر کھینچتے ہیں "
    اور ہم بےوقوف اور حریص و لالچ کے مارے اس کے لیے لڑتے جھگڑتے ایک دوسرے کا گلا کاٹنا شروع کردیتے ہیں۔
     
  20. فواد -
    آف لائن

    فواد - ممبر

    شمولیت:
    ‏16 فروری 2008
    پیغامات:
    613
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

    ميں نے کبھی يہ دعوی نہيں کيا کہ امريکہ تمام تر جرائم اور مسائل سے پاک ايک ناقابل تسخير ملک ہے۔ آپ نے امريکی سرحدوں پر ميکسيکو کے ڈرگ لارڈز کے حوالے سے بالکل درست نشاندہی کی ہے۔ اس ميں کوئ شک نہيں کہ منشيات کا کاروبار ايک پيچيدہ اور سنجيدہ مسلہ ہے۔ ليکن اس مسلۓ کا پاکستان اور افغانستان ميں موجود دہشت گردی کے ايشو سے مقابلہ کرنا حقائق سے انحراف ہے۔

    سب سے پہلی بات تويہ ہے کہ منشيات کے دھندے ميں ملوث افراد جرائم پيشہ ہيں جن کا اصل مقصد دولت کا حصول ہے جبکہ القائدہ اور ان سے منسلک دہشت گرد دانستہ زيادہ سے زيادہ بے گناہ افراد کے قتل کے ذريعے ايک بڑے خطے پر اپنے سياسی اثر ورسوخ ميں اضافے کے خواہ ہيں۔ يہ حقيقت مغربی ميڈيا يا اداروں کی رپورٹ کی بنياد پر نہيں بلکہ ان کے اپنے الفاظ اور اعمال سے واضح ہے۔

    اس کے علاوہ منشيات کے کاروبار ميں ملوث افراد کا مقصد حکومت پر قبضہ کرنا نہيں ہوتا بلکہ محض اپنے غير قانونی بزنس کی حفاظت ہوتا ہے۔ ان کا مقصد عالمی سطح پر آبادی کے بڑے حصے پر تسلط قائم کرنا نہيں ہوتا۔ اس کے مقابلے ميں دہشت گردی ايک عالمی تحريک ہے جس کا ايک سياسی مقصد ہے جس کے تحت عام لوگوں کی زندگيوں کو تبديل کرنا ہے۔ کوئ بھی ملک يا گروہ اپنی سياسی اور مذہبی وابستگی سے قطع نظر اس وبا سے محفوظ نہيں ہے۔ دہشت گردوں کی پہنچ عالمی سطح پر ہے اور انھوں نے امريکہ، يورپ، ايشيا سميت بے شمار ممالک ميں بے گناہ افراد کو قتل کيا ہے، جس ميں سے بيشتر مسلمان تھے۔

    چونکہ دہشت گرد ايک نظريے کی ترجمانی کرتے ہیں، اس ليے وہ ہميشہ نۓ ممبران کی تلاش ميں ہوتے ہیں جو ان کی صفوں ميں شامل ہو سکيں۔ اور سب سے اہم بات يہ ہے کہ انھوں نے مذہب کےغلط استعمال اور اس کی غلط تشريح کے ذريعے نوجوانوں پر اثرانداز ہونے کی کوشش کی ہے۔

    ميں يہ بھی واضح کر دوں کہ جہاں تک منشيات کے کاروبار سے لاحق خطرات کا سوال ہے تو امريکی حکومت اس سے انکاری نہيں ہے۔ اس کے برعکس پاکستان ميں بعض مکتبہ فکر کے افراد حقائق کو تسليم کرنے کو تيار نہيں ہیں اور دہشت گردوں کی جانب سے پاکستان، خطے اور عالمی برادری کو درپيش خطرات کو تسليم کرنے سے انکاری ہیں۔

    امريکی حکومت کی جانب سے ساؤتھ امريکہ خاص طور پر کولمبيا ميں منشيات کے کاروبار کی روک تھام کے ليے کی جانے والی مسلسل کوششوں کے ضمن ميں خاص طور پر 5 بلين ڈالرز کے اس امدادی پيکج کا ذکر کروں گا جو "پلين کولمبيا" کے نام سے جانا جاتا ہے۔ يہاں يہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ کولمبيا ميں حکومت کے خلاف جنگ ميں ملوث ايک گوريلا گروپ اپنی کاروائيوں کی تکميل کے لیے براہراست منشيات کے کاروبار ميں ملوث ہے بالکل اسی طرح جيسے افغانستان ميں طالبان۔

    سال 2008 تک پلان کولمبيا کے تحت کولمبين فوج کی فوجی کاروائيوں کے ضمن ميں امريکی امداد کی تفصيل کچھ يوں ہے۔

    آرمی فضائ بريگيڈ (سال 2000 تا 2008 تک تخمينہ 844$ ملين ڈالرز)
    نيسنل پوليس ائر سروس (سال 2000 تا 2008 تک تخمينہ 463$ ملين ڈالرز)
    نيشنل پوليس ارريڈيکيشن پروگرام (سال 2000 تا 2008 تک تخمينہ 458$ ملين ڈالرز)
    نيشنل پوليس انٹرڈيکيشن پروگرام (سال 2000 تا 2008 تک تخمينہ 153$ ملين ڈالرز)
    دفاعی تعميراتی حکمت عملی (سال 2000 تا 2008 تک تخمينہ 115$ ملين ڈالرز)
    زمينی آرمڈ فورسز (سال 2000 تا 2008 تک تخمينہ 104$ ملين ڈالرز)
    حساس علاقوں ميں پوليس کی موجودگی (سال 2000 تا 2008 تک تخمينہ 92$ ملين ڈالرز)
    خشکی اور آبی خطوں کی نگرانی (سال 2000 تا 2008 تک تخمينہ 89$ ملين ڈالرز)
    فضائ نگرانی (سال 2000 تا 2008 تک تخمينہ 62$ ملين ڈالرز)

    اس کے علاوہ سال 2000 سے سال 2008 کے درميان اہم فلائٹ سيفٹی پروگرام کے علاوہ ديگر کئ منصوبوں کے ضمن ميں مزيد 2 بلين ڈالرز سے زائد کی امداد فراہم کی گئ۔

    امريکی حکومت کی جانب سے اس مسلۓ کے خاتمے کے ليے کی جانے والی کوششوں کی سنجيدگی کا اندازہ اس بات سے لگايا جا سکتا ہے کہ جب صدر بل کلنٹن نے سال 2000 ميں منشيات کے خاتمے کے لیے ايمرجنسی بنيادوں پر 3۔1 بلين ڈالرز کی اضافی امداد کی منظوری دی تو کولمبيا امريکہ کی جانب سے دفاعی امداد وصول کرنے والا تيسرا سب سے بڑا ملک بن گيا۔

    اس امداد کے سبب کولمبيا فوج کی تين بٹالينيز کو ہتھيار اور تربيت کے ذريعے اس قابل بنايا جا سکا کہ وہ فضا سے کی جانے والی کاروائيوں کے ضمن ميں زمينی مدد فراہم کر سکيں۔

    پلان کولمبيا کے ضمن ميں دی جانے والی امداد ميں سے 7۔458 ملين ڈالرز(جو کہ کل امداد کا 35 فيصد بنتا ہے) ديگر ہمسايہ ممالک کو بھی ديا گيا۔

    اپريل 2001 ميں صدر بش نے منشيات کی روک تھام کے ضمن ميں اينڈين کاؤنٹر ڈرگ کے نام سے ايک نئ حکومت عمل کا اعلان کيا جس کے تحت اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ کے عالمی ڈرگ فنڈ اور آئ –اين –ايل سے 731 ملين ڈالرز اور ڈيفينس ڈيپارٹمنٹ سے 107 ملين ڈالرز فراہم کيے گۓ۔ اگرچہ اس امداد کا بڑا حصہ (قريب 57 فيصد) کولمبيا کو فراہم کيا گيا ليکن صدر بش کی جانب سے ديے جانے والے پيکج کے ذريعے علاقے کے ديگر ممالک کی دفاعی صلاحيتوں ميں اضافے کے ليے دی جانے والی امداد ميں خاطر خواہ اضافہ کيا گيا جس ميں برازيل کو دی جانے والی امداد ميں 345 فيصد اور بوليويا کو دی جانے والی امداد ميں 20 فيصد اضافہ کيا گيا۔

    جون 2008 ميں امريکی کانگريس ميں "ميريڈيا اينی شيٹو" کے ذريعے ميکيسيکو کو 400 ملين ڈالرز اور وسطی امريکہ کے ممالک کو 65 ملين ڈالرز کی امداد کی منظوری دی گئ۔ اس منصوبے کا اعلان 22 اکتوبر 2007 کو کيا گيا اور 30 جون 2008 کو اس پر باقاعدہ دستخط کيے گۓ۔

    "ميريڈيا اينی شيٹو" کے ذريعے کل وقتی بنيادوں پر امريکہ اپنے اشتراکی ممالک کی ايجينسيوں کی ماہرانہ صلاحيتوں میں اضافے کے لیے تکنيکی تربيت اور سازوسامان کی فراہمی کو يقينی بناۓ گا۔

    ان تمام اعداد وشمار سے يہ ثابت ہو جاتا ہے کہ يہ تاثر کہ امريکہ اپنی سرحدوں اور اس خطے پر منشيات کے کاروبار کو نظرانداز کر رہا ہے حقائق پر مبنی نہيں ہے۔ امريکی حکومت کے اقدامات سے يہ واضح ہے کہ امريکہ اس مسلۓ کے حل کے ليے سنجيدگی سے اقدامات کر رہا ہے۔ کيا پاکستان ميں دہشت گردی کے ضمن میں يہی بات کہی جا سکتی ہے؟


    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
    digitaloutreach@state.gov
    http://www.state.gov
     
  21. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    نہیں جناب پاکستان نے تو کچھ بھی نہیں‌کیا! بس
    ایک لاکھ سے زیادہ فوج کو پاک - افغان بارڈر پہ ڈپلائے کیا۔
    خود کش حملوں‌کا نشانہ بن رہے ہیں۔
    ملک کو اندرونی و بیرونی خلفشار کا شکار بنا دیا۔
    کئی ہزار فوجی شہید کروادیے۔
    بلوچستان میں‌ امریکہ، انڈیا اور افغانستان اور ایک اور ملک، کیا کر رہے ہیں‌آپ بخوبی واقف ہیں‌۔
    سرحد صوبہ سلگ رہا ہے۔ گھر گھر آگ لگی ہوئی ہے اور اگر حکومت بجھانے کی سعی کرے تو امریکہ کو تکلیف۔

    ہر "دی سو کالڈ سپر پاور" ۔۔۔۔۔۔ بس ایک جھاگ ہے۔۔۔۔۔۔پھر۔۔۔یاد رکھیں۔۔۔۔۔تاجکستان۔۔۔ازباکستان۔۔۔۔آزربائیجان۔۔۔۔۔قزاقستان۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔سو تانوں کی ایک لمبی فہرست ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مزکورہ مثال صادق آجاتی ہے۔

    اور اس کے بدلے میں‌ہمیں‌کیا ملا۔۔۔۔۔۔۔۔"مائی ڈیئر ڈو مور" آپ کیا جانیں۔۔۔۔۔۔بندہ تخمین و زن۔۔۔کرم کتابی نہ بن۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ :soch:
     
  22. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    بہت خوب محبوب خان بھائی ۔
    خوب جواب دیا ۔ :hands:
     
  23. فواد -
    آف لائن

    فواد - ممبر

    شمولیت:
    ‏16 فروری 2008
    پیغامات:
    613
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

    کسی بھی تناظے ميں امن معاہدہ يقينی طور پر ايک خوش آئند بات ہے۔ ليکن يہاں پر بات ايک ايسے گروہ کی ہو رہی ہے جسے حکومت پاکستان تمام تر ثبوتوں کے ساتھ دہشت گرد تسليم کر چکی ہے۔ ايک طرف تو آپ اس الزام کی بنياد پر امريکہ کی مخالفت کرتے ہيں کہ امريکہ افغانستان ميں بے گناہ شہريوں کو مار رہا ہے ليکن دوسری جانب دہشت گردی ميں ملوث طالبان اور القائدہ سے "امن مذاکرات" کو خوش آئند قرار ديتے ہيں۔ ياد رہے کہ يہ وہی دہشت گرد گروپ ہيں جو پچھلے کئ ماہ سے پاکستان کے ہر شہر ميں بے گناہ شہريوں کو بغير کسی تفريق کے قتل کر رہے ہيں۔


    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
    digitaloutreach@state.gov
    http://www.state.gov
     
  24. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
     
  25. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    راشد بھائی اپنے دستخط میں .gov کی بجائے .com کردیں تاکہ لنک بروکن نہ ہو۔

    ویسے آپ کے دستخط دیکھنے کے بعد عرض ہے کہ:

    رانجھا رانجھا کوکدی نے میں‌آپے رانجھا ہوئی

    بہرحال انداز پسند آیا :dilphool:
     
  26. نیلو
    آف لائن

    نیلو ممبر

    شمولیت:
    ‏8 اپریل 2009
    پیغامات:
    1,399
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    سلام عرض ہے۔
    انتظامیہ کے جمہوری رویے کی داد دینا ہوگی کہ جنہوں نے فواد صاحب کے امریکی لمبےلمبے پیغامات بھی لگانے کی اجازت دے رکھی ہے :hpy:
     
  27. بےمثال
    آف لائن

    بےمثال ممبر

    شمولیت:
    ‏7 مارچ 2009
    پیغامات:
    1,257
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    بہت اچھی مثال دی ہے محبوب بھائی،جزاک اللہ،یہی وہ خربے ہیں جو ازل سے یہودی اور عیسائی لابی کر رہی ہیں مسلمانوں‌کے ساتھ
    جب کہ مسلمانوں نے ہمیشہ ایسے خربوں سے نقصان ضرور اٹھایا ہے جس کی وجہ شاید لا علمی اور مغربی تہذیب کو اپنی تہذیب پر فوقیت دینا ہے
     
  28. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    شکریہ محبوب بھائی

    تبدیلی کردی ہے ورنہ امریکہ کے اندر ہماری اردو نام کی ایک نئی ریاست بن جاتی۔
    :201: :201: :201: :201:
     
  29. بےباک
    آف لائن

    بےباک ممبر

    شمولیت:
    ‏19 فروری 2009
    پیغامات:
    2,484
    موصول پسندیدگیاں:
    17
     
  30. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    پروفیسر ڈاکٹر راشد احمد صاحب۔
    ڈائریکٹر ڈیجیٹل ریسریچ لائبریری ہماری اردو ڈاٹ کام


    آپ ہماری اردو کا افتخار (افتخار چوہدری نہیں :no: ) ہیں ۔ اور ہم آپ سے مکمل متفق ہیں۔ :yes:
    :hasna: :hasna: :hasna:
     

اس صفحے کو مشتہر کریں