1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

امریکا اور افغانستان

'حالاتِ حاضرہ' میں موضوعات آغاز کردہ از بےباک, ‏15 مارچ 2009۔

  1. آزاد
    آف لائن

    آزاد ممبر

    شمولیت:
    ‏7 اگست 2008
    پیغامات:
    7,592
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    امر یکی فوج آخری آپشن کے طور پر پاکستان میں کارروائی کر سکتی ہے،جنرل ڈیوڈ

    ( واشنگٹن ،روزنامہ جنگ )…امریکی فوج کی سینٹرل کمان کے سربراہ جنرل ڈیوڈ پیٹریاس نے دھمکی دی ہے کہ امریکی فوج آخری آپشن کے طور پر پاکستان میں کارروائی کر سکتی ہے۔ایک امریکی ٹی وی کوخصوصی انٹرویو میں جنرل ڈیوڈ پیٹریاس نے کہا کہ اوباما انتظامیہ پاکستان اور افغانستان کی سرحدپر القاعدہ اور طالبان کے خلاف لڑائی کی تیاری کے لیے اقدامات کررہی ہے ۔انھوں نے کہا کہ امریکا پاکستانی حکومت کے ساتھ مل کرکام کرنا چاہتا ہے لیکن اگر کوئی چیزامریکا کے لیے خطرناک ہوئی یا کوئی ہائی ویلیو ٹارگٹ کے بارے میں اطلاع ملی تو آخری حربے کے طور پر پاکستان کے اندر بھی کارروائی کی جاسکتی ہے۔ان کاکہنا تھا کہ امریکی فوج پاکستانی انٹیلی جینس سروس کے بعض عناصر اور طالبان کے درمیان تعلقات کا جڑ سے خاتمہ چاہتی ہے۔جنرل پیٹریاس نے دعویٰ کیا کہ گزشتہ سال ایک کیس میں پاکستانی ایجنسی اور طالبان کا اشتراک واضع ہوگیا تھا۔اور یہ سلسلہ تاحال جاری ہے۔اس بارے میں امریکی تشویش سے پاکستانی حکام کو آگاہ کیا جاچکا ہے۔انھوں نے کہا کہ صدر اوباما چاہتے ہیں کہ پاکستان اورامریکا میں اعتماد کا رشتہ قائم ہوجس کے لیے پاکستان کو مزید تعاون کرنا ہوگا۔اورپاکستان، افغانستان اور سرحدی علاقوں میں امریکی فوج کے درمیان انٹیلی جینس شئیرنگ میں بتدریج اضافہ ہونا چاہیے۔جنرل پیٹریاس کا کہنا تھا کہ اب پاکستانی رہنماؤں کو سوچنا چاہئے کہ دہشت گردی دنیا ہی نہیں خود ان کے ملک کے لیے خطرہ ہے۔
     
  2. بےباک
    آف لائن

    بےباک ممبر

    شمولیت:
    ‏19 فروری 2009
    پیغامات:
    2,484
    موصول پسندیدگیاں:
    17
    شکریہ آزاد ، میں بھی اسی خبر کو لگانے والا تھا،مگر آپ جیت گئے ، سچ یہی ہے کہ یہ وہی حربہ ہے سٹک اور کیرٹ ، چھڑی اور گاجر،،
    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    دبئی میں 27 مارچ کی خفیہ ملاقات میں زرداری کے پارلیمنٹ کے خطاب سے پہلے زرداری اور البروک اور حسیں حقانی کی ملاقات میں کافی معاملات طے پإئے ہیں ، گلف نیوز 28 مارچ2009 میں اس ملاقات کا ذکر ہے، مگر ہمارے ذرإئع ابلاغ اس بات سے لا علم ہیں ،
     
  3. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم۔
    زرداری صاحب کے صدر پاکستان بن جانے کے بعد میں اپنے دوستوں کو ازراہِ مذاق ایک سچی لیکن تلخ بات سنایا کرتا ہوں۔
    آپ کے سامنے بھی عرض کرتا ہوں۔۔۔۔
    الا ماشاءاللہ ۔ ویسے تو پاکستان کے سبھی حکمران ہمیشہ امریکی غلامی کا دم بھرتے رہے ہیں۔ لیکن ان میں اور صدر زرداری صاحب میں بہت بڑا فرق ہے۔

    پہلے حکمران ،امریکی ڈالروں کی خیرات کے عوض ، پاکستان کے جزوی مفادات کا سودا کرتے تھے۔
    کبھی کسی نے مسئلہ کشمیر کو سرد خانے میں ڈالنے کے عوض امریکی ڈالرز لیے۔
    کبھی کسی نے سکھ علیحدگی پسندوں کی لسٹیں انکے حوالے کرنے کے عوض کچھ حاصل کیا
    کبھی کسی نے ایٹم پروگرام سرد خانے کی نذر کرنے کے عوض تجوریاں بھریں
    کبھی کسی نے طالبان کو مضبوط کرکے روس کو شکست دینے کے عوض ملکی مفادات کو داؤ پر لگایا
    کبھی کسی نے انہیں طالبان کو بطور دہشت گرد امریکہ کے حوالے کرنے کے عوض کروڑوں کمائے
    کبھی کسی نے بحری علاقے امریکی تحویل میں دینے کے عوض اپنی کرسی مضبوط کی
    کبھی کسی نے مختلف ائیر بیس امریکی فوجوں کے حوالے کرکے اپنی وفاداری کا ثبوت دیا ۔۔
    وغیرہ وغیرہ

    لیکن زرداری صاحب ایک ایسی شخصیت ہیں
    جو اگر موج میں آ گئے (خدا کرے وہ ایسی موج میں نہ آئیں)
    لیکن اگر موج میں آ گئے تو عجب نہیں کہ امریکیوں کو کہیں
    کہ جناب پاکستان کے ٹکڑوں ٹکڑوں کا سودا کرکے ہمیں ٹکڑے کیوں ڈالتے ہیں۔
    بتائیے آپ سارے پاکستان کا کیا دیتے ہیں ؟
    میرے فلاں اکاونٹ میں سارے پاکستان کے عوض اتنے ۔۔۔۔۔۔۔۔ ڈالرز پہنچائیے
    اور یہ لیجئے پاکستان ۔

    مجھے اجازت دیجئے ۔ خدا حافظ ۔


    خدا نہ کرے وہ وقت آئے۔
    لیکن اگر کبھی ایسا سننے کو مل گیا تو کم از کم میرے لیے کوئی عجیب بات نہ ہوگی۔
     
  4. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    شکریہ نعیم بھائی آپ نے بہت فکر انگیز خیالات شئیر کئے ہیں۔میں اکثر رکشوں پر ایک شعر لکھا پڑھتا ہوں

    نہ تیرا پاکستان ہے نہ میرا پاکستان ہے
    یہ اس کا پاکستان ہے جو صدر پاکستان ہے۔

    یعنی یہ ملک عوام کا نہیں جو پاکستان کا صدر ہے اس کا ہےچاہے وہ زرداری ہو، مشرف ہو یا ضیاء الحق۔
     
  5. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    اسی لیے کہتے ہیں

    ب غیرت حکمران
    لاجواب عوام


    جسکی مرضی ہو ب کے بعد الف یا یے لگا لے۔ :hpy:
     
  6. فواد -
    آف لائن

    فواد - ممبر

    شمولیت:
    ‏16 فروری 2008
    پیغامات:
    613
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    Fawad – Digital Outreach Team – US State Department


    سال 1971 کی پاک بھارت جنگ اور امريکہ کی جانب سے ايک بحری جہاز کا مبينہ وعدہ

    امريکہ اور پاکستان کے تعلقات کے حوالے سے اس "واقعے" کا ہميشہ ذکر کيا جاتا ہے اور 1971 کی جنگ ميں امريکہ کی جانب سے فوجی امداد نہ ملنے کو اس دليل کے طور پر پيش کيا جاتا ہے کہ امريکہ نے وعدے کے باوجود مشکل وقت ميں پاکستان کی مدد نہيں کی۔ اس حوالے سے اہم بات يہ ہے کہ کبھی کسی فوجی معاہدے، کسی امريکی اہلکار کے سرکاری بيان يا کسی ايسی مصدقہ دستاويز يا شخصيت کا ذکر نہيں کيا جاتا جس کی بنياد پر حقائق کی تحقيق کی جا سکے۔

    ميں نے يو – ايس – اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ سے 1971 کی پاک بھارت جنگ اور اس حوالے سے امريکہ کے کردار کی حقيقت جاننے کے ليے بہت سی دستاويز حاصل کی ہيں جن ميں کچھ متعلقہ مواد يہاں پيش کر رہا ہوں۔

    اگست 16 1971 کی يہ دستاويزايک رپورٹ پر مبنی ہے جو ہنری کسنجر نے اس وقت کے امريکی صدر کو ارسال کی تھی جس ميں 16 دسمبر 1971 کے واقعے سے چند ماہ قبل امريکی حکومت کی برصغير ميں بڑھتی ہوئ کشيدگی کے پس منظرميں خارجہ پاليسی کی وضاحت ہوتی ہے۔

    http://www.keepandshare.com/doc/view.php?id=689724&da=y

    اس پورٹ کے صفحہ نمبر 2 پر ہنری کسنجر لکھتے ہيں کہ

    "ميں نے برصغير کے حوالے سے اپنی پاليسی ميں واضح کيا ہے کہ ہم ہر ممکن کوشش کر رہے ہيں کہ معيشت اوربنگالی مہاجرين کے مسائل کو سياسی معاملات خاص طور پر مشرقی بنگال کے معاملے سے الگ رکھا جاۓ کيونکہ يہ وہ معاملات ہيں جہاں ہم مدد کرنا چاہتے ہيں۔ مشکل ترين اندرونی مشکلات کے باوجود ہم نہ ہی پاکستان کی سبکی چاہتے ہيں اور نہ ہی دوسروں کو ايسا موقع دينے کے حق ميں ہيں۔ بنگالی مہاجرين کے حوالے سے بھارت کی مشکلات سے آگاہ ہيں ليکن اس صورت حال کی آڑ ميں بھارت کو پاکستان سے پرانے حساب پورے کرنے ميں اس کا ساتھ نہيں ديں گے۔ ہم نے بھارت پر واضح کر ديا ہے کہ کسی فوجی کاروائ کی صورت ميں اس کی معاشی امداد بند کر دی جاۓ گی"۔

    اسی دستاويز کے صفحہ نمبر 7 ميں فرانس ميں چين کے سفير ہوانگ چين اور ہنری کسنجر کی گفتگو کا يہ حصہ امريکی پاليسی کی وضاحت کرتا ہے۔ ہنری کسنجر کے مطابق

    " اگر بھارت نے ہميں مشرقی پاکستان کے سياسی مسلۓ ميں ملوث کرنے کی کوشش کی تو ہمارا موقف يہ ہو گا کہ اس کا انحصار پاکستان پرہے نا کہ امريکہ پر۔ ہم چاہتے ہيں کہ پاکستان بنگالی مہاجرين کی واپسی اور ان کی آبادکاری اور بہبود کا ايسا مربوط پروگرام تيار کرے کہ بھارت کو مداخلت کا موقع نہ مل سکے"

    اسی صفحے پر گفتگو کا يہ حصہ خاصہ اہم ہے۔۔۔

    "ميں آپ کو ذاتی حيثيت ميں يہ بات بتا رہا ہوں کہ ہمارا تاثر يہ ہے کہ حکومت پاکستان قابل احترام ليکن سياسی تدبر سے عاری ہے۔ پاکستان کے جتنے بھی دوست ہيں انھيں چاہيے کہ وہ اس امر ميں پاکستان کی حوصلہ افزائ کريں تاکہ مہاجرين کی واپسی کو يقينی بنايا جا سکے۔ صرف اسی صورت ميں ہماری حکمت عملی کو کاميابی مل سکتی ہے جس کے مطابق ہم چاہتے ہیں کہ بھارت کو فوجی مداخلت کا کوئ موقع نہ ملے۔"

    پاکستان کو کسی بھی قسم کی فوجی امداد کی فراہمی کے حوالے سے امريکی پاليسی کی وضاحت اسی رپورٹ کے صفحہ 8 پر موجود ہے

    "کانگريس کے فیصلے کے مطابق ہم کسی بھی قسم کی فوجی امداد نہيں دے سکتے۔ ليکن اگر پاکستان کے دوسرے دوست فوجی سازوسامان فراہم کرنا چاہيں تو ہم يہ بات سمجھ سکتے ہيں۔ تاہم مشرقی پاکستان ميں انارکی روکنے کے ليے ہم ہر قسم کی معاشی امداد اور خوراک کی فراہمی کے پروگرام کو يقينی بنائيں گے۔"

    پندرہ نومبر1971 کی اس دستاويز ميں "ٹاسک گروپ" بيجھنے کا ذکر موجود ہے ليکن اس کا مقصد کسی ايک فريق کی مدد نہيں بلکہ حالات بگڑنے کی صورت ميں کسی تيسرے فريق کو اس تنازے ميں شامل ہونے سے روکنا تھا۔


    http://www.keepandshare.com/doc/view.php?id=689725&da=y

    سات دسمبر 1971 کی اس دستاويز کے مطابق امريکہ نے پاکستان اور بھارت پر يہ واضح کر ديا تھا کہ جنگ کی صورت ميں دونوں ممالک کو امريکہ کی جانب سے کسی بھی قسم کے فوجی سازوسامان کی ترسيل نہيں کی جاۓ گی۔ اسی دستاويز سے يہ بات بھی ثابت ہوتی ہے کہ پاکستان کے صدرجرنل يحيی اس حقيقت سے پوری طرح آگاہ تھے اور انھوں نے اس ضمن ميں جارڈن کے شاہ حسين سے ايف – 104 طياروں کی فراہمی کی درخواست بھی کی تھی۔

    http://www.keepandshare.com/doc/view.php?id=689726&da=y

    اسی رپورٹ کے صفحہ 5 کا آخری پيراگراف انتہاہی اہم ہے جس کے مطابق

    امريکہ نے 1965 سے جاری پاک بھارت کشيدگی کے بعد سے دونوں ممالک کو مہلک ہتھیاروں کی فراہمی روک دی ہے۔ اس قانون ميں صرف ايک بار نرمی اکتوبر 1970 ميں کی گئ تھی جب پاکستان کو20 ايف – 5 طياروں کی فراہمی کا وعدہ کيا گيا تھا ليکن اس معاہدے پر حکومت پاکستان نے دستخط نہيں کيے تھے۔

    ان دستاويزی ثبوتوں کی موجودگی ميں يہ دعوے کرنا کہ امريکہ نے 1971 کی جنگ ميں پاکستان کی فوجی امداد کے وعدے کيے تھے بالکل بے بنياد ثابت ہوجاتے ہيں۔

    پاک بھارت 1971 کی جنگ میں امريکہ کا کردار سمجھنے کے ليے 7 دسمبر 1971 کو وائٹ ہاؤس ميں ہنری کسنجر کی يہ پريس کانفرنس نہايت اہم ہے۔ دلچسپ بات يہ ہے کہ اس وقت سفارتی سطح پر امريکہ پر اس حوالے سے کڑی تنقيد کی جا رہی تھی کہ امريکہ کا جھکاؤ مکمل طور پر پاکستان کی جانب تھا،جيسا کہ پريس کانفرنس ميں کيے جانے والے مختلف سوالوں سے واضح ہے۔

    http://www.keepandshare.com/doc/view.php?id=689727&da=y

    ويسے يہ بات خاصی دلچسپ ہے کہ 1971 کی پاک بھارت جنگ کے ضمن ميں ايک بحری بيڑے کا ذکر اس طرح کيا جاتا ہے جيسے پوری جنگ کے نتيجے کا دارومدار محض اسی بات پر تھا۔ يہ حقيقت ہے کہ 1971 کی جنگ ميں ناکامی پر پاکستانی قائدين کی سياسی ناکامی کو تسليم کرنے کے مقابلے ميں امريکہ کو مورد الزام قرار دينا زيادہ آسان ہے۔ ليکن ايسے سينکڑوں دستاويزی ثبوت موجود ہيں جس ميں امريکی حکومت کا موقف واضح ہے جس کے مطابق دونوں ممالک پر يہ واضح کر ديا گيا تھا کہ جنگ کی صورت ميں دونوں ممالک کو کسی بھی قسم کی فوجی امداد مہيا نہيں کی جاۓ گی۔

    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
    digitaloutreach@state.gov
    http://www.state.gov
     
  7. بےباک
    آف لائن

    بےباک ممبر

    شمولیت:
    ‏19 فروری 2009
    پیغامات:
    2,484
    موصول پسندیدگیاں:
    17
    محترم فواد صاحب ہم بھی اپنا یہی رونا رو رہے ہیں کہ ایک غیر قابل اعتبار امریکہ سے تعلق اور دوستی ہے ، اور یہی ہماری بےوقوفی ہے ، کہ ہم اب تک اپنے دوست کو نہ سمجھ سکے ، آپ کی باتوں سے ہم سمجھ رہے ہیں ، اور آپ کافی حد تک سمجھا چکے ہیں ،۔
    محترم فواد صاحب جھوٹ کی ایک حد ہوتی ہے ، امریکا کا صدر خود اقرار کر چکا ہے کہ اس نے غلط جنگ کی ، اور خود اس نے تسلیم کیا ہے ،کہ اس نے غلط رپورٹوں پر عراق میں فوجی ایکشن کیا ، آپ کے انٹیلیجنس ذرائع ناقابل یقین حد تک صہونی نواز ہیں،اور انہی ذرائع کی پالیسی پر امریکا عمل پیرا ہے

    آپ بہت ساری بات جان بوجھ کر مت چھپائیں ، ،سی این این اور بےشمار ذرائع ابلاغ نے بش کی وہ تقریر جو اس نے عراق پر حملہ کرنے سےفوجوں کو متحرک کرنے سے پہلے کی تھی اس میں واضع طور کر کہا تھا کہ یہ ایک کروسیڈ وار ہے ۔
    جہاں تک ۱۹۷۱ کی جنگ کی بات ہے ، آپ امریکا کا نقطہ نظر بیان کر رہے ہیں ، جو کہ مکمل جھوٹ پر مبنی ہے اور صرف ہمیں مزید بےوقوف بنانے کی بات ہے ،، انڈیا نے روس سے دفاعی معایدہ کیا ہوا تھا اور پاکستان کا امریکا کے ساتھ سینٹو کا معایدہ تھا، جناب فواد ایک بات غور سے سننیے ،ابھی وہ نسل ختم نہیں ہوئی جو ۱۹۷۱ کے سانحے کی چشم دید گواہ ہے ، جن میں سے میں بھی ایک ہوں ، امریکا نے ہر حالت میں انڈیا کی مدد کی اور ہمیں دھوکا دیا، یا اس لفظ کو آسان لفظوں میں غیر جانبداری کا نعرہ لگا دیا، حالانکہ ہم سینٹو کے رکن تھے، وہ ساز و سامان ملٹری کا جو پاکستان کے لیے شپ ہو رہا تھا وہ اسی حالت میں انڈیا کو کارگو کر دیا گیا تھا ، اور امریکا ان لکڑی کے کریٹوں سے شپ ٹو پاکستان تک نہ مٹا سکا،یہ وہ گولے اور پرزے تھے جن کی ادائیگی ہم کر چکے تھے
    ،امریکا پاکستان کا مخلص کبھی نہیں ہو سکتا، اس لیے کہ امریکا پاکستانی علاقوں میں حملے کر رہا ہے، کیا امریکا اپنے پاکستانی دوست کو بھی اجازت دے گا کہ ہم بھی اپنے دوست کے ان علاقوں میں بمباری اور میزائل حملے کریں جو مخدرات کے تاجر ہیں اور امریکا کی معیشت کو تباہ کر رھے ہیں اور دنیا میں ڈرگز پھیلا رہے ہیں جن میں کیلیفورنیا کا علاقہ اس سلسلے میں مشہور ترین ہے اور میکسیکو میں اس سے بڑھ کر وار لارڈ موجود ہیں جہاں امریکن فوجیں جاتے ہوئے بھی ڈرتی ہیں ، جب کی مجرموں کے پاس جدید اسلحہ اور ہیلی کاپٹر تک موجود ہیں ، کیا امریکا ان علاقوں پر میزائل حملے کر سکتا ہے ،
    اس لنک کو دیکھ لیں :
    ڈرگ ٹریفکنگ۔ میکسیکو
    http://www.diariolasamericas.com/news.php?nid=74800
    http://www.timesonline.co.uk/tol/news/w ... 636533.ece
    http://www.usdoj.gov/ndic/pubs31/31379/dtos.htm
    ایف سولہ طیاروں کی رقم ادا کرنے کے باوجود وہ طیارے روک لیے گئے۔ کہ یہ طیارے جنگ میں استعمال ہوں گے یا ایٹمی وار ہیڈ لے جانے کے کام آئیں گے،۔کیا یہ طیارے ہم نے بطخیں پکڑنے کے لیے خریدے تھے،؟ بلکہ اصل بات یہ ہے کہ امریکا اپنے مخصوص دوستوں کو ناراض نہیں کرنا چاہتا تھا ،
    بلی تھیلے سے کافی عرصے سے باہر آ چکی ہے ، ابھی ابھی جیو پر امریکن کمانڈ کے سربراہ جنرل ڈیوڈ پیٹریاس کا بیان سامنے نظر آ رہا ہے کہ انتہا پسندوں سے پاکستان کو بے حد خطرہ ہے ، اور ہمیں خطرہ ہے کہ یہ ایٹمی ہتھیار دھشت گردوں کے ہاتھ نہ لگ جائیں ،،
    مجھےچار سال پہلے کہ وہ باتیں یاد آ جاتی ہیں جب امریکن تھنک ٹینک نےاسی خطرہ کی پیش گوئی کرتے ہوئے ایٹمی ہتھیار قبضے میں کرنے یا یہ کہ پاکستان ان ہتھیاروں کا دفاع نہیں کر سکے گا اس لیے ان کو وقت سے پہلے تباہ کرنے کا عندیہ دیا تھا،

    کاش ہم بھی اپنے پیارے دوست امریکا کو اسی پیار کا ثبوت اسی طرح دیں ، جس طرح وہ ہمارے ساتھ پیار برت رہا ہے ،
     
  8. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    فواد بھائی

    آپ امریکہ کا اچھا دفاع کررہے ہیں لیکن مجھے افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ آپ ناکام رہے۔آپ کے حوالہ جات زیادہ تر امریکی عہدیداروں کے بیانات ہیں۔
     
  9. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    کوئی ہے جو اس ہنری کسنجر کے بارے جناب فواد صاحب کو بتائے کہ اس نے پاکستان کے منتخب وزیراعظم شہید ذوالفقار علی بھٹو کو کیا کہا تھا۔

    اب اگر یہ ہنری کسنجر اگر کچھ پاکستان کے بارے میں‌لکھیں گے تو پاکستانی اتنے بے وقوف ہیں‌کہ ہم بس یہی نعرہ لگائیں‌کہ "سب اچھا بھائی سب اچھا"۔
     
  10. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم۔ محبوب بھائی اور راشد بھائی ۔
    فواد بھائی کو بھی سب کچھ پتہ ہے۔ لیکن وہ ہمیشہ واضح کرتے رہتے ہیں کہ انکی نوکری ہے کہ وہ ہر امریکی مخالف سوچ کا توڑ کرنے کے لیے " امریکی موقف" دنیا کے سامنے پیش کرتے رہیں۔
    "نوکر کی تے نخرہ کی " والے محاورے کو تھوڑی سی جدت دیتے ہوئے عرض کروں گا۔

    " امریکی نوکر کی تے سچائی کی " :a191:
     
  11. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    نعیم بھائی جس طرح فواد بھائی نوکری کررہے ہیں‌تو ان کے جواب میں‌جب ہم ان سے کچھ عرض کررہے ہیں‌تو اصل میں یہ بات کہنے کا مطلب ہی یہی ہے کہ فواد صاحب یہ بھی نوٹ کریں کہ ہم پہلے سے کیا کیا جانتے ہیں۔ اور اپنے ارباب و اختیار کو بھی جب کچھ پیش کریں‌تو یہ ضرور بتا دیں‌کہ ایک عام پاکستانی ان کے بارے "امریکی پالیسیوں" کے بارے اور "تاریخ" سے کتنا کچھ پہلے سے جانتے ہیں۔

    امریکی عوام اور ان کی منتخب حکومت سے تو ہمیں‌کوئی اعتراض ہی نہیں‌ہے بلکہ ان کی "پالیسیوں‌" کے بارے جو اعتراضات ہیں بس وہ جو کچھ ہیں‌اور جو کچھ مورخ یا ان سے کہ جن پہ یہ بیتی، سن کے، دیکھ کے، پڑھ کے۔۔۔۔فواد صاحب کے سامنے رکھنے کی سعی کررہے ہیں۔

    دوسری بات یہ ہے کہ یہاں منظق اور دلائل جو کہ واضح ہیں‌کے زریعے اپنا نقطہ نظر بیان کی جارہی ہے۔

    نوکری کرنے والے یہاں آتے ہیں‌یہ تو اور اچھی بات ہے کہ ان کی حکومت یہ سمجھتی ہے کہ یہاں جو زیر بحث آرہا ہے، نہ صرف پڑھ رہے ہیں‌بلکہ اپنا نقطہ نظر بھی بیان کررہے ہیں اور یہ ان کی ایک خوبی بھی ہے اگر کوئی اس سے اپنی پالیسیوں‌کے سلسلے میں فرض consider کریں تو ان کے لیے ہی اچھی بات ہے۔

    کسی ایک کے گھر کو آگ لگنے کا مطلب یہ ہے کہ اس کو بطور پڑوسی" گوبل ولیج کے تناظر" میں‌بجھایا جائے۔
     
  12. فواد -
    آف لائن

    فواد - ممبر

    شمولیت:
    ‏16 فروری 2008
    پیغامات:
    613
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

    ميں آپ کی آزاد راۓ کے اظہار کے حق کا احترام کرتا ہوں۔ ليکن ميں چاہوں گا کہ آپ اپنے تجزيے ميں منصفانہ سوچ رکھيں۔ اگر آپ اس تھريڈ ميں ميری پوسٹس کا جائزہ ليں تو آپ ديکھيں گے کہ ميں نے ہميشہ اعداد وشمار، قابل تحقيق حوالوں اور ريکارڈ پر موجود سرکاری بيانات کی روشنی ميں دليل کے ساتھ بات کی ہے۔ جب کسی دوست نے امريکہ کی جانب سے دی جانے والی امداد اور اس ضمن ميں ترقياتی منصوبوں کے حوالے سے شکوک کا اظہار کيا تو ميں نے ان جاری منصوبوں کی تفصيل اعداد وشمار اور تصاوير کے ساتھ پيش کيں۔ اسی طرح ايک دوست نے امريکی بحری بيڑے کے حوالے سے ايک تصوير پوسٹ کی اور کچھ سوالات اٹھاۓ۔ ميں نے ٹھوس ثبوت کے ساتھ اس تصوير کو جعلی ثابت کيا۔

    سال 1971 ميں پاک بھارت جنگ اور اس حوالے سے امريکہ کے مبينہ جھوٹے وعدے کے حوالے سے بہت کچھ کہا گيا ہے جس سے دانستہ ايک غلط عمومی تاثر کو فروغ ديا گيا ہے۔ اس ضمن ميں ان سرکاری دستاويزات کے لنک پيش کيے جن کے مواد سے امريکی حکومت کا موقف جو کہ برسا برس سے کئ سرکاری اہلکاروں کے بيانات سے واضح تھا، ثابت ہو جاتا ہے۔

    اس کے مقابلے ميں اگر آپ جذباتيت پر مبنی پرجوش بحث کا جائزہ ليں تو اس کی بنياد ايسی کئ بے بنياد، غير منطقی اور اکثر اوقات مضحکہ خيز سازشی کہانياں ہوتی ہيں جن کی سچائ کے ضمن ميں کبھی کوئ ايسا ثبوت نہيں فراہم کيا جاتا جس کی غير جانبدارانہ تصديق يا تفتيش کی جا سکے۔

    اسی طرح کچھ دوستوں نے بغير کسی ثبوت کے ايسی مبينہ امريکی سرکاری رپورٹوں کو بنياد بنا کر سازشی کہانيوں تشکيل دی ہيں جن کی بنياد پر امريکہ نے نہ صرف افغانستان ميں فوجی کاروائ کا فيصلہ کيا بلکہ مسلم ممالک کے ذخائر پر قبضہ کرنے کا بھی منصوبہ تشکيل ديا۔ ظاہر ہے کہ ان رپورٹوں کے وجود کے ضمن ميں کسی ثبوت کی ضرورت محسوس نہيں کی گئ۔

    يہ درست ہے کہ کسی بھی جمہوری فورم پر ہر شخص کو يہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنی آزاد راۓ کا اظہار کرے ليکن جب آپ کوئ الزام لگائيں يا کوئ تھيوری پيش کريں تو پھر اس کی سچائ کے ضمن ميں ثبوت مہيا کرنے کی ذمہ داری بھی آپ پر عائد ہوتی ہے۔

    اس تھريڈ پر بغير کسی ثبوت کے محض عمومی تاثر کی بنياد پر آرا ء اور تجزيے پڑھ کر مجھے بے اختيار سال 1979 کا وہ واقعہ ياد آ گيا جب خانہ کعبہ پر سعودی باشندوں پر مشتمل ايک انتہا پسند مذہی گروپ نے قبضہ کر ليا تھا۔ جب يہ خبر پاکستان پہنچی تو کئ نامور شخصيات اور ميڈيا کے ذريعے ايک عوامی تاثر کو تقويت دی گئ کہ امريکہ نے مکہ مکرمہ پر حملہ کر ديا ہے۔ اس تاثر کے پھيلتے ہی نوجوانوں کے ايک مشتعل گروہ نے اسلام آباد ميں امريکہ سفارت خانے کو جلا کر راکھ کا ڈھير بنا ديا۔ اس موقع پر سفارت کاروں نے بمشکل اپنی جان بچائ ليکن اس کے باوجود دو امريکی اہکار اس حملے ميں ہلاک ہو گۓ۔

    يہ واقعہ ايک بہترين مثال ہے کہ کس طرح محض جذبات کی بنياد پر بے بنياد کہانياں تشکيل دے کر عدم تحفظ کی فضا قائم کی جاتی ہے۔ يہ واقعہ سال 1979 کا ہے ليکن آج سال 2009 ميں بھی وہی سوچ موجود ہے۔

    http://en.wikipedia.org/wiki/1979_U.S._ ... _Islamabad

    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
    digitaloutreach@state.gov
    http://www.state.gov
     
  13. زرداری
    آف لائن

    زرداری ممبر

    شمولیت:
    ‏12 اکتوبر 2008
    پیغامات:
    263
    موصول پسندیدگیاں:
    12
    :salam: ۔ اے غریب ، جاہل، جذباتی عوام ۔
    ہمارے باپ دادا سرکار امریکہ کے ملازم مسٹر فواد کے پیغامات کو غور سے پڑھا کرو۔ سمجھا کرو۔ نہ سمجھ آئے تو بھی مان جایا کرو۔
    کیونکہ اس وقت ہمارے باپ دادا سرکار امریکہ جو بھی کہتا ہے۔ وہی حق ہے۔ وہی سچ ہے۔
    باقی بک بک ہے۔
     
  14. انجم رشید
    آف لائن

    انجم رشید ممبر

    شمولیت:
    ‏27 فروری 2009
    پیغامات:
    1,681
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    بہت شکریہ پیارے بھائی اللہ آپ کو خوش رکھے فواد جی تو وہی کہیں گئے جو ان کے آقا چاہیں گے
     
  15. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    :hasna: :hasna: :hasna:
    زرداری صاحب۔ آپ چند لفظوں میں ہی " سمندر کو کوزے میں بند" کر گئے۔ ماشاءاللہ ۔
    :hasna: :hasna: :hasna:
     
  16. علی عمران
    آف لائن

    علی عمران ممبر

    شمولیت:
    ‏28 فروری 2009
    پیغامات:
    677
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    محترم فواد صاحب،
    میں بذاتِ خود 2001 سے اب تک دہشت گردی کے خلاف اس جنگ کے میدانوں میں سر گرم عمل رہا ہوں۔ اور جتنا نزدیک سے میں نے سی آئی اے،موساد، اور را کے کالے کرتوتوں کو دیکھا ہے شاید آپ اس کا امریکہ میں بیٹھ کر اندازہ نہیں کر سکتے۔ مجھے اس بات کی اجازت نہیں کہ میں حساس دستاویزات یہاں پر شو کرواؤں ورنہ آپ خود امریکہ کی اس طرف داری سے توبہ کر لیتے۔
    سی آئی اے جس طرح پاکستان کو غیر مستحکم کرنے میں انڈیا اور اسرائیل کا ساتھ دے رہی ہے یہ کسی سے ڈھکی چھپی بات نہیں۔یہی وجہ ہے کہ جب آئی ایس آئی ان کے خلاف ہاٹ پرسیوٹ کر کے ان کے کالے کرتوتوں کا کسی حد تک توڑ کر لیتی ہے تو امریکہ کے تمام اعلی عہدیدار آئی ایس آئی اور فوج کے خلاف اول فول بکنا شروع کر دیتے ہیں۔
    رہی بات آپ کے حکومتی دستاویزات دکھانے کی تو محترم کبھی کوئی خفیہ ایجنسی یا ڈیفینس منسٹر وزیرِ اعظم یا صدر کو اس وقت تک اپنے خفیہ منصوبوں کے بارے میں بریف نہیں کرتے جب تک وہ کم از کم 75 پرسنٹ کامیاب نہ ہو چکے ہوں۔ اس کے بعد بھی کبھی منفی منصوبوں کے بارے میں کوئی رپورٹ کھلے بندوں پیش نہیں کی جاتی بلکہ اسے خفیہ رکھا جاتا ہے جس کی ایک خاص میعاد ہوتی ہے۔ اس کے بعد بھی کوشش کی جاتی ہے کہ یہ دستاویزات کبھی منظرِ عام پر نہ آئیں۔
    آپ جو دستاویزات دکھا رہے ہیں یہ سیکنڈ دستاویزات ہوتی ہیں۔جو میڈیا کو پیش کرنے کے لیے یا عام ریکارڈ رکھنے کے لیے استعمال ہوتی ہے۔ اس لیے برائے مہربانی دستاویزی ثبوتوں پر کسی کو غلط کہنے سے پرہیز کریں۔
    امریکہ کو پاکستان میں دہشت گردوں کے سرپرست تو نظر آتے ہیں۔ لیکن اسے افغانستان میں کھلے دہشت گردوں کے سرپرست اعلی کے سفارتی مشنز نظر نہیں آتے۔ اور آپ کی اطلاع کے لیے عرض ہے پاکستان میں ہونے والی سب دہشت گردی کے پیچھے بھارتی روپیہ سے خریدہ جانے والا اسلحہ استعمال ہوا ہے۔
    سی آئی اے نے کبھی اس کے خلاف تو شور نہیں مچایا مگر آئی ایس آئی جو خود دہشت گردوں کی جڑیں اکھاڑ رہی ہے امریکہ کے ہر ادنی و اعلی کو نظر آتی ہے۔
    اگر یہ دوغلا پن جاری رہا تو ایک وقت آئے گا امریکہ کو یہ جنگ تو کیا خود اپنا وجود بچانا مشکل ہو جائے گا۔ اگر اوبامہ یہ سب سمجھ سکتا ہے تو وہ واقعی عقلمند ہے۔
     
  17. بےباک
    آف لائن

    بےباک ممبر

    شمولیت:
    ‏19 فروری 2009
    پیغامات:
    2,484
    موصول پسندیدگیاں:
    17
    بہت خوب جواب دیا آپ نے ، اور سچائی کو چند لائن میں بیان فرمایا۔ :a165:
     
  18. زاہرا
    آف لائن

    زاہرا ---------------

    شمولیت:
    ‏17 نومبر 2006
    پیغامات:
    4,208
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    بہت خوب ۔ علی عمران صاحب۔
    ناقابلِ انکار حقیقت بیان کی ہے ۔
    اور اسکا انکار سوائے احمق یا جھوٹے کے اور کوئی نہیں‌کر سکتا۔ :yes:
     
  19. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم ۔
    علی عمران بھائی ۔
    ہمیشہ کی طرح ۔ آپ کی تحریر سے سچائی اور اس پر مکمل اعتماد کا اظہار ہوتا ہے۔
    بہت پختہ تحریر ہے۔ :mashallah:
     
  20. بےباک
    آف لائن

    بےباک ممبر

    شمولیت:
    ‏19 فروری 2009
    پیغامات:
    2,484
    موصول پسندیدگیاں:
    17

    بہت خوب زہرہ صاحبہ
    ۔۔۔۔۔ :a180:
     
  21. علی عمران
    آف لائن

    علی عمران ممبر

    شمولیت:
    ‏28 فروری 2009
    پیغامات:
    677
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    آپ سب کا بہت بہت شکریہ۔

    بطور ایک پاکستانی یہ میرا فرض بنتا ہے کہ میں حقیقت آشکار کروں۔ اور حق کے لئے لڑوں۔ چاہے وہ بندوق کی طاقت ہو یا قلم کی طاقت۔

    محاذ کو خالی چھوڑنے سے ہمیشہ مخالف کے حوصلے ہی بڑھتے ہیں۔جیسے آج کل حکمرانوں کی چشم پوشی سے امریکی ڈرون حملے بڑھ رہے ہیں۔ :khao:
     
  22. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    شکریہ عمران بھائی

    بہت اچھے خیالات ہیں
     
  23. بےباک
    آف لائن

    بےباک ممبر

    شمولیت:
    ‏19 فروری 2009
    پیغامات:
    2,484
    موصول پسندیدگیاں:
    17
    علی عمران کے لیے چند شعر :
    :flor: :flor: :flor: :flor: :flor:
    اہلِ باطل کے لیے دین نہ دنیا روشن
    دونوں عالم میں ہے سچائی کا چہرہ روشن

    کون اُس آہنی دیوار سے ٹکرائے گا
    جس کے سینے میں شہادت کا ہے جذبہ روشن

    مات بھی کھائیں تو ٹوٹے نہ ہماری ہمت
    آس کی شمع رہے دل میں ہمیشہ روشن
     
  24. آزاد
    آف لائن

    آزاد ممبر

    شمولیت:
    ‏7 اگست 2008
    پیغامات:
    7,592
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    زرداری صاحب :201: :201: :201:
    آپ اپنی ملازمت کا حق کافی عمدہ طریقے سے ادا کررہے ہیں۔۔۔ یہ حق آپ سے پیشتر حکمران بھی بخوبی ادا کرتے آئے ہیں۔ تبھی تو پاکستان کا یہ حال ہوا ہے۔۔۔ اللہ ہی رحم کرئے پاکستان کے حال پر جہاں زرداری جیسا صدر حکومت کررہاہے۔۔۔ آمین
     
  25. بےمثال
    آف لائن

    بےمثال ممبر

    شمولیت:
    ‏7 مارچ 2009
    پیغامات:
    1,257
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    واہ پیارے علی عمران بھائی،بہت خوب لکھا،اور بہت سچ لکھا۔ماشاءاللہ
    مجھے فخر ہے ان لوگوں پر جن کے دلوں‌میں اپنے وطن عزیز کی محبت ہے۔اور میرے بھائی،آپ سے مجھے بے حد محبت ہے

    پاکستان کو لوٹنے والے بہت ہیں لیکن یہ بہت قربانیوں سے بنا ہے۔ان کو دعائے دینے والے بہت ہیں انشاءاللہ
    وقت فیصلہ کریں گا خق و باطل کا انشاءاللہ

    آج یہودی لابی کی سازشوں سے ایک بھائی دوسرے بھائی کے ساتھ مشتِ گریباں ہونے والے ہیں لیکن اگر عقل سے کام لیا جائے تو بہت سے درپردہ راز آشکارا ہو سکتے ہیں۔
    آپ کی ایک بات بہت اچھی لگی کہ مخاذ چھوڑ کر بھاگنے والے سے دوسرے کی ہمیشہ خوصلہ بڑھتا ہے،یہ بات بہت درست ہیں
    علی عمران بھائی،ہر اس چیز کو جو اپنے وطن عزیز کے خلاف ہو،اسے مٹا دیں صفہ ہستی سے کہ یہی سچائی ہے،یہی خمیت،یہی خب الوطنی اور یہی اسلام۔

    پاکستان کو اگر زیادہ نقصان پہنچا ہے تو ہمیشہ اندر رہنے والوں‌نے پہنچایا ہے
    جس کا ہمیں ہمیشہ افسوس تھا،ہے اور رہے گا

    خیر انشاءاللہ خیر
     
  26. بےمثال
    آف لائن

    بےمثال ممبر

    شمولیت:
    ‏7 مارچ 2009
    پیغامات:
    1,257
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    بہت اچھے چھوٹے بھائی،کہ ہمیشہ آپ کو سچا پایا جہاں بھی پایا۔ماشاءاللہ
    نوازش اس کلام کا جس میں خب الوطنی کی چاشنی ہیں
     
  27. بےمثال
    آف لائن

    بےمثال ممبر

    شمولیت:
    ‏7 مارچ 2009
    پیغامات:
    1,257
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    بہت اچھے زاہرا جی
    آپ کی بات سے ایک بات یاد آگئی

    کسی دور میں‌خکومت وقت نے عوام سے قرض لینے کے لئے یہ خبر اخباروں میں چھپوائی تھی کہ

    "فرض اور قرض میں‌ایک نقطے کا فرق ہیں،آپ کے لئے وہ بھی نہیں"

    :yes: جن کے لئے علی عمران بھائی نے لکھا ہے وہ احمق بھی ہیں اور جھوٹے بھی
     
  28. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم۔
    علی عمران بھائی۔ بےباک بھائی ، راشد بھائی ، بےمثال بھائی
    آپ سب کی تحریروں سے ہمیشہ بہت کچھ سیکھنے کو ملتا ہے ۔
    بہت شکریہ
     
  29. فواد -
    آف لائن

    فواد - ممبر

    شمولیت:
    ‏16 فروری 2008
    پیغامات:
    613
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

    سب سے پہلے تو ميں يہ واضح کر دوں کہ امريکہ آئ – ايس –آئ پر حملے کی پاليسی پر عمل پيرا نہيں ہے۔ حقیقت يہ ہے کہ امريکہ آئ – ايس – آئ سميت پاکستان کی بہت سے ايجينسيوں کے ساتھ دہشت گردی کے خاتمے کے ليے کی جانے والی بہت سی کوششوں کے ضمن ميں مل کر کام کر رہا ہے۔ يہ درست ہے کہ تاريخی ريکارڈ کی روشنی ميں امريکہ کو طالبان اور آئ – ايس – آئ کے کچھ حلقوں کے مابين تعلقتات کے حوالے سے حقيقی تحفظات ہيں۔

    ميں يہ بھی واضح کر دوں کہ يہ دعوی کرنا کہ يہ کسی نئ پاليسی کا حصہ ہے، حقائق کے منافی ہے۔ امريکی اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ کے نمايندے کی حيثيت سے ميں نے اسی فورم پر ايسے بے شمار دستاويزی ثبوت فراہم کيے تھے جن سے آئ – ايس – آئ اور طالبان کے حوالے سے امريکی تحفظات کی نشاندہی ہوتی ہے۔ يہ ايک حقيقت ہے کہ 90 کی دہائ سے اب تک قريب 30 رپورٹيں امريکی اور پاکستانی اہلکاروں کے مابين آئ – ايس – آئ اور طالبان کے تعلقات، خطے کی سيکورٹی پر اس کے اثرات اور مستقبل ميں دہشت گردی کے خطرات کے حوالے سے ريکارڈ پر موجود ہيں۔

    جيسا کہ صدر اوبامہ نے يہ واضح کيا تھا کہ القائدہ اور ان سے منسلک دہشت گردوں کی جانب سے کی جانے والی کاروائيوں کی روک تھام کے ليے خطے کی تمام اہم پارٹيوں کے مابين باہم تعاون کی ضرورت ہے۔

    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
    digitaloutreach@state.gov
    http://www.state.gov
     
  30. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    فواد صاحب یقین کریں جس دن یہ امریکہ افغانستان سے نکل جائیں‌گے اور انشاء اللہ نکلیں‌گے۔۔۔اور جلد سے جلد نکلنا ان کے اپنے فائدے میں ہے ورنہ سو ویت یونین۔۔۔۔۔بھی تو سپر پاور تھا۔۔۔یہ کوئی جزباتی بات نہیں‌ہے بلکہ ایک حقیقت ہے اور آپ مجھ سے بہتر جانتے ہیں اس کے بارے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔تو تب اس خطے میں‌امن امان ہوگا۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں