1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

کیری لوگر بل کتنا مفید ہے؟ رائے دیجئے

'حالاتِ حاضرہ' میں موضوعات آغاز کردہ از نعیم, ‏7 اکتوبر 2009۔

?

آپ کیری لوگر بل کو پاکستان کے لیے کیسا سمجھتے ہیں؟

رائے شماری ختم ہوگئی ‏6 نومبر 2009۔
  1. اچھا ہے۔ معاشی و سیاسی استحکام ہوگا

    1 ووٹ
    6.7%
  2. خطرناک ہے۔ ملکی مفادات کو خطرہ ہے

    15 ووٹ
    100.0%
  3. ملک پر کچھ فرق نہیں پڑے گا

    3 ووٹ
    20.0%
  4. معلوم نہیں

    3 ووٹ
    20.0%
ایک سے زائد ووٹ ڈالے جا سکتے ہیں
  1. الف
    آف لائن

    الف ممبر

    شمولیت:
    ‏1 اگست 2008
    پیغامات:
    398
    موصول پسندیدگیاں:
    3
    عمران خان کی کیری لوگر بل اور nro کےخلاف تحریک

    عمران خان کی (ن) لیگ سمیت تمام سیاسی جماعتوں کو این آر او اور کیری لوگر بل کیخلاف مشترکہ تحریک چلانے کی دعوت

    لاہور (نمائندہ جنگ)تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان نے (ن) لیگ سمیت تمام سیاسی جماعتوں کو این آر او اور کیری لوگر بل کیخلاف مشترکہ تحریک چلانے کی دعوت دیتے ہوئے کہا ہے کہ تحریک انصاف 6نومبر کو اسلام آباد اور 7نومبر کو لاہور سے احتجاجی تحریک اور عوامی رابطہ مہم کا آغاز کرے گی ‘ہم این آر او کے خلاف نہ صرف سڑکوں پر بلکہ عدالتوں میں بھی جنگ لڑیں گے ‘آئین کے تحت پارلیمنٹ این آر او جیسے آرڈیننس کو منظور نہیں کر سکتی۔ یہ انسانی حقوق اور 1973ء کے آئین کی خلاف ورزی ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور میں پارٹی رہنماؤں کے ساتھ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔عمران خان نے کہا کہ ہمیں امید ہے این آر او پر موجودہ عدلیہ آئین کے تحت فیصلہ دے گی نظریہ ضرورت کے تحت نہیں۔ پیپلز پارٹی کے بہت سے اراکین نے مجھے کہا ہے کہ ہم آصف علی زرداری کی وجہ سے خاموش ہیں ورنہ این آر او کیخلاف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ فوجی آمریت کے حق میں نہیں لیکن ملک کے تمام مسائل کا حل قبل از وقت انتخابات میں ہے۔ عمران خان نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ اگر پیپلز پارٹی نے اس آرڈیننس کو منظور کیا تو یہ بھٹو شہید کی پارٹی نہیں رہے گی اور یہ وہ کام ہو گا جو پیپلز پارٹی کو ختم کرنے کیلئے بڑے بڑے آمر نہیں کر سکے ۔ اس آرڈیننس سے صرف کرپشن کرنیوالوں کو نہیں بلکہ ہزاروں افراد کے قاتلوں کو بھی چھوٹ ملی ہے اور ملے گی ۔عمران خان نے کہا کہ وزیر اعلی شہبازشریف کی طرف سے این آر او کے خلاف عوامی رابطہ مہم کو بھی خوش آمدید کہتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ این آرا و کے حق میں ووٹ دیں گے ان کا بھرپور احتساب کیا جائے گااور اس این آر او کا اصل مقصد پرویز مشرف اور امریکا کی پالیسیوں کا تسلسل ہے۔

    http://search.jang.com.pk/details.asp?nid=384914
     
  2. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    آگے کونسا شہید بھٹو کی پارٹی ہے۔
     
  3. محمداسد
    آف لائن

    محمداسد ممبر

    شمولیت:
    ‏25 مارچ 2009
    پیغامات:
    43
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    اس طرح کی بے پرکی اکثر اوقات ان لوگوں کے منہ سے سننے کا تفاق ہوا، جن کا اپنا کوئی مدلل موقف نہیں‌ہوتا۔
    کیری لوگر بل کی بھرپور اور مدلل مخالفت کی ہی وجہ سے سینیٹر جان کیری اور پھر ہیلری کلنٹن نے پاکستان کو دورہ کیا۔ اس دورہ میں انہوں نے اس بل کی سخت زبان پر کسی قدر پشیمانی کا اظہار کیا۔ متذکرہ بل میں جس قسم کی شرائط عائد کی گئی ہیں وہ کسی طور دنیا کی کسی مملک کو قبول نہیں ہوسکتا۔ لیکن ہماری حکومت نے اسے تسلیم کرکے اپنے بکاؤ ہونے کا جو ثبوت دیا ، وہ صرف پیپلز پارٹی ہی کا خاصہ ہے۔ کسی دوسری جماعت، خصوصا اپوزیشن اور دیگر بل مخالف جماعتوں کو حصہ ملنا تو دور کی بات انہیں تو ہوا بھی نہیں لگے گی۔

    ہر پارٹی وہیں ترقیاتی کام کرتی ہے جہاں سے اسے سب سے زیادہ ووٹ ملتے ہوں۔ اسی لئے امداد کا سب سے زیادہ حصہ بھی اسے ہی ملے گا جو 'امریکا' کو سب سے زیادہ ووٹ دیتا رہا ہے اور آئندہ بھی دیتا رہے گا۔
     
  4. بھوت
    آف لائن

    بھوت ممبر

    شمولیت:
    ‏31 اگست 2008
    پیغامات:
    265
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    [​IMG]

    جناب راشد صاحب ھو سکتا ہے کہ یہ ایک مہنے میں ظاہر نہ ھو لیکن اپ کو ایک بات بتاؤ اپ ایسی دُنیا کے رہنے والے جہاں پر دن تو کیا رات بھی خوش گمانی میں گزر جاتی ہے جن لوگوں نے پیٹ پر پتھر باندھ کر پاکستان کو مظبوط کیا وہ کسی اور دُنیا کے لوگ ہیں جو بغیر صلے کے کیے جا رہے ہیں ورنہ یہ جو لوتر بل ہے نہ ہے اور تو پاس بھی ھو چُکا ہے لیکن اپ کو بتاؤ جس دُنیا کی میں بات کرتا ھوں وہاں بڑکے نہیں ھوتی شاف شفاف تجزیہ ھوتا لیکن کچھ لوگوں اس وجہ نہ گوار گزرتا ہے کیوں کہ وہ سچے پاکستانی ہیں:201:
    لیکن جب جان پر بن آتی ہے نا تو یہ ہوتا ہے ویسے اچھی گفتگو وہی اچھی ھوتی ہیں جس میں بے پرکی نہ ھو :201:
    میں ہمیشہ دوسروں کی بال سے کھیلتا ھوں:201:اللہ کے نیک بندے جب موقع ملے نہ کبھی سچائی سے بھی دوستی کر لیں۔کچھ لوگ اج سے کچھ عرصہ پہلے اِن ویب سائیٹس کی وجہ سے نوکری سے نکلائے جا چکے ہیں لیکن اللہ کے نیک بندوں کی طرح وہ بھی صابر و شاکر تھے لیکن یہ معلوم نہیں تھا حرام کیا ہے حلال کیا ہے۔جب جانے لگے تو کہنے لگے بس اتنا دانا پانی تھا اِس درس گاہ میں :201: اب اصل مسلے کی طرف آتا ھوں وہ ہیں کچھ قوانین جن کو پاس ھونا ہے یہ سب امریکی گیم جناب کچھ لوگ دیونگی میں سمجھ نہیں پا رہے حضرت راولپنڈی اور لاہور کے دھماکے جی ایچ کیو کہانی فوج کی کہانی نواز شریف کی کہانی پیپلز پارٹی کی کہانی جماعت اسلامی کی کہانی اور دوسروں کی کہانی جماعت اسلامی کبھی جیتیہ نہیں اپ کو معلوم ھے کیوں اس وجہ سے یہ منافقوں ٹولہ ہے اور امریکی اشارے پر ناچتا ہے گو امیریکہ گو "کم ڈولر کم" گو امریکہ گو " کم ریال کم؟ کیا سمجھے اللہ کے بندے۔

    [​IMG]
     
  5. محمداسد
    آف لائن

    محمداسد ممبر

    شمولیت:
    ‏25 مارچ 2009
    پیغامات:
    43
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    آپ کا تبصرہ پڑھ کر ایسا محسوس ہورہا ہے جیسے ہم پچھلے دقیانوسی زمانے سے اب تک باہر ہی نہیں نکلے۔ اکیسویں صدی میں پہنچ جانے کے باوجود ہماری زبان فقط القابات نوازنے اور تنقید برائے تنقید پر ہی چلتی رہی ہیں۔ ہمارے اندر کا منصف دماغی توازن کھو بیٹھا ہے تبھی ہم کو کسی میں کوئی خوبی نظر ہی نہیں آتی اور ہم میڈیا کی ہر 'خبر' کو مصدقہ تسلیم کرتے ہوئے اپنے بیانات جاری کر رہے ہیں۔ اخبار میں چھپنے اور چینل پر چلنے والی ہر بات 'خبر' تو ضرور ہوسکتی ہے، حقیقت نہیں۔ بہرحال! آپ کی پوسٹ کردہ تمام خبروں کو کیری لوگر بل سے کوئی تعلق نہیں۔ پاکستانی معاشرے کو مفلوج کردینے والے اس بل کے بارے میں اقتباسات ارسال کریں تو وہ زیادہ بہتر ہوگا ناکہ دوسرے معاملات کو اس میں مضوع بحث بناکر کیری لوگر بل سے نظریں ہٹانے کی کوشش کی جائے۔
     
  6. فواد -
    آف لائن

    فواد - ممبر

    شمولیت:
    ‏16 فروری 2008
    پیغامات:
    613
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

    ميں اس نقطہ نظر سے متفق ہوں کہ بيرونی امداد پاکستان کو درپيش بے شمار معاشی مسائل کا ديرپا حل نہيں ہے۔ امريکی انتظاميہ اور سيکرٹری کلنٹن کو اس حوالے سے کوئ غلط فہمی نہيں ہے کہ اس حوالے سے حتمی اور فيصلہ کن اقدامات کا کل اختيار پاکستان کے عوام اور ان کے منتخب نمايندوں کے ہاتھ ميں ہے۔

    امدادی پيکج کا مقصد امريکہ کی جانب سے پاکستان کے عوام کے ساتھ تعلقات کی مضبوطی کی خواہش کا اعادہ اور مشکل حالات ميں پاکستان کی ہر ممکن معاشی مدد کی کوشش ہے۔ سيکرٹری کلنٹن نے اپنے حاليہ انٹرويو ميں يہ واضح کيا تھا کہ حکومت پاکستان کسی بھی ايسے معاہدے يا شق کی پابند نہيں ہے جو اسے امريکہ يا کسی بھی دوسرے ملک سے امداد کی وصولی کا پابند بناۓ۔

    جو دوست يہ دعوی کرتے ہيں کہ امدادی پيکج کا مقصد پاکستان کو غير مستحکم کرنے کے ليے ملک ميں موجود ايسی اين – جی – اوز اور تنظيموں کی حمايت اور فنڈنگ کرنا ہے جنھيں امريکی حکومت کی آشيرباد حاصل ہے، تو اس ضمن ميں حقائق سمجھنے کے ليے گزشتہ چند دنوں ميں اعلان کردہ طويل المدت منصوبوں اور معاہدات کا جائزہ ليں۔

    امريکی حکومت نے پاکستان ميں توانا‏ئ کے شعبے ميں فوری مدد اور ضرورت کی اہميت کو تسليم کيا ہے۔ اسلام آباد ميں وزارت خارجہ کے دورے کے دوران امريکی سيکريٹری آف اسٹيٹ نے بجلی کی پيداوار ميں اضافے اور اس کے ضياع کی روک تھام کے ليے "سگنيچر اينرجی پروگرام" کے پہلے مرحلے کے ليے 125 ملين ڈالرز کا اعلان کيا۔

    اس امداد رقم کو بجلی کی پيداوار ميں اضافے، پرانے ٹيوب ويل پمپز کی تبديلی اور بجلی کی ترسيل کے مقامی نظام ميں مجموعی بہتری کے ضمن ميں استعمال کيا جاۓ گا۔

    سيکرٹری کلنٹن کی جانب سے اعلان کردہ بجلی کے 6 منصوبے لوڈشيڈنگ کے خاتمے ميں اہم ثابت ہوں گے جو پاکستان کی معيشت کی بحالی کے ليے اشد ضروری ہے۔

    ان 6 منصوبوں کی تفصيل

    1. Replacing or repairing 11,000 agricultural irrigation tube well pumps, a major component of electricity transmission used by a majority of farmers across Pakistan.

    Rehabilitating, refurbishing, and upgrading targeted components of the Jamshoro, Muzaffargarh, and Guddu Thermal Power Stations to recapture significant amounts of their lost capacity.

    2. Jamshoro Thermal Power Station: Improvements at Jamshoro Thermal Power Station, which sits on the banks of the Indus River near the city of Hyperabad in Sindh Province, will result in an additional 530 GWh/year of electricity for the national grid.

    3. Muzaffargarh Thermal Power Station: Improvements at the Muzaffargarh Thermal Power Station, located on the banks of the Indus and Chenab Rivers near the city of Multan in Punjab Province, will result in 165 MW and a production of approximately 1,185 GHh/year of electricity for the national grid, saving $17 million in fuel per year.

    4. Guddu Thermal Power Station: A targeted rehabilitation project to improve the aging and deteriorating gas turbines at the Guddu Thermal Power Station will restore 33 to 55 MW of the power station’s lost capacity and produce an additional 237 to 372 GWh/year for the national grid. The more efficient units will save approximately $2.3 million per year.

    5. Tarbela Dam Hydroelectric Power Station: Installing higher performance insulation windings and supplying spare parts at the Tarbela Dam Hydroelectric Power Station, located on the Indus River in the NWFP, will increase the Station’s capacity to 80 MW - or 192 million kilowatt hours – of power. The funding will also provide additional training for staff.

    6. Electricity Distribution Company Performance Improvement: The U.S. will work closely with four of the nine public electricity distribution companies over the next three years, aiming to lower levels of electricity loss so they are comparable to those of well-run distribution companies in developed countries. Every one percent of system-wide loss reduction represents $97 million in savings to Pakistani consumers and additional power for economic development.


    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
    digitaloutreach@state.gov
    www.state.gov
     
  7. کاکا سپاہی
    آف لائن

    کاکا سپاہی ممبر

    شمولیت:
    ‏24 مئی 2007
    پیغامات:
    3,796
    موصول پسندیدگیاں:
    596
    ملک کا جھنڈا:
    ایک بات ہے کہ یہ فواد صاھب اپنی تنخواہ کا درست حق ادا کر رہے ہین‌
     
  8. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    تو کیا اب اتنے بڑے پیمانے کے منصوبے یہ ڈربے نما این جی اوز مکمل کرینگے۔۔۔۔۔فواد صاحب میں ایک حقیقت بتا دو کہ یہ این جی اوز میں 70 فیصد سے زیادہ لوگ کھاؤ بیٹھے ہوئے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔صرف خیالی رپورٹ بنا کر بھیج دیتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔اور کیونکہ یہ این جی اوز کسی بیوروکریٹ، کسی سابق جنرل یا کسی ایم این اے یا ایم پی ایز کے بیگمات، بھائی جان وغیرہ چلاتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔سو سب اوکے کی رپورٹ حکومتی سطح پر بھی ملتی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔جو کام امریکہ نے پہلی دفعہ کیا ہے کہ مسز کلنٹن نے جس طرح حکومتی رہداریوں میں گھوم پھر کے اپنا ٹائم ضائع نہیں کیا بلکہ عوامی جگہوں میں جاکے عوام کو یہ احساس دلایا ہے اور مختلف سٹیک ہولڈر سے جس طرح ملی ہے ہمیں کچھ کچھ جو ابھی نہ ہونے کے برابر ہے کہ امریکی پالیسی بنانے والوں‌کو پاکستانی عوام کا شاید اب خیال آیا ہے۔۔۔۔۔۔سو قابل تعریف ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور جو فیڈ بیک فواد صاحب آپ کا ادارہ ہم جیسے بے ضرر عوام سے براہ راست کچھ فورموں کے توسط سے لیتا ہے ۔۔۔یقین کریں وہ بھی قابل قدر کام ہے اگر آپ ہماری یہ باتیں اپنے ارباب و اختیار کو پیش کردیتے ہیں تو۔
     
  9. فواد -
    آف لائن

    فواد - ممبر

    شمولیت:
    ‏16 فروری 2008
    پیغامات:
    613
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

    اس ميں کوئ شک نہيں ہے کہ سيکرٹری کلنٹن نے پاکستان اور امريکہ کے مابين عوام کی سطح پر روابط کو وسعت دينے کی ضرورت کو محسوس کيا ہے اور پاکستانی ميڈيا سے گفت وشنيد اسی نئ سوچ کا اہم جزو ہے۔

    سيکرٹری کلنٹن کے ڈان ٹی وی، جيو اور دنيا ٹی وی پر حاليہ انٹرويوز اور پاکستان کے ممتاز اينکر پرسنز کے ساتھ ان کی تعميری اور کھلی بحث اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ امريکی انتظاميہ دونوں ممالک کے عوام کے مابين فاصلوں کو کم کرنے اور غلط فہميوں کو دور کرنے کے لیے اپنے ارادوں ميں سنجيدہ ہے۔

    امريکہ کے سخت ترين نقاد بھی ان انٹرويوز اور مکالموں کو پاکستانی ميڈيا کے ليے خطرہ نہيں قرار دے سکتے۔ يہ شفاف اور واضح اقدامات ہيں جو تجزيے اور ثبوت کے ليے سب کے سامنے موجود ہيں۔

    الفاظ سے زيادہ عملی اقدامات کی اہميت ہوتی ہے۔ اس ضمن ميں سيکرٹری کلنٹن کے حاليہ دورے کے مقاصد سمجھنے کے لیے ميں آپ کی توجہ ان امدادی پيکج اور منصوبوں کی جانب دلواؤں گا جن کا اعلان گزشتہ چند دنوں کے دوران کيا گيا ہے۔

    وزيراعظم يوسف رضا گيلانی کے ساتھ ملاقات ميں وزير خارجہ ہيلری کلنٹن نے جنوبی اور شمالی وزيرستان اور صوبہ سرحد ميں بے گھر ہونے والے لوگوں کو انسانی بنيادوں پر مدد فراہم کرنے کے لیے پاکستان اور اقوام متحدہ کے اداروں کو 56 ملين ڈالرز دينے کا وعدہ کيا۔ انھوں نے حکومت پاکستان کی ترجيحات ميں شامل قانون کے نفاذ اور سرحدوں پر سيکيورٹی کے پروگراموں کے سلسلے ميں امريکہ کی طرف سے 5۔103 ملين ڈالرز فراہم کرنے کا عہد بھی کيا۔

    وزير خارجہ نے صدر آصف علی زرداری اور وزير اعظم يوسف رضا گيلانی کے ہمراہ حکومت پاکستان کی طرف سے شروع کيے جانے والے بے نظير انکم سپورٹ پروگرام کی ايک تقريب ميں بھی شرکت کی۔ اس پروگرام کے تحت ملک کی بعض انتہائ نادار عورتوں اور ان کے خاندانوں کو ماہانہ بنيادوں پر مالی امداد فراہم کی جاتی ہے۔ اس موقع پر وزير خارجہ ہيلری کلنٹن نے اعلان کيا کہ امريکہ اس پروگرام کے لیے 85 ملين ڈالرز کی اعانت فراہم کرے گا۔

    يہ اعلانات اور معاہدے واضح طور پر امريکی حکومت کے اس ارادے کی عکاسی کرتے ہيں جس کا مقصد وزير خارجہ ہيلری کلنٹن کے اپنے الفاظ ميں امريکہ اور پاکستان کے مابين تعلقات کے ايک نۓ دور کا آغاز کرنا ہے۔


    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
    digitaloutreach@state.gov
    www.state.gov
     
  10. زرداری
    آف لائن

    زرداری ممبر

    شمولیت:
    ‏12 اکتوبر 2008
    پیغامات:
    263
    موصول پسندیدگیاں:
    12
    فواد میاں ۔ تمھاری رگوں میں مابدلوت کی طرح پاکستان سے غداری اور امریکہ سے وفاداری کا خون ٹھاٹھیں مار رہا ہے۔ ایک شعر مابدلوت نے خود بنایا ہے۔ سنئیے


    کیے جاؤ اور جیے جاؤ ، معنوی خدا یعنی امریکہ کی نوکری کیے جاؤ
    کیری لوگر ہو یا کیری لوفر ۔ جب تک تجوری بھرتی ہے بھرے جاؤ

    غریب اور غافل پاکستانی قوم کے تھرڈ کلاس فلاسفر جلتے سڑتے اور لکھتے لکھاتے رہیں گے۔ ہاہاہاہا :201:
     
  11. فواد -
    آف لائن

    فواد - ممبر

    شمولیت:
    ‏16 فروری 2008
    پیغامات:
    613
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    Fawad – Digital Outreach Team – US State Department



    عام طور پر ميں فورمز اور بلاگز پر اپنی ذات کے حوالے سے بات چيت سے اجتناب کرتا ہوں۔ اس کی وجہ بالکل سادہ ہے۔ ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم کے ممبر کی حيثيت سے ميرا مقصد ان فورمز پر امريکہ کی خارجہ پاليسی کے فيصلوں سے متعلق افواہوں اور قياس کی بنياد پر موجود غلط فہمياں دور کرنا ہے۔

    ميں نے يہ بات متعدد بار کہی ہے کہ ميرا مقصد امريکہ کی خارجہ پاليسی کی حمايت حاصل کرنا نہيں ہے۔ ميں صرف ان زمينی حقائق اور مخصوص تناظر کی نشاندہی کرتا ہوں جو مختلف فيصلوں کی بنياد بنتے ہيں۔

    اپنی ذات کے حوالے سے کچھ باتوں کی وضاحت کر دوں۔ ميں ايک امريکی مسلمان ہوں۔ دنيا بھر کے لاکھوں مسلمانوں کی طرح پانچ وقت کی نماز پڑھتا ہوں۔ مجموعی طور پر 24 عمروں کے علاوہ حج کی سعادت بھی حاصل کر چکا ہوں۔ اس کے علاوہ سال 1985 سے باقاعدگی سے روزے رکھ رہا ہوں۔

    ليکن ميں يہ واضح کر دوں کہ امريکی حکومت ميں کام کرنے والا ميں واحد مسلمان نہيں ہوں۔ اس وقت امريکی کانگريس، اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ، امريکی فوج، نيوی، وائٹ ہاؤس اور فيصلہ سازی کے حوالے سے تمام فورمز پر مسلمان موجود ہيں۔ ليکن بحثيت مسلمان ان کی موجودگی نہ ہی انھيں کوئ فائدہ ديتی ہے اور نہ ہی ان کے فرائض کی ادائيگی ميں ان کے راستے ميں کسی رکاوٹ کا سبب بنتی ہے۔ اس کی وجہ بالکل واضح ہے۔ امريکہ ميں جو بھی پاليسياں تشکيل پاتی ہيں، ان کی بنياد کسی مذہب کی بنياد پر نہيں ہوتی۔

    امريکہ ميں حکومتی سطح پر فيصلہ سازی کے عمل کا اختيار مسلمانوں، عيسائيوں، يہوديوں يا کسی اور عقيدے يا سوچ سے وابستہ کسی مخوص گروہ کے ہاتھوں ميں نہيں ہے۔ يہ تمام فيصلے امريکی شہری اپنے مذہبی عقائد سے قطع نظر بحثيت مجموعی امريکی قوم کے مفادات کے تحفظ کے ليے اپنی مخصوص حيثيت ميں سرانجام ديتے ہيں۔

    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
    digitaloutreach@state.gov
    www.state.gov
     
  12. بھوت
    آف لائن

    بھوت ممبر

    شمولیت:
    ‏31 اگست 2008
    پیغامات:
    265
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    جواب: کیری لوگر بل کتنا مفید ہے؟ رائے دیجئے

    کہاں گئے کیری لوگر بل پر رائے شماری کرانے والے۔اب کیا ھوا جناب عزت ماآب ھضرت صاحب ۔اب تو بڑی خاموشی ھَ ادھر۔جب اپ کا شعور سچ اور جھوٹ میں فرق محسوس کرنے لگ جائے نا تب میں اپ کوں مان لو گا اپ بڑی توپ چیز ھے میرے یہ بس میں بھی کہ میں ڈھکی چُھپی بات کرو میں تو جب میدان جنگ میں نکلتا ھوں تو سب سے پہلے سچ کی اشا کا ہاتھ پکڑ لیتا ھوں
    اور جھوٹ فریب مکر کو دفنا دیتا ھوں ۔یہ میرا اصل ھے مجھ کو نہیں معلوم لوگ جھوٹ کا سہارا لیکر شر کو کیو ہوا دیتے ہیں۔:201::201::201:
     
  13. فواد -
    آف لائن

    فواد - ممبر

    شمولیت:
    ‏16 فروری 2008
    پیغامات:
    613
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    جواب: کیری لوگر بل کتنا مفید ہے؟ رائے دیجئے

    Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

    کوئ بھی دو ممالک يہ دعوی نہيں کر سکتے کہ ان کے درميان تعلقات کی نوعيت زمينی حقائق، نظريہ ضرورت اور غير متوازن فيصلہ سازی جيسے عوامل کے باوجود ہميشہ يکساں اور متوازن رہے ہيں۔ يہی اصول امريکہ اور پاکستان کے مابين تعلقات پر بھی لاگو ہوتا ہے۔

    اردو کے مختلف فورمز پر مجھ پر کی جانے والی مسلسل تنقيد کے برعکس ميں نے بارہا يہ بات تسليم کی ہے کہ امريکی حکومتوں نے ماضی ميں غلطياں کی ہيں۔ ايسے فيصلے بھی کيے گۓ جن سے مطلوبہ نتائج حاصل نہيں کيے جا سکے اور ان کے نتيجے ميں ماضی ميں مختلف امریکی اور پاکستانی حکومتوں کے مابين تعلقات عروج وزوال کا شکار رہے ہيں۔

    اس بات کا اعتراف تو صدر اوبامہ نے بھی اپنے حاليہ خطاب ميں کيا تھا

    " ماضی میں ہم نے اکثر پاکستان کے ساتھ اپنے تعلق کو ایک تنگ زاویے سے دیکھا ہے ۔ وہ دِن ختم ہو چکے ہیں۔ آگے کی طرف بڑھتے ہوئے، ہم نے پاکستان کے ساتھ ایسی شراکت داری کا عہد کیا ہے جس کی بنیاد ایک دوسرے کے مفاد، باہم احترام اور باہم اعتماد پر قائم ہے"۔

    ميں جب مختلف فورمز پر امريکہ اور پاکستان کے حوالے سے مختلف آراء اور تجزيے پڑھتا ہوں تو يہ محسوس کرتا ہوں کہ ان تعلقات کے ايک اہم جزو کو يا تو دانستہ نظرانداز کر ديا جاتا ہے يا اس کو زيادہ اہميت نہيں دی جاتی۔ ميرا اشارہ امريکی حکومت اور نجی سطح پر مختلف تنظیموں کی جانب سے پاکستان کے مختلف سيکٹرز اور اداروں کے ساتھ باہم اشتراک عمل سے جاری مختلف ترقياتی منصوبے ہيں جن کا اولين مقصد عام پاکستانيوں کے معيار زندگی کو بہتر بنانا ہے۔

    حاليہ دنوں سے اس کی ايک مثال

    امريکہ اگلے پانچ سالوں ميں (2010 – 2014) پاکستان ميں زرعی شعبے ميں 2 بلين ڈالرز کی سرمايہ کاری کرے گا جس کا مقصد پانی کے بحران پر قابو پا کر اس کی زرعی پيداوار ميں اضافہ کرنا ہے۔

    http://www.dawn.com.pk/wps/wcm/conn...2bn us investment in farm sector likely-za-09

    اسی طرح گزشتہ روز کی يہ خبر

    پاکستان اور افغانستان کے ليے امريکہ کے خصوصی نمائندہ سفیر رچرڈ ہالبروک نے ايک تقریب ميں اعلان کيا کہ امريکی حکومت تربيلا ڈیم ہائيڈرواليکٹرک پلانٹ کی استعداد کار کو بہتر بنانے کے لیے 5۔16 ملين ڈالر (4۔1 ارب روپے) فراہم کرے گی۔ امداد کی يہ رقم وزارت پانی وبجلی کو فراہم کی جاۓ گی اور واپڈا کے ذريعہ منصوبہ پر عمل درآمد کيا جاۓ گا۔

    توقع ہے کہ بحالی کا يہ منصوبہ 18 سے 24 ماہ کے عرصہ ميں مکمل ہو گا اور يہ 125 ملين ڈالر ماليت کے اس بڑے پروگرام کا حصہ ہے جس کا اعلان وزير خارجہ ہيلری کلنٹن نے اکتوبر ميں کيا تھا اور جس کا مقصد پاکستان ميں بجلی کی پيداوار ميں اضافہ اور توانائ کی استعداد کو بہتر بنانا ہے۔

    اس پروگرام کے ديگر منصوبوں ميں صوبہ سندھ ميں جامشور تھرمل پاور اسٹيشن، پنجاب ميں مظفر گڑھ پاور اسٹيشن اور سندھ، پنجاب اور بلوچستان کے سنگم پر واقع گدو اسٹيشن کو اپ گريڈ کرنا، گيارہ ہزار زرعی ٹيوب ويلوں کے پمپوں کو تبديل کرنا اور پاکستان ميں بجلی تقسيم کے نظام کی کارکردگی کو بہتر بنانا شامل ہے۔ اس نماياں کاوش سے بجلی کی باربار بندش ميں کمی لانے کا عمل شروع کرنے ميں مدد ملے گی جو تجارت کو مفلوج اور لاکھوں پاکستانيوں کی روز مرہ زندگی ميں مشکلات پيدا کرنے کا سبب بنتی ہے۔

    مستقبل میں امريکہ اور پاکستان کے عوام کے مابين تعلقات کی بنياد اور اس کا محور بے بنياد سازشی کہانيوں اور ميڈيا کے بعض عناصر کی جانب سے دانستہ جذباتيت پر مبنی اشعال انگيز تنازعوں پر نہيں بلکہ مشترکہ قدروں، عوام کے تحفظ اور باہمی اہميت کے حامل ان منصوبوں اور معاہدوں پر رکھی جانی چاہيے جن سے عام آدمی کے معيار زندگی کو بہتر بنانے کے ليے مواقع فراہم کيے جا سکيں۔

    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
    digitaloutreach@state.gov
    www.state.gov
     

اس صفحے کو مشتہر کریں