1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

کیری لوگر بل کتنا مفید ہے؟ رائے دیجئے

'حالاتِ حاضرہ' میں موضوعات آغاز کردہ از نعیم, ‏7 اکتوبر 2009۔

?

آپ کیری لوگر بل کو پاکستان کے لیے کیسا سمجھتے ہیں؟

رائے شماری ختم ہوگئی ‏6 نومبر 2009۔
  1. اچھا ہے۔ معاشی و سیاسی استحکام ہوگا

    1 ووٹ
    6.7%
  2. خطرناک ہے۔ ملکی مفادات کو خطرہ ہے

    15 ووٹ
    100.0%
  3. ملک پر کچھ فرق نہیں پڑے گا

    3 ووٹ
    20.0%
  4. معلوم نہیں

    3 ووٹ
    20.0%
ایک سے زائد ووٹ ڈالے جا سکتے ہیں
  1. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    وہ سب بھی غداریاں ہی ہیں ۔ اور غداریاں ہی کہلائیں گی ۔ ملک کو سب نے گِدھوں کی طرح ایک مردار سمجھ کر کھایا ہے۔ اور موجودہ حکومت نے بھیک مانگنے کا جو وطیرہ اپنایا ہے ۔ اسے بھی کسی صورت " قومی سلامتی و خود مختاری" کی علامت قرار نہیں دیا جاسکتا ۔
     
  2. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    امریکا نے تمام خدشات کا جواب دے دیا، کا نگریس کا وضاحتی بیان قانون کا حصہ ہوگا .
    شاہ محمود قریشی ۔

    واشنگٹن(جنگ نیوز)وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ امریکہ نے کیری لوگر بل پر وضاحتی بیان میں تمام خدشات کا جواب دے دیا ہے،کانگریس کا وضاحتی بیان قانون کا حصہ ہوگا،پاکستان دی جانیو الی امداد اپنی صوابدید پر خرچ کرنے کا مجاز ہو گا اور امریکہ اس عمل میں مداخلت نہیں کرے گا۔ واشنگٹن میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ کیری لوگر بل کے ساتھ امریکی قانون سازوں کے جاری کردہ وضاحتی بیان کو پڑھنے کے بعد بل سے متعلق تمام خدشات اور ابہام دور ہو جائیں گے۔ بیان کو بل کے ساتھ منسلک کیا جائے گا اور یہ بھی قانون کا حصہ ہو گا۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بل کی متنازع شقوں میں مخاطب امریکہ کی اپنی انتظامیہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ مشاورت میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ پاکستان کو دی جانیو الی امداد اپنی صوابدید پر خرچ کرنے کا مجاز ہو گا اور امریکہ اس عمل میں مداخلت نہیں کرے گا۔

    اگلی خبر :

    اوباما نے بل پر دستخط کردیئے ، وضاحتی بیان قانون کا حصہ نہیں، امریکی خارجہ امور کمیٹی


    واشنگٹن (رپورٹ…سمیع ابراہیم) امریکی کانگریس کی جانب سے پاکستانی عوام کو اس یقین دہانی کے بعد کہ کیری لوگر بل صرف پاکستان کی مددکرنے کیلئے ہے نہ کہ اسکی مائیکرومینجمنٹ میں مداخلت کیلئے ہے، کے ایک ہی دن بعد صدر اوباما نے”پاکستان کیساتھ وسیع شراکت داری مجریہ 2009“ یعنی کیری لوگر بل پر دستخط کردیے ہیں۔ صدر اوباما نے وائٹ ہاؤس میں مقامی وقت کے مطابق صبح 9 بجکر 15 منٹ پر اس بل پر دستخط کیے۔ واضح رہے کہ وضاحتی بیان اس بل کے متن میں شامل نہیں جسکی وجہ سے یہ قانون کا حصہ نہیں ہے۔ اس موقع پر صدر اوباما نے کہا کہ کیری لوگر بل امریکا میں پاکستان کی وسیع حمایت کا ٹھوس اظہارہے۔انہوں نے کہاکہ امریکا پاکستان کے جمہوری اداروں اور عوام کی مدد کرکے پاکستان کو اسٹریٹجک پارٹنرشپ کی تحت مصروف کرنا چاہتا ہے۔


    جنگ نیوز ۔
     
  3. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    کیری لوگر بل کے دفاع میں باجے بجا کر اسکی " قانونی حیثیت سے انکار کرنے والوں " کے لیے اہم خبر ۔۔

    کیری لوگربل اپنے تمام ترمتن،شقوں اورشرائط کے ساتھ مسلمہ قانون ہے،لن وائل،فریڈجونز


    واشنگٹن (عظیم ایم میاں) امریکی ایوان نمائندگان کی امور خارجہ کمیٹی کی ترجمان لن وائل اورسینیٹرجان کیری کے ترجمان فریڈجونزنے واضح الفاظ میں کہا ہے کہ کیری لوگربل اپنے تمام ترمتن،شقوں اورشرائط کے ساتھ مسلمہ قانون ہے اوراس میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی،وضاحتی بیان قانون کا حصہ نہیں ہے اس سے محض بل کی تشریح سمجھنے میں مددلی جاسکتی ہے۔کانگریس کی امورخارجہ کمیٹی کی ترجمان لن وائل نے نمائندہ جنگ سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ وضاحتی بیان سے کیری لوگربل میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی البتہ ایوان نمائندگان کی کمیٹی کے چیئرمین ہارورڈ برمن اور سینیٹر جان کیری نے جس وضاحتی نوٹ پر دستخط کئے ہیں وہ کیری لوگر بل کے دونوں محرکین کا اپنا وضاحتی بیان ہے جس سے کیری لوگر بل کی تشریح سمجھنے میں مدد لی جاسکتی ہے لیکن یہ تشریحات قانون کا لازمی حصہ نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ ستمبرمیں دونوں ایوانوں سے منظور کیا گیا کیری لوگر بل اپنے تمام تر مندرجات کے ساتھ اس وقت قانون بن جائے گا جب صدر بارک اوباما اس پر دستخط کرکے منظوری دیں گے۔ دریں اثناء سینیٹرجان کیری کے ترجمان فریڈجونزنے اس نمائندے کو بات چیت میں بتایا کہ 5صفحات پر مشتمل وضاحتی بیان بل کے ساتھ شامل ریکارڈ ضرور ہوگا لیکن یہ نوٹ کیری۔لوگر۔برمن قانون کا حصہ نہیں ہوگا،کیری لوگربل میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔انہوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ یہ تشریحی نوٹ کیری۔لوگر۔برمن بل کا قانونی حصہ ہرگز ہرگز نہیں ہے بلکہ اس بل کے محرکین کی نیت کا اظہار ہے۔ ’جنگ‘ کے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے یہ بھی کہا کہ کیری لوگربل پر عملدرآمد کرتے وقت امریکی صدر کیلئے یہ لازمی نہیں ہے کہ وہ ان تشریحات کی پابندی کریں‘ وہ ان تشریحات کو یکسر یا جزوی طور پر نظرانداز بھی کرسکتے ہیں۔ خود اپنی کوئی تشریح کرسکتے ہیں ایوان نمائندگان کی امور خارجہ کمیٹی کی ترجمان کے بیان سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ پاکستان میں زبردست عوامی دباؤ اور پارلیمینٹ میں بحث کو نرم اور ختم کرنے کیلئے ایک مرتبہ پھر امریکیوں نے زرداری حکومت کو سیاسی حمایت فراہم کرکے کیری لوگر بل کی شرائط اور سخت شرائط کی قانونی حیثیت کو آنے والے وقت کیلئے برقرار رکھ کر قانون میں نظرثانی اور شرائط میں تبدیلی کے بجائے نئے ترجیحات اور وضاحتی تشریحات پہ اکتفا کیا ہے تاکہ زرداری حکومت موجودہ بحران سے نکل سکے۔


    جنگ نیوز ۔
     
  4. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    ہٹلر نے جس پستول سے خود کشی کی تھی اس کا نام لوگر تھا۔ تو کیری لوگر سے مراد یہ ہوئی کہ لوگر (پستول) کو کیری کرو اور خود کشی کرلو۔

    علامہ اقبال سے معذرت کے ساتھ
    مہاری حکومت اپنے اس لوگر سے آپ ہی خودکشی کرے گی
    جو شاخِ امریکہ پہ آشیانہ بنے گا ناپائیدار ہوگا
     
  5. فواد -
    آف لائن

    فواد - ممبر

    شمولیت:
    ‏16 فروری 2008
    پیغامات:
    613
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

    کچھ فورمز پر دوستوں نے يہ نقطہ اٹھايا ہے کہ پاکستان ميں امريکی سفير اين پيٹرسن نے اپنے حاليہ انٹرويو ميں کيری لوگر بل کو غلطی قرار ديا ہے۔

    سب سے پہلے تو يہ واضح ہونا چاہيے کہ اين پيٹرسن نے کبھی بھی کيری لوگر بل کو غلطی نہيں قرار ديا۔ ان کی راۓ اور تجزيہ بل ميں درج کچھ شرائط کی وضاحت کے لیے استعمال ہونے والے الفاظ کے حوالے سے تھا۔ اس ضمن ميں اپنی ايک گزشتہ پوسٹ کا يہ حصہ پيش ہے جس ميں اس ايشو کے حوالے سے ميں نے اپنی راۓ دی تھی۔

    "مختلف فورمز پر حکومتی نمايندوں اور عہديداروں کی جانب سے کسی بھی بل يا معاہدے کے مختلف پہلوؤں پر بحث اور تکرار کوئ غير معمولی بات نہيں ہے۔ يہ ايک صحت مند رجحان ہے اور ايک ايسی تعميری بحث کی يقينی طور پر حوصلہ افزائ کی جانی چاہيے جس کے نتيجے ميں تمام متعلقہ فريقين کے ليے بہتر نتائج حاصل کيے جا سکيں"۔

    اس بل کے حوالے سے امريکی سفارت کار کے ايک جملے کو غلط تناظر ميں پيش کرنا انصاف کے منافی ہے۔

    انٹرويو کے دوران اين پيٹرسن نے اس بات کو واضح کيا کہ بل کا مقصد پاکستان کے سول اداروں کی اہميت کو اجاگر کرنا ہے ليکن اس ضمن میں پاکستان کی حکومت اور فوج سے کوئ مطالبہ نہيں کيا گيا ہے۔ انھوں نے متعدد بار يہ بات کہی کہ کيری لوگر بل پاکستان کی منتخب جمہوری حکومت اور پاکستان کے عوام کے ساتھ ہمارے دورس اور ديرپا تعلقات کی خواہش کا آئينہ دار ہے۔

    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
    digitaloutreach@state.gov
    www.state.gov
     
  6. زرداری
    آف لائن

    زرداری ممبر

    شمولیت:
    ‏12 اکتوبر 2008
    پیغامات:
    263
    موصول پسندیدگیاں:
    12
    یہ بچہ فواد ہے نا ۔ بابا ہمیں یہ ہمارا ہی خون لگتا ہے ۔ امریکی کی وفاداری کا حق ادا کرتا ہے۔ بابا ہم بھی تمھاری طرح ہی وفادار ہے ۔ ذرا انکل ابامہ کو یقین دلاؤ نا کہ زرداری تو آپکے کتوں کا بھی نوکر ہے۔ جلدی سے پہلی قسط بھیجو بابا ۔ جلدی کرو ۔
     
  7. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    زرداری صاحب ۔ آپکا شکریہ کہ اتنی سنجیدہ لڑی میں بھی میرے لیے اتنا ہنسنے کا سامان کردیا :201:
     
  8. برادر
    آف لائن

    برادر ممبر

    شمولیت:
    ‏21 اپریل 2007
    پیغامات:
    1,227
    موصول پسندیدگیاں:
    78
    اگر کوئی پاکستانی اب بھی امریکہ کو اپنا دوست سمجھتا ہے تو پھر اسکی عقل پر انا للہ پڑھے جانے کے سوا کیا کیا جا سکتا ہے ۔ امریکہ دنیا بھر میں‌دوستی و دشمنی ، امداد و پابندیاں صرف اور صرف اپنے مطلب کے لیے لگاتا ہے ۔
     
  9. فواد -
    آف لائن

    فواد - ممبر

    شمولیت:
    ‏16 فروری 2008
    پیغامات:
    613
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

    يہ بھی ايک حقيقت ہے کہ امريکہ سے نفرت کرنے سے پہلے آپ کو وہ تمام مالی امداد نظرانداز کرنا ہو گی جو امريکہ نے پچھلے 60 برسوں کے دوران تعمير وترقی کے ضمن ميں پاکستان کو دی ہے۔ اسی طرح سال 2005 کے زلزلے کے بعد امريکہ کی طرف سے دی جانے والی امداد، فوجی سازوسامان اور سکالرشپس بھی نظر انداز کرنا ہوگی۔ يقينی طور پر اگر آپ ان تاريخی حقائق کو نظرانداز کر ديں تو پھر امريکہ سے نفرت کرنے ميں حق بجانب ہيں۔


    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
    digitaloutreach@state.gov
    www.state.gov
     
  10. محمداسد
    آف لائن

    محمداسد ممبر

    شمولیت:
    ‏25 مارچ 2009
    پیغامات:
    43
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    تصویر کے دوسرے پہلو پر نظر ڈالیں تو آپ کی بتلائی ہوئی حقیقت سے زیادہ خوفناک پہلو تمام پاکستانیوں کے سامنے آ موجود ہوتا ہے۔ سب سے پہلے تو یہ بات واضح ہے کہ پاکستانیوں کی اکثریت جن میں پڑھا لکھا طبقہ بھی شامل ہے کو پاکستان سے متعلق امریکی پالیسیوں پر تشویش ہے۔ امریکا نے جب بھی پاکستان کا رخ کیا محض اپنے مفاد کے لئے ہی کیا۔ امریکا کی کشمیر پالیسی سے لے کر موجودہ افغان حکومت کے قیام تک پر نظر ڈالیں تو اس میں حیرت انگیز طور پر بھارت نوازی کا عنصر بہت نمایاں نظر آتا ہے۔ گو کہ امریکا نے پاکستان کی اکثر قدرتی آفات کے موقع پر مالی امداد کی مگر اسے اگر رسمی کاروائی کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا۔ ایسے مواقع پر سعودی عرب سے لے کر انڈونیشیاء جاپان سے لے کر سری لنکا سمیت سب ہی ممالک نے پاکستانی بھائیوں کی نا صرف مدد کی بلکہ آئندہ بھی مدد کی کھلی پیشکش رکھی۔ اس کے برعکس امریکا کی جانب سے پاکستان کو صرف اس وقت امداد دی گئی کہ جب استعمال کی ضرورت پڑی۔ تاریخ پر نظر دوڑائیں تو امریکا کی امداد محض پاکستان کی عسکری حلقہ تک محدود نظر آتی ہے۔

    موجودہ کیری لوگر بل میں پاکستان کو دی جانے والی امداد کی بابت جو شرائط رکھی گئی ہیں ان سے پاکستان کو امریکی امداد کے حصول میں آسانی فراہم ہونے کے برعکس مشکلات کا زیادہ سامنا ہوگا۔ پاکستانیوں نے ہمیشہ اپنے بے لوث دوستوں کی قدر کی ہے۔ جس کی مثال عظیم پاک چین دوستی کے صورت میں سب کے سامنے ہے۔ دوسری طرف اسلام و پاکستان مخالف قوتوں خصوصاً اسرائیل اور بھارت کو امریکا کی جانب سے دی جانے والی غیر ضروری حمایت بھی پاکستانیوں کی امریکی پالیسی سازوں سے خائف رہنے کی اہم وجہ ہے۔
     
  11. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    امریکہ نے امداد ہمیشہ اپنے شرائط کے ساتھ دیا ہے۔۔۔۔۔۔کسی انسانیت کے ناطے تڑپتے ہوئے نہیں دیا۔۔۔۔۔۔تو احسان کس چیز کا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور اس کے بدلے ہمارے ساتھ ۔۔۔۔۔ملک کے ساتھ اور اس قوم کے ساتھ جو کچھ کیا ہے اور کر رہا ہے۔۔۔۔۔۔اس پر بھی آپ زرا غور کریں۔۔۔۔۔ہم اگر کچھ عرض کریں گے تو شکایت ہوگی۔
     
  12. فواد -
    آف لائن

    فواد - ممبر

    شمولیت:
    ‏16 فروری 2008
    پیغامات:
    613
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    Fawad – Digital Outreach Team – US State Department


    اس ميں کوئ شک نہيں کہ کيری لوگر بل کانگريس کی جانب سے منظور کيا گيا ہے اور کانگريس کے ہر رکن نے دنيا بھر ميں امريکہ کے تحفظ کا حلف اٹھا رکھا ہے۔ ليکن اہم نقطہ يہ ہے کہ آج کے جديد دور ميں دنيا کے لیے "گلوبل وليج" کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے جہاں رونما ہونے والے واقعات اور ترقی کے مواقعوں کا اثر ہر جگہ محسوس کيا جاتا ہے۔

    اس حقیقت کو مد نظر رکھتے ہوۓ دنيا بھر ميں امريکی مفادات کے تحفظ کو کس طرح يقينی بنايا جا سکتا ہے؟

    باہمی مفادات اور دوستی کے اصولوں پر مبنی ديرپا تعلقات کا فروغ يا متنوع ثقافت اور روايات کے حامل معاشروں سے قطع تعلق اور اس کے نتيجے ميں عالمی سطح پر تنہائ؟

    جيسا کہ صدر اوبامہ نے اقوام متحدہ کی جرنل اسمبلی ميں اپنی تقرير کے دوران يہ واضح کيا تھا کہ "ہم مثبت روابط کی کوششيں جاری رکھيں گے جس کے نتيجے ميں مختلف مذاہب کے مابين رائج رکاوٹيں دور کرنے کے علاوہ ترقی کے ضمن ميں نئ شراکت داری کے مواقع ميسر آتے ہيں"۔

    پاکستان کے ساتھ ہمارے تعلقات کی کاميابی صرف اسی صورت ميں ممکن ہے جب يہ ديرپا اور امريکہ اور پاکستان ميں متفقہ سياسی حمايت کے نتيجے ميں تشکيل پائيں۔ کيری لوگر بل اسی مقصد کے حصول کی جانب ايک اہم پيش رفت ہے کيونکہ اس سے دونوں ممالک کے عوام کو فائدہ پہنچے گا۔

    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
    digitaloutreach@state.gov
    www.state.gov
     
  13. محمداسد
    آف لائن

    محمداسد ممبر

    شمولیت:
    ‏25 مارچ 2009
    پیغامات:
    43
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    سب سے زیادہ قابل افسوس بات یہی ہے کہ امریکا کے تحفظ کی جو لوگ اٹھاتے ہیں، وہ دیگر مذاہب اور دین کے قوانین کی پاسداری کرنے میں آزاد نظر آتے ہیں۔ محض امریکی مفادات کی خاطر چاہے کتنے ہی بے گناہ لوگوں کو قربان کردیا جائے، امریکا کے تحفظ کو بنیاد بناکر اس پر صرف
    sorry کرلی جاتی ہے۔ اس کے برعکس اگر کوئی دوسرا ملک اپنے مفاد میں کسی امریکی کو مجرم قرار دے تو اس پر نہ صرف دباؤ ڈالا جاتا ہے بلکہ پوری دنیا میں بدنام بھی کیا جانے لگتا ہے۔ امریکا کو یہ بات سمجھنی پڑے گی کے جس طرح امریکی مفاد کا تحفظ ضروری ہے، اسی طرح دیگر ممالک بھی اپنا ایک مقام رکھتے ہیں اور ان کے شہریوں کو اپنا ملک عزیز ہوتا ہے۔ ہر شہری اپنے ملک کے دفاع کی بھرپور کوششیں کرتا ہے مگر امریکا کی طرح مادرپدر آزادی کی مثال کہیں اور ملنا مشکل ہے۔

    متذکرہ کیری لوگر بل میں موجود شرائط جو کہ امداد کے حصول سے پہلے حکومت پاکستان سے کرنا ضروری ہے میں قطعا پاکستانی شہریوں کے توقعات کو پورا نہیں کیا۔ اس کے برعکس اس میں عائد کردہ بے بنیاد الزامات مستقبل میں پاکستان کے مستقبل کے لیے خطرناک ثابت ہوسکتے ہیں۔ نگرانی اور پھر سند کا جو طریقہ کار اس بل میں موجود ہے اس پر عمل درآمد ممکن نظر نہیں آتا۔ دوسری طرف پاکستانی حکومت سے جن مقامات خصوصا بلوچستان میں 'دہشت گردوں' کے ٹھکانے ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے وہ سراسر زمینی حقائق اور عوامی خواہشات کے منافی ہے۔

    تمام لوگ جانتے ہیں کہ بلوچستان میں پاکستانی افواج کے آپریشن کی بڑے پیمانے پر مخالفت کی جاتی رہی ہے۔ اور اب بھی بلوچستان کے شہریوں کا سرفہرست مطالبہ غیر ضروری فوج کا صوبہ سے انخلاء کا ہے۔ ایسی صورت میں امریکا کی جانب سے پاکستانی حکومت پر کسی آپریشن یا بذات خود بلوچستان پر ڈرون حملوں کی دھمکیاں پاکستان کی سالمیت کے لیے انتہائی خطرناک ثابت ہوں گی۔ ان اقدامات سے نہ صرف بلوچستان میں علیحدگی کی تحریک زور پکڑے گی بلکہ پورا پاکستان شورش کی لپیٹ میں آجائے گا۔ فوج، اپوزیشن اور عوامی تحفظات کے بعد اس بل کو پاکستان امریکا کے بہتر تعلقات کی طرف قدم قرار دینا سمجھ سے بالاتر ہے۔
     
  14. نور
    آف لائن

    نور ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جون 2007
    پیغامات:
    4,021
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    کیری لوگر بل ہو یا دیگر آفات ۔ جب تک ہم لوگ اپنا قبلہ درست کرکے کسی قابل اور خدا خوفی رکھنے والے شخص کو اپنا راہنما نہیں بنائیں گے۔ ہم ان عذابوں سےَ نجات نہیں پا سکتے۔
     
  15. بھوت
    آف لائن

    بھوت ممبر

    شمولیت:
    ‏31 اگست 2008
    پیغامات:
    265
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    آگے تیرے بھاگ لچھئیے,,,,سویرے سویرے…نذیر ناجی




    پاکستانی ٹی وی چینلز کے بیشتر ٹاک شوز دیکھ کر اور اردو کے بیشترکالم نویسوں اور انگریزی کی بعض تحریریں پڑھ کے ایک عام شہری‘ مستقبل کا نظام چلانے کے لئے‘ جس حکومتی انتظام کی تمنا کر سکتا ہے‘ آج میں اسی کے تحت خیال آرائی کر رہا ہوں۔ اگر ان دونوں کی شناخت کے لئے (یعنی کالم نویس اور اینکرز) ایک لفظ بنایا جائے تو ”کالینکر“بن سکتا ہے۔ آگے چل کر دونوں کے لئے میں یہی لفظ استعمال کروں گا۔ ہمارے ان کالینکرز کے تجزیوں‘ تبصروں اور خیالات کی بنیاد پر سوچنے والے ‘ اپنے بہتر مستقبل کے لئے حکومتی امور چلانے کی ذمہ داری‘ جن عظیم ہستیوں کو دینا چاہیں گے‘ ان کے نام سب جانتے ہیں۔ میں کالینکرز کی فکر و فہم کی روشنی میں‘ ایک تصوراتی حکومت کا خاکہ پیش کر رہا ہوں۔ اگر ملک کی باگ ڈور میری مجوزہ ٹیم کے سپرد کر دی جائے‘ تو خیال ہے کہ پاکستان کے سارے مسائل حل ہو جائیں گے۔ ہم امریکہ کی غلامی‘ امداد اور اس کے اسلحے کے محتاج نہیں رہیں گے۔ بھارت کشمیر سے دم دبا کے بھاگ جائے گا۔ اسرائیل ملیا میٹ ہو جائے گا۔ مغربی تہذیب اپنے ہاتھوں آپ خودکشی کر کے ختم ہو جائے گی اور یورپ اور امریکہ کے باسی غاروں میں چلے جائیں گے۔ پاکستان سے کرپشن اور سرکاری حیثیت میں ناجائز فائدے اٹھانے والے سب کچھ واپس کر دیں گے۔ جناب روئیداد خان ‘ حکومت سے لیا ہوا اپنا قیمتی پلاٹ واپس کر کے سب سے پہلے مثالی قربانی دیں گے۔اس ٹیم میں سے جس جس نے بھی پبلک منی سے تنخواہ کے سوا جو کچھ بھی وصول کیا ہے‘ وہ عوامی خزانے میں واپس جمع کرا دے گا۔
    آیئے اب فرشتوں اور نجات دہندوں پر مشتمل اس حکومت کا خاکہ دیکھتے ہیں ‘ جو کالینکرز کی فکر و نظریات کی روشنی میں بنائی جا سکتی ہے۔ اس حکومت کی سربراہی پر شاید کسی کو بھی شک نہ ہو۔ پاکستان میں صرف ایک ہی ہستی ہے جو صدر مملکت کے عہدے کے لئے موزوں ترین ثابت ہو گی۔ وہ ہیں ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرل جناب حمید گل۔ اس حکومت میں وزارت عظمیٰ کے حقدار سید منور حسن قرار پاتے ہیں۔ وزارت مذہبی امورکے لئے عمران خان سے زیادہ موزوں کوئی نہیں۔ وہ چندہ مانگنے میں اتنے ماہر اور کامیاب ہیں کہ اپنی وزارت کو چلانے کے لئے بھی سرکاری خزانے سے کچھ نہیں لیں گے۔ سارا محکمہ چندے پر چلائیں گے۔ خاتون انگریزی کالم نگار کو امریکہ میں پاکستان کا سفیر لگایا جا سکتا ہے اور قاضی حسین احمد دہلی میں ہائی کمشنر کے طور پر بے حد کامیاب رہیں گے۔ کیونکہ اس طرح انہیں کسی بھی چھٹی کے دن‘ چپکے سے لال قلعہ جا کر پاکستان کا جھنڈا لہرانے کا موقع مل سکتا ہے۔ روئیداد خان وزارت داخلہ کے لئے موزوں رہیں گے۔ ایک دلگرفتہ صحافی کو کینیڈا میں سفیر لگایا جا سکتا ہے۔ وزیرتیمارداری کا عہدہ ”مسٹر ضرورت کے مطابق“ کے حوالے کرنا مناسب رہے گا۔ اس فن میں وہ اتنے ماہر ہیں کہ جس نے بھی انہیں وزیراعظم کے ساتھ اپنے تعلقات کی بنیاد پر منصب دلوایا‘ سب سے پہلے اسی کے تعلقات وزیراعظم سے خراب ہوں گے۔ میں کابینہ احتیاطاً مکمل نہیں کر رہا‘ کیونکہ کالینکرز کی بڑی تعداد ایسی ہے‘ جس کے بغیر مجوزہ حکومت مکمل نہیں ہو سکے گی۔ یہ کالینکرز صنعت‘ معیشت‘ بینکنگ‘ عالمی امور‘ دفاعی امور‘ سٹریٹجک مسائل‘ مذہبی اور لسانی مہارت‘ سائنس‘ ادب‘ میڈیکل سائنسز‘خلائی علوم‘ غرضیکہ ہر شعبے میں اعلیٰ ترین مہارت رکھتے ہیں۔ ان میں سے جس کو بھی‘ جو وزارت یا سفارت دی جائے گی‘ یہ اسے مثالی طریقے سے چلائیں گے۔ میں کسی ایک کا نام لے کر دوسروں کے غم و غصے کا ہدف نہیں بننا چاہتا۔ کیونکہ یہ اپنے خیالات و نظریات میں ایک جیسے لگتے ہیں۔ لیکن کوئی ایک‘ دوسرے کو اپنا ہمسر تسلیم کرنے کو تیار نہیں۔ ان کے لئے عہدے منتخب کرنا دنیا کا مشکل ترین کام ہو گا۔ لیکن وزیر اعظم اپنی تنظیمی طاقت اور نظریاتی رشتوں کی بنا پر سارے کالینکرز کو مطمئن کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ بعض کو تو خود ان کی جماعت نے اس پیشے میں متعین کیا ہے۔ ایک مشاورتی کونسل بھی تشکیل دینا پڑے گی‘ جس کے اراکین ”نظریہ پاکستان لمیٹڈ“ کے ڈائریکٹرز پر مشتمل ہوں۔ صوبائی گورنروں کے لئے میرے ذہن میں جو نام آ رہے ہیں‘ ان میں جنرل محمود کو صوبہ سرحد میں لگایا جا سکتا ہے۔ جنرل اسلم بیگ بلوچستان میں مناسب رہیں گے۔ کیونکہ یہاں بیٹھ کر وہ سٹریٹجک گہرائی پر نظر رکھ سکتے ہیں اور امریکہ کی نقل و حرکت بھی ان سے اوجھل نہیں رہے گی۔ پنجاب کی گورنری مولانا فضل الرحمن یا حنیف عباسی میں سے کسی کے بھی سپرد کی جا سکتی ہے۔ دونوں میں نوازشریف کے سوا کوئی فرق نہیں۔ سندھ کی گورنری کے لئے ایم کیو ایم کے علاوہ کئی اور نام ذہن میں آ سکتے ہیں۔ مگر اس کا فائدہ کچھ نہیں۔ جسے بھی نامزد کیا جائے گا‘ ایم کیو ایم اسے گورنر ہاؤس میں داخل ہی نہیں ہونے دے گی۔
    میں سمجھتا ہوں کہ اگر یہ حکومت معرض وجود میں آ گئی ‘ تو طالبان سمیت ہمارے تمام اثاثے پوری طرح سے محفوظ ہو جائیں گے۔ افغانستان میں اتحادی افواج کو شکست دے کر یہ حکومت وسطی ایشیا کی طرف پیش قدمی کرے گی اور ہماری سٹریٹجک گہرائی قطب شمالی تک پہنچ جائے گی۔ یہ حکومت نہ کہیں سے مالی امداد لے گی اور نہ کسی کا قرضہ واپس کرے گی۔ بینکوں میں سودی نظام ختم کر دیا جائے گا۔ طالبان کو خوش رکھنے کے لئے لڑکیوں کے سکول اور کالج بند کر دیئے جائیں گے۔ مولانا عبدالعزیز کو اقوام متحدہ میں پاکستانی مندوب کا عہدہ پیش کیا جائے گا اور وہاں بیٹھ کر وہ دنیا کے تمام ملکوں کو پاکستان کی حیثیت اور طاقت سے آگاہ کریں گے۔ یو این کی عمارت میں ایک مسجد تعمیر کریں گے‘ جس کے طلباء و طالبات نیویارک کی گلیوں اور بازاروں میں بے حیائی کا مظاہرہ کرنے والوں کو ڈنڈے ماریں گے اور ضرورت پڑی تو انہیں اغوا کر کے اپنے مرکز میں لے آئیں گے اور ٹارچر کر کے انہیں روحانی غسل دیا جائے گا۔ چونکہ ہماری حکومت امریکہ سے سفارتی تعلقات ختم کر چکی ہو گی۔ اس لئے اقوام متحدہ میں ہمارے مندوب زبردستی داخل ہوں گے۔ امریکیوں سے ویزا نہیں مانگا جائے گا۔ اگر انہوں نے اقوام متحدہ کا ہیڈکوارٹر اپنے ملک میں ہونے کی وجہ سے کوئی بدتمیزی کی‘ تو ہماری حکومت یہ ہیڈکوارٹر اٹھا کر وزیرستان میں لے آئے گی۔ اسامہ بن لادن ہمارے ایمبیسڈر ایٹ لارج بن کر کافروں کو درست کریں گے اور جس کسی نے ان کے سامنے سر اٹھایا‘ اس کی گردن اڑا دی جائے گی۔ یہ حکومت چین کے ساتھ دیرینہ دوستی برقرار رکھے گی۔ شرط صرف یہ ہو گی کہ سارے چینی شیوکرانا بند کر دیں اور چینی خواتین اسلامی شعار کے مطابق لباس پہننے لگیں۔جن چینی خواتین کو لال مسجد میں لا کر اسلامی شعائر سکھائے گئے ہیں‘ انہیں چینی عورتوں کو تربیت دینے پر لگایا جا سکتا ہے۔ اگر چین نے یہ شرائط نہ مانیں‘ تو پھر سنکیانگ کے لوگوں کو جنگی تربیت دے کر چین کو مزہ چکھایا جا سکتا ہے۔ یہ حکومت امریکہ کے ساتھ جنگ کرنے کی دیرینہ خواہش انشاء اللہ ضرور پوری کرے گی۔ ہم امریکہ کو شکست دے کر اس کے ساتھ وہی سلوک کریں گے جو وہ ہمارے ساتھ کر رہا ہے۔ ہمارا ہر سفیر امریکہ میں اسی طرح وائسرائے ہو گا‘ جیسے امریکی سفیر ہمارے ہاں آ کے بن جاتا ہے۔ رہ گئے موجودہ حکومت چلانے والے سیاستدان‘ تو ان سب کو ہنگامی شرعی عدالتوں کے ذریعے سزائیں دی جائیں گی اور سب سے کڑی سزا یہ ہو گی کہ انہیں اعلیٰ عہدے دے کر تمام مراعات اور رشوت سے محروم کر دیا جائے۔ میں نے فلاح کا راستہ دکھا دیا ہے۔ آگے آپ کی قسمت۔
     
  16. بھوت
    آف لائن

    بھوت ممبر

    شمولیت:
    ‏31 اگست 2008
    پیغامات:
    265
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    کچھ لوگ مختلف ممالک میں بیٹھ کر پاکستانیوں کو پاکستانیت کا درس دے رہے ہیں۔یہ جو لوگ مختلف ممالک میں ہیں کیوں کہ اِن کے پاس پیسہ ہے اس وجہ سے ان کے لیے کوئی ویب سائیٹ بنانا بائیں ہاتھ کا کھیل ہے۔اور یہ لوگ ہم کو یہ بتانا چاہتے ہیں کیسا پاکستانی ھونا چاہیے اور کون پاکستانی ھونا چاہیے ۔اگر تجزیہ کیا جائے تو پتہ چلتا ہے اِن میں99.9% فی صد لوگ وہ ہیں جنہوں نے اُن ممالک کی نشنلٹی لیکر پاکستان کی شہریت کو دو ٹکے کی خاطر لات مار دی ہے۔کبھی یہ لوگ فرقہ واریت کو ہوا دیتے ہیں تو کبھی اپنے اپنے فورم پر پاکستان کی سالمیت پر مشورے دینا شروع کر دیتے ہیں۔عجیب لوگ ہیں فراز جن کا واسطہ پاکستان سے ایسے ہیں جیسے دریا کے دو کنارے ۔اِن لوگوں کا وطیرہ بھی عجیب ہے اِن سے بڑا پکستانی کوئی نہیں ہیں ان میں پاکستانیت کوٹ کوٹ کر بھری ھوئی ہے۔کبھی یہ اپنی ویب سائیٹوں پر شعیہ سُنی بحث کروا دیتے ہیں اور کبھی یہ بحث کہ پاکستانی کیسی قوم ہیں اور کھبی یہ بحث صحابہ اجماعین رضی اللہ تعالی عنہ کے بارے میں گستاخانہ بحث جیسے اِن سے بڑا کوئی عالم دین روئے زمین پر نہیں۔واہ کیا بات ہیں اِن کی۔یہ شرافت کے چولے میں چُھپے ہوئے ایسے بھڑیے ہیں جن کا تعلق پاکستان سے تو کیا پاکستان کے لفظ سے بھی نہیں بنتا لیکن بڑے ہمدرد ہیں ۔یہ بڑے عالم دین ہیں جب اِن سے کوئی سوال کیا جاتا ہیں تو یہ لوگ ایک لمحہ بھی نہیں لگاتے کسی انتہا پسند مولا کا پیغام پیسٹ کرنے میں یہ لوگ اُن مولا لوگوں کو پسند کرتے ہیں جن کا ذہن پُر تشدد ہوتا ہیں جو جنونی ھوتے ہیں جو نفسیاتی مریض ھوتے ہیں۔جو اِس بات زور دیتے ہیں اور اِس کے لیے وہ دلیلیں لیکر حاضر ھو جاتے ہیں جو کمزور ھوتی ہیں لیکن یہ مولا لوگ اپنی مکرانہ چال سے اُس کو صیحیح کرنے پر تُل جاتے ہیں ۔کیوں کہ یہ مولا لوگ کیونکہ امریکہ شیطان کے اعلی کار ہوتے ہیں اس وجہ سے سب سے بڑھ کر یہ امریکہ کی برائی کر رہے ہوتے ہیں ۔اصل میں یہ لوگ وہ ہیں جو دولت کے غلام ہیں ۔اور دولت سے اپنی ناجائز خوہشات پوری کرنے پر لگے ھوئے ہیں۔اور دولت سے اپنے نادر نایاب خیالات ہم پر مسلط کرنے کی کوشش پر لگے ھوئے ہیں ۔ان لوگوں کا اسلام اور لوگوں کا پاکستان اِن کی خوہیش کے تابے ہے۔اگر حقیقی اسلام نافظ و عمل ھو جائے تو سب سے پہلے یہ لوگ راہ فرار اختیار کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ کیا ہم نے مول لیے لیا ہیں۔
    اب کی بار اگر شکایت ھوئی تو پاکستان میں یہ تو نہیں کھلے گئی پھر جنت میں اوپن ھو گئی جہاں پر فرشتے پیغام رسانی کا کام کرے گئے۔اور پھر فرشتے ہی دوسری دُنیا کا پیغام ہم تک لیکر آئے گئے۔:201::201::201::201::201:
    :201::201::201::201:
     
  17. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    بھوت صاحب جس طرح آپ نے بیرون پاکستان، پاکستانیوں‌کے بارے اظہار خیال کیا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔کیا وہ بھی بالکل یک طرفہ تجزیہ نہیں‌ہے؟۔۔۔۔۔۔۔کچھ کے لیے شاید آپ کی باتیں درست بھی ہوں۔۔۔مگر ایک ہی لاٹھی سے سب کو ہانکنا کیا درست ہے؟۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔یعنی آپ کے اٹھائے گئے اعتراضات کو من عن تمام پاکستانی کمیونٹی پر چسپاں تو نہیں کیا جاسکتا۔۔۔۔ہاں البتہ کچھ فیصد لوگ شاید۔۔۔۔۔یقینی اس لیے نہیں‌کہہ رہا ہوں‌کہ میرے پاس کوئی ٹھوس ثبوت آپ کے دلائل کو پرکھنے کے لیے موجود نہیں ہے۔۔۔۔۔۔اور وہ سب سے بڑا بے وقوف شخص ہوتا ہے کہ جو سنی سنائی یا پڑھی بات پر بغیر کسی ثبوت کے بھروسہ کرے۔۔۔۔۔۔۔ہوسکتے ہیں۔۔۔۔۔۔اور شاید آپ کا پالا ان سے پڑا ہوگا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔پاکستانی چاہے پاکستان میں ہوں۔۔۔۔۔یا دنیا کے کسی کونے میں۔۔۔۔یہ ان ہم سب کاملک ہے اور جب کوئی دیس سے پردیس ہوتا ہے تو وطن کی فکر ایک قدرتی عمل ہے جو ان ہر انسان کرتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔رزق حلال کا حصول عین عبادت ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔وہ اگر رزق حلال کے لیے بیرون ملک چلے جاتے ہیں تو نہ صرف اپنے لیے، اپنے خاندان کے لیے بلکہ پاکستان کے لیے بھی قمتی زر مبادلہ کماتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔وہ سب بیرون ممالک پاکستان کے بغیر تنخواہ کے سفیر ہوتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔میں‌ان کو سلام پیش کرتا ہوں‌کہ وہ اپنے عمر کا بہترین دور ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اپنے خاندان اور اس ملک کے لیے وقف کرتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔سو ان پر مجموعی طور پر لگائے گئے آپ کے الزامات ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔میں تو یہی کہہ سکتا ہوں کہ یک طرفہ ہیں۔۔۔۔۔گوکہ آپ نے لفاظی خوب کی اور جذبات کو بھی خوب ابھارا۔۔۔۔۔مگر بھائی میرے۔۔۔۔۔۔۔۔۔حقائق کے پانی میں، دلیلوں کی روشنی سے، جب سچ کو پکاؤ گے تو بات بنی گی۔۔۔۔۔۔۔اور ہمیشہ تصویر کے دونوں‌رخ سامنے رکھو اور پھر بات کرو تو موثر ہونے کی امید ہے۔

    امید ہے کہ میری ان باتوں کو آپ تعمیری انداز میں‌لیں‌گے۔۔۔۔۔۔۔اگر کوئی بات بری لگی تو پیشگی معذرت۔
     
  18. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    میں انتظامیہ سے معذرت خواہ ہوں‌کہ اوپر ارسال شدہ پیغام اس لڑی کے عنوان سے کچھ حد تک ہٹ کر ہے مگر جواب دینا ضروری سمجھا سو یہاں ارسال کرنے کی جسارت کی۔۔۔امید ہے کہ درگزر فرمائیں‌گے۔
     
  19. انجم رشید
    آف لائن

    انجم رشید ممبر

    شمولیت:
    ‏27 فروری 2009
    پیغامات:
    1,681
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    اسلام علیکم
    بھوت جی بہت دکھ ہوا آپ کے خیلات سے پہلے تو آپ نے لڑی سے ہٹ کر مضون لکھا میں اور محبوب بھاٰی مجبور ہو گے آپ کو جواب دینے پر
    افسوس آپ کبھی اندر جانک کر دیکھیں یہ پاکستانی جو دیار غیر میں جا بسے رزق حلال کے لیے اپنوں سے دور اپنے والدین بہن بھاٰیوں کی خزمت کرنے کے لیے کبھی سوچا آپ نے یہ کتنے مجبور ہیں جو نہ کیسی
    غم اور نہ کیسی خوشی میں شریک ہو سکتے ہیں جنہوں نے اپنی جوانی قربان کر دی
    کیا آپ اس بات سے انکار کرتے ہیں کہ مشعیت میں ان پاکستانیوں کا کتنا ہاتھ ہے
    محبوب بھاٰی آپ کی طرح میں بھی مجبور ہو گیا تھا لکھنا پہلے انتظامیہ جی کے مضمون کا سدباب کرے جو انہوں نے یہاں لکھا ہے پھر ہم بھی حاضر ہیں
     
  20. انجم رشید
    آف لائن

    انجم رشید ممبر

    شمولیت:
    ‏27 فروری 2009
    پیغامات:
    1,681
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    اسلام علیکم :
    نور بہن میں آپ کی بات سے اتفاق کرتا ہوں اللہ ہمیں توفیق دے کہ ہم کوٰی اچھا راہنما چن لیں
     
  21. انجم رشید
    آف لائن

    انجم رشید ممبر

    شمولیت:
    ‏27 فروری 2009
    پیغامات:
    1,681
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    اسلام علیکم :
    واہ جناب زرداری صاحب آپ حق ادا کر رہے ہیں اپنے انداز سے جزاک اللہ اللہ آپ کو خوش رکھے آمین
    میں صدر صاحب کی بات نہیں کر رہا آپ کی بات کر رہاہوں ہماری پیاری اردو کے زرداری صاحب کی
     
  22. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم۔ نذیر ناجی صاحب ایک درباری کالم نگار (گوّیا یا میراثی نہیں لکھا کہ وہ نثر کہتے ہیں) کے طور پر شہرت یافتہ ہیں۔ نواز شریف سے لے کر بےنظیر اور مشرف سے لیکر زرداری تک کی قصیدہ سرائی انکے دور حکومت میں کرنا تو یہ عاجز اپنی آنکھوں سے دیکھ چکا ہے اور عصر حاضر میں کیری لوگر جیسے بل پر ایک قومی اتفاق رائے کے مقابلے میں حکومتی مدح سرائی انہیں دیگر تمام صحافی برادری سے شرمناک انداز میں منفرد رکھے ہوئے ہے۔
    اور ہمارے بھائی انہی کے کالم کو یہاں شئیر کرکے زرداری سے اپنی غیر مشروط وفاداری کا ثبوت دیتے ہوئے ثابت کررہے ہیں کہ انہی جیسے " عوام " کی بدولت زرداری جیسے جیل یافتہ ، بےکردار، بےزبان و بےضمیر لوگ سرعام

    پاکستان کھپے

    کے نعرے لگاتے پھرتے ہیں اور صرف نعرے ہی نہیں بلکہ اسے عملی جامہ پہنانے کے ایجنڈے پر بھی عمل پیرا ہیں۔
     
  23. انجم رشید
    آف لائن

    انجم رشید ممبر

    شمولیت:
    ‏27 فروری 2009
    پیغامات:
    1,681
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    اسلام علیکم :
    سچ کہا آپ نے نعیم بھاٰی یہ درباری صحافی جن کا نام نزیر ناجی ہے میں بھی جانتا ہوں بہت پڑھا ہے ان کو اب نزیر ناجی یا ان جیسے درباری صحافی ہی پھر جیل یافتہ صدر صاحب کی مدہ سراٰی کر رہے ہیں
    اللہ ہمارے وطن کو اپنی امان میں رکھے آمین ثم آمین
     
  24. بھوت
    آف لائن

    بھوت ممبر

    شمولیت:
    ‏31 اگست 2008
    پیغامات:
    265
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    http://www.bbc.co.uk/blogs/urdu/2009/10/post_523.html
    جماعت اسلامی کی جانب سے کیری لوگر بل پر 'صاف و شفاف' ریفرنڈم کے انعقاد پر پارٹی کے سربراہ منور حسن صاحب کو دل کی گہرائیوں سے مبارک باد دینے کو دل چاہتا ہے۔

    عوام اور سیاستدانوں پر ہمیشہ شک کرنے والی پاکستانی فوج کے ساتھ یکجہتی کا اس سے بڑا ثبوت اور کیا ہو سکتا ہے۔ اِدھر کور کمانڈروں نے اجلاس کے بعد محض چند جملوں کا پالیسی بیان جاری کیا اُدھر مسلم لیگ نواز سمیت کئی جماعتوں نےاس پر لبیک کہا۔

    بہرحال سب سے زیادہ وفادری کا کریڈٹ جماعت اسلامی کو ہی جاتا ہے جس نے دن رات ایک کر کے اس ایشو پر بقولِ شخصے انجینئرڈ ریفرنڈم کروایا۔ شفافیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر غالباً منور حسن صاحب تھے اور پولنگ ایجنٹس جماعت اسلامی کے ہی مقامی رہنماء تھے۔ ووٹوں کی گنتی بھی جماعت اسلامی کے منظم ذمہ داروں کے مبارک اور مقدس ہاتھوں سے کچھ اس طرح انجام پائی کہ دوسرے ہاتھ کو خبر تک نہیں ہوئی۔

    ریفرنڈم میں اٹھاونوے فیصد افراد کا کیری لوگر بِل کے خلاف ووٹ دینے سے نہ صرف فوج کی منشاء پوری اور ساکھ بہتر ہوئی بلکہ اس سے جماعت اسلامی کا سیاسی موقف بھی 'برحق فوج' ثابت ہوا۔

    کیری لوگر بل پر ریفرنڈم اعداد وشمار کے لحاظ سے جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف اور ایشو کے حوالے سے جنرل ضیاءالحق کے ساتھ مماثلت رکھتا ہے۔

    لیکن کیا ہی اچھا ہوتا کہ جماعت اسلامی خودکش حملوں کے حلال یا حرام ہونے، مساجد میں بم دھماکوں، طالبان کو 'دہشت گرد' یا 'مجاہد' قرار دینے، چینی اور دیگر روزمرہ اشیاء کی عدم دستیابی اور بڑھتی ہوئی قیمتوں پر کوئی ریفرنڈم کرواتی، لیکن اے بسا آرزو کہ خاک شدہ۔۔۔
     
  25. بھوت
    آف لائن

    بھوت ممبر

    شمولیت:
    ‏31 اگست 2008
    پیغامات:
    265
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    پاکستان باحثیت ایک ملک ہمیشہ اُن لوگوں کی گزر گاہ رہا ہے جنہوں نے ہماری عزتوں ے کھلواڑ کی۔یہ لوگ چاہیے ایران سے آنے والے ھو یا پھر پھر محمد بن قسم کی شکل میں آنے والے لٹیرے ھوں یہ سب لیٹرے تھے کبھی اِنھوں نے یہاں پر ہیرا منڈی کو فروغ دیا اور کبھی پان منڈی کو۔اور کبھی بیوہ کا طوق ۔لیکن میں کیا جواب دو
    جب مجھ کو یہ کہا جائے گا کہ جنت میں حوریں میرا انتظار کر رہی ہیں لیکن مجھ کو حوروں کی بشارت دینے والے خود کہیں یورپ میں کبل اُڑھ کر سو جاتے اور کبھی کبل کی گرمی سے گبھرا کر یورپ کی سرد بختہ ہوا میں سانس لینے لگتے ہیں لیکن اُن کا یہ پیغام تواتر کے ساتھ مجھ تک پہچتا رہتا ہیں کہ حوریں میرے انتظار میں جنت کے اندر حوریں میرا سواگت کرنے کیلئے تیار ہیں اور وہ خود یورپ کی حوروں کے ساتھ خوش و خرم زندگی بسر کر رہے ہوتے ہیں۔میں عجیب موڑ پر آ گیا ھوں میرے سیدھے ہاتھ میں اسلام کا حقیقت نامہ ہیں اور میرے بائیں ہاتھ ملاؤوں کا عطا کردہ اسلام ہیں۔اسلام یہ کہتا ہے کہ کسی کی جان مت لو ملا یہ کہتا ہیں کہ ڈولر کی خاطر جان لو اور حوریں لے لو اب میں کیا کروں ایک طرف اسلام کا حقیقت نامہ ہے اور دوسری طرف خود غرضوں کی ایک دُنیا ہے جن کا ایمان جن کا اسلام امریکہ کے تابع ہے بھلے وہ ایران ھو سعودی عرب ھو امارات ھو امریکہ ھو۔کیا کسی نے اپنی غرض کے بغیر پاکستان کی مدد کی؟۔سعودی عرب جس کا تعلق پاکستان سے ایسا ہے جیسا ایک سگے بھائی جیسا ھوتا ہے لیکن سعودی عرب کے لوگ ہماری سرزمین پر جہاد کر رہے ہیں جب اُن سے پوچھا جاتا ہے یہ کون سا جہاد تو وہ کہتے اس جہاد سے ڈولر کی توقع رکھو لیکن پاکستان کا کیا قصور ہے اس سرزمین کا کیا قصور ہے میرا کیا قصور یاں اُن لوگوں کا کیا قصور جو خود کش حملوں کی نظر ھو جاتے ہیں میں تو اُن کو ہی شہید کہو گا جو خود کش حملے میں کام آ جاتے ہیں ورنہ ان مردودوں کو جو عرب ممالک سے آ کر ہم پر اپنی جنونیت مسلط کر رہے ہیں۔ان کو تو دوزخ بھی قبول کرنے سے انکار کر دے گی جنت تو دور کی بات ہے۔عرب ممالک میں ایک اصول کارفرما ہے جو کمزور ہوتا ہے وہ طاقتور کو بد دُعا دے دیتا اور پھر اُس معاملے کیلئے اللہ سے رجوع کر لیتا اللہ سبحان تعالی اُس کی التجاہ سُن بھی لیتا ہے اور وہ ہو جاتا ہیں جس کی انسان صرف توقع کر لیتا ہیں۔کمزور اور طاقتور کا رشتہ بھی پُرانہ ہے اور بد دُعا دینے کا رواج بھی پُرانہ ہیں کیا پتہ پاکستان میں جو طاقت کے نشے میں مست ھو کر کمزور پر ظلم کرتے ہیں اور وہ کمزور بھی بد دُعا دیتے ھوں اور کیا وہ بد دُعائیں کسی نہ کسی شکل میں مہجود ھوں اور وہ بد دُعائیں ہم سب کو گھن کی طرح چاٹ رہی ھوں کیوں کہ بد دُعوں میں تو اثر ھوتا ہی ہے ۔ورنہ ہم جو ایک ایٹمی طاقت ہیں اُن عرب ممالک کو ایک انکھ نہیں بھاتے اگر کسی عرب ملک کے پاس یہ طاقت ھوتی تو سب سے پہلے اُس کا نشانہ پاکستان بنتا کیوں کہ پاکستان کی زمیں اُن کی انکھ میں چُبھتی ہے اس وجہ وہ لوگ عناد کی خاطر ادرون خانہ امریکہ کا ساتھ اس وجہ سے دیتے ہیں تاکہ یہاں پر بھی وہ کھل کر کھیل سکے ۔اور کیری لوگر بل بھی ایسا ہی ہے جیسے وہ لوگ امداد نہیں دے رہے بلکہ بھیک دے رہے ہیں اور نواز شریف کی ملاقات جب سے بیرونی اقاؤں سے ہوئی ہیں اُس وقت سے وہ شرارتی بچے سے سیانے بچے میں تبدیل ھو رہا ہے شاید کچھ حصہ اُس کے حصہ میں بھی آے گا اور جماعت اسلامی بھی اسی لیے جدوجہد کر رہی ہے کچھ حصہ اُس کو بھی ملے میرا خیال ہے ہڈی کا گودا نکال کر ہڈی جماعت اسلامی کے کرتے دھرتے کو دے دی جائے گئی اور ہو سکتا ہے اُس ہڈی کو ٹکڑوں میں تقسیم کرکے کچھ نواز شریف کچھ مسلم لیگ ق اور جماعت اسلامی اور فضل الرحمن گروپ اور دوسروں میں برابر تقسیم کا فارمولا آ گیا ھو ایک بات تو بتانا بھول ہی گیا وہ یہ کہ ہڈی کا گودا پیپلز پارٹی اور فوج میں تقسیم کا فارمولا طے ھو چُکا ھو۔کیوں کہ وہی حکومت میں ہے ہڈی کے گودے پر حق تو اُس بنتا ہے یا پھر فوج کا کیوں کہ فوج تو بارہ مہنے حکومت میں ھوتی ہے۔یہ تو آنے والا وقت بتائے گا کہ تقسیم کا فارمولا کیا تھا۔اور تقسیم کا طریقہ کار کیا تھا ۔
     
  26. محمداسد
    آف لائن

    محمداسد ممبر

    شمولیت:
    ‏25 مارچ 2009
    پیغامات:
    43
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    بڑی معذرت کے ساتھ ۔ ۔ ۔ غالباً آپ کو غیر متعلقہ مراسلات ارسال کرنے میں بڑی مہارت حاصل ہے۔
    گزارش ہے کہ اپنی بونگیوں کے لیے علیحدہ لڑی شروع کریں تاکہ آپ کی تشفی کا بندوبست کیا جاسکے۔
     
  27. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    میں بھی انتظامیہ سے درخواست کرتا ہوں کہ جس طرح میرے "موضوع سے غیر متعلقہ مراسلات "پر میری گرفت کی گئی تھی ۔ اسی طرح جناب بھوت صاحب کے غیر متعلقہ گفتگو کا بھی نوٹس لیا جائے۔ :139:
    شکریہ ۔
     
  28. پاکیزہ
    آف لائن

    پاکیزہ ممبر

    شمولیت:
    ‏10 جولائی 2009
    پیغامات:
    249
    موصول پسندیدگیاں:
    86
    حیرت ہے ان لوگوں کی سوچ پر جو پاکستان کے دشمنوں کی چالوں میں خوشیاں مناتے ہوئے پھنس رہے ہیں ۔ جبکہ امریکہ کا دنیا بھر میں ظالمانہ اور خود غرضانہ کردار بھی سب کے سامنے ہے۔ کیری لوگر ہو یا کوئی اور ذریعہ ، امداد، بھیک، خیرات ، ہمیں صرف اور صرف اپنے زور بازو پر بھروسہ کرنا چاہیے۔
    جتنی خیرات مل رہی ہے اگر زرداری اور نواز شریف صرف 2 لیڈر ہی قوم سے لوٹی ہوئی رقم واپس ملک میں لے آئیں تو کئی کیری لوگر سے زیادہ رقم ملک میں‌ آ جائے۔
     
  29. بھوت
    آف لائن

    بھوت ممبر

    شمولیت:
    ‏31 اگست 2008
    پیغامات:
    265
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    خوش خبری ہے اُن لوگوں کو
    جماعت اسلامی ۔فوج ۔نواز گروپ۔ ق لیگ۔پیپلز پارٹی ۔عمران خان۔ فضل الراحمن گروپ ۔الطاف حسین اور قوم پرستوں میں کیری لوگر بل پر اتفاق ھو گیا ہے کس کس کو کتنا کتنا ملے گا۔فارمولہ ایک مہنے میں آ جائے گا۔اور لیڈر شپ کیلئے بھی پاکستان کے اگلے پانچ سال کیلئے الطاف حسین کا نام آ گیا ہے کیوں الطاف حسین جتنا برطانیہ کا وفادار کوئی اور نہیں ہے۔:happy:اب اپ خوشیاں ہی خوشیاں بھگڑے ہی بھگڑے ھوں گئے ڈھول پیٹے جائے گئے۔
     
  30. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    بھوت بھائی ۔ اتنی بری اور افسوسناک خبر بتانے پر شکریہ ۔ :121:
     

اس صفحے کو مشتہر کریں