1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

نظام الدین کی پسندیدہ شاعری

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از نظام الدین, ‏20 فروری 2015۔

  1. نظام الدین
    آف لائن

    نظام الدین ممبر

    شمولیت:
    ‏17 فروری 2015
    پیغامات:
    1,981
    موصول پسندیدگیاں:
    2,049
    ملک کا جھنڈا:
    کون کہتا ہے کہ موت آئی تو مرجاؤں گا

    میں تو دریا ہوں سمندر میں اتر جاؤں گا

    تیرے پہلو سے جو اٹھوں گا تو مشکل یہ ہے

    صرف ایک شخص کو پاؤں گا جدھر جاؤں گا

    اب ترے شہر میں آؤں گا مسافر کی طرح

    سایہ ابر کی مانند گزر جاؤں گا

    تیرا پیمانِ وفا راہ کی دیوار بنا

    ورنہ سوچا تھا کہ جب چاہوں گا، مرجاؤں گا

    چارہ سازوں سے الگ ہے مرا معیار کہ میں

    زخم کھاؤں گا تو کچھ اور سنور جاؤں گا

    اب تو خورشید کو ڈوبے ہوئے صدیاں گزریں

    اب اسے ڈھونڈنے میں تا بہ سحر جاؤں گا

    زندگی شمع کی مانند جلاتا ہوں ندیم

    بجھ تو جاؤں گا مگر صبح تو کرجاؤں گا

    (احمد ندیم قاسمی)​
     
    خواجہ عدنان، پاکستانی55 اور ملک بلال نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. نظام الدین
    آف لائن

    نظام الدین ممبر

    شمولیت:
    ‏17 فروری 2015
    پیغامات:
    1,981
    موصول پسندیدگیاں:
    2,049
    ملک کا جھنڈا:
    بڑا ویران موسم ہے کبھی ملنے چلے آؤ

    ہر اک جانب تیرا غم ہے کبھی ملنے چلے آؤ

    ہمارا دل کسی گہری جدائی کے بھنور میں ہے

    ہماری آنکھ بھی نم ہے کبھی ملنے چلے آؤ

    مرے ہم راہ اگرچہ دور تک لوگوں کی رونق ہے

    مگر جیسے کوئی کم ہے کبھی ملنے چلے آؤ

    تمہیں تو علم ہے میرے دل وحشی کے زخموں کو

    تمہارا وصل مرہم ہے کبھی ملنے چلے آؤ

    اندھیری رات کی گہری خموشی اور تنہا دل

    دیئے کی لو بھی مدھم ہے کبھی ملنے چلے آؤ

    تمہارے روٹھ جانے سے ہم کو ایسا لگتا ہے

    مقدر ہم سے برہم ہے کبھی ملنے چلے آؤ

    ہواؤں اور پھولوں کی نئی خوشبو بتاتی ہے

    ترے آنے کا موسم ہے کبھی ملنے چلے آؤ

    (عدیم ہاشمی)
     
    خواجہ عدنان اور پاکستانی55 .نے اسے پسند کیا ہے۔
  3. نظام الدین
    آف لائن

    نظام الدین ممبر

    شمولیت:
    ‏17 فروری 2015
    پیغامات:
    1,981
    موصول پسندیدگیاں:
    2,049
    ملک کا جھنڈا:
    کچھ ایسا اترا میں اس سنگ دل کے شیشے میں

    کہ چند سانس بھی آئے نہ اپنے حصے میں

    وہ ایک ایسے سمندر کے روپ میں آیا

    کہ عمر کٹ گئی جس کو عبور کرنے میں

    مجھے خود اپنی طلب کا نہیں ہے اندازہ

    یہ کائنات بھی تھوڑی ہے میرے کاسے میں

    ملی تو ہے مری تنہائیوں کو آزادی

    جڑی ہوئی ہیں کچھ آنکھیں مگر دریچے میں

    غنیم بھی کوئی مجھ کو نظر نہیں آتا

    گھرا ہوا بھی ہوں چاروں طرف سے خطرے میں

    مرا شعور بھی شاید وہ طفل کمسن ہے

    بچھڑ گیا ہے جو گمراہیوں کے میلے میں

    ہنر ہے شاعری شطرنج شوق ہے میرا

    یہ جائیداد مظفر ملی ہے ورثے میں

    (مظفر وارثی)​
     
  4. نظام الدین
    آف لائن

    نظام الدین ممبر

    شمولیت:
    ‏17 فروری 2015
    پیغامات:
    1,981
    موصول پسندیدگیاں:
    2,049
    ملک کا جھنڈا:
    ملتی ہے زندگی میں محبت کبھی کبھی

    ہوتی ہے دلبرو کی عنایت کبھی کبھی

    شرما کے منہ نہ پھیر نظر کے سوال پر

    لاتی ہے ایسے موڑ پر قسمت کبھی کبھی

    کُھلتے نہیں ہیں روز دریچے بہار کے

    آتی ہے جانِ من یہ قیامت کبھی کبھی

    تنہا نہ کٹ سکیں گے جوانی کے راستے

    پیش آئے گی کسی کی ضرورت کبھی کبھی

    پھر کھو نہ جائیں ہم کہیں دنیا کی بھیڑ میں

    ملتی ہے پاس آنے کی مہلت کبھی کبھی

    (ساحر لدھیانوی)​
     
    غوری نے اسے پسند کیا ہے۔
  5. نظام الدین
    آف لائن

    نظام الدین ممبر

    شمولیت:
    ‏17 فروری 2015
    پیغامات:
    1,981
    موصول پسندیدگیاں:
    2,049
    ملک کا جھنڈا:
    کوئی بتلائے یہ تکمیلِ وفا ہے کہ نہیں

    اشک بن کر کسی مژگاں پہ نمایاں ہونا

    (عبید اللہ علیم)
     
  6. غوری
    آف لائن

    غوری ممبر

    شمولیت:
    ‏18 جنوری 2012
    پیغامات:
    38,539
    موصول پسندیدگیاں:
    11,602
    ملک کا جھنڈا:
    یہی زندگی کی حقیقت ہے۔
    مگر کم لوگ ہی ایسے مواقع سے استفادہ حاصل کرپاتے ہیں۔
    شاید یہی مقدر کہلاتا ہے۔
     
    Last edited: ‏4 مارچ 2015
    نظام الدین نے اسے پسند کیا ہے۔
  7. نظام الدین
    آف لائن

    نظام الدین ممبر

    شمولیت:
    ‏17 فروری 2015
    پیغامات:
    1,981
    موصول پسندیدگیاں:
    2,049
    ملک کا جھنڈا:
    کون کہتا ہے محبت کی زبان ہوتی ہے

    یہ حقیقت تو نگاہوں سے بیان ہوتی ہے

    وہ نہ آئے تو ستاتی ہے خلش سی دل کو

    وہ جو آئے تو خلش اور جوان ہوتی ہے

    روح کو شاد کرے دل کو پرنور کرے

    ہر نظارے میں یہ تنویر کہاں ہوتی ہے

    ضبط، سیلاب، محبت کو کہاں تک روکیں

    دل میں جو بات ہو آنکھوں سے عیاں ہوتی ہے

    زندگی اک سلگتی سی چتا ہے ساحر

    شعلہ بنتی ہے نہ بجھ کے دھواں ہوتی ہے

    (ساحر ہوشیار پوری)

    [​IMG]
     
  8. نظام الدین
    آف لائن

    نظام الدین ممبر

    شمولیت:
    ‏17 فروری 2015
    پیغامات:
    1,981
    موصول پسندیدگیاں:
    2,049
    ملک کا جھنڈا:
    گزرے ہیں ترے بعد بھی کچھ لوگ اِدھر سے

    لیکن تیری خوشبو نہ گئی، راہ گزر سے

    (امجد اسلام امجد)

    [​IMG]
     
  9. نظام الدین
    آف لائن

    نظام الدین ممبر

    شمولیت:
    ‏17 فروری 2015
    پیغامات:
    1,981
    موصول پسندیدگیاں:
    2,049
    ملک کا جھنڈا:
    کوئی مجھ کو مرا بھرپور سراپا لادے

    مرے بازو، مری آنکھیں، مرا چہرہ لادے

    ایسا دریا جو کسی اور سمندر میں گرے

    اس سے بہتر ہے کہ مجھ کو مرا صحرا لادے

    کچھ نہیں چاہئے تجھ سے اے مری عمرِ رواں

    مرا بچپن، مرے جگنو، مری گڑیا لادے

    جس کی آنکھیں مجھے اندر سے بھی پڑھ سکتی ہوں

    کوئی چہرہ تو مرے شہر میں ایسا لادے

    کشتی جاں تو بھنور میں ہے کئی برسوں سے

    اے خدا اب تو ڈبودے یا کنارا لادے

    (نوشی گیلانی)​
     
  10. نظام الدین
    آف لائن

    نظام الدین ممبر

    شمولیت:
    ‏17 فروری 2015
    پیغامات:
    1,981
    موصول پسندیدگیاں:
    2,049
    ملک کا جھنڈا:
    اُسے ہم یاد آتے ہیں فقط فرصت کے لمحوں میں

    مگر یہ بھی سچ ہے ۔۔۔۔۔ اُسے فرصت نہیں ملتی

    (احمد فراز)

    ۔۔۔۔۔۔

    ہم تسلیم کرتے ہیں، ہمیں فرصت نہیں ملتی

    مگر جب یاد کرتے ہیں، زمانے بھول جاتے ہیں

    (پروین شاکر)​
     
  11. نظام الدین
    آف لائن

    نظام الدین ممبر

    شمولیت:
    ‏17 فروری 2015
    پیغامات:
    1,981
    موصول پسندیدگیاں:
    2,049
    ملک کا جھنڈا:
    ملبوس جب ہوا نے بدن سے چرا لئے

    دوشیزگانِ صبح نے چہرے چھپالئے

    ہم نے تو اپنے جسم پہ زخموں کے آئینے

    ہر حادثے کی یاد سمجھ کر سجالئے

    میزانِ عدل تیرا جھکاؤ ہے جس طرف

    اس سمت سے دلوں نے بڑے زخم کھالئے

    دیوار کیا گری مرے خستہ مکان کی

    لوگوں نے میرے صحن میں رستے بنالئے


    لوگوں کی چادروں پہ بناتی رہی وہ پھول

    پیوند اس نے اپنی قبا میں سجا لئے

    ہر حرملہ کے دوش پہ ترکش کو دیکھ کر

    ماؤں نے اپنی گود میں بچے چھپالئے

    (سید سبط علی صبا)​
     
  12. نظام الدین
    آف لائن

    نظام الدین ممبر

    شمولیت:
    ‏17 فروری 2015
    پیغامات:
    1,981
    موصول پسندیدگیاں:
    2,049
    ملک کا جھنڈا:
    مجھے ملتے ہیں لوگ چہرے بدل کر

    میں اب ڈھونڈتی خود کو اشکال میں ہوں

    (رقیہ غزل)
     
  13. نظام الدین
    آف لائن

    نظام الدین ممبر

    شمولیت:
    ‏17 فروری 2015
    پیغامات:
    1,981
    موصول پسندیدگیاں:
    2,049
    ملک کا جھنڈا:
    اس درد کی دنیا سے گزر کیوں نہیں جاتے

    یہ لوگ بھی کیا لوگ ہیں مر کیوں نہیں جاتے

    ہے کون زمانے میں مرا پوچھنے والا

    ناداں ہیں جو کہتے ہیں کہ گھر کیوں نہیں جاتے

    شعلے ہیں تو کیوں ان کو بھڑکتے نہیں دیکھا

    ہیں خاک تو راہوں میں بکھر کیوں نہیں جاتے

    آنسو بھی ہیں آنکھوں میں دعائیں بھی ہیں لب پر

    بگڑے ہوئے حالات سنور کیوں نہیں جاتے

    (حبیب جالب)​
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  14. نظام الدین
    آف لائن

    نظام الدین ممبر

    شمولیت:
    ‏17 فروری 2015
    پیغامات:
    1,981
    موصول پسندیدگیاں:
    2,049
    ملک کا جھنڈا:
    رنگ باتیں کریں اور باتوں سے خوشبو آئے

    درد پھولوں کی طرح مہکیں، اگر تُو آئے

    بھیگ جاتی ہیں اس امید پر آنکھیں ہر شام

    شاید اس رات وہ مہتاب، لبِ جُو آئے

    ہم تیری یاد سے کترا کے گزر جاتے، مگر

    راہ میں پھولوں کے لب، سایوں کے گیسو آئے

    وہی لب تشنگی اپنی، وہی ترغیبِ سراب

    دشتِ معلوم کی، ہم آخری حد چھو آئے

    سینے ویران ہوئے، انجمن آباد رہی

    کتنے گل چہرے گئے، کتنے پری رُو آئے

    آزمائش کی گھڑی سے گزر آئے تو ضیا

    جشنِ غم جاری ہوا، آنکھ میں آنسو آئے

    (ضیا جالندھری)
     
  15. نظام الدین
    آف لائن

    نظام الدین ممبر

    شمولیت:
    ‏17 فروری 2015
    پیغامات:
    1,981
    موصول پسندیدگیاں:
    2,049
    ملک کا جھنڈا:
    اجڑے ہوئے لوگوں سے گریزاں نہ ہوا کر

    حالات کی قبروں کے کتبے بھی پڑھا کر

    کیا جانیئے کیوں تیز ہوا سوچ میں گم ہے؟

    خوابیدہ پرندوں کو درختوں سے اڑا کر

    اس شخص کے تم سے بھی مراسم ہیں تو ہونگے

    وہ جھوٹ نہ بولے گا میرے سامنے آکر

    اب دستکیں دے گا تو کہاں اے غمِ احباب

    میں نے تو کہا تھا کہ مرے دل میں رہا کر

    ہر وقت کا ہنسنا تجھے برباد نہ کردے

    تنہائی کے لمحوں میں کبھی رو بھی لیا کر

    وہ آج بھی صدیوں کی مسافت پہ کھڑا ہے

    ڈھونڈا تھا جسے وقت کی دیوار گرا کر

    برہم نہ ہو کم فہمی کوتہ نظراں پر

    اے قامتِ فن اپنی بلندی کا گلا کر

    اے دل تجھے دشمن کی بھی پہچان کہاں ہے؟

    تو حلقۂ یاراں میں بھی محتاط رہا کر

    میں مر بھی چکا، مل بھی چکا موج ہوا میں

    اب ریت کے سینے پہ مرا نام لکھا کر

    پہلا سا کہاں ہے اب مری رفتار کا عالم

    اے گردش دوراں ذرا تھم تھم کے چلا کر

    اس شب کے مقدر میں سحر ہی نہیں محسن

    دیکھا ہے کئی بار چراغوں کو بجھا کر

    (محسن نقوی)​
     
  16. نظام الدین
    آف لائن

    نظام الدین ممبر

    شمولیت:
    ‏17 فروری 2015
    پیغامات:
    1,981
    موصول پسندیدگیاں:
    2,049
    ملک کا جھنڈا:
    الفت کے باب کا صفحہ چپکے سے موڑ دیں

    اتنی نہیں انا کہ محبت کو چھوڑ دیں

    میرے حبیب تیرا اشارہ کبھی جو ہو

    پل بھر میں آنکھ موند لیں دنیا کو چھوڑ دیں

    (شگفتہ شفیق)​
     
  17. نظام الدین
    آف لائن

    نظام الدین ممبر

    شمولیت:
    ‏17 فروری 2015
    پیغامات:
    1,981
    موصول پسندیدگیاں:
    2,049
    ملک کا جھنڈا:
    کہ باز آید پشیمانی​

    جب ہوئے وہ
    تہی داماں
    ان کا یہ خیال آیا
    زندگی کے کرنے کو
    زندگی کو برتنے کو
    الفتیں ضروری ہیں
    پر خاک ہوگئی تھیں
    محبتیں تب تک
    (شگفتہ شفیق)
     
  18. نظام الدین
    آف لائن

    نظام الدین ممبر

    شمولیت:
    ‏17 فروری 2015
    پیغامات:
    1,981
    موصول پسندیدگیاں:
    2,049
    ملک کا جھنڈا:
    بدلے ہوئے حالات سے ڈر جاتا ہوں اکثر

    شیرازۂ ملت ہوں، بکھر جاتا ہوں اکثر

    میں ایسا سفینہ ہوں کہ ساحل کی صدا پر

    طوفان کے سینے میں اتر جاتا ہوں اکثر

    میں موت کو پاتا ہوں کبھی زیرِ کفِ پا

    ہستی کے گماں سے بھی گزر جاتا ہوں اکثر

    مرنے کی گھڑی آئے تو میں زیست کا طالب

    جینے کا تقاضا ہو تو مرجاتا ہوں اکثر

    رہتا ہوں اکیلا میں بھری دنیا میں واصف

    لے نام مرا کوئی تو ڈر جاتا ہوں اکثر

    (واصف علی واصف)​
     
    ملک بلال نے اسے پسند کیا ہے۔
  19. نظام الدین
    آف لائن

    نظام الدین ممبر

    شمولیت:
    ‏17 فروری 2015
    پیغامات:
    1,981
    موصول پسندیدگیاں:
    2,049
    ملک کا جھنڈا:
    دیار نور میں تیرہ شبوں کا ساتھی ہو

    کوئی تو ہو جو مری وحشتوں کا ساتھی ہو

    میں اس سے جھوٹ بھی بولوں تو مجھ سے سچ بولے

    مرے مزاج کے سب موسموں کا ساتھی ہو

    میں اس کے ہاتھ نہ آؤں وہ میرا ہو کے رہے

    میں گر پڑوں تو میری پستیوں کا ساتھی ہو

    وہ مرے نام کی نسبت سے معتبر ٹھہرے

    گلی گلی میری رسوائیوں کا ساتھی ہو

    کرے کلام جو مجھ سے تو میرے لہجے میں

    میں چپ رہوں تو میرے تیوروں کا ساتھی ہو

    میں اپنے آپ کو دیکھوں وہ مجھ کو دیکھے جائے

    وہ میرے نفس کی گمراہیوں کا ساتھی ہو

    وہ خواب دیکھے تو دیکھے مرے حوالے سے

    مرے خیال کے سب منظروں کا ساتھی ہو

    (افتخار عارف)
     
  20. نظام الدین
    آف لائن

    نظام الدین ممبر

    شمولیت:
    ‏17 فروری 2015
    پیغامات:
    1,981
    موصول پسندیدگیاں:
    2,049
    ملک کا جھنڈا:
    وفا کا عہد تھا دل کو سنبھالنے کے لئے

    وہ ہنس پڑے مجھے مشکل میں ڈالنے کے لئے

    بندھا ہوا ہے بہاروں کا اب وہیں تانتا

    جہاں رکا تھا میں کانٹے نکالنے کے لئے

    کوئی نسیم ا نغمہ، کوئی شمیم کا راگ

    فضا کو امن کے قالب میں ڈھالنے کے لئے

    خدا نکردہ زمین پاؤں سے اگر کھسکی

    بڑھیں گے تند بگولے سنبھالنے کے لئے

    اتر پڑے ہیں کدھر سے یہ آندھیوں کے جلوس

    سمندروں سے جزیرے نکالنے کے لئے

    تری سلیقہ ترتیب نو کا کیا کہنا

    ہمیں تھے قریۂ دل سے نکالنے کے لئے

    کبھی ہماری ضرورت پڑے دی دنیا کو

    دلوں کی برف کو شعلوں میں ڈھالنے کے لئے

    کنویں میں پھینک کے پچھتارہا ہوں دانش

    کمند جو تھی مناروں پہ ڈالنے کے لئے

    (احسان دانش)​
     
  21. نظام الدین
    آف لائن

    نظام الدین ممبر

    شمولیت:
    ‏17 فروری 2015
    پیغامات:
    1,981
    موصول پسندیدگیاں:
    2,049
    ملک کا جھنڈا:
    تمہارے شہر کا موسم بڑا سہانا لگے

    میں ایک شام چرالوں اگر برا نہ لگے

    تمہارے بس میں اگر ہے تو بھول جاؤ ہمیں

    تمہیں بھلانے میں شاید ہمیں زمانہ لگے

    جو ڈوبنا ہے تو اتنے سکون سے ڈوبو

    کہ آس پاس کی لہروں کو بھی پتہ نہ لگے

    اسی لئے تو کھلائے ہیں پھول صفحوں پر

    ہمیں جو زخم لگے ہیں وہ دوستانہ لگے

    وہ اک ستارہ کہ جو راستہ دکھائے ہمیں

    وہ اک اشارہ کہ جو حرف محرمانہ لگے

    نہ جانے کب سے کوئی میرے ساتھ ہے قیصر

    جو اجنبی نہ لگے اور آشنا نہ لگے

    (نذیر قیصر)​
     
  22. نظام الدین
    آف لائن

    نظام الدین ممبر

    شمولیت:
    ‏17 فروری 2015
    پیغامات:
    1,981
    موصول پسندیدگیاں:
    2,049
    ملک کا جھنڈا:
    مٹ گئے ہم ترے غم میں تو کہا لوگوں نے

    یہ کوئی بات نہ تھی جاں سے گزرنے والی

    (حسن اکبر کمال)​
     
  23. نظام الدین
    آف لائن

    نظام الدین ممبر

    شمولیت:
    ‏17 فروری 2015
    پیغامات:
    1,981
    موصول پسندیدگیاں:
    2,049
    ملک کا جھنڈا:
    چاہت میں کیا دنیا داری، عشق میں کیسی مجبوری

    لوگوں کا کیا، سمجھانے دو، ان کی اپنی مجبوری

    میں نے دل کی بات رکھی اور تونے دنیا والوں کی

    میری عرض بھی مجبوری تھی، ان کا حکم بھی مجبوری

    روک سکو تو پہلی بارش کی بوندوں کو تم روکو

    کچی مٹی تو مہکے گی، ہے مٹی کی مجبوری

    ذات کدے میں پہروں باتیں اور ملیں تو مہر بلب

    جبرِ وقت نے بخشی ہم کو اب کے کیسی مجبوری

    جب تک ہنستا گاتا موسم اپنا ہے، سب اپنے ہیں

    وقت پڑے تو یاد آجاتی ہے مصنوعی مجبوری

    مدت گزری اک وعدے پر آج بھی قائم ہیں محسن

    ہم نے ساری عمر نبھائی اپنی پہلی مجبوری

    (محسن بھوپالی)​
     
  24. نظام الدین
    آف لائن

    نظام الدین ممبر

    شمولیت:
    ‏17 فروری 2015
    پیغامات:
    1,981
    موصول پسندیدگیاں:
    2,049
    ملک کا جھنڈا:
    حسن والے میرے قاتل ہیں یہ دعویٰ ہے میرا

    حسن والوں کو سزا ہو، مجھے منظور نہیں

    (حفیظ جالندھری)​
     
  25. نظام الدین
    آف لائن

    نظام الدین ممبر

    شمولیت:
    ‏17 فروری 2015
    پیغامات:
    1,981
    موصول پسندیدگیاں:
    2,049
    ملک کا جھنڈا:
    بے نام سے سپنے دکھلا کر

    اے دل ہر جا نہ پھسلا کر

    یہ دیس ہے اندھے لوگوں کا

    اے چاند یہاں نہ نکلا کر


    نہ ڈرتے ہیں نہ نادم ہیں

    ہاں کہنے کو وہ خادم ہیں

    یہاں الٹی گنگا بہتی ہے

    اس دیس میں اندھے حاکم ہیں


    یہ دیس ہے اندھے لوگوں کا

    اے چاند یہاں نہ نکلا کر


    یہاں راقم سارے لکھتے ہیں

    قوانین یہاں نہ ٹکتے ہیں

    ہیں یہاں پر کاروبار بہت

    اس دیس میں گردے بکتے ہیں


    یہ دیس ہے اندھے لوگوں کا

    اے چاند یہاں نہ نکلا کر


    یہاں ڈالر ڈالر ہوتی ہے

    کسوٹی ہے جی ڈی پی اور

    کچھ لوگ ہیں عالیشان بہت

    اور کچھ کا مقصد روٹی ہے


    یہ دیس ہے اندھے لوگوں کا

    اے چاند یہاں نہ نکلا کر


    امید کو لے کر پڑھتے ہیں

    پھر ڈگری لے کر پھرتے ہیں

    جب جاب نہ ان کو ملتی ہے

    پھر خودکش حملے کرتے ہیں


    یہ دیس ہے اندھے لوگوں کا

    اے چاند یہاں نہ نکلا کر


    وہ کہتے ہیں سب اچھا ہے

    اور فوج کا راج ہی سچا ہے

    کھوتا گاڑی والا کیوں مانے

    جب بھوکا اس کا بچہ ہے


    یہ دیس ہے اندھے لوگوں کا

    اے چاند یہاں نہ نکلا کر

    (حبیب جالب)
     
  26. نظام الدین
    آف لائن

    نظام الدین ممبر

    شمولیت:
    ‏17 فروری 2015
    پیغامات:
    1,981
    موصول پسندیدگیاں:
    2,049
    ملک کا جھنڈا:
    کبھی کتابوں میں پھول رکھنا، کبھی درختوں پہ نام لکھنا

    ہمیں بھی ہے یاد آج تک وہ نظر سے حرفِ سلام لکھنا

    وہ چاند چہرے وہ بہکی باتیں، سلگتے دن تھے، سلگتی راتیں

    وہ چھوٹے چھوٹے سے کاغذوں پر محبتوں کے پیام لکھنا

    گلاب چہروں سے دل لگانا، وہ چپکے چپکے نظر ملانا

    وہ آرزوؤں کے خواب بننا، وہ قصۂ ناتمام لکھنا

    مرے نگر کی حسیں فضاؤ! کہیں جو ان کا نشان پاؤ

    تو پوچھنا یہ کہاں بسے وہ، کہاں ہے ان کا قیام لکھنا

    گئی رتوں میں حسن ہمارا بس ایک ہی تو مشغلہ ہے

    کسی کے چہرے کو صبح لکھنا، کسی کی زلفوں کو شام لکھنا

    (حسن رضوی)
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  27. نظام الدین
    آف لائن

    نظام الدین ممبر

    شمولیت:
    ‏17 فروری 2015
    پیغامات:
    1,981
    موصول پسندیدگیاں:
    2,049
    ملک کا جھنڈا:
    سو بار چمن مہکا، سو بار بہار آئی

    دنیا کی وہی رونق، دل کی وہی تنہائی

    اک لحظہ بہے آنسو، اک لحظہ ہنسی آئی

    سیکھے ہیں نئے دل نے اندازِ شکیبائی

    اس موسمِ گل ہی سے بہکے نہیں دیوانے

    ساتھ ابرِ بہاراں کے وہ زلف بھی لہرائی

    ہر دردِ محبت سے الجھا ہے غمِ ہستی

    کیا کیا ہمیں یاد آیا، جب یاد تری آئی

    چرکے وہ دیئے دل کو محرومیٔ قسمت نے

    اب ہجر بھی تنہائی اور وصل بھی تنہائی

    دیکھے ہیں بہت ہم نے ہنگامے محبت کے

    آغاز بھی رسوائی، انجام بھی رسوائی

    یہ بزم محبت ہے، اس بزم محبت میں

    دیوانے بھی شیدائی، فرزانے بھی شیدائی

    (صوفی غلام مصطفیٰ تبسم)​
     
  28. نظام الدین
    آف لائن

    نظام الدین ممبر

    شمولیت:
    ‏17 فروری 2015
    پیغامات:
    1,981
    موصول پسندیدگیاں:
    2,049
    ملک کا جھنڈا:
    کون کہتا ہے کہ موت آئی تو مرجاؤں گا

    میں تو دریا ہوں سمندر میں اتر جاؤں گا

    تیرے پہلو سے جو اٹھوں گا تو مشکل یہ ہے

    صرف اک شخص کو پاؤں گا جدھر جاؤں گا

    اب ترے شہر میں آؤں گا مسافر کی طرح

    سایۂ ابر کی مانند گزر جاؤں گا

    تیرا پیماں وفا راہ کی دیوار بنا

    ورنہ سوچا تھا کہ جب چاہوں گا، مرجاؤں گا

    چارہ سازوں سے الگ ہے مرا معیار کہ میں

    زخم کھاؤں گا تو کچھ اور سنور جاؤں گا

    اب تو خورشید کو ڈوبے ہوئے صدیاں گزریں

    اب اسے ڈھونڈنے میں تابہ سحر جاؤں گا

    زندگی شمع کی مانند جلاتا ہوں ندیم

    بجھ تو جاؤں گا مگر صبح تو کرجاؤں گا

    (احمد ندیم قاسمی)​
     
  29. نظام الدین
    آف لائن

    نظام الدین ممبر

    شمولیت:
    ‏17 فروری 2015
    پیغامات:
    1,981
    موصول پسندیدگیاں:
    2,049
    ملک کا جھنڈا:
    یارب غمِ ہجراں میں اتنا تو کیا ہوتا
    جو ہاتھ جگر پر ہے، وہ دست دعا ہوتا
    اک عشق کا غم آفت اور اس پہ یہ دل آفت
    یا غم نہ دیا ہوتا یا دل نہ دیا ہوتا
    ناکام تمنا دل اس سوچ میں رہتا ہے
    یوں ہوتا تو کیا ہوتا، یوں ہوتا تو کیا ہوتا
    امید تو بندھ جاتی، تسکین تو ہوجاتی
    وعدہ نہ وفا کرتے، وعدہ تو کیا ہوتا
    غیروں سے کہا تم نے، غیروں سے سنا تم نے
    کچھ ہم سے کہا ہوتا، کچھ ہم سے سنا ہوتا
    (چراغ حسن حسرت)​
     
  30. نظام الدین
    آف لائن

    نظام الدین ممبر

    شمولیت:
    ‏17 فروری 2015
    پیغامات:
    1,981
    موصول پسندیدگیاں:
    2,049
    ملک کا جھنڈا:
    بے چین بہت پھرنا، گھبرائے ہوئے رہنا
    اک آگ سی جذبوں کی دہکائے ہوئے رہنا
    چھلکائے ہوئے چلنا خوشبو لبِ لعلیں کی
    اک باغ سا ساتھ اپنے مہکائے ہوئے رہنا
    اس حسن کا شیوہ ہے جب عشق نظر آئے
    پردے میں چلے جانا، شرمائے ہوئے رہنا
    اک شام سی کر رکھنا کاجل کے کرشمے سے
    اک چاند سا آنکھوں میں چمکائے ہوئے رہنا
    عادت ہی بنالی ہے تم نے تو منیر اپنی
    جس شہر میں بھی رہنا، اکتائے ہوئے رہنا
    http://www.urduinc.com/urdu-poetry(منیر نیازی)

    [​IMG]
     

اس صفحے کو مشتہر کریں