1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

ناصر کاظمی کی شاعری

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از این آر بی, ‏18 اکتوبر 2008۔

  1. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    Re: وہی پرانی باتیں اُس کی، وہی پرانا روگ

    آپ جیسے سخن شناس نے غزل پسند کی ہے تو یقیناً اچھی ہوگی :dilphool:
     
  2. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    Re: وہی پرانی باتیں اُس کی، وہی پرانا روگ

    آج تجھے کیوں چپ سی لگی ھے
    کچھ تو بتا کیا بات ھوئی ھے

    آج تو جیسے ساری دنیا
    ہم دونوں کو دیکھ رہی ھے

    تو ھے اور بے خواب دریچے
    میں‌ھوں اور سنسان گلی ھے

    خیر تجھے تو جانا ہی تھا
    جان بھی تیرے ساتھ چلی ھے

    اب تو آنکھ لگا لے ناصر
    دیکھ تو کتنی رات گئی ھے
     
  3. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    Re: وہی پرانی باتیں اُس کی، وہی پرانا روگ

    بہت خوب۔
    ایک بار پھر دہرانا پڑتا ہے کہ کامیاب تخلیق کار وہی ہوتا ہے جواوروں کے دل کی زبان بولتا ہو۔
    اس غزل کے ہر شعر سے مجھے کچھ ایسا ہی محسوس ہوا۔
    بہت عمدہ :dilphool:
     
  4. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    Re: وہی پرانی باتیں اُس کی، وہی پرانا روگ

    ناصر کاظمی کا ایک قطعہ

    ہر ایک شکل کو دل سے نکال کر رکھا
    یہ آئینہ تری خاطر سنبھال کر رکھا

    جودل دکھابھی توہونٹوں نےپھول برسائے
    خوشی کو ہم نے شریکِ ملا ل کر رکھا
     
  5. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    Re: وہی پرانی باتیں اُس کی، وہی پرانا روگ

    اچھا ھے بہت خوب
     
  6. این آر بی
    آف لائن

    این آر بی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 جنوری 2008
    پیغامات:
    1,495
    موصول پسندیدگیاں:
    108
    Re: وہی پرانی باتیں اُس کی، وہی پرانا روگ

    واہ واہ، کیا بات ہے۔
     
  7. این آر بی
    آف لائن

    این آر بی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 جنوری 2008
    پیغامات:
    1,495
    موصول پسندیدگیاں:
    108
    Re: وہی پرانی باتیں اُس کی، وہی پرانا روگ

    دکھ کی لہر نے چھیڑا ہوگا
    یاد نے کنکر پھینکا ہوگا

    آج تو میرا دل کہتا ہے
    تو اس وقت اکیلا ہوگا

    میرے چومے ہوئے ہاتھوں سے
    اوروں کو خط لکھتا ہوگا

    بھیگ چلیں اب رات کی پلکیں
    تو اب تھک کے سویا ہوگا

    ریل کی گہری سیٹی سن کر
    رات کا جنگل گونجا ہوگا

    شہر کے خالی اسٹیشن پر
    کوئی مسافر اترا ہوگا

    آنگن میں پھر چڑیاں بولیں
    تو اب سو کر اٹھا ہوگا

    یادوں کی جلتی شبنم سے
    پھول سا مکھڑا دھویا ہوگا

    موتی جیسی شکل بنا کر
    آئینے کو تکتا ہوگا

    شام ہوئی اب تو بھی شاید
    اپنے گھر کو لوٹا ہوگا

    نیلی دھندلی خاموشی میں
    تاروں کی دھن سنتا ہوگا

    میرا ساتھی شام کا تارا
    تجھ سے آنکھ ملاتا ہوگا

    شام کے چلتے ہاتھ نے تجھ کو
    میرا سلام تو بھیجا ہوگا

    پیاسی کرلاتی کونجوں نے
    میرا دکھ تو سنایا ہوگا

    میں تو آج بہت رویا ہوں
    تو بھی شاید رویا ہوگا

    ناصرؔ تیرا مِیت پرانا
    تجھ کو یاد تو آتا ہوگا

    کُونج: ایک آبی پرندہ (A species of crane)
     
  8. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    Re: وہی پرانی باتیں اُس کی، وہی پرانا روگ

    اچھی ہے۔ لگتا ہے ناصر کی ابتدائی شاعری میں سے ہے ۔
     
  9. این آر بی
    آف لائن

    این آر بی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 جنوری 2008
    پیغامات:
    1,495
    موصول پسندیدگیاں:
    108
    Re: وہی پرانی باتیں اُس کی، وہی پرانا روگ

    دل میں اور تو کیا رکھا ہے
    تیرا درد چھپا رکھا ہے

    اتنے دکھوں کی تیز ہوا میں
    دل کا دیپ جلا رکھا ہے

    دھوپ سے چہروں نے دنیا میں
    کیا اندھیر مچا رکھا ہے

    اس نگری کے کچھ لوگوں نے
    دکھ کا نام دوا رکھا ہے

    وعدۂ یار کی بات نہ چھیڑو
    یہ دھوکا بھی کھا رکھا ہے

    بھول بھی جاؤ بیتی باتیں
    ان باتوں میں کیا رکھا ہے

    چپ چپ کیوں رہتے ہو ناصر
    یہ کیا روگ لگا رکھا ہے​
     
  10. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    Re: وہی پرانی باتیں اُس کی، وہی پرانا روگ



    بہت خوب شاعری ہے ۔ زبردست !! :dilphool:
     
  11. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    Re: وہی پرانی باتیں اُس کی، وہی پرانا روگ

    بہت خوب این آر بی صاحب۔۔۔بہت خوب۔۔
     
  12. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    Re: وہی پرانی باتیں اُس کی، وہی پرانا روگ

    واہ خوب اچھی شئیرنگ ھے
     
  13. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    Re: وہی پرانی باتیں اُس کی، وہی پرانا روگ

    ناصر کاظمی کی مشہورِ زمانہ غزل پیش ہے

    نیتِ شوق بھر نہ جائے کہیں
    تو بھی دل سے اتر نہ جائے کہیں

    آج دیکھا ہے تجھ کو دیر کے بعد
    آج کا دن گزر نہ جائے کہیں

    نہ ملا کر اداس لوگوں سے
    حسن تیرا بکھر نہ جائے کہیں

    آرزو ہے کہ تو یہاں آئے
    اور پھر عمر بھر نہ جائے کہیں

    جی جلاتا ہوں اور سوچتا ہوں
    رائیگاں یہ ہنر نہ جائے کہیں

    آؤ کچھ دیر رو ہی لیں ناصر
    پھر یہ دریا اتر نہ جائے کہیں​
     
  14. این آر بی
    آف لائن

    این آر بی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 جنوری 2008
    پیغامات:
    1,495
    موصول پسندیدگیاں:
    108
    Re: وہی پرانی باتیں اُس کی، وہی پرانا روگ

    نعیم بھائی، کاشفی اور خوشی، بہت شکریہ!
     
  15. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    Re: وہی پرانی باتیں اُس کی، وہی پرانا روگ

    بہت خوب۔۔
     
  16. نور
    آف لائن

    نور ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جون 2007
    پیغامات:
    4,021
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    Re: وہی پرانی باتیں اُس کی، وہی پرانا روگ

    بہت خوب ۔ عمدہ انتخاب ہے ۔
     
  17. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    Re: وہی پرانی باتیں اُس کی، وہی پرانا روگ

    کاشفی بھائی (پچھلے صفحے پر اور نور العین بہنا )‌
    غزل کی پسندیدگی کا شکریہ :dilphool:
     
  18. این آر بی
    آف لائن

    این آر بی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 جنوری 2008
    پیغامات:
    1,495
    موصول پسندیدگیاں:
    108
    Re: وہی پرانی باتیں اُس کی، وہی پرانا روگ

    دیکھ محبّت کا دستور
    تو مجھ سے میں تجھ سے دُور

    تنہا تنہا پھرتے ہیں
    دل ویراں آنکھیں بے نور

    دوست بچھڑتے جاتے ہیں
    شوق لئے جاتا ہے دُور

    ہم اپنا غم بھول گئے
    آج کسے دیکھا مجبور

    دل کی دھڑکن کہتی ہے
    آج کوئی آئے گا ضرور

    کوشش لازم ہے پیارے
    آگے جو اس کو منظور

    سورج ڈوب چلا ناصر
    اور ابھی منزل ہے دور​
     
  19. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    Re: وہی پرانی باتیں اُس کی، وہی پرانا روگ

    بہت خوب ناصر سے کلام ناصر کاظمی کا ہی لگتا ھے کیونکہ چھوٹی بحر میں‌انھیں‌ہی کمال حاصل ھے شعر کہنے کا
     
  20. آزاد
    آف لائن

    آزاد ممبر

    شمولیت:
    ‏7 اگست 2008
    پیغامات:
    7,592
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    Re: وہی پرانی باتیں اُس کی، وہی پرانا روگ

    [​IMG]
     
  21. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    Re: وہی پرانی باتیں اُس کی، وہی پرانا روگ

    این آر بی بھائی ۔ آپکی ارسال کردہ غزل بہت اچھی ہے ۔

    اور آزاد بھائی ۔ آپکا ارسال کردہ پغام مجھے نظر نہیں آرہا ۔ :nose:
     
  22. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    Re: وہی پرانی باتیں اُس کی، وہی پرانا روگ

    بہت خوب جناب۔۔
     
  23. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    Re: وہی پرانی باتیں اُس کی، وہی پرانا روگ

    ایکسلینٹ۔۔۔
     
  24. این آر بی
    آف لائن

    این آر بی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 جنوری 2008
    پیغامات:
    1,495
    موصول پسندیدگیاں:
    108
    Re: وہی پرانی باتیں اُس کی، وہی پرانا روگ

    پسندیدگی کا بہت شکریہ :flor:
     
  25. این آر بی
    آف لائن

    این آر بی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 جنوری 2008
    پیغامات:
    1,495
    موصول پسندیدگیاں:
    108
    Re: وہی پرانی باتیں اُس کی، وہی پرانا روگ

    بہت ہی خوب غزل ہے۔
     
  26. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    Re: وہی پرانی باتیں اُس کی، وہی پرانا روگ

    درد کم ھونے لگا آؤ کہ کچھ رات کٹے
    غم کی معیاد بڑھاؤ کہ کچھ رات کٹے

    ہجر میں آہ و بکا کہن ھے لیکن
    آج یہ رسم ہی دہراؤ کہ کچھ رات کٹے

    یوں تو تم روشنی قلب ونظر ہو لیکن
    آج معجزہ دکھلاؤ تو کچھ رات کٹے

    دل دکھاتا ھے وہ مل کر بھی مگر آج کی رات
    اسی بے درد کو لے آؤ کہ کچھ رات کٹے

    دم گھٹا جاتا ھے افسردہ دلی سے یارو
    کوئی افواہ ہی پھیلاؤ کہ کچھ رات کٹے

    میں بھی بیکار ھوں اور تم بھی ھو ویران بہت
    دوستو آج نہ گھر جا ؤ کہ کچھ رات کٹے

    چھوڑ آئے ھو سرشام اسے کیوں ناصر
    اسے پھر گھر سے بلا لاؤ کہ کچھ رات کٹے
     
  27. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    Re: وہی پرانی باتیں اُس کی، وہی پرانا روگ

    بہت خوب کلام ہے ۔
    یہ دو اشعار زیادہ پسند آئے ۔
    خوبصورت شاعری ارسال کرنے کا شکریہ :dilphool:
     
  28. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    Re: وہی پرانی باتیں اُس کی، وہی پرانا روگ

    پھر ساون رت کی پون چلی تم یاد آئے
    پھر پتوں کی پازیب بجی تم یاد آئے

    پھر کونجیں بولیں گھاس کے ہرے سمندر میں
    رت آئی پیلے پھولوں کی تم یاد آئے

    پھر کاگا بولا گھر کے سونے آنگن میں
    پھر امرت رس کی بوند پڑی تم یاد آئے

    پہلے تو میں چیخ کے رویا اور پھر ہنسنے لگا
    بادل گرجا بجلی چمکی تم یاد آئے

    دن بھر تو میں دنیا کے دھندوں میں کھویا رہا
    جب دیواروں سے دھوپ ڈھلی تم یاد آئے


    ناصر کاظمی​
     
  29. این آر بی
    آف لائن

    این آر بی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 جنوری 2008
    پیغامات:
    1,495
    موصول پسندیدگیاں:
    108
    Re: وہی پرانی باتیں اُس کی، وہی پرانا روگ

    یہ تو شاید ناصر کی خوبصورت ترین غزلوں میں سے ایک ہے۔ یاد دلانے کا بہت شکریہ نعیم بھائی۔

    رات کے پچھلے پہر ہماری اردو پر
    پھر ناصر کی وہ غزل پڑھی تم یاد آئے۔
     
  30. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    Re: وہی پرانی باتیں اُس کی، وہی پرانا روگ

    بہت شکریہ این آر بی بھائی ۔ فی البدیہہ شعر بھی خوب لگایا ۔
    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    ان اشعار میں ناصر نے کمال کی منظر کشی کر ڈالی ہے۔ مجھے تو یہ منظر کشی بڑی پسند آئی ۔

     

اس صفحے کو مشتہر کریں