1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

ناصر کاظمی کی شاعری

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از این آر بی, ‏18 اکتوبر 2008۔

  1. این آر بی
    آف لائن

    این آر بی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 جنوری 2008
    پیغامات:
    1,495
    موصول پسندیدگیاں:
    108
    ہوتی ہے تیرے نام سے وحشت کبھی کبھی
    برہم ہوئی ہے یوں بھی طبیعت کبھی کبھی

    اے دل کسے نصیب یہ توفیقِ اضطراب
    ملتی ہے زندگی میں یہ راحت کبھی کبھی

    تیرے کرم سے اے اَلمِ حُسن آفریں
    دل بن گیا ہے دوست کی خلوت کبھی کبھی

    جوشِ جنوں میں درد کی طغیانیوں کے ساتھ
    اشکوں میں ڈھل گئی تری صورت کبھی کبھی

    تیرے قریب رہ کے بھی دل مطمئن نہ تھا
    گزری ہے مجھ پہ یہ بھی قیامت کبھی کبھی

    کچھ اپنا ہوش تھا نہ تمھارا خیال تھا
    یوں بھی گزر گئ شبِ فُرقت کبھی کبھی

    اے دوست ہم نے ترکِ محبّت کے باوجود
    محسوس کی ہے تیری ضرورت کبھی کبھی​
     
  2. مسز مرزا
    آف لائن

    مسز مرزا ممبر

    شمولیت:
    ‏11 مارچ 2007
    پیغامات:
    5,466
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    Re: وہی پرانی باتیں اُس کی، وہی پرانا روگ

    یہ غزل "ہماری اردو" میں کئی بار ارسال کی جا چکی ہے۔ لیکن پھر بھی اتنی اچھی غزل دوبارہ بھیجنے پہ شکریہ :happy:
     
  3. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    Re: وہی پرانی باتیں اُس کی، وہی پرانا روگ

    اے دوست ہم نے ترکِ محبّت کے باوجود
    محسوس کی ہے تیری ضرورت کبھی کبھی
    ہمممممممم۔۔۔۔ پرانے دوستوں کی کبھی کبھی واقعی بہت کمی محسوس ہوتی ہے :rona:

    این آر بی بھائی ۔ اچھی غزل شئیر کرنےکا شکریہ :dilphool:
     
  4. مسز مرزا
    آف لائن

    مسز مرزا ممبر

    شمولیت:
    ‏11 مارچ 2007
    پیغامات:
    5,466
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    Re: وہی پرانی باتیں اُس کی، وہی پرانا روگ

    چلو اچھا ہے "کبھی کبھی" ہی ضرورت محسوس ہوتی ہے ۔ روز ہوتی تو کیا حال ہوتا :suno:
     
  5. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    Re: وہی پرانی باتیں اُس کی، وہی پرانا روگ

    چلو اچھا ہے "کبھی کبھی" ہی ضرورت محسوس ہوتی ہے ۔ روز ہوتی تو کیا حال ہوتا :suno:[/quote:3g9a3qj6]
    بہنا جی ۔ روز ہوتی تو اسکا علاج بھی شاعروں نے اس دعا میں دے رکھا ہے۔

    یادِ ماضی عذاب ہے یا رب
    چھین لے مجھ سے حافظہ میرا

    :takar: :takar: :takar: :takar: :takar:
     
  6. مسز مرزا
    آف لائن

    مسز مرزا ممبر

    شمولیت:
    ‏11 مارچ 2007
    پیغامات:
    5,466
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    Re: وہی پرانی باتیں اُس کی، وہی پرانا روگ

    اس طرح پانچ دفعہ دیوار کو ٹکر مارنے سے انشاءاللہ اچھی بری ساری یادیں دماغ سے ڈیلیٹ ہو جایئں گی :hasna:
     
  7. این آر بی
    آف لائن

    این آر بی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 جنوری 2008
    پیغامات:
    1,495
    موصول پسندیدگیاں:
    108
    Re: وہی پرانی باتیں اُس کی، وہی پرانا روگ

    سرِ مقتل بھی صدا دی ہم نے
    دل کی آواز سنا دی ہم نے

    پہلے اک روزنِ در توڑا تھا
    اب کے بنیاد ہلا دی ہم نے

    پھر سرِ صبح وہ قصہ چھیٹرا
    دن کی قندیل بجھا دی ہم نے

    آتشِ غم کے شرارے چن کر
    آگ زنداں میں لگا دی ہم نے

    رہ گئے دستِ صبا کمھلا کر
    پھول کو آگ پلا دی ہم نے

    آتشِ گل ہو کہ ہو شعلۂِ ساز
    جلنے والوں کو ہوا دی ہم نے

    کتنے ادوار کی گم گشتہ نوا
    سینۂِ نَے میں چھپا دی ہم نے

    دمِ مہتاب فشاں سے ناصر
    آج تو رات جگا دی ہم نے​
     
  8. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    Re: وہی پرانی باتیں اُس کی، وہی پرانا روگ

    واہ واہ واہ۔۔۔ سوز و گداز بھرا شعر ہے۔
    بہت خوب :dilphool:
     
  9. ساگراج
    آف لائن

    ساگراج ممبر

    شمولیت:
    ‏31 جنوری 2008
    پیغامات:
    11,702
    موصول پسندیدگیاں:
    24
    Re: وہی پرانی باتیں اُس کی، وہی پرانا روگ

    نوید بھائی اچھا سلسلہ ہے :mashallah:

    دونوں غزلیں بھی بہت عمدہ ہیں، بہت پسند آئی ہیں۔ شئیر کرنے پر بہت شکریہ۔
    :dilphool: :dilphool:
     
  10. آزاد
    آف لائن

    آزاد ممبر

    شمولیت:
    ‏7 اگست 2008
    پیغامات:
    7,592
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    Re: وہی پرانی باتیں اُس کی، وہی پرانا روگ

    [​IMG]
     
  11. ساگراج
    آف لائن

    ساگراج ممبر

    شمولیت:
    ‏31 جنوری 2008
    پیغامات:
    11,702
    موصول پسندیدگیاں:
    24
    Re: وہی پرانی باتیں اُس کی، وہی پرانا روگ

    بہت خوب قمر بھائی۔ میری بہت پسندیدہ غزلوں میں سے ایک۔
    اتنی خوبصورت ڈیزائننگ میں اس کو دیکھ کر بہت اچھا لگا۔
    بہت شکریہ شئیر کرنے پر۔
     
  12. ساگراج
    آف لائن

    ساگراج ممبر

    شمولیت:
    ‏31 جنوری 2008
    پیغامات:
    11,702
    موصول پسندیدگیاں:
    24
    Re: وہی پرانی باتیں اُس کی، وہی پرانا روگ

    آرائشِ خیال بھی ہو دل کشا بھی ہو
    وہ درد اب کہاں جسے جی چاہتا بھی ہو

    یہ کیا کہ روز ایک سا غم ایک سی امید
    اس رنجِ بے خمار کی اب انتہا بھی ہو

    یہ کیا کہ ایک طور سے گزرے تمام عمر
    جی چاہتا ہے اب کوئی تیرے سوا بھی ہو

    ٹوٹے کبھی تو خوابِ شب و روز کا طلسم
    اتنے ہجوم میں کوئی چہرہ نیا بھی ہو

    دیوانگیءِ شوق کو یہ دھن ہے ان دنوں
    گھر بھی ہو اور بے درودیوار سا بھی ہو

    جز دل کوئی مکاں نہیں دہر میں جہاں
    راہزن کا خوف بھی نہ رہے درکھلا بھی ہو

    ہر ذرہ ایک محملِ عبرت ہے دشت کا
    لیکن کسے دکھاؤں کوئی دیکھتا بھی ہو

    ہر شے پکارتی ہے پسِ پردہءِ سکوت
    لیکن کسے سناؤں کوئی ہمنوا بھی ہو

    فرصت میں سن شگفتگیءِ غنچہ کی صدا
    یہ وہ سخن نہیں جو کسی نے کہا بھی ہو

    بیٹھا ہے ایک شخص میرے پاس دیر سے
    کوئی بھلا سا ہو تو ہمیں دیکھتا بھی ہو

    بزمِ سخن بھی ہو سخنِ گرم کےلئے
    طاؤس بولتا ہو تو جنگل ہرا بھی ہو
     
  13. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    Re: وہی پرانی باتیں اُس کی، وہی پرانا روگ

    بہت خوب قمر بھائی ۔ مشہور زمانہ غزل ہے۔ عمدہ ہے۔ تزئین و آرائش بھی خوب ہے۔
    ہجے ، ٹائیپنگ اور لفظوں کے ہیر پھیر کی چند غلطیاں ہیں۔ تھوڑی سی توجہ دی جائے تو مزید کاملیت Perfection آ سکتی تھی / ہے ۔

    آزاد بھائی ۔ غزل ارسال کرنے پر شکریہ :dilphool:
     
  14. ساگراج
    آف لائن

    ساگراج ممبر

    شمولیت:
    ‏31 جنوری 2008
    پیغامات:
    11,702
    موصول پسندیدگیاں:
    24
    Re: وہی پرانی باتیں اُس کی، وہی پرانا روگ

    وہ دلنواز ہے نظر شناس نہیں
    میرا علاج میرے چارہ گر کے پاس نہیں

    تڑپ رہے ہیں زباں پر کئی سوال مگر
    میرے لئے کوئی شایانِ التماس نہیں

    تیرے اجالوں میں بھی دل کانپ کانپ اٹھتا ہے
    میرے مزاج کو آسودگی بھی راس نہیں

    کبھی کبھی جو تیرے قرب میں گزرے تھے
    اب ان دنوں کا تصور بھی میرے پاس نہیں

    گزر رہے ہیں عجب مرحلوں سے دیدہ و دل
    سحر کی آس تو ہے زندگی کی آس نہیں

    مجھے یہ ڈر ہے کہ تیری آرزو نہ مٹ جائے
    بہت دنوں سے طبیعت میری اداس نہیں
     
  15. مسز مرزا
    آف لائن

    مسز مرزا ممبر

    شمولیت:
    ‏11 مارچ 2007
    پیغامات:
    5,466
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    Re: وہی پرانی باتیں اُس کی، وہی پرانا روگ

    ساگراج بھائی :a180:
     
  16. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    Re: وہی پرانی باتیں اُس کی، وہی پرانا روگ

    واہ جی واہ بہت خوب :a180: :a165: زبردست ساری کی ساری غزل
     
  17. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    Re: وہی پرانی باتیں اُس کی، وہی پرانا روگ

    محرومِ خواب دیدۂ حیراں نہ تھا کبھی
    تیرا یہ رنگ اے شبِ ہجراں نہ تھا کبھی

    تھا لطفِ وصل اور کبھی افسونِ انتظار
    یوں دردِ ہجر سلسلہ جنباں نہ تھا کبھی

    پرساں نہ تھا کوئی تو یہ رسوائیاں نہ تھیں
    ظاہر کسی پہ حالِ پریشاں نہ تھا کبھی

    ہر چند غم بھی تھا مگر احساسِ غم نہ تھا
    درماں نہ تھا تو ماتمِ درماں نہ تھا کبھی

    دن بھی اُداس اور مری رات بھی اداس
    ایسا تو وقت اے غمِ دوراں نہ تھا کبھی

    دورِ خزاں میں یوں مرا دل بے قرار ہے
    میں جیسے آشناۓ بہاراں نہ تھا کبھی

    کیا دن تھے جب نظر میں خزاں بھی بہار تھی
    یوں اپنا گھر بہار میں ویراں نہ تھا کبھی

    بےکیف و بے نشاط نہ تھی اس قدر حیات
    جینا اگرچہ عشق میں آساں نہ تھا کبھی
     
  18. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    Re: وہی پرانی باتیں اُس کی، وہی پرانا روگ

    بہت خوب۔۔۔ماشاء اللہ

    بہت ہی اعلی میعار کے اشعار ہیں۔۔۔بہت خوب۔۔جیتے رہیں خوش رہیں۔۔۔
     
  19. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    Re: وہی پرانی باتیں اُس کی، وہی پرانا روگ

    کاشفی بھائی ۔ اتنے پیار اور توجہ کا شکریہ ۔
    آپ کی اعلیٰ ذوقی ہے ماشاءاللہ
     
  20. آزاد
    آف لائن

    آزاد ممبر

    شمولیت:
    ‏7 اگست 2008
    پیغامات:
    7,592
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    Re: وہی پرانی باتیں اُس کی، وہی پرانا روگ

    [​IMG]
     
  21. ساگراج
    آف لائن

    ساگراج ممبر

    شمولیت:
    ‏31 جنوری 2008
    پیغامات:
    11,702
    موصول پسندیدگیاں:
    24
    Re: وہی پرانی باتیں اُس کی، وہی پرانا روگ

    نہ ملا کر اداس لوگوں سے
    حسن تیرا بکھر نہ جائے کہیں

    آرزو ہے کہ تو یہاں آئے
    اور پھر عمر بھر نہ جائے کہیں

    میری پسندیدہ غزلوں میں سے ایک ہے۔ قمر بھائی بہت شکریہ شیئر کرنے پر۔ اور آپ کی ڈیزائنگ تو بہت خوب ہوتی ہے :mashallah:
    :dilphool:
     
  22. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    Re: وہی پرانی باتیں اُس کی، وہی پرانا روگ

    تو اسیر بزم ھے ہم سخن تجھے ذوق نالہ نے نہیں
    ترا دل گداز ھو کس طرح یہ ترے مزاج کی لے نہیں

    ترا ھر کمال ھے ظاہری ترا ہر خیال ھے سرسری
    کوئی دل کی بات کروں تو کیا ترے دل میں‌آگ تو ھے نہیں

    جسے سن کے روح مہک اٹھے جسے پی کے درد چہک اٹھے
    ترے ساز میں وہ صدا نہیں ترے میکدے میں وہ مے نہیں

    کہاں اب و ہ موسم رنگ وبو کہ رگوں میں بول اٹھے لہو
    یونہی ناگوار چھبن سی ھے کہ جو شامل رگ و پے نہیں

    ترا دل ہو درد سے آشنا تو یہ نالہ غور سے سن ذرا
    بڑا جاں گسل ھے یہ واقعہ یہ فسانہ جم و کے نہیں

    میں ھوں ایک شاعر بے نوا مجھے کون چاھے مرے سوا
    میں امیر شام وعجم نہیں میں کبیر کوفہ و رے نہیں

    یہی شعر ھیں مری سلطنت اسی فن میں ھےمجھے عافیت
    مرے کاسہ شب وروز میں ترے کام کی کوئی شے نہیں
     
  23. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    Re: وہی پرانی باتیں اُس کی، وہی پرانا روگ

    بہت خوبصورت غزل ہے۔ اور ملکہء ترنم نور جہاں نے اسے گایا بھی بہت خوب ہے۔
    آزاد بھائی آپ کی تزئین و آرائش نے خوبصورت غزل کو چار چاند لگا دیے۔
    بہت خوب
     
  24. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    Re: وہی پرانی باتیں اُس کی، وہی پرانا روگ

    واہ ۔ کیا شانِ بےنیازی ہے۔ لگتا ہے ہر ہر لفظ شاعر کے قلب و روح کی پکار ہے
    خوشی‌ صاحبہ ۔ شئیرنگ کا شکریہ :dilphool:
     
  25. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    Re: وہی پرانی باتیں اُس کی، وہی پرانا روگ


    پسندیدگی کا شکریہ مہربانی بڑی نوازش اور پھر نام ٹھیک لکھنے کی اس سے بھی بڑی نواش مہربانی :201:
     
  26. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    Re: وہی پرانی باتیں اُس کی، وہی پرانا روگ

    [/quote:1ltqyv2r]
    میں نے اُسی لڑی میں معذرت کر لی ہے نا۔ بےدھیانی میں ایسا ہوگیا تھا۔ :flor:
     
  27. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    Re: وہی پرانی باتیں اُس کی، وہی پرانا روگ

    آ گئے ہو تم تو کیوں انتظار شام کریں
    کہو تو کیوں نہ ابھی سے کچھ اہتمام کریں

    خلوص ومہر ووفا لوگ کر چکے ھیں بہت
    مرے خیال میں اب اور کوئی کام کریں

    یہ خاص وعام کی بیکار گفتگو کب تک
    قبول کیجیے جو فیصلہ عوام کریں

    ہر آدمی نہیں ‌شائستہ رموز سخن
    وہ کم سخن ہو تو مخاطب تو ہم کلام کریں

    جدا ھوئے ھیں بہت لوگ ایک تم بھی سہی
    اب اتنی بات پہ کیا زندگی حرام کریں

    خدا اگر کبھی کچھ اختیار دے ہم کو
    تو پہلے خاک نشینوں کا انتظام کریں

    رہ طلب میں جو گمنام مر گیے ناصر
    متاعِ درد انہی ساتھیوں کے نام کریں
     
  28. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    Re: وہی پرانی باتیں اُس کی، وہی پرانا روگ

    ہر آدمی نہیں ‌شائستہ رموز سخن
    وہ کم سخن ہو مخاطب تو ہم کلام کریں

    واہ بھئی واہ ۔ ناصر کاظمی کی خوبصورت غزل اور پھر اسکا یہ شعر ۔۔۔ کیا غضب کا شعر ہے :a180:
     
  29. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    Re: وہی پرانی باتیں اُس کی، وہی پرانا روگ

    کارواں سست راہبر خاموش
    کیسے گزرے گا یہ سفر خاموش

    تجھے کہنا ہے مگر خاموش
    دیکھ اور دیکھ کر گزر خاموش

    یوں ترے راستے میں بیٹھا ہوں
    جیسے اک شمعًِ رہگزر خاموش

    تو جہاں ایک بار آیا تھا
    ایک مدت سے ہے وہ گھر خاموش

    اس گلی کے گزرنے والوں کو
    تکتے رہتے ہیں بام و در خاموش

    اٹھ گئے کیسے کیسے پیارے لوگ
    ہو گئے کیسے کیسے گھر خاموش

    یہ زمیں کس کے انتظار میں ہے
    کیا خبر کیوں ہے یہ نگر خاموش

    شہر سوتا ہے رات جاگتی ہے
    کوئی طوفاں ہے پردہ درِ خاموش

    اب کے بیڑا گزر گیا تو کیا
    ہیں ابھی کتنے ہی بھنور خاموش

    چڑھتے دریا کا ڈر نہیں یارو
    میں ہوں ساحل دیکھ کر خاموش

    ابھی وہ قافلے نہیں آئے
    ابھی بیٹھیں نہ ہم سفر خاموش

    ہر نفس اک پیام تھا ناصر
    ہم ہی بیٹھے رہے مگر خاموش


    ناصر کاظمی
     
  30. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    Re: وہی پرانی باتیں اُس کی، وہی پرانا روگ

    اچھی غزل ھے بہت خوب
     

اس صفحے کو مشتہر کریں