1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

محسن نقوی صاحب کی شاعری ۔۔ پڑھیے اور شئیر کیجئے

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از ساگراج, ‏6 اکتوبر 2008۔

  1. ساگراج
    آف لائن

    ساگراج ممبر

    شمولیت:
    ‏31 جنوری 2008
    پیغامات:
    11,702
    موصول پسندیدگیاں:
    24
    Re: اجڑے ہوئے لوگوں سے گریزاں نہ ہوا کر

    مسز مرزا بہن جی، خوشی، نعیم بھائی۔
    تینوں کی پسندیدگی کا بہت شکریہ

    :flor: :flor: :flor:
     
  2. ساگراج
    آف لائن

    ساگراج ممبر

    شمولیت:
    ‏31 جنوری 2008
    پیغامات:
    11,702
    موصول پسندیدگیاں:
    24
    Re: اجڑے ہوئے لوگوں سے گریزاں نہ ہوا کر

    کیا خزانے مری جاں، ہجر کی شب یاد آئے
    تیرا چہرہ، تیری آنکھیں، تیرے لب یاد آئے

    ایک تو تھا جسے غربت میں پکارا دل نے
    ورنہ بچھڑے ہوئے احباب تو سب یاد آئے

    ہم نے ماضی کی سخاوت پہ جو پل بھر سوچا
    دکھ بھی کیا کیا ہمیں یاروں کے سبب یاد آئے

    پھول کھلنے کا جو موسم مرے دل میں اُترا
    تیرے بخشے ہوئے کچھ زخم عجب یاد آئے

    اب تو آنکھوں میں فقط دھول ہے کچھ یادوں کی
    ہم اسے یاد بھی آئے ہیں تو کب یاد آئے

    بھول جانے میں وہ ظالم ہے بھَلا کا ماہر
    یاد آنے پہ بھی آئے تو غضب یاد آئے

    یہ خنک رت یہ نئے سال کا پہلا لمحہ
    دل کی خواہش ہے کہ محسن کوئی اب یاد آئے
     
  3. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    Re: اجڑے ہوئے لوگوں سے گریزاں نہ ہوا کر

    واہ خوب :a180: شئیرنگ ھے ساگراج جی
     
  4. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    Re: اجڑے ہوئے لوگوں سے گریزاں نہ ہوا کر



    بہت خوب۔ میری رائے میں حاصلِ کلام شعر ہے :a180:
     
  5. نور
    آف لائن

    نور ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جون 2007
    پیغامات:
    4,021
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    Re: اجڑے ہوئے لوگوں سے گریزاں نہ ہوا کر

    آؤ وعدہ کریں (محسن نقوی)

    آؤ وعدہ کریں
    آج کے دن کی روشن گواہی میں ہم
    دیدہِ دل کی بے انت شاہی میں ہم
    زیرِ دامانِ تقدیسِ لوح و قلم
    اپنے خوابوں، خیالوں کی جاگیر کو
    فکر کے موءقلم سے تراشی ہوئی
    اپنی شفاف سوچوں کی تصویر کو
    اپنے بے حرف ہاتھوں کی تحریر کو، اپنی تقدیر کو
    یوں سنبھالیں گے، مثلِ چراغِ حرم
    جیسے آندھی میں بے گھر مسافر کوئی
    بجھتی آنکھوں کے بوسیدہ فانوس میں
    پہرہ داروں کی صورت چھپائے رکھے
    جانے والوں کے دھندلے سے نقشِ قدم
    آج کے دن کی روشن گواہی میں ہم - پھر ارادہ کریں
    جتنی یادوں کے خاکے نمایاں نہیں
    جتنے ہونٹوں کے یاقوت بے آب ہیں
    جتنی آنکھوں کے نیلم فروزاں نہیں
    جتنے چہروں کے مرجان زرداب ہیں
    جتنی سوچیں بھی مشعلِ بداماں نہیں
    جتنے گل رنگ مہتاب گہناگئے - جتنے معصوم رخسار
    مرجھا گئے
    جتنی شمعیں بجھیں ، جتنی شاخیں جلیں
    سب کو خوشبو بھری زندگی بخش دیں، تازگی بخش دیں
    بھر دیں سب کی رگوں میں لہو نم بہ نم
    مثلِ ابرِ کرم رکھ لیں سب کا بھرم
    دیدہ و دل کی بے انت شاہی میں ہم
    زخم کھائیں گے حسنِ چمن کے لئیے
    اشک مہکائیں گے مثلِ رخسارِ گل
    صرف آرائشِ پیرہن کے لئیے، مسکرائیں گے رنج و غم
    دہر میں
    اپنی ہنستی ہوئی انجمن کے لئیے
    طعنِ احباب، سرمایہ کج دل، بجز اغیار سہہ لیں گے
    فن کے لئیے
    آؤ وعدہ کریں
    سانس لیں گے متاعِ سخن کے لئیے
    جان گنوائیں گے ارضِ وطن کے لیے
    دیدہ و دل کی شوریدگی کی قسم
    آسمانوں سے اونچا رکھیں گے عَلم
    آؤ وعدہ کریں
    آج کے دن کی روشن گواہی میں ہم

    محسن نقوی
     
  6. این آر بی
    آف لائن

    این آر بی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 جنوری 2008
    پیغامات:
    1,495
    موصول پسندیدگیاں:
    108
    Re: اجڑے ہوئے لوگوں سے گریزاں نہ ہوا کر

    واہ، بہت خوب پیغام ہے۔ :101:
     
  7. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    بہت خوب نور جی ۔ بہت عمدہ نظم ہے۔
    آپ کی آمد سے ہمیشہ کچھ اچھا ہی پڑھنے کو ملتا ہے۔
     
  8. ساگراج
    آف لائن

    ساگراج ممبر

    شمولیت:
    ‏31 جنوری 2008
    پیغامات:
    11,702
    موصول پسندیدگیاں:
    24
    بہت خوب پیغام ہے نور جی
    بہت شکریہ شیئر کرنے پر

    :flor: :flor: :flor:
     
  9. عقرب
    آف لائن

    عقرب ممبر

    شمولیت:
    ‏14 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    3,201
    موصول پسندیدگیاں:
    200
    نور العین ۔۔۔۔۔ آپی

    آپ کی بھیجی ہوئی نظم بہت بڑھیا ہے۔
     
  10. ساگراج
    آف لائن

    ساگراج ممبر

    شمولیت:
    ‏31 جنوری 2008
    پیغامات:
    11,702
    موصول پسندیدگیاں:
    24
    زندگی بھر عذاب سہنے کو
    دل ملا ہے اداس رہنے کو

    اک چپ کے ہزارہا مفہوم
    اور کیا رہ گیا ہے کہنے کو

    چاند جس کی جبیں پہ جچتا ہو
    وہ ترستی ہے ایک گہنے کو

    آسماں سے اتر پڑا سورج
    چلتے دریا کے ساتھ بہنے کو

    گھر میں تم بھی رہا کرو محسن
    گھر بناتے ہیں لوگ رہنے کو
     
  11. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    :a180: واہ :a180: بہت خوب واہ
     
  12. ساگراج
    آف لائن

    ساگراج ممبر

    شمولیت:
    ‏31 جنوری 2008
    پیغامات:
    11,702
    موصول پسندیدگیاں:
    24
    خوشی پسندیدگی کا بہت شکریہ
     
  13. چیٹرcheater
    آف لائن

    چیٹرcheater ممبر

    شمولیت:
    ‏26 دسمبر 2007
    پیغامات:
    147
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    ملک کا جھنڈا:
    محسن نقوی میرے پسندیدہ شعرا کی لمبی فہرست میں اول نمبر پر ہیں۔ ان کو درد کا شاعر بھی کہا جاتا ہے جو کہ میں نے بھی ان کو پڑھ کر محسوس کیا۔وہ ایک شاعر تھے جو فن کی بلندیوں کو چھو رہا تھا۔ بعض لوگوں کو یہ بات شاید ناگوار گزرے کہ میں اور میرے چند احباب محسن نقوی صاحب کو اردو ادب میں فیض احمد فیض کے برابر سمجھتے ہیں۔ان کی شاعری کو غور سے اور غیر جانبدارانہ انداز پڑھیں تو آپ بھی شاید کچھ ایسا محسوس کریں۔
    وقت کی کمی کے باعث(لائیٹ جانے والی ہے( صرف دو اشعار لکھ سکوں گا۔

    کچھ نہ کسی کے حق میں کہنا، چپ رہنا۔
    دل پر سارے صدمے سہنا چپ رہنا۔

    ہم نے گہرے دریاؤں سے سیکھا ہے
    آپ ہی اپنی موج میں بہنا چپ رہنا​
     
  14. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    واہ۔ دل کی وجہِ تخلیق چند لفظوں میں کیا‌ خوب بیان کی ہے۔
    ساگراج بھائی ۔ بہت خوب انتخاب۔
     
  15. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    چیٹر بھائی ۔ ایک طویل عرصے بعد اس بزم میں واپسی پر خوش آمدید :dilphool:

    آپکا انتخاب بہت عمدہ ہے۔ امید ہے آپ سے مزید کلام پڑھنے کو ملتا رہےگا۔ انشاءاللہ
     
  16. چیٹرcheater
    آف لائن

    چیٹرcheater ممبر

    شمولیت:
    ‏26 دسمبر 2007
    پیغامات:
    147
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    ملک کا جھنڈا:
    نعیم بھائی اور ساگراج بھائی یاد رکھنے کا بہت بہت شکریہ۔ آج میرا گھر میں آخری دن اس لیے کوشش کروں گا ہماری اردو کے ساتھ گزاروں ۔ اور یہاں کے لطیفوں ، چٹکلوں اور میٹھی میٹھی باتوں سے حظ اٹھا سکوں۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    میرے لیے کون سوچتا ہے
    جدا جدا ہیں میرے قبیلے کے لوگ سارے
    جدا جدا سب کی صورتیں ہیں
    سبھی کو اپنی انا کے اندھے کنویں کی تہہ میں پڑے ہوئے
    خواہشوں ک پنجر
    ہوس کے ٹکڑے
    حواس ریزے
    ہراس کنکر تلاشنا ہیں
    سبھی کو اپنے بدن کی شہ رگ میں
    قطرہ قطرہ لہو کا لاوا انڈیلنا ہے
    سبھی کو گزرے دنوں کے دریا کا دکھ
    وراثت میں جھیلنا ہے
    میرے لیے کون سوچتا ہے؟
    سبھی کی اپنی ضرورتیں ہیں!
    میری رگیں چھیلتی جراحت کو کون بخشے
    شفا کی شبنم
    مری اداسی کو کون بہلائے؟
    کس کو فرصت ہے مجھ سے پوچھے
    کہ میری آنکھیں گلاب کیوں ہیں؟
    میری مشقت کی شاخِ عریاں پہ
    سازشوں کے عذاب کیوں ہیں؟
    میری ہتھیلی پہ خواب کیوں ہیں؟
    مرے سفر میں سراب کیوں ہیں؟
    میرے لیے کون سوچتا ہے؟

    سبھی ک دل میں کدوتیں ہیں!
     
  17. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    واہ چیٹر بھائی ۔ بہت خوب ۔
    خود غرضی کے ماحول پر اچھا شکوہ ہے۔
     
  18. ساگراج
    آف لائن

    ساگراج ممبر

    شمولیت:
    ‏31 جنوری 2008
    پیغامات:
    11,702
    موصول پسندیدگیاں:
    24
    واہ چیٹر بھائی بہت عمدہ
     
  19. نور
    آف لائن

    نور ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جون 2007
    پیغامات:
    4,021
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    بہت خوب چیٹر ۔
    اچھی نظم ہے۔ شکریہ
     
  20. ساگراج
    آف لائن

    ساگراج ممبر

    شمولیت:
    ‏31 جنوری 2008
    پیغامات:
    11,702
    موصول پسندیدگیاں:
    24
    اس نے جب بھی مجھے دل سے پکارا محسن
    میں نے تب تب یہ بتایا کہ تمھارا محسن

    لوگ صدیوں کی خطاؤں‌ پہ بھی خوش بستے ہیں
    ہم کو لمحوں کی وفاؤں نے اجاڑا محسن

    جب آ گیا ہو یہ یقیں اب وہ نہیں آئے گا
    غم اور آنسو نے دیا دل کو سہارا محسن

    وہ تھا جب پاس تو جینے کو بھی دل کرتا تھا
    اب تو پل بھر بھی نہیں ہوتا گزارا محسن

    اس کو پانا تو مقدر کی لکیروں میں نہیں
    اس کا کھونا بھی کریں کیسے گوارا محسن
     
  21. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    واہ بہت خوب :a180:
     
  22. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    بہت خوب ۔ یہ شعر حاصلِ کلام ہے۔
    ساگراج بھائی ۔ اچھا انتخاب ہے :87:
     
  23. ساگراج
    آف لائن

    ساگراج ممبر

    شمولیت:
    ‏31 جنوری 2008
    پیغامات:
    11,702
    موصول پسندیدگیاں:
    24
    خوشی اور نعیم بھائی بہت شکریہ پسندیدگی کا

    :flor: :flor: :flor:
     
  24. ساگراج
    آف لائن

    ساگراج ممبر

    شمولیت:
    ‏31 جنوری 2008
    پیغامات:
    11,702
    موصول پسندیدگیاں:
    24
    چہرےپڑھتا ، آنکھیں لکھتا رہتا ہوں
    میں بھی کیسی باتیں لکھتا رہتا ہوں

    سارے جسم درختوں جیسے لگتے ہیں
    اور باہوں کو شاخیں لکھتا رہتا ہوں

    تجھ کو خط لکھنے کے تیور بھول گیا
    آڑھی ترچھی سطریں لکھتا رہتا ہوں

    تیرے ہجر میں اور مجھے کیا کرنا ہے
    تیرے نام کتابیں لکھتا رہتا ہوں

    تجھ سے مل کر سارے دکھ دہراؤں گا
    ہجر کی ساری باتیں لکھتا رہتا ہوں

    سوکھے پھول، کتابیں، زخم جدائی کے
    تیری سب سوغاتیں لکھتا رہتا ہوں

    اس کی بھیگی پلکیں ہنستی رہتی ہیں
    محسن جب تک غزلیں لکھتا رہتا ہوں
     
  25. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    بہت خوب انتخاب ہے ساگراج بھائی ۔ :a180:
     
  26. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    :a180: بہت خوب اچھا کلام ھے ساگراج جی
     
  27. ساگراج
    آف لائن

    ساگراج ممبر

    شمولیت:
    ‏31 جنوری 2008
    پیغامات:
    11,702
    موصول پسندیدگیاں:
    24
    سن لیا ہم نے یہ فیصلہ تیرا
    اور سن کر اداس ہو بیٹھے
    ذہن چپ چاپ آنکھ خالی ہے
    جیسے ہم کائنات کھو بیٹھے

    دھندلے دھندلے سے منظروں سے گلو
    چیرتی ہیں تجلیاں تیری
    بھولی بسری ہوئی رتوں سے اُدھر
    یاد آئیں تسلیاں تیری

    دل یہ کہتا ہے حوصلہ رکھنا
    سنگ رستے سے کٹ بھی سکتے ہیں
    اس سے پہلے کہ آنکھ بجھ جائے
    جانے والے پلٹ بھی سکتے ہیں

    دل یہ کہتا ہے ضبط لازم ہے
    ہجر کے دن کی دھوپ ڈھلنے تک
    اعترافِ شکست کیا کرنا
    فیصلے گھڑی بدلنے تک

    اب چراغاں کریں ہم اشکوں سے
    یہ منظر بجھے بجھے دیکھیں
    اک طرف تو ہے ایک طرف دل ہے
    دل کی مانیں کہ ہم تجھے دیکھیں

    خود سے بھی کشمکش سی جاری ہے
    راہ میں تیرا غم بھی حائل ہے
    چاک در چاک ہے قبائے ہوس
    بے رفو سوچ و روح بھی گھائل ہے

    تجھ کو پایا تو چاک سی لیں گے
    غم بھی امرت سمجھ کے پی لیں گے
    ورنہ یوں ہے کہ دامنِ دل میں
    چند سانسیں ہیں گن کے جی لیں گے
     
  28. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    محسن نقوی کی شاعری میں کرب و بلا کی کٹھن گھڑیوں کی جھلک اکثر ملتی ہے۔

    ساگراج بھائی ۔ بہت اچھا کلام شئیر کیا آپ نے۔ شکریہ
     
  29. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    :a180: کلام ھے بہت خوب بہت اچھے ساگراج جی
     
  30. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    لغزشوں سے مارا تو بھی نہیں میں بھی نہیں
    دونوں انساں ہیں خداتو بھی نہیں میں بھی نہیں

    [highlight=#BFFFFF:3fd22jq7]توجفا کی ، میں وفا کی راہ پر ہیں گامزن
    پیچھے مڑ کر دیکھتا تو بھی نہیں میں بھی نہیں[/highlight:3fd22jq7]

    تو مجھے ، میں تجھے الزام دھرتا ہوں
    اپنے من میں جھانکتا تو بھی نہیں میں بھی نہیں

    [highlight=#BFFFFF:3fd22jq7]مصلحت نے کر دیے دونوں میں پیدا اختلاف
    ورنہ فطرت کا برا تو بھی نہیں میں بھی نہیں[/highlight:3fd22jq7]

    بد گمانی شہر میں کس نے پھیلا دی جبکہ
    ایک دوجے سے خفا تو بھی نہیں میں بھی نہیں

    [highlight=#BFFFFF:3fd22jq7]جرم کی نوعیتو ں میں کچھ تفاوت ہو توہو
    در حقیقت پارسا تو بھی نہیں میں بھی نہیں[/highlight:3fd22jq7]

    جان محسن تو بھی تھا ضدی انا مجھ میں بھی تھی
    دونوں خودسر تھے جھکا تو بھی نہیں میں بھی نہیں


    محسن نقوی​

    یہ غزل اگر پہلے ہوگئی ہو تو معذرت۔ لیکن میرا دل چاہا سو شئیر کردی۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں