1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

صحيح مسلم

'تعلیماتِ قرآن و حدیث' میں موضوعات آغاز کردہ از زنیرہ عقیل, ‏6 فروری 2019۔

  1. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    اللہ آپ کو اس کا بہت بہت اجر دے ۔ ۔ ۔
     
  2. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    بہت بہت شکریہ
     
  3. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    صحيح مسلم
    مُقَدِّمَةٌ
    5- باب في ان الإسناد من الدين وان الرواية لا تكون إلا عن الثقات وان جرح الرواة بما هو فيهم جائز بل واجب وانه ليس من الغيبة المحرمة بل من الذب عن الشريعة المكرمة
    باب:
    حدیث کی سند بیان کرنا ضروری ہے، اور وہ دین میں داخل ہے، اور روایت صرف معتبر راویوں سے ہو گی، اور راویوں پر تنقید کرنا جائز ہے بلکہ واجب ہے،یہ غیبت محرمہ نہیں ہے، بلکہ وہ شریعت مکرمہ کا دفاع ہے۔

    حدیث نمبر: 26
    حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ الرَّبِيعِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ وَهِشَامٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ، وَحَدَّثَنَا فُضَيْلٌ، عَنْ هِشَامٍ، قَال: وَحَدَّثَنَا مَخْلَدُ بْنُ حُسَيْنٍ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، قَالَ: إِنَّ هَذَا الْعِلْمَ دِينٌ، فَانْظُرُوا عَمَّنْ تَأْخُذُونَ دِينَكُمْ
    محمد بن سیرین (جو مشہور تابعی ہیں) نے کہا کہ یہ علم دین ہے تو دیکھو کس شخص سے تم دین حاصل کرتے ہو (یعنی ہر شخص کا اس میں اعتبار نہ کرو، جو سچا اور دیندار اور معتبر ہو اسی سے علم دین حاصل کرنا ضروری ہے)۔
     
  4. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    حدیث نمبر: 27
    حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ زَكَرِيَّاءَ، عَنْ عَاصِمٍ الأَحْوَل، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ، قَالَ: لَمْ يَكُونُوا يَسْأَلُونَ عَنِ الإِسْنَادِ، فَلَمَّا وَقَعَتِ الْفِتْنَةُ، قَالُوا: سَمُّوا لَنَا رِجَالَكُمْ، فَيُنْظَرُ إِلَى أَهْلِ السُّنَّةِ، فَيُؤْخَذُ حَدِيثُهُمْ، وَيُنْظَرُ إِلَى أَهْلِ الْبِدَعِ، فَلَا يُؤْخَذُ حَدِيثُهُمْ
    ابن سیرین نے کہا: پہلے زمانے میں کوئی حدیث بیان کرتا تو اس سے سند نہ پوچھتے۔ پھر جب فتنہ پھیلا (یعنی گمراہی شروع ہوئی اور بدعتیں روافض اور خوارج اور مرجیہ اور قدریہ کی شائع ہوئیں) تو لوگوں نے کہا: اپنی اپنی سند بیان کرو۔ پھر دیکھا جائے گا اگر روایت کرنے والے اہل سنت ہیں تو قبول کی جائے گی روایت ان کی اور جو بدعتی ہیں تو نہ قبول کریں گے روایت ان کی۔
     
  5. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    حدیث نمبر: 28
    حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ، أَخْبَرَنَا عِيسَى وَهُوَ ابْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى، قَالَ: لَقِيتُ طَاوُسًا، فَقُلْتُ: حَدَّثَنِي فُلَانٌ، كَيْتَ وَكَيْتَ، قَالَ: " إِنْ كَانَ صَاحِبُكَ مَلِيًّا، فَخُذْ عَنْهُ
    سلیمان بن موسیٰ نے کہا «: می» ں طاوَس سے ملا اور میں نے کہا: فلاں شخص نے مجھ سے حدیث بیان کی ایسی اور ویسی۔ انہوں نے کہا: اگر وہ معتبر ہے (یعنی اس کی دیانت اور امانت پر بھروسہ ہو سکتا ہے جیسے مالدار خوش معاملہ کی بات کا اعتبار ہوتا ہے) تو اس سے روایت کر حدیث کو۔
     
  6. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    حدیث نمبر: 29
    وحَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ، أَخْبَرَنَا مَرْوَانُ يَعْنِى ابْنَ مُحَمَّدٍ الدِّمَشْقِيَّ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى، قَالَ: قُلْتُ لِطَاوُسٍ: إِنَّ فُلَانًا حَدَّثَنِي بِكَذَا وَكَذَا، قَالَ: إِنْ كَانَ صَاحِبُكَ مَلِيًّا، فَخُذْ عَنْهُ
    سلیمان بن موسیٰ نے کہا: میں طاوَس سے کہا: فلاں شخص نے مجھ سے حدیث بیان کی ایسی اور ویسی۔ انہوں نے فرمایا اگر تیرا ساتھی معتبر ہے تو اس سے روایت کر حدیث کو۔
     
  7. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    حدیث نمبر: 30
    حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ، حَدَّثَنَا الأَصْمَعِيُّ، عَنِ ابْنِ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: " أَدْرَكْتُ بِالْمَدِينَةِ مِائَةً، كُلُّهُمْ مَأْمُونٌ، مَا يُؤْخَذُ عَنْهُمُ الْحَدِيثُ، يُقَالُ: لَيْسَ مِنْ أَهْلِهِ
    ابوالزناد (جن کا نام عبداللہ بن ذکوان ہے اور وہ امام تھے حدیث کے) نے کہا: میں مدینہ میں سو اشخاص کو پایا، سب کے سب اچھے تھے مگر ان سے حدیث کی روایت نہیں کی جاتی، لوگ کہتے تھے وہ اس لائق نہیں ہیں۔
     
  8. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    حدیث نمبر: 31
    حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عُمَرَ الْمَكِّيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ.ح وحَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ خَلَّادٍ الْبَاهِلِيُّ وَاللَّفْظُ لَهُ، قَالَ: سَمِعْتُ سُفْيَانَ بْنَ عُيَيْنَةَ، عَنْ مِسْعَرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ سَعْدَ بْنَ إِبْرَاهِيمَ، يَقُولُ: لَا يُحَدِّثُ عَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِلَّا الثِّقَاتُ
    سعد بن ابراہیم نے کہا: نہیں حدیث قبول کی جاتی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مگر ثقہ لوگوں کی (جن کی روایت پر بھروسا ہو سکتا ہے)۔
     
  9. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    حدیث نمبر: 32
    وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قُهْزَاذ َ مِنْ أَهْلِ مَرْوَ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَانَ بْنَ عُثْمَانَ، يَقُولُ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الْمُبَارَكِ، يَقُولُ: الإِسْنَادُ مِنَ الدِّينِ، وَلَوْلَا الإِسْنَادُ، لَقَالَ: مَنْ شَاءَ مَا شَاءَ وقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ: حَدَّثَنِي الْعَبَّاسُ بْنُ أَبِي رِزْمَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ، يَقُولُ: بَيْنَنَا وَبَيْنَ الْقَوْمِ الْقَوَائِمُ يَعْنِي الإِسْنَاد وقَال مُحَمَّدٌ: سَمِعْتُ أَبَا إِسْحَاق إِبْرَاهِيمَ بْنَ عِيسَى الطَّالَقَانِيَّ، قَالَ: قُلْتُ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَك: يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، الْحَدِيثُ الَّذِي جَاءَ، إِنَّ مِنَ الْبِرِّ، بَعْدَ الْبِرِّ، أَنْ تُصَلِّيَ لِأَبَوَيْكَ مَعَ صَلَاتِكَ، وَتَصُومَ لَهُمَا مَعَ صَوْمِكَ، قَالَ: فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ: يَا أَبَا إِسْحَاق، عَمَّنْ هَذَا؟ قَالَ: قُلْتُ لَهُ: هَذَا مِنْ حَدِيثِ شِهَابِ بْنِ خِرَاشٍ، فَقَالَ: ثِقَةٌ، عَمَّنْ؟ قَالَ: قُلْتُ: عَنِ الْحَجَّاجِ بْنِ دِينَارٍ، قَالَ: ثِقَةٌ، عَمَّنْ؟ قَالَ: قُلْتُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: يَا أَبَا إِسْحَاق، إِنَّ بَيْنَ الْحَجَّاجِ بْنِ دِينَارٍ، وَبَيْنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَفَاوِزَ، تَنْقَطِعُ فِيهَا أَعْنَاقُ الْمَطِيِّ، وَلَكِنْ لَيْسَ فِي الصَّدَقَةِ اخْتِلَافٌ وَقَالَ مُحَمَّدٌ سَمِعْتُ عَلِيَّ بْنَ شَقِيقٍ، يَقُولُ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الْمُبَارَكِ، يَقُولُ: عَلَى رُءُوسِ النَّاسِ دَعُوا حَدِيثَ عَمْرِو بْنِ ثَابِتٍ، فَإِنَّهُ كَانَ يَسُبُّ السَّلَفَ

    عبداللہ بن مبارک کہتے تھے: اسناد، دین میں داخل ہے اور اگر اسناد نہ ہوتی تو ہر شخص جو چاہتا کہہ ڈالتا (اور اپنی بات چلا دیتا)۔ عبداللہ بن مبارک نے کہا: ہمارے اور لوگوں کے درمیان پائے ہیں یعنی اسناد (جیسے جانور بغیر پاؤں کے تھم نہیں سکتا ویسے ہی حدیث بغیر اسناد کے جم نہیں سکتی)۔ ابواسحاق نے (جن کا نام ابراہیم بن عیسیٰ طاتقانی ہے) کہا: میں نے عبداللہ بن مبارک سے کہا: اے ابوعبدالرحمٰن! یہ حدیث کیسی ہے جو روایت کی گئی ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ”نیکی کے بعد دوسری نیکی یہ ہے کہ تو نماز پڑھے اپنے ماں باپ کیلئے اپنی نماز کے بعد اور روزہ رکھے ان کے لیے اپنے روزے کے ساتھ۔“ انہوں نے کہا: اے ابواسحاق! یہ حدیث کون روایت کرتا ہے؟ میں نے کہا: شہاب بن خراش۔ انہوں نے کہا: وہ تو ثقہ ہے۔ پھر انہوں نے کہا: وہ کس سے روایت کرتا ہے؟ میں نے کہا: حجاج بن دینار سے۔ انہوں نے کہا وہ بھی ثقہ ہے۔ پھر انہوں نے کہا: وہ کس سے روایت کرتا ہے؟ میں نے کہا: وہ کہتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا فرمایا۔ عبداللہ نے کہا: اے ابواسحاق! ابھی تو حجاج سے لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک اتنے بڑے بڑے جنگل باقی ہیں کہ ان کے طے کرنے کے لئے اونٹوں کی گردنیں تھک جائیں البتہ صدقہ دینے میں کسی کا کوئی اختلاف نہیں۔
     
  10. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    صحيح مسلم
    مُقَدِّمَةٌ
    مقدمہ
    6ق- باب الكشف عن معايب رواة الحديث ونقلة الاخبار وقول الائمة في ذلك ‏‏
    باب: حدیث کے راویوں کا عیب بیان کرنا درست ہے اور وہ غیبت میں داخل نہیں۔
    حدیث نمبر: 33
    وحَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ النَّضْرِ بْنِ أَبِي النَّضْرِ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو النَّضْرِ هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ، حَدَّثَنَا أَبُو عَقِيلٍ صَاحِبُ بُهَيَّةَ، قَالَ: كُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ الْقَاسِمِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ وَيَحْيَي بْنِ سَعِيدٍ، فَقَالَ يَحْيَى لِلْقَاسِمِ: يَا أَبَا مُحَمَّدٍ، إِنَّهُ قَبِيحٌ عَلَى مِثْلِكَ عَظِيمٌ، أَنْ تُسْأَلَ عَنْ شَيْءٍ مِنْ أَمْرِ هَذَا الدِّينِ، فَلَا يُوجَدَ عِنْدَكَ مِنْهُ عِلْمٌ، وَلَا فَرَجٌ أَوْ عِلْمٌ، وَلَا مَخْرَجٌ، فَقَالَ لَهُ الْقَاسِمُ: وَعَمَّ ذَاكَ؟ قَالَ: لِأَنَّكَ ابْنُ إِمَامَيْ هُدًى ابْنُ أَبِي بَكْرٍ وَعُمَر قَالَ: يَقُولُ لَهُ الْقَاسِمُ: أَقْبَحُ مِنْ ذَاكَ عِنْدَ مَنْ عَقَلَ، عَنِ اللَّهِ، أَنْ أَقُولَ بِغَيْرِ عِلْمٍ أَوْ آخُذَ، عَنْ غَيْرِ ثِقَةٍ، قَالَ: فَسَكَتَ فَمَا أَجَابَهُ
    عبداللہ بن مبارک لوگوں کے سامنے کہتے تھے چھوڑ دو روایت کرنا عمرو بن ثابت سے کیوں کہ وہ برا کہتا تھا اگلے بزرگوں کو۔ ابوعقیل (یحییٰ بن متوکل ضریر) سے روایت ہے جو صاحب تھا بہیہ کا (بہیہ ایک عورت کا نام ہے جو سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتی ہے، ابوعقیل اس کے مولیٰ تھے) کہ میں قاسم بن عبیداللہ بن عبداللہ بن عمر کے پاس بیٹھا تھا وہاں یحییٰ بن سعید بھی تھے، تو یحییٰ نے قاسم سے کہا: اے ابو محمد! تمہارے جیسے آدمی کیلئے یہ بات بہت بری ہے کہ تم سے دین کا کوئی مسئلہ پوچھا جائے پھر تم کو اس کا علم نہ ہو، نہ اس کا جواب، قاسم نے کہا: کس وجہ سے؟ یحییٰ نے کہا: اس وجہ سے کہ تم بیٹے ہو دو بڑے بڑے رہنما اماموں کے یعنی سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے (قاسم سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے نواسے اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے پوتے تھے کیونکہ قاسم کی ماں ام عبیداللہ ہیں جو بیٹے ہیں قاسم بن محمد بن ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے) قاسم نے کہا: اس سے بھی زیادہ یہ بات بری ہے اس شخص کے نزدیک جس کو اللہ نے عقل عنایت فرمائی ہے کہ میں کہوں ایک بات اور اس کا مجھے علم نہ ہو یا میں اس شخص سے روایت کروں جو معتبر نہ ہو۔ یہ سن کر یحییٰ چپ ہو رہے اور کچھ جواب نہ دیا۔
     
  11. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    حدیث نمبر: 34
    وحَدَّثَنِي بِشْرُ بْنُ الْحَكَمِ الْعَبْدِيُّ، قَالَ: سَمِعْتُ سُفْيَانَ بْنَ عُيَيْنَةَ، يَقُولُ: أَخْبَرُونِي، عَنْ أَبِي عَقِيلٍ صَاحِبِ بُهَيَّةَ، أَنَّ أَبْنَاءً لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، سَأَلُوهُ عَنْ شَيْءٍ، لَمْ يَكُنْ عِنْدَهُ فِيهِ عِلْمٌ، فَقَالَ لَهُ يَحْيَي بْنُ سَعِيدٍ: وَاللَّهِ إِنِّي لَأُعْظِمُ أَنْ يَكُونَ مِثْلُكَ وَأَنْتَ ابْنُ إِمَامَيِ الْهُدَى يَعْنِي عُمَرَ وَابْنَ عُمَرَ، تُسْأَلُ عَنْ أَمْرٍ لَيْسَ عِنْدَكَ فِيهِ عِلْمٌ، فَقَالَ: أَعْظَمُ مِنْ ذَلِكَ، وَاللَّهِ عِنْدَ اللَّهِ، وَعِنْدَ مَنْ عَقَلَ عَنِ اللَّهِ، أَنْ أَقُولَ بِغَيْرِ عِلْمٍ، أَوْ أُخْبِرَ، عَنْ غَيْرِ ثِقَةٍ، قَالَ: وَشَهِدَهُمَا أَبُو عَقِيلٍ يَحْيَى بْنُ الْمُتَوَكِّلِ، حِينَ قَالَا ذَلِك
    ابوعقیل سے روایت ہے جو صاحب تھا بہیہ کا کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کے ایک بیٹے سے کوئی بات پوچھی جس کا جواب ان کو نہ آیا۔ یحییٰ بن سعید نے ان سے کہا کہ یہ امر مجھ پر بہت گراں گزرا کہ تمہارے جیسا شخص جو بیٹا ہے دو بڑے اماموں یعنی سیدنا عمر اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کا اس سے کوئی بات پوچھی جائے اور وہ بتلا نہ سکے۔ انہوں نے کہا: اللہ کی قسم! اور اس سے بڑھ کر اللہ کے نزدیک اور اس کے نزدیک جس کو اللہ نے عقل دی یہ بات ہے کہ میں کہوں اور مجھے علم نہ ہو یا روایت کروں اس شخص سے جو ثقہ نہ ہو۔ سفیان نے کہا: یحییٰ بن متوکل یعنی ابوعقیل اس گفتگو کے وقت موجود تھے۔
     
  12. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    حدیث نمبر: 35
    وحَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ أَبُو حَفْصٍ، قَالَ: سَمِعْتُ يَحْيَى بْنَ سَعِيدٍ، قَالَ: سَأَلْتُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيَّ، وَشُعْبَةَ، وَمَالِكًا، وَابْنَ عُيَيْنَةَ، عَنِ الرَّجُلِ، لَا يَكُونُ ثَبْتًا فِي الْحَدِيثِ، فَيَأْتِينِي الرَّجُلُ فَيَسْأَلُنِي عَنْهُ، قَالُوا: أَخْبِرْ عَنْهُ، أَنَّهُ لَيْسَ بِثَبْتٍ
    یحییٰ بن سعید نے کہا: میں نے سفیان ثوری اور شعبہ اور مالک اور ابن عینیہ سے پوچھا (جو حدیث کے بڑے بڑے امام تھے) کہ اگر ایک شخص معتبر نہ ہو حدیث کی روایت میں اور کوئی اس کا حال مجھ سے پوچھے (تو میں اس کا عیب بیان کر دوں یا چھپاوں؟) ان سب نے کہا: بیان کر دے کہ وہ شخص معتبر نہیں (اور اس کے بیان کرنے میں غیبت کا گناہ نہیں بلکہ اجر ہو گا، کیونکہ نیت بخیر ہے، دین کی حفاظت منظور ہے نہ کے توہین اس اس شخص کی)۔
     
  13. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    حدیث نمبر: 36
    وحَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّضْرَ، يَقُولُ: سُئِلَ ابْنُ عَوْنٍ، عَنْ حَدِيثٍ لِشَهْرٍ، وَهُوَ قَائِمٌ عَلَى أُسْكُفَّةِ الْبَابِ، فَقَالَ: إِنَّ شَهْرًا نَزَكُوهُ، إِنَّ شَهْرًا نَزَكُوهُ، قَالَ مٌسْلِمٌ: رَحِمَهُ اللَّهُ، يَقُولُ: أَخَذَتْهُ أَلْسِنَةُ النَّاسِ تَكَلَّمُوا فِيهِ
    نضر بن شمیل سے روایت ہے، ابن عون سے کسی نے پوچھا: شھر بن حوشب کی حدیث کو اور وہ کھڑے تھے دروازہ کی چوکھٹ پر انہوں نے کہا: شہر کو لوگوں نے ترک کیا۔ شہر کو لوگوں نے ترک کیا۔ مسلم نے کہا: ترک کرنے سے مطلب یہ ہے کہ لوگوں نے اس میں کلام کیا اور اس کے حق میں جرح اور طعن کیا۔
     
  14. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    حدیث نمبر: 37
    وحَدَّثَنِي حَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِر، حَدَّثَنَا شَبَابَةُ، قَالَ: قَال شُعْبَةُ: وَقَدْ لَقِيتُ شَهْرًا، فَلَمْ أَعْتَدَّ بِهِ
    شبابہ بیان کرتے ہیں کہ شعبہ نے کہا میں شھر بن حوشب سے ملا ہوں مگر میں اس کی روایت کو شمار نہیں کرتا۔
     
  15. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    حدیث نمبر: 38
    وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قُهْزَاذَ مِنْ أَهْلِ مَرْوَ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَلِيُّ بْنُ حُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ: قُلْتُ لِسُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ: إِنَّ عَبَّادَ بْنَ كَثِيرٍ، مَنْ تَعْرِفُ حَالَهُ، وَإِذَا حَدَّثَ، جَاءَ بِأَمْرٍ عَظِيمٍ، فَتَرَى أَنْ أَقُولَ لِلنَّاسِ: لَا تَأْخُذُوا عَنْهُ؟ قَالَ سُفْيَانُ: بَلَى، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: فَكُنْتُ إِذَا كُنْتُ فِي مَجْلِسٍ، ذُكِرَ فِيهِ عَبَّادٌ، أَثْنَيْتُ عَلَيْهِ فِي دِينِهِ، وَأَقُولُ: لَا تَأْخُذُوا عَنْهُ وَقَالَ مُحَمَّدٌ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُثْمَانَ، قَالَ: قَالَ أَبِي: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ: انْتَهَيْتُ إِلَى شُعْبَةَ، فَقَالَ: هَذَا عَبَّادُ بْنُ كَثِيرٍ فَاحْذَرُوهُ
    عبداللہ بن مبارک نے کہا: میں نے سفیان ثوری سے پوچھا: تم جانتے ہو عباد بن کثیر کا حال جب حدیث بیان کرتا ہے تو ایک بلا لاتا ہے تو تمہاری کیا رائے ہے کہ میں لوگوں سے کہہ دوں نہ روایت کرو اس سے۔ سفیان نے کہا: ہاں کہہ دو۔ عبداللہ نے کہا: پھر جس مجلس میں میں ہوتا اور عباد بن کثیر کا ذکر آتا تو میں اس کی دینداری کی تعریف کرتا لیکن کہہ دیتا کہ مت روایت کرو حدیث کو۔ عبداللہ بن مبارک نے کہا: میں شعبہ کے پاس گیا۔ انہوں نے کہا: یہ عباد بن کثیر ہے اس سے بچو (یعنی اس سے روایت کرنے میں)۔
     
  16. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    حدیث نمبر: 39
    وحَدَّثَنِي الْفَضْلُ بْنُ سَهْلٍ، قَالَ: سَأَلْتُ مُعَلًّى الرَّازِيَّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَعِيدٍ، الَّذِي رَوَى عَنْهُ عَبَّادٌ، فَأَخْبَرَنِي، عَنْ عِيسَى بْنِ يُونُسَ، قَالَ: كُنْتُ عَلَى بَابِهِ، وَسُفْيَانُ عِنْدَهُ، فَلَمَّا خَرَجَ سَأَلْتُهُ عَنْهُ، فَأَخْبَرَنِي أَنَّهُ كَذَّابٌ
    فضل بن سہل سے روایت ہے، اس نے کہا: میں نے معلیٰ رازی سے پوچھا محمد بن سعید کا حال جس سے عباد بن کثیر روایت کرتا ہے تو انہوں نے نقل کیا عیسیٰ بن یونس سے۔ انہوں نے کہا: میں عباد کے دروازہ پر تھا اور سفیان اس کے پاس تھا جب وہ باہر نکلے تو میں نے پوچھا ان سے عباد کے متعلق۔ سفیان نے کہا: وہ جھوٹا ہے۔
     
  17. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    حدیث نمبر: 40
    وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَتَّابٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَفَّانُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الْقَطَّانِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: لَمْ نَرَ الصَّالِحِينَ فِي شَيْءٍ، أَكْذَبَ مِنْهُمْ فِي الْحَدِيثِ، قَالَ ابْنُ أَبِي عَتَّابٍ: فَلَقِيتُ أَنَا مُحَمَّدَ بْنَ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الْقَطَّانِ، فَسَأَلْتُهُ عَنْهُ، فَقَالَ عَنْ أَبِيهِ: لَمْ تَرَ أَهْلَ الْخَيْرِ فِي شَيْءٍ، أَكْذَبَ مِنْهُمْ فِي الْحَدِيثِ، قَالَ مُسْلِم: يَقُولُ: يَجْرِي الْكَذِبُ عَلَى لِسَانِهِمْ، وَلَا يَتَعَمَّدُونَ الْكَذِبَ
    محمد بن یحییٰ بن سعید قطان نے اپنے باپ سے سنا (یحییٰ بن سعید قطان سے جو حدیث کے بڑے امام تھے) وہ کہتے تھے: ہم نے نیک آدمیوں کو (یعنی درویشوں اور صوفیوں کو) اتنا جھوٹا کسی چیز میں نہیں دیکھا جتنا جھوٹا حدیث کی روایت کرنے میں دیکھا۔ ابن ابی عتاب نے کہا: میں محمد بن یحییٰ سے ملا اور ان سے یہ بات پوچھی۔ انہوں نے اپنے باپ سے نقل کیا کہ انہوں نے کہا: تو نیک لوگوں کو اتنا جھوٹا کسی بات میں نہ پائے گا جتنا حدیث روایت کرنے میں۔ امام مسلم رحمہ اللہ نے اس کی تاویل یہ کى ہے کہ جھوٹی حدیث ان کی زبان سے نکل جاتی ہے لیکن وہ قصداً جھوٹ نہیں بولتے۔
     
  18. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    حدیث نمبر: 41
    حَدَّثَنِي الْفَضْلُ بْنُ سَهْلٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، قَالَ: أَخْبَرَنِي خَلِيفَةُ بْنُ مُوسَى، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى غَالِبِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، فَجَعَلَ يُمْلِي عَلَيَّ، حَدَّثَنِي مَكْحُولٌ، حَدَّثَنِي مَكْحُولٌ، فَأَخَذَهُ الْبَوْلُ، فَقَامَ، فَنَظَرْتُ فِي الْكُرَّاسَةِ، فَإِذَا فِيهَا، حَدَّثَنِي أَبَانٌ، عَنْ أَنَسٍ وَأَبَانٌ، عَنْ فُلَانٍ، فَتَرَكْتُهُ، وَقُمْتُ، قَالَ: وَسَمِعْتُ الْحَسَنَ بْنَ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيَّ، يَقُولُ: رَأَيْتُ فِي كِتَابِ عَفَّانَ، حَدِيثُ هِشَامٍ أَبِي الْمِقْدَامِ، حَدِيثَ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيز، قَالَ هِشَامٌ: حَدَّثَنِي جُلٌ، يُقَالُ لَهُ: يَحْيَي بْنُ فُلَانٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ كَعْبٍ، قَالَ: قُلْتُ لِعَفَّانَ: إِنَّهُمْ يَقُولُونَ هِشَامٌ سَمِعَهُ مِنْ مُحَمَّدِ بْنِ كَعْبٍ، فَقَالَ: إِنَّمَا ابْتُلِيَ مِنْ قِبَلِ هَذَا الْحَدِيثِ، كَانَ يَقُولُ: حَدَّثَنِي يَحْيَي، عَنْ مُحَمَّدٍ، ثُمَّ ادَّعَى بَعْدُ، أَنَّهُ سَمِعَهُ مِنْ مُحَمَّدٍ
    خلیفہ بن موسیٰ نے کہا: میں غالب بن عبیداللہ کے پاس گیا۔ وہ مجھ کو لکھوانے لگا، حدیث بیان کی مجھ سے مکحول نے۔ اتنے میں اس کو پیشاب آ گیا۔ وہ پیشاب کرنے گیا۔ میں نے اس کی کتاب کو دیکھا تو اس میں یوں لکھا تھا، حدیث بیان کی مجھ سے ابان نے انس سے اور ابان نے فلاں سے، یہ دیکھ کر میں نے اس سے روایت کرنا چھوڑ گیا اور اٹھ کر چلا گیا۔ امام مسلم رحمہ اللہ نے کہا: سنا میں نے حسن بن علی حلوانی سے، وہ کہتے تھے میں نے عفان کی کتاب میں ہشام ابوالمقدام کی حدیث دیکھی جو عمر بن عبدالعزیز سے مروی ہے۔ ہشام نے کہا: مجھ سے ایک شخص نے بیان کیا جس کا نام یحییٰ تھا فلاں کا بیٹا، اس نے محمد بن کعب سے سنا۔ میں نے عفان سے کہا لوگ کہتے ہیں ہشام نے اس حدیث کو خود محمد بن کعب سے سنا ہے عفان نے کہا: ہشام اسی حدیث کی وجہ سے آفت میں پڑ گیا پہلے کہتا مجھ سے حدیث بیان کی یحییٰ نے، اس نے سنا محمد سے۔ پھر کہنے لگا: میں نے خود سنا محمد سے۔
     
  19. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    حدیث نمبر: 42
    حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قُهْزَاذَ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُثْمَانَ بْنِ جَبَلَةَ، يَقُولُ: قُلْتُ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ: مَنْ هَذَا الرَّجُلُ الَّذِي رَوَيْتَ عَنْهُ حَدِيثَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، يَوْمُ الْفِطْرِ، يَوْمُ الْجَوَائِزِ؟ قَالَ سُلَيْمَانُ بْنُ الْحَجَّاجِ: انْظُرْ مَا وَضَعْتَ فِي يَدِكَ مِنْهُ، قَالَ ابْنُ قُهْزَاذَ: وَسَمِعْتُ وَهْبَ بْنَ زَمْعَةَ يَذْكُرُ، عَنْ سُفْيَانَ بْنِ عَبْدِ الْمَلِكِ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ الْمُبَارَكِ: رَأَيْتُ رَوْحَ بْنَ غُطَيْفٍ صَاحِبَ الدَّمِ، قَدْرِ الدِّرْهَمِ وَجَلَسْتُ إِلَيْهِ مَجْلِسًا، فَجَعَلْتُ أَسْتَحْيِي مِنْ أَصْحَابِي، أَنْ يَرَوْنِي جَالِسًا مَعَهُ، كُرْهَ حَدِيثِه.
    عبداللہ بن عثمان بن جبلہ نے کہا: میں نے عبداللہ بن مبارک سے کہا: وہ کون شخص ہے جس سے تم نے عبداللہ بن عمرو کی حدیث روایت کی کہ عیدالفطر «يوم الجوائز» ہے (عبداللہ بن مبارک نے کہا)؟ ۱؎ سلیمان بن الحجاج نے کہا۔ دیکھو تم نے ان سے کیا حاصل کیا (یعنی وہ عمدہ شخص تھے اور ثقہ تھے، یہ تعریف ہے ان کی) ابن قہزاذ نے کہا: میں نے سنا وہب بن زمعہ سے، وہ روایت کرتے تھے سفیان بن عبدالملک سے کہ عبداللہ بن مبارک نے کہا: میں نے روح بن غطیف کو دیکھا جس نے درہم کے برابر خون کی حدیث روایت کی۔۲؎ اور میں اس کی صحبت میں بیٹھا پھر اپنے دوستوں سے شرمانے لگا کہ وہ کیا کہیں گے مجھے اس کے پاس بیٹھا دیکھ کر، اس وجہ سے کہ اس سے روایت کرنا مکروہ سمجھتے تھے۔ ۳؎
     
  20. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    حدیث نمبر: 43
    حَدَّثَنِي ابْنُ قُهْزَاذَ، قَالَ: سَمِعْتُ وَهْبًا، يَقُولُ: عَنِ سُفْيَانَ، عَنِ ابْنِ الْمُبَارَكِ، قَالَ: بَقِيَّةُ صَدُوقُ اللِّسَانِ وَلَكِنَّهُ يَأْخُذُ عَمَّنْ أَقْبَلَ وَأَدْبَرَ
    عبداللہ بن مبارک نے کہا بقیہ بن ولید بن صائد بن کعب کلاعی سچا ہے لیکن وہ روایت کرتا ہے سب قسم کے لوگوں سے (یعنی ثقہ اور ضعیف کو نہیں دیکھتا اسی وجہ سے اس کو بھی ضعیف کہا ہے محدثین نے)۔
     
  21. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    حدیث نمبر: 44
    حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مُغِيرَةَ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنِي الْحَارِثُ الأَعْوَرُ الْهَمْدَانِيُّ وَكَانَ كَذَّابًا،
    شعبی بیان کرتے ہیں کہ مجھے حدیث بیان کی حارث الاعور ہمدانی نے حالانکہ وہ جھوٹا تھا۔
     
  22. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    حدیث نمبر: 45
    حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَرَّادٍ الأَشْعَرِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ مُفَضَّلٍ، عَنْ مُغِيرَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ الشَّعْبِيَّ، يَقُولُ: حَدَّثَنِي الْحَارِثُ الأَعْوَرُ، وَهُوَ يَشْهَدُ أَنَّهُ أَحَدُ الْكَاذِبِينَ،
    عامر بن شراحیل شعمی (جو حدیث کے امام ہیں) وہ کہتے تھے مجھ سے حدیث بیان کی حارث اعور نے اور وہ ایک جھوٹا شخص تھا۔
     
  23. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    حدیث نمبر: 46
    حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مُغِيرَةَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: قَالَ عَلْقَمَةُ: قَرَأْتُ الْقُرْآنَ فِي سَنَتَيْنِ، فَقَالَ الْحَارِثُ: الْقُرْآنُ هَيِّنٌ، الْوَحْيُ أَشَدُّ،
    ابراہیم نخعی (جو حدیث کے بڑے امام ہیں) روایت کرتے ہیں کہ علقمہ نے (جو مصاحب تھے عبداللہ بن مسعود کے) کہا: میں نے قرآن کو دو برس میں پڑھا۔ حارث کہنے لگا: قرآن آسان ہے لیکن وحی مشکل ہے۔
     
  24. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    حدیث نمبر: 47
    وحَدَّثَنِي حَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ، حَدَّثَنَا أَحْمَدُ يَعْنِي ابْنَ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، أَنَّ الْحَارِثَ، قَالَ: تَعَلَّمْتُ الْقُرْآنَ فِي ثَلَاثِ سِنِينَ، وَالْوَحْيَ فِي سَنَتَيْنِ، أَوَ قَالَ: الْوَحْيَ فِي ثَلَاثِ سِنِينَ وَالْقُرْآنَ فِي سَنَتَيْنِ،
    ابراہیم سے روایت ہے، حارث نے کہا کہ میں نے قرآن کو تین برس میں سیکھا اور وحی کو دو برس میں یا کہا وحی کو تین برس میں پڑھا اور قرآن کو دو برس میں۔
     
  25. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    حدیث نمبر: 48
    وحَدَّثَنِي حَجَّاجٌ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَحْمَدُ وَهُوَ ابْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ، عَنْ مَنْصُورٍ وَالْمُغِيرَةِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، أَنَّ الْحَارِثَ، اتُّهِمَ.
    ابراہیم نے کہا: حارث متہم ہے (یعنی وہ منسوب کیا گیا کذب اور بدمذہبی سے)۔
     
  26. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    حدیث نمبر: 49
    وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ حَمْزَةَ الزَّيَّاتِ، قَالَ: سَمِعَ مُرَّةُ الْهَمْدَانِيُّ، مِنَ الْحَارِثِ شَيْئًا، فَقَالَ لَهُ: اقْعُدْ بِالْبَابِ، قَالَ: فَدَخَلَ مُرَّةُ، وَأَخَذَ سَيْفَهُ، قَالَ: وَأَحَسَّ الْحَارِثُ بِالشَّرِّ فَذَهَبَ،
    حمزہ زیات سے روایت ہے، مرہ ہمدانی نے حارث سے کوئی بات سنی تو اس سے کہا: تم دروازہ میں بیٹھو اور مرہ اندر گئے اور تلوار اٹھائی (کہ حارث کو قتل کریں) حارث نے آہٹ پائی کہ کچھ شر ہونے والا ہے تو وہ چل دیا۔
     
  27. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    حدیث نمبر: 50
    وحَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيد، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ يَعْنِي ابْنَ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ، قَالَ: قَالَ لَنَا إِبْرَاهِيمُ إِيَّاكُمْ وَالْمُغِيرَةَ بْنَ سَعِيدٍ، وَأَبَا عَبْدِ الرَّحِيمِ، فَإِنَّهُمَا كَذَّابَانِ،
    ابن عون سے روایت ہے، ہم سے کہا ابراہیم نے، بچو تم مغیرہ بن سعید اور ابوعبدالرحیم سے وہ دونوں جھوٹے ہیں۔
     
  28. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    حدیث نمبر: 51
    حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ الْجَحْدَرِيُّ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ وَهُوَ ابْنُ زَيْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَاصِمٌ، قَالَ: كُنَّا نَأْتِي أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيَّ، وَنَحْنُ غِلْمَةٌ أَيْفَاعٌ، فَكَانَ يَقُولُ لَنَا لَا تُجَالِسُوا الْقُصَّاصَ، غَيْرَ أَبِي الأَحْوَصِ: وَإِيَّاكُمْ وَشَقِيقًا، قَالَ: وَكَانَ شَقِيقٌ هَذَا، يَرَى رَأْيَ الْخَوَارِجِ، وَلَيْسَ بِأَبِي وَائِلٍ،
    عاصم سے روایت ہے کہ ہم ابوعبدالرحمٰن سلمی کے پاس آیا جایا کرتے تھے اور اس زمانے میں ہم جوان لڑکے تھے (یعنی جوانی کے قریب) تو وہ ہم سے کہا کرتے: مت بیٹھا کرو قصہ خوانوں کے پاس سوائے ابولاحوص کے اور بچو تم شقیق سے اور یہ شقیق خارجیوں کا سا اعتقاد رکھتا تھا۔ یہ ابووائل نہیں ہے۔
     
  29. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    حدیث نمبر: 52
    حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّازِيُّ، قَالَ: سَمِعْتُ جَرِيرًا، يَقُولُ: " لَقِيتُ جَابِرَ بْنَ يَزِيدَ الْجُعْفِيَّ، فَلَمْ أَكْتُبْ عَنْهُ، كَانَ يُؤْمِنُ بِالرَّجْعَةِ.
    جریر سے روایت ہے، میں جابر بن یزید جعفى سے ملا پھر میں نے اس سے حدیث نہیں لکھی وہ یقین کرتا تھا رجعت کا۔
     
  30. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    حدیث نمبر: 53
    حَدَّثَنَا الْحَسَنُ الْحُلْوَانِيُّ، حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ آدَمَ، حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَابِرُ بْنُ يَزِيدَ، قَبْلَ أَنْ يُحْدِثَ مَا أَحْدَثَ.
    مسعر سے روایت ہے، ہم سے حدیث بیان کی جابر بن یزید نے اس سے پہلے جو اس نے نئی بات نکالی (یعنی بدمذہبی سے پہلے، اس سے معلوم ہوا کہ پہلے جابر کا اعتقاد درست تھا پھر فاسد ہو گیا)۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں