1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

شعر اور تشریح‌پسند اپنی اپنی

'اشعار اور گانوں کے کھیل' میں موضوعات آغاز کردہ از ھارون رشید, ‏12 مارچ 2011۔

  1. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    درد دل کے واسطے پیدا کیا ہے انساں کو
    ورنہ اطاعت کے لیئے کچھ کم نہ تھے کرو بیاں

    شاعر کہتا ہے (میں نہیں کہتا) کہ انسان کو اس لیئے پیدا کیا گیا ہے کہ اس کے دل میں درد ہو، دوسرے لفظوں میں اسے دل کا دورہ پڑے۔ اور یہ کہ اطاعت کے ذریعے کرنے اور بھرنے والے کم نہیں تھے۔ :nose::nose:
     
  2. عفت
    آف لائن

    عفت ممبر

    شمولیت:
    ‏21 فروری 2011
    پیغامات:
    1,514
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: شعر اس کی تشریح‌پسند اپنی اپنی

    ہاہاہاہا۔ میں اس کی تشریح کل کروں گی اپنی ایک ٹیچر کے سٹایل میں۔
     
  3. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: شعر اس کی تشریح‌پسند اپنی اپنی

    میں انتظار کروں گا
     
  4. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: شعر اور تشریح‌پسند اپنی اپنی

    رزق ملبوس مکاں سانس مرض قرض دوا
    منقسم ہو گیا انساں انہی افکار کے بیچ
    ہماری تشریح:
    اس شعر کے ایک ایک لفظ سے ظاہر ہوتا ہے کہ مفلسی بری بلا ہے۔ شاعر صاحب کو نہ صرف کھانے پینے بلکہ پہننے کی بھی تنگی تھی۔ اوپر سے دمہ میں مبتلا ہونے کی وجہ سے “سانس“ لینا بھی دشوار، پھر “مرض“ کے “ دوا“ کےلئے “قرض“ حاصل کرنے کی جدوجہد۔
    پس شاعر نے ہمت ہاردی اور کہہ ڈالا بس جی بس۔ اب اور اشعار نہیں کہے جاتے مجھ سے۔ کہ ع:
    “اور بھی تو افکار ہیں غم اشعار کے سواء“
     
  5. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: شعر اور تشریح‌پسند اپنی اپنی

    ہارون بھائی ۔ بہت خوب ۔
    واصف بھائی کو اس گلی میں آنا چاہیے
     
  6. بزم خیال
    آف لائن

    بزم خیال ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 جولائی 2009
    پیغامات:
    2,753
    موصول پسندیدگیاں:
    334
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: شعر اور تشریح‌پسند اپنی اپنی

    واہ ماسٹر جی کاش بچپن میں آپ سے اردو پڑھی ہوتی ۔ ایسی تشریع :hathora:
     
  7. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: شعر اور تشریح‌پسند اپنی اپنی

    محمود بھائی ہتھوڑی چھوڑیں اور دماغ استعمال کریں
     
  8. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: شعر اور تشریح‌پسند اپنی اپنی

    کافر ہے تو ہے تابع تقدیر مسلمان
    مومن ہے تو خود آپ ہے تقدیر الہٰی
    --------------
    اقبال کے فلسفہ کی گہرائی اس شعر میں بہت واضع ہے۔اقبال مومن کو تقدیر کا قیدی نہیں سمجھتا بلکہ تقدیر گر کہتا ہے۔ اس شعر میں ایسے مسلمان کو جو تقدیر کی پیروی کرتا ہے کافر قرار دیا گیا ہے اور اقبال کہتا ہے کہ اصل مومن وہ ہے جوکہ خود اللہ کی تقدیر ہے۔ ایک اور جگہ پر اقبال نے کہا ہے۔
    عبث ہے شکوہ تقدیرِ یزداں
    تو خود تقدیر یزداں کیوں‌نہیں ہے۔

    اقبال کے فلسفہ تقدیر کے لیے یہ لنک دیکھیں۔http://www.oururdu.com/forums/showthread.php?t=8489
     
  9. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: شعر اور تشریح‌پسند اپنی اپنی

    کچھ روز اور کر لو گوارا دوستو
    ہم جیسے پھر کہاں دنیا میں آئیں گے

    شاعر اپنے قرض خواہوں سے معذرت کر رہا ہے کہ وہ ان کا قرض واپس نہیں کر سکتا پھر بھی ان سب کو اسے برداشت کرنا پڑے گا۔ شاعر اپنے ان قرض خواہوں سے یہ بھی کہہ رہا ہے تم لوگ فکر نہ کرو۔ ہم جیسے ڈھیٹ اور کمینے صفت لوگ دنیا میں پھر کہاں آئیں گے لہٰذا پہلی دفعہ معاف کر دو اور مجھ کنگال سے اپنا قرض واپس مت مانگو۔
     
  10. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: شعر اور تشریح‌پسند اپنی اپنی

    میں نے پوچھا کہ زندگی کیا ہے
    ہاتھ سے گر کے جام چھوٹ گیا


    شاعر صاحب بلا نوش ہونے کی وجہ سے پی کر دوسروں سے پوچھ رہے تھے کہ زندگی کیا ہے؟ اتنے میں انکے ہاتھ سے جام چھوٹ‌ اورشیشے کی کرچیاں ان کے پاؤں میں آلگیں اور لگے گالیان بکنے۔ باقی مجھے معلوم نہیں کہ کیا ہوا۔
     
  11. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: شعر اور تشریح‌پسند اپنی اپنی

    یہ دولت بھی لے لو یہ شہرت بھی لے لو بھلے چھین لو مجھ سے میری جوانی
    مگر مجھ کو لوٹا دو بچپن کا ساون ، وہ کاغذ کی کشتی ، وہ بارش کا پانی

    شاعر جو پہلے کسی دور میں غریب پینڈو تھا اور بارش کا پانی لوٹے میں بھر کر استعمال کیا کرتا تھا
    غربت سے ترقی کرکے کسی طرح امیر اور مشہور ہوگیا ۔ لیکن اسکو وہ پرانے "صواد" نہیں‌بھولتے ۔ لہذا وہ ترنگ میں آکر وہی پرانی چیزوں کی ڈیمانڈ کیے جارہا ہے ۔
     
  12. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: شعر اور تشریح‌پسند اپنی اپنی

    چاچا جی :a191: آپ نے جو جو تشریحات کی ہیں وہ تشریحات تو نہیں ہیں :121: ، بلکہ آپ نے ہر بار شاعر کا حالات زندگی اور اُس کا محل وقوع بیان کیا ہے :84: برائے مہربانی تشریحات کی جائیں اور غیر ضروری ص سے بچا جائے ۔:confused:
     
  13. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: شعر اور تشریح‌پسند اپنی اپنی

    تم سے بچھڑے تو کسی کو خبر نہ تھی
    تیرا مڑ مڑ کا دیکھنا مجھے بدنام کر گیا

    شاعر اس شعر میں اپنے محبوب سے شکوہ کر رہا ہے کہ ، گلی سے لیکر چوک تک تم میرے پیچھے پیچھے کیوں چلے آئے تھے ، اور اب چوک کے سب لفنگوں کو ہمارے چکر کے بارے میں پتہ چل چکا ہے :121:
     
  14. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: شعر اور تشریح‌پسند اپنی اپنی

    تم تکلف کو بھی اخلاص سمجھتے ہو فراز
    دوست ہوتا نہین ہر ہاتھ ملانے والا


    :titli: شاعر اپنے دوست فراز سے کہہ رہا ہے کہ یہ تکلف بھائی ہے اخلاص بھائی کے جڑواں بھائی جنہیں تم ہر بار اخلاص بھائی سمجھ لیتے ہو ، اور ہر ہاتھ ملانے والا دوست محمد نہین ہوتا ۔ نوٹ : - یہاں ‌دوست سے شاعر کی مراد دوست محمد ہے جو کہ شاعر کا ایک اور دوست ہے ۔ :bigblink:
     
  15. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: شعر اور تشریح‌پسند اپنی اپنی

    میں ہزار بار چاہوں وہ مسکرا کے دیکھے
    اُسے کیا غرض پڑی ہے جو نظر اُٹھا کر دیکھے
    مرے دل کا حوصلہ تھا کہ ذرا سی خاک ُاڑا لی
    مرے بعد اُس گلی میںً کوئی اور جاکے دیکھے


    :titli:اس قطعے میں شاعر اپنے محبوب کے مظالم کا بیان کچھ یوں کر رہا ہے کہ مین تو ہزار دل و جان سے چاہتا ہوں کہ میرا محبوب مسکرا کر دیکھے ، مگر وہ اتنا خود غرض ہے کہ بس مسلسل ویلڈنگ کررہا ہے اور کالا چشمہ اُٹھا کر مجھ سے نظر نہیں ملا رہا ، :91: اگلے شعر میں شاعر اپنی بہادری کا ذکر کر رہا ہے کہ میں نے بڑا حوصلہ کر کے اُس کے سامنے زمین سے کچھ مٹی اٹھا کر اُڑائی ، اور پھر نہ پوچھو کہ اُس کے بعد کیا ہوا ، اور جو جاننا چاہتا ہے وہ اُس کی گلی میں جاکر دیکھ لے ، میرے لہو کے چھینت ے اب بھی اُس کی دوکان کے شٹر کو رنگین کیئے ہوئے ہیں ، بلکہ میرے دو دانت بھی وہین کہین پڑے ہونگے ۔ :101:
     
  16. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: شعر اور تشریح‌پسند اپنی اپنی

    شاعر نے مٹی اٹھا کے وہاں کیا خود کش حملہ کردیا تھا جو لہو کے چھینٹے اور دو دانت بکھر گئے ؟
     
  17. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: شعر اور تشریح‌پسند اپنی اپنی

    محبوب سنگ دل ہو اور اوپر سے ویلڈر بھی تو خود کش دھماکے کی ضرورت نہیں رہتی ، آپ تو بھولے بادشاہ ہو آپ کیا جانو ان چکروں کو ، بس ہمارے لیے دعا کیا کریں ۔:dilphool:
     
  18. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: شعر اور تشریح‌پسند اپنی اپنی

    وہ جو بیچتے تھے دوائے دل
    وہ دکان اپنی بڑھا گئے

    شاعر کے دل میں رات کے پچھلے پہر درد اٹھا، تو اس نے اپنی زوجہ محترمہ کو اپنے پڑوسی کے بلوانے کے لیے کہا۔ پڑوسی کے آنے پر وہ انہیں اس دکان پر بھیجنا چاہ رہے تھے جو درد دل کو دوا بیچتا تھا۔ پڑوسی کو نیند نے آدھ موا کیا ہوا تھا، انہوں نے وہیں کھڑے کھڑے شاعر کو بتا دیا کہ وہ تو اس وقت دکان بند کر کے چلے گئے ہوئے ہیں۔ اب تو صبح ہی دوا مل سکے گی۔
     
  19. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: شعر اور تشریح‌پسند اپنی اپنی

    ہش شابا شےےےے۔۔۔ ساری تشریح اپنے کلینک کے گرد گھما دی ۔ :bigblink:
     
  20. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: شعر اور تشریح‌پسند اپنی اپنی

    سنا ہے لوگ اسے آنکھ بھر کے دیکھتے ہیں
    سو ہم بھی اس کے شہر میں ٹھہر کے دیکھتے ہیں

    یہ شعر احمد فراز کا ہے ، جی ہاں‌اصلی والے احمد فراز کا ، ایس ایم ایس والے فراز صاحب کا نہیں ، یہ شعر فراز صاحب نے تب کہا تھا جب وہ خانما برباد تھے یعنی پردیسی تھے ، اور وہ کہہ رہے ہین کہ اُن کی طرح کے سارے پردیسی لوگ اُسے التجا بھری نظروں‌سے دیکھتے ہیں کہ شاید اُسے رحم آجائے اور وہ اُنہیں پانے شہر میں رہنے کی اجازت دے دیں ، سو اس بات نے فراز صاحب کو بھی ہمت دلائی اور وہ بھی اُس کے شہر میں ٹھہر گئے ۔
     
  21. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: شعر اور تشریح‌پسند اپنی اپنی

    ہہاہاہاہاہا
    آصف پتر کمال کی تشریح کی ہے اپنی بھی کرو
     
  22. حریم خان
    آف لائن

    حریم خان مدیر جریدہ

    شمولیت:
    ‏23 اکتوبر 2009
    پیغامات:
    20,724
    موصول پسندیدگیاں:
    1,297
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: شعر اور تشریح‌پسند اپنی اپنی

    کہا تھا کس نے تجھے آبرو گنوانے جا
    فراز اور اسے حال دل سنانے جا
    تشریح: اس شعر میں شاعر کسی فراز صاحب کو خوب جھاڑ رہے ہیں.وہ کہتے ہیں کہ بڑا شوق تھا تمھیں اپنی کہانیاں سنانے کا..اب بیستی ہوگئی نا.اب آرام ہے؟یہ بتا وکس حکیم نے تمھیں یہ مشورہ دیا تھا کہ دوسروں کو جا جاکر تنگ کرو.اگلے بندے کیا تمھاری ویلے بیٹھے ہوتے ہیں کہ تمھاری لمبی لمبی کہانیاں سنتے رہیں.خود تو کام کاج ہے نہیں دوسروں کو بھی تنگ کرتے ہو... اب مزا آیا ،اور سناو دل کے حال.... الغرض شاعر نے ان فراز صاحب کا ککھ نہ رکھیا اور دوبارہ وہ بیستی کی کہ اللہ معافی....
     
  23. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: شعر اور تشریح‌پسند اپنی اپنی

    یہ ضروری نہیں ہر شخص مسیحا ہی ہو
    پیار کے زخم امانت ہیں دکھایا نہ کرو

    شاعر کہتا ہے کہ ڈاکٹر کی ضرورت ہوتو ملتا نہیں‌ہے اور پاکستان میں تو ہر شخص‌حکیم ہے اور ہر کسی کے پاس دیسی خاندانی نسخے موجود ہیں اسلئے نیم حکیمسے علاج کروانا ضروری نہیں ہے اور جو لوگو ں نے میرے پاس امانتیں رکھوائیں تھیں میں نے پیار سے انہیں اپنا سمجھتے ہوئے استعمال کرلیا ہے مگر اس کے بعد جو پھینٹی میں زخم ملے ہیں وہ کسی کو کھانے کے قابل نہیں‌ہیں
    نوٹ : سرخ الفاظ ذرا لئے میں ادا کئے جائیں
     
  24. حریم خان
    آف لائن

    حریم خان مدیر جریدہ

    شمولیت:
    ‏23 اکتوبر 2009
    پیغامات:
    20,724
    موصول پسندیدگیاں:
    1,297
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: شعر اور تشریح‌پسند اپنی اپنی

    جتا کر عشق اس سے نظر چرانے لگا
    ثمر کو توڑ کر پھر شاخ پر لگانے لگا
    اس شعرمیں‌ شاعر اپنےلڑکپن کا ایک واقعہ بیان کر رہے ہیں جب وہ دوپہر کے وقت اپنے محبوب کے گھر سے خوبانیاں توڑا کرتے تھے۔ایک روز ایسا ہوا کہ شاعر رنگے ہاتھوں پکڑے گٕئے اور اپنی جان بچانے کے لیےانھوں نے جتنی بھی توڑی ہوئی خوبانیاں تھیں واپس درخت پر لگانے کی بہت کوشش کی مگر بے سود۔اس کے بعد جو ہوا ہوگا وہ محتاجِ بیاں نہیں ہے۔لیکن اس کے بعد ساری زندگی شاعر ہمسائیوں سے نظر نہ ملا سکے اور عشق بھی دھرے کا دھرا رہ گیا۔
     
  25. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: شعر اور تشریح‌پسند اپنی اپنی

    ہو ش و حواس تاب و تواں داغ جا چکے
    اب ہم بھی جانے والے ہیں سامان تو گیا


    یی شعر چاچا داغ دہلوی جی کا ہے ، اب اُن کے نام کو داغ لگنے کی کہانی بہت طویل ہے ہم اس شعر کی طرف آتے ہیں ۔ چاچا داغ اس شعر میں خود کلامی کرتے ہوئے پشیمانی سے کہہ رہے ہین کہ رات کو اتنی چڑھا لی تھی کہ ہوش و حواس تاب و تواں کچھ بھی نہیں رہا تھا اور اس پر مکان مالک سے لڑ پڑے ، بس پھر کیا تھا مکان مالک نے ہمارا سامان اُٹھا کر سڑک پر پھینک دیا ہے اب ہم بھی چلے ۔
     
  26. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: شعر اور تشریح‌پسند اپنی اپنی

    ہماری جان پہ دوہرا عذاب ہے محسن
    کہ دیکھنا ہی نہیں ہم کو سوچنا بھی ہے

    یہ شعر چاچا محسن بھوپالی کا ہے ، محسن چاچا اپنی عزاب مین پھنسی ہوئی مسکین سی جان کی تکلیف کے بارے میں کہہ رہے ہین کہ ساری دنیا کو ایک وقت میں ایک ہی کام کرنا ہوتا ہے مگر ہمارے کمپنی کے فور مین نے ایک وقت میں میرے ذمہ دو کام لگا رکھے ہیں کہ مجھے صرف کسی چیز کا نقص دیکھنا ہی نہیں بلکہ اُس کو ٹھیک کرنے کا طریقہ بھی سوچنا پڑتا ہے ۔
     
  27. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: شعر اور تشریح‌پسند اپنی اپنی

    ہاہاہاہاہاہا بہت اعلی سوچ ہے بھئی
     
  28. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: شعر اور تشریح‌پسند اپنی اپنی

    رنج کی جب گفتگو ہونے لگی
    آپ سے تم‘ تم سے تُو ہونے لگی

    شاعر اس شعر میں کسی مشاعرے کا ذکر کر رہا ہے کہ جب مشاعرے کا ماحول گرم ہوا ، اور انگور کی بیٹی معدوں میں اتری تو اس وقت رنج موضوع سخن تھا بس پھر کیا تھا ، شاعروں اور ادیبوں کا سارا ادب انگور کی بیٹی نے دھوڈالا ۔ اور پھر جو تو تڑاخ ہوئی کہ اللہ ہی معافی ۔
     
  29. مرمیڈ
    آف لائن

    مرمیڈ ممبر

    شمولیت:
    ‏30 ستمبر 2011
    پیغامات:
    108
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: شعر اور تشریح‌پسند اپنی اپنی

    یار و اغیار کے ہاتھوں میں کمانیں تھیں فراز
    اور سب دیکھ رہے تھے کہ نشانہ توٌ تھا۔۔۔۔
     
  30. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: شعر اور تشریح‌پسند اپنی اپنی

    سارے یار عیار ہیں بلکہ عمرو عیار ہیں ، کمانیں یا گاڑیوں کی کمانیاں ان کے ہاتھ میں ہیں ، تیر وہ گھر بھول آئے ہیں اس لئے کہتے ہیں ہم تو ایویں‌ ہی آئے اور سب جانتے ہیں نشانے بازی کی مشق میں تو کہاں تھا
     

اس صفحے کو مشتہر کریں