1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

دلیر مجرم ( ابن صفی )

'ادبی کتب' میں موضوعات آغاز کردہ از ساتواں انسان, ‏1 دسمبر 2020۔

  1. ساتواں انسان
    آف لائن

    ساتواں انسان ممبر

    شمولیت:
    ‏28 نومبر 2017
    پیغامات:
    7,190
    موصول پسندیدگیاں:
    2,273
    ملک کا جھنڈا:
    عجیب و غریب قتل
    " مجھے جانا ہی پڑے گا مامی " ۔ ڈاکٹر شوکت نے کمرے میں داخل ہوتے ہوئے اوورکوٹ کی دوسری آستین میں ہاتھ ڈالتے ہوئے کہا ۔
    " ایشور تمہاری رکشا کرے اور اس کے سوا میں کہہ ہی کیا سکتی ہوں " بوڑھی سبیتا دیوی بولیں ۔ " لیکن سر میں اچھی طرح مفلر لپیٹ لو ۔ ۔ ۔ سردی بہت ہے ۔ "
    " مامی ۔ ۔ ۔ ! " ڈاکٹر شوکت بچکانے انداز میں بولے ۔ " آپ تو مجھے بچہ ہی بنائے دے رہی ہیں ۔ ۔ ۔ مفلر سر میں لپیٹ لوں ۔ ۔ ۔ ہاہاہا ۔ ۔ ۔ ! "
    " اچھا بوڑھے میاں ! جو تمہارا جی چاہے کرو ۔ " سبیتا دیوی منہ پھیلا کر بولیں ۔ " مگر میں کہتی ہوں یہ کیسا کام ہوگیا ۔ ۔ ۔ نہ دن میں چین نہ رات میں چین ۔ آج آپریشن کل آپریشن ۔ "
    " میں اپنی اچھی مامی کو کس طرح سمجھاؤں کہ ڈاکٹر خود آرام کرنے کے لئے نہیں ہوتا بلکہ دوسروں کو آرام پہنچانے کے لئے ہوتا ہے ۔ "
    " میں نے تو آج خاص طور سے تمہارے لئے میکرونی تیار کرائی تھی کیا رات کا کھانا بھی شہر میں کھاؤگے ۔ " سبیتا دیوی بولیں ۔
    " کیا کروں مجبوری ہے ۔ ۔ ۔ اس وقت سات بچ رہے ہیں ۔ نو بجے رات کو آپریشن ہوگا ۔ کیس ذرا نازک ہے ۔ ۔ ۔ ابھی جاکر تیاری کرنی ہوگی ۔ ۔ ۔ اچھا خداحافظ ۔ "
    ڈاکٹر شوکت اپنی چھوٹی سی خوبصورت کار میں بیٹھ کر شہر کی طرف روانہ ہوگیا ۔ وہ سول ہسپتال میں اسسٹنٹ سرجن کی حیثیت سے کام کررہا تھا ۔ دماغ کے آپریشن کا ماہر ہونے کی حیثیت سے اس کی شہرت دور دور تک تھی ۔
     
    Last edited: ‏5 دسمبر 2020
    ًمحمد سعید سعدی اور زنیرہ عقیل .نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. ساتواں انسان
    آف لائن

    ساتواں انسان ممبر

    شمولیت:
    ‏28 نومبر 2017
    پیغامات:
    7,190
    موصول پسندیدگیاں:
    2,273
    ملک کا جھنڈا:
    حالانکہ ابھی اس کی عمر کچھ ایسی نہ تھی وہ چوبیس پچیس برس کا ایک خوبصورت اور وجیہہ نوجوان تھا ۔ اپنی عادات و اطوار اور سلیقہ مندی کی بناء پر وہ سوسائٹی میں عزت کی نظر سے دیکھا جاتا تھا ۔ قربانی کا جذبہ تو اس کی فطرت ثانیہ بن گیا تھا ۔ آج کا آپریشن وہ کل پر بھی ٹال سکتا تھا لیکن اس کے ضمیر نے گوارہ نہ کیا ۔
    سبیتا دیوی اکثر اس کی بھاگ دوڑ پر جھلا بھی جایا کرتی تھی ۔ انہوں نے اسے اپنے بیٹے کی طرح پالا تھا ۔ وہ ہندو دھرم کو ماننے والی ایک بلند کردار خاتون تھیں انہوں نے اپنی دم توڑتی ہوئی سہیلی جعفری خانم سے جو وعدہ کیا تھا اسے وہ آج تک نبھائے جارہی تھی ۔ انہوں نے ان کے بیٹے کو ان کی وصیت کے مطابق ڈاکٹری کی اعلی تعلیم دلا کر اس قابل کردیا تھا ۔ وہ آج سارے ملک میں اچھی خاصی شہرت رکھتا تھا ۔ اگرچہ شوکت کی والدہ اس کی تعلیم کے لئے معقول رقم چھوڑ کر مری تھیں ۔ لیکن کسی دوسرے کے بچے کو پالنا آسان کام نہیں اور پھر بچہ بھی ایسا جس کا تعلق غیرمذہب سے ہو ۔ اگر وہ چاہتی تو اسے اپنے مذہب پر چلاسکتی تھیں لیکن ان کی نیک نیتی نے اسے گوارہ نہ کیا ۔ دنیاوی تعلیم کے ساتھ ہی ساتھ انہوں نے اس کی دینی تعلیم کا بھی معقول انتظام کیا تھا ۔ یہی وجہ تھی کہ وہ نوجوان ہونے پر بھی شوکت علی ہی رہا ۔ سبیتا دیوی کے برادری کے لوگوں نے ایک مسلمان کے ساتھ رہنے کی بناء پر ان کا بائیکاٹ کررکھا تھا مگر وہ اپنے مذہب کی پوری طرح پابند تھیں اور شوکت کو اس کے مذہبی احکام کی تعمیل کے لئے مجبور کرتی رہتی تھیں ۔ وہ ڈاکٹر شوکت اور ایک ملازمہ کے ساتھ نشاط نگر نامی قصبہ میں رہ رہی تھیں ۔ جو شہر سے پانچ میل کی سوری پر واقع تھا ۔ یہ ان کی اپنی ذاتی کوٹھی تھی ۔ وہ جوانی ہی میں بیوہ ہوگئی تھیں ۔ ان کے شوہر اچھی خاصی جائیداد کے تھے جو کسی قریبی عزیز کے نہ ہونے کی بناء پر پوری کی پوری انہیں کے حصے میں آئی تھی ۔
    ڈاکٹر شوکت کے چلے جانے کے بعد انہوں نے ملازمہ سے کہا ۔ " میرے کمرے میں قندیل مت جلانا ۔ میں آج شوکت ہی کے کمرے میں سوؤں گی ۔ وہ آج رات بھر تھکتا رہے گا ۔ میں نہیں چاہتی کہ جب وہ صبح کو آئے تو اپنے بستر کو برف کی طرح ٹھنڈا اور یخ پائے ۔ جاؤ جاکر اس کا بستر بچھادو ۔ "
     
    Last edited: ‏5 دسمبر 2020
    ًمحمد سعید سعدی اور زنیرہ عقیل .نے اسے پسند کیا ہے۔
  3. ساتواں انسان
    آف لائن

    ساتواں انسان ممبر

    شمولیت:
    ‏28 نومبر 2017
    پیغامات:
    7,190
    موصول پسندیدگیاں:
    2,273
    ملک کا جھنڈا:
    نوجوان خادمہ انہیں حیرت سے دیکھ رہی تھی ۔ آج پہلی بار اس نے انہیں اس قسم کی گفتگو کرتے سنا تھا ۔ جو پرمعنی بھی تھی اور مضحکہ خیز بھی ۔ وہ کچھ کہنا ہی چاہتی تھی کہ پھر اسے ایک مامتا بھرے دل کی جھلک سمجھ کر خاموش ہورہی ۔
    " کیا سوچ رہی ہو ۔ " سبیتا دیوی بولیں ۔
    " تو کیا آج رات ہم تنہا رہیں گے ؟ " خادمہ اپنی آواز دھیمی کرکے بولی ۔ " وہ شخص آج پھر آیا تھا ۔ "
    " کون شخص ۔ ۔ ۔ ؟ "
    " میں نہیں جانتی کہ وہ کون ہے لیکن میں نے کل رات کو بھی اس کو باغ میں چھپ چھپ کر چلتے دیکھا تھا ۔ کل تو میں سمجھی تھی کہ شاید وہ کوئی راستہ بھولا ہوا راہگیر ہوگا ۔ مگر آج چھ بجے کے قریب وہ پھر دکھائی دیا تھا ۔ "
    " اچھا ۔ ۔ ۔ ! " سبیتا دیوی سوچ کر بولیں ۔ " وہ شاید ہماری مرغیوں کی تاک میں ہے ۔ میں صبح ہی تھانے کے دیوان سے کہوں گی ۔ "
    سبیتا دیوی نے یہ کہہ کر اس کو اطمینان دلا دیا ۔ لیکن خود الجھن میں پڑگئیں ۔ آخر یہ پراسرار آدمی ان کی کوٹھی کے گرد کیوں منڈلاتا رہتا ہے ۔ انہیں اپنے مذہبی ٹھیکیداروں کی دھمکی اچھی طرح یاد تھی ۔ لیکن اتنے عرصے کے بعد ان کی طرف سے بھی کوئی خطرناک اقدام کوئی خاص معنی نہ رکھتا تھا ۔ اس قسم کی نہ جانے کتنی گتھیاں ان کے ذہن میں رینگتی تھیں ۔ آخر کار تھک ہار کر تسکین قلب کے لئے انہیں اپنے پہلے ہی خیال کی طرف لوٹ آنا پڑا ۔ یعنی وہ شخص وہ کوئی معمولی چور تھا جسے ان کی مرغیاں پسند آگئی تھیں ۔ جیسے ہی تھانے کے گھنٹے نے دس بجائے وہ سونے کے لئے ڈاکٹر شوکت کے کمرے میں چلی گئیں ۔ انہوں نے رات کھانا بھی نہیں کھایا ۔
    خادمہ ان کی افتاد طبع سے واقف تھی ۔ اس لئے اس نے زیادہ اصرار بھی نہیں کیا ۔ تھوڑی دیر کے بعد وہ بھی سونے کے کمرے میں چلی گئی ۔ وہ لیٹنے ہی والی تھی کہ اس نے صدر دروازے کو دھماکے کے ساتھ بند ہوتے سنا ۔
     
    Last edited: ‏11 دسمبر 2020
    ًمحمد سعید سعدی نے اسے پسند کیا ہے۔
  4. ساتواں انسان
    آف لائن

    ساتواں انسان ممبر

    شمولیت:
    ‏28 نومبر 2017
    پیغامات:
    7,190
    موصول پسندیدگیاں:
    2,273
    ملک کا جھنڈا:
    اسے خیال پیدا ہوا کہ ڈاکٹر شوکت خلاف توقع واپس آگیا ہے ۔ وہ برآمدے سے نکل آئی ۔ باغ میں سبیتا دیوی کی غصیلی آواز سنائی دی ۔ وہ کسی مرد سے تیز لہجے میں بات کررہی تھیں ۔ وہ حیرت سے سننے لگی ۔ وہ ابھی باہر جانے کا ارادہ ہی کررہی تھی کہ سبیتا دیوی بڑبڑاتی ہوئی آتیں دکھائی دیں ۔
    " تم " وہ بولیں ۔ " ارے لڑکی تو کیوں اپنی جان کے پیچھے پڑی ہوئی ہے اس سردی میں بغیر کمبل اوڑھے باہر نکل آئی ہے ۔ ۔ ۔ نہ جانے کیسی ہیں آج کل کی لڑکیاں ۔ "
    " کون تھا ۔ " خادمہ نے ان کی بات سنی ان سنی کرتے ہوئے پوچھا ۔
    " وہی آدمی تو نہیں تھا ۔ " خادمہ نے خوفزدہ ہوکر پوچھا ۔
    " نہیں وہ نہیں تھا ۔ سردی بہت ہے صبح بتاؤں گی ۔ ۔ ۔ اچھا اب جاؤ ۔ "
    خادمہ متحیر ہوتی چلی گئی ۔ ہر چند اس واقعہ کی کوئی اہمیت نہ رہی ہو ۔ لیکن یہ اسے حد درجہ پراسرار معلوم ہورہا تھا ۔ ۔ ۔ تھوڑی دیر کے بعد وہ خراٹے لینے لگی ۔
    دوسرے دن صبح آٹھ بجے جب ڈاکٹر شوکت واپس آیا تو اس نے ملازمہ کو حد درجہ پریشانی اور سراسیمگی کی حالت میں پایا ۔ پوچھنے پر معلوم ہوا کہ سبیتا دیوی خلاف معمول ابھی سو رہی ہیں ۔ حالانکہ ان کا روز کا معمول تھا کہ صبح تقریبا پانچ ہی بجے سے اٹھ کر پوجا پاٹھ کے انتظام میں مشغول ہوجایا کرتی تھیں ۔ شوکت کو بھی اس واقعہ سے تشویش ہوگئی ۔ لیکن اس نے سوچا کہ شاید رات میں زیادہ دیر تک جاگی ہوں گی ۔ اس نے ملازمہ کو اطمینان دلا کر ناشتہ لانے کو کہا ۔
     
    Last edited: ‏5 دسمبر 2020
  5. ساتواں انسان
    آف لائن

    ساتواں انسان ممبر

    شمولیت:
    ‏28 نومبر 2017
    پیغامات:
    7,190
    موصول پسندیدگیاں:
    2,273
    ملک کا جھنڈا:
    نو بج گئے لیکن سبیتا دیوی نہ اٹھیں ۔ اب شوکت کی پریشانی حد سے زیادہ بڑھ گئی ۔ اس نے دروازہ پیٹنا شروع کیا ۔ ۔ ۔ لیکن بےسود ۔ ۔ ۔ اند سے کوئی جواب نہ ملا ۔ ہار کر اس نے ایک بڑھئی بلوایا ۔
    دروازہ ٹوٹتے ہی اس کی چیخ نکل گئی ۔
    سبیتا دیوی سر سے پاؤں تک کمبل اوڑھے چت لیٹی ہوئی تھی اور ان کے سینے میں ایک خنجر اس طرح پیوست تھا کہ صرف ایک دستہ نظر آرہا تھا ۔ بستر خون سے تر تھا ۔
    ڈاکٹر شوکت ایک مضبوط دل کا آدمی ہوتے ہوئے بھی تھوڑی دیر کے لئے بیہوش سا ہوگیا ۔ ہوش آتے ہی وہ بچوں کی طرح سسکیاں لیتا ہوا زمین پر گر پڑا ۔
    انسپکٹر فریدی
    سارے گھر میں ایک عجیب سی ماتمی فضا طاری تھی ۔ قصبہ کے تھانے پر اطلاع ہوگئی تھی اور اس وقت ایک سب انسپکٹر اور دو ہیڈ کانسٹیبل مقتولہ کے کمرے کے سامنے بیٹھے سرگوشیاں کررہے تھے ۔ خادمہ کے بیان پر انہوں نے اپنی تشویش کے گھوڑے دوڑانے شروع کردئیے تھے ۔ ان کے خیال میں وہی پراسرار آدمی قاتل تھا جو رات کو باغ میں ٹہلتا ہوا پایا گیا تھا اور سبیتا دیوی رات میں اسی سے جھگڑا کر رہی تھیں ۔ ڈاکٹر شوکت ان کی بحثوں سے قطعی یرمطمئن تھا ۔ جیسے جیسے وہ اپنی تجربہ کاری کا اظہار کررہے تھے اس کا غصہ بڑھتا جارہا تھا ۔ ویسے بھی وہ اپنے قصبہ کی پولیس کا ناکارہ سمجھتا تھا ۔ اسی لئے اس نے محکمہ سراغ رسانی کے انسپکٹر فریدی کو ایک نجی خط لکھ کر بلوایا تھا اور اس کا انتظار کررہا تھا ۔ فریدی ان چند انسپکٹروں میں تھا جو بہت ہی اہم کاموں کے لئے وقف تھے لیکن ذاتی تعلقات کی بناء پر ڈاکٹر شوکت کو پورا یقین تھا کہ اسے یہ کیس سرکاری طور پر نہ بھی سونپا گیا تو وہ نجی طور پر اے اپنے ہاتھ میں لے لے گا ۔
     
  6. ساتواں انسان
    آف لائن

    ساتواں انسان ممبر

    شمولیت:
    ‏28 نومبر 2017
    پیغامات:
    7,190
    موصول پسندیدگیاں:
    2,273
    ملک کا جھنڈا:
    تقریبا دو گھنٹے کے بعد انسپکٹر فریدی بھی اپنے اسسٹنٹ سرجنٹ حمید کے ساتھ وہاں پہنچ گیا ۔ انسپکٹر فریدی تیس بتیس سال کا ایک قوی ہیکل جوان تھا ۔ اس کی کشادہ پیشانی کے نیچے دو بڑی بڑی خواب آلودہ آنکھیں اس کی ذہانت اور تدبر کی آئینہ دار تھیں ۔ اس کے لباس کے رکھ رکھاؤ اور تازہ شیو سے معلوم ہورہا تھا وہ ایک بااصول اور سلیقہ مند آدمی ہے ۔ سرجنٹ حمید کے خدوخال میں قدرے زنانہ پن کی جھلک تھی ۔ اس کے انداز سے معلوم ہوتا تھا کہ وہ بےجا نازبرداریوں اور اپنے حسن کی نمائش کا عادی ہے ۔ اس نے کوئی بہت ہی تیز خوشبو والا سینٹ لگا رکھا تھا ۔ اس کی عمر چوبیس سال سے زیادہ نہ تھی لیکن اس چھوٹی سی عمر میں بھی بلا کا ذہین تھا ۔ اسی ذہانت کے بناء پر انسپکٹر فریدی کے تعلقات اس سے دوستانہ تھے ۔ دونوں کی آپس کی گفتگو سے افسر یا ماتحتی کا پتہ لگانا ناممکن نہیں تو دشوار ضرور تھا ۔
    تھانہ کے سب انسپکٹر اور دیوان ان کی غیر متوقع آمد سے گھبرا سے گئے کیونکہ انہیں ان کے آنے کی اطلاع نہ تھی ۔ انہیں ان کی غیر ضروری آمد کچھ ناگوار سی گزری ۔
    " ڈاکٹر شوکت ۔ ۔ ۔ ! " فریدی نے اپنا ہاتھ بڑھاتے ہوئے کہا ۔ " اس نقصان کی تلافی ناممکن ہے البتہ رسمی طور پر میں اپنے غم کا اظہار ضرور کروں گا ۔ "
    " انسپکٹر آج میری ماں مرگئی ۔ " شوکت کی آنکھوں میں آنسو جھلک آئے ۔
    " صبر کرو ۔ ۔ ۔ تمہیں ایک مضبوط دل کا آدمی ہونا چاہئے ۔ " فریدی نے اس کا شانہ تھپکتے ہوئے جواب دیا ۔
    " کہئے داروغہ جی کچھ سراغ ملا ۔ " اس نے سب انسپکٹر کی طرف مڑ کر کہا ۔
    " ارے صاحب ! ہم بیچارے بھلا سراغ لگانا کیا جانیں ۔ " سب انسپکٹر طنزیہ انداز میں بولا ۔
    فریدی نے جواب کی تلخی محسوس ضرور کی لیکن وہ صرف مسکرا کر خاموش ہوگیا ۔
    " شوکت صاحب ! یہ تو آپ جانتے ہی ہیں کہ میں آج کل چھٹی پر ہوں ۔ " فریدی بولا ۔ " اور پھر دوسری بات یہ کہ عموما قتل کے کیس اس وقت ہمارے پاس آتے ہیں جب سول پولیس تفتیش میں ناکام رہتی ہے ۔ "
    تھانے کے انسپکٹر کی آنکھیں خوشی سے چمک اٹھیں ۔
    انسپکٹر فریدی نے اس تغیر کو محسوس کرلیا اور اپنے مخصوص دل آزار اور شرارت آمیز لہجہ میں بولا ۔ " لیکن میں ذاتی تعلقات کی بناء پر نجی طور پر اس کیس کو اپنے ہاتھ میں لوں گا ۔ " تھانے کے سب انسپکٹر کی آنکھوں کی چمک دفعتا اس طرح غائب ہوگئی جیسے سورج کا چہرہ سیاہ بادل ڈھانپ لیتے ہیں ۔ اس کا منہ لٹک گیا ۔
    فریدی نے واقعات سننے کے بعد خادمہ کا بیان لینے کی خواہش ظاہر کی ۔ خادمہ نے شروع سے آخر تک رات کے سارے واقعات دہرا دئیے ۔
     
    Last edited: ‏7 دسمبر 2020
  7. ساتواں انسان
    آف لائن

    ساتواں انسان ممبر

    شمولیت:
    ‏28 نومبر 2017
    پیغامات:
    7,190
    موصول پسندیدگیاں:
    2,273
    ملک کا جھنڈا:
    " کیا تم بتا سکتی ہو کہ رات میں تم نے ان واقعات کے بعد بھی کوئی آواز سنی تھی ۔ "
    " جی نہیں ۔ ۔ ۔ سوائے اس کے کہ وہ دیوی جی کے بڑبڑانے کی آواز تھی ۔ وہ اکثر سوتے وقت بڑبڑایا کرتی تھیں ۔ "
    " ہوں ۔ ۔ ۔ کیا تم بتا سکتی ہو کہ وہ کیا بڑبڑارہی تھیں ۔ "
    " کچھ بےربط باتیں تھیں ۔ ٹھہرئیے یاد کرکے بتاتی ہوں ۔ ہاں ٹھیک یاد ایا ۔ ۔ ۔ وہ راج روپ نگر ۔ ۔ ۔ راج روپ نگر چلا رہی تھیں ۔ میں نے اس پر کوئی دھیان نہیں دیا ۔ کیونکہ میں ان کی عادت سے واقف تھی ۔ "
    " راج روپ نگر ۔ ۔ ۔ ! " فریدی نے دھیرے سے دہرایا اور کچھ سوچنے لگا ۔
    " حمید ۔ ۔ ۔ تم نے اس سے پہلے بھی یہ نام سنا ہے ؟ "
    حمید نے نفی میں سر ہلادیا ۔
    " ڈاکٹر شوکت تم نے ۔ '
    " میں نے تو آج تک نہیں سنا ۔ "
    " کیا سبیتا دیوی نے بھی یہ نام کبھی نہیں لیا ۔ "
    " میری یاد داشت میں تو نہیں ۔ " ڈاکٹر شوکت نے ذہن پر زور دیتے ہوئے جواب دیا ۔
    " ہوں ۔ ۔ ۔ اچھا ۔ ۔ ۔ ! " فریدی نے کہا ۔ " اب میں ذرا لاش کا معائنہ کرنا چاہتا ہوں ۔ "
    وہ سب لوگ اس کمرے میں آئے جہاں لاش پڑی ہوئی تھی ۔ چارپائی کے سرہانے والی کھڑکی کھلی ہوئی تھی ۔ اس میں سلاخیں نہیں تھیں ۔ انسپکٹر فریدی دیر تک لاش کا معائنہ کرتا رہا ۔ پھر اس نے وہ چھرا سب انسپکٹر کی اجازت سے مقتولہ کے سینے سے کھینچ لیا اور اس کے دستوں پر انگلیوں کے نشانات ڈھونڈنے لگا ۔
    پھر کھڑکی کی طرف گیا اور جھک کر نیچے کی طرف دیکھنے لگا ۔ کھڑکی سے تین فٹ نیچے تقریبا ایک فٹ چوڑی کارنس تھی ۔ جس سے ایک بانس کی سیڑھی ٹکی ہوئی تھی ۔ کھڑکی پر پڑی ہوئی گرد کی تہہ کئی جگہ سے صاف تھی اور ایک جگہ ہاتھ کی پانچ انگلیوں کے نشان ۔ " یہ تو صاف ظاہر ہے کہ قاتل اس کھڑکی سے داخل ہوا ۔ " فریدی نے کہا ۔
     
  8. ساتواں انسان
    آف لائن

    ساتواں انسان ممبر

    شمولیت:
    ‏28 نومبر 2017
    پیغامات:
    7,190
    موصول پسندیدگیاں:
    2,273
    ملک کا جھنڈا:
    " یہ تو اتنا صاف ہے کہ گھر کی خادمہ بھی یہی کہہ رہی تھی " تھانے کے سب انسپکٹر نے مضحکہ اڑانے کے انداز میں کہا ۔
    فریدی نے مسکرا کر اس کی طرف دیکھا اور پھر خاموشی سے خنجر کا جائزہ لینے لگا ۔
    " قاتل نے دستانے پہن رکھے تھے اور وہ ایک مشتاق خنجرباز معلوم ہوتا ہے " انسپکٹر فریدی بولا ۔ " اور وہ ایک غیرمعمولی طاقتور انسان ہے ۔ ۔ ۔ داروغہ جی اس خنجر کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے ۔ "
    خنجر ۔ ۔ ۔ جی ہاں یہ بھی بہت مضبوط معلوم ہوتا ہے ۔ " سب انسپکٹر مسکرا کر بولا ۔
    " جی نہیں میں اس کی ساخت کے بارے میں پوچھ رہا ہوں ۔ "
    " اس کی ساخت کے بارے میں صرف لوہار ہی بتاسکتے ہیں ۔ "
    " جی نہیں ۔ ۔ ۔ میں بھی بتا سکتا ہوں ۔ اس قسم کے خنجر نیپال کے علاوہ اور کہیں نہیں بنتے ۔ "
    " نیپال ۔ ۔ ۔ ! " ڈاکٹر شوکت تحیرآمیز لہجہ میں بولا اور بےتابانہ انداز میں ایک قدم پیچھے ہٹ گیا ۔
    " کیوں ۔ ۔ ۔ کیا بات ہے ۔ " فریدی اسے گھورتا ہوا بولا ۔
    " کوئی بات نہیں ۔ " شوکت نے خود پر قابو حاصل کرتے ہوئے کہا ۔
    " خیر ہاں تو میں یہ کہہ رہا تھا کہ اس قسم کے خنجر سوائے نیپال کے اور کہیں نہیں بنائے جاتے اور ڈاکٹر میں تم سے کہوں گا کہ ۔ ۔ ۔ ! " ابھی وہ اتنا ہی کہہ پایا تھا کہ ایک کانسٹیبل نے آکر اطلاع دی کہ اس شخص کا پتہ لگ گیا ہے جس سے کل رات سبیتا دیوی کا جھگڑا ہوا تھا ۔
    سب لوگ بےتابانہ انداز میں دروازے کی طرف بڑھے ۔ باہر ایک باوردی کانسٹیبل کھڑا تھا ۔ آنے والے کانسٹیبل نے بتایا رات سبیتا دیوی اسی سے جھگڑرہی تھی ۔ اسے جلدی تھی کیونکہ وہ گشت پر جارہا تھا ۔ لیکن وہ پھر بھی چلا آیا ۔ سبیتا دیوی نے اسے بتایا کہ کوئی آدمی ان کی مرغیوں کی تاک میں ہے اور اس سے ادھر کا خیال رکھنے کی تاکید کی ۔ اس نے جواب دیا کہ پولیس مرغیاں تاکنے کے لئے نہیں ہے اور پھر وہ دوسری چوکی کا کانسٹیبل ہے ۔ اسی پر بات بڑھ گئی اور جھگڑا ہونے لگا ۔
     
  9. ساتواں انسان
    آف لائن

    ساتواں انسان ممبر

    شمولیت:
    ‏28 نومبر 2017
    پیغامات:
    7,190
    موصول پسندیدگیاں:
    2,273
    ملک کا جھنڈا:
    تھانے کا داروغہ اسے الگ لے جاکر اس سے پوچھ گچھ کرنے لگا اور فریدی نے بلند آواز میں کہنا شروع کیا ۔ " ہاں تو ڈاکٹر میں تم سے یہ کہہ رہا تھا کہ یہ خنجر دراصل تمہارے سینے میں ہونا چاہئے تھا ۔ سبیتا دیوی دھوکے میں قتل ہوگئیں اور جب قاتل کو اپنی غلطی کا علم ہوگا تو وہ پھر تمہارے پیچھے پڑجائے گا ۔ اب پھر اسی کمرے میں چل کر میں اس کی تشریح کروں گا ۔ "
    اس انکشاف پر سب کے سب بوکھلا گئے ۔ شوکت گھبراہٹ میں جلدی جلدی پلکیں جھپکا رہا تھا ۔ داروغہ جی کی آنکھیں حیرت سے پھٹی ہوئی تھیں اور سرجنٹ حمید انہیں مضحکہ خیز انداز میں گھور رہا تھا ۔
    سب لوگ پھر لاش والے کمرے میں واپس آئے ۔ انسپکٹر فریدی کھڑکی کی کارنس پر اتر گیا اور اس لائن کے سارے کمروں کی کھڑکیوں کا جائزہ لیتا ہوا لوٹ آیا ۔
    اب معاملہ بالکل ہی صاف ہوگیا کہ سبیتا دیوی ڈاکٹر ہی کے دھوکے میں قتل ہوئی ہیں ۔ اگر قاتل سبیتا دیوی کو قتل کرنا چاہتا تھا تو اسے یہ کیا معلوم کہ سبیتا دیوی شوکت کے کمرے میں سوئی ہوئی تھی ۔ اگر وہ تلاش کرتا ہوا اس کمرے تک پہنچا تھا تو دوسری کھڑکیوں پر بھی اس قسم کے نشانات ہوسکتے تھے جیسے کہ اس کھڑکی پر ملے ہیں اور پھر سبیتا دیوی کے قتل کی صرف ایک ہی وجہ ہوسکتی تھی وہ ان کی جائیداد ۔ اگر ان کا ترکہ ان کے کسی عزیز کو پہنچتا ہوتا تو وہ انہیں اب سے دس برس قبل ہی قتل کردیتا یا کرادیتا ۔ جبکہ انہوں نے اپنی جائیداد دھرم شالہ کے نام وقف کرنے کا صرف ارادہ ہی کیا تھا ۔ اب جبکہ دس سال گزچکے ہیں اور جائیداد کے متعلق پوری قانونی وصیت محفوظ ہے ان کے قتل کی کوئی معقول وجہ سمجھ میں نہیں آسکتی اور اگر قاتل چوری کی نیت سے اتفاقا اس کمرے میں داخل ہوا جس میں وہ سورہی تھیں تو کیا وجہ ہے کہ کوئی چیز چوری نہیں کی گئی ۔
    " ممکن ہے کہ اس کمرے میں اس کے داخل ہوتے ہی مقتولہ جاگ اٹھی ہو اور وہ پکڑے جانے کے خوف سے اسے قتل کرکے کچھ چرائے بغیر ہی بھاگ کھڑا ہوا ۔ " داروغہ نے اپنی دانست میں بڑا تیر مارا ۔
     
  10. ساتواں انسان
    آف لائن

    ساتواں انسان ممبر

    شمولیت:
    ‏28 نومبر 2017
    پیغامات:
    7,190
    موصول پسندیدگیاں:
    2,273
    ملک کا جھنڈا:
    " مائی ڈیئر ۔ ۔ ۔ ! " فریدی جوش میں بولا ۔ لیکن میں ثابت کرسکتا ہوں کہ قاتل حملہ کے بعد کافی دیر تک اس کمرے میں ٹھہرا ہے ۔ "
    سب انسپکٹر کے چہرے پر تمسخر آمیز مسکراہٹ پھیل گئی اور سرجنٹ حمید اسے دانت پیس کر گھورنے لگا ۔
    انسپکٹر فریدی نے نہایت سکون کے ساتھ کہنا شروع کیا ۔ " جس وقت شوکت نے مقتولہ کو دیکھا وہ سر سے پیر تک کمبل اوڑھے ہوئی تھی ظاہر ہے کہ اس سے پہلے کوئی کمرے میں داخل بھی نہ ہوسکتا تھا کیونکہ دروازہ اندر سے بند تھا ۔ لہذا لاش پر پہلے شوکت ہی کی نظر پڑی ۔ اس لئے کسی اور کے منہ ڈھانکنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ۔ اب ذرا لاش کے قریب آئیے ۔ ۔ ۔ داروغہ جی میں آپ سے کہہ رہا ہوں ۔ یہ دیکھئے مقتولہ کا نچلا ہونٹ اس کے دانتوں میں دب کر رہ گیا ہے ۔ اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ قاتل نے ایک ہاتھ سے مقتولہ کا منہ دبایا تھا اور دوسرے ہاتھ سے وار کیا تھا ۔ پھر فورا ہی منہ دبائے ہوئے اس کے پیروں پر بیٹھ گیا تھا تاکہ وہ جنبش نہ کرسکے اور وہ اس حالت میں اس وقت تک رہا جب تک کہ مقتولہ نے دم نہ توڑ دیا ۔ ہونٹ کا دانتوں میں دبا ہونا ظاہر کررہا ہے کہ وہ تکلیف کی شدت میں صرف اتنا کرسکی کہ اس نے دانتوں میں ہونٹ لیا لیکن قاتل کے ہاتھ کے دباؤ کی وجہ سے ہونٹ پھر اپنی اصلی حالت پر نہ آسکا اور اسی حالت میں لاش ٹھنڈی ہوگئی ۔ قاتل کو اپنے مقصد کی کامیابی پر اتنا یقین تھا کہ اس نے کمبل الڑ کر اپنے شکار کا چہرہ تک دیکھنے کی زحمت گوارہ نہ کی ۔ ممکن ہے کہ اس نے بعد میں منہ کھول کر دیکھا بھی ہو مگر نہیں اگر ایسا کرتا تو پھر دوبارہ ڈھانک دینے کی کوئی ایسی خاص وجہ سمجھ میں نہیں آتی ۔ "
    " کیا یہ ممکن نہیں کہ یہ خودکشی کا کیس ہو ۔ " سب انسپکٹر نے پھر اپنی قابلیت کا اظہار کیا ۔
    " جناب والا ۔ ۔ ۔ ! " سرجنٹ حمید بولا " اتنی عمر آئی لیکن کمبل اوڑھ کر آرام سے خنجر گھونپ لینے والا ایک بھی نہ ملا کہ میں اس کی قدر کرسکتا ۔ "
    سب انسپکٹر نے جھینپ کر سر جھکا لیا ۔
     
  11. ساتواں انسان
    آف لائن

    ساتواں انسان ممبر

    شمولیت:
    ‏28 نومبر 2017
    پیغامات:
    7,190
    موصول پسندیدگیاں:
    2,273
    ملک کا جھنڈا:
    انسپکٹر فریدی ان سب باتوں کو سنی ان سنی کرکے ڈاکٹر شوکت کو مخاطب کرکے بولا ۔ " ڈاکٹر ۔ ۔ ۔ تمہاری جان خطرہ میں ہے ۔ ہر ممکن احتیاطی تدابیر کرو ۔ یہ پلاٹ تمہارے ہی قتل کے لئے بنایا گیا تھا ۔ سوچ کر بتاؤ کیا تمہارا کوئی ایسا دشمن ہے جو تمہاری جان تک لے لینے میں دریغ نہ کرے گا ۔ "
    " میری دانست میں تو کوئی ایسا آدمی نہیں ۔ آج تک میرے تعلقات کسی سے خراب نہیں رہے لیکن ٹھہرئیے ۔ ۔ ۔ آپ کو یاد ہوگا کہ میں نیپالی خنجر کے تذکرے پر بےاختیار چونک پڑا تھا ۔ ۔ ۔ تقریبا پندرہ یوم کا تذکرہ ہے کہ ایک رات میں ایک بہت ہی خطرناک قسم کا آپریشن کرنے جارہا تھا کہ ایک اچھی حیثیت کا نیپالی میرے پاس آیا اور مجھ سے درخواست کی کہ میں اسی وقت ایک مریض کو دیکھ لوں ۔ جس کی حالت خطرناک تھی ۔ میں نے معذوری ظاہر کی ۔ وہ رونے اور گڑگڑانے لگا ۔ لیکن میں مجبور تھا ۔ کیونکہ پہلے ہی سے ایک خطرناک کیس میرے پاس تھا ۔ خطرہ تھا کہ اسی رات اس کا آپریشن نہ کیا گیا تو مریض کی موت واقع ہوجائے گی ۔ آخر جب وہ نیپالی مایوس ہوگیا تو مجھے برا بھلا کہتے ہوئے واپس چلاگیا ۔ " دوسرے دن صبح جب میں ہسپتال جارہا تھا تو چرج روڈ کے چوراہے پر پیٹرول لینے کے لئے رکا تو وہاں مجھے وہی نیپالی نظر آیا ۔ مجھے دیکھ کر اس نے نفرت سے برا سا منہ بنایا اور اپنی زبان میں کچھ بڑبڑاتا ہوا پھر میری طرف مکا تان کر کہنے لگا ۔
    " شالا ۔ ۔ ۔ ہمارا آدمی مرگیا ۔ اب ہم تمہاری خبر لے لے گا ۔ " میں نے ہنس کر موٹر اسٹارٹ کی ۔
    " ہوں اچھا ۔ ۔ ۔ ! " فریدی بولا ۔ " اس کی شکل و صورت کے بارے میں کچھ بتاسکتے ہو ۔ "
    " یہ ذرا مشکل ہے کیونکہ مجھے تو سارے نیپالی ایک ہی جیسی شکل و صورت کے لگتے ہیں ۔ " ڈاکٹر شوکت نے جواب دیا ۔
    " خیر اپنی حفاظت کا خاص خیال رکھو ۔ ۔ ۔ اچھا داروغہ جی میرا کام ختم ۔ ۔ ۔ ڈاکٹر شوکت میں نے تم سے وعدہ کیا تھا کہ اس کیس کو اپنے ہاتھ میں لوں گا مجھے افسوس ہے کہ بعض وجوہ کی بناء پر ایسا نہ کرسکوں گا ۔ میرا خیال ہے کہ داروغہ جی بحسن و خوبی اس کام کو انجام دیں گے ۔ اچھا اب اجازت چاہوں گا ۔ ہاں ڈاکٹر ذرا کار تک چلو میں تمہارے تحفظ کے لئے تمہیں کچھ ہدایت دینا چاہتا ہوں ۔ ۔ ۔ اچھا داروغہ جی آداب عرض ۔ "
     
  12. ساتواں انسان
    آف لائن

    ساتواں انسان ممبر

    شمولیت:
    ‏28 نومبر 2017
    پیغامات:
    7,190
    موصول پسندیدگیاں:
    2,273
    ملک کا جھنڈا:
    کار کے قریب پہنچ کر فریدی نے جیب سے ایک چھوٹا سا پستول نکالا اور ڈاکٹر شوکت کو تھما دیا ۔ " یہ لو حفاظت کے لئے میں تمہیں دیتا ہوں ۔ ۔ ۔ اور کل تک اس کا لائسنس بھی تم تک پہنچ جائے گا ۔ "
    " جی نہیں ۔ ۔ ۔ شکریہ اس کی ضرورت نہیں ۔ ۔ ۔ ! " ڈاکٹر شوکت نے منہ پھلا کر جواب دیا ۔
    " احمق آدمی بگڑ گئے ۔ ۔ ۔ کیا ؟ کیا سچ مچ تم یہ سمجھتے ہو کہ میں اس واقعہ کی تفتیش نہ کروں گا ۔ ہاں ان گدھوں کے سامنے میں نے یہی مناسب سمجھا کہ نجی تفتیش سے انکار کردوں ۔ یہ کم بخت صرف بڑے افسروں تک شکایت پہنچانے میں قابل ہوتے ہیں ۔ " ڈاکٹر شوکت کے چہرے پر رونق آگئی اور اس نے ریوالور لے کر جیب میں ڈال لیا ۔
    " دیکھو جب بھی کوئی ضرورت پیش آئے مجھے بلوالینا ۔ بہت ممکن ہے کہ میں دس بجے رات تک پھر آؤں ۔ ہوشیاری سے رہنا ۔ ۔ ۔ اچھا خداحافظ ۔ "
    ڈرائیور نے کار اسٹارٹ کردی ۔
    سورج آہستہ آہستہ غروب ہورہا تھا ۔
    قاتل کا قتل
    " کیوں بھئی کہو کیسا کیس ہے ۔ " فریدی نے سگار سلگا کر سارجنٹ حمید کی طرف جھکتے ہوئے کہا ۔ " میرے خیال میں تو ایسا دلچسپ کیس بہت دنوں کے بعد ہاتھ آیا ہے ۔ "
    " آپ تو دن رات کیسوں ہی کے خواب دیکھا کرتے ہیں ۔ کچھ حسین دنیا کی طرف بھی نظر دوڑائیے ۔ " حمید بیزاری سے بولا ۔
     
  13. ساتواں انسان
    آف لائن

    ساتواں انسان ممبر

    شمولیت:
    ‏28 نومبر 2017
    پیغامات:
    7,190
    موصول پسندیدگیاں:
    2,273
    ملک کا جھنڈا:
    " تو اس کا یہ مطلب ہے کہ تم اس میں دلچسپی نہ لوگے ۔ میں تو آج ہی تفتیش شروع کررہا ہوں ۔ "
    " بس مجھے تو معاف ہی رکھئے ۔ میں نے تضیع اوقات کے لئے ایک ماہ کی چھٹی نہیں لی ۔ "
    " بےکاری میں تمہارا دل نہ گھبرائے گا ۔ ۔ ۔ ؟ "
    " بےکاری کیسی ۔ " حمید جلدی سے بولا ۔ " کیا آپ کو معلوم نہیں کہ میں نے ابھی حال ہی میں ایک عدد عشق کیا ہے ۔ "
    " ایک عدد ۔ ۔ ۔ ! " فریدی نے ہنس کر کہا ۔ " اگر اس تفتیش کے سلسلے میں کئی عدد اور ہوجائیں تو کیا مضائقہ ہے ۔ "
    " شاید آپ کا اشارہ ڈاکٹر شوکت کی نوجوان خادمہ کی طرف ہے " حمید منہ بنا کر بولا ۔ " معاف کیجئے گا ۔ ۔ ۔ میرا معیار اتنا گرا ہوا نہیں ہے ۔ "
    " بڑے گدھے ہو تم ۔ ۔ ۔ مجھے اس کا خیال بھی نہ تھا ۔ " فریدی نے سگار منہ سے نکال کر کہا ۔ " خیر ہٹاؤ ۔ ۔ ۔ کوئی اور بات کریں ۔ ہاں بھئی سنا ہے کہ دو تین دن ہوئے ریلوے گراؤنڈ پر سرکس آیا ہوا ہے ، بہت تعریف سنی ہے ، چلو آج سرکس دیکھیں ۔ صرف ساڑھے چار بجے ہیں ۔ کھیل سات بجے شروع ہوگا ۔ اتنی دیر میں ہم لوگ کھانا بھی کھالیں گے ۔ "
    " ارے ۔ ۔ ۔ یہ کیا بد پرہیزی کرنے جارہے ہیں ۔ ارے لاحول ولا ۔ ۔ ۔ آپ اور لغویات ۔ ۔ ۔ یقین نہیں آتا کیا آپ نے سراغ رسانی سے توبہ کرلی ۔ " حمید نے عجیب سا منہ بنا کر کہا ۔
    " تم نے یہ کیسے سمجھ لیا کہ وہاں میں بےمطلب جارہا ہوں ۔ تم دیکھو گے کہ سراغ رسانی کیسے کی جاتی ہے ۔ " فریدی نے جواب دیا ۔
    " معاف کیجئے گا ۔ ۔ ۔ اس وقت تو آپ کسی چھ پیسے والے جاسوسی ناول کے مشہور جاسوس کی طرح بول رہے ہیں ۔ " حمید بولا ۔
     
  14. ساتواں انسان
    آف لائن

    ساتواں انسان ممبر

    شمولیت:
    ‏28 نومبر 2017
    پیغامات:
    7,190
    موصول پسندیدگیاں:
    2,273
    ملک کا جھنڈا:
    " تم نے تو سرکس دیکھا ہوگا ۔ بھلا بتاؤ کس کھیل کی خصوصیت کے ساتھ تعریف تھی ۔ "
    " ایک نیپالی کا موت کے خنجر کا کھیل ۔ " حمید نے جواب دیا ۔ پھر اچھل کر کہنے لگا ۔ " کیا مطلب ۔ ۔ ۔ ! "
    فریدی نے اس کے سوال کو ٹالتے ہوئے کہا ۔ " اچھا اس کھیل میں ہے کیا ۔ ۔ ۔ تم تو ایک بار شائد دیکھ کر بھی آئے ہو ۔ "
    " ہاں ایک لڑکی لکڑی کے تختے سے لگ کر کھڑی ہوجاتی ہے اور ایک نیپالی اس طرح خنجر پھینکتا ہے کہ وہ اس کے چاروں طرف لکڑی کے تختے میں چبھتے جاتے ہیں ۔ آخر میں جب وہ ان خنجروں کے درمیان سے نکلتی ہے تو لکڑی کے تختے پر چبھے ہوئے خنجروں میں اس کا خاکہ سا بنا رہ جاتا ہے ۔ بھئی واقعی کمال ہے ، اگر خنجر ایک سوت بھی آگے بڑھ کر پڑے تو لڑکی کا قلع قمع ہوجائے ۔ "
    اچھا ان خنجروں کی لمبائی کیا ہوگی ۔ " فریدی نے سگار کا کش لے کر کہا ۔
    " میرے خیال سے وہ خنجر ویسے ہی ہیں جیسا کہ آپ نے مقتولہ کے سینے سے نکالا تھا ۔ "
    " بہت خوب ۔ ۔ ۔ ! " فریدی اطمینان سے بولا ۔ " اچھا یہ بتاؤ کہ خنجر کا کتنا حصہ لکڑی کے تختے میں گھس جاتا ہوگا ۔ "
    " میرے خیال سے چوتھائی ۔ "
    " معمولی طاقت والے کے بس کا روگ نہیں ۔ " فریدی نے حمید کی پیٹھ ٹھونکتے ہوئے جوش میں کہا ۔ " اچھا میرے دوست آج سرکس ضرور دیکھا جائے گا ۔ "
    " آخر آپ کا مطلب کیا ہے ؟ " حمید بےچینی سے بولا ۔
    " ابھی فی الحال تو کوئی خاص مطلب نہیں ۔ بقول تمہارے ابھی تو میری اسکیم کسی چھ پیسے والے ناول کے سراغ رساں ہی کی اسکیم کی طرح معلوم ہورہی ہے آگے اللہ مالک ہے ۔ "
    " آخر کچھ بتائیے تو ۔ ۔ ۔ ! "
    " کیا یہ ممکن نہیں کہ سبیتا دیوی کے قتل میں اسی نیپالی کا ہاتھ ہو ۔ "
     
  15. ساتواں انسان
    آف لائن

    ساتواں انسان ممبر

    شمولیت:
    ‏28 نومبر 2017
    پیغامات:
    7,190
    موصول پسندیدگیاں:
    2,273
    ملک کا جھنڈا:
    " یوں تو اس کے قتل میں میرا بھی ہاتھ ہوسکتا ہے ۔ " حمید ہنس کر بولا ۔
    " تم نہیں سمجھتے ۔ ۔ ۔ ایک لحیم شحیم عورت کی لاش کو پھڑکنے سے روک دینا کسی معمولی طاقت والے آدمی کا کام نہیں ۔ ایک ذبح کئے ہوئے مرغ کو سنبھالنا دشوار ہوجاتا ہے ۔ پھر جس شخص نے ڈاکٹر کو دھمکی دی تھی وہ بھی نیپالی ہی تھا ۔ ایسی صورت میں کیوں نہ ہم اس شبہ سے فائدہ اٹھائیں ۔ میں یہ وثوق کے ساتھ نہیں کہتا کہ قتل میں سرکس والے نیپالی ہی کا ہاتھ ہے ۔ پھر بھی دیکھ لینے میں کیا مضائقہ ہے ۔ اگر کوئی سراغ نہ مل سکا تو تفریح ہی ہوجائے گی ۔ "
    " خیر میں سرکس دیکھنے سے انکار نہیں کرسکتا کیونکہ اس میں تقریبا دو درجن لڑکیاں کام کرتی ہیں ۔ لیکن میں یہ بھی نہیں چاہتا کہ وہاں کھیل کے دوران میں آپ بحث مباحثہ کرکے میرا مزہ کرکرا کریں ۔ "
    " تم چلو تو سہی ۔ ۔ ۔ مجھے یہ بھی معلوم ہے ۔ " فریدی نے بجھا ہوا سگار سلگا کر کہا ۔
    شہر پہنچ کر ان کی حیرت کی انتہا نہ رہی جب انہوں نے ایوننگ نیوز میں نشاط نگر کے قتل کا حال پڑھا ۔ اس پر انسپکٹر فریدی کے دلائل کا ایک ایک لفظ تحریر تھا اور یہ بھی لکھا تھا کہ انسپکٹر فریدی نے نجی طور پر موقعہ واردات کا معائنہ کیا تھا لیکن انہوں نے نجی تفتیش کرنے سے انکار کردیا ہے ۔ اس میں یہ بھی لکھا تھا کہ انسپکٹر فریدی چھ ماہ کی رخصت پر ہیں ۔ اس لئے خیال ہوتا ہے کہ شائد سرکاری طور پر بھی یہ کام ان کے سپرد نہ کیا جاسکے ۔
    " میرے خیال سے جس شخص کو ہم لوگ ڈاکٹر کا پڑوسی سمجھ رہے تھے وہ ایوننگ نیوز کا نامہ نگار تھا ۔ " فریدی نے کہا ۔ " اب تک تو حالات ہمارے ہی موافق ہیں ۔ اس خبر کا آج ہی شائع ہوجانا بڑا اچھا ہوا ۔ اگر واقعی سرکس والا نیپالی ہی قاتل ہے تو ہم با آسانی اس پر اس خبر کا ردعمل دیکھ سکیں گے ۔ "
    " ہوں ۔ ۔ ۔ ! " حمید کچھ سوچتے ہوئے یوں ہی بےخیالی میں بولا ۔
    " کیا کوئی نئی بات سوجھی ۔ " فریدی نے کہا
    " میں کہتا ہوں آخر درد سری مول لینے سے فائدہ ؟ کیوں نہ ہم لوگ چھٹیاں ہنسی خوشی گزاریں ۔ "
     
  16. ساتواں انسان
    آف لائن

    ساتواں انسان ممبر

    شمولیت:
    ‏28 نومبر 2017
    پیغامات:
    7,190
    موصول پسندیدگیاں:
    2,273
    ملک کا جھنڈا:
    " اچھا بکواس بند ۔ " فریدی جھلا کر بولا ۔ " اگر تم میرا ساتھ نہیں دینا چاہتے تو نہ دو ۔ میں تمہیں مجبور نہیں کروں گا ۔ "
    " آپ تو خفا ہوگئے ۔ میرا مطلب تھا کہ اگر آپ بھی اس چھٹی میں ایک آدھ عشق کرلیتے تو اچھا ہوتا ۔ " حمید نے منہ بنا کر کچھ اس انداز میں کہا کہ فریدی مسکرائے بغیر نہ رہ سکا ۔
    " اچھا تو کھانا اس وقت میرے ہی ساتھ کھانا ۔ " فریدی نے اس کے کاندھے پر ہاتھ رکھتے ہوئے کہا ۔
    " بسرو چشم ۔ ۔ ۔ ! " حمید نے سنجیدگی سے کہا " بھلا میں اپنے آفیسر کا حکم کس طرح ٹال سکتا ہوں ۔ "
    وہ سرکس شروع ہونے سے پندرہ منٹ قبل ہی ریلوے گراؤنڈ پہنچ گئے اور بکس کے دو ٹکٹ لے کر رنگ کے سب سے قریب والے صوفے پر جا بیٹھے ۔ دو چار کھیلوں کے بعد اصل کھیل شروع ہوا ۔ ایک ناٹے قد کا مضبوط نیپالی ایک خوبصورت لڑکی کے ساتھ رنگ میں داخل ہوا ۔
    " غضب کی لونڈیا ہے " حمید نے دھیرے سے کہا ۔
    " ہشت ۔ ۔ ۔ ! " فریدی نیپالی کو بغور دیکھ رہا تھا ۔
    " خواتین و حضرات ۔ ۔ ۔ ! " رنگ لیڈر کی آواز گونجی ۔ " اب دنیا کا خوف ناک ترین کھیل شروع ہونے والا ہے ۔ یہ لڑکی اس لکڑی کے تختے سے لگ کر کھڑی ہوجائے گی اور یہ نیپالی اپنے خنجر سے لڑکی کے گرد اس کا خاکہ بنائے گا ۔ نیپالی کی ذرا سی غلطی یا لڑکی کی خفیف کی جنبش اسے موت کی آغوش میں پہنچا سکتی ہے ۔ لیکن دیکھئے کہ یہ لڑکی موت کا مقابلہ کس ہمت سے کرتی ہے اور نیپالی کا ہاتھ کتنا سدھا ہوا ہے ۔ ملاحظہ فرمائیے ۔ "
    " کھٹ ۔ ۔ ۔ ! " ایک سنسناتا ہوا خنجر لڑکی کے سر کے بالوں کو چھوتا ہوا لکڑی کے تختے میں تین انچ دھنس گیا ۔ لڑکی سر سے پیر تک لرز گئی ۔ رنگ ماسٹر نے نیپالی کی طرف حیرت سے دیکھا اور اس کے ہونٹ مضطربانہ انداز میں ہلنے لگے ۔ دیکھنے والوں پر سناٹا چھا گیا ۔
     
  17. ساتواں انسان
    آف لائن

    ساتواں انسان ممبر

    شمولیت:
    ‏28 نومبر 2017
    پیغامات:
    7,190
    موصول پسندیدگیاں:
    2,273
    ملک کا جھنڈا:
    " کھٹ ۔ ۔ ۔ ! " دوسرا خنجر لڑکی کے کاندھے کے قریب فراک کے پف کو چھدتا ہوا تختے میں دھنس گیا ۔ ۔ ۔ لڑکی کا چہرہ دودھ کی طرح سفید نظر آنے لگا ۔ رنگ لیڈر نے بےتابانہ رنگ کا چکر لگا ڈالا ۔ نیپالی کھڑا دسمبر کی سردی میں اپنے چہرے سے پسینہ پونچھ رہا تھا ۔
    " کیا اس دن بھی یہ خنجر جسم کے اتنے قریب لگے تھے ۔ " فریدی نے جھک کر حمید سے پوچھا ۔
    " ہرگز نہیں ۔ ۔ ۔ ہرگز نہیں ۔ " حمید نے بےتابی سے کہا ۔ " ان کا فاصلہ تین یا چار انچ تھا ۔ ۔ ۔ ! "
    " کھٹ ۔ ۔ ۔ ! " اب کی بار لڑکی کے منہ سے چیخ نکل گئی ۔ اس کے بازو سے خون نکل رہا تھا ۔ فریدی نے نیپالی کو شرابیوں کی طرح لڑکھڑاتے رنگ کے باہر جاتے دیکھا ۔ فورا ہی پانچ چھ جوکروں نے رنگ میں آکر اچھل کود مچادی ۔
    " خواتین و حضرات ۔ ۔ ۔ " رنگ ماسٹر کی آواز گونجی ۔ " مجھے اس واقعہ پر حیرت ہے ۔ نیپالی پندرہ بیس برس سے ہمارے سرکس میں کام کررہا ہے لیکن کبھی ایسا نہیں ہوا ۔ ضرور کچھ بیمار ہے ۔ جس کی اطلاع ہمیں نہ تھی ۔ بہرحال ابھی بہت سے دلچسپ کھیل باقی ہیں ۔ "
    " آؤ چلیں ۔ ۔ ۔ ! " فریدی نے حمید کا ہاتھ پکڑ کر اٹھتے ہوئے کہا ۔
    متعدد خیموں کے درمیان سے گزرتے ہوئے وہ تھوڑی دیر بعد منیجر کے دفتر کے سامنے پہنچ گئے ۔ فریدی نے چپڑاسی سے اپنا ملاقاتی کارڈ اندر بھجوادیا ۔
    منیجر اٹھ کر ہاتھ ملاتے ہوئے پرتپاک لہجے میں بولا ۔ " فرمائیے کیسے تکلیف فرمائی ۔ "
    " میں خنجر والے نیپالی کے بارے میں پوچھنا چاہتا ہوں ۔ "
    " کیا عرض کروں انسپکٹر صاحب ۔ ۔ ۔ مجھے خود حیرت ہے ۔ آج تک ایسا واقعہ نہیں ہوا ۔ مجھے سخت شرمندگی ہے ۔ کیا قانونا مجھے اس کے لئے جواب دہ ہونا پڑے گا ۔ کچھ سمجھ ہی میں نہیں آتا ۔ آج کئی دن سے اس کی حالت بہت ابتر ہے ۔ وہ بےحد شراب پینے لگا ہے ۔ ہر وقت نشے میں ڈینگیں مارتا رہتا ہے ۔ ابھی کل ہی اپنے ایک ساتھی سے کہہ رہا تھا کہ اب اتنا دولت مند ہوگیا ہوں ۔ مجھے نوکری کی بھی پرواہ نہیں ۔ اس نے اسے نوٹوں کی کئی گڈیاں بھی دکھائی تھیں ۔ "
     
  18. ساتواں انسان
    آف لائن

    ساتواں انسان ممبر

    شمولیت:
    ‏28 نومبر 2017
    پیغامات:
    7,190
    موصول پسندیدگیاں:
    2,273
    ملک کا جھنڈا:
    " اس کی یہ حالت کب سے ہے ؟ "
    " میرا خیال ہے کہ راج روپ نگر کے دوران قیام ہی میں اس کی حالت میں تبدیلی واقع ہونی شروع ہوگئی تھی ۔ "
    " راج روپ نگر ۔ ۔ ۔ ؟ " حمید نے چونک کر کہا ۔ لیکن فریدی نے اس کے پیر پر اپنا پیر رکھ دیا ۔ " کیا راج روپ نگر میں بھی آپ کی کمپنی نے کھیل دکھائے تھے ۔ "
    " جی نہیں ۔ ۔ ۔ وہاں کہاں ۔ ۔ ۔ وہ تو ایک قصبہ ہے ۔ ہم لوگ وہاں ٹھہر کر اپنے دوسرے قافلے کا انتظار کررہے تھے ۔ "
    " راج روپ نگر ۔ ۔ ۔ وہی تو نہیں جو وجاہت مرزا کی جاگیر ہے ۔ "
    " جی ہاں ۔ ۔ ۔ جی ہاں وہی ۔ "
    " کیا یہ نیپالی پڑھا لکھا ہے ۔ "
    " جی ہاں ۔ ۔ ۔ میٹرک پاس ہے ۔ "
    " میں اس سے بھی کچھ سوالات کرنا چاہتا ہوں ۔ "
    " ضرور ضرور ۔ ۔ ۔ میرے ساتھ چلئے ۔ لیکن ذرا ہمارا بھی خیال رکھئے گا ۔ میں نہیں چاہتا کہ کمپنی کا نام بدنام ہو ۔ "
    " آپ مطمئن رہئے ۔ "
    وہ تینوں خیموں کی قطاروں سے گزرتے ہوئے ایک خیمے کے سامنے رک گئے ۔
    " اندر چلئے ۔ ۔ ۔ ! " منیجر بولا ۔
    " نہیں صرف آپ جائیے ۔ آپ اس سے ہمارے بارے میں کہئے گا ۔ اگر وہ ملنا پسند کرے گا تو ہم لوگ ملیں گے ورنہ نہیں ۔ " فریدی نے کہا ۔
    منیجر پہلے تو کچھ دیر تک حیرت سے اسے دیکھتا رہا پھر اندر چلا گیا ۔ فریدی نے اپنی آنکھیں خیمے کی جالی سے لگادیں ۔ نیپالی ابھی تک کھیل ہی کے کپڑے پہنے ہوئے تھا ۔ وہ بہت پریشان نظر آرہا تھا ۔ منیجر کے داخل ہوتے ہی وہ اچھل کر کھڑا ہوگیا ۔ لیکن پھر اس کے چہرے پر قدرے اطمینان کے آثار نظر آنے لگے ۔
     
  19. ساتواں انسان
    آف لائن

    ساتواں انسان ممبر

    شمولیت:
    ‏28 نومبر 2017
    پیغامات:
    7,190
    موصول پسندیدگیاں:
    2,273
    ملک کا جھنڈا:
    " اوہ ۔ ۔ ۔ آپ ہیں ۔ میں سمجھا ۔ ۔ ۔ جی کچھ نہیں ۔ مجھے سخت شرمندگی ہے ۔ " وہ رک رک کر بولا ۔
    " تو کیا تم کسی اور کا انتظار کررہے تھے ۔ " منیجر نے کہا ۔
    " جج جی ۔ ۔ ۔ ! " وہ ہکلانے لگا " نن نہیں ۔ ۔ ۔ بب بالکل نہیں ۔ "
    باہر فریدی نے گہرا سانس لیا اور اس کی آنکھوں میں عجیب قسم کی وحشیانہ چمک پیدا ہوگئی ۔
    " میں معافی چاہتا ہوں ۔ ۔ ۔ مجھے افسوس ہے ۔ " نیپالی خود کو سنبھال کر بولا ۔
    " میں اس وقت اس معاملے پر گفتگو کرنے نہیں آیا ہوں ۔ " منیجر بولا ۔ " بات دراصل یہ ہے کہ ایک صاحب تم سے ملنا چاہتے ہیں ۔ "
    نیپالی بری طرح کانپنے لگا ۔
    " مجھ سے مل ۔ ۔ ۔ ملنا چاہتے ہیں ۔ " وہ بدحواس ہوکر بیٹھتے ہوئے ہکلایا ۔ " مگر میں نہیں ملنا چاہتا ۔ وہ مجھ سے کیوں ملنا چاہتے ہیں ۔ "
    " میں یہی بتانے کے لئے ملنا چاہتا ہوں کہ میں کیوں ملنا چاہتا ہوں ۔ " فریدی نے خیمے میں داخل ہوکر کہا ۔ اس کے پیچھے حمید بھی تھا ۔
    " میں آپ کو نہیں جانتا ۔ " اس نے خود کو سنبھال کر کہا ۔ " میرا خیال ہے کہ اس سے پہلے میں آپ سے نہیں ملا ۔ "
    " میں خفیہ پولیس کا انسپکٹر ہوں ۔ ۔ ۔ ! " فریدی نے جلدی سے کہا ۔
    " خفیہ پولیس ۔ ۔ ۔ ! " وہ اس طرح بولا جیسے کوئی خواب میں بڑبڑاتا ہے ۔ " لیکن کیوں ۔ ۔ ۔ آخر آپ مجھ سے کیوں ملنا چاہتے ہیں ۔ "
    " میں تمہیں پریشان کرنا نہیں چاہتا لیکن تم اگر میرے سوالات کا صحیح صحیح جواب دوگے تو پھر تمہیں ڈرنے کی ضرورت نہیں ۔ کیا تم کل رات نشاط نگر ڈاکٹر شوکت کی کوٹھی پر گئے تھے ۔ "
    فریدی نے یہ جملہ نہایت سادگی اور اطمینان سے ادا کیا ۔ لیکن اس کا اثر کسی بم کے دھماکے سے کم نہ تھا ۔ نیپالی بےاختیار اچھل پڑا ۔ فریدی کو اب پورا یقین ہوگیا ۔
     
  20. ساتواں انسان
    آف لائن

    ساتواں انسان ممبر

    شمولیت:
    ‏28 نومبر 2017
    پیغامات:
    7,190
    موصول پسندیدگیاں:
    2,273
    ملک کا جھنڈا:
    " نہیں نہیں ۔ ۔ ۔ ۔ ! " وہ کپکپاتی ہوئی آواز میں چیخا ۔ " تم سفید جھوٹ بول رہے ہو ۔ ۔ ۔ میں وہاں کیوں جاتا ۔ ۔ ۔ نہیں ۔ ۔ ۔ یہ جھوٹ ہے ۔ ۔ ۔ پکا جھوٹ ۔ "
    " اس سے کوئی فائدہ نہیں مسٹر ۔ ۔ ۔ ! " فریدی بولا ۔ " میں جانتا ہوں کہ کل رات تم ڈاکٹر شوکت کو قتل کرنے گئے اور اس کے دھوکے میں سبیتا دیوی کو قتل کر آئے ۔ اگر تم سچ مچ بتا دوگے تو میں تمہیں بچانے کی کوشش کروں گا کیونکہ میں جانتا ہوں کہ تمہیں کسی دوسرے نے قتل پر آمادہ کیا تھا ۔ "
    " آپ مجھے بچانے کی کوشش کریں گے ۔ " وہ بےبسی سے بولا ۔ " اوہ میرے خدا ۔ ۔ ۔ میں نے بھیانک غلطی کی ۔ "
    " شاباش ، ہاں آگے کہو ۔ " فریدی نرم لہجے میں بولا ۔ سرکس کا منیجر انہیں حیرت اور خوف کی نظروں سے دیکھ رہا تھا ۔
    نیپالی انسپکٹر فریدی کے اس اچانک حملے سے پہلے ہی سراسیمہ ہوگیا تھا ۔ اس نے ایک بےبس بچے کی طرح کہنا شروع کیا ۔ ۔ ۔ " جی ہاں ۔ ۔ ۔ میں ضرور بتاؤں گا ۔ مگر میں بےقصور ہوں ۔ آپ نے کہا میں تمہیں بچالوں گا ۔ اس نے مجھے دس ہزار روپے پیشگی دیئے تھے اور قتل کے بعد دس ہزار روپے اور دینے کا وعدہ کیا تھا ۔ اف میں نے کیا کیا ۔ ۔ ۔ اس کا نام ۔ ۔ ۔ ہاں اس کا نام ہے ۔ ۔ ۔ ارررہا ۔ ۔ ۔ اف ۔ ۔ ۔ ! " وہ چیخ کر آگے کی طرف جھک گیا ۔
    " وہ دیکھو ۔ ۔ ۔ ! " سرجنٹ حمید چیخا ۔
    کسی نے خیمے کے پیچھے سے نیپالی پر حمملہ کیا تھا ۔ خنجر خیمے کے کپڑے کی دیوار پھاڑتا ہوا اس کی پیٹھ میں گھس گیا تھا ۔ وہ بکس پر بیٹھے بیٹھے دو تین بار تڑپا پھر خنجر کی گرفت سے آزاد ہوکر فرش پر آرہا ۔
    " حمید ۔ ۔ ۔ باہر ۔ ۔ ۔ باہر ۔ ۔ ۔ دیکھو جانے نہ پائے ۔ " انسپکٹر فریدی غصہ میں چلایا ۔
    چیخ کی آواز سن کر کچھ اور لوگ بھی آئے ۔ سب نے مل کر قاتل کو تلاش کرنا شروع کیا لیکن بےسود ۔ ۔ ۔ منیجر کو گھبراہٹ کی وجہ سے غش آگیا ۔
     
  21. ساتواں انسان
    آف لائن

    ساتواں انسان ممبر

    شمولیت:
    ‏28 نومبر 2017
    پیغامات:
    7,190
    موصول پسندیدگیاں:
    2,273
    ملک کا جھنڈا:
    کوتوالی اطلاع پہنچا دی گئی ۔ ۔ ۔ تھوڑی دیر بعد کئی کانسٹیبل اور دو سب انسپکٹر موقع واردات پر پہنچ گئے ۔ انسپکٹر فریدی کو وہاں دیکھ کر انہیں سخت حیرت ہوئی ۔ فریدی نے انہیں مختصرا سارا حال بتایا ۔ مقتول کے اقرار جرم کا گواہ منیجر تھا لہذا منیجر کا بیان ہورہا تھا کہ انسپکٹر فریدی اور سرجنٹ حمید وہاں سے روانہ ہوگئے ۔
    ان کی کار تیزی سے نشاط نگر کی طرف جارہی تھی ۔
    " کیوں بھئی رہا نہ وہی ۔ ۔ ۔ چھ پیسے والے جاسوسی ناول والا معاملہ ۔ " فریدی نے ہنس کر کہا ۔
    " اب تو مجھے بھی دلچسپی ہو چلی ہے ۔ " حمید نے کہا " لیکن یہ تو بتائیے کہ آپ کو یقین کیوں کر ہوا تھا کہ یہی قاتل ہے ۔ "
    " یقین کہاں محض شبہ تھا لیکن منیجر سے گفتگو کرنے کے بعد کچھ کچھ یقین ہو چلا تھا کہ سازش میں کسی دوسرے کا ہاتھ ضرور تھا ۔ میں یہ بھی سوچ رہا تھا کہ قتل کے سلسلے میں اپنی غلطی کا احساس ہوجانے کے بعد ہی سے اس کی حالت غیر ہوگئی تھی ۔ یہی وجہ تھی کہ کھیل کے وقت اس کا ہاتھ بہک رہا تھا اب اسے شاید اس شخص کا انتظار تھا جس نے اسے قتل کے لئے آمادہ کیا تھا ۔ اس حماقت کی جوابدہی کے خیال نے اسے اور بھی پریشان کر رکھا تھا ۔ انہیں سب چیزوں کو مد نظر رکھ کر میں نے خود پہلے اس کے خیمے میں جانا مناسب نہ سمجھا ۔ منیجر کو اندر بھیج کر میں جالی سے اس کا ردعمل دیکھنے لگا ۔ جالی سے تو تم بھی دیکھ رہے تھے ۔ "
    " بہرحال آج سے میں آپ کا پورا پورا شاگرد ہوگیا ۔ " حمید نے کہا ۔
    " کیا کہا آج سے ۔ ۔ ۔ کیا پہلے نہ تھے ۔ ' فریدی نے ہنس کر کہا ۔
    " نہیں پہلے بھی تھا ۔ " حمید نے کہا اور دونوں خاموش ہوگئے ۔ انسپکٹر فریدی آئندہ کے لئے پروگرام بنارہا تھا ۔
    پھاٹک پر کار کی آواز سن کر ڈاکٹر شوکت باہر نکل آیا تھا ۔ انسپکٹر فریدی نے سارے واقعات بالتفصیل اسے بتائے ۔
    " لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ اب تم مطمئن ہوجاؤ ۔ " فریدی نے شوکت کے کاندھے پر ہاتھ رکھتے ہوئے کہا ۔ " تمہارا اصل دشمن اب بھی آزاد ہے اور وہ کسی وقت بھی تمہیں نقصان پہنچا سکتا ہے ۔ لہذا احتیاط کی ضرورت ہے ۔ میں فکر میں ہوں اور کوشش کروں گا کہ اسے جلد از جلد گرفتار کرکے قانون کے حوالے کردوں ۔ "
     
  22. ساتواں انسان
    آف لائن

    ساتواں انسان ممبر

    شمولیت:
    ‏28 نومبر 2017
    پیغامات:
    7,190
    موصول پسندیدگیاں:
    2,273
    ملک کا جھنڈا:
    قاتل کی نئی چال
    انسپکٹر فریدی کو افسوس تھا کہ سرکاری طور پر وہ اس کیس کا انچارج نہ ہوسکتا تھا ۔ ابھی اس کی چھٹی ختم ہونے میں دو ماہ باقی تھے ۔ اسے اس بات کا بھی خیال تھا کہ دوسرے قتل کے بعد سے اس معاملہ میں اس کی دست اندازی کا حال آفیسروں کو ضرور معلوم ہوجائے گا ۔ جو اصولا کسی طرح درست نہ تھا ۔ لیکن اسے اس کی پرواہ نہ تھی ۔ ملازمت کی پرواہ اسے کبھی تھی اور نہ اب ۔ وہ خود بھی صاحب جائیداد اور شان سے زندگی بسر کرنے کا عادی تھا ۔ اس ملازمت کی طرف اسے دراصل اس کی افتاد طبع لائی تھی ۔ ورنہ وہ اتنا دولت مند تھا کہ اس کے بغیر بھی
    امیروں کی سی زندگی بسر کرتا تھا ۔
    دوسری واردات کے دوسرے دن صبح جب وہ سوکر اٹھا تو اسے معلوم ہوا کہ چیف انسپکٹر صاحب کا اردلی عرصہ سے اس کا انتظار کررہا ہے ۔ دریافت حال پر پتہ چلا کہ چیف صاحب اپنے بنگلہ پر بےصبری سے اس کا انتظار کررہے ہیں اور پولیس انسپکٹر صاجب بھی وہاں موجود ہیں ۔ فریدی کا ماتھا ٹھنکا ۔ اس نے لاپرواہی سے ناخوشگوار خیالات کو ذہن سے نکال پھینکا اور ناشتے وغیرہ سے فارغ ہوکر چیف صاحب کے بنگلے کی طرف روانہ ہوگیا ۔
    " ہلو فریدی ۔ " چیف صاحب نے اس کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ۔ " ہم لوگ دیر سے منتظر ہیں ۔ "
    " مجھے ذرا دیر ہوگئی ۔ " فریدی نے بےپروائی سے کہا ۔
     
  23. ساتواں انسان
    آف لائن

    ساتواں انسان ممبر

    شمولیت:
    ‏28 نومبر 2017
    پیغامات:
    7,190
    موصول پسندیدگیاں:
    2,273
    ملک کا جھنڈا:
    " اس وقت ایک اہم معاملے پر گفتگو کرنے کے لئے آپ کو تکلیف دی گئی ہے ۔ " پولیس کمشنر نے اپنا سگار کیس اس کی طرف بڑھاتے ہوئے کہا ۔
    " شکریہ ۔ " فریدی نے سگار لیتے ہوئے کہا ۔ " فرمائیے ۔ "
    " مسٹر فریدی ۔ ۔ ۔ چوبیس گھنٹے کے اندر اس علاقے میں دو عدد وارداتیں ہوئی ہیں ۔ ان سے آپ بخوبی واقف ہیں ۔ " پولیس کمشنر نے سلسلہ کلام جاری رکھتے ہوئے کہا ۔ " اور آپ یہ بھی جانتے ہیں کہ تبدیل ہوکر یہاں آئے ہوئے مجھے صرف دس دن ہوئے ہیں ۔ ایسی صورت میں میری بہت بدنامی ہوگی ۔ سول پولیس تو قطعی ناکارہ ہے اور معاملہ انتہائی پیچیدہ ہے ۔ کیا ایسا ہوسکتا ہے کہ آپ اپنی چھٹی فی الحال کینسل کرالیں اور اس کا میں ذمہ لیتا ہوں کہ قاتل کا پتہ لگ جانے کے بعد میں آپ کو دو کے بجائے چار ماہ کی چھٹی دلا دوں گا ۔ یہ میرا دوستانہ مشورہ ہے ۔ اسے افسری اور ماتحتی سے کوئی تعلق نہیں ۔ "
    " جی میں ہر وقت اور ہر خدمت کے لئے حاضر ہوں ۔ " فریدی نے اپنی آرزو پوری ہوتے دیکھ کر پرخلوص لہجے میں کہا ۔
    " بہت بہت شکریہ ۔ " پولیس کمشنر صاحب اطمینان کا سانس لے کر بولے ۔ " کل رات آپ اپنا بیان دے کر چلے آئے تھے ۔ اس کے بعد نیپالی کے خیمے کی تلاشی لینے پر سات ہزار روپے کے نوٹ برآمد ہوئے ۔ جو کم از کم اس کی حیثیت سے زیادہ تھے ۔ اس کے پس انداز ہونے کا خیال اسی لئے پیدا نہیں ہوتا کہ وہ اپنی آمدنی سے بڑھ کر خرچ کرنے والا آدمی تھا ۔ ان روپوں کے علاوہ کوئی اور چیز ایسی نہ مل سکی جس سے اس کے قاتل کی شخصیت کا پتہ لگ سکتا ۔ بہرحال سبیتا دیوی کے قاتل کے سراغ کا سہرا آپ ہی کے سر ہے ۔ لیکن اب اس کے قاتل کے قاتل کا پتہ لگانا بہت ضروری ہے اور یہ کام سوائے آپ کے اور کوئی نہیں کرسکتا ۔ میں نے کل ہی رات یہ دونوں کیس محکمہ سراغ رسانی کے سپرد کردئیے ہیں اب بقیہ ہدایات آپ کو چیف انسپکٹر سے ملیں گے ۔ '
    " اور میں تم کو اس کیس کا انچارج بناتا ہوں ۔ " چیف انسپکٹر صاحب نے کہا ۔ " اس کے کاغذات دس بجے تک تمہیں مل جائیں گے ۔ "
     
  24. ساتواں انسان
    آف لائن

    ساتواں انسان ممبر

    شمولیت:
    ‏28 نومبر 2017
    پیغامات:
    7,190
    موصول پسندیدگیاں:
    2,273
    ملک کا جھنڈا:
    " یہ تو آپ جانتے ہیں کہ میں کیس کی تفتیش شروع ہی سے کر رہا ہوں اور میں نے اس سلسلے میں اپنا طریقہ کار بھی مکمل کرلیا ہے ۔ لیکن آپ سے استدعا ہے کہ آپ یہی ظاہر ہونے دیں کہ میں چھٹی پر ہوں اور یہ معاملہ ابھی تک محکمہ سراغ رسانی تک نہیں پہنچا ۔ "
    " تو اس کیس میں بھی تم اپنی پرانی عادت کے مطابق اکیلے ہی کام کرو گے ۔ " چیف انسپکٹر پولیس نے کہا ۔ " یہ عادت خطرناک ہے ۔ "
    " مجھے افسوس ہے کہ بعض وجوہ کی بناء پر جنہیں میں ابھی ظاہر نہیں کرنا چاہتا مجھے یہی طریقہ اختیار کرنا پڑے گا ۔ اچھا اب اجازت چاہتا ہوں ۔ "
    انسپکٹر فریدی کے گھر پر سرجنٹ حمید اس کا انتظار کررہا تھا ۔ اس کی آنکھوں سے معلوم ہورہا تھا جیسے رات بھر نہ سویا ہو ۔ فریدی کے گھر پہنچتے ہی وہ بےتابی سے اس کی طرف بڑھا ۔
    " کہو ۔ ۔ ۔ خیریت تو ہے ۔ " فریدی نے کہا ۔ " تم کچھ پریشان سے معلوم ہوتے ہو ۔ "
    " کچھ کیا ۔ ۔ ۔ میں بہت پریشان ہوں ۔ " حمید نے کہا ۔
    " آخر بات کیا ہے ۔ "
    " کل رات تقریبا ایک بجے میں آپ کے گھر سے روانہ ہوا ۔ تھوڑی دور چلنے کے بعد میں نے محسوس کیا کہ میرا کوئی پیچھا کررہا ہے ۔ پہلے تو خیال ہوا کہ کوئی راہ گیر ہوگا لیکن جب میں نے اپنا شبہ رفو کرنے کے لئے یوں ہی بےمطلب پیچ در پیچ گلیوں میں گھسنا شروع کیا تو میرا شبہ یقین کی حد تک پہنچ گیا کیونکہ وہ اب بھی میرا پیچھا کررہا تھا ۔ خیر میں نے گھر پہنچ کر تالا کھولا اور کواڑ بند کرکے درز سے جھانکتا رہا ۔ میرا تعاقب کرنے والا اب میرے مکان کے سامنے کھڑا دروازے کی طرف دیکھ رہا تھا ۔ پھر وہ آگے بڑھ گیا ۔ میں دبے پاؤں باہر نکلا اور اب میں اس کا پیچھا کررہا تھا ۔ اس قسم کا تعاقب کم از کم میرے لئے نیا تجربہ تھا کیونکہ تعاقب کرتے کرتے پانچ بج گئے ۔ ایسا معلوم ہوتا تھا جیسے وہ یوں ہی بلا مقصد آوارہ گردی کرتا پھر رہا ہے ۔ مجھے افسوس ہے کہ میں اس کا چہرہ نہ دیکھ سکا ۔ کیونکہ اس نے اپنے چسٹر کا کالر کھڑا کر رکھا تھا اور اس کی نائٹ کیپ اس کے چہرے پر جھکی ہوئی تھی ۔ تقریبا پانچ بجے وہ باٹم روڈ اور بیلی روڈ کے چوراہے پر رک گیا ۔ وہاں ایک گاڑی کھڑی تھی ۔ وہ اس میں بیٹھ گیا اور کار تیزی سے شمال کی جانب روانہ ہوگئی ۔ وہاں اس وقت مجھے کوئی سواری نہ مل سکی ۔ لہذا تین میل پیدل چل کر آرہا ہوں ۔ شاید رات سے اب تک میں نے پندرہ میل کا چکر لگایا ہوگا ۔ "
     
  25. ساتواں انسان
    آف لائن

    ساتواں انسان ممبر

    شمولیت:
    ‏28 نومبر 2017
    پیغامات:
    7,190
    موصول پسندیدگیاں:
    2,273
    ملک کا جھنڈا:
    " تمہاری نئی دریافت تو بہت دلچسپ رہی ۔ " فریدی کچھ سوچتے ہوئے بولا ۔
    وہ تھوڑی دیر تک چپ رہا ۔ اس کی آنکھیں اس طرح دھندلا گئیں جیسے اسے نیند آرہی ہو ۔ پھر اچانک ان میں ایک طرح کی وحشیانہ چمک پیدا ہوگئی اور اس نے ایک زوردار قہقہہ لگایا ۔ " کیا کہا تم نے ۔ " فریدی بولا ۔ " وہ باٹم روڈ کے چوراہے سے شمال کی جانب چلا گیا ۔ "
    " جی ہاں ۔ "
    " اور تمہیں شاید معلوم نہ ہوگا کہ اسی چوراہے پر اگر تم جنوب کی طرف چلو تو پندرہ میل چلنے کے بعد تم راج روپ نگر پہنچ جاؤ گے ۔ اب مجھے یقین ہوگیا کہ مجرم کا سراغ راج روپ نگر ہی میں مل سکے گا ۔ دیکھو اگر وہ سچ مچ تمہارا پیچھا کررہا تھا تو تمہیں اس کا احساس تک نہ ہونے دیتا ۔ اس نے دیدہ دانستہ ایسا کیا تاکہ تم اس کے پیچھے لگ جاؤ اور وہ اسی چوراہے سے جنوب کی طرف جانے کی بجائے شمال کی طرف جاکر میرے دل سے اس خیال کو نکال دے کہ اصل مجرم راج روپ نگر کا باشندہ ہے ۔ اوہ میرے خدا تو اس کا یہ مطلب ہے کہ وہ نیپالی کے قتل کے پہلے سے ہم لوگوں کے قریب ہی قریب رہا اور منیجر کے دفتر میں بھی ہماری گفتگو سنی وہیں راج روپ نگر کی گفتگو آئی تھی ۔ اخبار میں تو اس کا کوئی حوالہ نہیں تھا ۔ ۔ ۔ مجرم معمولی ذہانت کا آدمی نہیں معلوم ہوتا ۔ کیا تم اس کا حلیہ بتاسکتے ہو ۔ "
    " یہ تو میں پہلے ہی بتاچکا ہوں کہ میں اس کا چہرہ نہ دیکھ سکا ۔ " حمید نے کچھ سوچ کر کہا ۔ " لیکن ٹھہرئیے ۔ اس میں ایک خاص بات تھی جس کی بناء پر وہ پہچانا جاسکتا ہے اس کی پیٹھ پر بڑا سا کوبڑ تھا ۔ "
    " اماں چھوڑو بھی ۔ ۔ ۔ کوبڑ تو کوٹ کے نیچے بہت سا کپڑا ٹھونس کر بھی بنایا جاسکتا ہے ۔ اگر وہ سچ مچ کبڑا ہوتا تو تمہیں اپنے پیچھے آنے کی دعوت ہی نہ دیتا ۔ "
     
  26. ساتواں انسان
    آف لائن

    ساتواں انسان ممبر

    شمولیت:
    ‏28 نومبر 2017
    پیغامات:
    7,190
    موصول پسندیدگیاں:
    2,273
    ملک کا جھنڈا:
    " واللہ ۔ ۔ ۔ آپ نے تو شرلاک ہومز کے بھی کان کاٹ کر کھا لئے ۔ " حمید ہنس کر بولا ۔
    " تم نے پھر وہی جاسوسی ناولوں کے جاسوسوں کے حوالے دینے شروع کردئیے ۔ " فریدی نے برا سا منہ بنا کر کہا ۔
    " بخدا میں مضحکہ نہیں اڑا رہا ہوں ۔ "
    " خیر ہٹاؤ ۔ ۔ ۔ میں اس وقت تنہا راج روپ نگر جا رہا ہوں ۔ "
    " یہ آپ نے بہت اچھا کیا کہ آپ تنہا راج روپ نگر جارہے ہیں ۔ میں رات بھر نہیں سویا ۔ "
    " اگر تم سوتے بھی ہوتے تو بھی میں تمہیں اپنے ساتھ نہ لے جاتا کیونکہ تم چھٹی پر ہو اور میں نے اپنی چھٹیاں کینسل کرادی ہیں اور یہ کیس سرکاری طور پر میرے سپرد کیا گیا ہے ۔ "
    " یہ کب ۔ ۔ ۔ ! " حمید نے متحیر ہوکر پوچھا ۔
    " ابھی ۔ ۔ ۔ ! " فریدی نے جواب دیا اور سارے واقعات بتا دئیے ۔
    " تو پھر واقعی آپ تنہا جائیں گے ۔ " حمید نے کہا ۔ " اچھا یہ تو بتائیے کہ آپ نے اپنا طریقہ کار سوچ لیا ہے ۔ "
    " قطعی ۔ ۔ ۔ ! " فریدی نے جواب دیا " کل رات میں نے تمہارے جانے کے بعد ہی راج روپ نگر کے متعلق بہت سی معلومات بہم پہنچائی ہیں ۔ مثلا یہی کہ راج روپ نگر نواب صاحب وجاہت مرزا کی جاگیر ہے اور نواب صاحب کسی شدید قسم کی ذہنی بیماری میں مبتلا ہیں ۔ مجھے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ وہ تقریبا پندرہ روز سے دن رات سو رہے ہیں یا دوسرے لفظوں میں یہ کہنا چاہئے کہ بےہوش ہیں ۔ ان کے فیملی ڈاکٹر کی رائے ہے کہ سر کا آپریشن کرایا جائے لیکن موجودہ معالج کرنل تیواری جو پولیس ہسپتال کے انچارج ہیں آپریشن کے خلاف ہیں ۔ اس سلسلے میں دوسری بات معلوم ہوئی ہے وہ یہ ہے کہ نواب صاحب لاولد ہیں ان کے ساتھ ان کا سوتیلا بھتیجا اور ان کی بیوہ بہن اپنی جوان لڑکی سمیت رہتی ہے ۔ مجھے جہاں تک پتہ چلا ہے کہ نواب صاحب نے اپنی جاگیر کے متعلق ابھی تک کسی قسم کا کوئی وصیت نامہ نہیں لکھا ہے ۔ کیا یہ ممکن نہیں کہ ان کی بیوہ بہن یا سوتیلے بھتیجے میں سے کوئی بھی جائیداد کی لالچ میں یہ خواہش نہیں رکھ سکتا کہ نواب صاحب ہوش میں آنے سے پہلے ہی مرجائیں ۔ بہت ممکن ہے کہ اسی مقصد کے تحت ذہنی بیماریوں کے مشہور ترین ڈاکٹر شوکت کو قتل کرادینے کی کوشش کی گئی ہو محض اس ڈر سے کہ کہیں نواب صاحب اس کے زیر علاج نہ آجائیں کیونکہ ان کا فیملی ڈاکٹر آپریشن پر زور دے رہا تھا ۔ " فریدی خاموش ہوگیا ۔
     
  27. ساتواں انسان
    آف لائن

    ساتواں انسان ممبر

    شمولیت:
    ‏28 نومبر 2017
    پیغامات:
    7,190
    موصول پسندیدگیاں:
    2,273
    ملک کا جھنڈا:
    " آپ کے دلائل بہت وزنی معلوم ہوتے ہیں ۔ " حمید بولا ۔ " لیکن آپ کا تنہا جانا ٹھیک نہیں ۔ "
    " تم مجھے اچھی طرح جانتے ہو کہ طریقہ کار سمجھ میں آجانے کے بعد میں تنہا کام کرنے کا عادی ہوں ۔ " فریدی نے ہنس کر کہا ۔ " اور پھر تم نے حال ہی میں ایک عدد عشق کیا ہے ۔ میں تمہارے عشق میں گڑبڑ نہیں پیدا کرنا چاہتا ۔ واپسی میں تمہاری محبوبہ کے لئے ایک عدد انگوٹھی ضرور لیتا آؤں گا ۔ اچھا اب تم ناشتہ کرکے یہیں سو رہو اور میں چلا ۔ "
    خوفناک بوڑھا
    راج روپ نگر میں وجاہت مرزا کی عالی شان کوٹھی بستی سے تقریبا ڈیڑھ میل کے فاصلے پر واقع تھی ۔ نواب صاحب بہت شوقین آدمی تھے ۔ اس لئے انہوں نے اس قضبے کو ننھا منا سا خوبصورت شہر بنا دیا تھا ۔ بس صرف الیکٹرک لائٹ کی کسر رہ گئی تھی ۔ لیکن انہوں نے اپنی کوٹھی میں ایک طاقتور ڈائمو لگا کر اس کی کمی کو پورا کردیا تھا ۔ البتہ قضبے والے بجلی کی روشنی سے محروم تھے ۔ کوٹھی کے چاروں طرف چار فرلانگ کے رقبہ میں خوشنما باغات اور صاف و شفاف روشوں کا جال بچھا ہوا تھا ۔ نواب صاحب کی کوٹھی سے ڈیڑھ فرلانگ کے فاصلے پر ایک قدیم وضع کی عمارت تھی جس میں ایک چھوٹا سا مینار تھا ۔ کسی زمانے میں اس مینار کا اوپری حصہ کھلا رہا ہوگا اور نواب صاحب کے آباؤ اجداد اس پر بیٹھ کر تفریح کیا کرتے ہوں گے لیکن اب یہ بھی بند کرادیا گیا تھا ۔ صرف دو کھڑکیاں کھلی رہ گئی تھیں ۔ ایک کھڑکی میں ایک بڑی سی دوربین لگی ہوئی تھی جس کا قطر تقریبا ایک فٹ رہا ہوگا ۔ اس عمارت میں مشہور ماہر فلکیات پروفیسر عمران رہتا تھا ۔ نواب صاحب نے یہ پرانی عمارت اسے کرائے پر دے رکھی تھی ۔ اس نے اس مینار کی بالائی منزل کو چاروں طرف سے بند کراکے اس پر اپنی ستاروں کی رفتار کا جائزہ لینے والی بڑی دوربین فٹ کرالی تھی ۔ قضبے والوں کے لئے وہ ایک پراسرار آدمی تھا ۔
     
  28. ساتواں انسان
    آف لائن

    ساتواں انسان ممبر

    شمولیت:
    ‏28 نومبر 2017
    پیغامات:
    7,190
    موصول پسندیدگیاں:
    2,273
    ملک کا جھنڈا:
    بہتوں کا خیال تھا کہ وہ پاگل ہے اسے آج تک کسی نے اس چار فرلانگ کے رقبے سے باہر نہ دیکھا تھا ۔
    انسپکٹر فریدی کوٹھی کے قریب پہنچ کر سوچنے لگا کہ کس طرح اندر جائے ۔ دفعتا ایک نوکر برآمدے میں آیا ۔ فریدی نے آگے بڑھ کر اس سے پوچھا ۔ " اب نواب صاحب کی کیسی طبعیت ہے ۔ "
    " ابھی تو وہی حال ہے ۔ " نوکر اسے گھورتے ہوئے بولا ۔ " آپ کہاں سے تشریف لائے ہیں ۔ "
    " میں روزنامہ خبر کا نمائندہ ہوں اور کنور سلیم سے ملنا چاہتا ہوں ۔ "
    " یہاں اندر ہال میں تشریف لائیے میں انہیں خبر کرتا ہوں ۔ "
    فریدی برآمدے سے گزر کر ہال میں داخل ہوا ۔ ہال کی دیواروں پر چاروں طرف نواب صاحب کے آباؤ اجداد کی قد آدم تصویریں لگیں ہوئی تھیں ۔ فریدی ان کا جائزہ لیتے لیتے چونک پڑا ۔ اس کی نظریں ایک پرانی تصویر پر جمی ہوئی تھیں ۔
    اسے ایسا معلوم ہوا جیسے گھنی مونچھوں اور ڈاڑھی کے پیچھے کوئی جانا پہچانا چہرہ ہے ۔
    " ارے وہ مارا بیٹا فریدی ۔ " وہ آپ ہی آپ بڑبڑایا ۔
    وہ قدموں کی آہٹ سے چونک پڑا ۔ سامنے کی دروازے میں ایک لمبا تڑنگا نوجوان قیمتی سوٹ میں ملبوس کھڑا تھا ۔ پہلے تو وہ فریدی کو دیکھ کر جھجکا پھر مسکراتا ہوا آگے بڑھا ۔
    " صاحب آپ نامہ نگاروں سے تو میں تنگ آگیا ہوں ۔ " وہ ہنس کر بولا ۔ " کہئے آپ کیا پوچھنا چاہتے ہیں ۔ "
    " شاید میں کنور صاحب سے ہم کلام ہونے کا شرف حاصل کررہا ہوں ۔ " فریدی نے ادب سے کہا ۔
     
  29. ساتواں انسان
    آف لائن

    ساتواں انسان ممبر

    شمولیت:
    ‏28 نومبر 2017
    پیغامات:
    7,190
    موصول پسندیدگیاں:
    2,273
    ملک کا جھنڈا:
    " جی ہاں ۔ ۔ ۔ مجھے کنور سلیم کہتے ہیں ۔ " اس نے بےدلی سے کہا ۔ " جو کچھ پوچھنا ہو جلد پوچھئے ۔ میں بہت مشغول آدمی ہوں ۔ "
    " نواب صاحب کا اب کیا حال ہے ۔ "
    " ابھی تک ہوش نہیں آیا ۔ ۔ ۔ اور کچھ ۔ ۔ ۔ ! "
    " کب سے بےہوش ہیں ؟ "
    " پندرہ دن سے ۔ ۔ ۔ فیملی ڈاکٹروں کی رائے ہے کہ آپریشن کیا جائے ۔ لیکن کرنل تیواری اس کے حق میں نہیں ہیں ۔ اچھا بس اب مجھے اجازت دیجئے ۔ " وہ پھر اسی دروازے کی طرف گھوم گیا جس طرف سے آیا تھا ۔
    فریدی کے لئے واپس جانے کے علاوہ اور چارہ ہی کیا تھا ۔
    جب وہ پرانی کوٹھی کے پاس سے گزر رہا تھا تو یک بیک اس کی ہیٹ اچھل کر اس کی گود میں آرہی ۔ ہیٹ میں بڑا سا چھید ہوگیا تھا ۔ اس نے دل میں کہا " بال بال بچے فریدی صاحب ۔ ۔ ۔ اب کبھی موٹر کی چھت گرا کر سفر نہ کرنا ۔ ابھی تو اس بےآواز رائفل نے تمہاری جان ہی لے لی تھی ۔ " تھوڑی دور چل کر اس نے کار روک لی اور پرانی کوٹھی کی طرف پیدل واپس لوٹا مہندی کی باڑھ کی آڑ سے اس نے دیکھا کہ پرانی کوٹھی کے باغ میں ایک عجیب الخلقت بوڑھا ایک چھوٹی نال والی نہایت طاقتور رائفل لئے گلہریوں کے پیچھے دوڑ رہا تھا ۔
    فریدی مہندی کی باڑھ پھلانگ کر اندر پہنچ گیا ۔ بوڑھا چونک کر اسے حیرت سے دیکھنے لگا ۔ بوڑھے کو دیکھ کر ایسا محسوس ہورہا تھا جیسے کوئی مردہ قبر سے اٹھ کر آگیا ہو یا پھر جیسے وہ کوئی بھوت ہو ۔ اس کا رنگ ہلدی کی طرح پیلا تھا ۔ بال کیا بھنویں تک سفید ہوگئی تھیں ۔ چہرہ لمبا تھا اور گالوں کی ہڈیاں ابھری ہوئی تھیں ۔ ڈاڑھی مونچھ صاف ۔ ۔ ۔ ہونٹ اتنے پتلے تھے کہ ان کے درمیان صرف ایک باریک سی گہری لکیر نظر آرہی تھی ۔ لیکن آنکھوں میں بلا کی چمک اور جسم میں حیرت انگیز پھرتیلا پن تھا ۔ وہ اچھل کر فریدی کے قریب آگیا ۔
     
  30. ساتواں انسان
    آف لائن

    ساتواں انسان ممبر

    شمولیت:
    ‏28 نومبر 2017
    پیغامات:
    7,190
    موصول پسندیدگیاں:
    2,273
    ملک کا جھنڈا:
    " مجھ سے ملئے ۔ ۔ ۔ میں پروفیسر عمران ہوں ۔ ماہر فلکیات ۔ ۔ ۔ اور آپ ۔ ۔ ۔ ؟ "
    " مجھے آپ کے نام سے دلچسپی نہیں ۔ " فریدی اسے گھور کر بولا ۔ " میں تو اس خوفناک ہتھیار میں دلچسپی لے رہا ہوں جو آپ کے ہاتھ میں ہے ۔ "
    " ہتھیار ۔ ۔ ۔ ! " بوڑھے نے خوفناک قہقہہ لگایا ۔ " یہ تو میری دوربین ہے ۔ "
    " وہ دوربین ہی سہی لیکن ابھی اس نے مجھے دوسری دنیا میں پہنچا دیا ہوتا ۔ "
    فریدی نے اپنے ہیٹ کا سوراخ اسے دکھایا ۔ بوڑھے کی آنکھوں سے خوف جھانکنے لگا ۔اس نے ایک بار غور سے رائفل کی طرف دیکھا اور پھر ہنس کر کہنے لگا ۔
    " شاید آپ ٹھیک کہہ رہے ہیں ۔ یہ واقعی رائفل ہی ہے ۔ میں گلہریوں کا شکار کررہا تھا ۔ میں معافی چاہتا ہوں اور اپنی دوستی کا ہاتھ آپ کی طرف بڑھاتا ہوں ۔ " بوڑھے نے فریدی کا ہاتھ اپنے ہاتھ میں لے کر اس زور سے دبایا کہ اس کے ہاتھ کی ہڈیاں تک دکھنے لگیں ۔ اس نحیف الحبثہ بوڑھے میں اتنی طاقت دیکھ کر فریدی بوکھلا سا گیا ۔
    " آئیے ۔ ۔ ۔ اندر چلئے ۔ ۔ ۔ آپ ایک اچھے دوست ثابت ہوسکتے ہیں ۔ " وہ فریدی کا ہاتھ پکڑے ہوئے پرانی کوٹھی میں داخل ہوا ۔
    " آج کل گلہریاں اور دوسرے چھوٹے جانور میرا خاص موضوع ہیں ۔ آئیے میں آپ کو ان کے نمونے دکھاؤں ۔ " وہ فریدی کو ایک تاریک کمرے میں لے جاتا ہوا بولا ۔
    کمرے میں عجیب و غریب طرح کی خوشگوار سی بو پھیلی ہوئی تھی ۔ بوڑھے نے کئی موم بتیاں جلائیں کمرے میں چاروں طرف مردہ جانوروں کے ڈھانچے رکھے ہوئے تھے ۔ بہت سے چھوٹے جانور کیلوں کی مدد سے لکڑی کے تختوں میں جکڑ دئیے گئے تھے ۔ ان میں سے کئی خرگوش اور کئی گلہریاں تو ابھی تک زندہ تھیں ۔ جن کی تڑپ بہت ہی خوفناک منظر پیش کر رہی تھی ۔ کبھی کبھی کوئی خرگوش درد کی تکلیف سے چیخ اٹھتا تھا ۔ فریدی کو اختلاج سا ہونے لگا اور وہ گھبرا کر کمرے سے نکل آیا ۔
    " اب آئیے میں آپ کو اپنی آبزرویٹری دکھاؤں ۔ " یہ کہہ کر وہ مینار کے زینوں پر چڑھنے لگا ۔ فریدی بھی اس کے پیچھے چل رہا تھا ۔ مینار تقریبا پچیس فٹ چوڑا رہا ہوگا ۔ آخر میں وہ ایک کمرے میں داخل ہوئے جو بالائی منزل پر تھا ۔ وہیں ایک کھڑکی میں دوربین نصب تھی ۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں