1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

حدیث مبارکہ

Discussion in 'تعلیماتِ قرآن و حدیث' started by سموکر, Jun 10, 2006.

  1. عبدالجبار
    Offline

    عبدالجبار منتظم اعلیٰ Staff Member

    Joined:
    May 27, 2006
    Messages:
    8,595
    Likes Received:
    71
    حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:

    “ جو بندہ کسی جانی یا مالی مصیبت میں مبتلا ہو اور وہ کسی سے اس کا اظہار نہ کرے اور نہ لوگوں سے شکوہ شکایت کرے تو اللہ تعالٰی کا ذمہ ہے کہ وہ اس کو بخش دے گا“

    (طبرانی)
     
  2. پیاجی
    Offline

    پیاجی ممبر

    Joined:
    May 13, 2006
    Messages:
    1,094
    Likes Received:
    19
    عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ رضي الله عنه قَالَ: أَمَرَنِي رَسُولُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم أَنْ أَقْرَأَ بِالْمُعَوِّذَاتِ دُبُرَ کُلِّ صَلَاةٍ. رواه الترمذي وأبوداود والنسائي واللفظ لهما. وقال أبوعيسی: هذا حديث حسن صحيح.

    أخرجه الترمذي في السنن، کتاب: فضائل القرآن عن رسول اﷲ صلى الله عليه وآله وسلم، باب: ماجاء في المعوذتين، 5 / 170، الرقم: 2902

    ”حضرت عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے حکم دیا: ہر نماز کے بعد معوذات (سورہ فلق اور سورہ ناس) پڑھا کرو۔“
     
  3. پیاجی
    Offline

    پیاجی ممبر

    Joined:
    May 13, 2006
    Messages:
    1,094
    Likes Received:
    19
    عَنِ ابْنِ عُمَرَ رضي اﷲ عنهما قَالَ: قَالَ رَسُولُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم: ثَلَاثَةٌ لَا يَهُولُهُمُ الْفَزَعُ الْأَکْبَرُ، وَلَا يَنَالُهُمُ الْحِسَابُ، هُمْ عَلَی کَثِيْبٍ مِنْ مِسْکٍ حَتَّی يُفْرَغَ مِنْ حِسَابِ الْخَلَائِقِ: رَجُلٌ قَرَأَ الْقُرْآنَ ابْتِغَاءَ وَجْهِ اﷲِ، فَأَمَّ بِهِ قَوْمًا، وَهُمْ رَاضُوْنَ بِهِ، وَدَاعٍ يَدْعُو إِلَی الصَّلَوَاتِ الْخَمْسِ ابْتِغَاءَ وَجْهِ اﷲِ وَعَبْدٌ أَحْسَنَ فِيْمَا بَيْنَهُ وَبَيْنَ مَوَالِيْهِ. رواه الطبراني في الأوسط والصغير بإسناد لا بأس به والبيهقي.

    (أخرجه الطبراني في الأوسط، 9 / 113، الرقم: 9280، وفي المعجم الصغير، 2 / 252، الرقم: 1116،)


    ”حضرت (عبد اللہ) بن عمر رضی اﷲ عنھما سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تین اشخاص ہیں جنہیں (قیامت کی) بڑی گھبراہٹ بھی خوف زدہ نہ کر سکے گی اور نہ انہیں حساب دینے میں دشواری ہوگی، وہ مخلوق کے حساب و کتاب سے فارغ ہونے تک مُشک کے ٹیلوں پر آرام کرتے رہیں گے: پہلا وہ شخص ہے جس نے اﷲ تعالیٰ کی رضا کے لئے قرآن پڑھا اور کسی قوم کی امامت کی جبکہ مقتدی لوگ اس سے خوش ہوں۔ دوسرا وہ آدمی جو صرف رضائے الٰہی کی خاطر لوگوں کو پانچ وقت کی نمازوں کی دعوت دیتا ہو اور تیسرا وہ غلام ہے جو اپنے پروردگار کے معاملات بھی درست رکھے (عبادت کرتا رہے) اور اپنے آقا کے کام بھی خوش اسلوبی سے انجام دے۔“
     
  4. پیاجی
    Offline

    پیاجی ممبر

    Joined:
    May 13, 2006
    Messages:
    1,094
    Likes Received:
    19
    عَنْ عُثْمَانَ رضي الله عنه عَنِ النَّبِيِّ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ:خَيرُکُم مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ وَعَلَّمَهُ. رواه البخاري.
    وَفِي رِوَايَةٍ عَنْهُ: قَالَ النَّبِيُّ صلی الله عليه وآله وسلم: إِنَّ أَفْضَلَکُمْ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرآنَ وَعَلَّمَهُ. رواه البخاري.


    ( أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب: فضائل القرآن، باب: خيرکم من تعلم القرآن وعلمه، 4 / 1919، الرقم: 4739، 4741)

    ”حضرت عثمان (بن عفان) رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے بہتر وہ شخص ہے جو قرآن حکیم سیکھے اور سکھائے۔
    ”اور ایک روایت میں ان ہی سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: بے شک تم میں سے افضل شخص وہ ہے جو قرآن سیکھے اور سکھائے۔“
     
  5. پیاجی
    Offline

    پیاجی ممبر

    Joined:
    May 13, 2006
    Messages:
    1,094
    Likes Received:
    19
    عَنْ سَعْدٍ رضى الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُولُ اﷲِصلی الله عليه وآله وسلم: خِيَارُکُمْ مَّنْ تَعَلَّمَ الْقُرآنَ وَعَلَّمَهُ. قَالَ: وَأَخَذَ بِيَدِي فَأَقْعَدَنِي مَقْعَدِي هَذَا أُقْرِئُ. رواه ابن ماجة وأحمد والدارمي وابن أبي شيبة.

    (أخرجه ابن ماجة في السنن، المقدمة، باب: من تعلم القرآن وعلمه، 1 / 77، الرقم: 213، وأحمد بن حنبل عن علي رضي الله عنه في المسند، 1 / 153، الرقم: 1317)

    ”حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے بہترین لوگ وہ ہیں جو قرآن مجید سیکھیں اور سکھائیں۔ عاصم کہتے ہیں: مصعب نے میرا ہاتھ پکڑ کر مجھے اس (اعلیٰ) مقام پر بٹھایا کہ میں (اسے) قرآن پڑھاؤں۔“
     
  6. لاحاصل
    Offline

    لاحاصل ممبر

    Joined:
    Jul 6, 2006
    Messages:
    2,943
    Likes Received:
    8
    رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا

    ‘حیا صرف خیر ہی کو لاتی ہے‘

    (بخاری۔ مسلم)
     
  7. منشاء الاسلام
    Offline

    منشاء الاسلام ممبر

    Joined:
    Jul 11, 2006
    Messages:
    12
    Likes Received:
    0
    حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا خداکی قسم وہ شخص اس وقت تک مومن نہیں ہو سکتا جس وقت تک اس کا ہمسایہ اس کے شر سے محفوظ نہیں ہے
     
  8. عبدالجبار
    Offline

    عبدالجبار منتظم اعلیٰ Staff Member

    Joined:
    May 27, 2006
    Messages:
    8,595
    Likes Received:
    71
    حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

    “ تم میں سے بہترین شخص وہ ہے جو قرآن سیکھے اور سیکھائے“
     
  9. پیاجی
    Offline

    پیاجی ممبر

    Joined:
    May 13, 2006
    Messages:
    1,094
    Likes Received:
    19
    عَنْ أَبِي مُوسَی رضي الله عنه، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صلی الله عليه وآله وسلم: إِنِّي لَأَعْرِفُ أَصْوَاتَ رُفْقَةِ الْأَشْعَرِيِّيْنَ بِالْقُرْآنِ حِيْنَ يَدْخُلُونَ بِالَّليْلِ، وَأَعْرِفُ مَنَازِلَهمْ مِنْ أَصْوَاتِهِمْ بِالْقُرْآنِ بِاللَّيْلِ، وَإِنْ کُنْتُ لَمْ أَرَ مَنَازِلَهُمْ حِيْنَ نَزَلُوا بِالنَّهارِ. متفق عليه.

    (أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب: المغازي، باب: غزوة خيبر، 4 / 1547، الرقم: 3991)


    ”حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: میں قرآن مجید (کی تلاوت) سے اشعری دوستوں کی آوازوں کو پہچانتا ہوں جب راتوں کو وہ (گھروں میں) داخل ہوتے ہیں۔ اور ان کے گھروں کو بھی ان کی رات کو (تلاوتِ) قرآن کی آوازوں سے پہچانتا ہوں (کہ یہ فلاں کا گھر ہے) اگرچہ میں نے انہیں دن کے وقت کبھی گھروں میں آتے (جاتے) نہیں دیکھا۔“
     
  10. پیاجی
    Offline

    پیاجی ممبر

    Joined:
    May 13, 2006
    Messages:
    1,094
    Likes Received:
    19
    عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ قَيْسٍ قَالَ: کُنْتُ رَجُلاً قَدْ أَعْطَانِي اﷲُ حُسْنَ الصَّوتِ بِالْقُرْآنِ فَکَانَ بْنُ مَسْعُوْدٍ يُرْسِلُ إِلَيَّ، فَأَقْرَأُ عَلَيْهِ الْقُرْآنَ فَکُنْتُ إِذَا فَرَغْتُ مِنْ قِرَاءَتِي، قَالَ: زِدْنَا مِنْ هَذَا، فِدَاکَ أَبِي وَأُمِّي، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اﷲِصلی الله عليه وآله وسلم يَقُولُ: حُسْنُ الصَّوتِ زِيْنَةُ الْقُرْآنِ. رواه الطبراني.

    (أخرجه الطبراني في المعجم الکبير، 10 / 82، الرقم: 10023، والهيثمي في مجمع الزوائد، 7 / 171)


    ”حضرت علقمہ بن قیس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں ایک ایسا انسان تھا جس کو اﷲ تعالیٰ نے اچھی آواز سے قرآن پڑھنے کی نعمت عطا کی تھی، لہٰذا حضرت (عبد اﷲ) بن مسعود رضی اللہ عنہ مجھے (قرآن سننے کے لئے) بلا بھیجتے تھے اور میں ان کو قرآن پڑھ کر سناتا تھا اور جب میں اپنی قراتِ (قرآن) سے فارغ ہوتا تھا تو وہ فرماتے تھے: تجھ پر میرے ماں باپ قربان ہوں! ہمارے لیے اس قرآن میں سے مزید پڑھو، کیونکہ بیشک میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: اچھی آواز قرآن کی زینت ہے۔“
     
  11. پیاجی
    Offline

    پیاجی ممبر

    Joined:
    May 13, 2006
    Messages:
    1,094
    Likes Received:
    19
    عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه، قَالَ: بَعَثَ رَسُوْلُ اﷲِصلی الله عليه وآله وسلم بَعْثًا وَهُمْ ذُو عَدَدٍ، فَاسْتَقْرَأَهُمْ، فَاسْتَقْرَأَ کُلَّ رَجُلٍ مِنْهُمْ مَا مَعَهُ مِنَ الْقُرْآنِ فَأَتَی عَلَی رَجُلٍ مِنْهُمْ مِنْ أَحْدَثِهِمْ سِنًّا، فَقَالَ: مَا مَعَکَ يَا فُلاَنُ؟ قَالَ: مَعِي کَذَا وَکَذَا وَسُورَةُ الْبَقَرَةِ. قَالَ: أَمَعَکَ سُوْرَةُ الْبَقَرَةِ؟ فَقَالَ: نَعَمْ. قَالَ: فَاذْهَبْ فَأَنْتَ أَمِيْرُهُمْ. فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ أَشْرَافِهِمْ: وَاﷲِ! يَا رَسُوْلَ اﷲِ! مَا مَنَعَنِي أَنْ أَتَعَلَّمَ سُورَةَ الْبَقَرَةِ إِلاَّ خَشْيَةَ أَلاَّ أَقُوْمَ بِهَا. فَقَالَ رَسُوْلُ اﷲِصلی الله عليه وآله وسلم: تَعَلَّمُوا الْقُرْآنَ وَاقْرَءُوهُ، فَإِنَّ مَثَلَ الْقُرْآنِ لِمَنْ تَعَلَّمَهُ فَقَرَأَهُ وَقَامَ بِهِ کَمَثَلِ جِرَابٍ مَحْشُوٍّ مِسْکًا يَفُوحُ رِيْحُهُ فِي کُلِّ مَکَانٍ، وَمَثَلُ مَنْ تَعَلَّمَهُ فَيَرْقُدُ وَهُوَ فِي جَوفِهِ کَمَثَلِ جِرَابٍ وُکِيئَ عَلَی مِسْکٍ. رواه الترمذي والنسائي وابن ماجة وابن خزيمة وابن حبان. وقال أبو عيسی: هذا حديث حسن.

    أخرجه الترمذي في السنن، کتاب: فضائل القرآن عن رسول اﷲ صلى الله عليه وآله وسلم، باب: ما جاء في فضل سورة البقرة وآية الکرسي، 5 / 156، الرقم: 2876


    ”حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بہت سے افراد پر مشتمل ایک لشکر بھیجا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں قرآن پڑھنے کا حکم فرمایا تو جسے جو کچھ یاد تھا اس نے پڑھا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان میں سے عمر کے لحاظ سے سب سے چھوٹے شخص کے پاس تشریف لائے اور فرمایا: اے فلاں! تجھے کچھ یاد ہے؟ اس نے عرض کیا: مجھے فلاں فلاں سورۃ اور سورۃ البقرہ یاد ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ سن کر (خوشی سے) فرمایا: کیا تجھے سورۃ البقرہ یاد ہے؟ عرض کیا: جی ہاں! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جا تو ان (سب لشکریوں) کا امیر ہے۔ اس پر ان کے معززین میں سے ایک شخص بولا: اﷲ کی قسم! یا رسول اللہ! میں نے تو صرف اس لئے سورۃ البقرہ نہیں سیکھی کہ میں (اس کی طوالت کی وجہ سے) اسے نماز میں نہیں پڑھ سکتا۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: قرآن سیکھو اور اسے پڑھتے رہا کرو، اس لئے کہ جو قرآن سیکھے پھر اسے پڑھے، اس کی مثال اس تھیلے کی طرح ہے جس میں مُشک بھرا ہوا ہو اور اس کی خوشبو جگہ جگہ پھیل رہی ہو؛ اور جس نے قرآن پڑھنا سیکھا اور سینے میں لئے سورہا (کبھی تلاوت نہ کی) اس کی مثال اس تھیلے کی سی ہے جس میں مُشک بھر کر اس کا منہ سی دیا گیا ہو۔“
     
  12. ساجدحسین
    Offline

    ساجدحسین ممبر

    Joined:
    May 25, 2006
    Messages:
    182
    Likes Received:
    2
    حضور پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:

    تم میں سے بہترین مسلمان وہ ہے جس کے ہاتھ اور زبان سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں۔
     
  13. پیاجی
    Offline

    پیاجی ممبر

    Joined:
    May 13, 2006
    Messages:
    1,094
    Likes Received:
    19
    عَنْ أَبِي سَعِيْدٍ الْخُدْرِيِّ رضي الله عنه قَالَ: بَعَثَ عَلِيٌّ رضي الله عنه وَهُوَ بِالْيَمَنِ إِلَی النَّبِيِّ صلی الله عليه وآله وسلم بِذُهَيْبَةٍ فِي تُرْبَتِهَا فَقَسَمَهَا بَيْنَ الْأَقْرَعِ بْنِ حَابِسٍ الْحَنْظَلِيِّ، ثُمَّ أَحَدِ بَنِي مُجَاشِعٍ وَبَيْنَ عُيَيْنَةَ بْنِ بَدْرٍ الْفَزَارِيِّ وَبَيْنَ عَلْقَمَةَ بْنِ عُلاَثَةَ الْعَامِرِيِّ ثُمَّ أَحَدِ بَنِي کِلاَبٍ وَبَيْنَ زَيْدِ الْخَيْلِ الطَّائِيِّ، ثُمَّ أَحَدِ بَنِي نَبْهَانَ فَتَغَيَّظَتْ قُرَيْشٌ وَالْأَنْصَارُ، فَقَالُوْا: يُعْطِيْهِ صَنَادِيْدَ أَهْلِ نَجْدٍ وَيَدَعُنَا، قَالَ: إِنَّمَا أَتَأَلَّفُهُمْ فَأَقْبَلَ رَجُلٌ غَائِرُ الْعَيْنَيْنِ نَاتِئُ الْجَبِيْنِ، کَثُ اللِّحْيَةِ، مُشْرِفُ الْوَجْنَتَيْنِ، مَحْلُوقُ الرَّأْسِ. فَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ! إِتَّقِ اﷲَ. فَقَالَ النَّبِيُّ صلی الله عليه وآله وسلم: فَمَنْ يُطِيْعُ اﷲَ إِذَا عَصَيْتُهُ، فَيَأْمَنُنِي عَلَی أَهْلِ الْأَرْضِ، وَلاَ تَأْمَنُوْنِي؟ فَسَأَلَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ قَتْلَهُ أُرَاهُ خَالِدَ بْنَ الْوَلِيْدِ فَمَنَعَهُ النَّبِيُّ صلی الله عليه وآله وسلم. (وَفِي رِوَايَةِ أَبِي نُعَيْمٍ: فَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ! إِتَّقِ اﷲَ، وَاعْدِلْ. فَقَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم: يَأْمَنُنِي أَهْلُ السَّمَاءِ وَلاَ تَأْمَنُوْنِي؟ فَقَالَ أَبُوْ بَکْرٍ: أَضْرِبُ رَقَبَتَهُ يَا رَسُوْلَ اﷲِ؟ قَالَ: نَعَمْ، فَذَهَبَ فَوَجَدَهُ يُصَلِّي، فَجَاءَ النَّبِيُّ صلی الله عليه وآله وسلم، فَقَالَ: وَجَدْتُهُ يُصَلِّي، فَقَالَ آخَرُ: أَنَا أَضْرِبُ رَقَبَتَهُ؟) فَلَمَّا وَلَّی، قَالَ النَّبِيُّ صلی الله عليه وآله وسلم: إِنَّ مِنْ ضِئْضِئِ هَذَا قَوْمًا يَقْرَءُوْنَ الْقُرْآنَ لاَ يُجَاوِزُ حَنَاجِرَهُمْ، يَمْرُقُوْنَ مِنَ الإِسْلاَمِ مُرُوقَ السَّهْمِ مِنَ الرَّمِيَّةِ، يَقْتُلُوْنَ أَهْلَ الإِسْلاَمِ وَيَدْعُوْنَ أَهْلَ الْأَوثَانِ، لَئِنْ أَدْرَکْتُهُمْ لَأَقْتُلَنَّهُمْ قَتْلَ عَادٍ. متفق عليه. وهذا لفظ البخاري.

    أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب: التوحيد، باب: قول اﷲ تعالى: تعرج الملائکة والروح إليه، 6 / 2702، الرقم: 6995، وفي کتاب: الأنبياء، باب: قول اﷲ عز وجل : وأما عاد فأهلکوا بريح صرصر - شديدة - عاتية، 3 / 1219، الرقم: 3166، ومسلم في الصحيح، کتاب: الزکاة، باب: ذکر الخوارج وصفاتهم، 2 / 741، الرقم: 1064


    ”حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے یمن سے مٹی میں ملا ہوا تھوڑا سا سونا حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں بھیجا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے اَقرع بن حابس حنظلی جو بنو مجاشع کا ایک فرد تھا اور عیینہ بن بدر فزاری، علقمہ بن علاثہ عامری جو بنی کلاب سے تھا، اور زید الخیل طائی جو بنی نبہان سے تھا؛ ان چاروں کے درمیان تقسیم فرما دیا۔ اس پر قریش اور اَنصار کو ناراضگی ہوئی اور انہوں نے کہا کہ اہلِ نجد کے سرداروں کو مال دیتے ہیں اور ہمیں نظر انداز کرتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: میں تو ان کی تالیفِ قلب کے لئے کرتا ہوں۔ اسی اثناء میں ایک شخص آیا جس کی آنکھیں اندر کو دھنسی ہوئیں، پیشانی ابھری ہوئی، داڑھی گھنی، گال پھولے ہوئے اور سر منڈا ہوا تھا، اور اس نے کہا: اے محمد! اﷲ سے ڈرو۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اﷲ تعالیٰ کی اِطاعت کرنے والا کون ہے اگر میں اس کی نافرمانی کرتا ہوں حالانکہ اس نے مجھے زمین والوں پر امین بنایا ہے اور تم مجھے امین نہیں مانتے؟ تو صحابہ میں سے ایک شخص نے اسے قتل کرنے کی اجازت مانگی، میرے خیال میں وہ حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ تھے، تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں منع فرما دیا۔ (اور ابو نعیم کی روایت میں ہے: اس شخص نے کہا: اے محمد! اﷲ سے ڈرو اور عدل کرو۔ تو رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: آسمان والوں کے ہاں میں امانت دار ہوں اور تم مجھے امین نہیں سمجھتے؟ تو حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: یا رسول اﷲ! میں اس کی گردن کاٹ دوں؟ فرمایا: ہاں۔ سو وہ گئے تو اسے نماز پڑھتے ہوئے پایا، تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا: میں نے اسے نماز پڑھتے پایا (اس لئے قتل نہیں کیا)۔ تو کسی دوسرے صحابی نے عرض کیا: میں اس کی گردن کاٹ دوں؟) جب وہ چلا گیا تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اس شخص کی نسل سے ایسی قوم پیدا ہوگی کہ وہ لوگ قرآن پڑھیں گے لیکن ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا، وہ اسلام سے اس طرح نکل جائیں گے جیسے تیر شکار سے نکل جاتا ہے، وہ بت پرستوں کو چھوڑ کر مسلمانوں کو قتل کریں گے۔ اگر میں انہیں پاؤں تو قومِ عاد کی طرح ضرور انہیں قتل کر دوں۔“
     
  14. پیاجی
    Offline

    پیاجی ممبر

    Joined:
    May 13, 2006
    Messages:
    1,094
    Likes Received:
    19
    عَنْ أَبِي سَلَمَةَ وَعَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ أَنَّهُمَا أَتَيَا أَبَا سَعِيْدٍ الْخُدْرِيِّ رضي الله عنه فَسَأَلاَهُ عَنِ الْحَرُوْرِيَّةِ: أَسَمِعْتَ النَّبِيَّ صلی الله عليه وآله وسلم؟ قَالَ: لاَ أَدْرِي مَا الْحَرُوْرِيَّةُ؟ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلی الله عليه وآله وسلم يَقُولُ: يَخْرُجُ فِي هَذِهِ الْأُمَّةِ وَلَمْ يَقُلْ مِنْهَا قَوْمٌ تَحْقِرُوْنَ صَلاَتَکُمْ مَعَ صَلاَتِهِمْ، يَقْرَءُوْنَ الْقُرْآنَ لاَ يُجَاوِزُ حُلُوْقَهُمْ أَوْ حَنَاجِرَهُمْ، يَمْرُقُونَ مِنَ الدِّيْنِ مُرُوقَ السَّهْمِ مِنَ الرَّمِيَّةِ ... الحديث. متفق عليه.

    أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب: استتابة المرتدين والمعاندين وقتالهم، باب: قتل الخوارج والملحدين بعد إقامة الحجة عليهم، 6 / 2540، الرقم: 6532


    ”حضرت ابو سلمہ اور حضرت عطاء بن یسار رضی اﷲ عنہما دونوں حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا: کیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے حروریہ کے بارے میں کچھ سنا ہے؟ تو انہوں نے فرمایا کہ مجھے نہیں معلوم کہ حروریہ کیا ہے؟ ہاں میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اس امت میں سے کچھ ایسے لوگ نکلیں گے اور یہ نہیں فرمایا کہ ایک ایسی قوم نکلے گی (بلکہ لوگ فرمایا) جن کی نمازوں کے مقابلے میں تم اپنی نمازوں کو حقیر جانو گے، وہ قرآن مجید کی تلاوت کریں گے لیکن یہ (قرآن) ان کے حلق سے نہیں اترے گا یا یہ فرمایا کہ ان کے نرخرے سے نیچے نہیں اترے گا اور وہ دین سے یوں خارج ہو جائیں گے جیسے تیر شکار سے خارج ہو جاتا ہے۔“
     
  15. عبدالجبار
    Offline

    عبدالجبار منتظم اعلیٰ Staff Member

    Joined:
    May 27, 2006
    Messages:
    8,595
    Likes Received:
    71
    حضرت علی مرتضٰی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:

    “ وعدہ بھی ایک طرح قرض ہے۔ ( جِسے ادا کرنا چاہیئے ) “

    (طبرانی)
     
  16. پیاجی
    Offline

    پیاجی ممبر

    Joined:
    May 13, 2006
    Messages:
    1,094
    Likes Received:
    19
    عَنْ أَبِي ذَرٍّ رضي الله عنه قَالَ: قَامَ النَّبِيُّ صلی الله عليه وآله وسلم بِآيَةٍ حَتَّی أَصْبَحَ يُرَدِّدُهَا، وَالْآيَةُ: إِنْ تُعَذِّبْهُمْ فَإِنَّهُمْ عِبَادُکَ وَإِنْ تَغْفِرْلَهُمْ فَإِنَّکَ أَنْتَ الْعَزِيْزُ الْحَکِيْمُ [المائدة، 5 : 118]. رواه ابن ماجة وابن خزيمة وأحمد والحاکم. وقال الحاکم: هذا حديث صحيح.

    أخرجه ابن ماجة في السنن، کتاب: إقامة الصلاة والسنة فيها، باب: ماجاء في القراءة في صلاة الليل، 1 / 429، الرقم: 1350


    ”حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے ہی مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نماز کے لئے قیام کیا اور صبح تک ایک ہی آیت بار بار تلاوت فرماتے رہے۔ اور وہ آیت یہ تھی: إِنْ تُعَذِّبْهُمْ فَإِنَّهُم عِبَادُکَ وَ إِنْ تَغْفِرْلَهُمْ فَإِنَّکَ أَنْتَ الْعَزِيْزُ الْحَکِيْمُ((اے اللہ!) اگر توانہیں عذاب دے تو وہ تیرے (ہی) بندے ہیں، اور اگر تو انہیں بخش دے تو بیشک تو ہی بڑا غالب حکمت والا ہے)۔“
     
  17. پیاجی
    Offline

    پیاجی ممبر

    Joined:
    May 13, 2006
    Messages:
    1,094
    Likes Received:
    19
    عَنْ أَبِي سَعِيْدٍ الْخُدْرِيِّ رضي الله عنه: أَنَّ رَسُولَ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم رَدَّدَ آيَةًَ حَتَّی أَصْبَحَ. رواه أحمد والبيهقي.

    أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 3 / 62، الرقم: 11611، والبيهقي في شعب الإيمان، 2 / 360، الرقم: 2039، والهيثمي في مجمع الزوائد، 2 / 273.


    ”حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم (نماز میں) ایک ہی آیت بار بار تلاوت فرماتے رہے یہاں تک کہ صبح ہوگئی۔“
     
  18. پیاجی
    Offline

    پیاجی ممبر

    Joined:
    May 13, 2006
    Messages:
    1,094
    Likes Received:
    19
    عَنْ مَسْرُوقٍ: أَنَّ تَمِيْمًا الدَّارِيَّ رَدَّدَ هَذِهِ الآيَةَ حَتَّی أَصْبَحَ: أَمْ حَسِبَ الَّذِيْنَ اجْتَرَحُوا السَّيِّئَاتِ... الآية، [الجاثية، 45 : 21]. رواه ابن أبي شيبة والطبراني، واللفظ له.

    أخرجه ابن أبي شيبة في المصنف، 2 / 2243، الرقم: 8370، والطبراني في المعجم الکبير، 2 / 50، الرقم: 1251


    ”حضرت مسروق سے روایت ہے کہ حضرت تمیم داری رضی اللہ عنہ صبح تک یہ آیت دہراتے رہے:أَمْ حَسِبَ الَّذِيْنَ اجْتَرَحُوا السَّيِّئَاتِ... (کیا وہ لوگ جنہوں نے برائیاں کما رکھی ہیں یہ گمان کرتے ہیں کہ ہم انہیں اُن لوگوں کی مانند کر دیں گے جو ایمان لائے اور نیک اعمال کرتے رہے (کہ) اُن کی زندگی اور ان کی موت برابر ہو جائے، جو دعویٰ (یہ کفّار) کر رہے ہیں نہایت برا ہے)۔“
     
  19. پیاجی
    Offline

    پیاجی ممبر

    Joined:
    May 13, 2006
    Messages:
    1,094
    Likes Received:
    19
    عَنْ حَمَّادٍ، قَالَ: کَانَ ثَابِتٌ رضي الله عنه يَقْرَأُ (بِتِلْکَ): أَکَفَرْتَ بِالَّذِي خَلَقَکَ مِنْ تُرَابٍ [الکهف، 18 : 37]، وَهُوَ يُصَلِّي صَلاَةَ اللَّيْلِ يَنْتَحِبُ وَيُرَدِّدُهَا. رواه البيهقي.

    أخرجه البيهقي في شعب الإيمان، 2 / 366، الرقم: 2063، والذهبي في ميزان الإعتدال، 2 / 62، الرقم: 1356.


    ”حضرت حماد روایت کرتے ہیں کہ حضرت ثابت رضی اللہ عنہ یہ آیت: أَکَفَرْتَ بِالَّذِي خَلَقَکَ مِنْ تُرَابٍ (کیا تو اس کا انکار کرتا ہے جس نے تجھے مٹی سے پیدا فرمایا) نمازِ تہجد میں پڑھا کرتے تھے، اور (اس کے ساتھ) گریہ و بکاء کرتے اور اس آیت کو بار بار دہراتے تھے۔“
     
  20. پیاجی
    Offline

    پیاجی ممبر

    Joined:
    May 13, 2006
    Messages:
    1,094
    Likes Received:
    19
    عَنْ أَبِي ذَرٍّ رضي الله عنه قَالَ: قَالَ لِي رَسُوْلُ اﷲِصلی الله عليه وآله وسلم: يَا أَبَا ذَرٍّ! لَأَنْ تَغْدُوَ فَتَعَلَّمَ آيَةً مِنْ کِتَابِ اﷲِ، خَيْرٌ لَکَ مِنْ أَنْ تُصَلِّي مِائَةَ رَکْعَةٍ. وَلَأَنْ تَغْدُوَ فَتَعَلَّمَ بَابًا مِنَ الْعِلْمِ، عُمِلَ بِهِ أَوْ لَمْ يُعْمَلْ، خَيْرٌ مِنْ أَنْ تُصَلِّي أَلْفَ رَکْعَةٍ. رواه ابن ماجة بإسناد حسن.

    أخرجه ابن ماجة في السنن، المقدمة، باب: فضل من تعلم القرآن وعلمه، 1 / 79، الرقم: 219


    ”حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، فرمایا کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے فرمایا: اے ابوذر! بیشک تم صبح کو جا کر اﷲ تعالیٰ کی کتاب کی ایک آیت سیکھ لو تو یہ تمہارے لئے سو رکعات نماز پڑھنے سے بہتر ہے۔ اور اگر علم کا ایک باب سیکھ لو، اس باب پر عمل ہو رہا ہو یا نہ ہو رہا ہو (یہ الگ بات ہے)، تو بھی یہ تمہارے لئے ایک ہزار رکعات (نفل) نماز سے بہتر ہے۔“
     
  21. پیاجی
    Offline

    پیاجی ممبر

    Joined:
    May 13, 2006
    Messages:
    1,094
    Likes Received:
    19
    عَنِ بْنِ عَبَّاسٍ رضي اﷲ عنهما قَالَ: قَالَ رَسُولُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم: مَنْ قَالَ فِي الْقُرْآنِ بِغَيْرِ عِلْمٍ فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ. رواه الترمذي والنسائي وأحمد. وقال أبو عيسی: هذا حديث حسن صحيح.

    أخرجه الترمذي في السنن، کتاب: تفسير القرآن عن رسول اﷲ صلى الله عليه وآله وسلم، باب: ماجاء في الذي يفسر القرآن برأيه، 5 / 199، الرقم: 2950


    ”حضرت (عبد اللہ) بن عباس رضی اﷲ عنہما روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جو شخص بغیر علم کے قرآن مجید کی تفسیر کرے تو اسے چاہیے کہ وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لے۔“
     
  22. پیاجی
    Offline

    پیاجی ممبر

    Joined:
    May 13, 2006
    Messages:
    1,094
    Likes Received:
    19
    عَنِ بْنِ عَبَّاسٍ رضي اﷲ عنهما عَنِ النَّبِيِّ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ: اتَّقُوا الْحَدِيْثَ عَنِّي إِلاَّ مَا عَلِمْتُمْ، فَمَنْ کَذَبَ عَلَيَّ مُتَعَمِّدًا فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ الْنَّارِ، وَمَنْ قَالَ فِي الْقُرْآنِ بِرَأْيِهِ فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ. رواه الترمذي والنسائي. وقال أبو عيسی: هذا حديث حسن.
    وَفِي رِوَايَةٍ: عَنْ جُنْدَبِ بْنِ عَبْدِ اﷲِ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم: مَنْ قَالَ فِي الْقُرْآنِ بِرَأْيِهِ فَأَصَابَ فَقَدْ أَخْطَأَ. رواه الترمذي والنسائي.

    أخرجه الترمذي في السنن، کتاب: تفسير القرآن عن رسول اﷲ صلى الله عليه وآله وسلم، باب: ماجاء في الذي يفسر القرآن برأيه، 5 / 199-200، الرقم: 2951-2952

    ”حضرت (عبد اللہ) بن عباس رضی اﷲ عنہما روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: میری طرف سے کوئی سے حديث بیان کرتے ہوئے ڈرو، ماسوائے اس کے جس کا تمہیں علم ہے، کیونکہ جس نے جان بوجھ کر مجھ پر جھوٹ باندھا اسے چاہیے کہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں سمجھے۔ اور جس شخص نے قرآن میں اپنی رائے سے تفسیر کی تو وہ بھی اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لے۔
    ”ایک اور روایت میں حضرت جندب بن عبد اﷲ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے قرآن مجید میں اپنی طرف سے کچھ کہا تو اگرچہ وہ صحیح بھی ہو پھر بھی اس نے غلطی کی۔“
     
  23. لاحاصل
    Offline

    لاحاصل ممبر

    Joined:
    Jul 6, 2006
    Messages:
    2,943
    Likes Received:
    8
    حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:

    ‘ہر دین کا کوئی امتیازی وصف ہوتا ہے اور دین اسلام کا امتیازی وصف حیا ہے‘
     
  24. پیاجی
    Offline

    پیاجی ممبر

    Joined:
    May 13, 2006
    Messages:
    1,094
    Likes Received:
    19
    عَنْ عَبْدِ اﷲِ رضي الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُولُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم: إِقْرَأْ عَلَيَّ. قَالَ: قُلْتُ: أَقْرَأُ عَلَيکَ وَعَلَيْکَ أُنْزِلَ؟ قَالَ: إِنِّي أَشْتَهِي أَنْ أَسْمَعَهُ مِنْ غَيْرِي. قَالَ: فَقَرَأْتُ النِّسَاءَ حَتَّی إِذَا بَلَغْتُ: فَکَيْفَ إِذَا جِئْنَا مِنْ کُلِّ أُمَّةٍ بِشَهِيْدٍ وَجِئْنَا بِکَ عَلَی هَؤُلاَءِ شَهِيْدًا [النساء، 4 : 41]. قَالَ لِي: کُفَّ أَوْ أَمْسِکْ فَرَأَيْتُ عَيْنَيْهِ تَذْرِفَانِ. متفق عليه.

    أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب: فضائل القرآن، باب: البکاء عند قراءة القرآن، 4 / 1927، الرقم: 4768


    ”حضرت عبد اللہ (بن مسعود) رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں فرمایا: مجھے قرآن مجید پڑھ کر سناؤ۔ وہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: میں آپ کو پڑھ کر سناؤں حالانکہ آپ پر قرآن نازل ہوا۔ فرمایا: میری یہ خواہش ہے کہ میں اسے دوسروں سے سنوں۔ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ پھر میں نے سورۃ النساء کی تلاوت کی یہاں تک کہ جب میں اس آیت پر پہنچا: فَکَيْفَ إِذَا جِئْنَا مِنْ کُلِّ أُمَّةٍ بِشَهِيْدٍ وَجِئْنَا بِکَ عَلَی هَؤُلاَءِ شَهِيْدًا(پھر اس دن کیا حال ہوگا جب ہم ہر امت سے ایک گواہ لائیں گے اور (اے حبیب!) ہم آپ کو ان سب پر گواہ لائیں گے)، تو مجھ سے فرمایا: رک جاؤ۔ جب میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی چشمانِ اقدس سے آنسو رواں تھے۔“
     
  25. پیاجی
    Offline

    پیاجی ممبر

    Joined:
    May 13, 2006
    Messages:
    1,094
    Likes Received:
    19
    عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُولُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم: مَنْ سَلَکَ طَرِيْقًا يَلْتَمِسُ فِيْهِ عِلْمًا سَهَّلَ اﷲُ لَهُ بِه طَرِيْقًا إِلَی الْجَنَّةِ، وَمَا اجْتَمَعَ قَومٌ فِي بَيْتٍ مِنْ بُيُوتِ اﷲِ يَتْلُونَ کِتَابَ اﷲِ وَيَتَدَارَسُونَهُ بَيْنَهُمْ إِلاَّ نَزَلَتْ عَلَيْهِمُ السَّکِيْنَةُ، وَغَشِيَتْهُمُ الرَّحْمَةُ، وَحَفَّتْهُمُ الْمَلاَئِکَةُ، وَذَکَرَهُمُ اﷲُ فِيْمَنْ عِنْدَهُ، وَمَنْ بَطَّأَ بِهِ عَمَلُهُ لَمْ يُسْرِعْ بِهِ نَسَبُهُ. رواه مسلم وأبوداود.

    أخرجه مسلم في الصحيح، کتاب: الذکر والدعاء والتوبة والإستغفار، باب: فضل الإجتماع على تلاوة القرآن وعلى الذکر، 4 / 2074، الرقم: 2699


    ”حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جو شخص طلبِ علم کے لئے کسی راستہ پر چلا، اﷲ تعالیٰ اس کے لیے جنت کا راستہ آسان کر دیتا ہے۔ اور جب بھی لوگ اﷲ تعالیٰ کے گھروں (مسجدوں) میں سے کسی گھر (مسجد) میں جمع ہوتے ہیں، اﷲ تعالیٰ کی کتاب کی تلاوت کرتے ہیں اور آپس میں اسے سیکھتے سکھاتے ہیں تو ان لوگوں پر سکون و اطمینان نازل ہوتا ہے، رحمتِ الٰہی انہیں ڈھانپ لیتی ہے، فرشتے پر باندھ کر ان پر چھائے رہتے ہیں اور اﷲ تعالیٰ ملاءِ اَعلی کے فرشتوں میں ان کا ذکر کرتا ہے۔ اور جس شخص کے اعمال اس کو پیچھے کر دیں اس کا نسب اسے آگے نہیں بڑھا سکتا۔“
     
  26. پیاجی
    Offline

    پیاجی ممبر

    Joined:
    May 13, 2006
    Messages:
    1,094
    Likes Received:
    19
    عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه: أَنَّ رَسُوْلَ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ: مَنِ اسْتَمَعَ إِلَی آيَةٍ مِنْ کِتَابِ اﷲِ تَعَالَی کُتِبَ لَهُ حَسَنَةٌ مُضَاعَفَةٌ، وَ مَنْ تَلاَهَا کَانَتْ لَهُ نُورًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ. رواه أحمد وعبد الرزاق والبيهقي.

    أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 2 / 341، الرقم: 8475، وعبدالرزاق في المصنف، 3 / 373، الرقم: 6013


    ”حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جو بندہ اﷲ تعالیٰ کی کتاب کی ایک آیت پوری توجہ کے ساتھ سنے، اس کے لئے ایک ایسی نیکی لکھ دی جاتی ہے جو کئی گنا بڑھنے والی ہوتی ہے؛ اور جو اس آیت کو تلاوت کرے تو وہ آیت اس کے لئے قیامت کے دن نور ہو جائے گی۔“
     
  27. پیاجی
    Offline

    پیاجی ممبر

    Joined:
    May 13, 2006
    Messages:
    1,094
    Likes Received:
    19
    عَنِ بْنِ عَبَّاسٍ رضي اﷲ عنهما قَالَ: قَالَ رَسُولُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم: مَنْ قَالَ فِي الْقُرْآنِ بِغَيْرِ عِلْمٍ فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ. رواه الترمذي والنسائي وأحمد. وقال أبو عيسی: هذا حديث حسن صحيح.

    أخرجه الترمذي في السنن، کتاب: تفسير القرآن عن رسول اﷲ صلى الله عليه وآله وسلم، باب: ماجاء في الذي يفسر القرآن برأيه، 5 / 199، الرقم: 2950


    ”حضرت (عبد اللہ) بن عباس رضی اﷲ عنہما روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جو شخص بغیر علم کے قرآن مجید کی تفسیر کرے تو اسے چاہیے کہ وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لے۔“
     
  28. عبدالجبار
    Offline

    عبدالجبار منتظم اعلیٰ Staff Member

    Joined:
    May 27, 2006
    Messages:
    8,595
    Likes Received:
    71
    حضرت ابوذرغفاری رضی اﷲ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:

    “جو کوئی اچھا عمل کرتا ہے اور اس کی وجہ سے لوگ اس سے محبت کرتے ہیں تو یہ بندہ مومن کی نقد بشارت ہے“

    (مسلم)
     
  29. عبدالجبار
    Offline

    عبدالجبار منتظم اعلیٰ Staff Member

    Joined:
    May 27, 2006
    Messages:
    8,595
    Likes Received:
    71
    حضرت عبداللہ بن عباس رضی اﷲ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:

    “ بچے پر باپ یہ حق بھی ہے کہ اس کا اچھا نام رکھے اور اس کو حسنِ ادب سے آراستہ کرے“
     
  30. پیاجی
    Offline

    پیاجی ممبر

    Joined:
    May 13, 2006
    Messages:
    1,094
    Likes Received:
    19
    عَنْ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ رضي الله عنه أَنَّهُ قَالَ لِعَائِشَةَ رضي اﷲ عنها: أَخْبَرِيْنَا بِأَعْجَبِ شَيئٍ رَأَيْتِهِ مِنْ رَسُولِ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم؟ قَالَ: فَسَکَتَتْ، ثُمَّ قَالَتْ: لَمَّا کَانَ لَيْلَةً مِنَ اللَّيَالِي. قَالَ: يَا عَائِشَةُ! ذَرِيْنِى أَتَعَبَّدُ اللَّيْلَةَ لِرَبِّى. قُلْتُ: وَاﷲِ! إِنِّى أُحِبُّ قُرْبَکَ، وَأُحِبُّ مَا يَسُرُّکَ. قَالَتْ: فَقَامَ فَتَطَهَّرَ، ثُمَّ قَامَ يُصَلِّى. قَالَتْ: فَلَمْ يَزَلْ يَبْکِى حَتَّی بَلَّ حِجْرَهُ، قَالَتْ: وَکَانَ جَالِسًا فَلَمْ يَزَلْ يَبْکِي حَتَّی بَلَّ لِحْيَتَهُ. قَالَتْ: ثُمَّ بَکَی حَتَّی بَلَّ الْأَرْضَ، فَجَاءَ بِلاَلٌ يُؤْذِنُهُ بِالصَّلَاةِ، فَلَمَّا رَآهُ يَبْکِي. قَالَ: يَا رَسُولَ اﷲِ! تَبْکِي! وَقَدْ غَفَرَ اﷲُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِکَ وَمَا تَأَخَّرَ؟ قَالَ: أَفَلاَ أَکُونُ عَبْدًا شَکُورًا؟ لَقَدْ نَزَلَتْ عَلَى اللَّيْلَةَ آيةٌ، وَيْلٌ لِمَنْ قَرَأَهَا وَلَمْ يَتَفَکَّرْ فِيْهَا: إنَّ فِي خَلْقِ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ [البقرة، 2 : 164] الآيةَ، کُلّهَا. رواه ابن حبان.

    أخرجه ابن حبان في الصحيح، 2 / 386، الرقم: 620، والمنذري في الترغيب والترهيب، 2 / 243، الرقم: 2255، والهيثمي في موارد الظمآن، 1 / 139، الرقم: 3.


    ”حضرت عبید ابن عمیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے اُم المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا سے عرض کیا کہ آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حیاتِ مبارکہ میں جو سب سے حیران کن بات دیکھی اس کے بارے میں مجھے بتائیے۔ راوی بیان کرتے ہیں کہ آپ رضی اﷲ عنہا کچھ دیر خاموش رہیں، پھر فرمایا: جن راتوں میں (حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا قیام) میرے پاس تھا ان میں سے ایک رات آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: اے عائشہ! مجھے الگ چھوڑ دو کہ میں آج رات اپنے رب کی عبادت کروں۔ آپ رضی اﷲ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے عرض کیا: خدا کی قسم! میں آپ کے قرب کو پسند کرتی ہوں اور اس چیز کو بھی پسند کرتی ہوں جو آپ کو پسند ہے۔ حضرت عائشہ رضی اﷲ عنہا بیان کرتی ہیں کہ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اٹھے اور وضو کیا اور پھر نماز کے لئے کھڑے ہوگئے۔ حضرت عائشہ رضی اﷲ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مسلسل روتے رہے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی گود مبارک تر ہوگئی۔ پھر فرماتی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف فرما رہے اور روتے رہے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی داڑھی مبارک (آنسوؤں سے) تر ہوگئی۔ فرماتی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مسلسل روتے رہے یہاں تک کہ زمین بھی تر ہوگئی۔ پھر حضرت بلال رضی اللہ عنہ آپ کو نمازِ فجر کی اطلاع دینے آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو روتے دیکھا تو عرض کیا: یا رسول اﷲ! آپ رو رہے ہیں حالانکہ (آپ کے توسّل سے تو) آپ کے اگلوں پچھلوں کے گناہ معاف کر دیئے گئے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: کیا میں (اپنے رب کا) شکر گزار بندہ نہ بنوں؟ پھر فرمایا: آج رات مجھ پر ایک آیت نازل ہوئی ہے۔ اس کے لئے بربادی ہے جس نے اسے پڑھا اور اس میں غور و فکر نہ کیا۔ (وہ آیت یہ ہے) إنَّ فِي خَلْقِ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ (بیشک آسمانوں اور زمین کی تخلیق میں) .... آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے آخر تک مکمل آیت بیان کی۔“
     

Share This Page