1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

بیداری شعورو احساس

'کالم اور تبصرے' میں موضوعات آغاز کردہ از نعیم, ‏20 ستمبر 2011۔

  1. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    حسن نثار انتہائی تلخ حقیقت انتہائی تلخ انداز میں بیان کرتا ہے
    لیکن
    اسکی تحریریں اکثر و بیشتر ناامیدی پھیلاتی نظر آتی ہیں۔

    حالانکہ ناامیدی اہل ایمان کی شان ہی نہیں۔
     
    محبوب خان نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. غوری
    آف لائن

    غوری ممبر

    شمولیت:
    ‏18 جنوری 2012
    پیغامات:
    38,539
    موصول پسندیدگیاں:
    11,602
    ملک کا جھنڈا:
    کاش حسن نثار صاحب کو کسی سے سچا پیار ہوجائے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
     
  3. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    کرپٹ نظامِ " جمہوریت " کا شاخسانہ ۔۔۔ الیکشن 2013

    کرپٹ نظام کا شاخسانہ یہی ہے کہ اس میں نااہل افراد جو شاید اپنے گلی محلے کے معاملات بھی سلجھانے کی صلاحیت نہ رکھتے ہوں وہ کرپشن کی سیڑھی پر قدم جماتے ہوئے ملکی اقتدار پر قابض ہوجاتے ہیں۔
    الیکشن 2013 کے نتائج کا ایک جائزہ لینے سے یہ حقیقت بخوبی مترشح ہوتی ہے کہ موجودہ دھن دھونس دھاندلی کے نظام انتخاب کے ذریعے کبھی سچی سُچی اہل اور باصلاحیت عوامی قیادت اس ملک کو نصیب نہیں ہوسکتی ۔ وجہ جاننے سے پہلے مندرجہ ذیل اعداد و شمار کا جائزہ لیتے ہیں۔


    ٹوٹل آبادی : 18،5 کروڑ
    ٹوٹل رجسٹرڈ ووٹر: 8،5 کروڑ تقریبا
    کاسٹ کیے گئے ووٹ : 54 فیصد = 4،58 کروڑ تقریبا
    ن لیگ کے حاصل کردہ ووٹ : 1،5 کروڑ (حقیقی و جعلی سب ملا کر)


    نوٹ: یہ اعداد و شمار میری یادداشت کے مطابق ایک اندازہ ہے۔ ممکن ہے تھوڑا سا فرق ہو۔

    اب اندازہ کرلیں کہ یہ کیا جمہوریت ہے؟ جس میں جمہور یعنی اکثریتی عوام میاں نواز شریف کو بطور لیڈر پسند ہی نہیں کرتی۔ 18 کروڑ عوام میں سے 16،5 کروڑ ایک شخص کو لیڈر ہی تسلیم نہیں کرتے۔
    یا یوں کہہ لیں کہ رجسٹرڈ ووٹرز میں سے بھی 7 کروڑ عوام خلاف ہیں۔ اور بوگس و صحیح ووٹ ملا کر محض ڈیڑھ کروڑ عوام کی حمایت سے ایک شخص پورے ملک کے سیاہ و سفید کا مالک بن گیا ہے۔

    ڈاکٹر طاہرالقادری کے دیے گئے مجوزہ " نئے نظام " کے تحت صدر یا وزیراعظم کا (بطور سربراہ ریاست) براہ راست انتخاب عوام کے ووٹ سے ہوگا ۔ اور اسکے لیے کوئی گلی محلے میں انتخابی دفتر کھول کر ، دیگیں پکا کر، بجلی کے کھمبے اور گلیوں کی اینٹیں لگوا کر الیکشن مہم نہیں چلائے جائے گی۔ بلکہ 4-6 مہینہ پہلے ٹی وی چینل پر امیدواروں کے درمیان بحث مباحثات اور ڈیبیٹس ہوں گی۔ ملک کو درپیش مختلف ایشوز پر سوال و جواب ہوں گے۔ عوام کو بھی براہ راست کال کرکے سوال پوچھنے کا حق ہو ۔۔ اور رہنما اپنی صلاحیت کے مطابق اسکا جواب دے۔ ایسے ٹاک شوز کے ذریعے عوام کو بھی معلوم ہو کہ کون کتنے پانی میں ہے ؟
    پھر منصفانہ جدید تکنیکی نظام کے تحت شفاف و منصفانہ انتخابات کروائے جائیں۔ اور جو سربراہ منتخب ہو اسے اپنی کیبنٹ بنانے میں اور اپنے پروگرام پر عمل درآمد کرنے میں آزادی ہو۔ کیبنٹ اور پارلیمنٹ کی سیٹ کے لیے تعلیم و اخلاقیات کا معیار ہو اور اس پر سختی سے عمل درآمد ہو۔

    اگر ایک ہی الیکشن ایسے نظام کے تحت ہوجائے تو موجودہ کرپٹ و نااہل و بےغیرت " لیڈران " کی فہرست میں سے 80۔90 فیصد ویسے ہی چھانٹی ہوجائے گی ۔ اور اہل، باصلاحیت، محب وطن اور متوسط طبقے سے قیادت باآسانی سامنے آسکتی ہے۔

    لیکن ایسے نئے نظام کے لیے پہلے سے اس فرسودہ نظام اور اسکے رکھوالوں کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے ان کے خلاف سینہ سپر ہونا ہوگا۔ وگرنہ اسی فرسودہ و کرپٹ نظام کے اندر رہ کر تبدیلی کا خواب ایک خود فریبی کے سوا کچھ نہیں۔ الیکشن 2013 میں تحریک انصاف اور عمران خان کا حشر سب کے سامنے ہے۔ جو اب قدم قدم پر ہر انٹرویو میں یہی کہتے پھر رہے ہیں کہ ۔۔۔ بلکہ عمران خان ہی کیا۔ اب تو مخالف ناقدین سمیت اکثر عوام بھی یہی کہتی پھر رہی ہے کہ ۔۔

    "ڈاکٹر طاہر القادری ٹھیک کہتے تھے "
     
    برادر، پاکستانی55 اور غوری نے اسے پسند کیا ہے۔
  4. غوری
    آف لائن

    غوری ممبر

    شمولیت:
    ‏18 جنوری 2012
    پیغامات:
    38,539
    موصول پسندیدگیاں:
    11,602
    ملک کا جھنڈا:
    ڈاکٹر صاحب آپ نے جو نشان دہی کی، اس کا عملی نمونہ ظاہر ہوگیا۔

    اگر آپ سچے پاکستانی ہیں تو اس وقت آپ خاموش کیوں ہیں؟؟؟؟؟؟
    عوام کو راہ نمائی کی ضرورت ہے اور خواص کو آگاہی کی ضرورت ہے
    اگر لوگ آپ کے کہنے پر سخت سردی میں کھلے آسمان تلے راتیں کاٹ سکتے ہیں تو پھر دھوکہ دہی پر مبنی الیکشن کے نظام میں کیوں آپ کا ساتھ نہیں دے سکتے۔۔۔۔۔۔۔۔

    ایک شخص اپنی بیماری کے ساتھ زندگی بسر کررہا تھا کہ اچانک ڈاکٹر قادری صاحب نے اسے کینسر کا انکشاف کردیا مگر علاج و معالجے میں کوئی ساتھ نہ دیا۔

    کیا ہوا،

    پہلے وہ اندھیرے میں جی رہا تھا جب حقیقت آشکارہ ہوئی تو کیسے جی سکتا ہے تآنکہ علاج نہ کیا جائے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    ڈاکٹر صاحب۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
     
    پاکستانی55 اور نعیم .نے اسے پسند کیا ہے۔
  5. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    کینسر کا مریض ہو یا دیگر کسی مرض کا۔
    اسکے آپریشن کے لیے صحیح وقت کا تعین بھی ماہر سرجن کا ہی کام ہوتا ہے۔
    مریض کی کنڈیشن دیکھی جاتی ہے۔ اسکے ٹیسٹ لیے جاتے ہیں۔ بلڈ پریشر اور شوگر وغیرہ چیک کی جاتی ہے۔
    ان سارے مراحل کے بعد آپریشن کے وقت کا تعین کیا جاتا ہے۔
    اگر ہر ڈسپنسر یا فزیشن اٹھ کر سرجری کا ٹائم سیٹ کرنا شروع کردے تو اندازہ کریں کہ مریضوں کا حشر کیا ہو۔

    ابھی تازہ تازہ اقتدار میں پہنچے ہیں۔ ڈاکٹر قادری نہیں چاہتے کہ اگر اس مرحلے پر انکے خلاف تحریک چلا دی جائے تو وہ پھر سے "مظلوم" بن جائیں کیونکہ پاکستان میں ہر پارٹی اپنی "مظلومیت" کو ہی کیش کرواتی چلی آئی ہے۔ اور پھر سچے جھوٹے اس غلیظ نظام میں ووٹ کے ذریعے تبدیلی کے خواب دیکھنے والے بھی چند ماہ مزید خواب دیکھ لیں تاکہ اس ظالمانہ نظام کے خلاف نفرت کا لاوا مزید پک سکے۔ کیونکہ پاکستان کے اس ظالمانہ و غیر منصفانہ نظام کو بدلنا ہی انقلاب ہے۔ اور عوام کے اندر اس نظام کے خلاف نفرت اور اسے ٹھکرا دینے کا عزم مصمم ہی اس پرامن انقلاب کی بنیاد ہے۔
     
    برادر اور پاکستانی55 .نے اسے پسند کیا ہے۔
  6. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    لیکن انھوں نے دو وفعہ پہلے حکومت کی ہے اور پہلا دور تو پی پی پی سے ہاتھوں پائی میں گیا ۔دوسرے دور میں یہ امیرالمومنین بن بیٹھے تھے اور ان کے جانے پر عوام نے بھنگڑے ڈالے تھے اور میٹھائیاں تقسیم کئیں تھیں ۔اور اگر سعودی حکومت دخل اندازی نہ کرتی تو شاید موصوف ابھی بھی جیل میں ہوتے۔اس الیکشن میں بھی دھاندلی کی وجہ اور پی پی کے ساتھ ڈیل کی وجہ سے اقتدار ان کے ہاتھ آیا ہے۔اور آتے ہی ایک بھاری قرضہ لے لیا ہے ۔جتنےڈکٹیٹر اقتدار میں آئے ہیں انھوں نے اپنے اقتدار کے دوران میرا خیال ہے کوئی قرضہ نہیں لیا بلکہ کچھ نہ کچھ قرض اتارہ ہے ۔لیکن جو بھی سیاسی پارٹی اقتدار میں آئی ہے انھوں نے بھاری قرضے لئے ہیں ۔اور اب یہ قرض بڑھتا ہی جا رہا ہے۔اور ان کے بینک بھر رہے ہیں اور پراپرٹیز بن رہی ہیں ۔ملک کے اندر اور بیرونی ممالک میں بھی ۔ملک کا قرض کون اتارے گا۔یہ لوگ تو ملک کو ڈیفولٹ کرنے پر تلے ہوئے ہیں ۔
     
    برادر نے اسے پسند کیا ہے۔
  7. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    کس کی بات کررہے ہیں ؟
    اوپر موضوع تو کوئی اور چل رہا تھا ؟ :soch:
     
  8. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    میں نے موجودہ وزیراعظم صاحب کی بات کی ہے جناب آپ کے اس فقرے کے جواب میں ؛ابھی تازہ تازہ اقتدار میں پہنچے ہیں۔ ڈاکٹر قادری نہیں چاہتے کہ اگر اس مرحلے پر انکے خلاف تحریک چلا دی جائے تو وہ پھر سے "مظلوم" بن جائیں ؛
     
    Last edited: ‏28 اکتوبر 2013
    عقرب اور نعیم .نے اسے پسند کیا ہے۔
  9. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    وضاحت کے لیے شکریہ بھائی ۔
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  10. غوری
    آف لائن

    غوری ممبر

    شمولیت:
    ‏18 جنوری 2012
    پیغامات:
    38,539
    موصول پسندیدگیاں:
    11,602
    ملک کا جھنڈا:
    میں سوچتا ہوں کہ انسان کس قدر نازک طبع ثابت ہوا ہے کہ کوئی گھور کر بھی دیکھ لے تو اس کی جان کے درپے ہوجاتا ہے اور یہی انسان اس قدر سخت جان ہے کہ مسلسل مشقت اور مالی مشکلات میں بھی صبر سے کام لیتا ہے اور اف تک نہیں کہتا ۔ بلکہ کچھ مومن صفت افراد تو مشکلات میں اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں۔

    مشکلات میں ثابت قدمی سے مقابلہ کرنا ، اور کسی کی طرف سے ذیادتی کی صورت میں اسے معاف کرنا اور صبر کرنے سے معاملات الجھنے سے محفوظ رہتے ہیں اور انتہائی اقدام اختیار کرنے کی طرف نہیں بڑھتے۔

    مالی مشکلات وقتی آزمائش ہوتی ہیں ۔ رزق چونکہ اللہ تعالی بہم پہنچاتے ہیں اس لئے تنگ دستی بھی اللہ تعالی کی طرف سے ہوتی ہے اس میں ذیادہ سے ذیادہ عبادت اور کثرت سے دعاء اور صدقہ و خیرات انسان کو راحت پہنچاتے ہیں۔

    جو لوگ مالی مشکلات کے باعث اپنے اہل خانہ پر ظلم کرتے ہیں اور انھیں قتل تک کرنے سے نہیں چونکتے، انھیں اللہ تعالی کے احکامات کو ذہن میں رکھنا چاہیے کہ ایک انسان کا قتل ساری انسانیت کے قتل کے مترادف ہے اور خودکشی حرام ہے۔

    اسی طرح جو لوگ اپنی شریک حیات سے معمولی اختلافات کے باعث طلاق دے دیتے ہیں یا انھیں تکلیف پہنچاتے ہیں، انھیں فی الوقت احساس نہیں ہوتا کہ وہ کتنی بڑی غلطی کے مرتکب ہورہے ہیں۔ کیونکہ یہ ضروری نہیں کہ ہر میاں بیوی کے درمیان ذہنی ہم آہنگی ہو۔ اور جو مرد چاہے اس کی بیوی اسی کے مطابق ڈھل جائے یا جو بیوی چاہے وہی ہو۔

    عائلی زندگی میں بہت اتار چڑھاو آتا ہے مگر کامیاب لوگ وہی ہیں جو وقت کے ساتھ ساتھ چلیں اور شدت کی بجائے برداشت سے کام لیں۔

    مسلمان کے لئے یہ زندگی آخرت کی کھیتی ہے، اسے اس طر ح گزاریئے کہ آخرت میں شرمندگی نہ ہو۔

    اور ہمیشہ یاد رکھیئے آپ جب جب اللہ تعالی کے لئے صبر اور برداشت کی راہ اپنائیں گے آپ کو خجلت کا سامنا نہیں ہوگا۔

    بعینہ اگر خدا نخواستہ کسی نے غصے یا نام نحاد غیرت کے نام پر طلاق دی یا قتل کا ارتکا ب کیا ، اس کی زندگی عذا ب بن جاتی ہے۔۔۔۔۔۔

    دوسروں کو معاف کریں، باربار معاف کریں اور ہمیشہ معاف کرتے رہیں۔
    آپ اپنی جگہ ٹھیک بھی ہوں تب بھی انتہائی اقدام اٹھانے سے گریز کریں اور یہ جانیں کہ یہ کام کمزور اور بے ایمان لوگوں کا ہے۔
    مالی نقصان کو اللہ تعالی کی طرف سے آزمائیش گردانیں اور اس خسارے کو پورا کرنے کے لئے نئی راہوں کا تعین کیجئے۔
    زندگی بہت حسین ہے اس کی قدر کیجئے۔۔۔۔

    دعاگو و مخلص

    غوری
     
    برادر اور نعیم .نے اسے پسند کیا ہے۔
  11. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    بجا فرمایا غوری بھائی ۔
    ہمارے پیارے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کے مطابق ایک مفہوم حدیث یوں بھی ہے
    کہ جو شخص حق پر ہونے کے باوجود اپنا حق چھوڑ دے اور جگھڑا نہ کرے۔ تو قیامت کے روز جنت میں ایک محل کی ضمانت میں (محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ) خود دیتا ہوں۔

    اسلامی تعلیمات تو حق پر ہونے کے باوجود بھی جھگڑا نہ کرنے کے عوض جنت کا حقدار بناتی ہیں۔
    اور آج ہم لوگ ہیں کہ ناحق بھی کسی بات پر اڑ جائیں تو محض اپنی انا پسندی اور نفسانی تکبر کی تسکین کے لیے ، دوسرے کو نیچا دکھانے کے لیے آخری حد تک چلے جاتے ہیں۔
    اور اپنے جھوٹے دنیوی مفادات اور عارضی اقتدار کے حصول کی خاطر ایک ، دو، چار افراد نہیں بلکہ لاکھوں کروڑوں افراد کو جھوٹے سپنے دکھاتے ہیں۔ جھوٹے وعدے کرتے ہیں اور انکو جھوٹے خواب دکھا کر محض چند روزہ مفادات حاصل کرکے اس مکاری، عیاری، دھوکہ بازی کو عقلمند ی اور سیاست کا نام دیتے ہیں۔
    اور صد حیف ان حمایتیوں پر ہے جو اپنے ایسے مکار رہنماوں کی مکارانہ چالوں کو جان بوجھ کر بھی انکی حمایت کرتے اور انہیں درست ثابت کرتے ہیں۔

    اللہ تعالی ہمیں صبر و برداشت اور حق سچ کا ساتھ دینے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
     
    برادر، غوری اور پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  12. غوری
    آف لائن

    غوری ممبر

    شمولیت:
    ‏18 جنوری 2012
    پیغامات:
    38,539
    موصول پسندیدگیاں:
    11,602
    ملک کا جھنڈا:
    آج ایک خاتون نے 2 بچوں سمیت نہر میں چھلانگ لگائی۔ خود تو اللہ کو پیاری ہوگئیں مگر بچے بچ گئے۔

    مسلہ وہی مالی بحران اور خاوند کا ناروا سلوک۔

    بہت دکھ ہوا اور جو دل میں محسوس کیا وہی رقم کردیا۔۔

    اللہ ہمیں ہدایت پر قائم رکھے۔
     
    نعیم نے اسے پسند کیا ہے۔
  13. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    سیدنا عمرفاروق اعظم رضی اللہ عنہ کے قول کے مطابق
    " اگر دجلہ کنارے بکری کا بچہ بھی بھوک پیاس سے مرگیا تو قیامت کے دن عمر سے جواب طلبی کی جائے گی "

    پاکستان کے ناگفتہ بہ معاشی اور بدامنی کے حالات کی وجہ جتنی جانیں بھی بےگناہ ضائع ہورہی ہیں۔ بخوبی سمجھا جا سکتا ہے کہ قیامت کے دن ہمارے صاحبانِ اقتدار کا عالم کیا ہوگا۔

    اور ڈاکٹر طاہرالقادری کے کہنے کے مطابق ایسے ظالم اور مفاد پرست حکمرانوں کو ووٹ دے کر اقتدار میں پہنچانے والے بھی قیامت کے دن انہی کے ساتھ جواب دہ ہوں گے۔

    اللہ پاک ہمیں ظالموں کا ہاتھ روکنے اور اہل حق و انصاف کا ساتھ دینے والوں میں سے کردے۔ آمین
     
    نوائے ملت اور برادر .نے اسے پسند کیا ہے۔
  14. غوری
    آف لائن

    غوری ممبر

    شمولیت:
    ‏18 جنوری 2012
    پیغامات:
    38,539
    موصول پسندیدگیاں:
    11,602
    ملک کا جھنڈا:
    پاکستان میں الیکشن سے پہلے طے ہوجاتا ہے کس کی حکومت بنانا ہیں۔
    اور یہ حکومت ہمیشہ استعمار کی منظور نظر رہی ہے کیونکہ یہی وہ لوگ
    ہیں جن کے ذریعے ہمیں اپنے حقوق سے محروم رکھا جاسکتا ہے
    آج تک کسی راہنما نے عوام کے لئے کام نہیں کیا۔
    بات عوام کی ہوتی ہے لیکن عمل خواص کے اشاروں پر ہوتا ہے۔
    ہمارے تمام پرانے راہنماوں کی تصاویر (امریکی صدور) اور دیگر عالمی شخصیات کے ساتھ دیکھ لیں ، سب کے چہرے شرمندگی سے جھکے جارہے ہوں گے اوربرخورداروں والی مسکراہٹ کے ساتھ نظریں اور گردنیں اد ب سے جھکی ہوں گی۔۔۔۔
    اور جب یہی لوگ غریب عوام کے مقابل ہوتے ہیں تو فرعون بھی شرما جائے اور شیطان پناہ مانگے۔۔۔

    استغفراللہ
     
    عقرب نے اسے پسند کیا ہے۔
  15. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    مجھے یہ کلپ سن کر دلی طور پر انتہائی افسوس ہوا
    پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان مسلم لیگ ن بھی لڑنے جھگڑنے کا ڈرامہ کرتے ہیں
    لیکن اندر سے اس کرپٹ نظام کو بچانے اور اپنا حصہ وصول کرنے کے لیے ایک ہو چکے ہیں


     
  16. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    سب ایک ہیں ۔ نظام کی تبدیلی اب نا گزیر ہو چکی ہے ۔ ۔ ۔
     
    عقرب اور نعیم .نے اسے پسند کیا ہے۔
  17. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    احیاء خلافت یا کم از کم صدارتی نظام ، شرعی نظام عدل ، سود سے پاک معاشرہ ، چھوٹے صوبے ، اور اختیارات کی نچلی سطح پر منتقلی ، قانون ساز اداروں تک باشعور ، آزاد منش ، باکردار لوگوں اور باعمل لوگوں کی آسان رسائی ، آئین سے تمام غیر اسلامی شقوں کا کا خاتمہ اور تمام اسلامی شقوں کی عملی نفاذ ، تبدیلی کے اس عمل کا لازمی حصہ ہونا چاہیے ورنہ " عرب بہار " کی مثال ہمارے سامنے ہے ۔
     
    عقرب اور نعیم .نے اسے پسند کیا ہے۔
  18. احتشام محمود صدیقی
    آف لائن

    احتشام محمود صدیقی مشیر

    شمولیت:
    ‏1 اپریل 2011
    پیغامات:
    4,538
    موصول پسندیدگیاں:
    2,739
    ملک کا جھنڈا:
    استغفراللہ
     
  19. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    بالکل متفق ۔۔۔ اور انشاءاللہ وہ وقت بہت قریب ہے۔
    بس پاکستانی قوم کے ایک دفعہ کرپٹ نظام کے خلاف ایک نعرہ بلند کرنے کی دیر ہے۔
     
  20. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    صرف نعرہ ہی نہیں ، اب ہمیں عمل بھی کرنا ہو گا ۔
     
    عقرب اور نعیم .نے اسے پسند کیا ہے۔
  21. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    بجا فرمایا ۔۔
    بقول ڈاکٹر طاہرالقادری ::: " گھروں میں بیٹھ کر دعائیں کرنے اور نیک تمنائیں کرنے سے قوموں کے مقدر نہیں سنورتے۔ اس کے لیے قوم کو حق لینے کے لیے عملی قدم اٹھانا پڑتا ہے"
     
    پاکستانی55 اور احتشام محمود صدیقی .نے اسے پسند کیا ہے۔
  22. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    دہشت گردی کی موجودہ لہر پر میری اپنی رائے پیش خدمت ہے۔ ہر کسی کو اتفاق یا اختلاف کا حق حاصل ہے۔

    اگر حکومت واقعی دہشت گردی ختم کرنے میں مخلص ہے تو دو طرح کی یا دو نہجی پالیسی اپنائی جانی چاہیے۔

    مختصرالمعیاد پالیسی Short term policy
    طویل المعیاد پالیسی Long term policy

    شارٹ ٹرم پالیسی میں فی الفور آپریشن کرنا چاہیے اس احتیاط کے ساتھ کہ بےگناہ شہری محفوظ رہیں۔
    مجھے کئی پٹھان دوستوں نے خود بتایا ہے کہ طالبان مختلف گاؤں اور علاقوں میں جا کر کئی کئی دن وہاں انکے گھروں میں چھپے رہتے ہیں۔ اور زبردستی ان کی خواتین سے کھانے بنوا کر کھاتے ہیں کہ "مجاہدین کی خدمت کرو" ۔۔ اور بھی کئی طرح کی غیراخلاقی خدمت کروائی جاتی ہے۔ یہ ظالمان بےگناہ و معصوم نہتے شہریوں کو "بطور ڈھال" استعمال کرتے ہیں۔ اس وجہ سے فوج انکے خلاف ان علاقوں میں براہ راست آپریشن کرنے سے کتراتی ہے اور اگر کبھی کبھار دہشت گردوں پر حملہ ناگزیر ہوجائے تو پھر وہاں بےگناہ شہریوں یا بچوں کا جانی نقصان ہونے کا اندیشہ ہوتا ہے۔۔۔ جس بعد میں یہ طالبان عوامی جذبات کو ابھارنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
    لیکن بہرحال آپریشن ناگزیر ہے۔

    لانگ ٹرم پالیسی ۔۔ میں طالبان اور ایسے تمام دہشت گرد و فتنہ پرور جماعتوں کو بیرونی ممالک سے "اسلام یا دینی تعلیم" کے نام پر دیے جانے والے فنڈز فی الفور رکوا نے چاہیں۔ حکومت کو چاہیے کہ ہرصورت غیرملکی فنڈنگ روکی جائے۔ یہ فنڈز براہ راست حکومت کو جائیں اور حکومت کے محکمہ تعلیم کے ذریعے پرائیویٹ چلنے والے مذہبی مدرسوں کو سرکاری تحویل میں لے کر وہاں سرکاری اساتذہ مقرر کرکے معتدل اور امن و رواداری کی تعلیمات پر مبنی نصاب بچوں کو پڑھانے کا سلسلہ شروع کیا جائے تاکہ اگلی نسل کو انتہا پسندی ، نفرت اور دہشت گردی کی زہر سے بچایا جاسکے۔

    حکومت پاکستان کو "دہشت گردی کے خلاف قانون سازی" کرکے اس پر سختی سے عمل درآمد کروانا چاہیے جس میں مذہب، نسل، رنگ، زبان کے نام پر ہر طرح کی دہشت گردی کو قانونی جرم ڈیکلئیر کرکے اسکے خلاف سخت سے سخت سزا مقرر کی جائے۔ اور نہ صرف مقرر کی جائے بلکہ کم از کم دو تین درجن دہشت گردوں کو سرعام پھانسی لٹکایا جائے۔ جب دہشتگردوں کو اپنا انجام صاف نظر آئے گا تو وہ خود کش جیکٹ پہننے یا بم دھماکہ کرنے سے پہلے 10 بار ضرور سوچے گا۔

    لیکن یہ سب وہ حکومت کرسکے گی جو ملک پاکستان اور عوام کے ساتھ مخلص ہوگی ۔ جس کی نیت میں دہشت گردی کو ختم کرنے کا جذبہ موجود ہوگا۔ اور جو آزادانہ پالیسی بنانے کی مجاز ہوگی ۔ موجودہ حکومتیں کرپشن کی پیداوار ہیں۔ انکی بنیادیں ہی غیر ملکی آقاؤں کے سامنے سرنگوں ہونے سے بنتی ہیں۔ اقتدار تک پہنچنے کے لیے یہ انہی انتہا پسندوں، دہشتگرٹولوں سے تعاون لیتے ہیں۔ اور بعد میں انہی کے ہاتھوں بلیک میل ہوتے رہتے ہیں۔

    اس لیے کرپشن کے اس نظام کو بدلنا ہوگا۔ پاکستانی قوم جتنا جلدی یہ حقیقت سمجھ جائے گی ۔ امن، رواداری، انصاف ، وقار اور ترقی و فلاح کی منزل اتنا ہی قریب آجائے گی۔
     
    برادر، نوائے ملت، عقرب اور 2 دوسروں نے اسے پسند کیا ہے۔
  23. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    طمانچہ۔
    مہذب معاشروں میں ہر بات دلیل سے ثبوت سے کی جاتی ہے اور اُلجھے ہوئے معاملات بھی افہام و تاہم سے حل کیے جاتے ہیں بچوں کو پیدائش سے لیکر اِس بات کا درس دیا جاتا ہے بچے کے ہر سوال کا جواب دیا جاتا ہے چاہے وہ دس بار کسی چیز کی وجوہات پوچھے اُسے دلیل سے جواب دیا جاتا سکولوں کا ماحول بھی بلکل ایسا ہی ہوتا ہے بچے کے بار بار ایک چیز کے مختلف پہلاں کے بارے سوال کرنے کی وجہ اُس کا اندرونی تجسس ہوتا ہے جو آگے چل کر کریٹیو کردار بنتا ہے اُس کا نالیج بڑھتا ہے اور خود اعتمادی پیدا ہوتی ہے مگر ہمارے معاشرے میں چھوٹا بچہ جسے ہی ایک دو دفعہ کوئی سوال کرتا ہے ہم بات کو ٹالتے ہیں جب زیادہ دفعہ پوچھ لے تو ججھلاہٹ کا شکار ہوتے ہیں اور بچے کو جھڑک کر چُپ کروا دیتے ہیں بزرگ بچوں کو اپنی محفل میں بیٹھنے نہیں دیتے
    رات کے رونے پے مائیں ڈراتی ہیں بچے کی چھوٹی سی شرارت پے پٹائی کرتے ہیں سکول شروع ہوتا ہے تو ماسٹر کی مار۔ گویا طمانچے کھاتے ہوئے جوان ہونے والے بچوں سے معاشرہ بنا تو جہاں موقعہ ملا وہ بھی طمانچہ مارنے لگا گویا طمانچہ ہمارے کلچر کا حصہ بن گیا یوں روز طمانچے چلتے رہتے ہیں
    لیکن دو دن قبل لاہور میں قتل ہونے والے زین کی بیوہ ماں نے جو طمانچہ مارا اُس کی گونج نا فقط پورے پاکستان میں سُنائی دی بلکہ بہروں نے بھی سُن لی وہ ایک طمانچہ کئی چہرے سُرخ کر گیا پہلا چہرہ عدلیہ کا جس کے چیف جسٹس کے چیمبر میں بیٹھ کر عدلیہ کے منہ پر مارا، دوسرا خادمِ اعلٰی جس نے اُن کے گھر جا کر انصاف دلانے کا وعدہ کیا ، تیسرا ہر قانون نافذ کرنے والے ادارے کے منہ پر ، اور چوتھا بے حس پوری پاکستانی قوم کے منہ پر مارا روتے ہوئے یہ کہہ کر کہ وہ بہت طاقتور لوگ ہیں میں اُن کے خلاف کیس نہیں لڑ سکتی گویا کہ لوگ ریاست سے عدل و انصاف سے زیادہ طاقتور ہو گئے اور میری دو بیٹیاں بھی ہیں جن کی پرورش کرنی ہے کہہ کر بات سمجھا دی کہ عزت کی حفاظت کے لئے میں بیٹے کا قتل الله پے چھوڑ رہی ہوں
    مجھے اُمیدِ کامل ہے کہ طمانچے کھا کر جوان ہونے والی قوم اِس کا زیادہ اثر نہیں لے گی ہاں یہاں ماڈل ٹاؤن کے چودہ لوگوں کا بھی کوئی قاتل نہیں تھا شاید زین بھی خود ہی قتل ہو گیا
    حضرتِ علی کا فرمان ہے کہ معاشرے کفر پے زندہ رہ سکتے ہیں ظلم پے نہیں
    کیا ہم مزید کسی عذاب کا انتظار کر رہے ہیں یا پھر خدانخواستہ اس آگ کے ہمارے گھر تک پہنچنے کا ؟؟؟؟

    "جس دور میں لُٹ جائے غریبوں کی کمائی
    اُس دور کے سلطاں سے کوئی بھول ہوئی ہے"

    والدین کی سب سے بڑی کمائی اولاد ہوتی ہے
    بشکریہ مظہراقبال (فیس بک)
     
    برادر اور نوائے ملت .نے اسے پسند کیا ہے۔
  24. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    کرپشن سکینڈل اور پاکستانی آئینی کمیشن کھیل
    پاکستان میں بہت سے سکینڈل بشمول کرپشن سکینڈل سامنے آتےہیں۔ سقوطِ ڈھاکہ سے لے کر سانحہ کراچی، سانحہ ماڈل ٹاون اور اب پانامہ کرپشن کیس تک سکینڈلز۔۔ جن کے حل کے لیے آئینی کمیشن بنادیے جاتے ہیں۔ لیکن کبھی کوئی مجرم ایسےکمشن کےذریعے نہ پکڑا گیا اور نہ سزا یافتہ ہوا۔ بلکہ مبینہ ملزم و مجرم ببانگ دل کہتا پھرتا ہے۔ اگر میں مجرم ہوں تو ثابت کریں۔
    ایسا کیوں ہوتا ہے۔۔ یہ سمجھنے کے لیے مندرجہ ذیل آسان مثال ملاحظہ فرمائیں۔


    ایک سیاستدان صاحب قومی خزانے کی مٹھائی کی دکان پہ گئے..ایک کلو برفی مانگی. .
    پیک ہو کہ آئی تو بولے "نہیں یہ رہنے دو ۔اس کی جگہ ایک کلو قلاقند دے دو"
    قلاقند آئی تو کہا "نہیں اس کی جگہ لڈو دے دو"
    لڈو کی جگہ کہنے لگے ”نہیں۔ ایک کلو چم چم "
    چم چم آئی تو بولے "نہیں اس کی جگہ بالوشاھی دے دو"
    دکاندار بادل نخواستہ بالوشاھی لایا تو صاحب نے بالوشاھی کا ڈبہ پکڑا اور جانے لگے.دکاندار بولا "صاحب پیسے تو دیتے جائیے"
    صاحب حیرانی سے بولے "کس بات کے پیسے”؟۔
    دکانداربولا۔’’بالوشاہی کے پیسے‘‘
    تکرار شروع ہو گئی بات بڑہ گئی ۔ بات میڈیا تک پہنچی۔ مسئلہ حل کرنے کے لیے دکان سے باہر کمیشن بنا دیا گیا ۔ اخبار اور ٹی وی کے نمائندے بھی جمع ہو گئے
    قومی خزانے والے دکاندار سے مسئلہ پوچھا تو دکاندار بولا۔’’"ان سیاستدان صاحب نے بالوشاھی لی ہے اور اس کے پیسے نہیں دے رہے”۔۔
    سیاستدان صاحب بولے "بالوشاھی تو میں نے چم چم واپس کر کے لی ہے”۔۔
    دکاندار ’’اچھا تو پھر چم چم کے پیسے دیں" "وہ تو میں نے لڈو کی جگہ لی ہے" ۔۔۔۔
    "پھر لڈو کے پیسے؟؟""وہ قلاقند کی جگہ لی ہے" ۔۔۔
    ’’اچھا قلاقند کے پیسے ؟" "وہ تو لی ہی برفی کی جگہ ہے" ۔۔۔۔
    "تو برفی کے پیسے تو دے دیں"
    سیاستدان چلایا ۔"ارے صاحب پاگل ہو گئے ہو ..میری تلاشی لے لو اگر میرے پاس برفی نکل آئی تو میں مجرم ورنہ یہ مٹھائی والا جھوٹا"
    تحقیقی اداروں کے ذریعے تلاشی لی گئی .......نہ برفی تھی نہ برفی نے نکلنا تھا
    کرپٹ سیاستدان باعزت بری ہوگیا اور قومی خزانے کا دکاندار (عوام) منہ دیکھتا رہ گیا۔
    اور سیاستدان صاحب بالوشاهی بغل میں دبا کر باعزت انداز میں اگلی دکان کی طرف چل دیے
    کرپشن۔کمیشن.png
     
    برادر نے اسے پسند کیا ہے۔
  25. غوری
    آف لائن

    غوری ممبر

    شمولیت:
    ‏18 جنوری 2012
    پیغامات:
    38,539
    موصول پسندیدگیاں:
    11,602
    ملک کا جھنڈا:
    Gratefulness.jpg
     
    برادر نے اسے پسند کیا ہے۔
  26. برادر
    آف لائن

    برادر ممبر

    شمولیت:
    ‏21 اپریل 2007
    پیغامات:
    1,227
    موصول پسندیدگیاں:
    78
    23 دسمبر 2012 مینارِ پاکستان جلسہ، 14-17 جنوری 2013 اسلام آباد لانگ مارچ ،
    موجودہ کرپٹ انتخابی نظام کی تباہی،
    تمام بااختیار اداروں پر اشرافیہ کا قبضہ،
    مک مکا الیکشن کمیشن
    بعد ازاں اگست ستمبر 2014 اسلام آباد دھرنے سے لے کر
    دہشت گردی کے خلاف آرمی آپریشن کی تجاویز ،
    کرپٹ سیاستدانوں کی آیان علی طرز کے مختلف کیرئیرز کے ذریعے منی لانڈرنگ ،
    کرپشن کے طریقہ ہائے واردات اور پانامہ لیکس پر فراڈ آئینی کمیشن
    اور آج
    احتساب سے بچنے کے لیے ایک بار پھر حکومت و اپوزیشن کا گٹھ جوڑ
    پاکستان کا واحد دانشور سیاستدان ڈاکٹرطاہرالقادری ہے
    جس نے جو جو پیشین گوئی کی تھی ۔ حرف بحرف درست ثآبت ہوچکی اور ہوتی جارہی ہے۔
    ہزبانِ حال یا بزبانِ قال ہر کوئی کہتا پھرتا ہے



    " ڈاکٹرطاہرالقادری ٹھیک کہتے تھے"
     
    نعیم نے اسے پسند کیا ہے۔
  27. سعدیہ
    آف لائن

    سعدیہ ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏7 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    4,590
    موصول پسندیدگیاں:
    2,393
    ملک کا جھنڈا:
    طاہر القادری بھی ہر سال میں ایک دو بار سیاسی ہلہ گلہ (تماشہ نہیں لکھا) کرنے آجاتا ہے ورکروں کو سڑکوں پر کھجل خوار کروا کر پھر واپس یورپ و امریکہ پتہ نہیں کیا کرنے چلا جاتا ہے
     
  28. وحدانی
    آف لائن

    وحدانی ممبر

    شمولیت:
    ‏29 دسمبر 2013
    پیغامات:
    20
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    ملک کا جھنڈا:
    "پاکستان قائم و دائم رہنے کے لیے بنا ہے " یہ جملہ سننے میں تو بہت بھلا لگتا ہے اور خدا کرے ایسا ہی ہو مگر اس کائنات میں کوئی شے بھی ہمیشہ قائم و دائم نہیں رہ سکتی، یہ قدرت کا قانون ہے۔ جو آج ہے، کل نہیں ہوگا۔ جو کل تھا وہ آج نہیں ہے۔ آج اس دنیا میں ایک سو پچانوےآزادممالک ہیں مگر جب میں نے ہوش سنبھالا تھا اور معلومات عامہ کے پروگراموں میں شرکت کرنے لگا تھا تو مجھے125ممالک کا علم تھا اور ان کے نام بھی زبانی یاد تھے۔ یہ پچھتر ممالک کہاں سے آئے؟ ظاہر ہے کہ اسی کرہ ارض پر موجود تھے۔مگر یا تو موجودہ نام سے نہیں یا موجودہ آزاد حیثیت سے نہیں۔ ملکوں کی سیاسی تقسیم اور بارڈرز عارضی ہوتے ہیں۔ موجودہ ممالک کی جو سرحدیں آج ہیں، وہ سو یا پچاس سال پہلے نہیں تھیں۔ 1947ء سے آج تک پاکستان کی سرحدیں بھی کئی دفعہ تبدیل ہوئی ہیں چاہے وہ عمان سے گوادر خریدنے کے باعث ہوئی ہوں خواہ سقوطِ مشرقی پاکستان کے نتیجے میں یا پھر سیاہ چین اور کارگل پر قبضے کی جنگ کے نتیجے میں۔ یاد رہے کہ انسان اس زمین پر تیس لاکھ سال سے ہے اور فقط پانچ سو سال پہلےدنیا کا کوئی ملک بھی شاید ہی اپنے موجودہ نام سے پکارا جاتا ہو۔
     
    نعیم نے اسے پسند کیا ہے۔
  29. سعدیہ
    آف لائن

    سعدیہ ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏7 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    4,590
    موصول پسندیدگیاں:
    2,393
    ملک کا جھنڈا:
    پروفیسر صاحب آپ کیا سمجھانا چاہ رہے ہیں ؟
     
    نعیم نے اسے پسند کیا ہے۔
  30. عبدالمطلب
    آف لائن

    عبدالمطلب ممبر

    شمولیت:
    ‏11 اپریل 2016
    پیغامات:
    2,134
    موصول پسندیدگیاں:
    1,728
    ملک کا جھنڈا:
    وعلیکم السلام
    ناقص نظام کی مخالفت کرتے ہوئے پائیدار خلافت کی تائید کرینگے
     
    نعیم نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں