1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

آسان علاج

'میڈیکل سائنس' میں موضوعات آغاز کردہ از کنورخالد, ‏23 جون 2010۔

  1. کنورخالد
    آف لائن

    کنورخالد ممبر

    شمولیت:
    ‏17 مئی 2010
    پیغامات:
    648
    موصول پسندیدگیاں:
    4
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: آسان علاج

    مسوڑھوں کے درد کیلئے
    اثرات میں بے حد موثر ہے کنڈیاری 10 گرام‘ ابہل 10 گرام‘ نمک خوردنی 10گرام باریک سفوف بنالیں۔ صبح و شام بطور منجن استعمال کریں۔
     
  2. کنورخالد
    آف لائن

    کنورخالد ممبر

    شمولیت:
    ‏17 مئی 2010
    پیغامات:
    648
    موصول پسندیدگیاں:
    4
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: آسان علاج

    مسوڑھوں کے درد کیلئے
    اثرات میں بے حد موثر ہے کنڈیاری 10 گرام‘ ابہل 10 گرام‘ نمک خوردنی 10گرام باریک سفوف بنالیں۔ صبح و شام بطور منجن استعمال کریں۔
     
  3. کنورخالد
    آف لائن

    کنورخالد ممبر

    شمولیت:
    ‏17 مئی 2010
    پیغامات:
    648
    موصول پسندیدگیاں:
    4
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: آسان علاج

    امراض معدہ
    یہ نسخہ امراض معدہ کیلئے بہت مفید ہے۔ گیس فوراً خارج کرتا ہے۔ ھوالشافی: چینی 100گرام‘ ادرک 100گرام‘ میٹھا سوڈا 100گرام پیس کر ادرک کے رس میں تروخشک کرلیں۔ دو ماشہ کھانے کے بعد صبح و شام استعمال کریں۔

    لنگڑی کا درد
    یہ نسخہ بڑا مجرب ہے ایک سادھو جوگی نے دیا تھا کئی بار آزمایا‘ لاجواب پایا۔ سورنجاں شیریں‘ لوبان‘ گوگل مصفیٰ موٹا موٹا کوٹ کر تمام کو بھیڑ کے دودھ میں آگ پر پکائیں پھر اتار کر خوب گھوٹیں اور چنے کے برابر گولی بنالیں۔ پانی یا دودھ سے صبح و شام استعمال کریں۔
     
  4. کنورخالد
    آف لائن

    کنورخالد ممبر

    شمولیت:
    ‏17 مئی 2010
    پیغامات:
    648
    موصول پسندیدگیاں:
    4
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: آسان علاج

    پہلے ہوشربا فوائد پھر ککڑی کھانے کا ذائقے دار خیال
    عربی قثاء
    فارسی خیارزہ
    سندھی پابی یا ونگی
    انگریزی Yellow Cucumber
    اس کا رنگ سبز اور پھول زردی مائل ہوتے ہیں۔ اس کا ذائقہ پھیکا اور مزاج سرد تر دوسرے درجے میںہوتا ہے۔ اس کی مقدار خوراک بیج ایک تولہ تک اور ویسے آدھ پاﺅ روزانہ ہے۔ اس کے حسب ذیل فوائد ہیں۔
    ٭ککڑی کے فوائد:
    (1) یہ حدت خون کو کم کرتی ہے۔ (2) جگر کو تسکین دیتی ہے۔ (3) ککڑی کے بیجوں کو پیشاب آور ہونے کی وجہ سے سوزاک، گردہ اور مثانہ کی پتھری دور کرنے کیلئے استعمال کرنا مفید ہوتا ہے۔ (4) اس کے بیجوں کو رگڑ کر چہرے پر لیپ کرنے سے چہرے کا رنگ نکھرتا ہے۔ (5) ککڑی کو کھانے کیلئے بہتر ہے کہ اس پر نمک اور کالی مرچ لگا کر کھایا جائے۔ (6) گرمی اور سوزش کو دور کرتی ہے۔ (7) ککڑی کھا کر پانی نہیں پینا چائیے ورنہ ہیضہ کا خدشہ ہو جاتا ہے۔ (8) یہ اپھار پیدا کرتی ہے۔ (9) دیر ہضم ہوتی ہے۔ (10) کولہوں اور کمر کے درد کیلئے انتہائی مفید ہے۔ (11) پرانے بخاروں کو ختم کرتی ہے۔ (12) ککڑی کے بیج ایک تولہ رگڑ کر روزانہ مسلسل پانچ روز تک پینے سے رگوں کو مواد سے پاک کرتے ہیں۔ (13) سوزاک کو دور کرنے کیلئے تخم خیارین چھ ماشے ،تخم خربوزہ چھ ماشے، تخم کاسنی چھ ماشے رگڑ کر پلانا انتہائی مفید اور مجرب ہے۔ (14) اس کے زیادہ استعمال سے ریاح اور قولنج پیدا ہوتے ہیں۔ (15) حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو ککڑی سے خاص رغبت تھی۔ حضرت عبد اللہ بن جعفررضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم پکی ہوئی کھجوریں (رطب ) اور ککڑی (قثاء) ایک ساتھ تناول فرماتے تھے۔ (16) پیشاب آور ہونے کے ناطے دل کی جملہ امراض میں ککڑی کا استعمال انتہائی مفید ہوتا ہے۔ (17) ککڑی کو خوب چبا کر کھانا چاہیے تاکہ وہ جلدی ہضم ہو جائے۔ (18) ککڑی کے پتے باﺅلے کتے کے کاٹے کو پلانا بے حد مفید ہوتا ہے۔ (19) صفراوی دستوں میں ککڑی کے پتوں کو پانی میں رگڑ کر پلانا مفید ہوتاہے۔ (20) ککڑی بلغم دور کرتی ہے۔ (21) ککڑی بدن کو موٹا کرتی ہے۔ (22) سرد مزاج والوں کو ککڑی کھانے میں احتیاط سے کام لینا چائیے کیونکہ ان کیلئے نقصان دہ ہوتی ہے۔ انہیں چائیے کہ وہ نمک، اجوائن کالی مرچ اور سونف کے ہمراہ کھائیں۔
     
  5. کنورخالد
    آف لائن

    کنورخالد ممبر

    شمولیت:
    ‏17 مئی 2010
    پیغامات:
    648
    موصول پسندیدگیاں:
    4
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: آسان علاج

    تپ دق کا نیا اور آسان علاج


    تپ دق : لندن مغربی یورپ کا مرکز
    عالمی ادارہ صحت کے زیرِ اہتمام تپِ دِق کا عالمی دن
    ’تپِ دق کے خلاف کامیابی کی رفتار سست ہے‘

    عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا کی تقریبا ایک تہائی آبادی کسی نہ کسی انداز میں ٹی بی کے جراثیم سے متاثر ہے۔ ٹی بی کے روایتی طریقہ ِ علاج میں مریضوں کو روزانہ چودہ گولیاں کھانی پڑتی ہیں۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ کئی مریض اس لیے مکمل طورپر صحت یاب نہیں ہوپاتے کیونکہ وہ درمیان میں ہی دوا کا کورس چھوڑ دیتے ہیں۔ اب ایک نئی تحقیق کے بعد اس مسئلے کا ایک آسان حل نکالا گیا ہے ۔

    ایک دہائی قبل عالمی ادارہ ِ صحت کی جانب سے ٹی بی جیسے موذی مرض کے علاج کے لیے مختلف ادویات کو ملا کر چار دوائیں بنانے کی تجویز سامنے لائی گئی۔ جس کی افادیت اس مرض کے علاج کے لیے روایتی 14 دوائیوں کے برابر تھی۔

    تاہم بہت سے ڈاکٹر بعض سی طبی وجوہات کے پیش ِ نظر کم ادویات کا نسخہ دینے سے گریز کرتے رہے۔

    مگر ایشیا، افریقہ اور لاطینی امریکہ میں کی جانے والی ایک نئی تحقیق سے ظاہر ہواہے کہ نئی چار ادویات اتنی ہی موثر ہیں جتنا کہ ٹی بی کی روایتی چودہ دوائیں ہیں۔
    ڈاکٹر کرسچن لائن ہارٹ مختلف ممالک میں ٹی بی کی نئی اور پرانی ادویات کے جائزے کی ٹیم میں شامل تھے۔ان کا کہنا ہے کہ یہ بات درست ہے کہ دنیا بھر میں مریض زیادہ ادویات کے استعمال سے گریز کرتے ہیں۔ ٹی بی کے پرانے طریقہ ِ علاج میں مریضوں کو چھ ماہ میں روزانہ چودہ دوائیں کھانی پڑتی ہیں۔ جبکہ اگر صرف چار دواؤں کا انتخاب موجود ہو تو زیادہ تر لوگ اسے ترجیح دیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ طبی ماہرین یہ سمجھتے ہیں کہ جب آپ آزمائی ہوئی دوا استعمال کرتے ہیں تو آپ اس کی افادیت سے پوری طرح آگاہ ہوتے ہیں۔ لیکن جب آپ مختلف ادویات کو اکٹھا کر دیں گے تو پھر یہ معلوم نہیں ہوپاتا کہ کس دوا کی افادیت کتنی ہوگی۔

    ٹی بی ایک مخصوص بیکٹیریا کے ذریعے پھیلنے والی بیماری ہے جو پھیپھڑوں کو متاثر کرتی ہے۔ یہ مرض ان لوگوں کو زیادہ متاثر کرتا ہے جن کی قوت مدافعت کمزور ہو ۔ ایک اندازے کے مطابق ٹی بی کا مرض ہر سال دنیا بھر 20 لاکھ افراد کو نگل لیتا ہے۔ ماہرین کا کہناہے کہ بروقت علاج کے ذریعے اس مرض پر قابو پانا ممکن ہے۔
    ٹی بی کے روایتی طریقہ ِ علاج میں مریض کوان کے وزن کے تناسب سے روزانہ بارہ سے بیس تک دوائیں دی جاتی ہیں۔ جبکہ مختلف ادویات کو ملا کر بننے والی دوا مریض کے لیے زیادہ کارآمد ثابت ہو سکتی ہے۔
    گیارہ ممالک میں کی جانے والی اس تحقیق میں ڈاکٹر لائن ہارٹ اور ان کے ساتھیوں نے مریضوں کو دو گروپس میں بانٹا ۔ ایک گروپ نے ٹی بی کی ادویات کو ملا کر بننے والی نئی دوا جبکہ دوسرے نے ٹی بی کی ادویات کے پرانے طریقے کو اپنایا۔ نتائج سے ثابت ہوا کہ دونوں ادویات ایک ہی طرح موثر رہیں۔

    ڈاکٹر لی ریچ مین پچھلے چالیس سال سے ٹی بی پر تحقیق کر رہے ہیں۔ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹی بی کے علاج کی اس نئی دوا کو عالمی سطح پر متعارف کرانے کے ساتھ ساتھ طبی ماہرین ، پالیسی میکرز اور مریضوں کی تنظیموں کو اس مہم کا حصہ بنانے کی ضرورت ہے۔
     
  6. عفت
    آف لائن

    عفت ممبر

    شمولیت:
    ‏21 فروری 2011
    پیغامات:
    1,514
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: آسان علاج

    تپ دق کے بارے میں حیرت انگیز اور مفید معلومات فراہم کیں کنور جی آپ نے۔
    شکریہ بہت بہت۔ انشاءاللہ ان معلومات سے کوئی نہ کوئی ضرور فائدہ اٹھائے گا۔ اللہ تعالی سب کو بیماریوں سے بچائے۔ آمین
     
  7. کنورخالد
    آف لائن

    کنورخالد ممبر

    شمولیت:
    ‏17 مئی 2010
    پیغامات:
    648
    موصول پسندیدگیاں:
    4
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: آسان علاج

    ’کافی اور سیکس سے فالج کا خطرہ‘

    کافی دیگر ’رسک فیکٹرز‘ کے مقابلے میں سب سے عام ہے۔

    ہالینڈ میں محققین کا کہنا ہے زیادہ کافی پینے، سیکس اور ناک صاف کرنے سے فالج کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

    ڈھائی سو مریضوں پر کی جانے والی اس تحقیق میں دماغ سے خون جاری ہونے کے آٹھ ’رسک فیکٹرز‘ کی نشاندہی ہوئی ہے۔

    سٹروک نامی جریدے میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق یہ تمام چیزیں یا عوامل خون کے دباؤ میں اضافہ کرتے ہیں جس کے نتیجے میں خون کے خلیے پھٹ سکتے ہیں۔

    سٹروک ایسوسی ایشن کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس سلسلے میں مزید تحقیق ضروری ہے۔

    برطانیہ میں ہر برس ڈیڑھ لاکھ سے زائد افراد فالج کا شکار ہوتے ہیں جن میں سے انتیس ہزار کے اس سے متاثر ہونے کی وجہ دماغ سے خون کا اخراج ہوتا ہے۔
    خون کے خلیے پھٹنے کی وجہ

    کافی ، دس اعشاریہ چھ فیصد
    زیادہ جسمانی ورزش، سات اعشاریہ نو فیصد
    ناک صاف کرنا، پانچ اعشاریہ چار فیصد
    سیکس، چار اعشاریہ تین فیصد
    ذہنی دباؤ، تین اعشاریہ چھ فیصد
    کولا ڈرنکس، تین اعشاریہ پانچ فیصد
    غصہ آنا، ایک اعشاریہ تین فیصد

    خون کے اس اخراج کی وجہ خون کے کمزور خلیے ہوتے ہیں جن کے پھٹنے کی وجہ سے نہ صرف دماغ کو نقصان پہنچتا ہے بلکہ موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔

    اترخت کے یونیورسٹی میڈیکل سنٹر میں محققین نے تین سال تک ڈھائی سو مریضوں پر یہ جاننے کے لیے نظر رکھی کہ خلیے پھٹنے کی وجہ کیا ہو سکتی ہے۔

    اس تحقیق سے پتہ چلا کہ کافی ہر دس میں سے ایک شخص میں دماغ کے خلیے متاثر ہونے کی وجہ بنی۔ محققین کے مطابق اگرچہ کافی پینے سے خطرہ دوگنا ہی ہوتا ہے لیکن یہ دیگر ’رسک فیکٹرز‘ کے مقابلے میں سب سے عام ہے۔

    اس تحقیق کے مرکزی محقق ڈاکٹر مونیق ولیک کا کہنا ہے کہ ’فالج کی وجہ بننے والے یہ تمام عوامل فشاِر خون میں اچانک اور تیزی سے اضافے کا سبب بنتے ہیں جو کہ خلیے پھٹنے کی عام اور ممکنہ وجہ ہے‘۔

    تاہم اس تحقیق میں صرف خلیے پھٹنے کی فوری وجہ بننے والے عوامل کا ذکر ہے لیکن ان خلیوں کو کمزور کرنے کی وجہ بلند فشارِ خون ہے جو کہ فربہ ہونے، سگریٹ نوشی اور جسمانی ورزش کی کمی کی وجہ سے بھی ہو سکتا ہے۔

    سٹروک ایسوسی ایشن کی ریسرچ افسر ڈاکٹر شارلین احمد کا کہنا ہے کہ ’فشارِ خون میں اچانک اضافہ فالج کا خطرہ بڑھا دیتا ہے لیکن یہ کہنا بہت مشکل ہے کہ اس تحقیق میں جن عوامل کا تذکرہ ہے وہ حتمی طور پر ہی فالج کی وجہ سے جڑے ہوئے ہیں اور یا یہ صرف ایک اتفاق ہے‘۔

    ان کے مطابق ’اس سلسلے میں مزید تحقیق کی جانی چاہیے کہ یہ عوامل براہِ راست خون کے خلیوں کے پھٹنے کی وجہ ہیں یا نہیں‘۔
     
  8. کنورخالد
    آف لائن

    کنورخالد ممبر

    شمولیت:
    ‏17 مئی 2010
    پیغامات:
    648
    موصول پسندیدگیاں:
    4
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: آسان علاج

    شفاف جلد کیلئے چند نسخے



    نارمل، خشک، چکنی اور کمبینشین جلد نارمل جلد نہ ہی زیادہ چکنی ہوتی ہے اور نہ ہی زیادہ خشک خشک جلد کھردری اور بے رونق ہوتی ہے اس کی لیئر موٹی، چہرہ کے مسامات کھلے ہوئے اور چہرے پر لکیریں ہوتی ہے ایسی جلد پر جھریاں جلدی آجاتی ہیں۔ چکنی جلد زیادہ تر لوگ پسند نہیں کرتے، حقیقتاً یہ آئیڈیل جلد ہوتی ہے کیونکہ اس میں جھریاں بہت دیر سے پڑنا شروع ہوتی ہیں ۔ یہ الگ بات ہے کہ چکنائی کی وجہ سے بار بار چہرہ دھونے کی ضرورت پڑتی ہے چکنی جلد کے مسامات کھلے ہوئے تھے ہیں اور خیال نہ رکھنے پر بلیک ہیڈز اور دانے بھی ہو جاتے ہیں۔ جلد اگر کہیں سے خشک اور کہیں سے چکنی ہو، یعنی پیشانی اور ناک والا حصہ چکنا، جبک کہ بقیہ حصہ خشک ہو تو ایسی جلد کو کمبنیشن کہا جائیگا۔ چہرے کی ساخت کی شناخت کے بعد ان مسائل کی طرف آتے ہیں جو چہرے کی خوبصورتی متاثر کرتے ہیں۔ بعض خواتین بلکہ حضرات کو بھی بلیک ہیڈز کی شکایت ہوتی ہے۔ یہ ناک پرہوں یا ہونٹ کے اطراف، چہرے کی خوبصورتی کو بری طرح متاثر کرتے ہیں۔ اس سے چہرے کی چمک ختم ہو جاتی ہے۔ خصوصاً سورج کی روشنی میں یہ چہرے پر نمایاں ہو جاتے ہیں۔ ویسے بھی یہ ایک طرح کی Dust ہوتی ہے جو مسامات بند کر دیتی ہے اس کے لیے چند آزمودہ طریقے ہیں۔ تھوڑا سا وقت نکال کر ان ٹوٹکوں پر عمل کر کے ان بلیک ہیڈز سے نجات پائی جا سکتی ہے اور نرم و ملائم جلد کا خواب پورا کیا جا سکتا ہے۔٭ اگر آپ کی جلد چکنی ہے تو صبح اٹھ کر آئینے کے سامنے جا کر کاٹن یاٹشو کو گیلا اگر گرم پانی میں کریں تو زیادہ بہتر ہے کر کے بلیک ہیڈز صاف کر لیں، یہ آسان حال ہے.٭تھوڑے سے کارن فلور میں انڈے کی سفیدی مکس کر کے پیسٹ بنائیں، اسے بلیک ہیڈز کی جگہ پر لگائیں۔ خشک ہونے کے بعد چہرے دھولیں۔ ٭کھانے کا سوڈا عرق گلاب میں مکس کر کے ناک پر لگالیں۔ انگلیوں کے پوروں سے ہلکے ہلکے مساج کریں اور پانچ منٹ بعد دھولیں۔ متاثرہ جگہ چمک اٹھے گی۔٭منہ دھونے کے بعد ٹونر ضرور استعمال کریں۔ اس کیلئے عرق گلاب بھی بہتر رہے گا، اس کا اسپرے استعمال کریں۔ ٭چہرہ دھونے کے بعد چہرے کی ساخت کے مطابق موئیسچرائزر استعمال کریں۔ چکنی جلد کے لئے آئل کنٹرول موئیسچرائزر، جب کہ خشک جلد کیلئے ڈرائی موئیسچرائز استعمال کریں۔٭چہرے پر دانے ہوں تو بھاپ لینا نقصان دہ رہتا ہے بھاپ کے بجائے نیم گرم پانی میں صاف روئی بھگو کر چہرے پر لگائیں اور دانوں اور بند مسامات کو بھی اس سے پونچھ لیں۔ اس طرح فیشل کے دوران بھاپ لینے کا مقصد پورا ہو جائیگا۔٭فیشل کے دوران ماسک صاف کرنے کے لیے اسفنج کا استعمال بالکل نہ کریں یہ چہرے کیلئے مضر ہوتا ہے اسفنج کے چھوٹے چھوٹے پورسس میں بیٹھی ہوئی گندگی آپ کے چہرے کو نقصان پہنچا سکتی ہے جو چہرے پر دانوں کا سبب بنتی ہے اسفنج کی جگہ کاٹن استعمال کریں۔٭چکنی جلد پر کسی بھی کلینزنگ لوشن، کریم یا مساج کریم کا مساج دو یا تین منٹ سے زیادہ ہرگز نہ کریں۔٭دانے نکلنے کی ایک اہم وجہ چہرے پر اسکرب، بیسن، ملتانی مٹی، جوکا آٹا، ابٹن یا کسی بھی کریم کے بے جار گڑ ہے۔ ہمیشہ ہلکے ہاتھوں سے اسکرب کریں اس کیلئے پانچ منٹ کا مساج کافی ہے ملتانی مٹی، بیسن یا ابٹن وغیرہ صاف کرتے وقت پہلے چہرہ پانی سے چھینٹوں سے ہلکا ہلکا گیلا کر لیں پھر گیلے ٹشو کو عرق گلاب میں بھگو کر ہلکے ہاتھوں سے پونچھیں لیکن رگڑیں بالکل نہیں۔٭دھوپ میں نکلنے سے پہلے سن بلاک ضرور استعمال کریں۔ باہر نکلنے سے آدھہ گھنٹہ پہلے سن بلاک لگا لیں۔ ایسا سن بلاک استعمال کریں جس پر Sun protect formula لکھا ہو۔ سن بلاک لگا کر اپنی جلد کی مناسبت سے اچھی کمپنی کا کمپکٹ کیک لگائیں۔سن بلاک ڈھائی سے تین گھنٹے چہرہ پر رکھ سکتے ہیں اس کے بعد صاف کر لینا چاہیے، گھر سے باہر ہوں تو گیلے ٹشو سے صاف کر لیں۔ مندرجہ بالا طریقوں پر عمل کر کے آپ نرم و ملائم اور خوبصورت جلد کی مالک بن سکتی ہیں۔
     
  9. نورمحمد
    آف لائن

    نورمحمد ممبر

    شمولیت:
    ‏22 مارچ 2011
    پیغامات:
    423
    موصول پسندیدگیاں:
    5
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: آسان علاج

    جزاک اللہ :101:
     
  10. کنورخالد
    آف لائن

    کنورخالد ممبر

    شمولیت:
    ‏17 مئی 2010
    پیغامات:
    648
    موصول پسندیدگیاں:
    4
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: آسان علاج

    نمک کے استعمال میں کمی دل کے امراض کا خطرہ بڑھا دیتی ہے




    نمک کے استعمال میں کمی دل کے امراض کا خطرہ بڑھا دیتی ہے
    ویڈیو گیمز بچوں کو نفسیاتی امراض میں مبتلا کرسکتی ہیں
    ذہنی امراض سے منسلک منفی رویے

    عام طور پر دیکھا یہ گیا ہے کہ ڈاکٹرز ہائی بلڈ پریشر اور امراض قلب سے بچنے کے لیئے نمک کے استعمال میں کمی کا مشورہ دیتے ہیں۔ لیکن حال ہی میں امریکہ کے ایک معروف طبی جریدے میں شائع ہونے والی ایک نئی تحقیق میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ نمک کا ضرورت سے کم استعمال بھی دل کے امراض کا ایک سبب بن سکتا ہے۔

    جرنل آف امریکین میڈیکل ایسوسی ایشن میں شائع ہونے والی ایک تحقیق میں کہا گیا ہے کہ ماہرین صحت کا یہ عام مشورہ کہ نمک کا کم استعمال امراض قلب سے بچنے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے، شاید مکمل طور پردرست نہیں۔

    3600 افراد پر مبنی اس مطالعے میں آٹھ سال تک ایسے مردوں اور خواتین پر تحقیق کی گئی جن کی عمر مطالعے کے اختتام تک 49 برس تک تھی۔ تحقیق سے حاصل ہونے والے اعدادو شمار کے جائزے سے ظاہر ہوا کہ نمک کا سب سے کم استعمال کرنے والے افراد میں امراض قلب کے باعث ہلاک ہونے کا امکان سب سے زیادہ تھا۔ جبکہ ان میں سے تقریبا دو ہزار صحت مند افراد نمک کے استعمال کے باوجود ہائی بلڈ پریشر کا شکار نہیں ہوئے۔

    اس تحقیق کے نتائج سے امریکہ میں نمک فروخت کرنے والی کمپنیاں خوش ہیں۔ لوری رومن اس صنعت کے لیئے تحقیق کرنے والے ادارے سالٹ انسٹی ٹیوٹ کی صدر ہیں۔

    ان کا کہناہے کہ اس حوالے سے شواہد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے کہ سوڈیم کا کم استعمال صحت کے لیئے بہت نقصان دہ ہو سکتا ہے اور بلڈ پریشر کم کرنے کے لیئے نمک کا استعمال کم کرنا بہترین فیصلہ نہیں ہے۔

    امریکہ میں امراض سے بچاو اور ان کی روک تھام کے ادارے نے معمول سے ہٹ کر اس تحقیق پہ تنقید کی ہے۔ ادارے سے منسلک ڈاکٹر پیٹر بریس کہتے ہیں کہ ایک تحقیق نمک کے بارے میں پہلےسے موجود معلومات کو بدل نہیں سکتی۔

    وہ کہتے ہیں کہ نمک سے بلڈ پریشر بڑھتا ہے۔ زیادہ نمک سے بلڈ پریشر زیادہ ہوتا ہے جس سے امراض قلب کی شدت میں اضافہ ہوتا ہے۔

    ڈاکٹر بریس کے مطابق یہ مطالعہ بہت چھوٹا اور اس میں حصہ لینے والوں کی عمر بہت کم تھی اور ساتھ ہی اس کے دوران موت کے منہ میں چلے جانے والے بعض افراد زیادہ نمباکو نوشی بھی کرتے تھے۔ ڈاکٹر بریس کتہے ہیں کہ اس مطالعے سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ نمک کا کم استعمال نقصان دہ ہے۔ اور امراض قلب کے ماہر ڈاکٹر سٹیون ہیویس بھی اس سے اتفاق کرتے ہیں۔

    ہیویس کہتے ہیں آپ کو اس مطالعے کے نتائج کو پہلے سے موجود معلومات کے نتاظر میں دیکھنا چاہیے۔ عالمی ادارہ صحت سوڈیم کے نقصانات کے بارے میں معلومات کو حتمی قرار دے چکا ہے۔

    طبی تحقیق میں کم ہی نتائج کو حتمی قرار دیا جاتا ہے۔ امریکہ میں سگریٹ کے ہر پیکٹ پر تمباکو نوشی سے پھیپھڑوں کے سرطان اور دل کے امراض کے امکان سے خبردار کیا جاتا ہے۔ لیکن ڈاکٹروں کی ایک بڑی تعداد متفق ہے کہ نمک کا بہت زیادہ استعمال بھی امراض قلب کی وجہ بن سکتا ہے۔

    امریکہ میں صحت عامہ سے منسلک ماہرین کے مطابق ایک دن میں نمک کی زیادہ سے زیادہ مقدار 2300 ملی گرام ہونی چاہیئے۔ جبکہ امیرکین ہارٹ ایسوسی ایشن کے مطابق یہ مقدار 1500 ملی گرام سے زیادہ نہیں ہونی چایئے۔

    سالٹ انسٹی ٹیوٹ کا کہنا ہے کہ 2300 ملی گرام کچھ بھی نہیں۔

    لوری کا کہناہے کہ لوگ بہت نارمل مقدار میں سوڈیم استعمال کرتے ہیں۔۔جو ڈھائی ہزار سے ساڑھے چار ہزار ملی گرام کے درمیان ہے ۔یہ نارمل اور قدرتی ہے۔

    حیویس کہتے ہیں کہ اگر آپ سالٹ انسٹی ٹیوٹ کی کہی ہوئی مقدار استعمال کریں گے تو آپ کو دل کا دورہ پڑ سکتا ہے۔

    ڈاکٹر حیویس کے مطابق یہ مطالعہ کمزور اور اس کا طریقہ کار درست نہیں ہے۔ اور وہ ایک اہم جریدے میں اس کی اشاعت سے بھی فکرمند ہیں۔

    وہ کہتے ہیں کہ اس سے لوگوں میں مزید سوالات جنم لیں گے۔ اس کی اشاعت نہیں ہونی چاہیئے تھی، خاص طور پر اتنے معروف جریدے میں۔

    سالٹ انسٹی ٹیوٹ کا کہنا ہے کہ وہ یہ مطالعہ دوبارہ دیکھنا چاہیں گے۔ تاہم ماہرین صحت اس رائے پر برقرار ہیں کہ لوگوں کو نمک محدود مقدار میں ہی استعمال کرنا چاہیئے۔ اور اس کے ساتھ ساتھ صحت مند غذا اور ورزش کو زندگی کا حصہ بنا کر وزن بھی قابو میں رکھنا چاہیئے۔
     
  11. کنورخالد
    آف لائن

    کنورخالد ممبر

    شمولیت:
    ‏17 مئی 2010
    پیغامات:
    648
    موصول پسندیدگیاں:
    4
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: آسان علاج

    ”فالسہ“ موسم گرما کا معالج
    عربی فالسہ
    فارسی پالسہ
    سندھی بھارواں
    انگریزی Grewia Asiatica
    فالسہ ابتداءمیں سبز پھر سرخ اور آخر میں سیاہی مائل ہو جاتا ہے۔ اس کا ذائقہ شیریں و ترش ہوتا ہے۔ اس کے پھو ل زرد ہوتے ہیں۔اس کا مزاج سرد، دوسرے درجے میں اور تر، درجہ اول میں ہوتا ہے، اس کی مقدار خوراک تین تولہ سے ایک چھٹانک تک ہوتی ہے ، اس کے بے شمار فوائد ہیں۔

    فالسہ کے فوائد
    (1) فالسہ مقوی دل ہوتا ہے(2) فالسہ معدہ اور جگر کو طاقت دیتا ہے(3) یہ پیاس بجھاتا ہے(4) پیشاب کی سوزش کو ختم کرتا ہے(5) یہ مُبَّرِد اور قابض ہوتا ہے(6)گرمی کے بخا ر کو فائدہ دیتا ہے(7) فالسہ کا پانی نکال کر اس سے شربت بنایا جاتا ہے(8) اختلاج القلب اور خفقان کو بے حد مفید ہوتا ہے(9) فالسے کا رُب بھی بنایا جاتا ہے جس کو معدہ کی قوت کیلئے استعمال کیا جاتا ہے(10) فالسے کی جڑکا چھلکا سوزاک اور ذیابیطس میں استعمال کرانا مفید ہوتا ہے۔( مقدار خوراک ایک ماشہ ہمراہ پانی صبح و شام)(11) فالسے کے پانی سے غرارے کرنے سے خناق کو فائدہ ہوتا ہے(12) یہ صفراوی اسہال ،ہچکی اور قے کو بند کرتا ہے(13) تپ دق میں فالسے کا استعمال بے حد مفید ہوتا ہے(14) معدے اور سینے کی گرمی اور جلن کو دور کرتا ہے(15)دل کی دھڑکن اور خاص طور پر بے چینی کو دور کرتا ہے(16) کھٹا اور نیم پختہ فالسہ استعمال نہیں کرنا چائیے(17) عورتوں کی مخصوص بیماریوں مثلاً لیکوریا اور سیلان الرحم میں مفید ہوتا ہے(18) ذیابیطس کیلئے فالسے کے درخت کا چھلکا پانچ تولے اور کوزہ مصری تین تولے لے کر چھلکے کو رات پانی میں بھگو دیں اور صبح مصری ملا کرمریض کو ایسی ہی خوراک پانچ روز تک پلانا بے حد مفید ہوتا ہے ۔ اس سے ذیابیطس (شوگر) پر کنٹرول ہو جاتا ہے۔
    (19) جگر کی گرمی کو دور کرنے کیلئے فالسے کو جلا کر کھار بنائیں اور تین رتی صبح و شام استعمال کریں (20)فالسہ مصفیٰ خون بھی ہے(21)فالسے کا شربت بنانے کا طریقہ درج ذیل ہے۔ آدھ سیر پختہ فالسہ، ایک سیر چینی ، پہلے فالسے کو پانی میں خوب رگڑ کر چھان لیں اور چینی ملا کر قوام تیار کریں، جب قوام گاڑھا ہو جائے تو شربت تیار ہے۔ ٹھنڈا کر کے بوتلوں میں بند کر لیں۔ ،یہ شربت مقوی معدہ و دل ہوتا ہے، جگر کی حرارت کو تسکین دیتا ہے، قے ، دستوں اور پیاس کو فائدہ دیتا ہے(22) جن کا معدہ بوجھل رہتا ہو طبیعت متلاتی ہو اور کھانے کی نالی میں جلن محسوس ہوتی ہو ایک پاﺅ فالسہ کا پانی نکال کر تین پاﺅ چینی ملا کر گاڑھا شربت تیار کر یں یہی شربت تین بڑے چمچے ہر کھانے کے بعد چاٹنے سے بے حد فائدہ ہوتا ہے(23) فالسے کے درخت کی چھال کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کر کے ایک چھٹانک میں آدھ چھٹانک بنولہ کوٹ کر دونوں کو ایک سیر پانی میں بھگو دیں دو دفعہ مل چھان کر پھیکا یا نمک ملا کر پلانے سے ذیابیطس شکری کنٹرول ہو جاتی ہے(24) پھوڑے پھنسیوں پر فالسے کے پتے رگڑ کر لگانے سے فوراً فائدہ ہوتا ہے(25) فالسے کو دو روز سے زیادہ بغیر فرج کے نہیں رکھا جا سکتا ،خراب ہو جاتا ہے(26) تیز بخاروں میں فالسہ کا جوس دینے سے مریض کی تسکین ہوتی ہے(27) فالسے کے بیج قابض ہوتے ہیں اور سُدَّہ پیدا کرتے ہیں۔ (28) اس کی جڑ کی چھال کا جوشاندہ بنا کر پینا جوڑوں کے درد میں بے حد مفید ہوتا ہے( 29) فالسے کا شربت فساد خون کو بے حد مفید ہوتا ہے (30)فالسے کی جڑ کی چھال دو تولے رات کو بھگو کر صبح اس کا پانی پینے سے سوزاک ، سینے کی جلن اورپیشاب کی سوزش دور ہوتی ہے(31) فالسے کا متواتر استعمال خون اور صفراءکی تیزی کو دفع کرتا ہے(32) فالسے کے پتے، بیج اور رس، ان میں کسی ایک کو پانی میں رگڑ کر پینے سے مثانے کی گرمی دور ہوتی ہے(33) فالسہ سرد مزاج والوں کو نقصان دہ ہوتا ہے(34) سینے او ر پھیپھڑوں کو نقصان پہنچاتا ہے، اس لئے احتیاط سے اسے استعما ل کرنا چائیے اور ضرورت سے زیادہ نہیں کھانا چائیے۔ اگر زیادہ کھا لیا جائے تو پھر گلقند تھوڑی سی کھا لینے سے اس کے مضر اثرات نہیں ہوتے(35)شربت فالسہ میںاگر عرق گلاب ڈال کر پیا جائے تو اس کے فوائد دگنے ہو جاتے ہیں(36) فالسہ خشکی اور قبض پیدا کر تا ہے ۔ اگر گلقند یا معجون فلا سفہ کا ایک چمچہ چائے والا فالسے کے بعد لے لیا جائے تو پھر قابض اورخشک نہیں رہتا ۔ بہرحال فالسہ کا مقدار کے مطابق استعمال کرنا ہر صورت میں فائدہ مند رہتا ہے۔
     
  12. کنورخالد
    آف لائن

    کنورخالد ممبر

    شمولیت:
    ‏17 مئی 2010
    پیغامات:
    648
    موصول پسندیدگیاں:
    4
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: آسان علاج

    سبزچائے پینے سے زیادہ کیلوریز جلانے میں مدد ملتی ہے، امریکی تحقیق

    گرمیوں کے موسم میں ہر چیز ہلکی پھلکی اچھی لگتی ہے ، کھانا ، لباس ، ماحول ، چائے۔غرض ہر وہ چیز اچھی لگتی ہے جو طبیعت پر بھاری نہ ہو،سبزچائے بھی ایسا ہی مشروب ہے ، جو ذائقے میں اچھا اور صحت کے لیے انتہائی مفید ہے۔

    سبز چائے لیموں اور شہد کے ساتھ انتہائی خوش ذائقہ لگتی ہے۔

    نئی تحقیق کے مطابق سبز چائے ڈائٹ کرنے والوں کے لیے بھی بہت فائدے مند ہوتی ہے۔

    امریکن جرنل آف کلینکل نیوٹریشن میں شائع ہونے والی ایک ریسرچ رپورٹ کے مطابق وہ افراد جو اپنی روزمرہ کی خوراک میں سبز چائے کا استعمال کرتے ہیں ، انہیں زیادہ کیلوریز جلانے میں بھی بہت مدد ملتی ہے۔

    نہ صرف یہ بلکہ سبز چائے فوڈ پوائزننگ اور دانتوں میں پلاک کا سبب بننے والے بیکٹیریا کے خلاف بھی مزاحمت کرتی ہے۔گرما گرم سبز چائے کیلوریز جلاتی ہے،تو آئس سبز چائے گرمیوں کے موسم میں ٹھنڈک کا احساس دلاتی ہے۔

    طبی ماہرین کاکہناہےکہ وزن کم کرنے کیلئے سبز چائے انتہائی مفید ہے۔ اگرآپ وزن کم کرنا چاہتے ہیں تو نہ آپ کو تھکا دینے والی ورزشیں کرنے کی اور نہ ہی آپ کو ڈائٹنگ کے نام پر بھوکا رہنے کی ضرورت ہے۔

    ماہرین صحت کاکہناہے کہ وزن کم کرنے کیلئے گرین ٹی کااستعمال انتہائی مفید ہے۔اسے عام چائے کے مقابلے میں اپنی عادت بنا لینا چاہیئے۔

    سبز چائے سے آپ کادوران خون بھی معمول پر رہے گا۔ماہرین کایہ بھی کہناہے کہ چین میں گذشتہ چار ہزار سال سے سبز چائے کو مختلف بیماریوں کے علاج کیلئے استعمال کیا جا رہا ہے۔
     
  13. الکرم
    آف لائن

    الکرم ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏25 جون 2011
    پیغامات:
    3,090
    موصول پسندیدگیاں:
    1,180
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: آسان علاج

    کنور خالِد جی ؛ السلام علیکُم ؛ بُہت ہی اچھی کاوِش ہے میری نظر سے آج ہی گُزری ہے
    جِتنی تعریف کی جائے کم ہے اور کیا کہہ سکتا ہوں ربِ کریم آپ کو اجرِ عظیم عطا فرمائے آمین
     

اس صفحے کو مشتہر کریں