1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

آسان علاج

'میڈیکل سائنس' میں موضوعات آغاز کردہ از کنورخالد, ‏23 جون 2010۔

  1. کنورخالد
    آف لائن

    کنورخالد ممبر

    شمولیت:
    ‏17 مئی 2010
    پیغامات:
    648
    موصول پسندیدگیاں:
    4
    ملک کا جھنڈا:
    آگر اپ کو ایسی ھچکی لگ جائے کے اپ پریشان ھو جائیں تو
    چائے کے تین چمچ چینی نگل لیں باری باری چبانی نہیں ھے
    پریشانی ختم انشااللہ
     
  2. ملک بلال
    آف لائن

    ملک بلال منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 مئی 2010
    پیغامات:
    22,418
    موصول پسندیدگیاں:
    7,511
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: آسان علاج

    شکریہ کنور خالد اس طرح کی مفید معلومات شئیر کرتے رہا کریں۔
     
  3. کنورخالد
    آف لائن

    کنورخالد ممبر

    شمولیت:
    ‏17 مئی 2010
    پیغامات:
    648
    موصول پسندیدگیاں:
    4
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: آسان علاج

    [​IMG]
     
  4. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: آسان علاج

    ؟ ؟
     
  5. کنورخالد
    آف لائن

    کنورخالد ممبر

    شمولیت:
    ‏17 مئی 2010
    پیغامات:
    648
    موصول پسندیدگیاں:
    4
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: آسان علاج

    [​IMG]
     
  6. کنورخالد
    آف لائن

    کنورخالد ممبر

    شمولیت:
    ‏17 مئی 2010
    پیغامات:
    648
    موصول پسندیدگیاں:
    4
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: آسان علاج

    [​IMG]
     
  7. کنورخالد
    آف لائن

    کنورخالد ممبر

    شمولیت:
    ‏17 مئی 2010
    پیغامات:
    648
    موصول پسندیدگیاں:
    4
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: آسان علاج

    [​IMG]
     
  8. ملک بلال
    آف لائن

    ملک بلال منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 مئی 2010
    پیغامات:
    22,418
    موصول پسندیدگیاں:
    7,511
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: آسان علاج

    کنور بھائی خوبصورت اور حسبِ معمول زبردست شیرنگ کی ہے۔ جزاک اللہ
     
  9. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: آسان علاج

    بہت خوب
    کم خرچ بالا نشین
     
  10. کنورخالد
    آف لائن

    کنورخالد ممبر

    شمولیت:
    ‏17 مئی 2010
    پیغامات:
    648
    موصول پسندیدگیاں:
    4
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: آسان علاج

    [​IMG]
     
  11. کنورخالد
    آف لائن

    کنورخالد ممبر

    شمولیت:
    ‏17 مئی 2010
    پیغامات:
    648
    موصول پسندیدگیاں:
    4
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: آسان علاج

    [​IMG]
     
  12. کنورخالد
    آف لائن

    کنورخالد ممبر

    شمولیت:
    ‏17 مئی 2010
    پیغامات:
    648
    موصول پسندیدگیاں:
    4
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: آسان علاج

    جب سے زندگی اور معاشرے کے رواج اور مزاج نے کروٹ بدلی ہے ہر چیز ہی بدل گئی ہے اس کا اثر دو چیزوں پر زیادہ پڑا ایک لباس پر اوردوسرا غذا پر ‘ موجودہ نشست میں آپ کی خدمت میں صرف غذا پر اپنے سالہا سال کے طبی مشاہدات اور تجربات عرض کروں گا۔
    ایک صاحب کا خط آیا کہ میں گونا گوں بیماریوں میں مبتلا تھا ان میں سے چند ایک بیماریاں یہ ہیں۔ سر ہر وقت پکڑا رہتا تھا ‘ آنکھوں کے سامنے اندھیرا چھا جاتا تھا‘ طبیعت ہر وقت بوجھل بوجھل‘ غصہ چڑ چڑا پن زیادہ‘ کندھے بندھے ہوئے ‘ سر جکڑا ہوا‘ اعصاب کھنچے ہوئے ‘معدے میں گیس‘ تبخیر‘ بے چینی‘ اجابت غیر تسلی بخش‘قبض کشا دوائی کھالوں تو فائدہ ورنہ پھر وہی حالت‘ بواسیر کی علامات بعض اوقات ظاہر ہو جاتی تھیں ‘ پیٹ بڑھ رہا تھا ‘ کھایا پیا جسم کو نہیں لگتا تھا۔ دل کی دھڑکن خود بخود تیز ہو جاتی تھی۔ اسلام آباد میں ایک بڑے عہدے پر متمکن تھا ہر قسم کی اعلیٰ میڈیکل سہولیات میسر تھیں لیکن ہر طرح کے علاج کے باوجود دن بدن پریشانی اور تکلیف بڑھ رہی تھی۔ کسی طرح بھی میری طبیعت درست نہیں ہو رہی تھی۔ بعض اوقات مایوسی‘ ڈپریشن اور ٹینشن اتنی بڑھ جاتی کہ خود کشی کرنے کو دل چاہتا۔ مرحوم صدر ضیاءالحق کے ذاتی معالج سے بھی ملاقات کی اورعلاج کرایا ‘ مسئلہ پھر بھی حل نہ ہوا۔ مایوسی ‘ پریشانی اور مسلسل علاج کئی سال تک جاری رہا‘ آخر ایک دن ایک تجربہ کار بوڑھے آدمی ملے انہوں نے اپنی کہانی کچھ یوں سنائی۔
    میں دوسری جنگ عظیم میں بہت عرصہ ترکی میں رہا‘ حالات جیسے بھی رہے لیکن جبر اور صبر سے زندگی گزاری‘ ان حالات کی وجہ سے میری حالت یہ ہو گئی کہ میں ٹینشن ‘ ڈپریشن کا ایک مستقل مریض بن گیا۔ چھوٹے شہر کے تمام معالج آزما کر بڑے شہر کا رخ کیا‘ نفسیاتی ڈاکٹر‘ فزیشن اور طرح طرح کے معالج اپنے طریقے اور ٹیسٹوں سے علاج کرتے رہتے تھے۔ سکون اور نیند کی گولیاں کھا کر میں اپنے آپ کو معاشرے کا گھٹیا اور بوجھل فرد سمجھتا تھا۔ ہر وقت غنودگی میرا مقدر بن گئی۔ گھبراہٹ ‘بے چینی‘ لاغری‘ کمزوری‘ دماغی اعصابی کھچاﺅ‘ یاداشت میں کمی ‘نگاہ پر اثر‘ بات بات میں چڑ جانا یا پھر اس کا اتنا اثر لینا کہ خود بھی بیزار اور گھروالے بھی بے چین حتیٰ کہ معدہ ‘ جگر اور جسم کے بازو ٹانگیں بظاہر کام کرنا چھوڑ رہے تھے۔ قبض بھی زیادہ ہو گئی۔ مجھے کسی نے مشورہ دیا کہ آب و ہوا تبدیل کروں ۔ میں اکیلا پہاڑی علاقوں کی طرف نکل گیا ایک ایسی جگہ گیا جہاں امرود وافر مقدار میں تھے۔ میں نے خوب امرود کھائے۔ ایک بوڑھا پہاڑی آدمی مجھے دیکھ کر کہنے لگا کہ یہ امرود نہ کھاﺅ‘ یہ کھاﺅ۔ جو میں کھا رہا تھا وہ سخت تھا اور وہ ایسا دے رہا تھا جسے ہم خراب سڑا ہوا سمجھ کر پھینک دیتے ہیں۔ نامعلوم اس بوڑھے کی بات میں کیا تاثیر تھی کہ میں نے وہی نہایت نرم بلکہ نرم سے بھی زیادہ نرم امردو کھائے پھر بوڑھے نے ایک پڑیا دی کہ یہ کالی مرچ پسی ہوئی ہے یہ ضرور چھڑکا کرو اور کالی مرچ لگا کر ہی کھایا کرو۔کچھ دن بعد و ہ کالی مرچ ختم ہو گئی اور میں نے مزید کالی مرچ لے کر پیس لی اور نرم امرود کھانا شروع کر دیئے۔ اپنی طبیعت نہایت آسودہ‘ بہترین اور ہشاش بشاش محسوس ہونا شروع ہو گئی ۔بے خوابی‘ نیند کی کمی ‘ہائی بلڈ پریشر اور قبض سے مکمل نجات مل گئی ۔ میں نے سمجھا کہ یہ آب و ہوا کی تبدیلی کا اثر ہے ۔ دو ہفتے وہاں گزار کر اس نادیدہ خوف کیساتھ واپس اپنے چھوٹے شہر لوٹا کہ وہ مرض پھر غالب ہو گی لیکن ایسا نہ ہوا۔ دل میں ایک احساس پیدا ہوا کہ یہ امرود کی برکات ہیں۔ میں نے اپنی زندگی کا معمول بنا لیا کہ صبح جی بھر کر نرم امرود کالی مرچ چھڑک کر کھاتا اس کے بعد کچھ بھی نہ کھاتا۔ پھر ڈھلتی دوپہر میںسادہ غذائیں کھاتا ۔میں نے اپنے آپ کو نئی زندگی پاتے دیکھا ۔بس پھر کیا تھا ۔ٹھیلے پر جو نرم بظاہر خراب امرود ہوتے تھے وہ نہایت ارزاں چن کر لے آتا‘ خوب جی بھر کر کھاتا ۔چند ہفتوںمیں ایسا بدلا کہ زندگی کے دن رات ہی بدل گئے اور میں تندرست ہو گیا اب تک بے شمار لوگوں کو بتا چکا ہوں‘جس نے بھی مستقل مزاجی سے امرود اور کالی مرچ کا ٹوٹکہ آزمایا ‘ تعریف کی او ر ڈھیروں ادویات اس سے چھوٹ گئیں لیکن کچھ ہفتے آزمانا ضروری ہے۔
    تجربہ کار بوڑھے کی کہانی سن کر میں نے صدر ضیاءالحق مرحوم کے معالج کا علاج چھوڑ دیا اور بالکل نرم امرود اور کالی مرچ کا مسلسل استعمال شروع کر دیا۔ واقعی جو فائدہ ان صاحب کو ہوا وہی مجھے شروع ہو گیا اور میں بالکل تندرست ہو گیا۔ آپ کو خط لکھ رہا ہوں کہ اس کے کوئی مضر اثرات تو نہیں۔ میں نے اسلام آباد کے ان صاحب کو جنہوں نے صدر کے معالج سے علاج کرایا تھا جواب دیا کہ یہ آپ کے تجربات ہیں جبکہ میرے تجربات امرود اور کالی مرچ کے متعلق اس سے بھی انوکھے ہیں۔ اگر واقعات لکھنا شروع کر دوں تو اس کیلئے تو ایک پورا دفتر چاہیے لیکن اس کے مختصر فوائد عرض کرتا ہوں لیکن یہ فوائد سخت کچے اور ترش یعنی کھٹے امرود کے نہیں۔ وہ امرود جو بالکل پکا ہوا اور نہایت نرم ہو یا لے کر گھر رکھ دیں کئی دنوں کے بعد خود نرم اور گداز ہو جائیں گے۔ ہائی بلڈ پریشر‘ معدے کی گیس‘ تبخیر‘ پیٹ کا بڑھنا‘ آنتوں کے کیڑے‘ بواسیر‘ جوڑوں اور کمر کا درد‘ چاہے جتنا بھی پرانا کیوں نہ ہوں۔ دل کی گھبراہٹ بے خوابی کہ آدمی ادویات کھا کھا کر تھک گیا ہو۔ جگر مثانے کی گرمی‘ نگاہ کی کمزوری‘ اعصابی تھکن کیلئے نہایت مفید ہے۔ عورتوں میں لیکوریا اندرونی ورم ‘ کمر کا درد‘ حتیٰ کہ لیکوریا جتنا پرانا ہی کیوں نہ ہو‘ ورم جتنی پرانی کیوں نہ ہو حتیٰ کہ بے اولادی میں بھی میرے تجربات ہیں کہ امرود کھانے والے کبھی مایوس نہیں ہوئے۔ اس طرح نوجوانوں کے مسائل جو میں وضاحت سے نہیں لکھ سکتا ان کیلئے امرود ایک انمول تحفہ اور وسیلہ شفاءہے۔ قارئین! یہ مختصر سے فوائد آپ کی خدمت میں تحریر کئے ہیں‘اگر آپ کے تجربے میں مزید فوائد ہوں تو ضرور تحریر کریں۔ (نوٹ: امرود صبح کے علاوہ دن میں کسی اور وقت بھی استعمال ہو سکتا ہے۔)
     
  13. کنورخالد
    آف لائن

    کنورخالد ممبر

    شمولیت:
    ‏17 مئی 2010
    پیغامات:
    648
    موصول پسندیدگیاں:
    4
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: آسان علاج

    کلونجی گھر کی محافظ

    ٭ کلونجی کا تیل‘ جوش دے کر نیم گرم سر پر لگانے سے نزلہ‘ زکام اور سردرد دور ہوجاتا ہے۔
    ٭ کلونجی کھانے سے بدن کی خشکی دور ہوجاتی ہے۔
    ٭کلونجی کا تیل بدن پر لگانے سے تل ختم ہوجاتے ہیں۔
    ٭پانی میںپسی ہوئی کلونجی کے غرارے کرنے سے دانت کا درد دور ہوجاتا ہے۔
    ٭ کلونجی کو سرکہ میں ملا کر کھانے سے بلغمی ورم رفع ہوجاتا ہے۔
    ٭ کلونجی کی دھونی دینے سے مچھر اور کھٹمل وغیرہ مرجاتے ہیں۔
    ٭ کلونجی کو سرکہ میں ملا کر برص یا پھلبہری پر لگانے سے برص دور ہوجاتا ہے۔
    کلونجی کی ایک چٹکی آٹھ دس قطرے خالص شہد کے ساتھ ملا کر شہادت کی انگلی سے ہر روز صبح کے وقت بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھ کر چاٹنے سے بہت سی بیماریاں دور ہوجاتی ہیں۔
    ٭ کلونجی کا تیل خارش والی جگہ پرلگانے سے خارش دور ہوجاتی ہے۔
    ٭ کلونجی اورآدھا حصہ کالا نمک ملا کر کھانے سے پیٹ کا درد ٹھیک ہوجاتا ہے۔
    ٭ کلونجی کا تیل اور تل کا تیل ملا کر کان میں ڈالنے سے کان کا درد دور ہوجاتا ہے۔
    ٭ موصلی سفید‘ موصلی سیاہ‘ کلونجی‘ سونٹھ سب کو برابر پیس کر یہ سالن میں ڈالا جائے۔ اعصابی دردوں کیلئے مفید ہے۔
    ٭ روغن خشخاش دو حصے اور روغن کلونجی ایک حصہ ملا کر کن پٹی پر مالش کرنے سے بے خوابی میں کمی ہوتی ہے۔
    ٭ ۶ قطرے کلونجی کے تیل رات کو دودھ کے ساتھ استعمال کرنے سے سانس کی نالی بلغم سے صاف ہوجاتی ہے۔
    ٭پیشاب بند ہوجانا: مکئی کے بال ابال کر چند قطرے روغن کلونجی ڈال کر استعمال کرنے سے پیشاب فوری طور پر جاری ہوجاتا ہے۔
     
  14. کنورخالد
    آف لائن

    کنورخالد ممبر

    شمولیت:
    ‏17 مئی 2010
    پیغامات:
    648
    موصول پسندیدگیاں:
    4
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: آسان علاج

    گھنٹیا‘ عرق النسائ‘ جوڑوں کے درد کیلئے

    خولنجان5 تولہ‘ سنائے مکی5 تولہ‘زنجبیل 5 تولہ‘ سورنجاں شیریں 3 تولہ‘ کھانڈ سفید6تولہ۔
    ترکیب تیاری: تمام اشیاءکو صاف کرکے باریک پیس لیں اور کپڑچھان کرکے باہم ملا کر رکھ لیں۔
    خوراک: چھ ماشہ روزانہ ہمراہ دودھ بکری اس کے علاوہ کسی اور دودھ سے نہیں لینی۔
    واقعہ: میری بیوی کے سکول میں ان کی ایک ساتھی ٹیچر کے جوڑوں میں اس قدر شدید درد تھا کہ وہ سیڑھیوں پر نہیں چڑھ سکتی تھیں وہ درد سے بہت عاجز آچکی تھیں۔ انہوں نے میری بیوی کے ذریعے سے دوائی منگوا کر کھائی اور اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے بالکل ٹھیک ہوگئیں اور دعائیں دیتی ہیں۔
     
  15. کنورخالد
    آف لائن

    کنورخالد ممبر

    شمولیت:
    ‏17 مئی 2010
    پیغامات:
    648
    موصول پسندیدگیاں:
    4
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: آسان علاج

    سخہ برائے ہائی بلڈپریشر
    میرے پڑوس میں مختار علی کی بیگم صاحبہ ہائی بلڈپریشر کی مریضہ تھیں اور اکثر اس بیماری کی وجہ سے سب لوگ پریشان رہتے تھے کہ گرمی میں اس کی حالت بہت زیادہ خراب ہوجاتی تھی چکر آنا‘ سیڑھیاں نہ چڑھ پانا‘ گھر کے کام کاج کی الگ مصیبت ہوجاتی تھی پھر ایک دن میں نے انہیں بلڈپریشر کا یہ نسخہ آپ کی کتاب’ طبی تجربات و مشاہدات‘ سے لکھ کردیا اور وہ آج تک دعائیں دیتے ہیں اور مختلف لوگوں کو شربت یا نسخہ بھی لکھ کر دیتے رہتے ہیں اور شفاءکی خوشخبری سناتے رہتے ہیں۔
    نسخہ
    گل نیلوفر 1کلو‘ چھوٹی الائچی سو گرام‘ صندل سوگرام ان تینوں دوائوں کو 7 کلو پانی میں پکائیں۔ جب چار کلو کے قریب پانی رہ جائے تو اتار لیں ٹھنڈا ہونے پر ہاتھ دھو کر صاف کرکے ان دوائوں کواس پانی میں اچھی طرح کچلیں تاکہ عرقیات اچھی طرح پانی میں حل ہوجائیں اس کے بعد باریک کپڑے کی مدد سے اچھی طرح دبا کر نچوڑ لیں اور پھوک پھینک دیں۔ اب اس چار کلو پانی میں 5کلو چینی ڈال کرہلکی آنچ پرپکائیں اور چمچ چلاتے رہیں جب چینی گھل جائے اور شربت کی طرح گاڑھا ہوجائے اتار کر ٹھنڈا ہونے پر بوتل میں محفوظ کرلیں دن میں تین سے چار مرتبہ ایک گلاس پانی میں 3 چمچ شربت ملا کر مریض کو پلائے اور جیسے جیسے آرام آتا جائے ڈاکٹری دوائیں آہستہ آہستہ چھوڑتے چلے جائیں۔ انشاءاللہ مکمل شفاءعطا ہوگی۔ آج 3سال ہوگئے ہیں۔ سید صاحب کی بیگم کا بلڈپریشر بالکل ختم ہوچکا
     
  16. کنورخالد
    آف لائن

    کنورخالد ممبر

    شمولیت:
    ‏17 مئی 2010
    پیغامات:
    648
    موصول پسندیدگیاں:
    4
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: آسان علاج

    اخروٹ کھا ئیں وزن گھٹائیں



    ایک نئی تحقیق سے سامنے آیا ہے کہ کھانا کھا نے کے بعد اخروٹ کھانے سے خوراک میں شامل مضر صحت چکنائی کا اثر کم ہو جاتا ہے-چکنی خوراک شریانوں کو نقصان پہنچا سکتی ہے اور اخروٹ کھانے سے یہ نقصان کافی حد تک کم ہو جاتا ہے-
    سائنسدانوں کا خیال ہے کہ اخروٹ میں ایسے مادے پائے جاتے ہیں جو شریانوں کی چکنائی جمع کرنے کی صلاحیت کو کم کر دیتے ہیں-بار سلونا کے ایک ہسپتال کے ماہرین نے کہا ہے کہ ہر فرد کو روزانہ 28 گرام اخروٹ کھانے چاہیئیں-یہ تحقیق امریکا کے جرنل آف کارڈیالوجی میں شائع ہوئی ہے ،تحقیق کے دوران 24 افراد کی خوراک کا معائنہ کیا گیا-ان میں سے نصف کا کولسٹرول لیول نارمل تھا جبکہ کچھ میں اس کا تناسب زیادہ تھا-دونوں گروپوں کے افراد کو ہر ہفتے چکنائی والی غذا دی گی-ایک خوراک میں پانچ چمچہ زیتون کا تیل بھی شامل کیا گیا جبکہ اگلی مرتبہ اس کی جگہ آٹھ اخروٹ دیے گئے-تجربات سے ثابت ہوا کہ زیتون کے تیل اور اخروٹ دونوں اجزاء سے شریانوں میں چکنائی جمع ہونے کا عمل سست ہو گیا-
    ڈاکٹر کی تنبیہ:
    لوگ اس تحقیق سے یہ مطلب اخذ نہ کریں کہ وہ اخروٹ کے ساتھ چکنی اور مضر صحت غذا کھا سکتے ہیں-ان کا کہنا ہے کہ صحت مند معمول کے لئے ہم سب کو اپنی خوراک میں اضافہ کر لینا چاہئے-اس تحقیق کے سربراہ ڈاکٹر ایمیلوروز کے مطابق اگر شریانوں میں کچھ عرصہ تک چکنائی جمع ہوتی رہے تو یہ شریانوں کو سخت کر دیتی ہے جس سے دل کے امراض کا خطرہ بڑھ جاتا ہے-تحقیقات کاروں کے مطابق اخروٹ میں ایک ایسا امینو ایسڈ پایا جاتا ہے جس سے نائٹرک آکسائید پیدا ہوتا ہے جو شریانوں کو لچکدار رکھنے میں مدد دیتا ہے-
     
  17. کنورخالد
    آف لائن

    کنورخالد ممبر

    شمولیت:
    ‏17 مئی 2010
    پیغامات:
    648
    موصول پسندیدگیاں:
    4
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: آسان علاج

    فالج کا نقصان کم کرنے میں ہلدی مددگار

    ایک تحقیق کے مطابق فالج کے بعد انسانی جسم کو ہونے والے نقصان کو ٹھیک کرنے میں ہلدی بہت مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔

    لاس اینجلس میں ایک میڈیکل سینٹر میں تحقیق کاروں نے خرگوشوں پر ریسرچ کے بعد اب انسانوں پر اس کے استعمال کی تیاری شروع کر دی ہے۔

    ہلدی سے تیار کی جانے والی دوا دماغ کے خلیوں تک پہنچتی ہے اور پٹھوں اور دماغی عمل کے مسائل کو کم کرتی ہے۔

    فالج کے لیے کام کرنے والی تنظیم کہنا ہے کہ یہ پہلی اہم تحقیق ہے جس سے یہ ثابت ہوا ہے کہ ہلدی فالج کے مریضوں کے لیے مفید ثابت ہو سکتی ہے۔

    بھارت میں صدیوں سے ہلدی کا استعمال آیورویدک دواؤں میں کیا جاتا رہا ہے اور متعدد تجربوں سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ہلدی کے کئی فائدے ہیں۔

    خرگوشوں پر کیے جانے والے تجربے سے یہ ثابت ہوا ہے کہ انسانوں میں فالج کا اثر ہونے کے تین گھنٹوں بعد انسانوں پر اس دوا کا اثر ہونا شروع ہو جاتا ہے۔ایسے علاج کے لیے اس وقت موجود دوا بھی اتنا ہی وقت لیتی ہے۔

    تحقیق کے سربراہ ڈاکٹر پال لیپچک کا کہنا ہے کہ اس دوا سے فالج کے بعد دماغی خلیوں کو زندہ رکھنے میں مدد ملتی ہے۔ان کا کہنا ہے کہ حالانکہ انسانوں پر اس دوا کے تجربے کی تیاری کی جا رہی ہے لیکن اس دوا سے عام علاج میں ابھی وقت لگ سکتا ہے۔

    ’سٹروک ایسو سی ایشن‘ کی ڈاکٹر شرلین احمد کا کہنا ہے کہ ہلدی صحت کے لیے کتنی مفید ہے یہ بات پہلے سے ہی سب جانتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں ایسے علاج کی ضرورت ہے جس سے فالج کے فوراً بعد دماغی خلیوں کی حفاظت کی جا سکے اور مریض جلدی صحت یاب ہو سکے۔
     
  18. کنورخالد
    آف لائن

    کنورخالد ممبر

    شمولیت:
    ‏17 مئی 2010
    پیغامات:
    648
    موصول پسندیدگیاں:
    4
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: آسان علاج

    ایسپرین سے کینسر کا خطرہ کم

    ڈاکٹروں کو پہلے سے معلوم ہے کہ اسپرین کے استعمال سے دل مریضوں کو دل کا دورے کا خطرہ کم ہو جاتا ہے

    نئی تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ روزانہ ایسپرین کی ایک چھوٹی سی خوراک لینے سے کینسر سے ہلاکت کا خطرہ کم ہو جاتا ہے۔

    آکسفورڈ یونیورسٹی اور دیگر مراکز پر ہونے والی تحقیق میں یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ ایسپرین کی ایک چھوٹی سی روزانہ خوراک کینسر سے ہلاک کی خطرے کو پانچ گنا کم کر دیتی ہے۔

    لانسٹ میگزین میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق اس تحقیق کے سلسلے میں پچیس ہزار مریضوں کا مشاہدہ کیا گیا جن میں سے زیادہ تر کا تعلق برطانیہ سے تھا۔

    ماہرین کے مطابق تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ کینسر کی مریضوں میں ایسپرین سے ہونے والی فوائد اس سے پہنچنے والے نقصان سے کہیں زیادہ ہیں، جن میں خون بہنا سب سے زیادہ اہم ہے۔

    یہ بات ڈاکٹروں کو پہلے سے معلوم ہے کہ ایسپرین کے استعمال سے دل مریضوں کو دل کا دورے کا خطرہ کم ہو جاتا ہے۔ لیکن اب تک یہ کہا جاتا تھا کہ اگرچہ اس کے استعمال سے کچھ فائدہ ہوتا ہے لیکن اس سے معدہ اور بڑی آنت میں خون بہنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

    لیکن حالیہ تحقیق میں کہا گیا ہے کہ ایسپرین کی استعمال کے فوائد و نقصانات کا جائزہ لیتے ہوئے ماہرین کو کینسر کے خلاف اس کے مدافعتی اثرات کو نہیں نظر انداز کرنا چاہیے۔

    جن مریضوں کو ایسپرین کی روزانہ خوارک دی گئی ان میں تجربے کی مدت کے دوران کینسر سے ہلاکت کا خطرہ ایک چوتھائی کم ہو گیا جبکہ ایسے مریضوں کی کسی دیگر بیماری سے موت کے خطرے میں بھی دس فیصد کمی آئی۔

    ایسپرین کے فوائد پر تحقیق کرنے والی ٹیم کے سربراہ پیٹر روتھویل کا کہنا ہے کہ وہ یہ نہیں کہہ رہے کہ ادھیڑ عمر افراد کو فوری طور پر اسپرین کھانا شروع کر دینی چاہیے لیکن کینسر کے بارے میں ہونے والی تحقیق یہ بتاتی ہے کہ اس بات پر غور کرنا چاہیے۔

    دیکھا گیا ہے کہ روزانہ پچھہتر گرام کی چھوٹی سی خوراک لینے سے بھی کینسر کا خطرہ کم ہو جاتا ہے۔

    ڈاکٹر پیٹر روتھویل کا کہنا ہے کہ عام طور پر ہزار میں سے ایک شخص کو اپنی زندگی میں اندرونی بلیڈنگ یا معدے اور بڑی آنت میں خون بہنے کی بیماری ہو سکتی ہے لیکن ایسپرین کھانا سے یہ خطرہ دوگنا ہو جاتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ادھیڑ عمر کے لوگوں میں پیٹ کے اندر خون بہنے کا خطرہ بہت کم ہے لیکن پچھہتر سال کے بعد یہ خطرہ ڈرامائی طور پر بڑھ جاتا ہے۔

    ڈاکٹروں کے مطابق عام افراد کو پینتالیس سے پچاس کے دوران ایسپرین کا استعمال شروع کر دینا چاہتے اور اس کے استعمال کو پچیس سال تک جاری رکھنا چاہیے۔
     
  19. ملک بلال
    آف لائن

    ملک بلال منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 مئی 2010
    پیغامات:
    22,418
    موصول پسندیدگیاں:
    7,511
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: آسان علاج

    کنور خالد صاحب ماشاء اللہ بہت اچھی معلومات فراہم کر رہے ہیں آپ۔ یہ سلسلہ جاری رہنا چاہیے۔
     
  20. کنورخالد
    آف لائن

    کنورخالد ممبر

    شمولیت:
    ‏17 مئی 2010
    پیغامات:
    648
    موصول پسندیدگیاں:
    4
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: آسان علاج

    اسقاطِ حمل:’ کئی سال کا ڈپریشن‘
    حاملہ خاتون

    ہر پانچ میں سے ایک حمل ضائع ہو جاتا ہے

    امریکہ اور برطانیہ کے ایک جائزے کے مطابق اسقاطِ حمل کے اثرات ماں پر کئی سال تک رہتے ہیں۔

    برطانوی سائنسی جریدے میں شائع رپورٹ کے مطابق دوسرے بچے کی پیدائش کے باوجود بھی ایسی مائیں کئی مرتبہ ڈپریشن اور بے چینی کا شکار رہتی ہیں۔

    13000 ماؤں کا جائزہ لینے کے بعد شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق کسی بھی عورت میں ڈپریشن کی علامتوں کا جائزہ لیتے ہوئے اس کے سابق حمل اور اس سے وابستہ حالات پر بھی غور کیا جانا چاہئے۔

    عورتوں میں اسقاطِ حمل سے بچہ کھو دینا عام بات ہے۔ تحقیق کے مطابق ہر پانچ میں سے ایک حمل ضائع ہو جاتا ہے جبکہ ہزار عورتوں میں سے پانچ کے یہاں مردہ بچے پیدا ہوتے ہیں۔

    سابقہ جائزوں سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ جن عورتوں کا اسقاطِ حمل ہو جاتا ہے کئی بار وہ دوسری مرتبہ ماں بنتے وقت ڈپریشن اور مایوسی کا شکار ہوتی ہیں لیکن اس بات پر تحقیق کم ہی کی گئی ہے کہ کیا ایک صحت مند بچے کی پیدائش کے بعد یہ ڈپریشن ختم ہو جاتا ہے۔

    عموماً ایسا خیال کیا جاتا ہے کہ اسقاطِ حمل کے بعد دوسرے حمل سے ایک صحت مند بچے کی پیدائش کے بعد عورت اسقاطِ حمل سے کھونے والے بچے کے دکھ کو بھول جاتی ہے لیکن سبھی عورتوں کے ساتھ ایسا نہیں ہوتا جس سے اس عورت اور اس کے گھر والوں کے لیے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں

    پروفیسر جین گولڈن

    امریکی اور برطانوی سائنسدانوں کی ایک ٹیم نے پچھلے جائزوں کی بنیاد پر اس تحقیق کو آگے بڑھاتے ہوئے یہ دیکھنے کی کوشش کی کہ کیا دوسرے حمل سے ایک صحت مند بچہ پیدا ہونے کے بعد بھی یہ ڈپریشن اور بے چینی جاری رہتی ہے۔

    جب اس طرح کی خواتین کا جائزہ لیا گیا تو پتہ چلا کہ دوسرے بچے کی پیدائش کے تقریباً تین سال بعد تک ایسی کچھ عورتیں ڈپریشن کا شکار رہتی ہیں۔

    جائزہ لینے والی ٹیم کے سربراہ پروفیسر جین گولڈن کا کہنا ہے کہ’ عموماً ایسا خیال کیا جاتا ہے کہ اسقاطِ حمل کے بعد دوسرے حمل سے ایک صحت مند بچے کی پیدائش کے بعد عورت اسقاطِ حمل سے کھونے والے بچے کے دکھ کو بھول جاتی ہے لیکن سبھی عورتوں کے ساتھ ایسا نہیں ہوتا جس سے اس عورت اور اس کے گھر والوں کے لیے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر اس طرح کی عورتوں پر ان کے دوسرے حمل کے دوران خاص توجہ دی جائے تو یہ ماں اور ہونے والے بچے دونوں کے لیے بہتر ہوگا۔
     
  21. کنورخالد
    آف لائن

    کنورخالد ممبر

    شمولیت:
    ‏17 مئی 2010
    پیغامات:
    648
    موصول پسندیدگیاں:
    4
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: آسان علاج

    پڑھائی بلڈ پریشر کم کرتی ہے
    اعلیٰ تعلیم

    تعلیم اور بلڈ پریشر میں گہرا تعلق دیکھا گیا ہے

    امریکہ میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق زیادہ عرصہ تک تعلیم حاصل کرنے سے اگرچہ امتحان دینے کا دباؤ تو رہتا ہے لیکن جسم میں خون کا دباؤ بہتر ہو جاتا ہے۔

    ہائی بلڈ پریشر، یا ہائیپر ٹینشن، کی وجہ سے دل کا دورہ، فالج کا حملہ یا گردے ناکام ہو جاتے ہیں۔

    بی ایم سی پبلک ہیلتھ میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق اس کا تعلق مردوں سے زیادہ عورتوں میں ہوتا ہے۔

    برٹش ہارٹ فاؤنڈیشن کا کہنا ہے کہ تحقیق دل کی بیماری اور غربت میں تعلق بھی ظاہر کرتی ہے۔

    اعلیٰ درجوں تک تعلیم حاصل کرنے سے دل کی بیماری کا خطرہ کم رہتا ہے۔ تحقیق کاروں کا خیال ہے کہ اس کی وجہ بلڈ پریشر ہو سکتا ہے۔

    تحقیق کے لیے تین ہزار آٹھ سو نوے افراد کا گزشتہ تیس سال کا ڈیٹا دیکھا گیا۔ لوگوں کو تین گروہوں میں تقسیم کیا گیا جس میں کم تعلیم (بارہ سال یا کم عمر)، درمیانی تعلیم (تیرہ سال سے سولہ سال)، اور اعلیٰ تعلیم (سترہ سال اور زیادہ) جیسے گروہ بنائے گئے۔

    اس کے بعد تیس سال کے عرصے کا اوسط سِسٹولک بلڈ پریشر نکالا گیا۔

    کم تعلیم یافتہ عورتوں کا بلڈ پریشر 3.26 ایم ایم ایچ جی تھا جو کہ اچھی تعلیم والوں سے زیادہ تھا۔ مردوں میں یہ فرق 2.26 ایم ایم ایچ جی تھا۔

    سگریٹ نوشی، بلڈ پریشر کی ادویات کا استعمال اور شراب نوشی کا اثر بھی مدِ نظر رکھا گیا اور ان کا اثر بھی خون کے دباؤ پر رہا لیکن بہت کم مقدار میں۔
     
  22. کنورخالد
    آف لائن

    کنورخالد ممبر

    شمولیت:
    ‏17 مئی 2010
    پیغامات:
    648
    موصول پسندیدگیاں:
    4
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: آسان علاج

    گاجر دل اور ڈپریشن کا فوری علاج

    جگر اور دوسرے اعضاءکیلئے گاجر کھانے سے بہت سے فوائد حاصل ہوتے ہیں لیکن تجربات اور مشاہدات میں یہ بات بنتی ہے کہ گاجر دل کی دھڑکن کی اصلاح کرتی ہے۔ اطباءنے گاجر کا مزاج سرد تر لکھا ہے جبکہ وید اسے معتدل قرار دیتے ہیں۔ خزائین الادویہ میں حکیم نجم الغنی رقمطراز ہیں کہ گاجر لطافت پیدا کرتی ہے‘ جگر کا سدہ کھولتی ہے‘ معدے کو قوت دیتی ہے‘ اس سے پاخانہ کھل کر ہوتا ہے‘ بلغم کو نکالتی ہے‘ کھانسی اور سینے کے درد کو فائدہ دیتی ہے‘ اس سے پیشاب کھل کرہوتا ہے‘ گردے اور مثانے کی پتھری ٹوٹ کر بہہ جاتی ہے۔استسقاءکو نافع ہے۔ معدے اور جگر کو فائدہ بخشتی ہے۔بدن کو فربہی دیتی ہے۔ بدن کو تیار کرتی ہے۔ اس کے ستو گرمی کے موسم میں پینے سے خشکی نہیں رہتی۔ پیاس بھی دبی رہتی ہے۔ اس کا پانی گرم خفقان میں بہت مفید ہے۔
    گرمی کی وجہ سے دل کی دھڑکن زیادہ ہوتی ہو یا دل کمزور محسوس ہوتا ہو تو اس کیلئے گاجر کو حسب ذیل ترکیب سے کھانا بہت نافع ہے۔ ترکیب یہ ہے:گاجر کو بھوبھل یعنی گرم راکھ میں بھون لیں۔ جب وہ نرم ہو جائے تو اوپر کا چھلکا اور اندر کی سفید رنگ کی سخت سی چیز جسے گاجرکی گٹھلی بھی لکھا ہے‘ دور کر دیں۔ باقی گاجرکو رات کو کھلے آسمان کے نیچے رکھ دیں۔ صبح کو نہار منہ تھوڑا سا عرق گلاب اور ذرا سی چینی ملا کر اسے کھا لیں۔اس سے گرمی کی وجہ سے ہونے والے خفقان یعنی دل کی دھڑکن کو فائدہ ہو جاتا ہے۔اطباءنے بدبودار زخموں کیلئے گاجر کو کمال استادی سے استعمال کیا ہے۔ اس سے زخموںکی عفونت دور ہو کر ان کی بو جاتی رہتی ہے۔ ترکیب یہ ہے کہ گاجر کو پیس کر پانی کے ساتھ جوش دیں‘ پھر اسے کپڑے پر پھیلا دیں اور زخم پر چسپاں رحمتہ اللہ علیہ کر دیںگاجر کا مربہ بھی بنایا جاتا ہے اور اس میں بہت فوائد ہیں۔
    مربہ گاجر کے بارے میں اطباءنے لکھا ہے کہ یہ جلد ہضم ہو جاتا ہے۔ استسقاءکے مریضوں کو یہ مربہ کھانا چاہیے کیونکہ اس سے انہیں فائدہ پہنچتا ہے۔ بہتر ہے کہ اس کا استعمال ربیع اور خریف کے موسموں میں کیا جائے اور مربہ شہد میں بنایا جائے۔گاجر کے پتوں کو کچل کر ضماد کرنے سے آکلہ جاتا رہتا ہے۔ اطباءکا قول ہے کہ بدن کو شلجم سے جتنی توانائی حاصل ہوتی ہے‘ اس قدر توانائی گاجر سے نہیں حاصل ہوتی۔ تمام اطباءگاجر کوسریع ہضم یعنی جلد ہضم ہونے والی بتاتے ہیں جبکہ شیخ الرئیس شیخ بو علی سینا اس قول کی مخالفت کرتے ہیں اور گاجر کو ثقیل دیر ہضم بتاتے ہیں البتہ ساتھ ہی یہ بھی کہتے ہیں کہ گاجر کا مربہ زود ہضم ہوتا ہے۔کچی گاجر کو اگر زیادہ کھا لیا جائے توپیٹ پھول جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اسے استسقاءکی دواﺅں میں شامل نہیں کیا جاتا۔ اطباءنے لکھا ہے کہ اگر یہ پیٹ نہ پھلاتی تو اسے استسقاءکی دواﺅں میں شامل کیا جاتا۔ اطباءگاجر کو گرم مزاج کے لوگوں کیلئے مضر بتاتے ہیں اور سرد مزاج والوں کیلئے مفید بتاتے ہیں۔ ان کے نزدیک گرم مزاج والوں کوگاجر بغیر اصلاح کیے نہیں کھانی چاہیے۔
    اطباءنے لکھا ہے کہ سرد مزاج والے کے پیٹ میں اگر رطوبت ہو تو گاجر کو گرم مصالحہ کے ساتھ کھانے سے فائدہ ہوتا ہے۔اس طرح معدے میں موجود زائد رطوبت زائل ہو جاتی ہے اور معدہ کو فائدہ ہوتا ہے۔ معدہ قوی ہو جاتا ہے۔اطباءکہتے ہیں کہ گاجر کوبکری کے گوشت میں پکا کر کھانے سے عمدہ خون بنتا ہے اور گاجر کو بکری کے گوشت میں پکا کر کھانے سے جو خلط بنتی ہے ‘ وہ عمدہ ہوتی ہے اور بوڑھوں کیلئے مفید ہے۔ اگر کسی کے معدے میں بلغم کی وجہ سے کمزوری ہو تو گاجر کو بکری کے گوشت میں پکا کرکھانے سے فائدہ ہوتا ہے۔گاجر کا ایک بہت بڑا فائدہ یہ بھی بیان کیا گیا ہے کہ یہ جگر اورتلی میں رکاوٹ کو دور کرتی ہے یعنی جگر اور تلی کا سدہ کھولتی ہے۔
    گاجر کو نمک‘ سرکہ یا کانجی میں پکا کر کھانے سے دست آتے ہیں اور گردے میں گرمی پیدا ہوتی ہے۔ اس طرح سرکہ میں اگر گاجر کا اچار ڈالا جائے تو اس کے کھانے سے معدے کی کمزوری دور ہوتی ہے اور جگر کی سردی کوفائدہ ہوتا ہے۔اطباءنے سرکہ میں پڑا ہوا گاجر کا اچار تلی کے ورم میں مفیدلکھا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس طرح کا اچار تلی کے ورم کو تحلیل کرتا ہے۔آیوررید کے ماہر اطباءنے گاجر کو مشتہی لکھا ہے۔ اس سے ان کی مراد یہ ہے کہ یہ بھوک لگاتی ہے۔ویدوں نے گاجرکوقابض لکھا ہے مگر ساتھ ہی اسے بواسیر اور سنگرہنی میں مفید بتایا ہے اور یہ بھی لکھا ہے کہ یہ باد کے فساد کو مٹاتی ہے یعنی بادی کو دور کرتی ہے اور بلغم کو قطع کرتی ہے۔اطباءاور ویدوں نے گاجر کو مقوی لکھا ہے اور یہ بھی بیان کیا ہے کہ کچی گاجرکے کھانے سے پیٹ کے کیڑے مر جاتے ہیں۔ ویدوں نے بگڑے ہوئے زخموں پر گاجر کا لیپ لگانے کو مفید کہا ہے۔وید اور اطباءکہتے ہیں کہ گاجر کھانے سے جسم فربہ اور تیارہوتاہے۔اسی طرح گاجر کے حلوے کو بھی بدن کوفربہ کرنیوالا اور وزن بڑھانے والا لکھاہے۔اگر ایساصفراوی ورم پیدا ہو جائے جس میں پھنسیاں ہوتی ہیں تو گاجر کچل کر نمک لگا کر لگانے سے ورم اتر جاتا ہے۔
    کچی گاجر کو کچل کر پیس کر آگ سے جلے ہوئے مقام پر لیپ کرنے سے جلن کوفائدہ ہوجاتا ہے ویدوں کا قول ہے کہ اگر گاجر کے پتوں کے کا رس کپڑا چھان کر دو تین بوندیں کان اور ناک میں ٹپکائیں تو چھینکیں آکر آدھے سر کے درد کو آرام آتا ہے۔ رس نکالنے کاطریقہ ویدوں نے یہ لکھا ہے کہ گاجر کے پتوں پر گھی لگا کرگرم کر لیں‘ پھر دبا کررس نکال کرکانوں اور ناک میں دو تین بوندیں ڈالیں۔ اس سے آدھے سیسی (درد شقیقہ )کو فائدہ ہوتاہے۔گاجر سے چہرے پر چمک اور سرخی آتی ہے۔ گاجر میں وٹامن(ج) بھی کافی مقدار میں ہوتا ہے جس کی جسم کو بڑی ضرورت ہوتی ہے۔ مقوی قلب ہونے کی وجہ سے اس کے استعمال سے اداسی و مایوسی چھٹتی ہے۔ طبیعت میں جولانی اور تفریح پیدا کرتی ہے۔اطباءنے اس کا جوس اس مقصد کیلئے کشید کیا تھا جو اگرچہ طبیعت کو خوش کرنے میں مشہور تھا مگر اطباءاس سے گویا وہ کام لیتے تھے جو آج مسکن ادویات سے لیا جاتا ہے۔
    چنانچہ ڈپریشن کیلئے اس کا چابکدستی سے استعمال اچھے نتائج پیدا کرتا تھا اور مریض خودکشی کے رجحانات کو یکسر فراموش کر دیتا تھا۔گاجر کا استعمال پیشاب کی جلن کو نافع ہے۔ گرمی کے دنوں میں پیشاب میں جلن اکثر ہو جاتی ہے۔ ایسے میں گاجر کا عرق مفید ہیں۔ پیشاب میںگرمی یا گرم امراض کی وجہ سے جب بھی گرمی ہو تو گاجر کا استعمال فائدہ کرتا ہے۔ چونکہ گاجر خون میں موجود چربی کو کم کرتی ہے‘ جسم کی حدت کو مٹاتی‘ جگر کے فعل کو اعتدال پر لاتی ہے، پیشاب آور ہے‘ جسم سے صفراءکو خارج کرتی ہے اس لیے یہ ہائی بلڈ پریشر میں مفید سمجھی جاتی ہے۔گاجر گردوں کو فربہ کرتی ہے‘ اسی لیے گاجر کا بیج گردوں کی دواﺅں کے نسخوں میں موجود ہوتاہے۔ گاجر کے بیج میں دوائیت کے غذائیت بھی ہے۔چنانچہ اسے ثعلب مصری کے ساتھ ملا کر دودھ سے کھلاتے ہیں جس سے دبلاپن جاتا رہتا ہے۔ جسم فربہ ہوتا ہے۔
     
  23. کنورخالد
    آف لائن

    کنورخالد ممبر

    شمولیت:
    ‏17 مئی 2010
    پیغامات:
    648
    موصول پسندیدگیاں:
    4
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: آسان علاج

    [​IMG]
     
  24. کنورخالد
    آف لائن

    کنورخالد ممبر

    شمولیت:
    ‏17 مئی 2010
    پیغامات:
    648
    موصول پسندیدگیاں:
    4
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: آسان علاج

    ’سدرة المنتہٰی‘ یعنی آسما نو ں پر بیری کے درخت والا وہ آخری مقام ہے جس سے آگے فرشتے بھی نہیں جا سکتے۔ لیکن ہمارے پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلممعراج کے موقع پر اس مقام سے بھی آگے گئے تھے۔ جنت کی خوبصورتی اور دلنوازی کا نقشہ ہمارے سامنے رکھتے ہو ئے مالک الملک نے بیری کا ذکر بھی فرمایا ہے۔ اس کے علاوہ آپ نے وہ زبان زد عام محاورہ بھی سنا ہو گاکہ ، جس گھر میںبیری ہو وہاں پتھر تو آتے ہی ہیں ، یا بیر بیر جتنے آنسو ‘ یہ باغ و بہار قسم کا درخت برصغیر میں عام پا یا جا تا ہے۔ خوب گھنااور تناور ہونے کی خوبی کے سا تھ ساتھ اس کا پیڑ خاردار اور سدابہار ہوتا ہے۔ اس کے پھول سبزر نگ کے چھوٹے چھوٹے ہوتے ہیں جن کی شکل بالکل ناک میں بہنے والے زیور لونگ جیسی ہو تی ہے۔ برصغیر پاک وہند میں اگنے والے بیری (Indian Jujube) کی دو قسمیںہیں۔ ایک جنگلی بیری جو عمو ماً جھاڑی کی شکل کی ہوتی ہے اور دوسری عام یعنی گھریلو پیڑ۔ جنگلی بیری کو جھڑبیری بھی کہتے ہیں ۔ یہ خودرو ہوتی ہے ا س کا پھل عام طور پر چھوٹا او ر گول ہو تا ہے۔ دوسری قسم کاشت کی جاتی ہے۔ اس کا پھل بیضوی، گداز گودا اور جسامت میں بڑا ہو تاہے ۔ یہ چھوٹی قسم کے برعکس شیریں ہو تا ہے۔ قدرت نے اس خوبصورت پیڑ کے پھل ، چھال اور پتوں میں غذائی اور ادویا تی خواص رکھے ہیں ۔ اس کا پھل یعنی بیر وٹا من بی کا خزانہ ہے۔ اس کے علاوہ اے اور ڈی وٹامن بھی اس کے حصے میںآئے ہیں ۔ معدنیات میں فولا د، کیلشیم ، پوٹاشیم اور فلو رین اس میں شامل ہیں۔ طب یونانی کے مطابق اس کا مزاج سرد ہے اور یہ جسم میں گوشت بنانے کی صلا حیت سے مالا مال ہے ۔ ان خواص کی روشنی میںآپ اس کی تعمیری افعال کا اندازہ کر سکتے ہیں۔ جو یہ جسم کے اندر سر انجام دیتا ہے۔ آج ہم اس کے چیدہ چیدہ خواص پر روشنی ڈالتے ہیں۔ ڈھائی سو گرام بیروں میں ایک بڑی چپاتی کے مساوی غذائیت ہو تی ہے ۔ ایک کلو بیروں میں دو اونس مکھن جتنی چکنائی ہوتی ہے۔ آدھ کلو بیر وں کی مقدار ایک وقت کے کھانے کا نعم البدل ہے۔

    بڑھے ہو ئے پیٹ کا علاج
    بیری کی راکھ یا گوند آپ کسی پنساری سے بھی لے سکتے ہیں اور درخت سے تا زہ حالت میں بھی حاصل کر سکتے ہیں ۔ ڈیڑھ ماشہ سے چھ ماشے تک راکھ کی مقدار عرق مکو اور عرق با دیاں پانچ پانچ تولے کے سا تھ صبح چند دن تک استعمال کر نے سے بدن کی چر بی پگھلنے لگتی ہے اور بڑھا ہوا پیٹ کم ہو نے لگتا ہے۔

    بلند فشار خون
    ترش (جنگلی )بیری کے ایک تولہ پتے صبح کو ایک گلاس پانی میں بھگو دیں۔ شام کو مل چھان کر، چینی ملا کر پینے سے انشاءاللہ شر یا نو ں کی لچک بحال ہو جا ئے گی اور مرض دور ہو گا۔

    معدے کی خرابیا ں
    بیری کی چھال اسہال ، پیچش او ر قولنج کے علاج میں نہایت موثر ہے۔ اندرونی چھال کا جو شاندہ قبض کی حالت میں جلا ب کے طورپر دیا جاتاہے ۔

    دماغی امراض
    ایسے ذہنی مریض جن کا دما غ بہت سست ہو، ان کے علا ج کے لیے مٹھی بھر خشک بیر آدھ لیٹر پانی میں اس وقت تک ابالے جا ئیں جب پانی آدھا رہ جا ئے۔ پھر اس آمیزے میں شہد یا چینی ملا کر روزانہ رات سونے سے قبل مریض کو کھلایا جائے۔ یہ علاج دما غ کی کارکر دگی بڑھا کر مریض کو فعال بنا دے گا۔

    منہ کے امراض
    بیری کے تازہ پتوں کا جوشاندہ نمک ملا کر غراروں کے لیے استعمال کرنا، گلے کی خراش ، منہ کی سوزش، مسوڑھو ں سے خون بہنا اور زبان پھٹ جا نے کے امراض میں شافی ہے ۔

    آشوب ِ چشم
    دکھتی آنکھو ں کے لیے بیری کے پتے بہت مفید ہیں۔ پتوں کا جو شاندہ آنکھوں میںڈالنے والی دوا کی طرح استعمال کرنا صحت دیتا ہے۔

    جلد کی بیماریا ں
    بیری کی ٹہنیوں اور پتوں کا لےپ پھوڑوں ، پھنسیو ں وغیرہ پر لگانے سے پےپ جلد پک کر خارج ہو جا تی ہے ۔ پلٹس کو ایک چھوٹا چمچہ لیموں کے رس میں ملا کر بچھو کے ڈنگ پر لگانے سے تسکین ملتی ہے۔زخم اورناسور دھونے کے لیے بھی بیری کے پتوں کا جوشاندہ بہترین ہے۔

    با لوں کے امرا ض
    سر پر بیری کے پتوں کا لےپ لگانا بالوں کو صحتمند اور خوشنما بناتا ہے۔ اس کے استعمال سے سر کی جلد کے امراض دور رہتے ہیں اور بال سیا ہ ہو تے ہیں۔
     
  25. کنورخالد
    آف لائن

    کنورخالد ممبر

    شمولیت:
    ‏17 مئی 2010
    پیغامات:
    648
    موصول پسندیدگیاں:
    4
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: آسان علاج

    چہرے سے چیچک کے داغ دھبے دور کریں
    چیچک کے داغ دھبے اگر چہرے پر ہوں تو چہرے کی خوبصورتی متاثر ہوتی ہے۔ ان داغوں کی وجہ سے آپ کی جاذب نظر شخصیت نہیں بن سکتی۔ ان چیچک کے داغ دھبوں کو دور کرنے کا علاج بہت آسان ہے۔ روغن زیتون اور روغن کدو ہم وزن لیکر داغوں پر لگائیں۔ مستقل مزاجی سے لگائیں کافی عرصہ تک یہ نسخہ استعمال کریں۔

    خوبصورت چمک دار دانت
    دانت سفید نہ ہوںتو چہرہ برا لگتا ہے۔ دوسرے یہ کہ دانتوں کی گندگی ہماری خوراک کے ساتھ معدے میں جا کر خرابی پیدا کرتی ہے یہی وجہ ہے کہ ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دانتوں کی صفائی کرنے کے لئے مسواک پربہت زور دیا ہے۔ دانت صاف ہوں گے تو صحت بھی اچھی ہو گی پہلے زمانے میں اتنے ٹوتھ پیسٹ نہیں ملتے تھے جتنے کہ آج کے دور میں دستیاب ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ بے شمار دانتوں کی تکالیف بھی بچوں اوربڑوں میں شدت کے ساتھ نظر آ رہی ہیں۔ دانت چمک داربنانے کیلئے ایک چائے کا چمچہ کھانے کا، میٹھاسوڈا ایک چمچہ، پسا ہوا نمک، پسا ہواسہاگہ لے کر شیشی میں رکھ لیں۔ روزانہ اس سے دانت صاف کریں دانت چمک جائیں گے اور اگر نمک صرف تیل سرسوں میں ملا کر دانتوں پر ملا جائے تو دانتوں کی پیلاہٹ دور ہو جائے گی اور آپ کے دانت خوبصورت اور چمکدار ہو جائیںگے۔

    آنکھیں خوبصورت بنائیں
    خوبصورت آنکھیں کسے اچھی نہیں لگتیں۔ بڑی آنکھیں ہمیشہ لوگوں کے لئے کشش رکھتی ہیں۔ آنکھوں کو خوبصورت بنانا اب آپ کے ہاتھوںمیں ہے۔ آنکھوں کی حفاظت کریں۔ آنکھوں میں جلن محسوس ہو تو عرق گلاب آنکھوں میں ڈالا کریں۔

    جلے ہوئے گوشت کا سالن
    اگر کبھی بے احتیاطی سے گوشت جل جائے تو پتیلی نیچے اتار کر فورا ڈھکن اتار دیں اوربالکل اوپر والا صاف مصالحہ نکال لیں۔ جلی ہوئی بوٹیاں چھری سے کاٹ ڈالیں۔ اب دوسری پتیلی میں نئے سرے سے مصالحہ تیار کریں۔ پیاز وغیرہ گلا لیں۔ جو مصالحے میں نظر نہ آئے اب گوشت بھونیں۔ بھنائی میں ٹماٹر یا دہی ضرور شامل کریں۔ بھوننے کے دوران سفید زیرہ اورذرا سا جائفل ڈال کر پانی ڈال دیں۔ حسب پسند شوربہ رکھ کر گرم مصالحہ چھڑک کرپیش کریں۔ اگر سبز دھنیا اور ادرک بھی ڈالیں تو زیادہ اچھی بات ہے۔ لیجئے مزیدار سالن تیار ہے اور ذرا سی بھی جلے ہوئے گوشت کی بو نہیں آئے گی۔

    کنگھے صاف کرنے کے لئے
    کنگھے میلے بہت برے لگتے ہیں۔ ویسے بھی کنگھے زیادہ میلے ہو جائیںتو اس میں جراثیم پیدا ہونے لگتے ہیں۔ لہذا ضروری ہے کہ ہر پندرہ روز کے بعد کنگھوں کو دھو لینا چاہئے ایک برتن میں پانی گرم کریں اور کسی تسلے میں کنگھے ڈال دیں۔ اب کنگھوں پر سرف چھڑک دیں۔ کھولتا ہوا پانی کنگھے میں ڈالیںاور رکھ دیں۔ پانی نیم گرم رہ جائے تو آپ برش سے کنگھے صاف کریں۔ صاف پانی میں دھو کرتھوڑے سے پانی میں ڈیٹول کے چند قطرے ڈالیں۔ اس میں کنگھے بھگو کر نکال لیں۔ دھوپ میں سکھائیں کنگھے صاف ستھرے ہو جائیں گے۔
     
  26. کنورخالد
    آف لائن

    کنورخالد ممبر

    شمولیت:
    ‏17 مئی 2010
    پیغامات:
    648
    موصول پسندیدگیاں:
    4
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: آسان علاج

    پاکستان میں 89 ہزار افراد ہر سال ذیا بیطس کا شکار ہوتے ہیں
    امریکہ میں اوسط عمر 78 برس تک پہنچ گئی
    پاکستان کی دس فی صد آبادی ذیابیطس میں مبتلا ہے

    ذیابیطس کی بیماری امیر اور غریب میں تفریق نہیں کرتی۔لیکن صحت سے متعلق عالمی تنظیم کے اعداد و شمار کے مطابق ذیابیطس کی وجہ سے ہونے والے اموات میں سے 80 فی صد ترقی پذیر ملکوں میں واقع ہوتی ہیں۔ ٹائپ ٹو ذیابیطس کے خطرے میں عمر اور موٹاپے کے ساتھ اضافہ ہوتا ہے۔ اور اگر خاندان میں کسی اور کو بھی یہی بیماری ہو تو اس مرض کا خطرہ مزید بڑھ جاتا ہے۔ سان فرانسسکو میں واقع یونیورسٹی آف کیلیفورنیا سے منسلک ڈاکٹر آئرا گولڈفائن کی تحقیق میں ذیابیطس کے مریضوں کے علاوہ کچھ وہ افراد بھی شامل ہیں جنہیں اس بیماری کی شکایت نہیں۔

    ان کا کہناہے کہ ذیابیطس ایک ایسا مہلک مرض ہے جو دنیا کے ہر ملک میں بڑھ رہا ہے۔ اور ہمیں اس کی وجوہات معلوم کرنی چاہئیں تاکہ ہم اس بیماری کے لیے بہتر علاج دریافت کر سکیں۔

    ٹائپ ٹو ذیابیطس کے مریضوں میں خون میں گلوکوز کی مقدار میں اضافے کی وجہ سے مختلف مسائل پیدا ہو سکتے ہیں جو جان لیوا ثابت ہو سکتے ہیں۔ اس لیے ٹائپ ٹو ذیابیطس کے مریضوں کو اپنے خون میں شوگر کی مقدار پر نظر رکھنی پڑتی ہے۔

    ڈاکٹر گولڈ فائین اور ان کے ساتھیوں کی تحقیق سے کچھ نئی معلومات سامنے آئی ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ہم نے جسم میں قدرتی طور پر موجود ایک ایسے کیمیائی مادے کی نشاندہی کی ہے جو ذیابیطس کے مریضوں میں کچھ مختلف ہوتا ہے۔

    اس مادے کو بنانے والا جین hmga-1 کہلاتا ہے۔ یہ مادہ اہم ہے کیونکہ یہ خون میں موجود گلوکوز سے توانائی پیدا کرنے کے عمل کو ممکن بناتا ہے۔

    گولڈ فائن اس تحقیقی ٹیم میں شامل تھے جس نے اٹلی میں ذیابیطس کے کچھ مریضوں میں hmga-1 جین کی مختلف شکل کی نشاندہی کی تھی۔ ماہرین نے پھر یہی نتائج امریکی اور فرانسیسی مریضوں سے بھی حاصل کیےجو تمام سفید فام تھے۔ انہیں معلوم ہوا کہ ٹائی ٹو ذیابیطس کے 10 فی صد مریضوں میں یہ جین بہت مختلف ہے۔

    بروقت علاج کے ساتھ روز مرہ رہن سہن میں کچھ تبدیلیاں بھی ضروری ہیں جس میں ورزش، وزن پر قابو رکھنا اور خون میں شوگر کی مقدار پر نظر رکھنا شامل ہیں۔ ماہرین کہتے ہیں کہ ان اقدامات کی مدد سے کچھ لوگ ٹائپ ٹو ذیابیطس کے مرض سے اپنی حفاظت کر سکتے ہیں۔ سائنس دانوں کے مطابق اس مرض سے منسلک جینز کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنے سے ڈاکٹر اپنے مریضوں کا بہتر علاج کر سکیں گے اور شایدکسی دن جینز کی یہ کمزوری دور کرنے میں کامیاب بھی ہو جائیں۔

    اس تحقیق کی رپورٹ امریکہ کے ایک طبی جریدے امریکن میڈیکل ایسوسی ایشن میں شائع ہوئی ۔
     
  27. کنورخالد
    آف لائن

    کنورخالد ممبر

    شمولیت:
    ‏17 مئی 2010
    پیغامات:
    648
    موصول پسندیدگیاں:
    4
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: آسان علاج

    سویڈن میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق دن میں کم از کم ایک کپ کافی پینے والی خواتین کو غش پڑنے یا فالج زدگی کا خطرہ دوسروں کی نسبت 22 سے 25 فیصد کم ہوتا ہے۔

    اس تحقیق میں 49 سے 83 برس کی 35 ہزار خواتین کو شامل کیا گیا تھا۔

    محققین نے کہا ہے کہ وہ کافی پینے کی وجہ سے فالج کا خطرہ کم ہونے کے اسباب سے تاحال نا واقف ہیں۔ تاہم غشی اور فالج سے محفوظ رہنے کا بہترین حل موزوں فشار خون اور وزن برقرار رکھنا اور تمباکو نوشی سے پرہیز ہے۔

    یہ تحقیق صحت سے متعلق جریدے ’اسٹروک‘ میں شائع ہوئی ہے۔
     
  28. بزم خیال
    آف لائن

    بزم خیال ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 جولائی 2009
    پیغامات:
    2,753
    موصول پسندیدگیاں:
    334
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: آسان علاج

    کنور خالد صاحب ماشاء اللہ بہت اچھی معلومات فراہم کر رہے ہیں آپ۔ یہ سلسلہ جاری رکھیں ۔
     
  29. عفت
    آف لائن

    عفت ممبر

    شمولیت:
    ‏21 فروری 2011
    پیغامات:
    1,514
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: آسان علاج

    واوووووو۔ میں تو پہلے بھی کافی ، کافی پیتی ہوں۔:139:
     
  30. کنورخالد
    آف لائن

    کنورخالد ممبر

    شمولیت:
    ‏17 مئی 2010
    پیغامات:
    648
    موصول پسندیدگیاں:
    4
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: آسان علاج

    بڑھاپے اور جھریوں سے بچائو ممکن ہے

    عمر بڑھتی ہے تو جسم اور اعضاءکی لچک ختم ہونے لگتی ہے۔ توازن بگڑنے لگتا ہے‘ سہارا ضروری ہوجاتا ہے۔ اس صورتحال سے دوچار بوڑھے بہت سے کام خود نہیں کرپاتے۔ صحیح سلامت ہاتھ پیر رکھنے کے باوجود وہ اپنے جسم استعمال نہیں کرسکتے
    یہ سچ ہے کہ دنیا میں بوڑھوں کی تعداد بڑھ رہی ہے۔ اسی کے ساتھ بڑھاپے کے مسائل بھی بڑھ رہے ہیں۔ مغرب کی طرح مشرق میں بھی بوڑھے ماں باپ مشترکہ خاندان کے فائدوں اور تحفظات سے محروم ہورہے ہیں۔ اس کی وجہ سے اب ان کے مختلف مسائل میں اضافہ ہورہا ہے۔ ان میں سب سے اہم مسئلہ چلنے پھرنے سے مشکل اور دقت ہے۔
    عمر بڑھتی ہے تو جسم اور اعضاءکی لچک ختم ہونے لگتی ہے۔ توازن بگڑنے لگتا ہے‘ سہارا ضروری ہوجاتا ہے۔ اس صورتحال سے دوچار بوڑھے بہت سے کام خود نہیں کرپاتے۔ صحیح سلامت ہاتھ پیر رکھنے کے باوجود وہ اپنے جسم استعمال نہیں کرسکتے۔ بوڑھوں کے تمام عوارض کامطالعہ‘ علم کی ایک شاخ ”علم پیری“ کی صورت میں فروغ پارہا ہے۔ اس کے تحت ان کے مختلف مسائل کا مطالعہ اور ان کے حل تلاش کرنے کی کاوشیں کی جارہی ہیں۔ اس سلسلے میں جو تحقیق ہورہی ہے اس سے ترقی یافتہ ملکوں کے بوڑھے مستفید بھی ہورہے ہیں۔ اس علم کامقصد زندگی میں اضافہ نہیں بلکہ بڑھاپے کو ایک نئی زندگی اور جہت دینا ہے۔
    ایک بات اب بالکل واضح اور ثابت ہوگئی ہے کہ باقاعدہ ورزش کے ذریعے سے زندگی آرام کے ساتھ بہتر انداز میں گزاری جاسکتی ہے۔ تھوڑی سی کاوش اور ہمت سے کام لے کر وہ اپنے کم زور ہونے اعضا کو دوبارہ کام کرنے کے قابل بناسکتے ہیں۔ ان کی معذوری اور کم زوری میں اس احساس کا بڑا دخل ہے کہ ریٹائر ہونے کے بعد صرف چارپائی پر لیٹے رہنا ہی ان کامقدر ہے۔ سوچ کا یہ انداز یا نقص مردوں کیلئے سخت نقصان دہ ثابت ہوتا ہے‘ کیونکہ گھریلو کام کی عادی خواتین میں ریٹائرمنٹ کا تصور بالعموم نہیں ہوتا۔ چنانچہ خواتین کی اکثریت پیرانہ سالی کے باوجود گھر کے کام کاج میں ہاتھ بٹاتی نظر آتی ہیں جن خوشحال گھروں میںملازمین پر تمام انحصار ہوتا ہے‘ وہاںمردوں کے علاوہ خواتین بھی بڑھاپے کے عارضوں کی زیادہ شکار رہتی ہیں۔
    یہ عام مشاہدہ کہ چارپائی پر لیٹے رہنے والے بوڑھے وزن میں اضافہ کرلیتے ہیں۔ یہ اضافہ ان کے جسم کے ٹھوس عضلات (پٹھوں) میں نہیں ہوتا بلکہ یہ تو ورزش کے نہ ہونے سے گھلنے لگتے ہیں۔ ہمارے پٹھے تو بیماری کی وجہ سے ایک ہفتہ پلنگ میں لیٹے رہنے سے بھی دو فیصد کم ہوجاتے ہیں چہ جائے کہ یہ معمول مہینوں تک جاری رہے۔ بوڑھوں کے وزن میں اضافہ دراصل چربی میں اضافے کانتیجہ ہوتا ہے۔ ورزش عضلات بڑھیں تو توانائی بھی بڑھتی ہے لیکن چربی سے صرف وزن بڑھتا ہے اور جسمانی کارکردگی‘ نقل و حرکت کی صلاحیت و قوت رخصت ہوتی جاتی ہے۔ صرف یہی نہیں‘ رگیں‘ شریانیں کولیسٹرول سے اٹتی جاتی ہیں۔ فاضل شکر چوں کہ عضلات میں ورزش کی کمی سے نہیں جلتی‘ خون میں اس کی سطح بڑھنے لگتی ہے یہاں تک کہ پیشاب میں بھی شکر کا اخراج شروع ہوجاتا ہے۔ یہ تبدیلی بڑے منفی اثرات رکھتی ہے۔ ذیابیطس کے عارضے گھیرنے لگتے ہیں اور جسم امراض کی آماہ جگاہ بن جاتا ہے۔
    آپ اپنا بڑھاپا آرام اور خود انحصاری کے ساتھ مثبت انداز میں گزارنا چاہتے ہیں اپنے جسم کو بیماریوں کا گڑھ نہیں بنانا چاہتے تو ورزش کا سلسلہ شروع کیجئے اور اسے مستقل مزاجی کے ساتھ جاری رکھیے۔ اس کیلئے عمر کی کوئی قید نہیں ہے۔ صرف ایک شرط ہے کہ ورزش اعتدال کے ساتھ کی جائے اور اس میں بتدریج اضافہ کیا جائے۔ مسلمان مرد اور عورت اگر پنجگانہ کے عادی ہیں تو اعتدال کے ساتھ کیے جانے والے رکوع و سجود سے عضلات میں انحطاط کی رفتار کم رہتی ہے۔ اسی طرح باجماعت نماز ادا کرنے والے مردوں کے جسم میں چربی کی مقدار نہیں بڑھتی بشرطیکہ وہ روغنی اور شیریں غذائیں کم سے کم کھائیں۔ اسی کے ساتھ اگر وہ ورزش بھی کریں تو ان کے بازو مضبوط‘ ٹانگیں مستحکم اور توازن برقرار رکھنے کی صلاحیت بہتر رہ سکتی ہے۔ایسے مردو خواتین ذیل میں دی ہوئی ورزشوں سے اپنے عضلات اور جسم کو بہتر رکھ سکتے ہیں۔ اس کیلئے انہیں تھوڑے سے اہتمام کی ضرورت ہوگی۔ یہ اہتمام بلاقیمت بھی ہوسکتا ہے۔ ان ورزشوں میں ریت کی ذرا لمبی ڈھیلی دو تھیلیوں اور کسی ہینڈل والی بڑی بوتل اور ایک رسی اور چرخی کی ضرورت ہوگی۔

    کولہے مضبوط کرنے کی ورزش
    کرسی پر بالکل سیدھے بیٹھ جائیے۔ تھیلیاں پنجوں پر ٹخنوں کے قریب رکھیے۔ باری باری پیروں کو دھیرے دھیرے بالکل سیدھا کیجئے اور اسی رفتار سے اصلی حالت پر آجائیے۔ ہر پائوں سے یہ ورزش دس دس مرتبہ کیجئے۔ اس دوران سانس ایک رفتار سے لیتے رہیے۔

    رانوں کے عضلات مضبوط کرنے کی ورزش
    اس ورزش میں کولہے کو حرکت دئیے بغیر نچلا پیر ہاتھوں کی مدد سے اٹھاتے ہیں۔ پہلی ورزش ہی کی طرح بالکل سیدھے بیٹھیے۔ ریت کی تھیلی پنجے پر ٹخنوں کے قریب رکھیے۔ دونوں ہاتھوں سے گھٹنا تھام کر پیر کو دھیرے دھیرے اوپر لائیے اور سیدھا کرکے آہستہ آہستہ واپس رکھیے۔ یہی عمل دونوں پیروں کے ساتھ کیجئے۔ دس دس مرتبہ یہ عمل کیجئے۔

    پنڈلی کے عضلات مضبوط کرنے کی ورزش
    تصویر کے مطابق پنجے پر تھیلی رکھیے اور پیر کو دونوں ہاتھوں سے تھام کر دھیرے دھیرے اٹھائیے۔ اب پنجے کو اوپر نیچے حرکت دیجئے دوسرے پیر سے بھی یہی ورزش دس دس بارکیجئے ہر بار پیر دھیرے دھیرے زمین پر واپس رکھیے۔

    بازو کے عضلات مضبوط کرنے کی ورزش
    کسی ہینڈل والی بڑی بوتل یا ڈبے میں اتنی ریت بھر رکھیے کہ آپ اسے اٹھا سکیں۔ کرسی پر سیدھے بیٹھ کر ریت بھری بوتل یا ڈبے کو پکڑ کر دھیرے دھیرے اٹھائیے کہ ہاتھ کہنی میں سے مڑ جائے۔ یہی ورزش دوسرے ہاتھ سے کیجئے۔ دس دس مرتبہ ہر ہاتھ سے یہ ورزش کیجئے۔

    بازوئوں کے پچھلے پٹھے مضبوط کرنے کی ورزش
    کسی مناسب جگہ چرخی مضبوطی سے لگائیے۔ رسی کا ایک سرا اس میں سے گزار کر ریت بھری بوتل یا ڈبے میں باندھ دیجئے اور کرسی پر بالکل سیدھے بیٹھ کر رسی کا دوسرا سرا کسی گول لکڑی پر باندھ لیں اور مٹھی سے اسے پکڑ لیجئے۔ اب دھیرے دھیرے رسی کو کھینچ کر نیچے لائیے دونوں ہاتھوں سے دس دس بار یہ عمل کیجئے۔

    کندھے کے عضلات مضبوط کرنے کی ورزش
    اس ورزش میں رسی پکڑ کر بازو دھیرے دھیرے سر سے اوپر اٹھا کر دھیرے دھیرے واپس لایا جاتا ہے۔دونوں بازوئوں سے دس دس مرتبہ یہ ورزش کریں۔

    ہتھیلی کے عضلات مضبوط کرنے کی ورزش
    اس ورزش میں رسی کا سرا کھینچ کر ہاتھ کو کلائی میں سے نیچے اوپر موڑا جاتا ہے۔ دونوں مٹھیوں سے دس دس بار یہ ورزش کیجئے۔

    کندھے کے عضلات مضبوط کرنے کی ورزش
    ریت بھری بوتل یا ڈبا ہاتھ سے پکڑ کر دھیرے دھیرے کندھے سے اوپر اٹھائیے اور اسی طرح آہستہ آہستہ واپس لائیے۔ دونوں بازوئوں سے یہ ورزش بھی دس دس مرتبہ کیجئے:ان ورزشوں کے دوران گہرے سانس لینے کاعمل جاری رہنا چاہیے۔ اس طرح قلب اور پھیپھڑے توانا رہیں گے۔ ماہرین کے مطابق اپنے عضلات متحرک رکھ کر بوڑھے افراد توانا رہ سکتے ہیں۔ توانائی اور طاقت ہوگی تو ان کیلئے اپنے کام خود کرنا آسان رہے گا۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں