1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

لفظ " زندگی" پر شعر کہیں

'اشعار اور گانوں کے کھیل' میں موضوعات آغاز کردہ از نعیم, ‏8 دسمبر 2008۔

  1. دُعا
    آف لائن

    دُعا ممبر

    ملے گا کیا دلوں میں نفرتیں رکھ کر
    بڑی مختصر سی ہے زندگی مسکرا کے ملا کرو
     
    مسکان غنی، نعیم، ملک بلال اور 3 دوسروں نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. غوری
    آف لائن

    غوری ممبر

    مانتا ہوں کے زندگی بھی تڑپاتی ہے ،
    پر محبت تو جینا سکھاتی ہے ،
    زندگی محبت نہیں ہو سکتی کبھی ،
    پر محبت زندگی بن جاتی ہے . ​
     
    مسکان غنی، ملک بلال، محمد ادریس اور 2 دوسروں نے اسے پسند کیا ہے۔
  3. نظام الدین
    آف لائن

    نظام الدین ممبر

    مجنوں نہ دشت میں ہے نہ فرہاد کوہ میں
    تھا جن سے لطفِ زندگی سے یار مرگئے
     
  4. دُعا
    آف لائن

    دُعا ممبر

    تُو جو گزرے گی پھر کچھ نا بچے گا باقی
    زندگی! سوچ تُجھے کیسے گزارا جائے۔
     
    ملک بلال، محمد ادریس اور غوری نے اسے پسند کیا ہے۔
  5. غوری
    آف لائن

    غوری ممبر

    یہ زندگی بڑی عجیب سی، کبھی گلزار سی کبھی بیزار سی
    کبھی خوشی ہمارے ساتھ ساتھ ،ہے کبھی غموں کی غبار سی​
     
    ملک بلال، محمد ادریس اور دُعا نے اسے پسند کیا ہے۔
  6. محمد ادریس
    آف لائن

    محمد ادریس ممبر

    کسی نے پوچھا
    زندگی میں کیا کھویا کیا پایا
    میں نے ہنس کے آنسو
    پلکوں میں چھپایا
    اور کہا
    جو کھویا
    وہ سب نادانی تھی
    جو پایا
    وہ سب خدا کی مہربانی ہے
     
    ملک بلال نے اسے پسند کیا ہے۔
  7. محمد ادریس
    آف لائن

    محمد ادریس ممبر

     
  8. محمد ادریس
    آف لائن

    محمد ادریس ممبر

    زندگی تو لاجواب ہے
    کبھی ہنستی ہوئی، مسکراتی ہوئی
    گیت گاتی ہوئی، گنگناتی ہوئی
    کبھی روتی ہوئی، چلاتی ہوئی
    جسم و روح کو ستاتی ہوئی
    کبھی حسن ہے، شباب ہے
    کبھی دکھوں کی کتاب ہے
    مگر زندگی تو لاجواب ہے
    کبھی پھولوں کی اک کیاری سی
    جس کا پتا پتا، کلی کلی پیاری سی
    کبھی اذیت سی، بیماری سی
    تن بدن پہ بھی بھاری سی
    کبھی گیندا ہے، گلاب ہے
    کبھی ہر گھڑی عذاب ہے
    مگر زندگی تو لاجواب ہے
    کبھی انگور کی گود میں پالی ہوئی
    دلکش صراحی و جام میں ڈالی ہوئی
    کبھی رسم و رواج میں ڈھالی ہوئی
    اور روایات کی چکی میں ڈالی ہوئی
    کبھی میکدہ ہے، شراب ہے
    کبھی ظلم ہے ، عتاب ہے
    مگر زندگی تو لاجواب ہے
    کبھی تدبیریں سکھاتی ہوئی
    چکور کی اڑان اڑاتی ہوئی
    کبھی تقدیر کا پہرہ بٹھاتی ہوئی
    فنا فی الفور کا پیغام سناتی ہوئی
    کبھی ساز ہے، رباب ہے
    کبھی موت ہے، حساب ہے
    مگر زندگی تو لاجواب ہے
    تو لاجواب ہے
    ہاں تو لاجواب ہے
     
    مخلص انسان, ملک بلال, غوری اور مزید ایک رکن نے اسے پسند کیا ہے۔
  9. دُعا
    آف لائن

    دُعا ممبر

    زبردست۔۔۔۔۔۔۔۔۔
     
  10. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    کسے زندگی ہے عزیز اب کسے آرزوئے شبِ طرب
    مگر اے نگارِ وفا طلب ترا اعتبار کوئی تو ہو
     
    مسکان غنی اور دُعا .نے اسے پسند کیا ہے۔
  11. مسکان غنی
    آف لائن

    مسکان غنی ممبر

    --

    زندگی کی بساط پر بڑی عجیب مات تھی۔۔۔

    یقیں لٹا کے اٹھ گئے,گماں بچا رکھ دیا۔۔!!!

    --
     
  12. مخلص انسان
    آف لائن

    مخلص انسان ممبر

    زندگی سے یہی گلہ ہے مجھے
    تو بہت دیر سے ملا ہے مجھے
    ۔
    ۔
    ۔ ۔ ۔
     
    مسکان غنی نے اسے پسند کیا ہے۔
  13. مخلص انسان
    آف لائن

    مخلص انسان ممبر

    چار دن عمر کے ہوئے ہیں محال
    زندگی اپنے طور پر ہے محال
     
  14. مخلص انسان
    آف لائن

    مخلص انسان ممبر

    ہماری زندگی کہنے کی حد تک زندگی ہے بس
    یہ شیرازہ بھی دیکھا جائے تو برہم ہے برسوں سے
     
  15. نظام الدین
    آف لائن

    نظام الدین ممبر

    زندگی کس کے بھروسے پہ محبت میں کروں
    ایک دل غمزدہ ہے سو بھی ہے آفات کے بیچ
     
  16. نظام الدین
    آف لائن

    نظام الدین ممبر

    چلیں جی بسم اللہ کریں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کچھ ٹائم نکال ہی لیں گے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ np
     
  17. مخلص انسان
    آف لائن

    مخلص انسان ممبر

    ہپی ویلینٹائن ڈے ۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔۔۔ ۔ ۔ :)
     
    نظام الدین نے اسے پسند کیا ہے۔
  18. مخلص انسان
    آف لائن

    مخلص انسان ممبر

    زندگی میں تو وہ محفل سے اٹھا دیتے تھے
    دیکھوں اب مرگئے پر کون اٹھاتا ہے مجھے
     
    مسکان غنی اور نظام الدین .نے اسے پسند کیا ہے۔
  19. مخلص انسان
    آف لائن

    مخلص انسان ممبر

    کیا ہے گر ، زندگی کا بس نہ چلا
    زندگی کب کسی کے بس میں ہے
     
    مسکان غنی نے اسے پسند کیا ہے۔
  20. مخلص انسان
    آف لائن

    مخلص انسان ممبر

    تو نے دیکھی ہے وہ پیشانی ، وہ رخسار ، وہ ہونٹ
    زندگی جن کے تصور میں لٹا دی ہم نے
    تجھ پہ اٹھتی ہیں وہ کھوئی ہوئی ساحر آنکھیں
    تجھ کو معلوم ہے کیوں عمر گنوا دی ہم نے
     
    مسکان غنی نے اسے پسند کیا ہے۔
  21. مسکان غنی
    آف لائن

    مسکان غنی ممبر

    اب اک عجیب سا نصاب مانگتی ہے زندگی
    خزاں رتوں میں‌بھی گلاب مانگتی ہے زندگی۔۔
     
  22. مسکان غنی
    آف لائن

    مسکان غنی ممبر

    .
    دائم پڑا ہُوا تِرے در پر نہیں ہُوں میں
    خاک ایسی زندگی پہ کہ، پتّھر نہیں ہُوں میں
    کیوں گردشِ مُدام سے گھبرا نہ جائے دِل
    اِنسان ہُوں، پیالہ و ساغر نہیں ہُوں میں
    اسداللہ خاں غالب
     
  23. مسکان غنی
    آف لائن

    مسکان غنی ممبر

    لکھنا مرے مزار کے کتبے پہ یہ حرو ف
    مرحوم زندگی کی حراست میں مر گیا
     
  24. مخلص انسان
    آف لائن

    مخلص انسان ممبر

    محبت رہی چار دن زندگی میں
    رہا چار دن کا اثر، زندگی بھر
     
  25. نظام الدین
    آف لائن

    نظام الدین ممبر

    جب نام ترا لیجئے تب چشم بھر آوے
    اس زندگی کرنے کو کہاں سے جگر آوے
     
  26. مخلص انسان
    آف لائن

    مخلص انسان ممبر

    ﺍﯾﺴﺎ ﮐﻮﺋﯽ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﺳﮯ ﻭﻋﺪﮦ ﺗﻮ ﻧﮩﯿﮟ ﺗﮭﺎ
    ﺗﯿﺮﮮ ﺑﻨﺎ ﺟﯿﻨﮯ ﮐﺎ ﺍﺭﺍﺩﮦ ﺗﻮ ﻧﮩﯿﮟ ﺗﮭﺎ
    ۔
    ۔
    ۔ ۔ ۔
    کیپٹن
     
  27. مخلص انسان
    آف لائن

    مخلص انسان ممبر

    کیا کہوں زندگی کے بارے میں
    ایک تماشا تھا عمر بھر دیکھا
     
  28. نظام الدین
    آف لائن

    نظام الدین ممبر

    ہمیں غم نہیں ہے غم زندگی کا
    ہمیں تو غم ہے بس اس زندگی کا
     
  29. آشنا فرحین
    آف لائن

    آشنا فرحین ممبر

    اگر تم سے کوئ پوچھے، تمہاری زندگی کیا ہے
    ہتھیلی پر ذرا سی خاک رکھنا اور اڑا دینا
     
    مخلص انسان نے اسے پسند کیا ہے۔
  30. مخلص انسان
    آف لائن

    مخلص انسان ممبر

    نہیں سنتا دلِ ناشاد میری
    ہوئی ہے زندگی برباد میری
     

اس صفحے کو مشتہر کریں